CID

CID City Information Date Kohat Serving as the Director of City News within the press department presents both challenges and rewards.
(3)

It demands a resolute commitment to ensuring public access to information while showcasing strong leadership skills, all within a rapidly changing media environment. This role-plays an instrumental part in shaping how our city's residents perceive and interact with their surroundings - a responsibility I wholeheartedly embrace.

وفاقی تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے ب فارم کی شرط ختمفیصلے سے سرکاری سکولوں میں بچوں کے داخلے آسانی سے ہوجائیں گےCID حکو...
13/06/2024

وفاقی تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے ب فارم کی شرط ختم
فیصلے سے سرکاری سکولوں میں بچوں کے داخلے آسانی سے ہوجائیں گےCID
حکومت نے وفاقی تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے ب فارم کی شرط ختم کردی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت تعلیم کی جانب سے اسلام آباد کے سرکاری سکولوں میں بچوں کے داخلے کے لیے ب فارم کی شرط ختم کردی گئی ہے، اس حوالے سے سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے اسلام آباد کے تمام سرکاری اسکولوں میں بچوں کے داخلے آسانی سے ہوجائیں گے، کیوں کہ اسکول سے باہر بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ایک بڑی وجہ فارم ب تھی، اس کی وجہ سے غیر متناسب طور پر کمزور آبادیاں متاثر ہوئیں، اسی لیے سکولوں میں داخلہ کے لیے پہلے سے رائج لازمی فارم ب کی شرط کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے بچوں کے تعلیمی مشکلات ختم ہوں گی، اس کے علاوہ اسلام آباد کے 51 سرکاری اسکولوں میں شام کی شفٹس شروع کی گئی ہیں، ایوننگ شفٹ شروع ہونے سے صبح کے وقت اسکولوں میں طلباء کا بوجھ کم ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اور نگزیب نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے 167 سرکاری سکولوں میں تعلیمی سہولیات بہتر بنانے کیلئے رقم رکھنے کی تجویز ہے، حکومت بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں سازگار ماحول کیلئے سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے، طلبا و طالبات کی جسمانی و ذہنی نشوونما کیلئے اسکول مِیل پروگرام متعارف کروا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے 200 پرائمری اسکولوں میں طلبا کو متوازن کھانا فراہم کیا جائے گا، پڑھائی اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے ای لائبریریاں بنائی جائیں گی، اسلام آباد کے 16 ڈگری کالجز کو اعلیٰ نتائج کے حامل تربیتی اداروں میں بدلا جائے گا، 100 اسکولوں میں اعلیٰ چائلڈ ہڈ ایجوکیشن مراکز قائم کیے جائیں گے، دانش اسکول پروگرام اسلام آباد، بلوچستان، آزاد کشمیر اور جی بی تک پھیلایا جا رہا ہے۔

عید الاضحیٰ سے پہلے پٹرول ڈیزل سستا ہونے کا امکانحکومت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان 15 جون کو کرے گیCI...
13/06/2024

عید الاضحیٰ سے پہلے پٹرول ڈیزل سستا ہونے کا امکان
حکومت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان 15 جون کو کرے گیCID
عید الاضحیٰ سے پہلے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے، جس کے بعد آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات 9 روپے 28 پیسے تک سستی ہونے کا امکان ہے، 16جون سے پیٹرول کی قیمت 9 روپے 28 پیسے تک کم ہوسکتی ہے، اسی طرح حکومت آئندہ 15 روز کے لیے ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 2 پیسے کم کرسکتی ہے اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمت 2 روپے تک کم ہونے کا امکان ہے۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، اسی لیے عالمی مارکیٹ سے قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچائے جانے کا امکان ہے، جس کے لیے حتمی قیمت کا اندازہ 13 اور 14 جون کی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کے تحت کیا جائے گا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے اوگرا عالمی مارکیٹ کے تناسب سے ورکنگ 15 جون کو حکومت کو بھجوائے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حتمی منظوری وزیراعظم شہباز شریف دیں گے، جس کے بعد وزارت خزانہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن 15 جون کو جاری کرے گی۔
دوسری طرف حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے، بجٹ دستاویزات میں پٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر پر 20 سے 25 روپے اضافی پٹرولیم لیوی وصول کرنے کی تجویز ہے، پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی میں 20 روپے اضافہ ہو گا، یوں فی لیٹر پر پٹرولیم لیوی 60روپے سے بڑھ کر 80 روپے ہو جائے گی جب کہ مٹی کے تیل، ہائی اوکٹین، لائٹ اسپیڈ ڈیزل اور ایتھنول پر پٹرولیم لیوی 25 روپے بڑھائے جائسکتی ہے، جس کا مطلب ہے ان پٹرولیم مصنوعات پر عائد پٹرولیم لیوی 50 روپے سے بڑھ کر 75 ہو جائے گی۔

وفاقی حکومت کا 8ہزار500ارب روپے خسارے کا بجٹ‘ ٹیکسوں کا بڑا بوجھ تنخواہ دار طبقے پرفی کس آمدنی‘کرنسی کی قدر اور شرح نمو ...
13/06/2024

وفاقی حکومت کا 8ہزار500ارب روپے خسارے کا بجٹ‘ ٹیکسوں کا بڑا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر
فی کس آمدنی‘کرنسی کی قدر اور شرح نمو کے اعتبار سے ہم پہلے ہی دنیا کے بدترین ممالک میں شمارہیں‘وائٹ کالر ملازمت پیشہ اور چھوٹے کاروباری کو کرش کرنے کی کوششوں میں ملکی معیشت کرش ہوجائے گی‘جمود کا شکار معیشت پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے سے معاشی حالات مزید خراب ہونگے‘چھوٹے کاروباری اور ہنر مند افراد پر نوجھ بڑھے گا تو وہ کسی اور ملک جابسیں گے‘ بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے بڑی ترجیح حکومتی اخراجات‘ غیر ترقیاتی اور غیر جنگی دفاعی اخراجات میں نمایاں کمی ہونی چاہئے تھی.CID
وفاقی حکومت نے 8ہزار500ارب روپے خسارے کا مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کیا ہے جو وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق جی ڈی پی کا 6کا اعشارہ9 فیصد ہو ہے اتنے بڑے مالی خسارے کے باوجود حکومت نے 1400 ارب روپے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے رکھے ہیں تاہم اخراجات میں سب سے بڑا حصہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کا ہے جس کی مد میں 9775 ارب روپے ادا کیے جائیں گے.
یہ رقم دفاعی اخراجات سے تقریبا چار گنا زیادہ ہے دفاع کیلئے 2122 ارب روپے رکھے گئے ہیں وفاقی حکومت ایف بی آر کے ذریعے 12970 ارب روپے جمع کرے گی لیکن اس میں سے 7438 ارب روپے صوبوں کو دیئے جائیں گے.
حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود ٹیکسوں کا بڑا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈالا گیا ہے جس سے حکومت تنخواہ ہر انکم ٹیکس وصول کرنے کے علاوہ یوٹیلٹی بلوں کے ذریعے بھی انکم ٹیکس وصول کرتی ہے نان ٹیکس محصولات کو ملا کر وفاقی حکومت کی آمدن 9119 ارب روپے ہوگی اس لیے خسارہ پورا کرنے کیلئے قرضوں، نجکاری اور بیرون ملک سے ملنے والی امداد پر انحصار کیا جائے گا وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر نئے مالی سال کے اہداف کے حصول میںمشکلات پیدا کر سکتی تھی جبکہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام سے عام شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا.

قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ سال جون میں آئی ایم ایف پروگرام اپنے اختتام کو پہنچ رہا تھا اور نئے پروگرام سے متعلق بہت غیر یقینی کی کیفیت تھی آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں تاخیر انتہائی مشکلات پیدا کر سکتی تھی جبکہ آئی ایم ایف کہہ چکا ہے کہ 6سے8ارب ڈالر تک ملکی تاریخ کے سب سے بڑے پروگرام کے لیے ابھی جائزہ اجلاس بھی نہیں ہوا ‘سٹاف لیول جائزہ اجلاسوں کے بعد آئی ایم ایف کا مشن پاکستان کا دورہ کرئے گا مگر حالات وواقعات کے پیش نظر ممکن نظر نہیں آرہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ رواں سال نئے پروگرام کے لیے مذکرات مکمل کرپائے گا.
دوست ممالک ‘ورلڈ بنک‘ایشیائی ترقیاتی بنک سمیت قرض فراہم کرنے والے دیگر ادارے نئے قرضوں کو آئی ایم ایف کے پروگرام سے مشروط کرچکے ہیں‘جون میں ختم ہونے والے پروگرام سے قبل بھی دوست ممالک اور مالیاتی اداروں نے قرض یا کسی بھی قسم کی مدد کو آئی ایم ایف کے پروگرام سے مشروط کیا تھا پاکستان کو آئندہ مالی سال میں ملکی و غیر ملکی قرضوں پر 9775 ارب روپے سود کی ادائیگی کرنی پڑے گی.
وفاقی حکومت کے آئندہ مالی سال کی بجٹ دستاویز کے مطابق پاکستان کے 18000 ارب روپے سے زائد کے بجٹ میں میں سود کی ادائیگی 50 فیصد ہے وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال میں 12970 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا کرنے کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ نان ٹیکس ریونیو سے 4845 ارب روپے اکٹھے ہوں گے حکومت نے اگلے مالی سال میں مختلف ذرائع سے 7500 ارب روپے قرض لینے کا تخمینہ لگایا ہے حکومت نے اگلے مالی سال میں 1363 ارب روپے کی سبسڈی دینے کی تجویز بجٹ میں دی ہے.
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بتایا گیا کہ دفاعی اخراجات کے لیے 2112 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 1400 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا اگلے مالی سال میں ایف بی آر کے محصولات کی تخمینہ 12970 ارب روپے ہے جو رواں مالی سال کے 38 فیصد زیادہ ہے وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ 7438 ارب روپے ہو گا اگلے مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ افراط زر یعنی مہنگائی کی شرح 12 فیصد متوقع ہے.
وزیر خزانہ نے کہا سول انتظامیہ کے اخراجات کے لیے 839 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ پینشن کے اخراجات کے لیے 1014 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے انہوں نے کہا بجلی و گیس اور دیگر شعبوں میں سبسڈی کے لیے 1363 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس محصولات میں اضافے کے لیے کوئی جدید اقدامات متعارف نہیں کروائے گئے جس سے حکومت وسائل کو پاکستان کی معاشی ترقی کی جانب موڑ سکے گی‘زرعی آمدن پر ٹیکس کی بازگشت سنی جارہی تھی مگر وزیرخزانہ کی بجٹ تقریرمیں اس کا تذکرہ نہیں ملا بلکہ الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ ٹیکسوں کا زیادہ تر بوجھ تنخواہ داروں اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں پر ڈال دیا گیا ہے.
بزنس ریکارڈر کے مطابق پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ ایسا لگتا تھا کہ حکومت آمدنی بڑھانے کے لیے انقلابی اقدامات کرئے گی اور تنخواہ داروں اور عام شہریوں کو ٹیکسوں میں ریلیف ملے گا مگر50ہزار1سو روپے تنخواہ پر اڑھائی ہزار روپے ٹیکس ظالمانہ اقدام ہے . انہوں نے کہا کہ افراط زراور روپے کی قدرمیں کمی کی وجہ سے دوسالوں میں روپے کی قدر میں پہلے ہی 2022میں176روپے کے مقابلے میں280روپے تک جاچکا ہے یعنی ڈالر کی قدر میں دوسالوں کے دوران176روپے کا اضافہ ہوا جبکہ پچھلے دوسالوں میں بجلی ‘گیس ‘اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں کئی سو فیصد اضافہ ہوا پچاس ہزار روپے سال2022میں 284امریکی ڈالر کے برابر تھے جبکہ جون 2024 پچاس ہزار روپے کی قدر 178امریکی ڈالر کے برابر رہ گئی ہے ایسے میں ایک لاکھ سے نیچے تنخواہ کو ناقابل ٹیکس قراردیا جانا چاہیے .
پروفیسرڈاکٹر منور نے کہا کہ عام شہری پہلے ہی انٹرڈائریکٹ ٹیکسیشن کی مد میںہر چیزپر ایک ہی ٹیکس کئی کئی بار ادا کرتا ہے فی کس آمدنی‘کرنسی کی قدر اور شرح نمو کے اعتبار سے ہم پہلے ہی دنیا کے بدترین ممالک میں شمار ہوتے ہیں 2022میں ہمارا جی ڈی پی4اعشاریہ7فیصد تھا جو 2024میں گر کر 2اعشاریہ8فیصد پر آگیا ہے تو اتنے بڑے فرق اور ”ڈی فلیشن“کی وجہ سے گروتھ کا رک جانا ظاہر کرتا ہے کہ ہماری معاشی حالت کیا ہے انہوں نے کہا کہ آپ انفولیشن پر قابو پالیتے ہیں تو گروتھ کو بڑھنا چاہیے لیکن اگر آپ کی گروتھ جمود کا شکار ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی معیشت”ڈی فلیشن“کا شکار ہے جس کی وجہ شہریوں میں قوت خرید کی کمی کی وجہ سے ڈیمانڈ کا ختم ہوجانا ہے ایسے میں آپ مہنگائی میں کمی کے جتنے مرضی ڈھول پیٹتے رہیں اس سے حقائق تبدیل نہیں ہونگے‘بجلی‘گیس‘پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے شہری اپنے ماہانہ راشن کے بلو ں میں کٹوتیوں پر مجبور ہیں .
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں وائٹ کالر نوکری اور چھوٹے کاروباری مڈل کلاس قائم کرتے ہیں جو ملکی معیشت کے لیے بفرزون کا کام کرتی ہے مگر ہم نے مڈل کلاس کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے اب ملک میں صرف دوطبقات ہی بچے ہیں امیر اور غریب‘مڈل کا تصور پاکستان میں ختم ہوچکا ہے انہو ں نے کہا کہ بجٹ دستاویزات اگر معاشیات کا ایک پروفیسرٹھیک طرح سے پڑھنے سے قاصر ہے تو ایک عام شہری کو اس کی سمجھ کیسے آئے گی؟ .
