All in one ulfat page

All in one ulfat page Dear friends, please follow my PAGE
My PAGE will have poetry, art, news posts and videos

27/07/2024

بہترین اور روشن یاد داشت وہ ھےجس
میں انسان اپنی غلطیاں اور دوسروں
کی نیکیاں یاد رکھتا ھے.

02/02/2023

پہلی بار ریل گاڑی کو روڈ پر دیکھا 😜😛😛 ترقی یافتہ قوموں کی نشانی

29/01/2023
24/01/2023

ڈاکٹر وسیم آفندی صاحب بتاتے ہیں کہ
چند دن پہلے میرے پاس ایک نوجوان کو لایا گیا تھا جسے سر پر گولی لگی تھی خون بہت زیادہ بہہ چکا تھا مگر نوجوان کے ہواس ابھی قائم تھے میری یونیفارم دیکھ کر اس نے مجھ سے التجا کی کہ ڈاکٹر صاحب میری موت کی خبر میرے گھر والوں کو نہ دیجئے گا اور ساتھ ہی میرے سامنے ہاتھ جوڑ دئیے تھے مجھے حیرت تھی کہ میں اسے بچانے کے لیے پر امید تھا اور وہ شخص یقینی موت دیکھ کر بات کر رہا تھا خیر میں نے اسے تسلی دی اور آپریشن تھیٹر پہنچے جہاں اسے بیہوش کرنے کے لئے انجیکشن دیا گیا اور ساتھ ہی میں اس کی روداد بھی سنتا رہا کہانی سناتے سناتے لڑکا بیہوش ہو گیا اور اسی بیہوشی کے دوران اس کی موت ہو گئی مگر اس کے موت مجھے جھنجوڑ کر رکھ گئی شاید پڑھنے والوں کو بھی جھنجوڑ دے اس لئیے واقعہ بتا رہا ہوں کہ
جب لڑکے نے التجا کی کہ میری موت کی خبر میرے گھر والوں کو نہ دیجئے گا بلکہ لاش ایدھی سینٹر یا چھیپا کے حوالے کر دیجئیے گا تو میں نے اس سے پوچھا ایسی کیا وجہ ہے ؟
اس نے بتایا کہ میرے والد صاحب فوت ہو چکے ہیں میری تین چھوٹی بہنیں ہیں جنہوں نے پچھلے دو دن سے کچھ نہیں کھایا مجھے آج دو دن بعد مزدوری ملی اور میں دیہاڑی لگا کر آ رہا تھا کہ راستے میں ڈاکوؤں نے مجھے لوٹنے کی کوشش کی میرے پاس کل دولت وہ آج کی دیہاڑی لگ جانے والی مزدوری اور یہ ایک پرانا سا موبائل تھا اگر صرف میری بات ہوتی تو میں شاید یہ تیرہ سو روپے ڈاکوؤں کو دے دیتا مگر مجھے پتہ تھا گھر میں دو دن سے بھوکی بیٹھی میری بہنیں روٹی کے انتظار میں میری راہ دیکھ رہی ہیں یہ پیسے ڈاکو لے گئیے تو میری بہنیں کیا کھائیں گی ؟
جب کہ یہ لوگ خوف خدا سے عاری ہیں یہ تو کسی اور کو بھی لوٹ لیں گے لہذا میں نے مزاحمت شروع کر دی اور ان ظالموں نے محض اس تیرہ سو روپے کی خاطر مجھے گولی مار دی ڈاکٹر صاحب مجھے پتہ ہے میں مر جاؤں گا مگر مجھے فکر ہے کہ میرے گھر والے جن کے پاس روٹی تک کے پیسے نہیں ہیں وہ میرے لئیے کفن کے پیسے کہاں سے لائیں گے قبر کے پیسے کہاں سے لائیں گے لہذا میرے گھر والوں کو میری موت کی خبر نہ دی جائے ساتھ اس نے جیب میں ہاتھ ڈال کر پیسے اور موبائل میرے ہاتھ پر رکھتے ہوئے گھر کا ایڈریس بتایا اور کہا یہ پیسے گھر پہنچا دینا اور یہ موبائل ںیچ کر میری چھوٹی بہن کو نئی جوتی خرید دینا بہت دنوں سے ضد کر رہی تھی اگر میری والدہ کا حوصلہ بلند ہوا تو انہیں تسلی دیتے ہوئے میری موت کی خبر دے دینا ورنہ کہہ دینا کہ آپ کا بیٹا کسی دوسرے شہر مزدوری کے لئیے چلا گیا ہے اس کے ساتھ ہی وہ نوجوان حالت غنودگی میں چلا گیا اور وہیں سے موت کی آغوش میں جا پہنچا ۔۔۔۔
مگر میں تب سے سوچ رہا کہ اب تک ہم پر پتھروں کی بارش کیوں نہیں ہوئی سیلاب ہم کو کیوں بہا نہیں لے گیا ؟
سرکش جنّات کی طرح ہمارا قلع قمع کرنے کے لئے فرشتے کیوں نہیں اتر رہے ؟
ہم لوگ اب تک قہر الٰہی سے محفوظ کیوں ہیں ؟
جبکہ مسلمانوں والے اعمال ہماری اکثریت کب کی چھوڑ چکی ہے بد دیانت حکمران بد دیانت عوام لٹیرے حکمرانوں لٹیری عوام قاتل حکمران قاتل عوام دوسری طرف اسلام نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان و مال عزت کو حرام قرار دیا ہے ان ہی سوالات کو سوچتے ہوئے میں نے ہر چیز اس نوجوان کے گھر والوں تک پہنچائی اپنی جیب سے اس کے کفن دفن کا انتظام کیا ان لوگوں کے لئے مناسب روزگار بنا کر بہت جلد یہ ملک چھوڑ کر بمعہ فیملی کسی اور ملک منتقل ہو رہا ہوں کیونکہ جتنی شدت سے اہلیان پاکستان قہر خدا کو آواز دے رہے ہیں مجھے نہیں لگتا ان لوگوں کو توبہ کی مہلت بھی مل پائے گی
--

