Bol K Lab Azad Hain

Bol K Lab Azad Hain It is the sole effort of Aadia Masood, to raise voice against those issues which are often missed out by others.

She is combining all her efforts, to dig deep about each and every single topic and bring authentic for the readers.

https://www.bolkelabazadhain.com/2023/07/blog-post.html?m=1
13/07/2023

https://www.bolkelabazadhain.com/2023/07/blog-post.html?m=1

ہمارا معاشرہ آج نفسا نفسی کا شکار ہے۔ ہر جگہ پھیلی بے راہ روی ہمارے معاشرے کی ایک تلخ سچاٸی ہے ایسے میں ڈیجیٹل کاٹینٹ دیکھنےوالوں پر اپنا خا...

15/08/2022
https://www.bolkelabazadhain.com/2022/08/blog-post.html?m=1
15/08/2022

https://www.bolkelabazadhain.com/2022/08/blog-post.html?m=1

ہم آزاد تو ہوٸے تھے پچھتر سال پہلے اُس سے پہلے انگرزوں نے سو سال ہم پر حکومت کی ہم ١٠٠ سال اُن کے غلام ، محکوم رعایا رہے۔ ظلم بھی سہے، نا...

عوام کب تک اپنے خون پسینے سے دیے Taxes کے پیسے ان چوروں لٹیروں کے منہ میں ڈالتی رہے گی؟اس ساے دورانیہ میں کیا کچھ عوام ک...
15/05/2022

عوام کب تک اپنے خون پسینے سے دیے Taxes کے پیسے ان چوروں لٹیروں کے منہ میں ڈالتی رہے گی؟
اس ساے دورانیہ میں کیا کچھ عوام کے سامنے نہیں لےکر آیا خان؟
ہم جو ایک عرصے سے بس یہ جانتے تھے کہ حکمران ملک کو لوٹتے تو ہیں مگر کیسے کیسے اور کب کب کن طریقوں سے وارداتیں کرتے ہیں اور کیسے اشرافیہ کو خریدتے ہیں اور خود کیسے دشمن عناصر کے ہاتھوں بکتے ہیں یہ حقیقت ہمارے سامنے لانے والے کا نام عمران خان ہے۔
آج اس قوم نے اس بندےکی قدر نہ کی تو یہ کرپٹ ترین مافیا کے ہاتھوں ہم اسی طرح مذید 70 نہیں بلکہ کٸ مذید سال ایسے ہی ٹھگے جاتے رہیں گے۔ ان کی نسلیں ہمارے حق حلال اور خون پسینے کی کماٸی پر عیاشیاں کرتی رہیں گی لاکھوں کروڑوں کی luxuries انجوۓ کرتی رہیں گہ اور مظلوم عوام مہنگاٸی کی چکی میں پستی رہے گی۔
قاٸدِ اعظم کا ساتھ دے کر چوہتر سال پہلے مسلمانوں نے اپنی غیرت اور ایمانی جذبے کے بل بوتے ایک غلام قوم کو آزاد کروایا اور پاکستان وجود میں آیا۔ کیا یہ ملک اس لیے بنا تھا کہ ہم پھر بھی غلام رہیں ؟

کس کی آزادی کی بات کر رہا ہے؟ پاکستان کی عوام کی؟ آزادی کرپٹ نظام سے آزادی کرپٹ سیاست دنوں سے آزادی اس مافیا سے جو کہ اپنے بینک اکاٶنٹس بھرن...

ملک کی سالمیت کا سودا کرنے والے بے ضمیر ٹولہ اس ملک پہ حکومت کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ ان کی بیقراری ک...
08/04/2022

ملک کی سالمیت کا سودا کرنے والے بے ضمیر ٹولہ اس ملک پہ حکومت کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
ان کی بیقراری کیا عوام کےمفاد میں ہے؟

No confidence Move impact عدلیہ کا فیصلہ سب کے سامنے ہے۔ ❌❌❌❌❌❌❌ As expected جو قربانیاں ہم کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے سفر میں ہمارے بڑوں ...

Ufffffffناقابلِ تلافی نقصان ہوگیا یہ تو 😀😀😀😀😀
03/04/2022

Ufffffff
ناقابلِ تلافی نقصان ہوگیا یہ تو 😀😀😀😀😀

02/04/2022

"بکاٶ لوٹے " ایک امریکی نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ پاکستانی قوم پیسے کےلیے اپنی ماں کو بھی بیچ سکتی ہے۔ ہر پاکستانی کو سننے میں بہت برا لگ...