انہوں نے کہا کہ بجٹ کے مجوعی خسارے کو تلاش کرنا کسی ناممکن کو ممکن کرنے سے کم نہیں کیونکہ اعداوشمار کے ہیر پھیر سے اسے بجٹ کے ہزاروں صفحات پر مشتمل دستاویزات میں مختلف جگہوں پر تکنیکی ٹرمزکے ساتھ بیان کیا گیا ہوتا ہے تو سالوں سے کامرس کے شعبہ میں صحافت کرنے والے بھی چکرائے ہوتے ہیں بجٹ دستاویزات دیکھ کر اسی لیے ہر میڈیا ہاﺅس کی خبر وں میں یہ اعدادوشمار مختلف نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر کا دستاویزات سے تعلق نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ‘حکومتیں کسی بجٹ کو ”ٹیکس فری“قراردے رہی ہوتی ہیں تو بجٹ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ”ٹیکس فری“بجٹ کے باوجود مہنگائی میں اضافہ کیوں ہواہے کیونکہ ٹیکسوں کو ٹیکنیکل ٹرمزکے ساتھ مختلف مدات میں چھپایا ہوتا ہے اس ”جادوگری“کو بڑے بڑے ماہرین کئی بار پکڑنے میں ناکام رہتے ہیں تو عام شہری بیچار ا کیسے پکڑسکتا ہے انہوں نے کہا کہ بظاہرٹیکس کی بنیاد وسیع ہو رہی ہے، لیکن آخر کار یہ بوجھ صارفین کوہی منتقل ہو گا.
معروف ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی نے کہا کہ جمود کا شکار معیشت پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے سے معاشی حالات مزید خراب ہونگے انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے بڑی ترجیح حکومتی اخراجات‘ غیر ترقیاتی اور غیر جنگی دفاعی اخراجات ہونے چاہئے ان میں نمایاں کمی سے ملکی معیشت کا جمود ٹوٹ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اگر کسی چھوٹے کاروباری کے پاس ڈیڑھ ‘دوکروڑ روپے ہیں تو وہ یواے ای یا کسی دوسرے عرب ملک میں جاکر چھوٹا کاروبار شروع کرلے گا جیسا کہ دوسالوں سے ہورہا ہے‘اسی طرح پروفیشنل پاسپورٹ اور بیگ پکڑکر کسی اور ملک جا بسیں گے ملک پہلے ہی برین ڈرین کا شکار ہے بجٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت جس طرح کے حالات پیدا کرنے جارہی ہے اس سے ملک میں صرف وہی لوگ بچیں گے جن کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں اور نہ ہی وہ ہنر مند ہیں.
پاکستان سافٹ ویئر ہاﺅسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد زوہیب خان نے کہا کہ ادارے نے حکومت سے آئی ٹی سیکٹر کی افرادی قوت پر ٹیکس 35 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس سے ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں اضافے میں بھی مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی زیادہ تر کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو فری لانسرز کے طور پر لسٹ کیا ہے تاکہ غیر رجسٹرڈ فری لانسرز کے لیے 1 فیصد اور رجسٹرڈ فری لانسرز کے لیے 0.25 فیصد ٹیکس ادا کیا جائے‘ آئی ٹی کا شعبہ 100 فیصد ڈالر ریٹینشن اکاﺅنٹ اور ٹیکس چھوٹ کی بھی توقع کر رہا ہے کیونکہ یہ غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کی طرف راغب کرنے کے لئے مارکیٹنگ ٹول کے طور پر کام کرے گا.
ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ سید احمد نے کہا کہ وہ آئی ٹی کے شعبے کے لئے 26 ارب روپے کی توقع کر رہے ہیں تاہم 16 ارب روپے ایک دہائی پرانے منصوبے ٹیک پارکس، اور 10 ارب روپے پی ایس ای بی اور این اے وی ٹی سی سی (دونوں سرکاری اداروں) کے حوالے سے ہنر مندی اور مارکیٹنگ کے لیے کوریا سے لیے گئے قرضے ہیں. آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود خان نے کہا کہ آٹو انڈسٹریجو پہلے ہی گزشتہ اڑھائی سالوں میں کمزور ہو چکی ہے کو مدد اور اسٹریٹجک سمت کی فوری ضرورت ہے جیسا کہ پچھلے وزیر خزانہ کی تقریر میں دیکھا گیا تھا کہ صنعت کی ترقی صرف 1.25 فیصد پر رک گئی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری بنیادی توجہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور مقامی پیداوار اور لوکلائزیشن کو بڑھانے پر ہونی چاہیے اگر ہم ان اہم اقدامات کو اٹھانے میں ناکام رہتے ہیں، تو ہم کچھ مہینوں میں خود کو ایک بار پھر معاشی بحران میں مبتلا ہونے کا خطرہ مول لیں گے.
پروفیسرڈاکٹر منور نے کہا کہ نان فائلرزکے بیرون ملک جانے پر پابندی‘موبائل فون سم بلاک کرنااوربجلی کے کنکشن کاٹنے کی باتوں سے کون سا سرمایہ کار پاکستان آنے کا سوچے گا؟انہوں نے کہا کہ کرپشن‘ بغیرمقدمات یا جھوٹے مقدمات میں گرفتاریاں‘ سوشل میڈیا پر پابندیاں ‘آزادی اظہار رائے ‘شخصی آزدیاں اور سب سے بڑھ کر سیکورٹی ایشوز ایسے حالات میں آپ کے اپنے سرمایہ کار ملک چھوڑکرجارہے ہیں جبکہ حکمران اشرافیہ بیرونی سرمایہ کاری آنے کی جھوٹی تسلیاں دی رہی ہے قوم کو‘انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے معیشت کو بچانا ہے تو جھوٹ بولنا بند کرکے عوام کو سچ بتانا ہوگااس کے لیے چاہے جتنی بھی بڑی سیاسی قیمت کیوں نہ اداکرنی پڑے وقت آگیا ہے کہ اب سچ بولا جائے‘حکومتیں اپنے اور افسرشاہی کے شاہانہ اخراجات کو ختم کرئے ‘پروٹوکول کلچر‘محلات ‘گاڑیوں کے کانوائے اور جہازبھر بھر کر غیرملکی دورںپر پابندی عائدکی جائے کیونکہ ہمارے ہاں یہ عام پریکٹس ہے کہ کسی وزیریا سیکرٹری کی بیگم نے دوبئی یا لندن سے شاپنگ کرنی ہے تو زبردستی کا سرکاری دورہ بنالیا جاتا ہے انہو ں نے کہا کہ ہمیں اس پورے کلچرکو ختم کرنا ہوگا.