 #مری چھوڑیں، بلوچستان کے شہر کوئٹہ آئیں یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں کوئٹہ صوبہ بلوچستان کا سب سے خوبصورت شہر ہےیہاں کمرو...
23/01/2023

#مری چھوڑیں، بلوچستان کے شہر کوئٹہ آئیں یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں
کوئٹہ صوبہ بلوچستان کا سب سے خوبصورت شہر ہے
یہاں کمروں کا کرایہ 4 ہزار سے 40 ہزار نہیں لیا جاتا۔ یہاں گاڑی کو دھکہ لگانے کے پیسے ہرگز نہیں لیے جاتے۔
یہاں اگر کوئی راستہ پوچھے تو اسے غلط راستہ نہیں بتایا جاتا ۔
یہاں پر 4 موسم پاۓ جاتے ہیں ۔
یہاں ہوٹل کا کمرہ صرف 2000 روپے میں مل جاتا ھے
یہاں ایک بندہ آرام سے ایک سو روپے میں ناشتہ کرلیتا ہے کوئٹہ میں انڈہ پانچ سو روپے کا نہیں ملتا یہاں صرف30روپے میں ابلا ہوا انڈا مل جاتا ہے
کوئٹہ میں پانی کی بوتل 500 روپے کی نہیں ملتی ادھر صرف پچاس روپے میں مل جاتی ہے
یہاں انسانیت ہے، مری کی طرح مردہ ضمیروں کی بستی نہیں۔ اگر یہاں خدانخواستہ کوئی حادثہ ہوجائے تو پورے بلوچستان کی فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔
آپ کو پاکستان میں سرد موسم میں سب سے زیادہ سردی بھی بلوچستان میں ہوگی اور گرم موسم میں سردی بھی بلوچستان میں ہوگی سردی میں برف انجوائے کرنے کا شوق ہو تو بلوچستان آئیے گا، یہاں آپ بولان کے پہاڑ بھی اور میدان بھی اور سر سبز کھیت اور چمن بارڈر ایک ساتھ دیکھیں۔