دروازے پر کیوں کھڑی ہو بہو؟دروازے سے گلی میں جھانکتی وہ مایوس آنکھوں سے دروازہ بند کر کے پلٹی اور بوجھل قدموں سے  چلتی س...
06/09/2021

دروازے پر کیوں کھڑی ہو بہو؟

دروازے سے گلی میں جھانکتی وہ مایوس آنکھوں سے دروازہ بند کر کے پلٹی اور بوجھل قدموں سے چلتی ساس کے پاس آٸ اور دکھی آواز میں کہا کہ

فون پر کہا تھا کہ مہینے کے آخر کے ایام میں چُھٹّی پر آٶں گا اب تو اگلا مہینہ بھی ختم ہونے کو ہے لیکن وہ نہ آۓ۔

بوڑھی عورت بے اختیار ہنس پڑی اور بہو کو ہاتھ پکڑ کر پاس پڑے تخت پر بٹھا کر اس کے پاس بیٹھ گٸ اور بولی جھلیے تو کیا سمجھتی ہے کہ یہ سرحدوں کے محافظ گھروں سے میلوں دور اکیلے ڈیوٹی کرتے ہیں؟

نہیں بلکہ ان کے ساتھ ان کے پیچھے اپنی ممتا کا گلا گھونٹتی ماں ، بوڑھا باپ ، جواں بیوی، معصوم بچے اور جان نچھاور کرتے بہن بھاٸ بھی ڈیوٹی دیتے ہیں ان سے جداٸ کی ڈیوٹی۔ جب یہ سارے اپنی ڈیوٹی کامیابی سے انجام دیتے ہیں نا تب جا کر سرحد پہ کھڑا ، چھاٶنی میں۔۔۔۔۔مذید پڑھیں 👇

https://www.bolkelabazadhain.com/2021/09/defence-day.html?m=1

نواسے نے نواسے ہونے کا حق تو ادا کرنا ہی تھا  تو اس سے ہم کیا درس حاصل کرتے ہیں ؟ حق و باطل میں سے کس کو چننا ہے؟اپنے مف...
19/08/2021

نواسے نے نواسے ہونے کا حق تو ادا کرنا ہی تھا تو اس سے ہم کیا درس حاصل کرتے ہیں ؟
حق و باطل میں سے کس کو چننا ہے؟
اپنے مفاد کو یاں حق کو بھلے پھر وہ ہمارے مفاد سے ہی کیوں نہ ٹکراۓ اور صرف چننا ہی نہیں ہے بلکہ اگر اس چناٶ میں اپنی عزیز ہستیوں سے ہاتھ دھونا بھی پڑتا ہے تو یہ سودا گھاٹے کا نہیں ۔
یہ سودا نفع کا ہے کیونکہ اس سودے میں دین کی بقا پنہاں ہے اس چناٶ کی منزل حق ہے پھر بھلے سفر میں کانٹے مقدر بنیں یاں نیزے، بھالے ،تیر ،نشتر۔
سودا تو حق کا ہے پھر کیسے باطل کے آگے جھک جاٸیں جو سر صرف اللہ کے آگے جھنکے کے لیے بنا ہے اس کو کیوں ظالم کے آگے جھکاٸیں؟

نہ پوچھیے کہ کیا حسین ہیں ھُمَا رَیحَانَتَايَ مِنَ الدُّنیَا ۔ حسن و حسین دنیا کے گلشن میں میرے دو خوشبودار پھول ہیں۔ (بخاری)...

01/08/2021

عطا کر تو شاہِ کریمی کا صدقہ
عطا کر دے شانِ رحیمی کا صدقہ

اسراٸیل نے  اس بار فلسطینیوں کے ہاتھوں لگی پھینٹی سے ڈر کر جنگ بندی کا اعلان کردیا۔الحمدللہفلسطین کے پندرہ ہزار حماسی نو...
21/05/2021

اسراٸیل نے اس بار فلسطینیوں کے ہاتھوں لگی پھینٹی سے ڈر کر جنگ بندی کا اعلان کردیا۔

الحمدللہ

فلسطین کے پندرہ ہزار حماسی نوجوانوں نے چھ لاکھ اسراٸیلی فوج کو ناکوں چنے چبوا دیے۔