پری مون سون بارشوں کے آغاز کی تاریخ بتا دی گئیبارشوں کے سلسلے کے آغاز سے قیامت خیز گرمی کی چھٹی ہو جانے کا امکانCIDپری م...
13/06/2024

پری مون سون بارشوں کے آغاز کی تاریخ بتا دی گئی
بارشوں کے سلسلے کے آغاز سے قیامت خیز گرمی کی چھٹی ہو جانے کا امکانCID
پری مون سون بارشوں کے آغاز کی تاریخ بتا دی گئی، بارشوں کے سلسلے کے آغاز سے قیامت خیز گرمی کی چھٹی ہو جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق عید الاضحٰی کی آمد سے قبل ہی ملک میں ایک مرتبہ پھر قیامت خیز گرمی کی لہر کی آمد ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قیامت خیز گرمی کی نئی لہر کے آغاز کے بعد سے پھر سے ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا۔
جبکہ لاہور سمیت پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقے ناقابل برداشت گرمی کی لہر کی زد میں ہیں۔ ماہرین موسمیات نے گرمی کی موجودہ لہر عید کے بعد تک برقرار رہنے کی پیشن گوئی کرتے ہوئے ملک میں پری مون سون بارشوں کے آغاز کی تاریخ بھی بتا دی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 19جون کے بعد ملک میں پری مون سون کی بارشوں کے آغاز کا امکان ہے۔
اس سال مون سون سیزن میں بھی معمول سے زیادہ بارش ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ عید الاضحٰی پر میدانی علاقوں میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔ عید کے تینوں ایام میں قیامت خیز گرمی کی لہر برقرار رہنے کے بعد شہریوں کا دن کے وقت میں گھروں سے باہر نکلنا بہت مشکل ہو گا۔ دوسری جانب رواں سال مون سون سیزن میں معمول سے زیادہ بارشوں کے امکان کے حوالے سے ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں سالانہ اوسطاً188 ملی میٹر بارش ہوتی ہے جس میں سے کم و بیش اوسطاً141 ملی میٹر بارش مون سون کے دوران برستی ہے جس کی مقدار اِس مرتبہ 35 فیصد زیادہ رہنے کا امکان ہے ظاہر کر دیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔

😁عید الضحیٰ سے قبل ہنگامی اجلاس جاری ہے۔۔۔ 🤣۔الوداعی پارٹی ۔😄اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبابوں میں ملیں ۔۔۔ 🤭😄
13/06/2024

😁عید الضحیٰ سے قبل ہنگامی اجلاس جاری ہے۔۔۔
🤣۔الوداعی پارٹی ۔😄
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبابوں میں ملیں ۔۔۔ 🤭😄

میری پسند صِرف پیار تک محدود نہیں ہے جاناںمیری خواہش ہے تیری ساتھ جنّت پانے کی  💖
13/06/2024

میری پسند صِرف پیار تک محدود نہیں ہے جاناں
میری خواہش ہے تیری ساتھ جنّت پانے کی 💖

_سالوں کا تعلق ، غضب کی محبت ہو یا پھر عشق ہو بلا کا، جن لوگوں کیلئے آپ بیکار ہو جائیں وہ لاتعلقی ظاہر کرنے میں ایک لمحے...
13/06/2024

_سالوں کا تعلق ، غضب کی محبت ہو یا پھر عشق ہو بلا کا، جن لوگوں کیلئے آپ بیکار ہو جائیں وہ لاتعلقی ظاہر کرنے میں ایک لمحے کی بھی دیر نہیں لگاتے ۔➶➶_

12/06/2024

# 100% agree

Correct 100% Right
12/06/2024

Correct 100% Right

دل ٹوٹنے پر درد کیوں ہوتا ہے؟CIDماہرین کے مطابق محبت میں ناکامی کی وجہ سے ہونے والے درد کی چار حالتیں ہوتی ہیں۔ اس سے پہ...
08/06/2024

دل ٹوٹنے پر درد کیوں ہوتا ہے؟CID
ماہرین کے مطابق محبت میں ناکامی کی وجہ سے ہونے والے درد کی چار حالتیں ہوتی ہیں۔ اس سے پہلے کہ ہم اس صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیں، یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کسی تعلق کے ختم ہونے سے پہلے کیا مرحلے آتے ہیں؟

کسی جوڑے کے درمیان بڑھتی ہوئی بے حسی کا پیدا ہونا اور پھر ہر بات پر بحث و تکرار۔

یہ ابتدائی آثار ہوتے ہیں۔
تعلقات میں بگاڑ پیدا ہونے میں مہینوں یا سالوں کا وقت لگ سکتا ہے لیکن پھر یک دم ایسا احساس ہونے لگتا ہے کہ اب اکٹھا نہیں رہا جا سکتا۔ کچھ لوگوں کو تو اس کا اچانک ہی احساس ہوتا ہے اور اسی لیے انہیں تکلیف بھی زیادہ ہی ہوتی ہے۔