15/01/2023

*اوف فلسطین ۔۔۔جن کے باپ ہوں وہ سب گرم بستروں میں سوتے ہیں*😪😪

11/01/2023
پرسندہخٌشک گوشت  لاندی کاسیزن    کہا جاتا ہے کہ گوشت کو خٌشک کرنے کا عمل جنوبی امریکہ میں آباد ہندوستانی قبیلے ” کوچہ ان...
11/01/2023

پرسندہ
خٌشک گوشت لاندی کاسیزن

کہا جاتا ہے کہ گوشت کو خٌشک کرنے کا عمل جنوبی امریکہ میں آباد ہندوستانی قبیلے ” کوچہ انڈینز “ نے 1550 قبل از مسیح میں شٌروع کیا تھا ۔ وہاں کے چرواہے سردی کے موسم کی آمد سے قبل جانور ذبح کر کے اس کا گوشت خٌشک کر لیتے اور سردی کے موسم میں استعمال کرتے تھے ۔ وہ لوگ خٌشک گوشت کو ” چارکیو “ کا نام دیتے تھے ۔ گوشت کو مختلف طریقوں سے مثلاً پانی میں اٌبال کر ، نمک لگا کر یا کچا گوشت نرم کر کے دھوپ میں پھیلا کر خٌشک کیا جاتا تھا ۔
مقبوضہ کشمیر ، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں آج بھی گوشت خٌشک کرنے کی قدیم رسم چلی آ رہی ہے ۔ خشک گوشت کو مقبوضہ کشمیر میں ” ہوکھ ماز “ ، گلگت بلتستان میں ” نسالو “ جبکہ بلوچستان میں ” لاندھی۔۔پرسندہ“ کہا جاتا ہے ۔ لوگ اپنی استطاعت کے مطابق گائے ، بیل ، بکری ، بھیڑ یا دٌنبہ ذبح کر کے اس کا گوشت خشک کر لیتے ہیں اور یعنی شدید سردی کے موسم میں حسبِ ضرورت کھاتے رہتے ہیں ۔ فراغت کے اس موسم کی لمبی راتوں میں ایک دوسرے کے گھر جا کر خٌشک گوشت اور خٌشک میوہ جات کھانے اور چائے پینے کے ساتھ ساتھ گپ شپ کا دور چلتا ہے ۔ اگرچہ شہری علاقوں میں یہ رسم معدٌوم ہوتی ہے۔۔

ڈیرن سمی! پاکستانی شہریت ملنے کےبعد ڈیرن سمی آٹا لینے کیلئے قطار میں ..😂.
09/01/2023

ڈیرن سمی!
پاکستانی شہریت ملنے کےبعد ڈیرن سمی آٹا لینے کیلئے قطار میں ..😂.

09/01/2023

آٹا گاڑی کے پیچھے عوام موٹر سائیکل پر آٹا خریدنے کے لئے بھیک تک مانگ رہے ہیں
گندم پیدا کرنے والے ملکوں میں چھٹے نمبر پر ایک زرعی ملک میں یہ دن بھی آنے تھے🥲🥲

جامع مسجد ڈجینے، مالی(Great mosque of Djenne, Mali)مغربی افریقہ کے ملک ”مالے “ میں یہ خوبصورت مسجد ابتدائی طور پر 1240ءم...
09/01/2023

جامع مسجد ڈجینے، مالی(Great mosque of Djenne, Mali)

مغربی افریقہ کے ملک ”مالے “ میں یہ خوبصورت مسجد ابتدائی طور پر 1240ءمیں تعمیر کی گئی تھی۔ بعد میں اس کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہو گئی اور 1909ءمیں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ فن تعمیر کے اس شاہکار کی دیواریں مٹی کی کچی اینٹوں سے بنائی گئی ہیں اور انہیں گارے سے لیپ کیا گیا ہے۔اس کا ڈیزائن پرانی طرز کا اور بہت منفرد ہے۔ اسے کچی اینٹوں سے بنائے جانے کی وجہ یہ ہے کہ مالے خاصا گرم ملک ہے اور کچی اینٹیں سورج کی گرمی سے مسجد کو بچاتی ہیں اور ماحول ٹھنڈا رکھتی ہیں۔