کل٢٠ مٸ ٢٠٢١ کو

UNSC

کا اجلاس منعقد ہوا ۔

اس اجلاس میں پاکستان اور ترکی کے سفیروں نے فلسطین کے سفیر کے ساتھ شرکت کی ۔

یہ تمام افراد انقرہ میں اکھٹا ہو کر اجلاس کے لیے روانہ ہوۓ۔

جہاز میں سیٹ پر ایک طرف ترکی کے سفیر ایک طرف پاکستانی سفیر اور درمیان میں فلسطینی سفیر براجمان تھے جیسے مانو کہ دنیا کو یہ پیغام دے رھے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ بازو بنے کھڑے رہیں گے۔

ایجنڈا نمبر ٣٧ اور ٣٨ پر اجلاس منعقد کیا گیا۔

دوسرے ایجنڈے میں کھل کر فلسطین کی صورتِ حال پر سوال اٹھایا گیا۔

اجلاس میں فلسطین کی صورتِ حال پر بات ہوٸ۔

اقوامِ متحدہ کے عہدےداران, سیکٹری جنرل اور یو این اسمبلی کے صدر (جو کہ ترکش ڈپلومیٹ بھی ہیں)

نے بھی کھل کر اسراٸیل کا غلیظ چہرہ ایکسپوز کیا۔

اسراٸیل کو قابض پاور کہہ کر مخاطب کیا اور غزہ کو مقبوضہ اسٹیٹ کہا۔

یہ بھی کہا کہ

رمضان کے بابرکت مہینے میں مسجدِ اقصی پر حملہ کر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے گۓ۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسراٸیل نے

humanitarian

بحران کو جنم دیا ہے۔

اجلاس میں ترکی اور پاکستان کے سفیر نے کھل کر اسراٸیل کے گھناٶنے کھیل کی دو ٹوک الفاظ میں واضح مخالفت کی اور کھلی وارننگ دی کہ اگر یہ سب نہ روکا گیا تو نتاٸج کے ذمہ دار یہ خود ہوں گے۔

ترکی کے سفیر بھی کسی طور پیچھے نہ رہے اور کھل کر عالمی دنیا کواس کی خاموشی پر آٸینہ دکھایا۔

فلسطین کے وزیرِ خارجہ کے خطاب کی باری آٸ وہ ۔۔
https://www.bolkelabazadhain.com/2021/05/blog-post_21.html?m=1

نازل کر اب عیسیاب بھیج خدایا مہدی کوفلسطین ہم شرمندہ ہیں !!!پچیسویں روزے کی شب ہےرمضان المبارک کا بابرکت مہینہجگہ ہے قبل...
12/05/2021

نازل کر اب عیسی

اب بھیج خدایا مہدی کو

فلسطین ہم شرمندہ ہیں !!!

پچیسویں روزے کی شب ہے

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ

جگہ ہے قبلہِ اول

انبیاء کی سرزمین

عبادت ہورہی ہے خداِ واحد کی۔۔

ایسے میں معصوم فلسطینیوں پر عبادت کے دوران صہیونی فوج حملہ آور ہوٸی۔

گولیاں , دھماکے , گرفتاریاں

غرض ظلم و بربریت کی کوٸ کسر نہ چھوڑی گٸ۔

مناظر ایسے تھے کہ آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کر رہے تھے۔

٢٠ فلسطینی شہید ہوۓ جن میں ٩ معصوم بچے شامل تھے۔

اللہ ھو اکبر۔

قرآنِ پاک کی سورة مطففین کی یہ آیات نظر سے گزریں

شاید اس مشکل کی گھڑی میں کچھ مرہم کا ساماں بن سکے۔

جو گنہگار (یعنی کفار) ہیں وہ دنیا میں مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے۔ ٢٩

اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو حقارت سے اشارے کرتے۔ ٣٠

اور جب اپنےگھروں کو لوٹتے تو اتراتے ہوۓ لوٹتے۔ ٣١

اور جب ان (مومنوں) کودیکھتے تو کہتے کہ یہ تو گمراہ ہیں۔ ٣٢

حالانکہ وہ ان پر نگراں بنا کر نہیں بھیجے گۓ تھے۔ ٣٣

تو آج مومن کافر سے ہنسی کریں

گے۔ ٣٤

اور تختوں پر بیٹھے ہوۓ (ان کا حال) دیکھ رہے ہوں گے ۔ ٣٥

تو کافروں کو ان کے عملوں کا (پورا پورا) بدلہ مل گیا۔ ٣٦

یہ 👆 میرے رب کا وعدہ ہے

ان آیات کو پڑھ کر یہودیوں کی مکروہ حقیقت کا مذید ادراک ہوتا ہے کہ یہ کس حد تک مسلمانوں کو ایذا پہنچانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔

سوال ہے صرف سوٸ ہوٸ غیرتِ ایمانی کا ورنہ یہودیوں کے حشر کے لیے تو خیبر کا قلعہ گواہ ہے کہ ان کا سر کچلنے کے لیے درکار صرف مردِ مومن کی غیرت ہے ,کوٸی بہت بڑی لمبی چوڑی فوج نہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ یہودیوں کو اللہ کی طرف سے ایک وقت تک کی چھوٹ حاصل ہوتی ہے اور اس دوران امتحان مسلمان (حق پرست) کے ایمان کا لیا جا رہا ہوتا ہے۔

اور آج فلسطین میں ڈھاۓ جانےوالے مظالم کو دیکھنے کے بعد یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ آج کا مسلمان اس کسوٹی پر فیل ہوتا جارہا ہے کہ کیوں کہ جو بہت کچھ کر سکتے ہیں وہ خاموش ہیں ان کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔

اپنی کرسی کے چھن جانے کے ڈر سے۔

مغرب کے ڈر سے

اپنی معیشیت کی تباہی کے ڈر سے۔

خاموشی کا مینار بنے ہیں۔

نہ کچھ دیکھ رہے ہیں نہ فلسطینیوں کی آہ و بکا ان کو سناٸ دے رہی ہے۔

سب اپنے اپنے حال میں مست ہیں

کوٸی سیاست کا مزہ لے رہا ہے کوٸ بادشاہت کی عیاشیاں سمیٹ رہا ہے۔

یہ وقت گواہ ہے اور گواہ رہے گا کہ ان عربوں کی اس غدّاری کو سب سے زیادہ فلسطینیوں نے جھیلا ہے ۔خود تو بادشاہت کے عیش میں غرق ہیں اور فلسطینی۔۔۔۔

مذید پڑھیے 👇
https://www.bolkelabazadhain.com/2021/05/blog-post.html?m=1

خدارا احتیاط کیجیۓ
25/04/2021

خدارا احتیاط کیجیۓ

لمحہِ فکریہ ہے ہمارے لیے ارد گرد کی صورِ حال اگر چہ کہ ہم اسے سمجھیں۔ ہماری قوم کا یہ المیہ ہے کہ برے سے برے حال دیکھ کر بھی عبرت نہیں پکڑ...

آج چاۓ کا ذاٸقہ بڑا Fantastic محسوس ہوا  😁😁😜By the wayہمارے ہاں کچھ سقراط بقراط پاۓ جاتے ہیں جن کو آج کے دِن کےحوالے سے ...
27/02/2021

آج چاۓ کا ذاٸقہ بڑا Fantastic
محسوس ہوا
😁😁😜
By the way

ہمارے ہاں کچھ سقراط بقراط پاۓ جاتے ہیں جن کو آج کے دِن کےحوالے سے خوشی کا اظہار کرنے پر انسانیت کے حقوق یاد آجاتے ہیں۔

یقین جانیے اور یقین رکھیے کہ
آپ کے لیے بھارت کے پاس انسانیت کا

مذید پڑھیے 👇
https://www.bolkelabazadhain.com/2021/02/happy-fantastic-tea-day.html?m=1

آج چاۓ کا ذاٸقہ بڑا محسوس ہوا 😁😁😜 By the way ہمارے ہاں کچھ سقراط بقراط پاۓ جاتے ہیں جن کو آج کے دِن کےحوالے سے خوشی کا اظہار کرنے...

27/02/2021

”ہم سولجر ہیں ہم سے پوچھو ہر دفعہ گھر سے نکلنا پہلی دفعہ سے زیادہ مشکل ہوتا ہے خاص کر جب چھوٹی بیٹی بار بار ٹانگوں کے ساتھ لپٹتی ہے کلیجہ منہ کو آتا ہے خدا قسم، اور دل خون کے انسو روتا ہے۔ مگر بس نہیں چلتا“۔

نمک حرام ہر قوم میں ہوتے ہیں مگر ہمارے نصیب میں نمک حراموں اور غداروں کی تعداد کچھ ذیادہ ہے۔۔۔ جب تک اس دھرتی پر اپنے جگر کے گوشے قربان کرنے والی مائیں موجود ہیں تب تک اس دھرتی کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ پائے گا ان شا اللہ !!