جس نے چھوڑا ہے اور جو چھوڑ دیا گیا ہے، ان دونوں افراد کی کیفیات مختلف ہوں گی۔

جب کوئی جوڑا علحیدگی کا فیصلہ باہمی طور پر کرتا ہے تو ان دونوں افراد کی کیفیات اور احساسات بھی مختلف ہوں گے۔
ایک رشتے کا اختتام، بہت سے لوگوں کے لیے ایک تکلیف دہ عمل کا آغاز بن جاتا ہے۔ ماہر نفسیات ڈورس وولف کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ زندگی تباہ ہو گئی ہے اور اب جینے کا کوئی مقصد نہیں رہا۔ لیکن وقت تمام زخموں کو مندمل کرنے کا باعث بن جاتا ہے۔

محبت میں اتنی کشش کیوں? اور ’وفاداری‘ پر اتنا زور کیوں؟

محبت بھرے تعلق اور رشتے کو شدید نقصان پہنچانے والی بیماری

علیحدگی کے چار مرحلے
ابتدائی صدمے اور عدم اعتماد کے بعد فوری طور پر لڑنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور بچھڑنے والے شخص کو واپس جیتنے کی کچھ شرمناک کوششیں کی جاتی ہیں۔ اس میں ناکامی کے بعد غم، مایوسی، احساس جرم، تلخی اور غصے کا جذباتی طوفان آتا ہے۔

ڈورس وولف کے مطابق جذباتی تعلق ختم ہوتے ہی ایک افراتفری کا عالم محسوس ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ عجیب و غریب کیفیت ہوتی ہے، جس کے چار مراحل ہوتے ہیں۔

وولف کہتی ہیں کہ لوگوں کو یہ علم ہونا چاہیے کہ کوئی بھی تعلق ختم ہونے سے زندگی ختم نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دراصل یہی ادراک لوگوں کو معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

کچھ ماہرین نفسیات کے مطابق لازمی نہیں کہ ہر شخص انہی چار مراحل سے گزرے لیکن وولف اس ماڈل پر عمل کرتے ہوئے ہی لوگوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرتی ہیں۔

انکار (ڈنائیل)
بھڑکتے ہوئے جذبات پیدا ہونا
نیا رخ اختیار کرنا
مستقبل کے امکانات پرکھنا
یہ چاروں مراحل کا اپنا اپنا دورانیہ ہوتا ہے۔

وولف کے مطابق جب کوئی محبت میں ناکامی کے باعث ایک خاص لمحے میں قید ہو جاتا ہے تو اسے احساس دلانا ہوتا ہے کہ وقت تھمے گا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلق ختم ہونے کا درد خطرناک ضرور ہوتا ہے لیکن یہ دائمی ہر گز نہیں ہوتا۔
انکار: ’میں تمھارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا‘
آپ اسے کال کرتے رہتے ہیں۔ یقین دلاتے ہیں کہ آپ بدل جائیں گے۔

آپ زیادہ محبت سے پیش آنے لگتے ہیں۔ علیحدگی میں جنسی تعلقات؟ یقینا، کیوں نہیں؟ تعلق بچانے کی خاطر یہ بھی کر لیا جاتا ہے۔
وولف کا کہنا ہے کہ جو لوگ ٹوٹتے تعلق کو بچانے کی کوشش میں ہوتے ہیں وہ بے بسی اور بدحواسی کے عالم میں چلے جاتے ہیں جبکہ ذلت کا خطرہ حقیقی معلوم ہونے لگتا ہے۔

علیحدگی سے انکار کی کیفیت اتنی شدید ہو سکتی کہ لوگ التباسات کا شکار ہو جاتے ہیں۔

مثال کے طور پر وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کا ساتھی تو طویل دورانیے کے لیے کاروباری سفر پر ہے یا وہ تو اپنے عمر رسیدہ والدین کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ وولف کہتی ہیں کہ علیحدگی کے بارے میں کھل کر گفتگو لازمی ہوتی ہے۔
وولف مشورہ دیتی ہیں کہ چھوڑنے والے شخص کی ہر ایسی شے پھینک دینا چاہیے، جو اس کی یاد دلانے کا باعث بن سکتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت قبول کرنا ہو گی کہ 'وہ چھوڑ کر جا چکا ہے‘، اس کے بعد ہی کوئی شخص آگے بڑھنے کے قابل ہو سکے گا۔

بھڑکتے ہوئے جذبات پیدا ہونا: ’مجھے تم سے نفرت ہے یا میں تم سے اب بھی محبت کرتا ہوں وغیرہ‘
ماہر نفیسات وولف کے بقول جب تمام کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں تو کربناک وقت شروع ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس مرحلے میں کچھ لوگ درد، تنہائی، خوف، غصے، خود پر شک کرنے اور جرم کے احساسات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ افسردگی اور اضطراب کی کیفیات کبھی ختم نہ ہوں گی لیکن اگر حقیقت تسلیم کر لی جائے تو جذباتی تعلق کے ختم ہونے کے علاوہ دیگر مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں۔

وولف ماہر نفسیات نے کہا کہ اس بدترین مرحلے سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ان جذبات کو قبول کیا جائے۔
منشیات، جنسی تعلقات یا بہت زیادہ کام جیسی سرگرمیوں کے ساتھ ان کیفیات کو دبانے کے بجائے ان جذبات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ وولف کہتی ہیں کہ دوستوں سے کھل کر گفتگو بھی سکون کا باعث بن سکتا ہے

نیا رخ اختیار کرنا: 'میں تمھارے بغیر زندہ رہ سکتا ہے‘
اس مرحلے میں نہ صرف یہ احساس ہوتا ہے کہ زندگی بسر ہو سکتی ہے بلکہ انسان اپنی زندگی کو دوبارہ انجوائے بھی کرنے لگتا ہے۔

احساس ہونے لگتا ہے کہ اپنے ختم ہو جانے والے کھوکھلے تعلق کی خاطر آپ نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو کتنا نظر انداز کیا، حالانکہ حقیقت میں تو یہی لوگ آپ کے خیر خواہ ہیں۔
پہلے دو مرحلوں میں انسان کے خیالات چھوڑ جانے والے شخص کے گرد گھومتے رہتے ہیں لیکن تیسرے مرحلے میں آنے والا غصہ اپنے آپ کو درست حالت میں لانے اور زندگی آگے بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔

تم سے محبت کیوں ہے؟

محبت نگر: ہیر کے مزار پر ننگے پاؤں حاضری دینے والے عاشق

وولف کا کہنا ہے کہ 'اس مرحلے میں ایسے لمحات آتے ہیں، جب آپ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ آپ اپنے محبوب سے الگ ہو چکے ہیں۔‘ اسی مرحلے میں بہت سے لوگ نئے تعلقات استوار کرنا شروع کرتے ہیں۔

لیکن وولف کے بقول نیا تعلق شروع کرنے میں جلدی نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان باتوں پر غور کرنا چاہیے، جس کی وجہ سے پہلا تعلق ختم ہوا تھا۔

اگر ایسا کوئی شخص اپنے رویوں کی جانچ پڑتال کیے بغیر ایک نئی محبت میں مبتلا ہو گیا تو خدشہ ہے کہ وہ وہی پرانی والی غلطیاں دھرائے، جس کی وجہ سے اس کی پہلی محبت ناکام ہوئی تھی۔
مستقبل کے امکانات پرکھنا: ’اچھا تھا کہ تم اس وقت تھے اور اب نہیں ہو‘
یہ وہ مرحلہ ہے جس کے دوران بہت سے لوگوں نے وولف کو بتایا کہ 'تعلق ٹوٹنا سب سے اچھی چیز تھی، جو میرے ساتھ ہو سکتی تھی!‘‘ اس مرحلے میں لوگوں کو احساس ہوتا ہے کہ کسی تکلیف دہ تعلق کو توڑ دینا ہی اچھا ہوتا ہے اور انہوں نے اس تناظر میں درست قدم اٹھایا ہے۔

اس مقام تک پہنچنے کے لیے آپ کو غم، غصے، قبولیت اور کھوئے ہوئے تعلقات کے دردناک جائزے سے گزرنا پڑتا ہے۔ فریقین کی کوشش سے بگڑے ہوئے تعلق کو درست سمت میں لاتے ہوئے دوبارہ سے جذبات پیدا کیے جا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے دونوں افراد کو ایک دوسرے کے سوچ اور زندگی کے طرز کو قبول کرنا لازمی ہوتا ہے۔

08/06/2024

والدین سے مسکرا کر بات کریں ہم مڈل کلاس لوگ ہیں ہمارے ماں باپ کے پاس جائیدادیں نہیں زندگیاں ہوتی ہیں جو وہ ہم پر لگا دیتے ہیں🌹

Send a message to learn more

انسانی سمگلنگ کے الزام میں معروف سماجی کارکن صارم برنی گرفتارامریکہ سے وطن واپسی پر ایف آئی اے نے کراچی ائیرپورٹ سے حراس...
05/06/2024

انسانی سمگلنگ کے الزام میں معروف سماجی کارکن صارم برنی گرفتار
امریکہ سے وطن واپسی پر ایف آئی اے نے کراچی ائیرپورٹ سے حراست میں لے لیاCID
ملک کے معروف سماجی کارکن صارم برنی کو انسانی سمگلنگ کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی اسمگلنگ کے الزام میں مشہور سماجی کارکن صارم برنی کو کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے جہاں انہیں امریکہ سے وطن واپس پہنچنے پر ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ پولیس نے حراست میں لیا، اس حوالے سے ذرائع ایف آئی اے حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صارم برنی اس وقت حراست میں ہیں، ان پر انسانی سمگلنگ کے سنگین الزامات ہیں، اس حوالے سے امریکی حکومت کی شکایت پر صارم برنی کوحراست میں لیا گیا، کافی عرصے سے ان کے خلاف تحقیقات جاری تھیں اور متعلقہ اداروں نے صارم برنی کی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھی ہوئی تھی۔

میری ویڈیو کیوں بنائی؟ سکیورٹی گارڈ نے طیش میں آکر ٹک ٹاکر کو قتل کردیامقتول ولاگر پاک بھارت کرکٹ میچ سے متعلق شہریوں کی...
05/06/2024

میری ویڈیو کیوں بنائی؟ سکیورٹی گارڈ نے طیش میں آکر ٹک ٹاکر کو قتل کردیا
مقتول ولاگر پاک بھارت کرکٹ میچ سے متعلق شہریوں کی رائے لینے سرینا موبائل مارکیٹ گیا تھا، قتل کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔CID
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاوہ سخی حسن میں سرینا موبائل مارکیٹ کے قریب سکیورٹی گارڈ نے ویڈیو بنانے والے نوجوان کو گولی مار کر قتل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق مقتول ولاگر ٹی ٹونٹی ورلڈ مین پاک بھارت کرکٹ میچ سے متعلق شہریوں کی رائے لینے سرینا موبائل مارکیٹ گیا تھا، نوجوان ٹک ٹاک کے لیے ویڈیو ریکارڈ کررہا تھا کہ اس دوران وہاں موجود سکیورٹی گارڈ نے سعد کو ویڈیو بنانے سے منع کیا اور ساتھ ہی اس پر گولیاں چلادیں، جس سے 24 سالہ نوجوان سعد احمد ولد مختیار احمد جاں بحق ہوگیا۔
ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ کر پولیس نے فائرنگ کرنے والے گارڈ کو گرفتار کرلیا جس کی شناخت احمد گل ولد زواتا خان کے نام سے ہوئی ہے، ملزم کی گرفتاری کے بعد سعد علی کے قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا، تیموریہ تھانے میں مقتول کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں گارڈ، سکیورٹی کمپنی، سرینا موبائل مارکیٹ کے ذمہ داروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گارڈ سیکیورٹی کمپنی کا ملازم ہے جس کے پاس موجود ٹرپل ٹو قبضے میں لے لی گئی ہے، گارڈ نے ابتدائی طور پر بتایا کہ نوجوان ٹک ٹاک بناتے ہوئے اس کی طرف اشارے کررہا تھا، تاہم واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ دوسری طرف کراچی ہی میں ڈاکوؤں نے ڈکیتی مزاحمت پر نوجوان کی جان لے لی، یہ واقعہ شہر قائد کے علاقے کورنگی ناصر جمپ کے قریب پیش آیا، مقتول کی شناخت 20 سالہ عبدالباسط کے نام سے ہوئی، جس کی لاش مزید قانونی کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کردی گئی جب کہ واردات کے بعد فرار ہونے والے ڈاکوؤں کا زمان ٹاؤن پولیس سے مقابلہ ہوا، جس کے نتیجے میں دونوں ڈاکوؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

