Khawaja M.Fakhar ud din Chaman

Khawaja M.Fakhar ud din Chaman Sajada Nasheen Darbar-e-Aliya
Simaar Sharif
Silsila ,Zarvi ,Mahirvi, Shakori, Chishti,
Hanfi, Qutbi, Qadri
(1)

09/07/2024
ایک کفن چورانےوالا حضرت بایزید بسطامی (رح) کے ہاتھ پر تائب ہوا۔  حضرت بایزید(رح) نے قبور کے متعلق اُس سے سوال کیا تو اُس...
30/05/2024

ایک کفن چورانےوالا حضرت بایزید بسطامی (رح) کے ہاتھ پر تائب ہوا۔ حضرت بایزید(رح) نے قبور کے متعلق اُس سے سوال کیا تو اُس نے جواب دیا میں نے تقریباً ہزار قبروں سے کفن چُورائے لیکن سوائے دو مُردوں کے باقی تمام کے منہ قبلے کی جانب سے پھرے ہوے تھے ۔ تو آپ(رح) نے فرمایا ان لوگوں کو رزق کے بارے میں خدا پر توکل نہیں تھا اس لئے قبر میں ان کے چہرے قبلہ سے پھرے ہوئے تھے۔

29/05/2024

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ

25/09/2023

سرکارﷺ کی آمد مرحبا۔

دین پناہ اَست حُسین
11/08/2023

دین پناہ اَست حُسین

حضرت ابو بکر شیخ شبلی(رح) معرفت و حقیقت کے منبع و مخزن تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ خدا تعالیٰ نے تجلی فرما کر مجھ سے فرما...
23/06/2023

حضرت ابو بکر شیخ شبلی(رح) معرفت و حقیقت کے منبع و مخزن تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ خدا تعالیٰ نے تجلی فرما کر مجھ سے فرمایا کہ سونے والے مجھ سے غافل ہو جاتے ہیں اور مجھ سے غفلت کرنے والا محجوب ہوتا ہے۔ اس لیے آپ نے سونا ہی چھوڑ دیا مجاہدات کے دوران آپ اپنی آنکھوں میں نمک بھر لیتے تھے تا کہ نیند کا غلبہ نہ ہو تھوڑی تھوڑی مقدار کر کے آپ نے سات من نمک آنکھوں میں بھر لیا تھا۔

حضرت شیخ ابو علی محمد بن عبدالوہاب ثقفی(رح) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ ایک میت کو تین مرد اور ایک عورت اٹھا ...
04/06/2023

حضرت شیخ ابو علی محمد بن عبدالوہاب ثقفی(رح)
نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ ایک میت کو تین مرد اور ایک عورت اٹھا کر لے جارہے ہیں چنانچہ جس جانب عورت تھی اس طرف پہنچ کر میں نے اپنے کاندھے پر لے لیا۔ قبرستان پہنچ کر میں نے عورت سے سوال کیا کہ کیا تمہارے محلہ میں کوئی اور مرد کاندھا دینے والا نہ تھا۔ اس نے جواب دیا کہ مرد تو بہت تھے لیکن یہ جنازہ ہیجڑے کا ہے۔ اس لئے لوگوں نے کنارہ کشی اختیار کر لی اور ان تین افراد کے علاوہ کوئی کاندھا دینے پر تیار نہ ہوا۔ یہ واقعہ سن کر مجھے بہت رحم آیا اور میں نے کچھ رقم اور گندم ان لوگوں کو دیۓ۔ پھر اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ اس میت کا چہرہ سورج کی طرح روشن ہے اور بہت نفیس قسم کا لباس زیبِ تن کیۓ مسکرا کر کہہ رہا ہے کہ میں وہی ہیجڑا ہوں اور مخلوق کی حقارت بینی کی وجہ سے الله تعالیٰ نے میری مغفرت فرما دی۔

حضرت امیر خسرو،(رح) حضرت خواجہ نظام الدین اولیا محبوبِ الٰہیؒ کے وہ مرید ہیں کہ جن کے بارے میں حضرت نظام الدین(رح) فرمای...
24/05/2023

