Spirit Of Islam - CPS

Spirit Of Islam - CPS Order Online: Www.Goodword.com.pk
Order WhatsApp : 03454989950 It is not enough that your Lord is the witness of all things (The Quran 41:53).

Reviving the True Spirit of Islam: Moving Beyond Cultural Norms to Explore Faith Consciously.

مولانا وحید الدین خان کی 200 سے زائد کتابیں دستیاب ہیں-
+50 English Books are also available. 𝐂𝐞𝐧𝐭𝐫𝐞 𝐟𝐨𝐫 𝐏𝐞𝐚𝐜𝐞 & 𝐒𝐩𝐢𝐫𝐢𝐭𝐮𝐚𝐥𝐢𝐭𝐲 (CPS) was founded in 2012 by a group of readers who rediscovered Islam through the Islamic Literature by Maulana Wahiduddin Khan and most of the concepts are taken from his books

.

𝐎𝐮𝐫 𝐕𝐢𝐬𝐢𝐨𝐧: Presenting Islam in the modern idiom to revive the true spirit of Islam.

𝐎𝐮𝐫 𝐌𝐢𝐬𝐬𝐢𝐨𝐧: Sharing God’s creation plan to the whole world by distributing the Quran and supporting literature.

𝐎𝐮𝐫 𝐕𝐚𝐥𝐮𝐞𝐬: Submission to God, Humbleness, Compassion, tolerance, Peace and harmony

𝐊𝐞𝐲 𝐎𝐛𝐣𝐞𝐜𝐭𝐢𝐯𝐞𝐬

𝟭. 𝗧𝗼 𝗰𝗼𝗻𝗻𝗲𝗰𝘁 𝘆𝗼𝘂𝗿𝘀𝗲𝗹𝗳 𝘄𝗶𝘁𝗵 𝗚𝗼𝗱 𝗮𝗻𝗱 𝗵𝗲𝗹𝗽 𝗼𝘁𝗵𝗲𝗿𝘀 𝗶𝗻 𝗗𝗶𝘀𝗰𝗼𝘃𝗲𝗿𝗶𝗻𝗴 𝗚𝗼𝗱

We shall show them Our signs in the universe and within themselves until it becomes clear to them that this is the Truth. When you ponder over the world around you and your thinking goes beyond your immediate surroundings; you discover the truth that is beyond you, beyond time and space. You become conscious of yourself as well as your Creator. When you discover your Creator, you instantly establish communication between yourself and your Creator. It is like establishing a connection between the electric bulb in your room and the powerhouse situated outside your room. Just as the electric connection illuminates your room, so also does the divine connection illuminate your whole personality. Islamic spirituality is contemplation based and it arises from the awakening of the intellectual faculty and by this way, one is able to establish a relationship of intense love for God.


𝟮. 𝗥𝗲𝘃𝗶𝘃𝗲 𝘁𝗵𝗲 𝘁𝗿𝘂𝗲 𝗦𝗽𝗶𝗿𝗶𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺

To Revive the true spirit of Islam by unfolding the universal principles of The Quran. To present the core concepts of Islam in the simplest manner by exploring Prophetic Wisdom, by de-cluttering the cultural myths, and showing the futility of endless discussions of Masail and Sects. The basic aim of Islam is to transform people’s thinking and to bring about an intellectual revolution based on tawhid, or the oneness of God. This helps in graduating from religion as a legacy to the conscious discovery of Allah and Islam as a way of life.


𝟯. 𝗪𝗲𝗹𝗹-𝘄𝗶𝘀𝗵𝗶𝗻𝗴 𝗼𝗳 𝗵𝘂𝗺𝗮𝗻𝗶𝘁𝘆 𝗮𝗻𝗱 𝗽𝗿𝗼𝗺𝗼𝘁𝗶𝗻𝗴 𝗶𝗻𝘁𝗲𝗿𝗳𝗮𝗶𝘁𝗵 𝗱𝗶𝗮𝗹𝗼𝗴𝘂𝗲,
𝗣𝗲𝗮𝗰𝗲 𝗮𝗻𝗱 𝗵𝗮𝗿𝗺𝗼𝗻𝘆

Islam is based on monotheism, with regard to God, and on peaceful dialogue, with regard to methodology. It took thousands of years of joint efforts of humanity to bring civilization into existence. All this was not the work of any single human being: all of humanity was involved in this process. The discovery of this reality about history gives rise to the culture of ‘love all’. We live in a world of differences – multi-religious, multi-cultural, multi-ethnic. The difference is a part of nature and it exists in every aspect of life, including religion. In the realm of religion, today, differences are managed only through meaningful and positive ‘inter-faith dialogue’ among people of different religious traditions. The aim of the dialogue is to seek peaceful solutions to controversial matters, in spite of differences.


