Allama Atif Ramzan Sialvi

Allama Atif Ramzan Sialvi This is Official Page for Allama Atif Ramzan Sialvi.

24/12/2024

کر س مس منانے اور مبارک باد دینے کا حکم ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں ۔

22/12/2024

ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے جو حدیث بیان کی ہے اس کا کچھ حصہ تفسیر مظہری اور مسند ابی یعلیٰ میں بیان ہوا ہے ، باقی بیان وضعی ، خود ساختہ اور من گھڑت ہے ۔
علامہ قاضی ثناء اللہ مظہری المتوفی 1225 ھ نقل فرماتے ہیں ۔
" روى ابو يعلى عن جابر قال : كنا نصلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى غزوة بدر اذ تبسم فى صلاته قلنا يا رسول الله! رايناك تبسمت ؟ قال : مر بى جبريل و على جناحه اثر الغبار وهو راجع عن طلب القوم فضحك الى و تبسمت اليه "
( التفسير المظهرى جلد 3 ص 147 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
ترجمہ : ابو یعلی نے حضرت جابر سے روایت کیا, فرماتے ہیں : ہم غزوہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مسکرانے لگے ۔ ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ کو مسکراتے دیکھا ہے ؟ فرمایا : میرے پاس سے ابھی جبرائیل علیہ السلام گزرے ہیں اور ان کے پر پر مٹی کا اثر تھا اور وہ قوم ( کفار ) کو تلاش کر کے پلٹ رہے تھے ، سو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا دیئے اور میں ان کو دیکھ کر تبسم کناں ہو گیا ۔
یہاں چند باتیں قابل توجہ ہیں ۔
1 : قاضی ثناء اللہ پانی پتی سے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذکر میں تسامح ہوا ہے ، مسند ابی یعلیٰ اور دیگر کتب احادیث میں " حضرت میکائیل علیہ السلام" کا ذکر ہے ۔
چنانچہ امام ابو یعلی روایت کرتے ہیں ۔
" مر بى ميكائیل و على جناحه اثر الغبار "
( مسند ابی یعلیٰ ، جلد 2 ص 187 ، رقم الحدیث 2063 دار الفكر بيروت )
امام طبرانی المتوفی 360 ھ نے بھی حضرت میکائیل علیہ السلام کا ذکر کیا ہے ( المعجم الاوسط ، رقم الحديث: 7203 ) ۔
2 : صرف اتنی روایت کتب احادیث میں آئی ہے ، لیکن ڈاکٹر طاہر القادری صاحب جو بزعم خویش حجة المحدثين ہیں ، نے کتنے اضافے اپنی طرف سے کیئے کہ " حضرت جبرائیل علیہ السلام بغیر اجازت کے واپس چلے گئے" " آسمان کے دروازے بند تھے " " اللہ کی طرف سے حکم ہوا خبردار میرے محبوب کی اجازت کے بغیر نہیں آنا " پھر اس پر مزید ملمع کاری اور بے تکے استدلال ۔
4 : ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے کہا کہ یہ حدیث سند جید کے ساتھ مروی ہے . محققین کی اصطلاح میں " جید " حدیث صحیح کو کہتے ہیں ، جبکہ یہ جتنا حصہ امام ابو یعلی نے روایت کیا ہے یہ بھی ضعیف ہے ۔
چنانچہ امام عبد اللہ بن یوسف الزیلعی المتوفی 762 ھ اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں ۔
" اس روایت میں " الوازع بن نافع " بہت ضعیف راوی ہے ۔ میں نے امام طبرانی کی المعجم میں حضرت جبرائیل کے بجائے میکائیل کا ذکر پایا ہے ۔ امام سہیلی نے بھی اس روایت پر جرح کی ہے ، ابن حبان نے کتاب الضعفاء میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے ۔
" انه كثير الوهم ، فيبطل الاحتجاج به "
ترجمہ : الوازع کثیر الوھم تھا تو اس کی روایت سے حجت پکڑنا باطل ہے ۔
( نصب الراية لاحاديث الهداية جلد اول صفحہ 47 ، باب : نواقض الوضوء دار ابن حزم بیروت )
حافظ ابن حجر عسقلانی المتوفی 852 ھ نے بھی حضرت میکائیل علیہ السلام کے ذکر سے روایت کو نقل کیا ہے اور فرمایا ۔
" قلت : على متروك و رماه ابن حبان بالوضع والوازع ضعيف جدا واه "
( المطالب العاليه جلد 4 ص 117 دار العاصمہ )
ترجمہ: میں کہتا ہوں: اس روایت میں علی متروک ہے اور امام ابن حبان نے اس کو حدیث گھڑنے والا کہا ہے اور الوازع بہت کمزور اور ضعیف راوی ہے ۔
امام بیھقی اور امام ھیثمی نے بھی الوازع کی وجہ سے اس روایت کو نا قابل استدلال قرار دیا ہے ۔
ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی تقاریر کا اس تحقیق سے تجزیہ کیا جائے تو ان کی ہر تقریر میں صریح اغلاط ملیں گی جن سے توبہ لازم ہے ، لیکن موصوف یہ فرماتے ہیں کہ میری تقاریر میں ایک غلطی بھی دلیل سے بیان نہیں کی جا سکتی اور ان کے معتقدین بھی انہیں معصوم عن الخطا جانتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ حق پر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔
محمد عاطف رمضان سیالوی
پرانی عید گاہ جھنگ صدر

