world wide everything

world wide everything strongly supporter off Islam Pakistan and IMRAN KHAN PTI
(2)

Be happy 😊
07/05/2024

Be happy 😊

07/05/2024

اے موت کولوں وی نٸیں ڈردے!
اے موت دے کھوہ تے کم کردے!

سانحہ کھاریاں 🤣😂😂🤣

بالو بتیاں وے ماہی سانکوں مارو لتراں نال 🥱
21/04/2024

بالو بتیاں وے ماہی سانکوں مارو لتراں نال 🥱

09/04/2024

عید الفطر مبارک تمام مسلمانوں ko

ان کا حساب روز قیامت یہ حکمران کیسے دیں گے وجہ معاشی بد حالی ۔۔۔
06/04/2024

ان کا حساب روز قیامت یہ حکمران کیسے دیں گے وجہ معاشی بد حالی ۔۔۔

پتا نہیں ان طاقتور لوگوں نے عوام کو کیا سمجھ رکھا ہے
06/04/2024

پتا نہیں ان طاقتور لوگوں نے عوام کو کیا سمجھ رکھا ہے

اور ہمارے بے  حس حکمران عوام سے روٹی کا ٹکڑا بھی چھین رہے ہیں پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک باپ نے معاشی تنگی کے با...
06/04/2024

اور ہمارے بے حس حکمران عوام سے روٹی کا ٹکڑا بھی چھین رہے ہیں پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک باپ نے معاشی تنگی کے باعث اپنی بیوی اور 3/4 بچوں کو زہر دے دیا شرم کسی افسر کسی وزیر اعلیٰ کسی وزیر اعظم کو نہیں آتی مگر یاد رکھیں یہ سب اللہ تعالیٰ کے حضور ان کے گریبان پکڑ لیے جائیں گے اور تب دیکھیں گے کہ ان کو کون سا عہدے دار بچاتا ہے

04/04/2024
03/04/2024

It's your time to spark your luck!
Iss Post Ko SHARE karein aur PKR. 4,000,000 tak jeetnay ka mauqa haasil karein!

To participate:
Simply share this post on your timeline
Scan the QR code to fill out the entry form.
Good luck!
Here's the link: https://bit.ly/3TYXjB9

01/04/2024

آج اعتکاف میں بیٹھنے کا دن ہے اعتکاف کرنے والوں کو حدیث کی رو سے دو نفلی حج اور دو عمرے کا ثواب ملے گا۔اعتکاف پہ بیٹھنے والے دوستوں سے درخواست ھے کہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اور دوران اعتکاف اپنے فلسطینی بھائیوں کے لیے خصوصی دعا فرماتے رہیں اللہ پاک آپکے روزے نمازیں تلاوت ختم قرآن اور اعتکاف اپنی بارگاہ میں قبول و مقبول فرمائے
آمین ثمہ آمین ۔۔۔❤️

شرم آتی ہی نہیں ان CSS پاس لوگوں کو کس چیز کی یہ اتنی تنخواہ لیتے ہیں 2023 میں کم از کم تنخواہ 32500 مگر ابھی تک 25000 د...
31/03/2024

شرم آتی ہی نہیں ان CSS پاس لوگوں کو کس چیز کی یہ اتنی تنخواہ لیتے ہیں 2023 میں کم از کم تنخواہ 32500 مگر ابھی تک 25000 دی جا رہی ہے کیوں یہ آفیسر مزدوروں کو خودکشی کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں شرم نہیں آتی ان کو کیا انہوں نے مرنا نہیں عوام کے حقوق کا جواب کیسے دیں گے پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈی سی کے آفس سے 4 کلومیٹر دور چناب ٹیکسٹائل ہے اور تنخواہیں 25000 تو یہ ڈی سی کیا تو کیا یہ ڈی سی صرف آفس میں آنے کی تنخواہ لیتے ہیں یاد رکھنا حقوق العباد کا جواب آپ کو اللہ تعالیٰ کے حضور ظرور دینا پڑے گا

Please share.....

Pakistani workers are forced to work in foreign countries for this reason because no institution or officer of Pakistan ...
17/03/2024

Pakistani workers are forced to work in foreign countries for this reason because no institution or officer of Pakistan ever thinks about the rights of workers......

