Salman Qadri

Salman Qadri علم دین

05/10/2022
عید مبارک
09/07/2022

عید مبارک

اہل سنت کا عقیدہ انبیاء کے بعد سب سے افضل صدیق اکبر
30/05/2022

اہل سنت کا عقیدہ
انبیاء کے بعد سب سے افضل صدیق اکبر

29/04/2022

(سیاسی اختلاف رکھیں مگر بد عملی و بد اخلاقی پہ تو نہ اتریں)
گزشتہ دنوں حرمِ نبوی یعنی بارگاہِ رسالت مآب علیہ السلام میں حاضر نون لیگ کے کچھ ذمہ داران کے خلاف دوسری سیاسی پارٹی( غالبًا pti) کے چاہنے والوں کی طرف سے بلند آواز سے نعرے بازی کی گئی، جسکی وڈیو دیکھ کر انتہائی دکھ ہوا،

اس لیے نہیں کہ وہ نعرے کس کے خلاف لگے اور کیوں لگے، بلکہ صرف اس لیے کہ اس بارگاہِ مقدسہ میں لگے کہ جس میں فرشتے بھی دم نہ ماریں،
جس کی نزاکت و حساسیت و پاکبازی و حرمت کا یہ عالم ہو کہ
ع
ﺍَﺩَﺏ ﮔـﺎہیست ﺯﯾﺮِ ﺍٓﺳﻤﺎﮞ ﺍﺯ ﻋﺮﺵ ﻧﺎﺯﮎ ﺗَﺮ
ﻧَﻔَﺲ ﮔﻢ ﮐﺮﺩَﮦ ﻣﯽ ﺍٓﯾَﺪ ﺟُﻨﯿﺪ ﻭ ﺑﺎﯾَﺰﯾﺪ ﺍﯾﮟ ﺟﺎ

زیر آسماں حضرت محمد مصطفی ﷺ کا شہر ایک ایسی ادب گاہ ہے جہاں حضرت جنید بغدادیؒ اور حضرت بایزید بسطامیؒ جیسے عظیم الشان ولی بھی سانس روک کر آتے ہیں۔ یعنی ادب سے اونچا سانس نہیں لیتے۔
(عزت بخاری)

ع
حرم کی زمیں اور قدم کے چلنا ارے سر کا موقع ہے او جانے والے
(اعلیحضرت)
ع
باب جبریل کے پہلو میں ذرا دھیرے سے
فخر کہتے ھوئے جبریل کو یوں پایا گیا
اپنی پلکوں سے درِ یار پہ دستک دینا
اونچی آواز ہوئی، عمر کا سرمایہ گیا
( خواجہ غلام فخرالدین سیالوی )
ع
نوری بھی سر سے چلتے ہیں جس جا
کونین میں وہ راہِ بطحا ہے
اس بارگاہ کی نزاکت نہ پوچھو
ڈرتے لرزتے گزرتی ہوا ہے
( فقیر فیضی)

اس بارگاہِ ناز کا ادب سکھاتے ہوئے رب تعالی خود فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
اے یمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال اکارت ( ضائع)نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو
(سورہِ حجرات آیت نمبر 2، ترجمہِ کنزالایمان شریف)

اس آیتِ مبارکہ کی کچھ تفسیر مفتی محمد قاسم مدنی صاحب زید شرفہ کے قلم سے ملاحظہ، آپ لکھتے ہیں:

آیت ’’ لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ‘‘ میں دئیے گئے حکم پر دیگربزرگانِ دین کاعمل:

صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ظاہری حیات ِمبارکہ میں بھی اور وصالِ ظاہری کے بعد بھی آپ کی بارگاہ کا بے حد ادب و احترام کیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ کے جو آداب انہیں تعلیم فرمائے انہیں دل و جان سے بجا لائے، اسی طرح ان کے بعد تشریف لانے والے دیگر بزرگانِ دین رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ نے بھی دربارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آداب کاخوب خیال رکھا اور دوسروں کو بھی وہ آداب بجا لانے کی تلقین کی ،چنانچہ یہاں ان کی سیرت کے اس پہلو سے متعلق3 واقعات ملاحظہ ہوں :

(1)…ابو جعفر منصور بادشاہ مسجد ِنَبوی میں حضرت امام مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے ایک مسئلے کے بارے میں گفتگو کررہا تھا، (اس دوران ا س کی آواز کچھ بلند ہوئی تو) امام مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس سے فرمایا: اے مسلمانوں کے امیر! اس مسجد میں آواز بلند نہ کر کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایک جماعت کو ادب سکھایا اور فرمایا:

’’ لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ ‘‘(حجرات:۲)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو۔

اور ایک جماعت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:

’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ‘‘(حجرات:۳)

ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک جولوگ اللہ کے رسول کے پاس اپنی آوازیں نیچی رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے، ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔

اور ایک جماعت کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا:

’’ اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ‘‘(حجرات:۴)

ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں ۔

بے شک وصال کے بعد بھی حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزت ایسی ہے جیسی آپ کی ظاہری حیات میں تھی۔ (یہ سن کر) ابو جعفر نے عاجزی کا اظہار کیا اور کہا: اے ابو عبداللہ! میں قبلہ رُو ہوکر دعا کروں یا، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف رخ کروں ؟ امام مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: تُو حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کیوں رُخ پھیرتا ہے حالانکہ حضورِانور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تیرے اور تیرے جد ِاَمجد حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وسیلہ ہیں ، تُو حضورپُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف رُخ کر اور شفاعت کی درخواست کر، اللہ تعالیٰ تیرے لئے شفاعت قبول فرمائے گا۔( الشفا، القسم الثانی، الباب الاول، فصل واعلم ان حرمۃ النّبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم... الخ، ص۴۱، الجزء الثانی)

(2)…امام مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ (مسجد ِنَبوی میں درس دیا کرتے تھے ،جب ان) کے حلقہ ٔدرس میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہوئی تو ان سے عرض کی گئی : آپ ایک آدمی مقرر کر لیں جو (آپ سے حدیث پاک سن کر) لوگوں کو سنا دے ۔امام مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ ‘‘(حجرات:۲)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو۔

اور رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزت و حرمت زندگی اور وفات دونوں میں برابر ہے (اس لئے میں یہاں کسی شخص کوآواز بلند کرنے کے لئے ہر گز مقرر نہیں کر سکتا) ۔( الشفا، القسم الثانی، الباب الاول، فصل واعلم ان حرمۃ النّبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم... الخ، ص۴۳، الجزء الثانی)

(3)…حضرت سلیمان بن حرب رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :ایک دن حضرت حماد بن زید رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے حدیث پاک بیان کی توایک شخص کسی چیز کے بارے میں کلام کرنے لگ گیا،اس پر حضرت حماد رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ غضبناک ہوئے اور کہا:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:

’’ لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ‘‘(حجرات:۲)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو۔

اور میں کہہ رہاہوں کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا جبکہ تم کلام کر رہے ہو (یعنی آواز اگرچہ میری ہے لیکن کلام تو حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہے،پھر تم اس کلام کو سنتے ہوئے کیوں گفتگوکر رہے ہو) ۔( شعب الایمان، الخامس عشر من شعب الایمان... الخ، ۲ / ۲۰۶، روایت نمبر: ۱۵۴۶)

آیت ’’لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ‘‘ سے متعلق 3 اَہم باتیں

یہاں اس آیت سے متعلق 3اَہم باتیں ملاحظہ ہوں :

(1)… بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا جو ادب و احترام اس آیت میں بیان ہوا، یہ آپ کی ظاہری حیاتِ مبارکہ کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے بلکہ آپ کی وفات ِظاہری سے لے کر تا قیامت بھی یہی ادب و احترام باقی ہے۔ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اب بھی حاجیوں کو حکم ہے کہ جب روضۂ پاک پر حاضری نصیب ہو تو سلام بہت آہستہ کریں اور کچھ دور کھڑے ہوں بلکہ بعض فُقہا نے تو حکم دیاہے کہ جب حدیث ِپاک کا درس ہو رہا ہو تو وہاں دوسرے لوگ بلند آواز سے نہ بولیں کہ اگرچہ بولنے والا (یعنی حدیث ِپاک کا درس دینے والا) اور ہے مگر کلام تو رسولُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا ہے ۔( شان حبیب الرحمٰن،ص۲۲۵)

(2)… بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں ایسی آواز بلند کرنا منع ہے جو آپ کی تعظیم وتوقیر کے برخلاف ہے اور بے ادبی کے زُمرے میں داخل ہے اور اگر اس سے بے ادبی اور توہین کی نیت ہو تو یہ کفر ہے، لہٰذا جنگ کے دوران یا اَشعار کی صورت میں کفار کی مذمت بیان کرنے کے دوران صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کی جو آوازیں بلند ہوئیں وہ اس آیت میں داخل نہیں کیونکہ یہ تعظیم و توقیر کے خلاف نہ تھیں بلکہ بعض مقامات پر نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اجازت سے تھیں ،اسی طرح اذان کے وقت جو آواز بلند ہوئی وہ بھی اس میں داخل نہیں کیونکہ اذان ہوتی ہی بلند آواز سے ہے

(تفسیر صراط الجنان تحت آیت مذکورہ)

دعوتِ فکر:
اس لیے وہ تمام لوگ جنہوں اس مقدس مقام پہ نعرے بازی کی اور وہ سب جو اس قبیح فعل کی تائید کر رہے ہیں سب کو فی الفور توبہ کرنی چاہیے، اور خدارا اپنی اس غلیظ اور گدلی سیاست کے لیے مسجدِ نبوی کو اکھاڑہ نہ بنائیں

تنبیہ:
یاد رہے راقم الحروف کا تعلق نہ تو نون لیگ سے ہے اور نہ ہی کسی دنیاوی سیاسی پارٹی سے، بلکہ ہم تعلق اور محبت صرف مرشدِ عشق کرسی والے مردِ قلندر سے ہے،

خیر اندیش: فقیر سجاد علی فیضی،
تاریخ کا سیاہ ترین دن امت مسلمہ کیلیے اور بالخصوص شرمناک دن پاکستان کے لیے
مسجد اقصی کا تقدس یاہودی پامال کررہے ہیں
اور مسجد نبوی شریف کا تقدس یوتھی پامال کررہے ہیں مگر یوتھی فخر بھی کررہا ہے اور دفاع بھی 🖐

Address

Lahore

Telephone

+923070403070

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Salman Qadri posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Salman Qadri:

Videos

Share

Category