Molana Mohammad Ismail

Molana Mohammad Ismail مذہبی سکالر مولانا محمد اسماعیل
ہمارے تمام بیانات سننے کے لیے پیج کو ضرور لائک کیجئے ۔جزاک اللہ خیرا

31/01/2025
17/01/2025

جب حضرت داؤد علیہ السلام کے سامنے دو عورتوں کا مقدمہ پیش ہوا؟؟؟
゚viralvideo

14/01/2025

لازم ہے پہرہ____ عِزّتِ عالی مَقام پر

سب کُچھ نثار سید خیر الأَنام ﷺپر
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ❤️

کل ان شاء اللّٰہ
13/01/2025

کل ان شاء اللّٰہ

07/01/2025

بسم اللّٰہ الرّحمان الرّحیم

🌹 *قُل ھٰذہ سبیلی* 🌹

افادات : خطیب اسلام، پیر طریقت
حضرت مولانا سیّد عنایت اللّٰہ شاہ صاحب بخاری رحمہ اللہ تعالٰی

آخری قسط :

مراد یہ ہے کہ، میرے آخری پیغمبرؐ! اعلان کردو، میں نے تیرہ سال مکّہ میں دکھ اٹھائے، پھر دس سال مدینہ میں بھی رہ کر جہاد کرتا رہا، اپنا بدن زخموں سے چھلنی کرایا، مخالفین سے گالیاں سنیں، اپنے ساتھیوں کو ذبح کرایا، جو مجھ پر جان نچھاور کرنے والے تھے وہ میرے خون کے پیاسے ہوگئے، جو ابولہب کل میری پیدائش کی خوشخبری سنانے والی لونڈی کو آزادی کی نوید سنا رہا تھا وہ آج پتھر اٹھا کر مارنے کا اشارہ کر کے کہتا ہے:
تبّا لّک یامحمّد اٙلھٰذا جمعتنا۔
یعنی: " ( معاذاللّٰہ ) تو ہلاک ہوجائے اے محمدؐ! کیا تونے یہ کلمہ توحید سنانے کے لیے ہمیں جمع کیا۔"
میری بیٹیوں کو نیزے لگے، میرے ساتھی منڈیوں اور بازاروں میں، گھروں اور گلیوں میں شہید ہوتے رہے، اس کا سبب میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں بلکہ میرا طریق ہے۔ اور میرا طریق *دعوة الی اللّٰہ* ہے۔ دن ہو یا رات، خلوت ہو یا جلوت، کوئی دوست ملے یا دشمن، ہر ایک کو اللہ کی توحید کا درس دیتا ہوں اور اس کے لیے مجھے خواب نہیں سنانے پڑتے، قصّوں اور کہانیوں کا سہارا نہیں لینا پڑتا، مخلوق کے وضع کیے ہوئے تبلیغی نصاب اٹھا کر نہیں چلنا پڑتا۔۔۔ بلکہ میرے مالک نے مجھے خود فرمایا ہے:
لا تحرّک بہ لسانک لتعجل بہ° انّ علینا جمعہ وقُرآنہ° فاذا قٙراْنٰہ فاتّبع قُراٰنہ° ثمّ انّ علینا بیانہ° ( القیٰمہ ١٦۔ ١٩ )
ترجمہ: " آپؐ اس ( قرآن ) کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کیجئے۔ یہ تو ہمارے ذمّہ ہے اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھوانا۔ تو جب ہم اسے پڑھنے لگے تو تُو ساتھ رہ اس کے پڑھنے کے۔ پھر ہمارے ذمہ ہے اس کو کھول بتانا۔ "
یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک میں قرآن کریم کو جمع کرنا آپؐ کو اس کا قاری بنانا بھی اللہ کے ذمّہ ہے اور اس کی تفسیر بھی خود اللہ تعالی نے ہی آپؐ کو سکھائی پھر اللہ تعالی نے آپؐ کو پابند بھی کر دیا۔
فذکّر بالقراٰن من یّخاف وعید° ( ق ۴۵ )
یعنی : " سو جو میرے عذاب سے ڈرتا ہے اسے قرآن سنا سنا سمجھاتے رہو۔ "
گویا ارشاد فرمایا گیا کہ اے رسول کہہ دو: " میرا بھی وہی طریق ہے جو پہلے انبیاء کا تھا کہ اللہ کی توحید کا درس دیتا ہوں قرآن پاک کے ذریعے۔ "
ومن اتّبعنی اور جس نے میری پیروی کی۔
ومن اتّبعنی کا تینوں اجزاء سے تعلّق ہے۔
١۔ ھٰذہ سبیلی، ومن اتّبعنی
میرا بھی یہی راستہ ہے، اور جس نے میری پیروی کی اس کا بھی۔
٢۔ ادعوا الی اللّٰہ، انا ومن اتّبعنی
میں بھی اللّٰہ کی طرف بلاتا ہوں، اور جس نے میری پیروی کی وہ بھی۔
٣۔ علیٰ بصیرة انا ومن اتّبعنی
میں بھی قرآن کو ہی تبلیغ کا نصاب مانتا ہوں، اور جس نے میری پیروی کی وہ بھی۔
میرا امّتی وہ ہوگا جو { 1 } میرے راستے کو اپنا راستہ جانے۔
{ 2 } میں جو مشن لے کر آیا ہوں اسی مشن کے لیے زندگی وقف کر دے۔
{ 3} جو دلائل میرے ہیں ان دلائل سے مسئلہ سمجھائے۔
فرمایا: جس خوش نصیب میں یہ تینوں باتیں ہوں وہ میرا اور میں اس کا۔
اور جو اللہ کی توحید کا درس نہ دے، توحید الٰہی کے بیان والی راہ کو اپنی راہ نہ سمجھے اور قرآن مجید سے وعظ اور بیان کرنے کی بجائے کسی اور کے ملفوظات و ارشادات کو اپنا نصاب مانے نہ وہ بد نصیب میرا اور نہ میں محمد رسول اللہ اس کا۔
وسبحٰن اللّٰہ وما انا من المشرکین°
ترجمہ: " اور اللہ شریکوں سے پاک ہے اور میں اعلان کرتا ہوں کہ میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ "
میرا اور میرے پیروکاروں کا نعرہ یہی ہے۔ سبحان اللہ!! یعنی اللہ شریکوں سے پاک ہے۔ نہ کوئی بڑا اس کا شریک ہے نہ چھوٹا، نہ جنّ نہ انسان، نہ نبی نہ ولی، نہ حاضر و ناظر ہونے میں اس کا کوئی شریک ہے، نہ عالم الغیب ہونے میں، نہ صفات میں، نہ احکام میں، نہ عبادات میں۔ اور جو کسی کو اس کا شریک جانے وہ میرا کچھ نہیں لگتا۔
وما علینا الّا البلاغ المبین°

