19/10/2024
علامہ زاہد الراشدی :: حکومتی معاملات اور خلفائے راشدین کا طرز عمل
تعبیر دین کے موضوع پر اس لیکچر میں پہلے مختلف جماعتوں اور اداروں سے متعلق گفتگو ہوئی - اس میں عدالتوں کے کردار ، پارلیمنٹ کے کردار پر بھی بات ہوئی -
اب اختتامی گفتگو میں دوبارہ خلفائے راشدین کے طرز حکومت پر بات ھو گی -
ذریعہ معاش کا مسئلہ ::
حضرت ابو بکر کی خلافت کا پہلا روز اور خلیفہ کے ذریعہ معاش کا مسئلہ-
یہاں سے اصول بنا کہ جو بھی آدمی حکومت کے کام کاج میں مشغول ھو گیا اس کے اخراجات حکومت کے ذمہ ہوں گے -
دوسرا اصول یہ کہ اس کا معیار کیا ھو گا، حضرت علی کی رائے کے حساب سے یہ طے ہوا کہ ایک متوسط شہری کے جتنے اخراجات ہیں اس کے حساب سے وظیفہ مقرر ہوگا -
بیت المال سے وظیفہ دینے کا اصول ::
بیت المال سے لوگوں کے وظائف پر حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کی راۓ میں اختلاف-
حضرت عمر نے گریڈ سسٹم کی بات کی، حضور سے نسبت کے بنا پر سب سے زیادہ ازواج مطہرات کا ، پھر اصحاب بدر وغیرہ -
حضرت ابو بکر معاش میں فضیلت کے قائل نہیں تھے - انہوں نے برابری کی بنیاد پر سب کووظیفہ دیا -
حضرت عمر نے اپنی خلافت میں گریڈ سسٹم رائج کیا -
حضرت عمر نے اپنی خلافت کے دسویں سال کہا شیخ کی رائے درست تھی کیونکہ گریڈ سسٹم سے معاشرے میں تقسیم پیدا ہوئی -
سنّت کے بارے میں تحقیق ::
صحابہ ہر مسئلے کے لئے حدیث اور سنّت سے مدد لینے کی کوشش کرتے اور اس میں تحقیق کا پہلو غالب رہتا -
حضرت عمر نے حضرت موسی اشعری کو بلایا وہ تین دفعہ اجازت نہ ملنے پر واپس لوٹ گیے - حضرت عمر نے اس سنّت پر گواہی مانگی جو انصار میں حضرت ابو سعید خدری نے دی - حضرت عمر نے کہا ہم بازاروں میں لین دین میں مصروف ہوتے تھے تو مجھے اس حدیث کا نہیں پتہ تھا -
جو معاملہ جس سے متعلق ہوتا اس کی رائے کو ترجیح دی جاتی
میاں بیوی کے معاملات میں حضرت عائشہ کی رائے معتبر ، سفر کے معاملات میں حضرت علی کی -
شاہ ولی الله نے لکھا ہے خلفائے راشدین ہر مسئلے میں پہلے قرآن سے حل ڈھونڈتے ، نہ ملنے پر حدیث یا سنّت سے رجوع کرتے ، اگر نہ ملتی تو باقاعدہ اعلان کرواتے - اہتمام یہ تھا کہ کون سی بات کس کو بهتر معلوم ھو گی -