21/12/2024

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق کیئے گئے تمام سوالات کا جواب ، حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کی زبان حق ترجمان سے ۔

20/12/2024

دین اللہ تعالیٰ کی بندگی کا نام ہے ، بندوں کی بندگی کا نام نہیں ۔ سیال شریف جیسے عظیم آستانے پر جہال کی خرافات اور غلو کا قرآن و سنت اور حضور شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ۔ ایک وقت تھا جب سیال شریف میں قال اللہ و قال الرسول کی اور نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی برتری اور غلبے کی صدائیں بلند ہوتی تھیں ، اب دھمالیں ، رقص و سرود اور جہالت و غلو کے بسیرے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شخصیت پرستی کے عفریت سے محفوظ فرمائے اور قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

19/12/2024
18/12/2024

حضرات شیخین کریمین سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں منزلت ، مکانت اور عز و شرف ۔

17/12/2024

تواضع و انکساری اور کبر و غرور کا انجام ۔ قرآن مجید کی آیات سماعت فرمائیں ۔

16/12/2024
15/12/2024

مسئلہ افضلیت کا بیان کیوں ضروری ہے ؟
اکثر یہ اعتراض سننے میں آتا ہے کہ اھل سنت مسئلہ افضلیت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اتنا زور کیوں دیتے ہیں ؟
اس سوال کا جواب محقق و مدقق علامہ محمد عبد العزیز پرھاروی کی طرف سے ملاحظہ فرمائیں ۔
آپ شرح عقائد نسفی کی شرح میں مسئلہ افضلیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔
" هذه المسئلة يدور عليها ابطال مذهب ال ش يعة فان اول اصولهم ان عليا رضى الله تعالى عنه افضل الكل يفرعون عليه انه اشبه الصحابة بالنبي صلى الله عليه وسلم و ان الصحابة ظلموه حيث استخلفوا غيره مع انه افضل و اعلم و اشجع و ان الظلمين غير عدول فلا يصح الحديث عنهم فيبطل كل حديث رواه اهل السنة و هذا هو ترتيبهم فى تضليل ضعفاء المسلمين و فساده اشد من مفاسد مذهب المعتزلة و الجبرية و اشباههم فيجب على العلماء الاهتمام بمسئلة الافضلية . "
ترجمہ : اس مسئلہ افضلیت پر مذھب شی عہ کا ابطال ہے کیونکہ ان کا پہلا اصول یہ ہے کہ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سب صحابہ سے افضل ہیں ۔ پھر وہ اس پر یہ تفریع کرتے ہیں کہ وہ تمام صحابہ سے بڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہیں لہذا وہی خلیفہ بلا فصل ہیں اور صحابہ نے ان کے علاوہ کو خلیفہ بنا کر ان پر ظلم کیا ہے حالانکہ وہ اعلم ، افضل اور اشجع ہیں اور جو ظالم ہو وہ ثقہ اور عادل نہیں ہوتا لہذا صحابہ کی مرویات اور احادیث درست نہیں اور اہل سنت کی ہر روایت کردہ حدیث باطل ہے ۔ ش اس ترتیب سے کمزور ایمان والے مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں اور اس مسئلہ افضلیت کے انکار کا فساد معتزلہ ، جبریہ اور دیگر گمراہ فرقوں سے بھی زیادہ ہے لہذا علماء پر لازم ہے کہ مسئلہ افضلیت کے بیان کا اھتمام و التزام کریں ۔
نیز علامہ پرھاروی فرماتے ہیں ۔
" حسبك دليلا على الاهتمام بمسئلة الافضلية انها من علامات اهل السنة" .
( النبراس شرح شرح العقائد ص 302 مکتبہ حقانیہ ملتان)
ترجمہ: تیرے لیئے مسئلہ افضلیت کے اھتمام و التزام پر یہی دلیل کافی ہے کہ مسئلہ افضلیت اہل سنت کی علامات میں سے ہے ۔
محمد عاطف رمضان سیالوی
پرانی عید گاہ جھنگ صدر