‏اپنے آپ سے سوال کرو۔۔۔ کیا کبھی تم اس آزمائش سے گزرے ہو؟ جب اپنے معصوم بچوں، بیوی اور گھر بار کو چھوڑ کر یقینی موت کی جانب اپنی مرضی سے چل کر جاؤ؟
صرف پاک سرزمین کے لئے؟
ہمارے ہر افسر اور سپاہی کے گھر پہ یہی ہوتا ہوگا
کوئی خاص بدنصیب ہوگا جو اس پاک فوج پر زبان درازی کرے۔۔

اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میںمجھے ہے حکمِ اذاں لا الہ الا اللہعلامہ اقبالؒ کی شاعری اپنے آپ میں سیکھ اور فکر کا سمند...
12/02/2021

اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکمِ اذاں
لا الہ الا اللہ

علامہ اقبالؒ کی شاعری اپنے آپ میں سیکھ اور فکر کا سمندر رکھتی ہے
ایک چھوٹے سے جملے میں جیسے کہ پوری کتاب سماٸی ہے۔ ان دو جملوں کے ذریعے کس خوبصورتی سے انھوں نے ہمیں فلاح کا درس دیا۔
لا الہ الا اللہ ایک گواہی ہے
سچاٸ ہے
حقیقت ہے
حق و صداقت کی صدا ہے
https://www.bolkelabazadhain.com/2021/02/blog-post.html?m=1

اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں مجھے ہے حکمِ اذاں لا الہ الا اللہ علامہ اقبالؒ کی شاعری اپنے آپ میں سیکھ اور فکر کا سمندر رکھتی ہے ایک چ...

Copiedکیا آپ حقیقت جانتے ہیں❗⭕یہ تحریر مجھے واٹس ایپ پہ انگریزی میں ملی ہے. اردو ترجمہ کےساتھ آپ تک پہنچائی جا رہی ہے خا...
17/01/2021

Copied
کیا آپ حقیقت جانتے ہیں❗⭕

یہ تحریر مجھے واٹس ایپ پہ انگریزی میں ملی ہے. اردو ترجمہ کےساتھ آپ تک پہنچائی جا رہی ہے
خاتون لکھتی ہیں؛

میں یہ تحریر صرف اس لیے لکھ رہی ہوں تاکہ کوئی میرے جیسی سچویشن سے گزر رہا ہے تو اس کوئی رہنمائی مل سکے.

میری عمر چھتیس سال ہے. میری لو میرج ہوئی تھی. ہم کلاس فیلوز تھے اور ایک دوسرے کو چھ سال سے جانتے تھے. ہم بہترین دوست تھے. دورانِ تعلیم ہی ہم نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میرے شوہر کے جاب میں سیٹل ہونے کے بعد گھر والوں کی رضامندی سے ہم شادی کرلیں گے. میرے شوہر کی جاب کے بعد ہمارے گھر والے ملے اور ہماری شادی ہوگئی. اللہ نے ہمیں ایک بیٹے سے نوازا.

مجھے کالج کے زمانے سے ہی اندازہ تھا کہ میرے شوہر مزاج کے تیز ہیں. انہیں غصہ جلدی آتا ہے. لیکن ساتھ رہنے پر اندازہ ہوا کہ جب بھی انہیں غصہ آتا ہے ہمارا ہمیشہ جھگڑا ہوتا ہے. مجھے ہمیشہ یہ فیل ہوتا تھا کہ وہ مجھے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں. جب بھی جھگڑا زیادہ ہوتا میں اپنے بچے کو لے کر میکے چلی جاتی. میرے میکے والے مجھے سہارا دیتے، تسلیاں دیتے کہ اس نے تمہیں کیا لاوارث سمجھ رکھا ہے. میری بہنیں فون پہ میرے شوہر کو بے نقط سناتیں. بہرحال صلح صفائی ہوجاتی اور میں گھر آجاتی. لیکن یہ بات ہم دونوں جانتے تھے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور میں اپنے شوہر کو کبھی بھی نہیں چھوڑنا چاہتی. لیکن ہر جھگڑے کے دوران انہیں یہ ضرور کہتی کہ اگر مجھے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دیں. مجھے علم ہے کہ یہ سب میں صرف اپنی انا کو بلند رکھنے کے لیے کہتی تھی.