*نوجوانان توحید و سنت ضلع خوشاب*

06/01/2025

بسم اللّٰہ الرّحمان الرّحیم

🌹 *قُل ھٰذہ سبیلی* 🌹

افادات : خطیب اسلام، پیر طریقت
حضرت مولانا سیّد عنایت اللّٰہ شاہ صاحب بخاری رحمہ اللہ تعالٰی

دوسری قسط :

موسٰی علیہ السلام بھی یہی دہائی دیتے گئے :
قال ربّنا الّذی اعطٰی کلّ شیئ خلقہ ثمّ ھدٰی° ( طہ ۵٠ )
ترجمہ: " ( موسی نے ) کہا! ہمارا رب وہ ہے، جس نے ہر چیز کو اس کی بناوٹ عطا کی پھر ( اس کی ) رہنمائی کی۔ "
حضرت لوط علیہ السلام بھی یہی سکھاتے رہے کہ حلّت اور حُرمت کے باب میں کسی کی نہیں چلتی سوائے اللہ کے۔ اللہ نے جسے حرام ٹھہرایا ہے اسے حرام ہی سمجھو اور جسے حلال بتایا ہے اسے حلال ہی جانو، کیونکہ:
ان الحکم الّا للّٰہ ( یوسف ٦٧ )
ترجمہ: " اختیار اور فیصلہ تو بس اللہ ہی کا ہے۔ "
پھر سورہ یوسف میں یوسف علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا گیا اور یہ حقیقت واضح کی گئی کہ یعقوب علیہ السلام اور یوسف علیہ السلام بھی باپ بیٹا اللہ کی توحید کا ہی درس دیتے رہے۔
حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹوں کو مصر کے لیے روانہ کرتے وقت نصیحت کی تھی:
وقال یٰبنیّ لا تدخلوا من باب وّاحد وّادخلوا من ابواب مّتفرّقة ط وما اغنی عنکم من اللّٰہ من شیئ ط
ان الحکم الّا للّٰہ ط علیہ توکّلت وعلیہ فلیتوکّل المتوکّلون° ( یوسف ٦٧ )
ترجمہ: " اور فرمایا: اے میرے بیٹو! ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا اور میں اللہ کے مقابلہ میں تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا۔ اختیار تو بس اللہ ہی کا ہے اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور بھروسہ رکھنے والوں کو اسی پر بھروسہ رکھنا بھی چاہیے۔ "
حضرت یعقوب علیہ السلام نے تو موت کے وقت بھی کوٹھی، بنگلے، جائیداد، شادی بیاہ یا دیگر معاملات میں سے کسی کی بات نہ کی۔ بلکہ اولاد کے عقیدے کی ہی فکر کی۔ جیسا کہ قران میں ارشاد ہے: ام کنتم شھدآء اذ حضر یعقوب الموت اذ قال لبنیہ ماتعبدون من بعدی ط قالوا نعبد الٰھک والٰہ اٰبائک ابراھیم و اسمٰعیل واسحٰق الٰھا وّاحدا ج ونحن لہ مصلحون ° ( البقرہ ١٣٣ )
ترجمہ: " کیا اس وقت تم موجود تھے جب یعقوب علیہ السلام کو موت آ پہنچی۔ اس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا: تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟ وہ بولے: ہم عبادت کریں گے آپ کے اور آپ کے باپ دادوں ابراہیم،اسماعیل اور اسحاق ( علیھم السلام ) کے معبود کی۔ ( اُس ) معبودِ واحد کی اور ہم تو اس کے فرمانبردار ہیں۔ "
حضرت نوح حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت شعیب، حضرت ابراہیم، حضرت موسٰی، حضرت لوط اور حضرت یعقوب علیہم السلام کی طرح حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اللہ کی توحید کا ہی درس دیا انہیں بھی توحید کے بیان کی اتنی فکر تھی کہ اس کے لیے نہ کسی مجلس کے جمنے کا انتظار کیا اور نا جیل سے آزادی اور رہائی ملنے کا انتظار کیا بلکہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں ہی جب دو جوان داخل ہوئے اور انہوں نے یوسف علیہ السلام سے اپنے خوابوں کی تعبیر پوچھی تو فرمایا: تم دونوں کے پاس کھانا آنے سے پہلے میں تمہیں تعبیر بتا دوں گا مگر پہلے دو ضروری باتیں سن لو :
جاری ہے۔۔۔۔

*نوجوانان توحید و سنت ضلع خوشاب*

05/01/2025

بسم اللّٰہ الرّحمان الرّحیم

🌹 *قُل ھٰذہ سبیلی* 🌹

افادات : خطیب اسلام، پیر طریقت
حضرت مولانا سیّد عنایت اللّٰہ شاہ صاحب بخاری رحمہ اللہ تعالٰی

پہلی قسط :-

بعد الحمد والصّلٰوة
بسم اللہ الرّحمان الرّحیم
قُل ھٰذہ سبیلی ادعو الی اللہ علی بصیرة الخ۔۔۔ ( سورة یوسف ١٠٨ )