حضرت امیر خسرو،(رح) حضرت خواجہ نظام الدین اولیا محبوبِ الٰہیؒ کے وہ مرید ہیں کہ جن کے بارے میں حضرت نظام الدین(رح) فرمایا کرتے تھے اگر شریعت میں ممانعت نہ ہوتی تو امیر خسرو اور میں ایک ہی قبر میں دفن ہوتے۔ ایک پیر کو اپنے مرید سے ایسی بے مثال محبت تھی کہ حضرت نظام الدین اولیاؒ اکثر یہ شعر پڑھتے تھے۔
گر برائے ترک ترکم آرہ بر تارک نہند ،،
ترک تارک گیرم و ہرگز نہ گیرم ترک ترک.
ترجمہ، اگر میری پیشانی پر آرہ رکھ دیا جاۓ اور کہا جائے کہ اپنے تُرک(خسرو)کو چھوڑ دو تو میں اپنی پیشانی کو چھوڑ دوں گا مگر اپنے تُرک کو نہیں چھوڑوں گا۔
ایک دن ایک سیدزادہ حضرت نظام الدین اولیاؒ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا حضرت میں غریب سیدزادہ ہوں جوان پچیوں کا بوجھ ہے زکٰوة بھی نہیں لے سکتا آپ کا سن کر آیا ہوں آپ ہی میری کچھ مدد کر دیں۔ آپ نے اسے بڑی عزت و تکریم سے بیٹھایا اور وعدہ کیا کہ آج کے دن جو بھی نذر و نیاز آۓ گی ساری آپ کی خدمت میں پیش کریں گے۔ آپ نے خادم کو بلایا اور پوچھا کہ آج کوئی نذر و نیاز آئی خانقاہ میں؟ خادم نے جواب دیا کہ حضرت ابھی نہیں آئی لیکن جب بھی آۓ گی میں آپ کو اطلاع دوں گا۔ آپ نے سیدزادے کو تسلی دی کہ الله پاک ضرور کوئی انتظام فرما دے گا آپ کل تک انتظار کر لیں۔ کل جو بھی نذر ونیاز آئی گی ساری آپ کی خدمت میں پیش کر دی جائے گی۔ لیکن اگلے دن بھی کچھ نہ آیا۔ تین دن گزر گئے کوئی نیاز نہ آئی۔ سیدزادہ بھی مایوس ہو گیا اور چوتھے دن اس نے واپسی کی اجازت طلب کی حضرت محبوب الہٰی کو بہت دکھ ہوا کہ مہمان خالی ہاتھ جا رہا ہے آپ نے اسے روکا اور آپ کا لباس تو پیوند سے بھرا ہوا تھا لیکن آپ کے جوتوں پہ کم پیوند تھے آپ نے اپنے جوتے لا کر اسے دیے اور کہا اس فقیر کے پاس آپ کو دینے کے لئے ان جوتوں کے سوا کچھ نہیں۔ وہ سیدزادہ جوتوں کو لے کر چل پڑا اور سوچنے لگا کہ میں ان پرانے اور بوسیدہ جوتوں کا کیا کروں گا۔ حضرت نے اچھا مذاق کیا ہے۔ اس خیال سے ساتھ لے گیا کہ چلو میرے پیروں کے کام تو آۓ گا یا گھر میں کوئی اور پہن لےگا۔ اسے ایک سراۓ میں شام ہو گئی اور وہیں رات کو رکھ گیا۔
