News Updates

News Updates 24/7 Up-to-date information, insights from behind the scenes. Media Professional / Vlogger /Content Creator / Promotor.
(1)

21/12/2024

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا ممکنہ شیڈول سامنے آ گیا
پہلا میچ 19 فروری کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی میں ہو گا جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ 23 فروری کو نیوٹرل وینیو پر ہو گا

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا ممکنہ شیڈول سامنے آ گیا
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا ممکنہ شیڈول سامنے آ گیا، میگا ایونٹ پاکستان اور ایک نیوٹرل وینیو پر کھیلا جائے گا۔

شیڈول کے مطابق ایونٹ کا پہلا میچ 19 فروری کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی میں ہو گا جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ 23 فروری کو نیوٹرل وینیو پر ہو گا۔

ذرائع کے مطابق قومی ٹیم اپنا تیسرا میچ 27 فروری کو بنگلادیش کے خلاف کھیلے گی، پہلا سیمی فائنل 3 مارچ اور دوسرا 4 مارچ کو کھیلا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ایونٹ کے آغاز سے قبل چھ دن کا سپورٹ پریڈ رکھا گیا ہے، اس سپورٹ پریڈ میں ٹیموں کی آمد اور اور پریکٹس وغیرہ شامل ہے۔ یہ وقت 12 سے 18 فروری تک ہوگا۔

ممکنہ شیڈول کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے 3، 3 میچز راولپنڈی اور کراچی میں ہوں گے۔ ایک سیمی فائنل اور فائنل سمیت 5 میچز لاہور میں کھیلے جائیں گے۔

بھارت کے فائنل میں پہنچنے کی صورت میں فائنل بھی نیوٹرل وینیو پر ہوگا۔ بھارت کے فائنل میں نہ پہنچنے کی صورت میں فائنل لاہور میں 9 مارچ کو ہوگا، جبکہ فائنل کیلئے ریزرو ڈے بھی رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ذرائع کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ چیمپئنز ٹرافی کے نیوٹرل وینیو سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز میں معاملات طے پا گئے ہیں اور ممکنہ طور پر دبئی نیوٹرل وینیو ہو گا جس کا باضابطہ اعلان بھی جلد کر دیا جائے گا۔

21/12/2024

*سانحہ 9مئی میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنا دی گئیں*

9مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بڑھکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے

9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں

نفرت اور جھوٹ پر مبنی ایک پہلے سے چلائے گئے سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلح افواج کی تنصیبات بشمول شہداء کی یادگاروں پرمنظم حملے کئے گئے اور اُن کی بے حرمتی کی گئی

یہ پر تشدد واقعات پوری قوم کے لئے ایک شدید صدمہ ہیں

9مئی کے واقعات واضح طور پر زور دیتے ہیں کہ کسی کو بھی سیاسی دہشتگردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی

اس یوم سیاہ کے بعد تمام شواہد اور واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کی گئی

ملوث ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کئے گئے

کچھ مقدمات قانون کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے لئے بھجوائے گئے جہاں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ان مقدمات کا ٹرائل ہوا

13 دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے زیر التواء مقدمات کے فیصلے سنانے کا حکم صادر کیا ،وہ مقدمات جو سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی وجہ سے التواء کا شکار تھے

فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں

یہ سزائیں تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائی گئی ہیں

سزا پانے والے ملزمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے تمام قانونی حقوق فراہم کئے گئے
سزا پانے والے 25ملزمان کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
1۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث جان محمد خان ولد طور خان کو 10 سال قید بامشقت
2۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد عمران محبوب ولد محبوب احمدکو10 سال قید بامشقت
3۔جی ایچ کیو حملے میں ملوث راجہ محمد احسان ولد راجہ محمد مقصود کو 10 سال قید بامشقت
4۔پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملے میں ملوث رحمت اللہ ولد منجور خان کو 10 سال قید بامشقت
5۔پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث انور خان ولد محمد خان کو 10 سال قید بامشقت
6۔ بنوں کینٹ حملے میں ملوث محمد آفاق خان ولد ایم اشفاق خان کو 9 سال قید بامشقت
7 ۔چکدرہ قلعہ حملے میں ملوث داؤد خان ولد امیر زیب کو 7 سال قید بامشقت
8 ۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث فہیم حیدر ولد فاروق حیدر کو 6 سال قید بامشقت
9۔ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد خان کو 4 سال قید بامشقت
10۔پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث یاسر نواز ولد امیر نواز خان کو 2 سال قید بامشقت
11۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث عبدالہادی ولد عبدالقیوم کو 10 سال قید بامشقت
12۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث علی شان ولد نور محمد کو 10 سال قید بامشقت
13۔جناح ہاوس حملے میں ملوث داؤد خان ولد شاد خان کو 10 سال قید بامشقت
14۔جی ایچ کیو حملے میں ملوث عمر فاروق ولد محمد صابرکو 10 سال قید بامشقت
15۔پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث بابر جمال ولد محمد اجمل خان کو 10 سال قید بامشقت
16۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد حاشر خان ولد طاہر بشیرکو 6 سال قید بامشقت
17۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد عاشق خان ولد نصیب خان کو 4 سال قید بامشقت
18۔ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث خرم شہزاد ولد لیاقت علی کو 3 سال قید بامشقت
19۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث،محمد بلاول ولد منظور حسین کو 2 سال قید بامشقت
20۔پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث سیِعد عالم ولد معاذ اللہ خان کو 2 سال قید بامشقت
21۔آئی ایس آئی آفس فیصل آباد حملے میں ملوث لئیق احمد ولد منظور احمد کو 2 سال قید بامشقت
22۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث علی افتخار ولد افتخار احمدکو10 سال قید بامشقت
23۔ جناح ہاؤس حملے میں ملوث ضیا الرحمان ولد اعظم خورشید کو 10 سال قید بامشقت
24۔پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملے میں ملوث عدنان احمد ولد شیر محمد کو 10 سال قید بامشقت
25۔پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملے میں ملوث شاکر اللہ ولد انور شاہ کو 10 سال قید بامشقت

دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے

9مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے

9مئی کی سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں

سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں

متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں

صحیح معنوں میں مکمل انصاف اُس وقت ہوگا جب 9مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی

ریاست ِ پاکستان 9مئی کے واقعات میں مکمل انصاف مہیا کر کے ریاست کی عملداری کو یقینی بنائے گی

9مئی کے مقدمہ میں انصاف فراہم کرکے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ اور تباہ کُن سیاست کو دفن کیا جائے گا

9مئی پر کئے جانا والا انصاف نفرت، تقسیم اور بے بنیاد پروپیگنڈا کی نفی کرتا ہے

آئین اور قانون کے مطابق تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے

21/12/2024

ISPR
Rawalpindi, 21 December 2024:

On 9 May 2023, nation witnessed tragic incidents of politically provoked violence and arson at multiple places, marking a dark chapter in the history of Pakistan. Building on a sustained narrative of hate and lies, politically orchestrated attacks were carried out on the installations of the Armed Forces including desecration of the monuments of Shuhada.

These blatant acts of violence not only shocked the nation but also underscored necessity of checking this unacceptable attempt of political terrorism to impose own perverted will through violence and coercion.

Sequel to the events of this ‘Black Day’, through meticulous investigations, irrefutable evidences were collected to legally prosecute the accused involved in the 9th May tragedy. Certain cases were subsequently referred for Field General Court Martial as per law, where they underwent trials following due process.

On 13 December 2024, a seven member Constitutional Bench of the Supreme Court of Pakistan directed that the cases pending due to an earlier order of the Supreme Court be finalised and judgements in the cases of those accused found involved in these violent incidents be announced.