شرم کا مقام ہے ہمارے ان افسران کےلئے جو 2،2 کروڑ کی گاڑیاں لے کر بھی غریب مزدوروں کے کام کرنے کے مقام تک پہنچ نہیں سکتے جو فیکٹریاں ان کی ناک کے نیچے مزدوروں کے حقوق انتہائی غاصبانہ طریقے سے دبا رہے ھیں نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں گورنمنٹ کی مقرر کردہ
تنخواہوں کے مقابلے میں کہیں تو آدھی سے بھی کم ادا کر رہے ہیں پولٹری فارمز کو ہی لے لیں ڈیوٹی 12 گھنٹے تنخواہ 17000 جب کہ گورنمنٹ کی مقرر کردہ تنخواہ کے مطابق ان کے 12 گھنٹے کی ماہانہ تنخواہ 50000 بنتی ہے اگر وہ تین وقت کے کھانے کے پیسے 15000 ماہانہ بھی کاٹ کر تنخواہ ادا کریں تب بھی 35000 ماہانہ بنتا ھے لیکن دیتے 17000 ہیں اب چلیں کپڑے کی فیکٹری میں وہاں پر سٹیم پیدا کرنے کےلئے بوائلر میں جو مزدور 12 گھنٹے کوئلہ ڈالتے ہیں ان کا کام اس فیکٹری میں کام کرنے والے کسی بھی کاریگر افسر سے کہیں زیادہ مشکل ھوتا ھے اور کپڑے کی تمام پروسیسنگ بوائلر سے ہی شروع ہوتی ہے مگر فیکٹری ان ورکرز کا کام کسی نا کسی ٹھیکدار سے لیتی ہے ایسے میں نا ان غریب مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی سہولیات ملتی ہے نا کچھ اور اوپر سے ظلم کی انتہا یہ کہ ان کو صرف 900 سے 1000 دیہاڈی ملتی ہے جو کم از کم 2500 روزانہ کی 12 گھنٹے سخت ترین ڈیوٹی کی ملنی چاہیے یورپین ممالک میں ایسے کام کے کم از کم 12 سے 15 ڈالر فی گھنٹہ ادا کیے جاتے ہیں اور یہاں 12 گھنٹے کے بھی نہیں آخر کیوں ، کیوں یہ ظلم پاکستانی مزدوروں کے ساتھ یہ جو کمشنر ڈپٹی کمشنر اسسٹنٹ کمشنر لیبر آفیسر کس کام کی آخر تنخواہ لیتے ہیں اسی غریب کی دوائی سگریٹ چائے چینی اور ماچس کے پیکٹ تک کے اوپر دئیے گئے ٹیکس سے ان افسران کو تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں مجھے ایک دوست نے کل یہ اطلاع دی کہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈی سی آفس سے محض 3 کلومیٹر دور ایک دھاگہ بنانے والی فیکٹری میں بھی گورنمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ تنخواہ 32000 کی جگہ 28000 ادا کی گئی ہے جبکہ کاریگر کی تنخواہ 34000 ہے لیکن 28000 ادا کیے گۓ تو آپ خود سوچیں کے صرف 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع فیکٹری میں اگر ڈسی سی صاحب یا لیبر آفیسر نہیں جا سکتے تو تنخواہیں اور 3/4 کروڑ کی گاڑیاں کس لیے لے رکھی ہیں کیا روز قیامت یہ اتنی عوام کا حساب دے سکیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان مبارک کے مطابق جس انسان کے نیچے صرف 4 لوگ ہوں تو وہ ان کا حکمران ہو گا اور ان کے حقوق کے متعلق زمہ دار ہو گا تو اب یہ افسران خود سوچیں کے اتنی عوام کے حقوق کا جواب کیسے دیں گے ڈسی سی ٹوبہ ٹیک سنگھ صاحب چناب ٹیکسٹائل میں وزٹ کریں آپ صرف 2 منٹ میں وہاں پہنچ سکتے ہیں جن ورکرز کا جو حق ہے وہ ان کو لے کر دیں یا روز قیامت آپ خود ادا کریں گے

