Spirit Of Islam - CPS

Spirit Of Islam - CPS Order Online: Www.Goodword.com.pk
Order WhatsApp : 03454989950 It is not enough that your Lord is the witness of all things (The Quran 41:53).

Reviving the True Spirit of Islam: Moving Beyond Cultural Norms to Explore Faith Consciously.

مولانا وحید الدین خان کی 200 سے زائد کتابیں دستیاب ہیں-
+50 English Books are also available. 𝐂𝐞𝐧𝐭𝐫𝐞 𝐟𝐨𝐫 𝐏𝐞𝐚𝐜𝐞 & 𝐒𝐩𝐢𝐫𝐢𝐭𝐮𝐚𝐥𝐢𝐭𝐲 (CPS) was founded in 2012 by a group of readers who rediscovered Islam through the Islamic Literature by Maulana Wahiduddin Khan and most of the concepts are taken from his books

.

𝐎𝐮𝐫 𝐕𝐢𝐬𝐢𝐨𝐧: Presenting Islam in the modern idiom to revive the true spirit of Islam.

𝐎𝐮𝐫 𝐌𝐢𝐬𝐬𝐢𝐨𝐧: Sharing God’s creation plan to the whole world by distributing the Quran and supporting literature.

𝐎𝐮𝐫 𝐕𝐚𝐥𝐮𝐞𝐬: Submission to God, Humbleness, Compassion, tolerance, Peace and harmony

𝐊𝐞𝐲 𝐎𝐛𝐣𝐞𝐜𝐭𝐢𝐯𝐞𝐬

𝟭. 𝗧𝗼 𝗰𝗼𝗻𝗻𝗲𝗰𝘁 𝘆𝗼𝘂𝗿𝘀𝗲𝗹𝗳 𝘄𝗶𝘁𝗵 𝗚𝗼𝗱 𝗮𝗻𝗱 𝗵𝗲𝗹𝗽 𝗼𝘁𝗵𝗲𝗿𝘀 𝗶𝗻 𝗗𝗶𝘀𝗰𝗼𝘃𝗲𝗿𝗶𝗻𝗴 𝗚𝗼𝗱

We shall show them Our signs in the universe and within themselves until it becomes clear to them that this is the Truth. When you ponder over the world around you and your thinking goes beyond your immediate surroundings; you discover the truth that is beyond you, beyond time and space. You become conscious of yourself as well as your Creator. When you discover your Creator, you instantly establish communication between yourself and your Creator. It is like establishing a connection between the electric bulb in your room and the powerhouse situated outside your room. Just as the electric connection illuminates your room, so also does the divine connection illuminate your whole personality. Islamic spirituality is contemplation based and it arises from the awakening of the intellectual faculty and by this way, one is able to establish a relationship of intense love for God.


𝟮. 𝗥𝗲𝘃𝗶𝘃𝗲 𝘁𝗵𝗲 𝘁𝗿𝘂𝗲 𝗦𝗽𝗶𝗿𝗶𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺

To Revive the true spirit of Islam by unfolding the universal principles of The Quran. To present the core concepts of Islam in the simplest manner by exploring Prophetic Wisdom, by de-cluttering the cultural myths, and showing the futility of endless discussions of Masail and Sects. The basic aim of Islam is to transform people’s thinking and to bring about an intellectual revolution based on tawhid, or the oneness of God. This helps in graduating from religion as a legacy to the conscious discovery of Allah and Islam as a way of life.