سورة یوسف سے پہلے سورة ہود میں اللّٰہ تعالٰی نے مختلف انبیائے کرام علیہ السلام کا ذکر فرمایا اور یہ حقیقت واضح فرمائی کہ ہر نبی اور رسول، اللہ تعالی کی توحید کے گیت گاتا رہا۔
حضرت نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا گیا تو انہوں نے کہا: اٙن لّا تعبدوا الّا اللّہ ( ھود ٢٦ )
ترجمہ: " ( چاہیے ) کہ تم پرستش نہ کرو ( کسی کی ) بجز اللّہ کے۔ "
قومِ عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ھود علیہ السلام کو بھیجا تو ہودؑ نے پتا کیا کہا؟
قال یٰقوم اعبدواللہ مالکم من الہ غیرہ ط ان انتم الّا مفترون ° ( ھود ۵٠ )
ترجمہ: " کہا : اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں۔ باقی ( سب ) تم۔محض افتراء کر رہے ہو۔ "
قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا تو ان کی دعوت تھی
قال یقوم اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہ ط ھو انشا کم من الارض واستعمرکم فیھا فاستغفروہ ثمّ توبوا الیہ ط انّ ربّی قریب مجیب ° ( ھود ٦١ )
ترجمہ : " ( صالحؑ نے ) کہا: اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی بھی معبود نہیں۔ اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور تمہیں اسی زمین میں آباد کردیا، پس تم اسی سے معافی مانگو اور اسی کی طرف توجہ کرو، بے شک میرا پروردگار قریب بھی ہے اور قبول کرنے والا ( بھی )۔ "
قوم مدین کی اصلاح کے لیے ان کے بھائی شعیب علیہ السلام کو مبعوث فرمایا تو یہی دعوت تھی۔
قال یقوم اعبدواللہ مالکم من الہ غیرہ ط ( ھود ٨۴ )
ترجمہ : " انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو، تمہارے لیے بجز اس کے کوئی بھی معبود نہیں۔ "
اس سورة میں ابراہیم علیہ السلام، لوط علیہ السلام اور موسٰی علیہ السلام کا بھی ذکر ہوا۔
ابراہیم علیہ السلام نے قوم کی حرکات دیکھیں تو سٹپٹا اٹھے ؛
اذ قال لابیہ وقومہ ما ھذہ التّماثیل الّتی انتم لھا عٰکفون ( الانبیاء ۵٢ )
ترجمہ : " جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا! یہ کیا ( خرافات ) مورتیں ہیں جن پر تم جمے بیٹھے ہو۔ "
کبھی ان پر یوں حقیقت واضح کی
قال افتعبدون من دون اللہ مالا ینفعکم شیئا ولا یضرّکم ° ( الانبیاء ٦٦ )
ترجمہ : " ( ابراہیم ؑ نے) کہا: تو کیا اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے سکیں اور نہ ہی تمہیں نقصان پہنچا سکیں۔ "
کبھی یوں دعوتِ فکر دی
قال ھل یسمعونکم اذ تدعون° او ینفعونکم او یضرّون ° ( الشعراء ٧٢،٧٣ )
ترجمہ: " ( ابراہیمؑ نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے ) کہا! کیا یہ تمہاری سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو؟ یا تمہیں کچھ نفع پہنچاتے ہیں یا ضرر پہنچا سکتے ہیں؟ "
ایک اور مقام دیکھیے
وابراہیم اذ قال لقومہ اعبدواللہ واتّقوہ ط ذٰلکم خیر لّکم ان کنتم تعلمون ° ( العنکبوت )
ترجمہ: " اور ابراہیم ( کو بھی ہم نے پیغمبر بنا کر بھیجا ) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا! اللہ کی عبادت کرو اور اسی سے ڈرو، یہ بہتر ہوگا تمہارے حق میں، اگر تم کچھ سمجھ رکھتے ہو۔ "
جاری ہے۔۔۔۔

*نوجوانان توحید و سنت ضلع خوشاب*

04/01/2025

بسم اللّہ الرّحمان الرّحیم

عنوان: 🌷*قرآن کریم کی اہمیت* 🌷

افادات: خطیب اسلام پیر طریقت
حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ صاحب بخاری رحمہ اللہ تعالی علیہ

آخری قسط :

*حضرت ابوبکر صدیق کا ارشاد*
صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کے سینے تو خدا کے جلال اور اس کے خوف سے بھرے ہوئے تھے۔ خشّیت و محبت الٰہیہ اور اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبات سے وہ سینے منّور اور روشن تھے۔ ان میں خدا خوفی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، وہاں تو قرآن کریم کے خلاف سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے:
اٙیُّ سٙمآءِِ تُظِلُّنِی، اٙیُّ اٙرضِِ تُقِلُّنِی اِذٙا قُلتُ فِی کِتٙابِ اللّٰہِ مٙالٙا اٙعلمُ۔
" یعنی کون سا آسمان مجھ پر سایہ فگن ہوگا اور کون سی زمین مجھ ایسے گنہگار کو اٹھائے گی، جب میں قرآن کریم کی کسی آیت کا وہ مطلب بیان کروں جو میں نے نبی علیہ الصّلاۃ والسّلام سے نہیں سیکھا۔ "
اور آج خیر سے *منشی*، علامہ کہلوا کہلوا کر قرآن کریم کی تفسیر لکھنے بیٹھ جاتے ہیں اور قرآنی آیات کے صریح خلاف مسائل لکھ دیتے ہیں۔

*امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ارشاد*
اہل سنّت کے بزرگ امام اعظم حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہ اصول مقرر فرمایا ہے کہ اگر قرآن کریم کے خلاف کسی حدیث کا راوی ضعیف، کذّاب یا وضّاع الحدیث ( حدیثیں گھڑنے والا ) ہو اسے تو چھوڑ ہی دو لیکن جس حدیث کے سب راوی ثقہ ہوں، ثقة عن ثقةِِ، عدل عن عدلِِ، ضبط عن ضبطِِ۔ یہاں تک کہ وہ روایت مسلسل فی الذّہب ہو لیکن قرآن کی کسی آیت کے خلاف اس کا مضمون ہو تو قرآن کو اپنے ظاہر پر رہنے دینا اور ممکن ہو تو حدیث کے معنی کی ایسی تاویل کرنا جس سے حدیث کا مفہوم قرآن کریم کے مطالب و معانی کے عین مطابق ہو لیکن اگر کافی سوچ و بچار کے باوجود حدیث کا کوئی ایسا معنی نہ بن سکے جو قرآنی تعلیمات سے مطابقت رکھتا ہو تو اس صحیح روایت کو بھی چھوڑ دینا کیونکہ قرآن کریم کے ظاہر کے خلاف کسی حدیث کو صحیح تسلیم کرنے سے نبی علیہ السلام پر بہتان آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کے خلاف رائے رکھتے تھے۔ ( معاذ اللہ )
*شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کا ارشاد*
پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے فرمایا:
جو شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، احادیث صحیحہ، آپؐ کے اقوال و افعال سے، آپؐ کے صحابہؓ کے آثار سے تفسیر کرے وہ ہمارے سر انکھوں پر، لیکن جو شخص قران کریم کی کسی آیت کی تفسیر خود گھڑے جو قرآن کریم کے متن، ارشادات رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اور تفسیر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کے خلاف ہو وہ فاسق و فاجر ہے ایسا شخص آسمان کی رفعتوں سے اڑتا ہوا آئے یا پانی کی لہروں پر کشتی کے بغیر چلتا آئے اور اس کے پاؤں بھی نہ گیلے ہوں اسی طرح دوسری کرامتیں بھی دکھاتا رہے تو میں واشگاف لفظوں میں کہوں گا کہ وہ زندیق ہے، جہنم کا ایندھن ہے۔

*دیگر اولیاء اللہ کا ارشاد*
یہی فتوٰی ہے حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کا، صوفیائے کرام کے امام و پیشوا سہروردی سلسلے کے رہنما عوارف المعارف والے حضرت امام سہروردی رحمہ اللہ کا اور حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمہ اللہ کا۔ خدا کی رحمتوں کی بارش ہو ان بزرگان دین کی قبروں پر ان سب کا یہی فیصلہ ہے ۔

03/01/2025

بسم اللّہ الرّحمان الرّحیم

عنوان: 🌷*قرآن کریم کی اہمیت* 🌷

افادات: خطیب اسلام پیر طریقت
حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ صاحب بخاری رحمہ اللہ تعالی علیہ

قسط دوم :

