Star News

Star News sattelite tv channel And Broadcasting ۔۔

20/12/2024

کوھاٹ پوسٹ گیجویٹ کالج میں منعقدہ سیمینار میں ایک طالبعلم علم فلکیات کے بارے میں سٹار نیوز کے ساتھ۔۔۔

18/12/2024
جنرل ایگور: ’سکوٹر میں نصب باردوی مواد‘ کی مدد سے روس کی جوہری ڈیفنس فورس کے ’بدنام‘ سربراہ کو کیسے ہلاک کیا .یوکرین کے ...
18/12/2024

جنرل ایگور: ’سکوٹر میں نصب باردوی مواد‘ کی مدد سے روس کی جوہری ڈیفنس فورس کے ’بدنام‘ سربراہ کو کیسے ہلاک کیا .
یوکرین کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ روس کی مسلح افواج کے ایک اعلیٰ عہدیدار جنرل اور ان کے اسسٹنٹ کو یوکرینی سکیورٹی سروس نے ماسکو میں ہلاک کر دیا ہے۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ نیوکلیئر، بائیولوجیکل، کیمیکل ڈیفینس افواج (این بی سی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف منگل کے روز ایک رہائشی عمارت کے باہر موجود تھے، جب ایک الیکٹرک سکوٹر میں نصب ایک دھماکہ خیز ڈیوائس پھٹ گئی۔
یوکرین کی سکیورٹی سروس (ایس بی یو) کے ذرائع نے ایگور کیریلوف پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ایگور کیریلوف ہی اس کارروائی کا ’اصل ہدف‘ تھے۔
سوموار کے روز ایس بی یو نے ٹیلی گرام پر کہا تھا کہ کیریلوف ’ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے بڑے پیمانے پر استعمال کے ذمہ دار ہیں۔‘

یوکرین کی حکومت کی جانب سے ابھی تک جنرل کیریلوف کی موت پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمارت کے داخلی راستے کو شدید نقصان پہنچا۔ ان تصاویر میں دیواروں پر جلنے کے نشانات کے علاوہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی کھڑکیاں بھی اڑ گئیں۔
اس کے علاوہ گلی میں بیگ میں لپٹی دو میتیوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
اکتوبر میں برطانیہ نے کیریلوف پر یہ کہتے ہوئے پابندیاں عائد کی تھیں کہ انھوں نے یوکرین میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی نگرانی کی تھی اور ’کریملن کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات میں اہم آلہ کار تھے۔‘
یوکرین کی سکیورٹی سروس کا دعویٰ ہے کہ جنرل کیریلوف کی قیادت میں روس نے 4800 سے زیادہ مرتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تاہم ماسکو ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ انھوں نے اپنے ’دو اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ کھولا ہے جبکہ تفتیش کار، فرانزک ماہرین اور آپریشنل سروسز جائے وقوعہ پر کام کر رہے ہیں۔‘
’تفتیشی کارروائی اور تلاشی کا کام سر انجام دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اس جرم کے حوالے سے تمام حالات کا تعین کرنا ہے۔‘

16/12/2024
گرینڈ ٹرنک روڈ، جسے پہلے اُترپتھ، سڑکِ اعظم، شاہراہِ اعظم، بادشاہی سڑک، اور لانگ واک کے نام سے جانا جاتا تھا، ایشیا کی س...
16/12/2024

گرینڈ ٹرنک روڈ، جسے پہلے اُترپتھ، سڑکِ اعظم، شاہراہِ اعظم، بادشاہی سڑک، اور لانگ واک کے نام سے جانا جاتا تھا، ایشیا کی سب سے قدیم اور طویل ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔ کم از کم 2500 سال سے یہ سنٹرل ایشیا کو برصغیر سے جوڑ رہی ہے۔

یہ تقریباً 3,655 کلومیٹر (2,271 میل) کے فاصلے پر ٹیکناف، بنگلہ دیش سے افغانستان کے شہر کابل تک پھیلی ہوئی ہے، جو بنگلہ دیش کے چٹاگانگ اور ڈھاکہ، بھارت کے کولکتہ، کانپور، آگرہ، علی گڑھ، دہلی، امرتسر، اور پاکستان کے لاہور، راولپنڈی، اور پشاور سے گزرتی ہے۔

راستے کی تفصیل:

لمبائی: 3,655 کلومیٹر (2,271 میل)

حیثیت: موجودہ طور پر فعال

وجود: 322 قبلِ مسیح سے پہلے – حال تک

یہ شاہراہ تیسری صدی قبل مسیح میں ایک قدیم راستے، اُترپتھ، کے ساتھ تعمیر کی گئی، جسے گنگا کے دہانے سے لے کر ہندوستان کی شمال مغربی سرحد تک بڑھایا گیا۔

عظیم بھارتی مہاکاوی "مہابھارت" میں گرینڈ ٹرنک روڈ کا ذکر موریہ سلطنت سے پہلے بھی اُترپتھ یا "شمالی راستہ" کے طور پر کیا گیا ہے۔ یہ راستہ ہندوستان کے مشرقی خطے کو وسطی ایشیا سے جوڑتا تھا اور خوراسان روڈ کے اختتام تک پہنچتا تھا۔

شاہراہ کی مزید بہتری اشوک کے دور میں کی گئی۔ شیر شاہ سوری نے اس قدیم راستے کو سونار گاؤں اور روہتاس تک دوبارہ مرتب کیا۔ افغانستان کے حصے کو محمود شاہ درانی کے دور میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ برطانوی دور میں 1833 سے 1860 کے درمیان شاہراہ کو بڑی حد تک دوبارہ تعمیر کیا گیا۔

صدیوں کے دوران، یہ شاہراہ خطے میں تجارتی راستے کے طور پر کام کرتی رہی اور سفر اور ڈاک کی ترسیل میں سہولت فراہم کرتی رہی۔ آج بھی گرینڈ ٹرنک روڈ برصغیر میں نقل و حمل کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جہاں اس کے کچھ حصے وسیع کیے گئے ہیں اور قومی شاہراہ کے نظام میں شامل کیے گئے ہیں۔

Address

Kohat
26000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Star News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share