06/01/2023

فنی پوسٹ😜مولوی صاحب نے خطبہ میں کہا " آپکی بیویاں سارا دن کی تھکی ہوتی ہیں ۔۔۔۔ اگر وہ سو جائیں اور آپکو انکے قرب کی حاجت ہو تو انتہای شفقت کے ساتھ جگایا کریں"

حاضرین نے کہا "مولانا صاحب طریقہ بھی آپ ہی بتا دیں کہ کیسے جگایا جائے"۔۔۔

فرمایا کہ اگر بیوی سو جائے تو آپ ایک کپڑا گیلا لیں اور اسکے پاؤں پر آرام سے پھیریں ، اگر وہ گہری نیند میں نہ ہوئی تو جاگ جائیگی ۔۔ اور اگر نہ جاگے تو آپ لوگ بھی درگزر فرما لیا کریں ۔۔

یہ خطبہ لاؤڈ سپیکر پر تھا جسکو پورا گاؤں سن رہا تھا ...

‏اُس رات مولانا کو گھر جانے میں کافی وقت لگ گیا ۔۔۔ گھر پہنچے تو بیوی سو چکی تھی ۔۔۔ مولانا نے کپڑا گیلا کیا اور بیوی کے پاؤں پر لگایا ۔۔۔
بیوی نے بند آنکھوں کے ساتھ رومانٹک موڈ میں کہا "حضرت خیر ہے ! آج اتنے رومانٹک ہیں کہ دوسری بار جگانے آگئے "

مولانا نے سٹپٹا کر کہا " کیا مطلب ؟ میں تو ابھی گھر پہنچا ہوں" ۔۔
بیوی بولی "اب اتنے بھی بھولے نہ بنیں ۔۔ پہلے بھی گیلا کپڑا لگا کر جگایا اور محبت فرمائی تھی اور اب پھر گیلی ٹاکی لئے کھڑے ہیں " ۔۔۔

مولانا نےمسجد کی جانب دوڑ لگا دی اور اسپیکر میں بولے "پینڈ والیو ! میرے خطبے تے نہ رہنا ۔۔ اپنیاں بیویاں نوں اپنے طریقے نال جگانا ۔۔۔کوئی کنجر پینڈ وچ گیلی ٹاکی لے کر گھوم ریا جے
Follow my page

06/01/2023

سعودی عرب میں ایک لڑکی کی شادی تھی، مغرب کی نماز کے بعد اسکا میک اپ وغیرہ کیا گیا، جیسا کہ دلہن کو سجایا جاتا ہے۔ اسی اثنا میں اس لڑکی نے عشاء کی اذان سنی، اس نے نیچے جانے سے پہلے عشاء کی نماز پڑھنا مناسب سمجھا۔ لڑکی نے اپنی ماں سے کہا کہ :
" میں وضو کر کے نماز پڑھنے لگی ہو ...! "
تو لڑکی کی ماں حیرت سے اسے دیکھتے ہوئے بولی :
" کیا تم پاگل ہو ...؟ "
" مہمان تمہیں دیکھنے کے لیے انتظار کر رہے ہیں اور تمہارے میک اپ اور بناؤ سنگار کا کیا ہو گا ...؟ "
" یہ تو سارا پانی سے دھل جائے گا میں تمہاری ماں ہوں اور تمہیں نماز نہ پڑھنے کا حکم دیتی ہوں ...! "
اور کہا :
" واللہ اگر تم نے ابھی وضو کیا تو میں تم سے ناراض ہو جاؤں گی ...! "
بیٹی نے کہا :
" اللہ کی قسم میں یہاں سے تب تک نہ جاؤں گی جب تک نماز ادا نہ کر لوں، میں کسی کو خوش کرنے کے لیے اپنے اللہ کی نافرمانی نہیں کر سکتی ...! "
اسکی ماں نے کہا :
" مہمان تمہیں میک اپ کے بغیر دیکھ کر کیا کہیں گے ...؟ "
" وہ تمہارا مذاق اڑائیں گے اور تم کسی کو بھی اچھی نہیں لگو گی ...! "
لڑکی ماں کی بات سن کر مسکراتے ہوئے بولی :
" آپ اس لیے پریشان ہو رہی ہو کہ میں لوگوں کی نظر میں خوبصورت نہیں لگوں گی، لیکن میں تو اپنے پیدا کرنے والے کی نظر میں خوبصورت بننا چاہتی ہوں ...! "
لڑکی نے وضو کیا جس کی وجہ سے اسکا سارا میک اتر گیا لیکن اسے میک اپ خراب ہونے کا کوئی افسوس نہیں تھا اور نہ ہی لوگوں کے اچھا برا کہنے کا کوئی خیال تھا کیوں کہ اسے لوگوں سے زیادہ اپنے اللہ سبحانہُ و تعالی کے سامنے سرخرو ہونا تھا ...!
اس نے نماز شروع کی اور حالت سجدہ میں وہ لطف پایا جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے، اسے تو پتا بھی نہیں تھا کہ یہ اسکی زندگی کا آخری سجدہ ہو گا ...!
جی ہاں ...!
میرے محترم و مکرم قارئین کرام وہ لڑکی حالت سجدہ میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملی۔ کیا خوبصورت اور عظیم اختتام تھا ...!
وہ اللہ کو قریب کرنا چاہتی تھی اللہ عزوجل نے اُسے اس حالت سجدہ میں اپنے قریب کیا جہاں ہر مسلمان اللہ کے قریب ہوتا ہے ...!
اگر آپ میں سے کوئی اس لڑکی کی جگہ ہوتا تو کیا کرتا ...؟
نہایت معذرت کے ساتھ، یقیناً نماز کو ہی چھوڑا جاتا، جبکہ زندگی کا ایک منٹ کا بھی بھروسہ نہیں ہے ...!💯💯
Plz follow my All in one ulfat page