*فذکّر بالقرآن*
لوگو! امام الانبیاء حضرت محمد الرّسول اللّہ صلّی اللّہ علیہ وسلّم سے زیادہ میٹھی اور شیریں زبان کس کی ہوسکتی ہے؟ خلق و محبت، فصاحت و بلاغت اور اثر والی زبان جو محمد الرّسول اللّہ صلّی اللّہ علیہ وسلّم کی تھی، کسی اور کی ویسی نہیں ہو سکتی تھی۔ آپ کو بھی اللہ تعالٰی کی طرف سے تبلیغ کا جو حکم ملا تو فرمایا: فذکّر بالقرآن، وعظ و نصیحت کیجیے قرآن سے۔
آپ نے کئی دفعہ سنا ہوگا، وحی کی ابتدا تھی۔۔۔ نبی علیہ الصّلٰوة والسّلام کو خیال آیا کہ کہیں جبریل کے چلے جانے کے بعد میں کوئی لفظ یا آیت بھول نہ جاوں اس لیے آپؐ نے جبریل امین کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ پڑھنا شروع کردیا۔ اللّہ کریم کو آپ کی یہ ادا پسند نہ آئی، فرمایا:
ولا تعجل بالقرآن من قبل ان یّقضی الیک وحیہ ( طہ ١١۴)
ترجمہ: "اور تو جلدی نہ کر قرآن لینے میں جب تک پورا نہ ہو چکے اس کا اترنا۔"
مزید فرمایا:
لاتحرّک بہ لسانک لتعجل بہ ( القیمہ ١٦ )
ترجمہ: " نہ چلا تو اس کے پڑھنے پر اپنی زبان کہ شتاب اس کو سیکھ لے۔ "
اے پیغمبرؐ! جلدی کرنے کی ضرورت نہیں، آپؐ زحمت نہ اٹھائیں، زبان کو بھی حرکت دینے کی ضرورت نہیں، چپ کر کے سنتے جائیں۔ آپؐ جبریل کے ساتھ اس لیے پڑھتے ہیں تاکہ بھول نہ جائیں۔
انّ علینا جمعہ وقرآنہ ( القیمہ ١٧ )
ترجمہ: " وہ تو ہمارا ذمہ ہے اس کو سمیٹ رکھنا اور پڑھنا۔ "
آپؐ اس فکر سے بے نیاز ہوجائیں۔آپ کو یاد کرنے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑے گی۔ جتنا قرآن جبریل آپؐ کو سنا جائے گا میں رب آپؐ کے سینہ اقدس میں جمع کردوں گا۔ جمع، محاورہ اور اصطلاح ہے یعنی بہت اعلی درجے کا حفظ۔ جس میں بھولنے کا امکان ہی نہ ہو " جمع و ضبط" کہلاتا ہے۔
*کیا نبی علیہ الصّلٰوة والسّلام پیدائشی حافظِ قرآن تھے*
بعض لوگوں نے جھوٹی کہانیاں گھڑ گھڑ کر کتابوں میں درج کی ہیں حالانکہ ان کا ذرہ بھی حقییقت سے تعلق نہیں ہوتا۔ بلکہ ان سے مُلّاوں اور جعلی پیروں کی دین دشمنی جھلکتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضور علیہ الصّلٰوة والسّلام اپنی والدہ حضرت آمنہ کے بطن سے ہی قرآن پاک کے حافظ ہوکر دنیا میں آئے تھے۔ آپ نے اب تک قرآنِ حکیم کی آیتوں سے یہ سنا کہ جو جبریل علیہ السّلام پڑھ کر سنا رہے تھے نبی علیہ الصّلٰوة والسّلام اس فکر میں تھے کہ کہیں وہ بھول نہ جائیں۔ اب دیانت داری سے بتائیں کہ کیا اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ نبی علیہ الصّلٰوة والسّلام پیدائشی حافظ تھے؟
حضرت پیرانِ پیر شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں: " یہ کہنا کہ حضور علیہ الصّلٰوة والسّلام پیدائشی حافظ تھے، پیغمبرؐ پر بھی بہتان ہے اور اللّٰہ پر بھی۔ " حضرت پیرانِ پیر رح نے اپنی رائے کے ساتھ دلیل کے طور پر یہ آیت بھی پیش کی ہے:-
ماکنت تدری مالکتٰب ولاالایمان ( الشّورٰی ۵٢ )
ترجمہ: " تو نہ جانتا تھا کہ کیا ہے کتاب اور نہ ایمان۔ "
پیرانِ پیر رح فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تو فرمائے کہ اے پیغمبرؐ! جب ہم نے قرآن نازل کرنا شروع کیا اس وقت تک۔آپ نہیں جانتے تھے کتاب اور ایمان کو، اور ملّا اور پیر کہیں کہ آپؐ پیدائشی حافظ تھے۔ فیا للعجب