اس گاڑی کی قیمت 13 کروڑ ہے۔

تیرہ کروڑ بنانے کیلئے ہم جیسے انسان کو 13 بار پیدا ہونا پڑیگا۔
تیرہ کروڑ میں 3611 بچوں کی سال بھر کی سکول فیس جمع کروائی جا سکتی۔
تیرہ کروڑ میں 5,200 ریڑھی بانوں کو روزگار دیا جا سکتا
تیرہ کروڑ میں 26 ایسے سکول بن سکتے جن میں ہزاروں بچے تعلیم حاصل کرسکتے۔
تیرہ کروڑ میں 26 ڈسپنسری بن سکتی جن میں سینکڑوں مریضوں کو دوائی ملے گی۔
تیرہ کروڑ میں کم از کم 70 گھر بن سکتے جن میں بیوائیں اور یتم اپنی زندگی بھر کا خواب حقیقت کرسکتے۔

جن لوگوں کا دن کی کل کمائی 500 ہوتی ہے۔ ان تیرہ کروڑ سے ان کی زندگی تبدیل کی جاسکتی ہےلیکن

یہ تیرہ کروڑ ایک ایسے سرکاری آفیسر پر لگائے جاتے ہیں۔ جو عوام کے کسی کام نہیں آتا۔۔

آئیے ہماری کمپین میں حصہ لیجئے ۔۔







اور ہم مسلمان ہیں
17/03/2024

اور ہم مسلمان ہیں

شرم کا مقام ہے ہمارے ان افسران کےلئے جو 2،2 کروڑ کی گاڑیاں لے کر بھی غریب مزدوروں کے کام کرنے کے مقام تک پہنچ نہیں سکتے ...
16/03/2024

شرم کا مقام ہے ہمارے ان افسران کےلئے جو 2،2 کروڑ کی گاڑیاں لے کر بھی غریب مزدوروں کے کام کرنے کے مقام تک پہنچ نہیں سکتے جو فیکٹریاں ان کی ناک کے نیچے مزدوروں کے حقوق انتہائی غاصبانہ طریقے سے دبا رہے ھیں نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں گورنمنٹ کی مقرر کردہ
تنخواہوں کے مقابلے میں کہیں تو آدھی سے بھی کم ادا کر رہے ہیں پولٹری فارمز کو ہی لے لیں ڈیوٹی 12 گھنٹے تنخواہ 17000 جب کہ گورنمنٹ کی مقرر کردہ تنخواہ کے مطابق ان کے 12 گھنٹے کی ماہانہ تنخواہ 50000 بنتی ہے اگر وہ تین وقت کے کھانے کے پیسے 15000 ماہانہ بھی کاٹ کر تنخواہ ادا کریں تب بھی 35000 ماہانہ بنتا ھے لیکن دیتے 17000 ہیں اب چلیں کپڑے کی فیکٹری میں وہاں پر سٹیم پیدا کرنے کےلئے بوائلر میں جو مزدور 12 گھنٹے کوئلہ ڈالتے ہیں ان کا کام اس فیکٹری میں کام کرنے والے کسی بھی کاریگر افسر سے کہیں زیادہ مشکل ھوتا ھے اور کپڑے کی تمام پروسیسنگ بوائلر سے ہی شروع ہوتی ہے مگر فیکٹری ان ورکرز کا کام کسی نا کسی ٹھیکدار سے لیتی ہے ایسے میں نا ان غریب مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی سہولیات ملتی ہے نا کچھ اور اوپر سے ظلم کی انتہا یہ کہ ان کو صرف 900 سے 1000 دیہاڈی ملتی ہے جو کم از کم 2500 روزانہ کی 12 گھنٹے سخت ترین ڈیوٹی کی ملنی چاہیے یورپین ممالک میں ایسے کام کے کم از کم 12 سے 15 ڈالر فی گھنٹہ ادا کیے جاتے ہیں اور یہاں 12 گھنٹے کے بھی نہیں آخر کیوں ، کیوں یہ ظلم پاکستانی مزدوروں کے ساتھ یہ جو کمشنر ڈپٹی کمشنر اسسٹنٹ کمشنر لیبر آفیسر کس کام کی آخر تنخواہ لیتے ہیں اسی غریب کی دوائی سگریٹ چائے چینی اور ماچس کے پیکٹ تک کے اوپر دئیے گئے ٹیکس سے ان افسران کو تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں مجھے ایک دوست نے کل یہ اطلاع دی کہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈی سی آفس سے محض 3 کلومیٹر دور ایک دھاگہ بنانے والی فیکٹری میں بھی گورنمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ تنخواہ 32000 کی جگہ 28000 ادا کی گئی ہے جبکہ کاریگر کی تنخواہ 34000 ہے لیکن 28000 ادا کیے گۓ تو آپ خود سوچیں کے صرف 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع فیکٹری میں اگر ڈسی سی صاحب یا لیبر آفیسر نہیں جا سکتے تو تنخواہیں اور 3/4 کروڑ کی گاڑیاں کس لیے لے رکھی ہیں کیا روز قیامت یہ اتنی عوام کا حساب دے سکیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان مبارک کے مطابق جس انسان کے نیچے صرف 4 لوگ ہوں تو وہ ان کا حکمران ہو گا اور ان کے حقوق کے متعلق زمہ دار ہو گا تو اب یہ افسران خود سوچیں کے اتنی عوام کے حقوق کا جواب کیسے دیں گے ڈسی سی ٹوبہ ٹیک سنگھ صاحب چناب ٹیکسٹائل میں وزٹ کریں آپ صرف 2 منٹ میں وہاں پہنچ سکتے ہیں جن ورکرز کا جو حق ہے وہ ان کو لے کر دیں یا روز قیامت آپ خود ادا کریں گے