𝟰. 𝗧𝗮𝗸𝗶𝗻𝗴 𝗧𝗵𝗲 𝗤𝘂𝗿𝗮𝗻 𝘁𝗼 𝗲𝘃𝗲𝗿𝘆 𝗛𝗼𝗺𝗲 𝗶𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝘄𝗼𝗿𝗹𝗱

The status of Muslims is not that of a community, but rather of an ideological group, with one mission, that is, peaceful dawah, or calling people towards God. The Prophetic Mission demands love of people, developing a culture of tolerance irrespective of their religion, ethnicity, country, or political background. Join hands to continue the Prophetic Mission of sharing the message of The Quran with the world. We believe…

• Our message is for the whole world and not for the Muslims alone.

• We live in a world of differences; harmony, therefore, can only be achieved by inculcating mutual respect and tolerance among the people.

• We believe that there are two types of people in this world “Friends and Potential Friends”.

• Positive thinking at the individual level results in spirituality and at the collective level results in a peaceful society.

• We believe in Co-Existence; it gives an opportunity to share the word of God with others.

• Peace is desirable for its own sake it has to be attained unilaterally.

• We believe that violence starts from the mind and it has to be addressed in the mind itself.

• We believe Women are the Intellectual partners of men and are equally responsible for building humanity and engaging in religious activities like Dawah work.

𝐂𝐏𝐒 𝐀𝐜𝐭𝐢𝐯𝐢𝐭𝐢𝐞𝐬

We are using all peaceful methods to share our literature at the global level. The Centre aims to unite peace-loving and spiritual people of the world. We have affiliates and Chapters in various cities of Pakistan, the USA, Canada, and the UK. We distribute Books/literature through Book Fairs and Social Media Platforms. Our monthly Magazines are posted in Pakistan. We do a one-on-one intellectual exchange, lectures, and interact through Social Media platforms. Today, by God’s grace, a universal mission has been established with more than 40 translations of the Quran and its commentary, more than 200 books, and thousands of audio and video lectures. Our international affiliates are distributing The Quran Translations across the Globe. Join hands with the CPS Pakistan

www.CPSPakistan.org

www.Goodword.com.pk - Order Books online

Facebook: CPSPakistan

20/11/2025

لوگ جہنمی انگاروں میں کودتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ خوبصورت پھولوں سے کھیل رہے ہیں۔ وہ دوزخ کے راستوں میں دوڑ رہے ہیں اور خوش ہیں کہ بہت جلد وہ جنت کے باغوں میں پہنچنے والے ہیں۔ آہ! وہ قافلہ جس کے پاس جھوٹی خوش فہمیوں کے سوا اور کوئی سرمایہ نہیں ۔آہ! وہ لوگ جو خدا کی دنیا میں اپنے لئے ایک ایسی دنیا بنانا چاہتے ہیں جس کی خدا نے انھیں اجازت نہیں دی۔

نار جہنم
مولانا وحیدالدین خان

20/11/2025

*دوسرے کے لیے دعاء*

ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں: دعوۃ المرء المسلم لأخیہ بظہر الغیب مستجابۃ، عند رأسہ ملک موکَّل، کلّما دعا لأخیہ بخیر، قال الملک الموکّل بہ آمین ولک بمثل (کتاب الذکر والدعاء، باب فضل الدعاء للمسلمین بظہر الغیب) یعنی آدمی جب اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اُس کے لیے دعاء کرتا ہے تو ایسی دعاء قبول ہوتی ہے۔ اس کے پاس ایک فرشتہ موجود رہتا ہے۔ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے خیر کی دعاء کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے کہ تمھاری دعاء قبول ہو اور اسی کے مثل تمھارے لیے بھی۔
دوسرے کی غیر موجودگی میں اس کی بھلائی کے لیے دعا کرنا ، ہمیشہ انسانی خیر خواہی کے جذبے سے ہوتا ہے۔ انسان کے لیے سچی خیر خواہی ایک عظیم عبادت ہے۔
جب بھی کسی آدمی کے اندر دوسرے انسان کے لیے سچی خیر خواہی کاجذبہ ابھرے اور وہ اُس انسان کی غیر موجودگی میں اس کے لیے اللہ سے دعاء کرے، تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ ایسی دعا کبھی ضائع نہیں جاتی۔
لیکن کوئی بھی دعاء سنت اللہ کو منسوخ کرنے والی نہیں بن سکتی۔ دعاء کی قبولیت ہمیشہ سنت اللہ کے مطابق ہوتی ہے۔ جہاں تک دعاء کرنے والے کی ذات کا تعلق ہے، اس کو اپنے جذبۂ خیر خواہی کی بنا پر ضرور ثواب ملے گا۔لیکن جس شخص کے لیے دعاء کی گئی ہے، اُس کے لیے دعاء کی قبولیت اِس پر منحصر ہے کہ وہ شخص واقعۃً خود اپنے اندر اِس کا کتنا زیادہ استحقاق رکھتا ہے۔
اللہ کی سنت کے مطابق ایسا نہیں ہوسکتا کہ دوسرا شخص خود اپنی ذات میں قبولیت کا استحقاق نہ رکھتا ہو، اِس کے باوجود اس کو دعاء کا فائدہ حاصل ہوجائے۔ کسی کے لیے دعاء کرنا بلاشبہہ ایک عبادت ہے۔ لیکن کسی کے حق میں دعاء کا قبول ہونا خالص ایک خدائی معاملہ ہے۔ یہ صرف اللہ کو معلوم ہے کہ ذاتی استحقاق کے اعتبار سے کون اِس کا اہل ہے اور کون اِس کا اہل نہیں۔