سلطان محمد تغلق کسی جنگی مہم سے واپس آرہا تھا اور حضرت امیر خسرو(رح)بھی ساتھ تھے۔ سفر کی واپسی پہ انہوں نے پڑاؤ کیا تھا۔ کہ اچانک امیر خسرو چلا اٹھے
خوشبوۓ مرشد می آید،،
مجھے اپنے مرشد کی خوشبو آتی ہے۔ مصاحب بولے امیر محبوبِ الہٰی تو کیلوکھڑی میں ہیں جو دلی سے بہت دور ہے تو آپ کو اُن کی خوشبو کیسے آگئی۔ مگر امیر خسرو بے قرار ہو کر باہر نکل پڑے اور خوشبو کا تعاقب کرتے کرتے ایک سراۓ تک جا پہنچے۔جہاں کمرے میں ایک شخص اپنے سر کے نیچے کچھ رکھ کر سویا ہوا تھا خوشبو وہاں سے آ رہی تھی آپ نے اسے جگایا اور پوچھا کہ تم میرے آقا حضرت نظام الدین اولیاؒ کی خانقاہ سے آرہے ہو کیا؟ وہ آنکھیں ملتے ہوئے بولا ہاں آپ نے اشتیاق سے پوچھا کیسے ہیں میرے مرشد۔ وہ شخص بولا حضرت تو ٹھیک ہیں میں ان کے پاس مدد لینے گیا تھا انہوں نے بوسیدہ جوتے دے دیے۔ یہ سنتے ہی آپ فوراً بولے کہاں ہیں میرے مرشد کے نعلین ۔اس نے ایک کپڑا کھول کر دیکھا دیا آپ نے انہیں پکڑا چوما اور آنکھوں سے لگایا اور کہنے لگےکیا تو ان کو بیچے گا۔ وہ شخص بولا کیوں مذاق کرتے ہو حضرت امیر خسرو بولے میرے پاس سات لاکھ چیتل ہیں وہ بھی لے لو اگر اور چاہو تو دلی چل کر اتنے اور لے لو مگر میرے مرشد کے نعلین مجھے دے دو اس نے کہا مجھے چند ہزار ہی کافی ہیں لیکن آپ نے زبردستی سات لاکھ چیتل ہی دیۓ اور سپاہی کے ساتھ تحریر بھی کر دی تاکہ کوئی اس پہ شک نہ کرے۔ اور پھر امیر خسرو اپنے مرشد کی خانقاہ میں جوتے اپنی دستار میں لپیٹ کر سر پہ باندھے زاروقطار روتے روتے آ رہے تھے۔ حضرت نظام الدین اولیاؒ نے فرمایا خسرو بہت نفع کا سودا کر کے آۓ ہو کتنے میں خریدے۔ خسرو نے جواب دیا سات لاکھ چیتل۔ محبوب الہٰی مسکراتے ہوے بولے بہت ارزاں لاۓ ہو۔ خسرو نے عرض کی جی میرے آقا سات لاکھ چیتل تو بہت کم ہیں اگر وہ سیدزادہ میری جان بھی مانگتا تو جان دے کر نعلینِ مرشد حاصل کر لیتا۔