اس گاڑی کی قیمت 13 کروڑ ہے۔

تیرہ کروڑ بنانے کیلئے ہم جیسے انسان کو 13 بار پیدا ہونا پڑیگا۔
تیرہ کروڑ میں 3611 بچوں کی سال بھر کی سکول فیس جمع کروائی جا سکتی۔
تیرہ کروڑ میں 5,200 ریڑھی بانوں کو روزگار دیا جا سکتا
تیرہ کروڑ میں 26 ایسے سکول بن سکتے جن میں ہزاروں بچے تعلیم حاصل کرسکتے۔
تیرہ کروڑ میں 26 ڈسپنسری بن سکتی جن میں سینکڑوں مریضوں کو دوائی ملے گی۔
تیرہ کروڑ میں کم از کم 70 گھر بن سکتے جن میں بیوائیں اور یتم اپنی زندگی بھر کا خواب حقیقت کرسکتے۔

جن لوگوں کا دن کی کل کمائی 500 ہوتی ہے۔ ان تیرہ کروڑ سے ان کی زندگی تبدیل کی جاسکتی ہےلیکن

یہ تیرہ کروڑ ایک ایسے سرکاری آفیسر پر لگائے جاتے ہیں۔ جو عوام کے کسی کام نہیں آتا۔۔

آئیے ہماری کمپین میں حصہ لیجئے ۔۔







15/03/2024

اسلام و علیکم جمعہ مبارک

‏دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان میں بے انتہا غربت تھی، 1960تک ان کے بچے خوراک کی قلت کا شکار تھے، یہ بچے لاغر اور کم زور پیدا ہوتے تھے اور ان کی پرورش میں بھی کمی رہ جاتی تھی۔

لہٰذا ان کے قد چھوٹے، ہڈیاں کم زور، وزن کم اور رنگ پیلے تھے، جاپانی اس دور میں 24 گھنٹے میں صرف ایک کھانا ‏کھاتے تھے، انھوں نے اس دور میں اندازہ کیا ہم اگر دن تین بجے کھانا کھائیں تو چوبیس گھنٹے گزار سکتے ہیں چناں چہ یہ دن تین بجے کھانا کھاتے تھے اور اگلی خوراک کی باری اگلے دن آتی تھی۔

اس وقت ان کی حالت یہ ہوتی تھی پاکستان نے 1957میں چاولوں سے بھرا ہوا ایک بحری جہاز ٹوکیو بھجوایا ‏جہاز پر جاپان کی امداد کے لیے پاکستان کا تحفہ لکھا ہوا تھا اور اس کی تصویریں باقاعدہ اخبارات میں شایع ہوئیں اور پورے جاپان نے ہاتھ جوڑ کر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا، جاپانیوں کو آج بھی پاکستان کا یہ احسان یاد ہے۔