عمران خان کو مزید طویل عرصہ جیل میں رکھنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کی اطلاعاتسابق وزیراعظم اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ ...
05/06/2024

عمران خان کو مزید طویل عرصہ جیل میں رکھنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کی اطلاعات
سابق وزیراعظم اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس دوم دائر کرنے کیلئے نیب کو درست وقت کا انتظارہے، اس وقت عدت کیس میں سزا جیل سے رہائی میں بڑی رکاوٹ ہےCID
پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کو مزید طویل عرصہ جیل میں رکھنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ جنگ اخبار میں صحافی انصار عباسی نے رپورٹ کیا ہے کہ اس وقت عدت کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا ان کی جیل سے رہائی میں بڑی رکاوٹ ہے، اس کے علاوہ بھی سابق وزیراعظم کو غیر معینہ مدت تک جیل میں قید رکھنے کیلئے حکام کے پاس مختلف آپشن موجود ہیں، جن کے تحت عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیب کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس دوم دائر کرنے کیلئے درست وقت کا انتظار کیا جارہا ہے۔
باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس دوم کے سلسلے میں نیب کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، جس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کی تیاری مکمل ہوچکی ہے، تاہم یہ ریفرنس درست وقت پر دائر کیا جائے گا، نیب کے اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ عدت کیس میں بری ہونے کے باوجود قائد تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ کو جیل کی سلاخوں میں بند رکھا جائے۔
رپورٹ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 1971ء کے واقعے کے حوالے سے عمران خان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ہونے والی متنازعہ ٹوئٹ کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ قائم کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کی قیادت پر امید دکھائی دیتی ہے کہ پارٹی قائد عمران خان جلد جیل سے رہا ہوجائیں گے، اس حوالے موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ سائفر کیس میں بریت کو لوگوں نے بارش کا پہلا قطرہ دیکھا، عنقریب قوم باران رحمت دیکھے گی اور عمران خان بہت جلد رہا ہوں گے، ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام اور اعتماد کیا، عدلیہ سے اب بھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ انصاف کا بول بالا ہوگا اور یہ سارے انتقام پر مبنی سیاسی کیس جلد ختم ہوں گے۔

میری دعا ھے اس پوسٹ کو پڑھتے وقت آپ کی آنکھوں سے جو آنسو نکلیں ان سے آپ کے سارے گناہ دھل جائیں امین آج کل ہر مرد عورت کپ...
05/06/2024

میری دعا ھے اس پوسٹ کو پڑھتے وقت آپ کی آنکھوں سے جو آنسو نکلیں ان سے آپ کے سارے گناہ دھل جائیں امین
آج کل ہر مرد عورت کپڑوں گاڑی بنگلے پیسہ کی کمی کا رونا رو رہا
آج کے بعد جب بھی کسی بھی چیز کی کمی کا احساس ھویہ یاد کرلیا کرنا
چودہ سو سال پہلے وہ ہستی جس کے صدقے یہ ساری دنیا بنائی گئی اربوں مخلوق پیدا کی گئی
نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ساتھ بیٹھے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ھوتا ھے
میرا اور آپ کا شان والا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی کا حلیہ دیکھ کر سمجھ جاتے ہیں کہ مسافر ھے دور سے سفر کرکے آیا ھے اور بھوکا بھی ھے
شان والا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ
کوئی ھے جو اس مسافر کو ساتھ لے جاے اور کھانا کھلا دے
تمام صحابہ کرام کے سر جھکے ھوے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ جاتے ہیں اور ایک صحابی کو کہتے ہیں
جاؤ اس مسافر کو ساتھ لے جاؤ اور تمام ازواج مطہرات سے پتہ کرو جہاں سے جو کھانے کو مل جاے اسے کھانا کھلا لاؤ
صحابی رسول صل اللہ علیہ وسلم باری باری تمام ازواج مطہرات کے دروازے پر دستک دے کر آنے کی وجہ بتاتا تو اندر سے جواب ملتا
گھر میں کئی دن سے فاقے ہیں کھانے کو کچھ نہیں
تمام دروازے سے خالی ھاتھ لوٹنے سے صحابی رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پتہ تھا کہ
اب بھی ایک دروازہ ھے جس دروازے پر فرشتوں کا سردار جبرائیل علیہ السلام بھی ھاتھ باندھے کھڑا رہتا ھے اور جہاں سے کھبی سوالی خالی ھاتھ واپس نہیں لوٹا
صحابی رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دروازے پر جاکر دستک دی
اندر سے پاک بی بی کی آواز آئی کون ھو
صحابی رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنا نام بتا کر مسافر کا تعارف کروا کر سارا قصہ سنایا کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مہمان ھے بھوکا ھے اور تمام دروازوں سے ھوتے ھوے اس دروازے پر پہنچے ہیں
گھر سے جنت کی مالکن اور جن کے ادب میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ھو جائیں
ان کی آواز آئی گھر میں کھانے کو کچھ نہیں لیکن تم میری یہ پردے والی چادر بازار میں فلاں یہودی کی دکان پر لے جاؤ
اس چادر کی جو بھی قیمت ملتی وہ لے کر بازار سے اٹا وغیرہ لے آؤ میں کھانا ںنا دیتی ھوں
صحابی رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مبارک چادر لے کر یہودی کے پاس پہنچا
یہودی نے مبارک چادر پہچان کر پوچھا
سچ سچ بتا ایسی کیا نوبت آ گئی ہے کہ جنت کی مالکن کو اپنے پردے والی چادر بیچنی پڑ گئی ھے
صحابی رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے سارا قصہ سنایا
یہودی روتے ھوے چادر صحابی رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو واپس کی اور کھانے کا سامان صحابی رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیا اور نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں پیش ھوکر کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا
اپ کو مبارک ھو اہل بیت کی شان پڑھتے ھوے آپ نے اس پوسٹ میں نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلّم کے مبارک نام کے ساتھ جتنی بار درود پڑھا اتنی بار آپ کا نام اور آپ کی وجہ سے آپ کے والدین کا نام نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش ھوگیا کہ آپ کے فلاں امتی فلاں کے بیٹے بیٹی نے آپ پر درود پڑھا
اپ جو عورت فیشن کے نام پر ڈوپٹہ سر کی بجاے گلے میں ڈال کر گھومتی
جو عورت ہر وقت اپنے شوہر سے جھگڑا کرتی
جو عورت بن ٹھن کر تیار ھوکر گھر سے باہر جاتی
ایسی عورتیں یا لڑکیاں کل کو اس جنت کی مالکن سے کیسے سامنا کریں گی جس مالکن کی اتنی شان ھے کہ جب قیامت کے دن میدان محشر میں سب جمع ھوں گے تو فرشتہ اعلان کرے گا کہ
سب اپنی گردنیں جھکا لیں نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی خاتون جنت کی سواری گزرنے والی ھے
پھر خاتون جنت ستر ہزار کنیزوں کے پروٹوکول کے ساتھ جنت میں داخل ھوں گی
اب آپ بتائیں
جو عورت سنگھار کرکے خوشبو لگا کر گھر سے نکلے اس عورت کے گھر میں واپس آنے تک فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے
بے پردہ عورت کے ساتھ تین مرد جہنم میں جائیں گے
اس کا باپ ۔ اس کا بھائی ۔ اس کا شوہر
آج کل ٹک ٹوک پر بے پردگی کا حال دیکھ لیں
جس بیوی کو شوہر رات پاس بلاے اور وہ بغیر شرعی عذر کے پاس آنے سے انکار کردے ساری رات فرشتے ایسی عورت پر لعنت بھیجتے رہتے اور آج کل کی بیوی فخر سے کہتی میرا شوہر میرے اشاروں پر ایسے چلتا جب تک میں نے کہوں مہینہ مہینہ پاس نہیں آ سکتا
ایسی عورت کل کو اس نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیا منہ دیکھنے گی جس نبی پاک کا فرمان
اگر اللہ کے علاؤہ کسی کو سجدے کا حکم ھوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے
اگر آپ چاہتے ہیں یا چاہتی ہیں کہ جنت کے سردار جنت کے مالک جنت کی مالکن آپ کو جنت میں داخل ھونے دیں تو
محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آل محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر روز کم سے کم تین سو تیرہ بار درود ابراہیمی پڑھیں
میں قسم کھا کر بھی کہہ سکتا ھوں کہ بس روز تین سو تیرہ بار درود ابراہیمی پڑھنا شروع کردیں
نا دولت کی کمی ھوگی۔ ۔ نا بیماری ھوگی ۔ نا پریشانی دکھ رہے گا
سب کچھ بن مانگے ملے گا
نا کسی پیر نا بابے نا وظیفے نا کسی کی ضرورت
درود ابراہیمی صبح جاگنے سے رات سونے تک پچاس پچاس یا سو سو کرکے تین سو تیرہ بار پڑھ لیں اتنا کچھ ملے گا آپ کہیں گے میں کھانا پینا چھوڑ سکتا روز درود پڑھنا نہیں چھوڑ سکتا ۔
آج سے ابھی سے نیت کریں اور ابھی ایک بار درود ابراہیمی پڑھ کر اپنا اور اپنے والدین کا نام مدینے میں پیش کروائیں ۔ شکریہ Muhammad Irshad