In light of the Supreme Court decision, Field General Court Martial have in first phase promulgated the punishments to following 25 accused; after examining all evidence, affording all legal rights to the accused and completion of due process:-

1. Jan Muhammad Khan s/o Toor Khan, 10 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
2. Muhammad Imran Mehboob s/o Mehboob Ahmed, 10 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
3. Raja Muhammad Ehsan s/o Raja Muhammad Maqsood, 10 years rigorous imprisonment, involved in GHQ attack incident.
4. Rehmat Ullah s/o Manjoor Khan, 10 years rigorous imprisonment, involved in Punjab Regimental Centre Mardan incident.
5. Anwar Khan s/o Muhammad Khan, 10 years rigorous imprisonment, involved in PAF Base Mianwali incident.
6. Muhammad Afaq Khan s/o M Ishfaq Khan, 9 years rigorous imprisonment, involved in Bannu Cantt incident.
7. Daud Khan s/o Ameer Zaib, 7 years rigorous imprisonment, involved in Chakdara Fort incident.
8. Faheem Haider s/o Farooq Haider, 6 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
9. Zahid Khan s/o Muhammad Khan, 4 years rigorous imprisonment, involved in Multan Cantt Check Post incident.
10. Yasir Nawaz s/o Ameer Nawaz Khan, 2 years rigorous imprisonment, involved in Punjab Regimental Centre Mardan incident.
11. Abdul Hadi s/o Abdul Qayyum, 10 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
12. Ali Shan s/o Noor Muhammad, 10 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
13. Daud Khan s/o Shad Khan, 10 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
14. Umar Farooq s/o Muhammad Sabbir, 10 years rigorous imprisonment, involved in GHQ attack incident.
15. Babar Jamal s/o Muhammad Ajmal Khan, 10 years rigorous imprisonment, involved in PAF Base Mianwali incident.
16. Muhammad Hashir Khan s/o Tahir Bashir, 6 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
17. Muhammad Ashiq Khan s/o Naseeb Khan, 4 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
18. Khuram Shahzad s/o Liaqat Ali, 3 years rigorous imprisonment, involved in Multan Cantt Check Post incident.
19. Muhammad Bilawal s/o Manzoor Hussain, 2 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
20. Said Alam s/o Maaz Ullah Khan, 2 years rigorous imprisonment, involved in Punjab Regimental Centre Mardan incident.
21. Laeeq Ahmed s/o Manzoor Ahmed, 2 years rigorous imprisonment, involved in ISI Office Faisalabad incident.
22. Ali Iftikhar s/o Iftikhar Ahmed, 10 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
23. Zia ur Rehman s/o Azam Khurshid, 10 years rigorous imprisonment, involved in Jinnah House incident.
24. Adnan Ahmed s/o Sher Muhammad, 10 years rigorous imprisonment, involved in Punjab Regimental Centre Mardan incident.
25. Shakir Ullah s/o Anwar Shah, 10 years rigorous imprisonment, involved in Punjab Regimental Centre Mardan incident.

Promulgation of the sentences of remaining accused is also being done and will be announced shortly as and when the due process is complete.

This is an important milestone in dispensation of justice to the nation. It is also a stark reminder to all those who are exploited by the vested interests and fall prey to their political propaganda and intoxicating lies, to never take law in own hands ever in the future.

Many accused are also being tried in various Anti Terrorist Courts and their cases are being pursued as per the law, however, justice would truly be fully served once the mastermind and planners of 9th May Tragedy are punished as per the Constitution and laws of the land. State of Pakistan will continue to vigoursly pursue dispensation of justice to ensure establishment of inviolable writ of the State, so as to uproot this evil of violence driven disruptive and destructive politics based on hate, divisiveness and baseless propaganda.

All convicts retain the right to appeal and other legal recourses, as guaranteed by the law and the Constitution.