06/01/2023

بہت خوبصورت تحریر👍ایک لیڈر اور چاہیئے ۔۔ !!
جس شخص نے بھی یہ تحریر لکھی ہے،
درد دل سے ایک پڑھے لکھے پاکستانی کے دل کا حال سنایا ہے۔

"سنگا پور 1965ء تک ملائیشیا کا انتہائی پس ماندہ علاقہ ہوتا تھا‘

زمین دلدلی، ویران اور بنجر تھی۔

لوگ سست، بےکار اور نالائق تھے،

یہ صرف تین کام کرتے تھے ۔۔

بحری جہازوں سے سامان اتارتے تھے،

چوری چکاری کرتے تھے،

بحری جہازوں سے چوہے نکال کر کھاتے تھے اور بس۔

ملائیشیا ان سے بہت تنگ تھا۔۔۔

بڑا مشہور واقعہ ہے۔۔

تنکو عبدالرحمن کے دورمیں سنگا پور نے آزادی مانگی اور پارلیمنٹ کے کل 126 ارکان نے سنگاپور
کے حق میں ووٹ دے دیے۔

بل کے خلاف ایک بھی ووٹ نہیں تھا۔ پارلیمنٹ کا کہنا تھا ہم نے ان بےکار لوگوں اور دلدلی زمین کو اپنے پاس رکھ کر کیا کرنا ہے اور یوں سنگا پور آزاد ہو گیا۔

یہ قدرت کی طرف سے سنگا پور کے لیے پہلا تحفہ تھا۔

دوسرا تحفہ اللہ تعالیٰ نے اسے 'لی کوآن یو' کی شکل میں دیا‘ لی کو آل سنگا پور کے وزیراعظم بنے اور اس شخص نے ان دلدلی زمینوں کا مقدر بدل کر رکھ دیا

اور بیس سال بعد 42 بائی 23 کلو میٹر کی یہ سٹیٹ دنیا کی کامیاب اور تیزی سے ترقی کرتی ریاست بن چکی تھی،

اس میں امن بھی تھا، خوش حالی بھی، روزگار بھی، سرمایہ بھی اور مستقبل بھی۔

سنگا پور دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے اقوام عالم کو بتایا کہ ملکوں کے لیے وسائل نہیں 'قوت ارادی' کی ضروری ہوتی ہے۔

ملکوں کو آبادی، ہنر مندی، رقبہ اور تیل بھی درکار نہیں ہوتا۔۔۔ ان میں بس آگے بڑھنے کا ارادہ ہونا چاہیے۔