میں نے عرفان صاحب سے عرض کیا، جاپان دنیا کے ان چار ملکوں میں ‏شمار ہوتا ہے جن کے ساتھ پاکستان کے تعلقات شروع دن سے حیران کن رہے، ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن پاکستان اور بھارت کو 15 اگست 1947 کو آزادی دینا چاہتے تھے۔

اس کی وجہ جاپان تھا، جاپان نے 1945میں 15 اگست کو امریکا کے سامنے سرینڈر کیا تھا، اتحادی فوجیں (امریکا، برطانیہ ‏اور یورپی ملک) 15 اگست کو یوم فتح کے طور پر مناتے تھے۔

لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی خواہش تھی 15 اگست 1947 کو جب پورا برطانیہ یوم فتح منا رہا ہوتو بھارت اور پاکستان کی پیدائش اس وقت ہوتاکہ ہر سال جب ان دونوں ملکوں کے لوگ آزادی کی تقریبات منائیں تو اس وقت جاپانی افسردہ ہوں اور یہ کھیل ‏تاابد جاری رہے۔

یہ منصوبہ جب قائداعظم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فوراً انکار کر دیا، قائد کا کہنا تھا "ہم اپنا یوم آزادی کسی دوسری قوم کے یوم شکست پر نہیں رکھیں گے"
جاپانی آج تک پاکستان کا یہ احسان نہیں بھولے، دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد جاپان نے تاوان ادا کرنا شروع کیا ‏(یہ آج بھی امریکا کو ہر سال 10 بلین ڈالر ادا کرتا ہے)، پاکستان کا اس تاوان میں چھٹا حصہ تھا، قائداعظم نے اس وقت اپنا یہ حصہ بھی جاپان کو معاف کر دیا تھا جب ہمارے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے رقم نہیں تھی۔

جاپانی آج تک یہ احسان بھی نہیں بھولے اور پاکستان نے اپنے ابتدائی ‏دنوں میں جاپان کو نقد امداد بھی دی اور جاپان کو آج تک یہ بھی یاد ہے چناں چہ کہنے کا مقصد یہ ہے ایک پاکستان ایسا بھی ہوتا تھا۔

ہماری دریا دلی صرف جاپان تک محدود نہیں تھی، ہم نے 1950 کی دہائی میں جرمنی کو پانچ کروڑ روپے قرض دیا تھا، پولینڈ کے متاثرین کو پناہ دی تھی، چین کا دنیا کے ‏ساتھ رابطہ کرایا تھا، پی آئی اے دنیا کی پہلی ائیرلائین تھی جس نے چین کی سرزمین کو چھوا تھا اور ماؤزے تنگ اور چو این لائی نے ائیرپورٹ آ کر ہماری فلائیٹ کا استقبال کیا تھا۔

ہم نے ماؤزے تنگ کو ذاتی استعمال کے لیے جہاز بھی گفٹ کیا تھا، یہ جہاز آج بھی چین کے میوزیم میں پاکستان کے ‏شکریے کے ساتھ کھڑا ہے، ہم نے اپنے ترک بھائیوں کی قیام پاکستان سے پہلے بھی مدد کی تھی اور قیام کے بعد بھی، ترکی کے زیادہ تر امرائ، فوجی افسروں اور سیاست دانوں کے بچے پاکستان میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔

ہم نے استنبول میں پہلا بوئنگ طیارہ اتارا تھا اور ترکی نے اس کے لیے ائیرپورٹ پر ‏نیا رن وے بنایا تھا اور پوری کابینہ اس کے استقبال کے لیے ائیرپورٹ گئی تھی، ہم نے مراکو، تیونس اور الجزائر کی آزادی میں بھی مرکزی کردار ادا کیا، پاکستان نے ان کی سیاسی قیادت کو پاسپورٹ بھی دیے اور اقوام متحدہ میں اپنے بینچ سے انھیں خطاب کا موقع بھی دیا۔

چین اور امریکا کا پہلا ‏رابطہ اور ہنری کسنجر اور صدر رچرڈ نکسن کے چین کے پہلے دورے کا انتظام بھی ہم نے کیا تھا، چین میں لوہے کا پہلا کارخانہ پیکو کی طرز پر لگا تھا اور چو این لائی اسے دیکھنے کے لیے اپنے ماہرین کے ساتھ 1960کی دہائی میں لاہور آئے تھے، ایران کی ترقی اور یورپ اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں ‏بھی پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا، شاہ ایران ہر دوسرے ماہ پاکستان کا دورہ کرتے تھے اور پاکستان کی ترقی کو حیرت سے دیکھتے تھے۔

