29/11/2024
*💐خیال رکھیں کسی کا صبر آپ کی جان نا نکال دے🌹*
حضرت امام ابو حنیفہ رحمة اللّٰه علیه کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ۔
تین دن تعزیت کے لیے بیٹھے رہے تین دن کے بعد گھر سے باہر نکل کر آگئے۔
ایک بندہ آپ کا حاسد تھا ۔ سخت مخالف تھا اور سارا علاقہ جانتا تھا کہ آپ کا مخالف ہے ۔
جب آپ باہر نکلے تو چوک میں بہت سارے لوگ تھے ، وہ بھی سامنے سے آیا۔
السلام علیکم کے بعد کہنے لگا ابو حنیفہ سنا ہے آپ کے والد انتقال کر گئے ہیں
فرمایا : جی ہاں ۔۔
(تمسخر سے) کہنے لگا اپنی (بوڑھی) ماں کا نکاح میرے ساتھ کر دو۔
اللّٰه اكبر ! ایسا سخت جملہ کہ وہ انسان کی نیند میں سوراخ کر دیتا ہے ۔ انسان سو نہیں پاتا ۔
آپ کھڑے رہے ۔ جملہ سخت تھا ۔ مگر بات تو شرعی تھی ۔ غیر شرعی تو نہیں تھی۔
تو امام صاحب کے ساتھ جو شاگرد تھے , عقیدت مند تھے , انہوں نے تلواریں نیام سے نکالی۔
آپ نے شاگردوں سے فرمایا : رک جاؤ ۔ ہم کوئی لاوارث تو نہیں ہیں۔
حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللّٰه علیہ نے ساری ہمت سمیٹی ۔ آنکھ میں آنسو جو چمکے تو ان کو بھی دامن میں سمیٹ لیا ۔ ہمت جمع کر کے کہنے لگے۔
تو نے کہا ہے میں اپنی ماں کا نکاح تیرے ساتھ کر لوں۔
تو عدت گزر لینے دے ۔ تیرا نام لے کے اماں سے بات کروں گا اگر وہ تیرے ساتھ نکاح کرنا چاہے ، تو مجھے اعتراض کوئی نہیں۔
یہ کہہ کے اپنے دوستوں کے بازو تھامے اگلے چوک تک ہی گئے تھے کہ وہ بندہ دھڑام سے زمین پہ گرا اور روح پرواز کر گئی۔
لوگ کہنے لگے حضور اسے کیا ہوا۔
آپ فرمانے لگے اس نے سمجھا تھا میں لاوارث ہوں ۔۔۔۔۔
اسے کچھ بھی نہیں ہوا ۔ ابو حنیفہ کے صبر نے اس کی جان لے لی ہے۔
کئی دفعہ لوگ دوسروں کو بڑے سخت جملے کہہ دیتے ہیں ، بڑی تکلیف ہوتی ہے۔
جو اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دے ، پھر اللہ ہی فیصلہ کر دیتا ہے ۔
حسد بڑی بُری چیز ہے اس کے شر سے اللّٰه ہم سب کو محفوظ فرمائے۔ آمین
*"امام اعظم ابو حنیفہؒ کی سیرت و تاریخ" صفحہ نمبر ۱۲۵*
𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼
❤️ ✍🏻ㅤ 📩 📤
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