لی کو آن یو ایک پوری یونیورسٹی تھے، اس شخص نے دو دہائیوں میں پوری قوم بدل کر رکھ دی، کیسے؟

انہوں نے پانچ اہم کام کیے۔

1️⃣ وزیراعظم لی نے سب سے پہلے ملک میں امن قائم کر دیا‘ مذہب کو ذاتی مسئلہ بنا دیا‘ آپ مسلمان ہیں یا سکھ‘ عیسائی‘ بدھ یا ہندو کسی کو کوئی غرض نہیں‘ مسجد کے ساتھ چرچ‘ مندر اور ٹمپل بنا دیا گیا اور یہ اعلان کر دیا گیا کوئی شخص‘ کسی شخص کے مذہب کے بارے میں سوال نہیں اٹھائے گا اور ایک مذہب کا پیروکار دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں جا سکے گا اور اس پر نہ کوئی اعتراض کرے گا نہ تبلیغ۔
قانون کی نظر میں سب کو برابر کر دیا، ملک میں کوئی کلاس کلچر نہیں تھا۔ کسی کو کسی پر فوقیت نہیں تھی، سب برابر تھے اور ہیں۔

2️⃣ ملک میں ہر قسم کے احتجاج پر بھی پابندی لگا دی اور سڑکیں، گلیاں اور بازار ہر قیمت پرکھلے رہیں گے اور کوئی شخص کسی کے لیے سیکورٹی رسک نہیں بنے گا۔

3️⃣ لی کو آن یو نے چن چن کر اہل اور ایمان دار لوگ اہم عہدوں پر تعینات کر دیے اور انہیں کام کرنے کا بھرپور موقع دیا۔ لوگ آج بھی تیس تیس سال سے اپنے عہدوں پر بیٹھے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔ ایمان داری کا یہ عالم تھا لی کوآن یو کے ڈیڑھ درجن منسٹر اور بیوروکریٹس کرپشن کے الزام کے بعد خودکشی کرگئے۔

حکومت اہل لوگوں کو دوسرے ملکوں سے بھی بھرتی کر لیتی تھی۔

سابق صدر ممنون حسین نے ایک بار بتایا، میں 1999ء میں گورنر سندھ تھا، لی کو آن یو دورے پر آئے، میں نے انہیں کھانے پر بلایا، دعوت کے دوران میں نے ان سے کہا، ہم کراچی پورٹ کو بھی سنگا پور پورٹ کی طرح ڈویلپ کرنا چاہتے ہیں آپ ہمیں کوئی ٹپ دیں،

میری بات سن کر 'لی کوآن یو' دیر تک ہنستے رہے اور پھر بولے۔۔۔

*"آپ کیپٹن سعید سے رابطہ کریں.. یہ پاکستانی بھی ہیں اور کراچی کے شہری بھی ہیں ہم نے ان کی مدد سے سنگاپور پورٹ ڈویلپ کی تھی"

ممنون حسین یہ سن کر شرمندہ ہو گئے اور دیر تک لی کو آن یو کی طرف دیکھتے رہے۔

4️⃣ لی کو آن یو نے اپنا ملک پوری دنیا کے بزنس مینوں کے لیے کھول دیا۔ کوئی کہیں سے بھی آ سکتا تھا اور ملک میں کام کر سکتا تھا بس ایک شرط تھی۔ اس کے پاس پیسہ اور تجربہ ہونا چاہیے،

مثلاًبھارت کے ایک مسلمان مشتاق احمد نے 1971ء میں سنگاپور میں المصطفیٰ سٹور بنایا یہ اب ایک طویل کمپلیکس بن چکا ہے مشتاق احمد نیک نیت بزنس مین ہے منافع کم اور کوالٹی زیادہ پر یقین رکھتا ہے لہٰذا یہ اب تک کھرب پتی بن چکا ہے اور کسی نے آج تک اسے تنگ نہیں کیا اور یہ یہاں اکیلا نہیں ہے ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں

اور ہر شخص نے مشتاق احمدکی طرح ترقی بھی کی اور یہ دوسروں کے لیے روشن مثال بھی بنا۔

5️⃣ لی کو آن یو نے تعلیم اور ہنر پر خصوصی توجہ دی, سنگا پور کے تعلیمی ادارے محض تعلیمی ادارے نہیں ہیں,

یہ ہنر مند اور اہلیت کی لیبارٹریاں ہیں لہٰذا یہاں جہاں ایک طرف 96 فیصد لوگ تعلیم یافتہ ہیں وہاں یہ ہنر مند بھی ہیں یہ خود بھی کما رہے ہیں اور ملک کو بھی کما کر دے رہے ہیں.