ایک بار ہمارا جھگڑا اتنا بڑھا کہ انہوں نے پہلی بار مجھ پہ ہاتھ اٹھایا اور گھر سے باہر نکال دیا. میں سیدھا اپنے میکے گئی. میرے گھر والے مجھے لے کر سیدھا پولیس اسٹیشن گئے. میرے شوہر اریسٹ ہوگئے. سسرال والوں نے مجھے کیس واپس لینے کے لیے کہا. میرے شوہر نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ آئندہ یہ سب نہیں ہوگا. میں نے کیس واپس لے لیا اور واپس اپنے گھر چلی گئی.

تین ماہ بعد ہمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی آئی. دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر اسپتال میں ہیں. میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کے لیے. وہ ایک ہفتہ اسپتال میں رہے. نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی.

کچھ دنوں بعد مجھے طلاق کا سمن ملا. مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی. مجھے اپنے شوہر سے محبت تھی. میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا آڑے آ رہی تھی. مجھے لگا کہ طلاق کا منع کر کے میں نیچی ہوجاؤں گی. میں نے انہیں کال کی کہ جب چاہیں طلاق دے دىں.
میں خود بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی.

کورٹ میں ہمارا کیس آسانی سے نمٹ گیا. میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز، بچے کی کسٹدی اور خرچہ دینا قبول کرلیا. ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں انہیں صرف طلاق چاہیے. اس طرح جولائی دو ہزار نو میں میری طلاق ہوگئی.

میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کرلی. ان کے بچے بھی ہوگئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر آتے ہیں. اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں. بچے کا خرچہ مجھے پابندی سے ملتا ہے بلکہ میرا گزارا بھی انہی پیسوں سے ہوتا ہے.

میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں. میرے تمام بہن بھائی اپنی اپنی زندگی میں خوش ہیں. میری وہ بہنیں جو خود فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھیں وہ اب مجھے موردِ الزام ٹہراتی ہیں. مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ انوالو کیا ہوتا. کبھی کبھی ہمارے خیرخواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں. میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلطی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے طلاق لی جاتی.
یہ میری درخواست ہے سارے کپلز سے کہ جہاں تک ہوسکے اپنے معاملے خود نمٹائیں. آپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیرخواہ نہیں.

ترجمہ
شہنیلہ آپا (پروفیسرز ریسرچ اکیڈمی)

سعودي عرب کے شہر بریدہ میں پیش آنے والا ایک سچا واقع ایک سعودی تاجر کا بیان ہے کہ میں اور میرا دوست سعود شہربریدہ میں تج...
03/01/2021

