(سیاسی اختلاف رکھیں مگر بد عملی و بد اخلاقی پہ تو نہ اتریں)
گزشتہ دنوں حرمِ نبوی یعنی بارگاہِ رسالت مآب علیہ السلام میں حاضر نون لیگ کے کچھ ذمہ داران کے خلاف دوسری سیاسی پارٹی( غالبًا pti) کے چاہنے والوں کی طرف سے بلند آواز سے نعرے بازی کی گئی، جسکی وڈیو دیکھ کر انتہائی دکھ ہوا،
اس لیے نہیں کہ وہ نعرے کس کے خلاف لگے اور کیوں لگے، بلکہ صرف اس لیے کہ اس بارگاہِ مقدسہ میں لگے کہ جس میں فرشتے بھی دم نہ ماریں،
جس کی نزاکت و حساسیت و پاکبازی و حرمت کا یہ عالم ہو کہ
ع
ﺍَﺩَﺏ ﮔـﺎہیست ﺯﯾﺮِ ﺍٓﺳﻤﺎﮞ ﺍﺯ ﻋﺮﺵ ﻧﺎﺯﮎ ﺗَﺮ
ﻧَﻔَﺲ ﮔﻢ ﮐﺮﺩَﮦ ﻣﯽ ﺍٓﯾَﺪ ﺟُﻨﯿﺪ ﻭ ﺑﺎﯾَﺰﯾﺪ ﺍﯾﮟ ﺟﺎ
زیر آسماں حضرت محمد مصطفی ﷺ کا شہر ایک ایسی ادب گاہ ہے جہاں حضرت جنید بغدادیؒ اور حضرت بایزید بسطامیؒ جیسے عظیم الشان ولی بھی سانس روک کر آتے ہیں۔ یعنی ادب سے اونچا سانس نہیں لیتے۔
(عزت بخاری)
ع
حرم کی زمیں اور قدم کے چلنا ارے سر کا موقع ہے او جانے والے
(اعلیحضرت)
ع
باب جبریل کے پہلو میں ذرا دھیرے سے
فخر کہتے ھوئے جبریل کو یوں پایا گیا
اپنی پلکوں سے درِ یار پہ دستک دینا
اونچی آواز ہوئی، عمر کا سرمایہ گیا
( خواجہ غلام فخرالدین سیالوی )
ع
نوری بھی سر سے چلتے ہیں جس جا
کونین میں وہ راہِ بطحا ہے
اس بارگاہ کی