𝟯. 𝗪𝗲𝗹𝗹-𝘄𝗶𝘀𝗵𝗶𝗻𝗴 𝗼𝗳 𝗵𝘂𝗺𝗮𝗻𝗶𝘁𝘆 𝗮𝗻𝗱 𝗽𝗿𝗼𝗺𝗼𝘁𝗶𝗻𝗴 𝗶𝗻𝘁𝗲𝗿𝗳𝗮𝗶𝘁𝗵 𝗱𝗶𝗮𝗹𝗼𝗴𝘂𝗲,
𝗣𝗲𝗮𝗰𝗲 𝗮𝗻𝗱 𝗵𝗮𝗿𝗺𝗼𝗻𝘆

Islam is based on monotheism, with regard to God, and on peaceful dialogue, with regard to methodology. It took thousands of years of joint efforts of humanity to bring civilization into existence. All this was not the work of any single human being: all of humanity was involved in this process. The discovery of this reality about history gives rise to the culture of ‘love all’. We live in a world of differences – multi-religious, multi-cultural, multi-ethnic. The difference is a part of nature and it exists in every aspect of life, including religion. In the realm of religion, today, differences are managed only through meaningful and positive ‘inter-faith dialogue’ among people of different religious traditions. The aim of the dialogue is to seek peaceful solutions to controversial matters, in spite of differences.


𝟰. 𝗧𝗮𝗸𝗶𝗻𝗴 𝗧𝗵𝗲 𝗤𝘂𝗿𝗮𝗻 𝘁𝗼 𝗲𝘃𝗲𝗿𝘆 𝗛𝗼𝗺𝗲 𝗶𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝘄𝗼𝗿𝗹𝗱

The status of Muslims is not that of a community, but rather of an ideological group, with one mission, that is, peaceful dawah, or calling people towards God. The Prophetic Mission demands love of people, developing a culture of tolerance irrespective of their religion, ethnicity, country, or political background. Join hands to continue the Prophetic Mission of sharing the message of The Quran with the world. We believe…

• Our message is for the whole world and not for the Muslims alone.

• We live in a world of differences; harmony, therefore, can only be achieved by inculcating mutual respect and tolerance among the people.

• We believe that there are two types of people in this world “Friends and Potential Friends”.

• Positive thinking at the individual level results in spirituality and at the collective level results in a peaceful society.

• We believe in Co-Existence; it gives an opportunity to share the word of God with others.

• Peace is desirable for its own sake it has to be attained unilaterally.

• We believe that violence starts from the mind and it has to be addressed in the mind itself.

• We believe Women are the Intellectual partners of men and are equally responsible for building humanity and engaging in religious activities like Dawah work.

𝐂𝐏𝐒 𝐀𝐜𝐭𝐢𝐯𝐢𝐭𝐢𝐞𝐬

We are using all peaceful methods to share our literature at the global level. The Centre aims to unite peace-loving and spiritual people of the world. We have affiliates and Chapters in various cities of Pakistan, the USA, Canada, and the UK. We distribute Books/literature through Book Fairs and Social Media Platforms. Our monthly Magazines are posted in Pakistan. We do a one-on-one intellectual exchange, lectures, and interact through Social Media platforms. Today, by God’s grace, a universal mission has been established with more than 40 translations of the Quran and its commentary, more than 200 books, and thousands of audio and video lectures. Our international affiliates are distributing The Quran Translations across the Globe. Join hands with the CPS Pakistan