حضرت خواجہ نظام الدین اولیاؒ۔ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ ہم سے تو دھوبی کا بیٹا ہی خوش نصیب نکلا ہم سے تو اتنا بھی نہ ہو سک...
23/05/2023

حضرت خواجہ نظام الدین اولیاؒ۔ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ ہم سے تو دھوبی کا بیٹا ہی خوش نصیب نکلا ہم سے تو اتنا بھی نہ ہو سکا آپ یہ جملہ فرماتے اور بے ہوش ہو جایا کرتے ایک بار مریدین نے حضرت سے پوچھا کہ دھوبی کے بیٹے کا ماجرا کیا ہے جس پر آپ نے فرمایا۔ ایک دھوبی کے پاس محل سے کپڑے دھلنے آیا کرتے تھے ان کا ایک بیٹا بھی تھا جو جوان ہوا تو کپڑے دھونے میں والدین کا ہاتھ بٹانے لگا۔ کپڑوں میں شہزادی کے کپڑے بھی تھے جن کو دھوتے دھوتے وہ شہزادی کے نادیدہ عشق میں مبتلا ہو گیا محبت کے اس جذبے کے جاگ جانے کے بعد اس کے اطوار تبدیل ہو گۓ وہ شہزادی کے کپڑوں کو الگ کرتا انہیں خوب اچھی طرح دھوتا انہیں استری کرنے کے بعد ایک خاص نرالے انداز میں تہہ لگا کر رکھتا. سلسلہ چلتا رہا آخر والدہ نے اس تبدیلی کو نوٹ کیا اور دھوبی کو بتایا کہ لگتا ہے یہ تو شہزادی کے عشق میں مبتلا ہو گیا ہے۔ والد نے بیٹے کے کپڑے دھونے پر پابندی لگا دی.ادھر جب تک لڑکا محبت کے زیرِاثر محبوب کی کوئی خدمت بجا لاتا تھا تو عشق کا بخار نکلتا رہتا تھا مگر جب وہ اس خدمت سے ہٹایا گیا تو لڑکا بیمار پڑ گیا اور چند دن کے بعد فوت ہو گیا۔ ادھر کپڑوں کی دھلائی اور تہہ بندی کا انداز بدلہ تو شہزادی نے دھوبن کو بلا بھیجا. اور پوچھا کہ میرے کپڑے کون دھوتا ہے دھوبن نے جواب دیا کہ شہزادی عالیہ میں دھوتی ہوں۔ شہزادی نے کہا پہلے کون دھوتا تھا؟ دھوبن نے کہا کہ میں ہی دھوتی تھی. شہزادی نے اسے کہا کہ یہ کپڑا تہہ کرو اب دھوبن سے ویسے تہہ نہیں ہوتا تھا۔ شہزادی نے اسے ڈانٹا کہ تم جھوٹ بولتی ہو سچ سچ بتاؤ ورنہ سزا ملے گی۔ اب دھوبن کے سامنے کوئی رستہ بھی نہیں تھا اور دل بھی غم سے بھرا ہوا تھا وہ زاروقطار رونے لگی اور سارا ماجرا شہزادی سے کہہ دیا۔ شہزادی یہ سب سن کر سناٹے میں آگئ. شہزادی نے کچھ دیر بعد سواری تیار کرنے کا حکم دیا اور دھوبی کے بیٹے کی قبر پر پھول چڑھانے پہنچ گئ۔ بعد میں ساری زندگی شہزادی کا یہ معمول رہا وہ دھوبی کے بیٹے کی قبر پر پھول چڑھانے ضرور آتی تھی۔
حضرت خواجہ نظام الدین(رح) نے مریدین کو یہ واقعہ سنانے کے بعد کہا کہ اگر ایک انسان سے بن دیکھے محبت ہو سکتی ہے تو الله سے بن دیکھے محبت کیوں نہیں ہو سکتی۔ اگر ایک انسان کی محبت تبدیلی لا سکتی ہے اور وہ اپنی پوری محبت اور صلاحیت اس کے کپڑے دھونے میں بروئےکار لا سکتا ہے تو کیا ہم لوگ الله سے اپنی محبت کو اس کی نماز پڑھنے میں اسی طرح دل و جان سے نہیں استعمال کر سکتے ۔۔

اللہ محمدﷺ چار یار     حاجی خواجہ قطب فرید ،،    .  .  . . . . .  . . . . .حق فرید    یا فرید ۔۔ حضرت خواجہ فریدالدین مس...
20/05/2023

اللہ محمدﷺ چار یار حاجی خواجہ قطب فرید ،،
. . . . . . . . . . . .حق فرید یا فرید ۔۔
حضرت خواجہ فریدالدین مسعود گنج شکر(رح) ایک مرتبہ آپ بستی چاون ضلع ملتان کی مسجد میں وعظ فرما رہے تھے کہ عین مجلس وعظ میں کسی شخص نے آپ سے مسئلہ دریافت کیا کہ حضور نبی کریمﷺ جب معراج پر تشریف لے گۓ تھے تو آپ آسمانوں سے کس طرح گزرے تھے۔ یہ سُن کر آپ کو وجد آگیا اور جذب کے عالم میں حاضرین کے سامنے مسجد کی سامنے والی دیوار کے پار غائب ہو گۓ اور پھر کچھ لمحوں کے بعد آپ واپس منبر پر تشریف لا کر ارشاد فرمایا کہ میرے آقا کریم شبِ اسریٰ کے دولہاﷺ اس طرح تشریف لے گۓ تھے اور واپس آے تھے۔ ہزاروں افراد آپ کو دیوار کے پار غائب ہوتے اور واپس آتے دیکھ کر حیران و ششدر رہ گۓ۔

حضرت  خواجہ قطب الدین بختیار کاکی(رح) کی وصیت،آپ حضرت خواجہ معین الدین اجمیری(رح) کے لاڈلے مرید ہیں۔ اور حضرت فرید الدین...
14/05/2023

حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی(رح) کی وصیت،
آپ حضرت خواجہ معین الدین اجمیری(رح) کے لاڈلے مرید ہیں۔ اور حضرت فرید الدین گنج شکر(رح) کے پیرومرشد ہیں۔ آپ کا وصال محفل سماع میں ہوا جب قوال نے یہ شعر پڑھا
•• کشگان خنجر تسلیم را ،
ہر زماں از غیب جان دیگر است۔
(ترجمہ) جو لوگ تسلیم و رضا کے خنجر سے قتل کر دیے گۓ اُن پر کبھی موت طاری نہیں ہوتی۔ وہ ہر زمانے میں زندہ رہتے ہیں انہیں غیب سے نئی زندگی بخش دی جاتی ہے۔ اور اسی شعر سے آپ پر وجد طاری ہو گیا اور آپ کے جسم سے خون جاری ہو گیا اور آپ کی روح پرواز کر گئ۔ آپ کی وفات کا سن کر ایک کہرام مچ گیا۔ جب آپ کا جسد جنازے کے لیے ایک میدان میں لایا گیا تو جنازہ پڑھنے کے لیےلوگوں کا ایک سمندر جمع ہو گیا ۔ جب جنازے کی تیاری ہوئی تو اس مجمعے سے ایک شخص آگے آ گیا اور اُس نے اعلان کیا کہ میں خواجہ قطب الدین کا وکیل ہوں اور آپ نے ایک وصیت لکھی تھی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے گا جس میں یہ چار خوبیاں ہوں گی۔ 1اُس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔2 اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔3 عبادت گزار اتنا ہو کہ اُس نے عصر کی سنت بھی کبھی نہ چھوڑی ہو۔4 اور اُس کی نظر کبھی غیر محرم پہ نہ پڑی ہو۔ یہ سن کر مجمعے میں بہت سناٹا چھا گیا اور سب حیران ہو کر کھڑے رہے۔ کچھ دیر کے بعد جب کوئی بھی آگے نہ بڑھا تو ایک شخص روتا ہوا آپ کی چار پائی کے پاس آیا اور آپ کے چہرے سے کپڑا اُٹھا کر عرض کرنے لگا کہ میں تو چاہتا تھا کہ میرا یہ راز کسی کے سامنے ظاہر نہ ہو لیکن میرے پیرومرشد کی وصیت نے میرا یہ راز ظاہر کردیا۔ وہ شخص وقت کا بادشاہ سلطان شمس الدین التمش تھا۔ جس نے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی(رح) کا جنازہ پڑھایا۔۔

حضرت بشر حافی (رح)کا توبہ کا واقعہ۔ ایک دن نشے کی حالت میں کہیں جا رہے تھے راستے میں ان کی نظر ایک کاغذ کے ٹکڑے پر پڑی ج...
04/05/2023

حضرت بشر حافی (رح)کا توبہ کا واقعہ۔ ایک دن نشے کی حالت میں کہیں جا رہے تھے راستے میں ان کی نظر ایک کاغذ کے ٹکڑے پر پڑی جس پہ لکھا تھا بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم آپ نے وہ کاغذ اُٹھایا اور اسے صاف کیا اور عطر لگا کر کہیں بلند جگہ پہ رکھ دیا۔ اور اسی رات وہاں کسی درویش کو خواب میں الله کی طرف سے آواز سُنائی دی کہ بشر کو پیغام پہنچاؤ کہ اس نے میرے نام کو بلند کیا ہے اور میں نے اس کو پاکیزہ کر کے اُس کو بلند مرتبہ عطا کر دیا ہے۔ اور درویش بیدار ہو گیا اور اُن کو یہ خیال آیا کہ بشر تو فسق وفجور میں مبتلا ہے اس لیۓ شاید میرا خواب صحیح نہیں ہے۔ ان درویش نے وضو کیا نفل پڑے اور پھر سو گۓ۔ لیکن دوسری اور تیسری مرتبہ بھی جب یہی خواب نظر آیا تو وہ آپ کے گھر پہنچے۔ وہاں معلوم ہوا کے آپ میکدے میں ہیں اور جب وہ درویش میکدے میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ بشر حافی نشہ میں چور پڑے ہیں۔ درویش نے لوگوں سے کہا کہ آپ سے جا کر کہ دو کہ میں اُن کے لیے اللہ کا پیغام لایا ہوں۔جب لوگوں نے بتایا تو آپ نے جوتے بھی نہیں پہنے اور دوڑ کر درویش کے پاس آے اور جب پیغام سُنا تو خیال آیا کہ میرا رب اتنا رحیم ہے تو اُسی وقت سجدے میں گر کر توبہ کی اور اس دن کے بعد آپ نے جوتے نہیں پہنے کیوں کہ جب توبہ کی تھی تو آپ ننگے پاؤں تھے۔ اور آپ کا نام بشر حافی مشہور ہو گیا حافی کا مطلب ہے ننگے پاؤں والا۔ اللہ نے وہ مقام۔عطاکیا کہ آپ جن راستوں سے گزرتے وہ راستے صاف رہتے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی(رح) کی شہرت سن کر جب شیخ بوعلی سینا ملا قات کے لیے خرقان آپ کے گھر پہنچے اور آپ کی بیوی سے پوچھا کہ...
03/05/2023