*قرآن کی تفسیر بھی اللّٰہ کے ذمّہ ہے*
پھر یہ نہیں کہ قرآن کو جمع کرنے کی ذمّہ داری تو اللّٰہ نے لی ہو اور اس کی تشریح و توضیح پیغمبرؐ پر چھوڑ دی ہو کہ آپؐ اپنی فکر اور سوچ سے، اپنی مبارک رائے سے عدل و انصاف سے کر دیں۔۔۔ ایسا ہرگز ہرگز نہیں بلکہ فرمایا:
ثمّ انّ علینا بیانہ ( القیمہ ١٩ )
" اے پیغمبرؐ! اس کتاب کی تشریح و توضیح بھی ہمارے ذمّے ہے۔ "
خلاصہ یہ کہ قرآن بھی میرا سناو اور قرآن کا بیان بھی وہ سناو جو میں نے آپؐ کو سکھایا ہے۔ اب آپ دیانت داری سے بتائیں کہ قرآن کریم کے الفاظ کے جمع و ضبط اور بیان کا جو ذمہ اللہ تعالی نے لیا ہے اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص نبی علیہ الصّلٰوة والسّلام کے ذمّہ ایسی حدیث لگائے جس کا مضمون قرآن کے خلاف ہو، تو کیا آپ سمجھتے ہیں دونوں جہانوں کے سردارؐ نے ایسا کہا ہوگا؟
کوئی اہلِ ایمان یہ تصّور بھی نہیں کر سکتا کہ جس قرآنِ کریم کی اشاعت و تبلیغ کے لیے امام الانبیاء صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے ماریں کھائیں، دکھ اٹھائے، مصائب جھیلے، تین تین برس قیدیں کاٹیں، جس قرآن کی خاطر آپؐ کی صاحبزادی کو نیزے لگے، آپؐ خود لہولہان ہوئے، ساتھیوں کو قربان کیا، پورے جہان سے ٹکّر لی۔۔۔ اس قرآن کے خلاف آپ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے کچھ کہا ہوگا۔؟
جاری ہے۔۔۔۔

*نوجوانانِ توحید و سنّت ضلع خوشاب*

02/01/2025

بسم اللّہ الرّحمان الرّحیم

عنوان: 🌷*قرآن کریم کی اہمیت* 🌷

افادات: خطیب اسلام پیر طریقت
حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ صاحب بخاری رحمہ اللہ تعالی علیہ

بشکریہ: نغمہ توحید

محرّر: محمد اسحاق ساقی

قسط اول:

الحمد للہ!! الحمد للّہ وکفٰی
وسلام علٰی عبادہ الذین اصطفٰی
امّا بعد!!

*قرآن نورِ ہدایت ہے*
قرآن پاک اوّل تا آخر نورِ ہدایت ہے۔ قرآنِ پاک میں کئی مقامات پر اللہ ذوالجلال نے اسے نور قرار دیا ہے۔
" قد جآءکم من اللہ نور و کتاب مبین" ( المائدہ: ١۵ )
ترجمہ: تحقیق آئی ہے تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی اور کتاب بیان کرنے والی۔
" وانزلنا الیکم نورا مبینا " ( النّساء: ١٧۵ )
ترجمہ: اور اتاری ہم نے تم پر روشنی واضح۔
" واتّبعوا النورالذی انزل معہ " ( الاعرف: ١۵٧ )
ترجمہ: اور وہ تابع ہوئے اس نور کے جو اس کے ساتھ اترا ہے۔

روشنی کی خاصیّت یہ ہے کہ اندھیروں کو مٹا دیتی ہے، اور تاریکی میں جو چیزیں انسانی نظروں سے چھپی ہوتی ہیں دوست، دشمن، نشیب و فراز، کیچڑ، پانی، سانپ اور بچھّو وغیرہ، روشنی میں کھل کر سامنے آجاتی ہیں۔۔۔ بشرطیکہ کوئی نادان جان بوجھ کر آنکھیں بند نہ کرلے۔ شیخ سعدی رح نے کیا خوب فرمایا ہے:
گرشب پرہ چشمِ روز بیند
چشمہءِ آفتاب را چہ گناہ
اگر چمگادڑ دن کے وقت آنکھیں بند کر لے تو اس میں سورج کا کیا قصور ہے؟