فلسطین کے لیے پہلی عالمی آواز بھی ہم نے اٹھائی تھی، شام، اردن اور مصر کی سفارت کاری، آزادی اور بحالی میں بھی پاکستان کا اہم کردار تھا، سعودی عرب ‏میں 1970 تک پاکستان سے زکوٰۃ جاتی تھی اور سعودی شہری خانہ کعبہ میں پاکستانیوں کے رزق میں اضافے کے لیے دعائیں کیا کرتے تھے۔

یو اے ای کی ترقی میں بھی پاکستان کا اہم کردار تھا، دنیا کی چوتھی بہترین ائیرلائین ایمریٹس کا کوڈ (ای۔ کے) ہے، اس کا "کے" کراچی ہے، یہ ائیر لائین کراچی سے ‏اسٹارٹ ہوئی تھی، ہم نے انھیں جہاز بھی دیا تھا اور عملہ بھی لہٰذا یہ آج بھی ای۔ کے (امارات کراچی) ہے، مالٹا کے بچوں کے سلیبس میں پی آئی اے کا پورا باب ہے۔

سنگا پور ائیرلائین اور پورٹ دونوں پاکستانیوں نے بنائیں، انڈونیشیا اور ملائیشیا کی اشرافیہ کے بچے پاکستان میں پڑھتے تھے ‏ملائیشیا کا آئین تک پاکستانی وکلاء نے لکھا تھا، جنوبی کوریا کی گروتھ میں محبوب الحق کے پانچ سالہ منصوبے کا اہم کردار تھا، بھارت 1990کی دہائی میں پاکستان سے بجلی خریدتا رہا اور من موہن سنگھ نے "شائننگ انڈیا" کا پورا منصوبہ پاکستان سے لیا تھا

دنیا کی تین بڑی انجینئرنگ فرمز نے1960ء ‏کی دہائی میں کنسورشیم بنا کر منگلا ڈیم کی "بڈ" کی تھی اور ہارورڈ یونیورسٹی کی انجینئرنگ کلاس کے طالب علم جہاز بھر کر مطالعے اور مشاہدے کے لیے منگلا آتے تھے اور اس منصوبے کوحیرت سے دیکھتے تھے۔

مسلم دنیا کے 27 ملکوں کے فوجی افسر پاکستانی اکیڈمیوں میں ٹرینڈ ہوئے اور بعدازاں اپنے ‏اپنے ملکوں میں آرمی چیف بنے، یو اے ای کے فرمانروا زید بن سلطان النہیان 1970 کی دہائی تک پاکستان کے دورے پر آتے تھے تو ان کا استقبال کمشنر راولپنڈی کرتا تھا، ہمارے وزیر بھی ائیرپورٹ نہیں جاتے تھے اور سب سے بڑھ کر 1961میں جب ایوب خان امریکا کے دورے پر گئے تھے تو پوری امریکی کابینہ
‏نے صدر جان ایف کینیڈی سمیت ائیرپورٹ پر ان کا استقبال کیا اور صدر ایوب خان ائیرپورٹ سے وائٹ ہاؤس کھلی گاڑی میں گئے اور سڑک کی دونوں سائیڈز پر امریکی عوام پھول لے کر کھڑے تھے اور پاکستان زندہ باد اور ویل کم، ویل کم کے نعرے لگا رہے تھے۔

پاکستان نے ایک دور ایسا بھی دیکھا جب دنیا ‏حیرت سے اس کی طرف دیکھتی تھی اور یہ جرمنی اور جاپان جیسے ملکوں کو قرضے اور امداد دیتا تھا لیکن پھر اس ملک پر ایک ایسا دور آیا جس میں ہم ایک ارب ڈالر کے لیے دنیا کے دروازے پر بھکاری بن کر بیٹھے ہیں اور دنیا ہمیں غرور اور نفرت سے دیکھ رہی ہے۔

