26/04/2023
Follow : Fikr-e-Jadeed International
یوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سسرال
تحریر : شبیر تبسم (گوجرانولہ پاکستان)
طنزومزاح
آستانہ ءعالیہ سسرال شر یف حاضری کاارادہ تھاہم ابھی تیاریوں میں ہی مشغول تھےکہ ہمارےدیر ینہ خیرخواہ مرزا مسکین جوکہ اکثرہمیں اپنےمفید مشوروں سےنوازتےرہتے ہیں کہیں سےپھرتےپھراتے ادھرہمارےہاں بھی تشر یف لے آۓہم نےحیرت سے انہیں پوچھآ مرزا خیر یت تو ہےآج علی الصبح اتنی جلدی تشر یف آوری کہنے لگےتم سے عید ملنےآیاہوں ہم نےکہامرزاکیاآج عیدکی نماز فجرکےفورابعد ہی پڑ ھ لی گئ ہے کہنےلگےعید ابھی کہا ں پڑ ھی ہے ہم نے کہا تو پھرعید کی نماز پڑھے بغیر ہی لوگوں سے ملتےپھررہۓ ہیں کہنے لگے نمازکےبعدتوخا ص خاص لو گوں سےملتے ہیں مو لو ی صاحب نےمسلہء سنایا تھاکہ عیدکی نمازنہادھو کےصاف ستھرےکپڑےپہن کےپڑھتےہیں سوچاپہلےتم سے مل لو ں بعد میں نہا کےصاف کپڑےپہن لوں گا کہ تم شاعر لوگ بھلاکو ن سانہاتےہو پھرجوسارا دن ہمارےکپڑوں سےسمیل سی آتی رہتی ان کی با تیں سن کے ہم دل ہی دل میں دیر تک مسکراتے رہۓ ہمیں مصر وف دیکھ کرپو چھنےلگے اوریہ اتنی صبح کہاں کی تیا ری ہورہی ہے ہم نےکہا مر زا کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کل عالمی یوم سسرال ہےعیدشید جوہےبچو نکےساتھ سسر ال جا رہۓ ہیں کہنے لگے اور اگرنہ جاسکو تو گناہ گار تونہیں ہوجاؤگےعرض کی ثواب وگناہ کاتوعلم نہیں البتہ یہ ضرور ہےکہ اگر یہ دن نہ مناسکیں تو پھر سال بھرذوجہ ءمحتر مہ کو ترلےمنتیں کرکرمنا تے پھر یں گےکیوں کہ سا ل بعد یہی تو ایک موقع ہوتا ہے جب بیگمات اپنے مجازی خداؤں کو کھلا چھوڑیعنی کچھ ڈھیل دے کرخودمیکےوالوں سےگھل مل جاتی ہیں شوہر اور سسرالیوں کے خوب جی بھرکے شکوے شکایات کی جاتی ہیں یوں بیچارہ شو ہرءنامدار بھی کچھ وقت کیلۓ سکھ کا سا نس لیتاہے ور نہ توسارا سال اس معصو م مخلوق کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے ہم نےپو چھا مرزاتم نہیں جا تےسسرال کیا کہنے لگے میں تمہاری طرح پھوڑتھوڑی ہوں ہم تمہاری طر ح کبھی بھی سسرال پہ بوجھ نہیں بنتے اس بو جھ کوہم تقسیم کرکےہلکاکر لیتے ہیں ہم نےپوچھا مرزا وہ کیسےکہنےلگےدیکھو میاں بچوں کو تو ان کے ننھیال بھیج دیتا ہوں بیو ی اپنے میکےچلی جاتی ہےاورمیں میں تو عیدہمیشہ اپنے سسرال کے ہاں کرتا ہوں آخران کابھی توکچھ حق بنتاہےنا اور یہ جو عیدپہ لوگ پو ری فو ج کےہمراہ سسرا ل پہ یو ں حملہ آورہو تےہیں کہ وہ بے چارےسال بھرتو سنبھل ہی نہیں پاتےباالفرض اگر کسی کی چار بیٹیاں شا دی شدہ ہیں او روہ چار وں کی چار ہی عید ملنے میکے چلی آ ئیں اب ان کے ساتھ کچھ نہیں تو پندرہ بچے توہوں گےہی وہ اگر فی بچہ ایک ایک چیزبھی توڑیں گھرکی پندرہ اشیاء کاتوستیاناس کرہی جائیں گے اورمہنگائ کےاس دور میں کون بھلا ایسا ہو گا جوسا ل بھرمیں یہ نقصا ن پورا کرلےاوریہ لو گ قا فلہ درقا فلہ یوں روا ں دو اں ہیں جیسےکہ سسرال کوفتح کرنے چلے ہوں اور توا وریہ نو مولود بچوں تک کواس سفر میں ساتھ گھسیٹے پھرتےہیں۔۔۔۔۔۔۔
شبیر۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ تبسم
گوجرانوالہ ۔۔۔۔۔۔پاکستان