21/12/2024

"مجھے امید ہے کہ سول سوسائٹی کے افراد ریاستی اداروں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں جو ایک امید افزا پہلو ہے۔ ہم ہر اس شخص کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں جو پاکستان کے آئین اور قانون کو تسلیم کرتا ہے، چاہے وہ لوگ ہوں جو سڑکوں پر ہیں یا وہ جو بیرونِ ملک مقیم ہیں، ہماری مفاہمتی پیشکش سب کے لیے ہے، اور کچھ افراد نے ہماری پیشکش کو قبول کر لیا ہے، جس کے نتیجے میں ابتدائی مراحل میں بات چیت جاری ہے۔ آپ لوگ ہمارے لیے اہم ہیں۔ ہمارا یقین ہے کہ کسی کی عزت کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے نقطہ نظر کو اہمیت دی جائے ۔ ریاست کو مثالی طور پر آپ کے مسائل احتجاج کے بغیر ہی حل کرنے چاہئیں۔ 28 اور 29 جنوری کو مچھ حملے میں آدھے حملہ آور ابتدائی طور پر لاپتہ قرار دیے گئے تھے۔ ہر کام کا ایک طریقہ ہوتا ہے، جیسے کہ جامعات میں اختلافِ رائے کی اجازت ہے، مگر ایک باوقار انداز میں۔ یہ ہمارا ملک ہے اس کا مضبوط عدالتی نظام ہے۔ 5862 دن گزر چکے ہیں لیکن کسی نے ماما قدیر کو احتجاج سے نہیں روکا۔ ہر شخص کو احتجاج کا حق حاصل ہے، لیکن یہ آئینی دائرے میں ہونا چاہیے اور عوام کی زندگی میں خلل ڈالنے کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ مچھ واقعے میں ان افراد نے ایف سی اور پاک فوج کی چوکیوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ریلوے اور ایف سی کے اہلکار شہید ہوئے۔ اختلافِ رائے کی آزادی ہونی چاہیے، اور یہ آزادی پاکستان میں محفوظ ہے۔" لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم

21/12/2024

Respected
Chief Executive
Quality Schools Foundation
Lt Gen Sabeeh Qamar uz Zaman
The Legend, The Genius,The Commitment, The Motivation, The Inspiration.
Great Loss that can not be expressed in words.
May Allah shower His blessings on him and grant him high rank in Jannat ul Firdous.
Ameen

قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے گراونڈ 2 طیاروں کو فلائٹ آپریشن کے لیے فعال کرنے پر کام تیز کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق بوئن...
20/12/2024

قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے گراونڈ 2 طیاروں کو فلائٹ آپریشن کے لیے فعال کرنے پر کام تیز کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بوئنگ 777 ساختہ طیارے اور ایئر 320 ساختہ طیارے کو فلائٹ آپریشن کے لیے فعال کرنے کے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
بوئنگ 777 طیارہ 440 نشستوں والا بڑی گنجائش کا حامل طیارہ ہے جسے یورپ اور حج آپریشن کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ طیارہ 10 جنوری سے شروع ہونے والے یورپ فلائٹ آپریشن کے لیے بھی کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔

بوئنگ 777 طیارہ ایک سال سے زائد عرصے سے گراونڈ حالت میں موجود تھا۔ طیارے کے دو انجنز ایک دو روز کے دوران پاکستان پہنچا دیے جائیں گے، طیارہ پیرس کے لیے پہلی پرواز لیکر 10 جنوری کو روانہ ہوگا۔

💖چائے کا عالمی دن💖 'پاکستانی دل کی باتیں چائے پر ہی کرتے ہیں'💖💖آج چائے کا عالمی دن منایا جارہا ہے باذوق لوگوں کا پسندیدہ...
20/12/2024

💖چائے کا عالمی دن💖 'پاکستانی دل کی باتیں چائے پر ہی کرتے ہیں'💖💖

آج چائے کا عالمی دن منایا جارہا ہے باذوق لوگوں کا پسندیدہ مشروب ہے چائے کو 💕اشرف المشروبات 💕ہونے کا شرف حاصل ہے چائے کے لیے سردی گرمی دھوپ خزاں ضروری نہیں جب موڈ بن جائے سکون کی طلب ہو تو چائے بہترین ساتھی ہے💕

💕پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک میں چائے کا عالمی دن 15دسمبرکو منایا جاتا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں دو ارب سے زائد چائے کے شوقین افراد یہ دن مناتے ہیں۔۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں چائے ایک مقبول ترین مشروب کا درجہ اختیار کر چکی ہے، روزانہ دو ارب لوگ اپنے دن کا آغاز گرم چائے کی پیالی سے کرتے ہیں۔چائے کا استعمال عام طور پر صبح ناشتے میں اور دن بھر کی تھکاوٹ سے چھٹکارا اور ذہن کو تروتازہ رکھنے کیلئے چاۓ نوش کی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں چائے کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والا ملک چین، اور اس کے بعد ہندوستان ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چائے کی پتیوں کو پہلے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔یہ دنیا کا مقبول ترین مشروب ہے جسے یومیہ دو ارب سے زائد لوگ پیتے ہیں۔💖