ایک وقت تھا جب ہم ویزے کے بغیر پوری ‏دنیا میں سفر کرتے تھے اور ایک وقت اب ہے جب ہمیں افغانستان کے ویزے کے لیے بھی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے، ایسا کیوں ہوا؟ ہم نے کبھی سوچا؟ ہمیں ماننا پڑے گا ہم نے بڑی محنت اور جدوجہد سے اس ملک کو برباد کیا ہے، ہم نے اس کی عزت اور وقار کو ایڑی چوٹی کا زور لگا کر مٹی میں ملایا ہے
‏مگر سوال پھر وہی ہے کیا ہمارے پاس واپسی کی کوئی گنجائش ہے۔

کیا آپ کے پاس اس کا جواب ہے ؟؟؟ ہم کب ایک خودمختار ریاست کے باشندے بن سکتے ہیں

منقول
۔

کسی نے تو کچھ کم کیا
14/03/2024

کسی نے تو کچھ کم کیا

14/03/2024

1970 تک پاکستان میں تیس چالیس امبانی ٹاٹا برلا سے بڑے جینئس صنعتکار بینکار بزنس جینئس تھے جنہوں نے ملک کی معیشت کو سنبھالا ہوا تھا ملک کوریا جاپان سے بہت آگے تھا مڈل ایسٹ کے ممالک کسی گنتی میں نہیں تھے۔ ان صنعتکاروں بینکاروں کو بائیس خاندان کا نام دے کر ٹارگٹ کیا گیا۔ ان میں سہگل گروپ نے کپڑے کی صنعت کو عروج دیا، داؤد گروپ ہیوی وہیکل اور زرعی مشنری کے بادشاہ تھے داؤد ہرکولیس ٹریکٹر ان کی پروڈکٹ تھی، ہارون خاندان چھوٹی مصنوعات ،اصفہانی سلہٹ کے چائے کے باغات کے مالک۔ ملک کی پہلی ائیرلائن قائم کی جو آج کی سب ائر لائنوں سے بہتر تھی، حبیب گروپ بینکنگ کے کنگ تھے ساٹھ کی دہائ ان کا حبیب پلازہ ایشیأ کی بلند ترین عمارت تھی ایشیأ میں پہلا IBM بینکنگ سسٹم اس بلڈنگ کی نویں منزل پر نصب ہوا ۔۔ فینسی کپڑے کی صنعت نشاط گروپ کے پاس اور مختلف مصنوعات کے بانیتھے، لاہور بیکو یعنی بٹالہ انجینئرنگ سائیکل موٹرسائیکل اسمبل کرتے ان کی بیکو ، ہرکولیس، سہراب،رستم سائیکل پورے ملک میں چلتیں، میاں شریف کا اتفاق گروپ ٹیوب ویل اور ویٹ تھریشر کے بانی تھے۔ 1966 میں بیکو کے میاں لطیف اور اتفاق کے میاں شریف نے مغل پورہ ورکشاپ میں ٹینک سازی کی اجازت لی۔لارنس پور وولن ملز کی سُوٹنگ دنیا میں نمبر ون پوری صنعتی ریاست تھی جن کے مالک مشینری بنگلہ دیش لے گئے بھٹو صاحب نے ان 22 خاندانوں کے خلاف تحریک چلائ کہ ملک کی ساری دولت ان کے پاس ہے ان کے پیٹ سے نکالوں گا۔۔ہم عوام ان کے خون کے پیاسے ہوا کرتے تھے۔ ہم نے ان مُحسن خاندانوں کے خلاف خُونی تحریک چلائ۔بھٹو صاحب خود بھی فیوڈل تھے اور فیوڈلز یعنی بڑے زمین داروں نے پاور میں آکر سب صنعت کاروں کی املاک بلا معاوضہ قومی ملکیت میں لے لیں۔لاہور کی بیکو اب پیکو بن کر تباہ ہوئ۔ سب جینئس خاندان تباہ و برباد ہوئے۔۔بیکو کے میاں لطیف جرمنی چلے گئے، اتفاق کے میاں شریف ملک چھوڑ کر گلف سٹیل ملز کے نام سے مڈل ایسٹ میں لگا کر بیٹھ گئےاصفہانی کنگال ہو گئے ان کے سلہٹ کے چائے کے باغات بنگلہ دیش لے گیا ائیرلائن پی آئ اے بن کر تباہ ہوئ، حبیب گروپ سے حبیب بینک چھین لیا گیا، سہگل گروپ نے کوہ نور جیسی بزنس ایمپائرز پلاٹ بنا کر نیلام کر دی۔ کوہ نور جو پوٹھوہار کی ماں کہلاتی تھی ،تباہ ہوئی مشرقی پاکستان میں جنرل ایوب خان کے دور کے میمن سنگھ اور نرائن گنج بہت بڑے انڈسٹریل زون بنگلہ دیش کے کام آئے، کراچی سائیٹ انڈسٹریل ایسٹیٹ جہاں گندھارا والے ہینو ٹرک بناتے شاہنواز لمیٹڈ شیورلیٹ اور مرسیڈیز اسمبلی کرتےسب کچھ قومیا کر تباہ کر دیا گیاان خاندانوں میں سے اصفہانی کی بیٹی حسین حقانی کی اہلیہ امریکہ چلی گئ ۔بعد میں جنرل ضیاء نےصنعت کاروں کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ ہاروں خاندان کے محمود اے ہارون گورنر سندھ بنایا۔ شریف خاندان کو جنرل ضیاء باہر سے بلا کر لائے
اصل میں عوام کو غلامی دینے والے خود تو اسمبلیوں میں پہنچ کے ایلیکٹیبلز بن گئے اور صنعتکاروں اور ملک کو تباہ کرکے لوگوں کو ان وڈیروں کا اور ملک کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیاگیا 😪😪😪😪
منقول