www.CPSPakistan.org

www.Goodword.com.pk - Order Books online

Facebook: CPSPakistan

06/11/2025

ان سے زیادہ نادان بلاشبہ اس آسمان کے نیچے اور کوئی نہیں۔۔۔
مولانا وحید الدین خان

05/11/2025

ایک روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بعض مسلمانوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ اگر وہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کر لیں تو کوئی گناہ ان کو نقصان نہ پہنچائے گا۔ اس پر یہ آیت 33 اتری۔ اس کی روشنی میں آیت کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کو چاہيے کہ وہ ایمان کے ساتھ اطاعت کو جمع کرے۔ وہ نہ صرف بے ضرر احکام کی پیروی کرے بلکہ وہ ان احکام کا بھی پیرو بنے جن کے لیے اپنے نفس کو کچلنا اور اپنے مفاد کو خطرے میں ڈالنا پڑتا ہے۔ اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو اس کے سابقہ اعمال اس کو کچھ فائدہ نہیں دیں گے۔
کمزور مسلمانوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ حق کا ساتھ اس شرط پر دیتے ہیں کہ وقت کے بڑوں کی ناراضگی مول نہ لینی پڑے۔ جب وہ دیکھتے ہیں کہ حق کا ساتھ دینا وقت کے بڑوں کو ناراض کرنے کا سبب بن رہا ہے تو وہ ان کی طرف جھک جاتے ہیں، خواہ یہ بڑے حق کے منکر ہوں اور خواہ وہ حق کو روکنے والے بنے ہوئے ہوں۔
جو لوگ حق کا انکار کریں اور اس کے مخالف بن کر کھڑے ہو جائیں وہ کبھی اللہ کی رحمت نہیں پا سکتے۔ پھر جو لوگ ایسے منکرین کا ساتھ دیں، ان کا انجام ان سے مختلف کیوں ہوگا۔
اسلام میں جنگ بھی ہے اور صلح بھی۔ مگر وہ جنگ اسلامی جنگ نہیں جو اشتعال کی بنا پر لڑی جائے۔ اسی طرح وہ صلح بھی اسلامی صلح نہیں جس کا محرک بزدلی اور کم ہمتی ہو۔ کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں چیزیں سوچے سمجھے فیصلہ کے تحت کی جائیں، نہ کہ محض جذباتی رد عمل کے تحت۔

تذکیر القرآن سورہ محمد آیت 33

05/11/2025

پیغمبر اس لیے نہیں آتا کہ وہ ملی ورک یا سوشل ورک جیسے کام کرے یا کوئی سیاسی پروگرام چلائے۔ پیغمبر کا مشن یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو زندگی کے اصل مقصد سے آگاہ کرے، وہ لوگوں کو بتائے کہ خالق کے تخلیقی نقشے کے مطابق، ان کے لیے کامیابی کیا ہے اور نا کامی کیا۔ وہ دنیا میں کس طرح زندگی گزاریں کہ موت کے بعد جب وہ آخرت کی دنیا میں پہنچیں تو وہ اللہ کے انعام کے مستحق قرار
پائیں۔ اللہ کی طرف سے پیغمبروں کو یہ حکم ہوتا ہے کہ
وہ اس معاملے میں کسی جھکاؤ (tilt) کا ثبوت نہ دیں، وہ کسی سمجھوتے کے بغیر خدا کا اصل پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہیں

الرسالہ، اپریل 2016

03/11/2025

۱۲ اگست ۱۹۹۲
ایک صاحب سے گفتگو کرتے ہوئے میں نے کہا کہ مسلمانوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ انھوں نے اجتہاد کامزاج کھو دیا ہے ۔ وہ صرف تقلید کے اوپرقائم ہیں۔ اسی کا یہ نتیجہ ہے کہ مسلمان عام طور پر تنقید کو برداشت نہیں کرتے. میں نے کہا تنقید اور اختلاف رائے سے ذہنی ترقی ہوتی ہے۔ اور جہاں تنقید اور اختلاف کا ماحول ختم ہو جاۓ وہاں صرف ذہنی جمود باقی رہ جائے گا اور آج مسلمان پوری طرح ذہنی جمود کا شکار ہو چکے ہیں۔

ڈائری مولاناوحیدالدین

03/11/2025

آنے والا وقت آ گیا

بظاہر ایسا معلوم هوتا ہے کہ اکیسویں صدی عیسوی انسانی تاریخ کے خاتمہ کے آغاز کی صدی ہے- اب انسان کو غالباً زیاده لمبی مہلت ملنے والی نہیں- اب مستقبل قریب میں جو چیز انسان کے سامنے آنے والی ہے، وه صرف قیامت ہے، نہ کہ موجوده دنیا کی مزید توسیع-