حضرت ابوالحسن خرقانی(رح) کی شہرت سن کر جب شیخ بوعلی سینا ملا قات کے لیے خرقان آپ کے گھر پہنچے اور آپ کی بیوی سے پوچھا کہ شیخ کہاں ہیں تو بیوی نے جواب دیا کہ تم ایک زندیق و کاذب کو شیخ کہتے ہو مجھے نہیں معلوم کہ شیخ کہاں ہے۔البتہ میرے شوہر تو جنگل سے لکڑیاں لانے گۓ ہیں ۔یہ سن کر شیخ بوعلی سینا کو خیال آیا کہ جب آپ کی بیوی ہی اس قسم کی گستاخی کرتی ہے تو آپ کا مقام بھی ادنیٰ درجہ کا ہو گا۔ پھر جب آپ کی جستجو میں جنگل کی جانب روانہ ہوئے تو دیکھا کہ آپ شیر کی کمر پر لکڑیاں لادے تشریف لا رہے ہیں۔ یہ واقعہ دیکھ کر شیخ بوعلی سینا کو بہت حیرت ہوئی اور قدم بوس ہو کر عرض کیا کہ الله تعالیٰ نے تو آپ کو ایسا بلند مقام عطا فرمایا ہے اور آپ کی بیوی آپ کے متعلق بہت بری باتیں کہتی ہیں۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ اگر میں ایسی بکری کا بوجھ برداشت نہ کر سکوں تو پھر یہ شیر میرا بوجھ کیسے اٹھا سکتا ہے۔

حضرت ابراھیم بن ادَھم (رح)ساحل دجلہ پر اپنی گدڑی سی رہے تھےکہ کسی نے آ کر کہا کہ حکومت چھوڑ کر آپ کو کیا حاصل ہوا؟ یہ سن...
28/04/2023

حضرت ابراھیم بن ادَھم (رح)ساحل دجلہ پر اپنی گدڑی سی رہے تھےکہ کسی نے آ کر کہا کہ حکومت چھوڑ کر آپ کو کیا حاصل ہوا؟ یہ سن کر آپ نے اپنی سوئی دریا میں پھینک دی تو بے شمار مچھلیاں اپنے منہ میں سونے کی ایک ایک سوئی دباۓ ہوۓ نمودار ہوئی۔لیکن آپ نے فرمایا کہ مجھے تو اپنی سوئی درکار ہے چنانچہ ایک مچھلی آپ کی سوئی بھی لے کر آگئی اور آپ نے اپنی سوئی لے کر اُس شخص سے فرمایا کہ حکومت کو خیرباد کہہ کر ایک معمولی سی یہ چیز حاصل کی ہے۔

حضرت خواجہ حسن بصری (رح)  فرماتے ہیں۔مُردہ دلی لوگوں کی تباہی کا سبب ہے۔ حضرت مالک بن دینار(رح) فرماتے ہیں جب میں نے پوچ...
28/01/2021

حضرت خواجہ حسن بصری (رح) فرماتے ہیں۔مُردہ دلی لوگوں کی تباہی کا سبب ہے۔ حضرت مالک بن دینار(رح) فرماتے ہیں جب میں نے پوچھا کہ مردہ دلی کا کیا مفہوم ہے؟ فرمایا دُنیا کی جانب راغب ہو جانا ۔

Address

Khanewal
58150

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Khawaja M.Fakhar ud din Chaman posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Khawaja M.Fakhar ud din Chaman:

Videos

Share

Category


Other Publishers in Khanewal

Show All