سعودي عرب کے شہر بریدہ میں پیش آنے والا ایک سچا واقع ایک سعودی تاجر کا بیان ہے کہ میں اور میرا دوست سعود شہربریدہ میں تجارت کرتے تھے ایک دن میں جمعہ کی نماز کے لیے بریدہ کی مسجد الکبیر میں گیا نماز جمعہ کے بعد جنازہ کا اعلان ہوا نماز جنازہ ادا کی گئی لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھنا شروع کر دیا کہ یہ جنازہ کس کا ہے پتہ چلا کہ یہ جنازہ میرے ہی دوست سعود کا ہے جو گزشتہ رات دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گیا تھا مجھے سن کر انتہائی صدمہ پہنچا یہ 1415ھ یعنی کوئی 22 برس پہلے کی بات ہے اس وقت ابھی موبائل فون عام نہیں ہوا تھا - چند مہینے گزرنے کے بعد وہاں کے ایک دکاندار نے مجھ سے بات کی کہ مرحوم سعود کے ذمے میرے 3لاکھ ریال ہیں توآپ میرے ساتھ چلیں ہم جا کر اس کے بیٹوں سے بات کریں اور یہ بات پہلے سے میرے علم میں تھی کہ سعود کے ذمہ یہ قرض ھے چنانچہ ہم مرحوم کےبیٹوں سے جا کر ملے بات چیت ہوئی تو انہوں نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے رقم لوٹانے سے صاف انکار کردیا اورکہا کہ ہمارے باپ نے تو صرف 6لاکھ ریال چھوڑا ہے اگر 3لاکھ ہم آپ کو دیتے ہیں تو پھر ہمارے پاس کیا بچے گا - اس دور میں بہت سا لین دین باہم اعتماد پر ہوتا تھا چنانچہ ہم واپس آگئے- یوں وقت گزرتا گیا لیکن ہر وقت مجھے سعود کی یاد ستاتی رہی یہی سوچتا رہا کہ نہ جانے قرض نہ چکانے کی وجہ سے قبر میں اس کے ساتھ کیا بیت رہی ہوگی- ایک دن میں نے اپنے پیارے دوست کا قرض اتارنے کا عزم کرلیا اس ارادے کے بعد پھر مجھے دو دن تک نیند نہیں آئی جب بھی میں سونے کے لئے آنکھیں بند کرتا توسعود کا مسکراتا چہرا میرے سامنے آ جاتا گویا وہ میری مدد کا منتظر ہو تیسرے دن میں نے اپنے عزم کو عملی جامہ پہناتے ہوے اپنی دکان سامان سمیت فروخت کر دی اور دیگر جمع پونجی اکٹھی کی تو میرے پاس4لاکھ پچاس ہزار ریال جمع ہو گئے توفورا 3لاکھ ریال سے دوست کا قرض اداکیا جس سےمجھے دلی سکون ملا اس ادائیگی کے 2 ہفتے بعد وہی شخص جس کو میں نے 3لاکھ ادا کئے تھے میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھے پتا چلا ہے کہ آپ نے اپناسب کچھ بیچ کر یہ پیمنٹ کی ہے لہذا میں 1لاکھ ریال سے دستبردار ہوتا ہوں، یہ کہ کر اس نے 1لاکھ ریال مجھے واپس کر دیا اور مارکیٹ میں دوسرے تاجروں کے ساتھ بھی اس واقعہ کا تذکرہ کیا کہ مخلص دوست نے کمال کی مثال قائم کر دی ہے چند دن گزرے کہ ایک تاجر کا فون آیا اسنے پیشکش کی کہ میرے پاس دو دکانوں پر مشتمل ایک سٹور ہے جو میں آپ کو بلا معاوضہ دینا چاہتا ہوں میں نے اس کی پیشکش کو قبول کیا مزدور لگا کر دکانوں کی صفائی کی اسی دوران سامان سے لدا ہوا ایک بڑا ٹرک دکانوں کے سامنے آ کر رکا جس میں سے ایک نوجوان نیچے اترا سلام کے بعد کہنے لگا کہ میں فلاں تاجر کا بیٹا ہوں یہ سامان میرے ابا جان نے بھیجا ہے اور کہا ہے کہ سامان بیچ کر اسکی نصف قیمت آپ ہمیں لوٹا دینا اور باقی آدھا مال ھماری طرف سے گفٹ ہے اور آئندہ جتنے مال کی ضرورت ہو ہم سے ادھار لے کر فروخت کر کے پیمنٹ کر دیا کریں لوگ جنہیں میں جانتا نہیں تھا چاروں طرف سے میرے ساتھ تعاون کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور تھوڑے ہی عرصے میں میرا بزنس پہلے سے دگنا ہوگیا المختصر 1436ھ کے رمضان المبارک میں میں نے 3ملین ریال اپنے مال کی زکاةادا کی ہے يه كوئی افسانہ نہیں بلکہ حقیقی واقعہ ہے
سید کائنات رحمۃ اللعالمین کا فرمان گرامی کس قدر سچا ھے کہ جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رھتا ھے اللہ تعالٰی بھی اس کی مدد کرتا رھتا ھے ـ

یاد رہےگا ٢٠٢٠اس دنیا کا شاید ہی کوٸ ذی روح ایسا ہو کہ جو 2020  کو بھلا سکے گا۔تڑپتی بلکتی انسانیت سنسان سڑکیںدِل دہلاتے...
02/01/2021

یاد رہےگا ٢٠٢٠
اس دنیا کا شاید ہی کوٸ ذی روح ایسا ہو کہ جو 2020 کو بھلا سکے گا۔

تڑپتی بلکتی انسانیت
سنسان سڑکیں
دِل دہلاتے سنّاٹے
https://www.bolkelabazadhain.com/2020/12/2020.html?m=1

😜😀
23/12/2020

😜😀

💁
04/12/2020

💁

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bol K Lab Azad Hain posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other Magazines in Karachi

Show All