*قرآن اور ظاہری روشنیوں میں فرق*
بزرگو اور بھائیو! سورج، چاند، ستارے، چراغ، دیئے، بلب اور ٹیوبیں ظاہری روشنی پیدا کرنے کے اسباب ہیں۔ اس لیے یہ ظاہری اندھیرے ہی مٹا سکتے ہیں۔ بلکہ کئی بار آپ نے دیکھا ہوگا کہ عین دوپہر کو جب سورج سر پہ ہوتا ہے اور پوری آب و تاب سے چمک رہا ہوتا ہے اگر تہہ خانوں اور کوٹھڑیوں میں جانا پڑے تو وہاں دیوں اور چراغوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ کالی گھٹائیں چھا جائیں تو سورج کی روشنی سطح زمین پر بھی نہیں پہنچ پاتی۔ دُھند بہت زیادہ ہو تو دن کے وقت بھی بسوں اور کاروں کی لائٹیں استعمال کرنی پڑتی ہیں۔۔۔ گویا ظاہری روشنیاں، ظاہری تاریکیوں کو بھی ختم نہیں کر سکتیں لیکن قرآنِ کریم کی خاصیت یہ ہے کہ اِدھر اس کی آواز کانوں کے پردے سے ٹکرائی۔۔۔ اُدھر اس نے سینے کی ہڈیوں اور گوشت میں چھپے ہوئے دل کی بند کوٹھڑی میں اپنا اثر دکھانا شروع کردیا۔ قرآن کریم کفر و ضلالت کی باطنی تاریکیوں کو مٹا کر حق و عدالت کی روشنیوں سے نورِ ہدایت پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔
لیکن۔۔۔ جس طرح ظاہری روشنیوں سے منہ موڑنے والی چمگادڑ کونوں کھدروں میں بھٹکتی رہتی ہے، آپ نے دیکھا ہوگا کہ وہ ایک جگہ چمٹی رہے تو چمٹی رہے لیکن جب اڑتی ہے تو کبھی اِدھر آ ٹکراتی ہے تو کبھی اُدھر، اور بالآخر اسی طرح ٹکریں مار مار کر زندگی برباد کر لیتی ہے۔۔۔ بالکل اسی طرح باطنی نور یعنی قرآن حکیم سے روگردانی اور پہلو تہی کرنے والے افراد بھی امن و سکون اور اطمینان کے حصول کے لیے پوری کوششیں کرنے کے باوجود ناکامی و نامرادی کے سوا کچھ حاصل نہیں کر سکتے۔
*بزرگو* !! جھوٹی روایتوں میں کوئی نہ کوئی اچھنبے کی بات ہوتی ہے اس لیے پیشہ ور واعظین رطب و یابس اور جھوٹ سچ ملا کر عجیب و غریب روایات و کرامات عوام کے سامنے بیان کرتے ہیں۔ عوام ان بیانات سے لطف پاکر ملّاوں کی جیبیں گرم کرتے ہیں۔۔۔ یوں دنیا کے بھوکے علماء اور پیر اپنا الّو سیدھا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
میں ان شاءاللہ خدائے ذوالجلال کے فضل و کرم سے قرآن پاک سے بیان کروں گا اور صرف ان احادیث سے بیان کروں گا جو قرآنی تعلیمات کی تائید و تشریح کرتی ہوں۔ جھوٹے قصّے، کہانیاں اور ضعیف روایات کی آپ مجھ سے توقّع نہ رکھیں۔ آخر قرآن جیسی بے نظیر اور لاجواب آسمانی کتاب کے ہوتے ہوئے کسی اور کتاب کی ورق گردانی کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیثِ خواب گویم
چوں غلام آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم
نہ میں رات ہوں، نہ رات کا پجاری کہ خواب کی باتیں کروں۔۔۔ جب کہ میں آفتاب ہوں سب کچھ آفتاب ( قرآن ) سے ہی کہتا ہوں۔

جاری ہے۔۔۔۔

*نوجوانانِ توحید و سنّت ضلع خوشاب*

20/12/2024

شانِ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

Address

Khushab

Telephone

+923039339836

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Molana Mohammad Ismail posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Molana Mohammad Ismail:

Videos

Share

Category