حدیث میں بتایا گیا ہے کہ قیامت اس وقت آئے گی جب کہ دنیا میں کوئی اللہ اللہ کہنے والا نہ رہے- اللہ اللہ کہنے سے مراد صرف اللہ کا لفظ زبان سے بولنا نہیں ہے- اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی اللہ سے ڈرنے والا نہ رہے- جب لوگوں کے دل اللہ کے خوف سے خالی هو جائیں، جب اللہ ان کی زندگی میں ان کے کنسرن کی حیثیت سے باقی نہ رہے- جب اس قسم کے انسان دنیا میں باقی نہ رہیں جن کے بارے میں قرآن میں آیا ہے کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل اللہ کی پکڑ کے اندیشے سے دہل اٹهتے ہیں-

موجوده زمانہ بلاشبہہ ایسا ہی زمانہ ہے- آج خدا کی دنیا میں کوئی ایک بهی انسان ایسا نظر نہیں آتا جو حقیقی معنوں اللہ سے ڈرنے والا هو، نہ مسلمانوں میں اور نہ غیر مسلموں میں-

جس عورت اور مرد کو دیکهئے وه بے خوفی کی تصویر نظر آئے گا- حتی کہ اگر اس کے سامنے خوف خدا کی بات کی جائے تو وه اس کو اپنے لیے ایک غیر متعلق بات سمجهے گا- اس معاملہ کی ایک علامت یہ ہے کہ آج کے انسان سے جب یہ کہا جائے کہ قیامت قریب آ گئ تو وه اس کو غیر اهم سمجهہ کر کہہ دے گا: " ہنوز قیامت دور است "- ابهی قیامت کہاں آنے والی ہے- کوئی اس کو اس طرح نظر انداز کرے گا جیسے کہ وه کوئی قابل غور بات ہی نہیں- پہلے زمانے میں اہل ایمان کا حال یہ تها کہ آندهی آ جاتی تهی تو وه ڈر جاتے تهے کہ کہیں قیامت تو نہیں آ گئی- آج کے مدعیان اسلام کا یہ حال ہے گلوبل وارمنگ کی صورت میں نیچر مسلسل اذان دے رہی ہے، اس کے باوجود کوئی اس موضوع پر سنجیدگی کے ساتھ سوچنے والا نہیں- شاید لوگ اس وقت جاگیں گے جب قیامت آ چکی هو گی، لیکن اس وقت کا جاگنا کسی کے کچهہ کام نہیں آئے گا-

الرسالہ، اگست 2009
مولانا وحیدالدین خان

03/11/2025

*مولانا وحید الدین خان*

ایک صاحب سے گفتگو کرتے ہوئے میں نے کہا کہ کبھی کبھی مجھے خیال آتا ہے کہ اللہ نے کچھ مچھلیاں بنائیں اور پھر ان کو پانی کے باہر خشکی پر ڈال دیا۔ صرف اس لیے تاکہ وہ ساری زندگی تڑپتی رہیں اور آخر میں اللہ کی رحمت سے ان کو پانی میں ڈال دیا جائے۔
شاید ایسا ہی کچھ معاملہ اہل جنت کا بھی ہے۔ جنت غالباً ان لوگوں کے لیے ہے جن کا مزاج کچھ اس طرح کا بنا دیا گیا ہو کہ وہ اصول کو چھوڑ کر سمجھوتہ والی زندگی گزارنے ہر راضی ہی نہ ہوں۔ اور اس کے نتیجے میں ساری عمر مصیبت اٹھاتے رہیں۔ یہاں تک کہ آخر میں اللہ ان پر رحم کرے اور فرشتوں کو حکم دے دے کہ میرے ان بندوں کو جنت میں داخل کردو۔ وہ دنیا میں بہت دکھ اٹھا چکے، اب آخرت میں ان کو دکھ دینا مجھے منظور نہیں ۔