لی کو آن یو نے پوری قوم کو تہذیب بھی سکھا دی, اس کا آغاز شخصی صفائی سے کیا گیا.
لوگوں کو ٹوائلٹ استعمال کرنے کا طریقہ سکھایا گیا۔

ملک میں مسلم شاور اور ٹوائلٹ پیپر لازمی قرار دے دیا۔
ہاتھوں کی صفائی کو قانون بنا دیا۔ تھوکنے پر پابندی لگا دی۔
سنگاپور دنیا کا واحد ملک ہے جس میں آج بھی آپ اگر کسی سڑک یا عوامی جگہ پر تھوکتے, پان کی پیک گراتے یا ناک صاف کرتے پکڑے جائیں تو آپ سیدھے جیل جائیں گے

لہٰذا آپ کو پورے ملک میں کوئی شخص گلا صاف کرتا یا تھو تھوکرتا دکھائی نہیں دے گا,

آپ یہ جان کر بھی حیران ہونگے اس پابندی کے بعد اب سنگا پور کے لوگوں میں تھوکنے کی خواہش ہی ختم ہو گئی ہے۔

مزید لی کو آن یوکا خیال تھا سگریٹ، پان اور چیونگم گند پھیلاتے ہیں لہٰذا اس نے ان پر بھی پابندی لگا دی،

سنگاپور میں سگریٹ بہت مہنگا ہے اور پینے کے لیے جگہیں بھی مختص ہیں اگرکوئی شخص ان کے علاوہ کسی جگہ ہاتھ میں ڈبی یا سگریٹ پکڑ کر کھڑا ہو تو اسے پولیس پکڑ لیتی ہے۔

چیونگم پر آج بھی پابندی ہے۔ آپ ملک میں چیونگم لا بھی نہیں سکتے۔

6️⃣ ‘لی کو آن یو نے پورے ملک میں انفراسٹرکچر کا جال بچھا دیا, سنگا پور میں ہائی ویز، میٹروز اور پل اس وقت بنے جب مشرق میں ان کا تصوربھی نہیں تھا،

پورے ملک میں پینے کا صاف پانی حکومت سپلائی کرتی ہے، آپ کسی بھی ٹونٹی کا پانی پی سکتے ہیں، میں نے آئی ایل او کی کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس میں 48 ممالک کے وفود آئے تھے لیکن کسی کے میز پر پانی کی بوتل نہیں تھی،

پانی کے جگ تھے اور یہ جگ عملہ ٹونٹی سے بھر کر رکھتا تھا، ہوٹلوں کے اندر بھی ٹونٹیاں لگی ہیں ائیرپورٹ کے بزنس لائونجز میں بھی پانی کی بوتلیں نہیں ہوتیں۔

7️⃣ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا تصور تک نہیں تاہم وسائل کی بچت ضرور کی جاتی ہے۔ فالتو لائیٹ اور جلتا ہوا چولہا گناہ سمجھا جاتا ہے۔

اگر اس ملک کو چلانا ہے تو ہمیں لی کو آن یو بننا پڑے گا۔

خدا کی پناہ 683 مربع کلو میٹر کے سنگاپور کے مالیاتی ذخائر اڑھائی سو بلین ڈالر ہیں اور ہم "سونے کی چڑیا" اور ایک "ایٹمی طاقت" ہوتے ہوئے ، ایک ایک بلین کے لیئے " #کشکول" لیئے پھر رہے ہیں ۔

ہم برباد ہو چکے ہیں۔

Address

Quetta City
Jauharabad
41000

Telephone

+923458391447

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when All in one ulfat page posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to All in one ulfat page:

Videos

Share