14/12/2024

جھوٹی قسم اٹھانے کی حرمت پر قرآن و حدیث کے دلائل ۔

13/12/2024

منقبت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔

13/12/2024

بے حیائی ، فحاشی اور عریانی کی روک تھام کے لیے یہ 4 احادیث پڑھ کر شیئر کریں ۔
1: " عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا
ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوزخیوں کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں، وہ لوگوں کو اس سے مارتے ہیں دوسرے وہ عورتیں جو پہنتی ہیں مگر ننگی ہیں (یعنی ستر کے لائق لباس نہیں ہیں)، سیدھی راہ سے بہکانے والی، خود بہکنے والی اور ان کے سر بختی (اونٹ کی ایک قسم ہے) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے وہ جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی دور سے آ رہی ہو گی۔
صحیح مسلم حدیث نمبر: 5582
کتاب: لباس اور زینت کے احکام
کپڑوں میں ملبوس ننگی،(برائی کی طرف) مائل،دوسروں کو مائل کرنے والی عورتیں ۔
2: عن علقمة بن ابي علقمة ، عن امه ، انها قالت: دخلت حفصة بنت عبد الرحمن على عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وعلى حفصة خمار رقيق " فشقته عائشة، وكستها خمارا كثيفا"
مرجانہ سے روایت ہے کہ حفصہ بنت عبدالرحمٰن بن ابی بکر اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں ایک باریک سر بند (اوڑھنی) اوڑھ کر۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کو پھار ڈالا اور موٹے کپڑے کا سر بند (دوپٹہ) اوڑھا دیا۔
( مؤطا امام مالک رقم الحدیث: 1651 ) حدیث حسن
3 " عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ .
ترجمہ : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' عورت (سراپا) پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے.
جامع ترمذی حدیث نمبر: 1173
کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل
شیطان کا عورت کو جھانکنا جب وہ گھر سے نکلتی ہے
حکم: صحيح
4 : " عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ قَالَ الْحَمْوُ الْمَوْتُ ۔"
ترجمہ : عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' عورتوں کے پاس خلوت (تنہائی) میں آنے سے بچو ، ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔اس پر انصار کے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول ! دیور (شوہر کے بھائی) کے بارے میں کیاخیال ہے؟ آپ نے فرمایا: 'دیور موت ہے.جامع ترمذی حدیث نمبر: 1171
کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل
غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی میں ہونے کی حرمت کا بیان​
حکم: صحيح
اللہ تعالیٰ شیطان کے منہاج سے محفوظ فرما کر قرآن و حدیث کے منہاج پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔
محمد عاطف رمضان سیالوی
پرانی عید گاہ جھنگ صدر

12/12/2024

کالج ، یونیورسٹی میں مخلوط تعلیم کی حرمت پر قرآن مجید کے دلائل ۔

11/12/2024

شان سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بزبان مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم ۔

10/12/2024

یہ دین کی تجدید ہے یا قرآنی احکام کا کھلم کھلا استہزاء ہے ؟ جس قرآن کا نام لے کر آپ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں اس کے احکام کو اس طرح تو نظر انداز نہ کریں ۔

10/12/2024

اسم اعظم
سنن الترمذی کے حوالے سے

08/12/2024

صحیح البخاری کے عظیم شارح حافظ الحدیث امام ابن حجر عسقلانی اور امام بدر الدین عینی رحمھما اللہ کے نزدیک مسئلہ افضلیت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں اہل سنت کا قطعی اجماع ہے ۔ حوالہ سماعت فرمائیں ۔

Address

Budhy Wala
Jhang

Telephone

+923157698701

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Allama Atif Ramzan Sialvi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Allama Atif Ramzan Sialvi:

Videos

Share

Category