الرسالہ
جنوری 2002

02/11/2025

آدمی جب ایمان کو لے کر کھڑا ہوتا ہے تو اس پر مختلف حالات پیش آتے ہیں۔ یہ حالات اس کے ایمان کا امتحان ہوتے ہیں۔ وہ تقاضا کرتے ہیں کہ وہ قربانی کی قیمت پر اپنے مومن ہونے کا ثبوت دے۔ وہ اپنے نفس کو کچلے۔ وہ اپنے مادی مفادات کو نظر انداز کرے۔ وہ لوگوں کی ایذاء رسانی کو برداشت کرے۔ حتیٰ کہ جان و مال کو کھپا کر اپنے ایمان پر قائم رہے۔
مومن کو اس قسم کے حالات میں ڈالنے کے لیے ضروری ہے کہ غیر مومنین کو کھلی آزادی حاصل ہو تاکہ وہ اہل ایمان کے خلاف ہر قسم کی کارروائیاں کر سکیں۔ ان کارروائیوں کے ذریعہ ایک طرف مخالفین کا جرم ثابت شدہ بنتا ہے۔ دوسری طرف ان شدید حالات میں اہل ایمان ثابت قدم رہ کر دکھا دیتے ہیں کہ وہ واقعی مومن ہیں اور اس قابل ہیں کہ خدا کی معیاری دنیا میں بسانے کے لیے ان کا انتخاب کیا جائے۔

تذکیر القرآن سورہ محمد آیت 31

02/11/2025

خدا اور مسلمان

یہ ایک حقیقت هے کہ موجوده زمانہ علم اور کلچر دونوں اعتبار سے، ایک خدا ناشناس زمانہ هے- موجوده زمانے کے تعلیم یافتہ طبقے کا کیس صرف یہ نہیں هے کہ وه خدا کے وجود پر یقین نہیں رکهتا، بلکہ وه کهلے طور پر خدا کے عقیدے کا استہزاء کرتا هے- وه کهلے طور پر اس مزموم روش میں مبتلا هے جس کو بیان کرنے کے لیے ،، خدا کی شان میں گستاخی ،، کا لفظ بهی ہلکا هے- اس کو بیان کرنے کے لیے کوئی شدید تر لفظ وضع کرنا پڑے گا- یہ سب کچهہ کسی ایک مقام پر نہیں، بلکہ ساری دنیا میں هو رہا هے- موجوده زمانے کی لائبریریوں میں ایسی کتابیں کثرت سے موجود ہیں جو خدا کے بارے میں اس سے بهی زیاده قابل اعتراض ہیں جس کی مثال سلمان رشدی کی کتاب سٹینک ورسیس میں پائی جاتی هے- اس کے باوجود کیوں ایسا هے کہ اس سے کم تر درجے کے کیس میں مسلمان کی حمیت رسول آخری حد تک بهڑک اٹهتی هے، جب کہ خدا کے معاملے میں ان کی حمیت نہیں بھڑکتی-