الرسالہ جون 2009
مولانا وحید الدین خان

20/11/2025
19/11/2025

۲۳ مئی ۱۹۹۱

قرآن میں ہے کہ بچہ والی عورتیں اپنے بچوں کو دو برس کامل دودھ پلائیں( البقرہ ۲۳۳) دوسری جگہ قرآن میں ہے کہ ماں کا اپنے بچہ کو دودھ چھڑانا دو برس میں ہوتا ہے۔
( لقمان ۱۴) اسی طرح حدیث میں ہے کہ لارضاع الاماكان في الحولين ،رضاعت صرف وہ ہے جو دو سال میں ہو، الجامع لاحکام القرآن ۳/ ۱۶۲ قرآن و حدیث میں دو سال کی واضح صراحت کی بنا پر جمہور کے نزدیک رضاعت کی مدت دو سال ہے ۔ مگر امام ابو حنیفہ اس کی مدت ڈھائی سال بتاتے ہیں، اور امام زفر نے اس کی مدت تین سال بتائی ہے ۔ وقال ابو حنيفة : ثلاثون شهر ا وقال زفر ثلاثة سنين) التفسير المظهري ۳۲۳/۱
قدماء کے یہاں اس طرح کا اختلاف رائے کثرت سے پایا جاتا ہے۔ مگر اس قسم کے اختلافات کی بنیاد پر وہ لوگ ایک دوسرے کو مطعون نہیں کرتے تھے۔ بلکہ وہ تاویل سے کام لیتے تھے۔ موجو زمانہ میں اگر کوئی شخص اس طرح اپنی مختلف رائے ظاہر کرے تو فوراً اس کی تنقیص و تفسیق کی مہم شروع کر دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قدماء زندہ لوگ تھے اور آجکل کے لکھنے اور بولنے والے مردہ لوگ۔

ڈائری مولاناوحیدالدین خان

19/11/2025

دین کا کام

دومسلم نوجوان ملاقات کے لیے آۓ ۔ انھوں نے کہا کہ ہم دونوں دین کا کام کرنا چاہتے ہیں ۔ کیوں کہ آج ساری دنیا میں اسلام کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں ، اسلام کو بد نام کیا جا رہا ہے، الحاد زور پکڑ تا جارہا ہے۔ایسے ماحول میں دین کا کام کیسے کیا جاۓ ۔
میں نے کہا کہ حدیث میں آیا ہے : ابدأ بنفسك (صحیح مسلم ، حدیث نمبر 997) ۔ یعنی اپنے آپ سے شروع کرو۔ اس حدیث رسول کے مطابق ، آپ کو یہ کرنا ہے کہ سب سے پہلے خود اپنا محاسبہ کر میں۔ اپنی غلطیوں کو دریافت کر میں۔ اپنی اصلاح کر کے اپنے آپ کو اسلام پر قائم کر یں جب آپ ایسا کر لیں ،تب آپ اس قابل ہو جائیں گے کہ آپ دوسروں کی اصلاح کے لیے اٹھیں ۔
ابھی آپ کی سوچ یہ ہے کہ ساری دنیا اسلام کی دشمن ہے ۔لوگ اسلام کے خلاف سازشیں کرر ہے ہیں۔ اسلام کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے منصوبے بناۓ جار ہے ہیں ۔ اس سوچ کے تحت آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آج اسلام کی خدمت یہ ہے کہ اس کے دشمنوں کوختم کیا جاۓ ۔ جب تک اسلام کے دشمنوں کو ختم نہ کیا جاۓ ، اسلام اور مسلمانوں کے لیے عمل کا راستہ نہیں کھلے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی آپ کا دل دوسروں کی نفرت سے بھرا ہوا ہے ۔ایسی حالت میں آپ کا پہلا کام یہ ہے کہ آپ اپنے دل کو دوسروں کی دشمنی سے پاک وصاف کریں، اپنے آپ کواسلام کی خدمت کے قابل بنائیں ۔ یہ داخلی اصلاح کا کام ہے۔ جب داخلی اصلاح ہوجاۓ ، تب خارجی اصلاح کا کام ہوگا۔
جب آپ اپنے آپ کو انسان سے محبت کرنے والا بنائیں گے تو فطری طور پر یہ ہوگا کہ آپ سوچیں گے کہ دین کا کام کس طرح انجام دیا جائے کہ وہ لوگوں کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہو ۔اس کے بعد آپ اپنا مطالعہ بڑھائیں گے، دوسروں کےبارے میں ضروری معلومات جمع کریں گے اور دعوت کے کام کی پلاننگ کریں گے تا کہ وہ زیادہ مفید ثابت ہو۔
الرسالہ، فروری 2019