13/03/2024

25/02/2024

دنیا میں لگ بھگ 2 بلین مسلمان آباد ہونے کے باوجود
کبھی ابابیل مانگتے ہیں، کبھی بدری صحابہ مانگتے ہیں کبھی نزول عیسی ع مانگتے ہیں ، کبھی نزول مہدی ع ، مانگتے ہیں لیکن مسلمان اپنے لیے غیرت ، شرم کیوں نہیں مانگتے!
تھوڑا نہیں پورا سوچئیے گا وہ بھی دل سے

پتا نہیں کون سا قانون ہمارے ملک میں استمعال کرتے ہیں
25/02/2024

پتا نہیں کون سا قانون ہمارے ملک میں استمعال کرتے ہیں

Now the world has come to know who the real terrorist group ......????
24/02/2024

Now the world has come to know who the real terrorist group ......????

کیا لگتا ہے آپ کو
23/02/2024

کیا لگتا ہے آپ کو

14/02/2024

ہم آپ کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں مگر کیا آپ نے بھی سوچا تھا کہ یہی لوگ ایک بار پھر سے ہمارے حکمران ہوں گے ؟؟؟

11/02/2024

‏یہ آپ کو مذاق لگے گا مگر قسم لے لیں یہ سو فیصد سچ ہے۔
جب ہمارے والدین کی شادی ہوئی تو یہ شخص پنجاب کا وزیرِ خزانہ تھا
ہمارے پیدا ہونے پر وہ پنجاب کا وزیراعلی بن چکا تھا
جب ہم پاکستانیوں نے سکول جانا شروع کیا تو وہ ملک کا وزیراعظم تھا۔
جب ہم نے بلوغت میں قدم رکھا تو دوسری بار وہی وزیراعظم تھا۔
جب ہماری شادیاں ہوئیں تو اس وقت وہی پھر تیسری بار وزیراعظم تھا۔
آج ہم اپنی آدھی سے زیادہ عمر گزار چکے ہیں۔ ہماری داڑھیاں اور سر آدھے سے زیادہ سفید ہو چُکے ہیں اور آج پھر ہمارے سامنے TV پر وہی شخص ہم پاکستانیوں سے کہہ رہا ہے کہ:

"مجھے موقع دیں پاکستان کی تقدیر بدل دونگا۔"

اب یا تو ہم پاکستانی الّو کے پٹھے ہیں یا پھر یہ شخص ہمیں ضرورت سے زیادہ احمق سمجھتا ہے۔

منقول

10/02/2024

نواز شریف کا فیصل آبادیوں
کو فون
آگے پیچھے والی تمام موٹرویز کینسل
میں تواڈے لئی مرگیا تسی میرے لئی مر گئے🤣🥴

Address

Kamalia
36350

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when world wide everything posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Digital creator in Kamalia

Show All