الرسالہ، مئی 2013
مولانا وحیدالدین خان

31/10/2025

مسیح ؑسے یرو شلم کے یہودی علماء نے کہا کہ اپنے شاگردوں کو منع کر دو کہ وہ ہمارے اوپر تبلیغ نہ کیا کریں ۔ مسیح ؑ نے جواب دیا :
اقول لکم انہ ان سکت ھولاء فالحجارۃ تصرخ
میں تم سے کہتا ہوں کہ اگریہ چپ ہو جائیں تو پتھرچلا اٹھیں گے ۔ (لوقا ۱۹: ۴۰)
مطلب یہ ہے کہ خدا کے پیغام کو بہر حال بلند ہونا ہے ۔ اگر وہ انسانوں کی زبان سے بلند نہیں ہو گا تو درخت اور پتھر چلا کر اسے لوگوں کو سنائیں گے ۔ مگر جب درخت اور پتھرچلانے لگیں تو یہ انسانوں کے لئے موت کا وقت ہوتا ہے ۔ کیوں کہ اس کے بعد عمل کی مہلت ختم ہو جاتی ہے اس کے بعد دو ہی چیزیں باقی رہتی ہیں یا جنت یا جہنم ۔ یہ امتحان کی کاپی چھین لینے کا وقت ہوتا ہے نہ کہ پرچہ حل کرنے کا ۔ سورہ طہٰ میں ارشاد ہوا ہے کہ پچھلے لوگوں کے حالات میں تمھارے لئے سبق ہے اور قرآن کی صورت میں ایک مکمل نصیحت نامہ تمھارے لئے بھیج دیا گیا ہے ۔ کھلا کھلا حق آجانے کے بعد بھی جو اس سے اعراض کرے ، قیامت کے دن اس کو بہت بڑا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
اس دن جب کہ صور پھونکا جائے گا اور خدا تمام مجرموں کو اس طرح گھیر لائے گا کہ ان کی آنکھیں خوف ودہشت سے پتھرائی ہوئی ہوں گی ۔ اس وقت دنیا کی زندگی ان کو اتنی حقیر اور مختصر معلوم ہوگی کہ آپس میں چپکے چپکے کہیں گے : ’’دنیا میں مشکل سے ہم نے دس دن گزارے ہوں گے ‘‘۔ پھر کوئی بولے گا : ’’نہیں ، تمھاری دنیا کی زندگی تو بس ایک دن کی زندگی تھی ۔ ‘‘
جب قیامت آئے گی تو پہاڑوں کو خدا دھول بنا کر اڑا دے گا اور ساری زمین کو ایسا چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں کہیں کوئی اونچ نیچ دکھائی نہ دے گی ۔ اس دن تمام انسان پکارنے والے کی پکار پر سیدھے چلے آئیں گے ۔ کوئی کسی قسم کی اکڑ نہ دکھا سکے گا ۔ تمام آوازیں خدا کے آگے پست ہو جائیں گی ۔ سارے لوگ خاموش ہوں گے ۔ چلنے کی ہلکی پھسپھساہٹ کے سوا تم کوئی آواز نہ سنو گے ۔ اس روز کوئی سفارش کسی کے لئے کارگر نہ ہو گی ۔ تمام لوگوں کے سراس حی وقیوم کے آگے جھک جائیں گے ۔
اس دن وہ شخص ناکام ونا مراد ہو گا جو کسی ظلم کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہو ۔ اور جو خدا پر ایمان رکھنے والا ہو اور نیک عمل کرے ، اس کے لئے کسی قسم کا کوئی خطرہ اس دن نہ ہو گا۔

زلزلہ قیامت۔۔مولانا وحیدالدین خان

31/10/2025

قوم ثمودکو جانچنے کے لئے خدا نے ایک اونٹنی مقرر کی اور کہا کہ اس کو تکلیف نہ پہنچانا ورنہ ہلاک کر دۓ جاؤ گے۔ خدا کے لیے یہ بھی ممکن تھا کہ وہ ان کے لیے ایک خوفناک شیر مقرر کر دے۔ مگر خدا نے شیر کے بجاۓ اونٹنی کو مقررفر مایا۔ اس کا راز یہ ہے کہ آدمی کی خدا ترسی کاامتحان ہمیشہ’اونٹنی‘‘ کی سطح پر لیا جا تا ہے نہ کہ”شیر“‘ کی سطح پر ۔ سماج میں ہمیشہ کچھ ناقۃ اللہ ( خدا کی اونٹنی ) جیسے لوگ ہوتے ہیں ۔ یہ وہ کم زور افراد ہیں جن کے ساتھ وہ مادی زور نہیں ہوتا جو لوگوں کو ان کے خلاف کارروائی کرنے سے روکے۔جن کے ساتھ حسن سلوک کا محرک صرف اخلاقی احساس ہوتا ہے نہ کہ کوئی ڈر ۔ مگر یہی وہ لوگ ہیں جن کی سطح پر لوگوں کی خدا پرستی جانچی جارہی ہے ۔ یہی وہ افراد ہیں جن کے ذریعہ کسی کو جنت کا سرٹیفکٹ دیا جارہا ہے اور کسی کو جہنم کا۔۔۔تذکیرالقرآن