18/11/2025

جس آدمی کے اندر اللہ کا ڈر پیدا ہوجائے اس کے دل سے ایک اللہ کے سوا ہر دوسری چیز کی اہمیت نکل جاتی ہے۔ وہ صرف ایک اللہ کو ساری اہمیت دینے لگتا ہے۔ حدیبیہ کا موقع صحابہ کے لیے اسی قسم کا ایک شدید امتحان تھا جس میں وہ پورے اترے۔ اس موقع پر فریق ِثانی نے جاہلانہ ضد اور اور قومی عصبیت کا زبردست مظاہرہ کیا۔ مگر صحابہ ہر چیز کو خدا کے خانہ میں ڈالتے چلے گئے۔ ان کے متقیانہ مزاج نے ان کو اس سخت امتحان میں جوابی ضد اور جوابی عصبیت سے بچایا۔ وہ مسلسل اشتعال انگیزی کے باوجود آخر وقت تک مشتعل نہیں ہوئے۔

تذکیر القرآن سورہ الفتح آیت 26

18/11/2025

دینی زوال میں کیا ہوتا ہے

ھل تدری ای العلم یرفع،قال قلت لا ادری۔قال الخشوع حتی لا یری خاشعًا (ابن عبد البر،جامع بیان العلم وفضلہ ،جزراوّل ،صفحہ 300)۔
کیا تم جانتے ہو ، کون سا علم اٹھالیا جائے گا ۔ انھوں نے کہا نہیں ، فرمایا خشوع اٹھالیا جائے گا۔ یہاں تک کہ کوئی خاشع دکھائی نہ دے گا ۔
جس گروہ کے پاس خدا کی کتاب ہو ، اس پر جب دینی زوال آتا ہے تو ایسا نہیں ہوتا کہ دین داری کی صورتیں مٹ جاتی یا اس کا چرچا باقی نہیں رہتا ۔ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ۔ان کا زوال دراصل یہ ہے کہ دین ان کے یہاں قساوت کی سطح پر باقی ہو ، خشوع کی سطح پر وہ ختم ہوجائے (الحدید،57:16)۔ خشوع والی دین داری قلب میں اتری ہوئی ہوتی ہے ۔جب کہ قساوت والی دین داری صرف اعضاء وجوارح کو چھوتی ہے ، وہ شعور کا حصہ نہیں ہوتی ، وہ آدمی کے اندرونی وجود میں آگ نہیں لگا تی ۔

تجدید دین
مولانا وحیدالدین خان

17/11/2025

اللہ کے کتنے بندے اور بندیاں سچائی کی تلاش میں ہیں مگر کوئی ان کو سچائی کی بات بتانے والا نہیں ۔ کوئی شخص نبوت کا دعویٰ کرے تو تمام مسلمان اس سے لڑنے کے لیے کھڑے ھو جائیں گے ۔ مگر کار نبوت سے عملا وہ اس طرح غافل ہیں جیسے انہیں انتظار ھو کہ دوبارہ کوئی نبی آئے اور ان کی طرف سے یہ کام کر دے ۔ یہ صورت حال اس وقت ھے جبکہ مسلمان ساری دنیا میں تقریباً ایک سو کروڑ ہیں ۔ہجوم کے درمیان سناٹا کی اس سے زیادہ عجیب مثال کوئی دوسری نہیں ملے گی ۔

دعوت اسلام
مولانا وحیدالدین خان

Address

Office No. 208, 3rd Floor, Eden Center (Jazz Office Building), Jail Road
Lahore
54660

Opening Hours

Monday 10:00 - 17:00
Tuesday 10:00 - 17:00
Wednesday 10:00 - 17:00
Thursday 10:00 - 17:00
Friday 10:00 - 17:00
Saturday 10:00 - 17:00

Telephone

+923344856560

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Spirit Of Islam - CPS posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share