AMEEN
05/06/2024

AMEEN

عورت کو بے وقوف بنانا بہت آسان کام ہے,شادی شدہ خواتین اور خاص کر جن کے شوہر کسی دوسرے ممالک میں کام کرتے ہیں. ان سے گپ ش...
05/06/2024

عورت کو بے وقوف بنانا بہت آسان کام ہے,
شادی شدہ خواتین اور خاص کر جن کے شوہر کسی دوسرے ممالک میں کام کرتے ہیں. ان سے گپ شپ لگانے کا بنیادی مقصد ان کی ہمدردی حاصل کرنا اور گناہ کے کام کی طرف جانا ہے.آپ سمجھدار ہیں گناہ کا کیا کام ہے۔
کچھ لوگوں کے کام یہ ہوتے ہیں ایک پوسٹ کردی کہ کتنا ٹائم ہوگیا شوہر کو دیکھے ہوئے ؟
اسکے بعد ہماری عقل سے پیدل خواتین خود اپنی زندگی کی داستان بتانے چلی آتی ہیں.
آج کل عموماً گھر کے کاموں سے فارغ ہو کر عورت کے پاس صرف دو کام ہوتے ہیں
گھٹیا ترین ڈرامے دیکھنا جس میں عاشقی کا معیار اتنا گر گیا ہے کہ سسر. بہو. باس اور اسسٹنٹ., سالی, بہنوئی, دیور, بھابی کی بھی محبت دکھانے سے کوئی گریز نہیں. یا تو لڑکی پر اتنا ظلم دکھایا جاتا ہے کہ سسرال کے نام سے خوف آجائے عورت کو.
اور دوسرا کام موبائل فون پر استعمال کرنا.
لہذا یہ حضرات ایسی پوسٹس کے ذریعے باتوں کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اور خواتین باتوں میں آجاتی ہیں کیونکہ کام تو کوئی ہوتا نہیں تو چلو جواب دینے میں کیا حرج ہے کوئی غلط بات تو نہیں کررہی میں.
لیکن میں مان ہی نہیں سکتا کہ ایک غیر مرد اور عورت کا بات کرنا کسی غلط مقام تک نہ پہنچے یہ کسی صورت ممکن ہو ہی نہیں سکتا.
آخر میں پھر یہ بات کہوں گا اکثر لوگ یہ پوسٹ کرتے ہیں کہ شادی شدی خواتین کو ترجیح اور بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ کیا ہے ؟
تو اسکا آسان جواب یہ ہی بات تھوڑی تلخ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شادی شدہ سے تعلقات بنانے کے بعد کوئی حد مقرر نہیں ہوتی اور ظاہر ہے شادی کا تو کوئی تصور ہی نہیں۔
خواتین سے درخواست ہے خدارہ ہوش کے ناخن لیں ورنہ جیسا کہ میں نے بتایا بنیادی مقصد صرف غلط کام ہے. اسکے علاوہ کوئی دوستی , کوئی محبت , کوئی بہن بھائی کا رشتہ ممکن ہو ہی نہیں سکتا
اگر میری بات کسی بہن کو بری لگی ہو تو معاف کیجے گاMuhammad Irshad

Address

House #T508 Ashiq Colony Bunnu Road Kohat. KPK
Kpk
26000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when CID posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to CID:

Videos

Share


Other Media/News Companies in Kpk

Show All