31/10/2025

خدا کی تلاش
ایک بے حدذہین شخص تھا۔ وہ مستقل طور پر اسی احساس میں مبتلارہتا تھا کہ میں زندگی میں اپنے واقعی مقام کو نہ پاسکا۔بالآخر اس نے خود کشی کرلی۔اس نے اپنی خود کشی کی تحریر میں لکھا تھا۔
’’میں اپنی زندگی کو ختم کررہا ہو ں۔کیوں کہ میں شاید ایسی دنیا میں بھٹک آیا جس کے لیے میں پیدا نہیں کیاگیا تھا ‘‘۔
کمی کا یہ احساس اکثر ان لوگوں کا پیچھا کیے رہتا ہے جو فطرت سے غیر معمولی ذہن لے کر پیدا ہوئے ہوں۔وہ یا تو مایوسی اور ناکامی کی زندگی گذار کر طبعی موت مرتے ہیں یاخود کشی کر لیتے ہیں۔کم ترذہن رکھنے والوں میں ایسے لوگ کافی مل جائیں گے جو بظاہر مطمئن زندگی گذارتے ہوں۔مگر برتر ذہن رکھنے والوں میں مشکل ہی سے کوئی شخص ملے گاجو مطمئن زندگی حاصل کرنے میں کامیاب ہواہو۔
اس کی وجہ انسان کی معیار پسندی ہے۔ہر انسان فطری طورپر آئیڈیل کی تلاش میں ہے۔مگر موجودہ دنیا میں آئیڈیل کو پانا اتنا مشکل معلوم ہوتا ہے کہ یہ مثل بن گئی ہے کہ معیار کبھی حاصل نہیں کیاجاسکتا:
Ideal cannot be achieved
اب ہوتا یہ ہے کہ کم تر درجہ کا ذہن رکھنے والوں میں چونکہ شعور بہت زیادہ بیدار نہیں ہوتا۔وہ آئیڈیل اورغیر آئیڈیل کے درمیان بہت زیادہ فرق نہیں کرپاتے۔وہ اپنے موٹے ذوق کی وجہ سے غیر آئیڈیل میں بھی اس طرح مشغول ہوجاتے ہیں جیسے کہ وہ ان کا آئیڈیل ہو۔مگر جو لوگ زیادہ ذہین ہیں وہ آئیڈیل اورغیر آئیدیل کے فرق کو فوراً محسوس کرلیتے ہیں اور اس بنا پر آئیڈیل سے کم کسی چیز پر اپنے کو راضی نہیں کر پاتے۔
انسان کا آئیڈیل ایک ہی ہوسکتا ہے اوروہ اس کا خالق اوررب ہے۔اعلیٰ ذہن کے لوگ جس چیز کی تلاش میں ہیں وہ ربانی مشن کے سوا اورکچھ نہیں۔خدا کا وجود ہی آئیڈیل وجود ہے اورخدا کے مشن میں اپنے کو مشغول کرکے ہی ہم اس چیز کو پاسکتے ہیں جو ہماری پوری ہستی کو تسکین دے اورآئیڈیل کے بارے میں ہمارے ذہنی معیار پر مکمل طور پر پورا اتر ے۔
انسان کا آئیڈیل اس کا خدا ہے ،مگر وہ اپنے اس آئیڈیل کو ناکام طور پر غیر خدا میں تلاش کررہا ہے۔
کتاب ۔۔۔اللہ اکبر
مولانا وحیدالدین خان

Address

Office No. 208, 3rd Floor, Eden Center (Jazz Office Building), Jail Road
Lahore
54660

Opening Hours

Monday 10:00 - 17:00
Tuesday 10:00 - 17:00
Wednesday 10:00 - 17:00
Thursday 10:00 - 17:00
Friday 10:00 - 17:00
Saturday 10:00 - 17:00

Telephone

+923344856560

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Spirit Of Islam - CPS posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share