20/12/2024

پاکستان نے ضرار تھری بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔

اسلام آباد، پاکستان - پاکستان نے ضرار 3 کا کامیاب تجربہ کیا ہے، یہ بیلسٹک میزائل 7000 کلومیٹر تک جوہری وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ٹیسٹ سٹریٹجک پلانز ڈویژن (SPD) اور پاکستان آرمی کی سٹریٹجک فورسز کمانڈ نے کیا تھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس تجربے کا مقصد میزائل کے ڈیزائن اور تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کرنا تھا۔ ضرار 3 پاکستان کی نیوکلیئر ڈیٹرنس صلاحیتوں میں ایک اہم اضافہ ہے، جو طویل فاصلے تک اہداف تک جوہری وار ہیڈز پہنچانے کا قابل اعتماد اور طاقتور ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کی فوجی اور سویلین قیادت نے کامیاب ٹیسٹ میں شامل سائنسدانوں، انجینئروں اور تکنیکی ماہرین کو مبارکباد دی ہے۔ اس پیش رفت کو پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں ایک اہم سنگ میل اور قابل اعتماد جوہری ڈیٹرنس کو برقرار رکھنے کے عزم کے مظاہرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ٹیسٹ کی تفصیلات بشمول صحیح مقام اور وقت کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ ماخذ: انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر)

20/12/2024

پاکستانی میزائلوں کی رینج واشنگٹن تک، امریکہ بھی محفوظ نہیں: امریکی نائب مشیر قومی سلامتی

واشنگٹن نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر کا پاکستان کے میزائل سے متعلق کہنا تھا کہ پاکستانی میزائل سے امریکا بھی محفوظ نہیں ہے۔نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر کا کہناتھا کہ پاکستان طویل فاصلے کے بیلسٹک میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا کے علاوہ امریکہ تک اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ بیلسٹک میزائل جوہری ہتھیاروں سے بھی لیس کیے جا سکتے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نائب قومی سلامتی کے مشیر نے اسلام آباد کا طرز عمل طویل فاصلے تک اہداف کو نشانہ بنانے والے میزائل پروگرام کے مقاصد کے بارے میں شکوک شبہات کو جنم دیا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام امریکا کے لیے خطرے کا باعث ہے۔دوسری جانب نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے کہا کہ پاکستان اور امریکا اہم شراکت دار ہیں، پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق تحفظات واضح ہیں، امریکا اسلحہ کے عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کو برقرار رکھے گا۔


19/12/2024

ایک ہی دن بعد امریکا کی پابندیوں کا جواب میزائل کی صورت میں بہت خوبصورتی سے دینے پہ ہم پاک آرمی کو سلام پیش کرتے ہیں ۔
💕🇵🇰💕

19/12/2024

پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو امریکی اہداف کو بھی نشانہ بناسکتےہیں، امریکی نائب قومی سلامتی مشیر

پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو امریکی اہداف کو بھی نشانہ بناسکتےہیں، امریکی نائب قومی سلامتی مشیر
فوٹو: رائٹرز
واشنگٹن: امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی نے کہا ہے کہ پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو امریکی اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔

نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر نے کہا ہے کہ پاکستان ایسے میزائل تیار کر رہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر امریکا کے اہداف کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی میزائل تیاریاں اس کے ارادوں کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہے۔

جان فائنر نے کہا کہ پاکستانی اقدامات کو ایک ابھرتی ہوئی دھمکی کے علاوہ کسی اور چیز کے طور پر دیکھنا مشکل ہے۔

امریکا کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پرمزید پابندیوں کا اعلان

خیال رہے کہ امریکا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔

واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے کہا کہ ان چار پاکستانی اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔

امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے پاکستانی اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور کراچی میں قائم 3 ادارے اختر اینڈ سنز، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل اور روک سائیڈ انٹرپرائیزز شامل ہیں۔

امریکا کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے پر 4 کمپنیوں پر پابندی کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔

اپنے ردعمل میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا متعصبانہ امریکی فیصلہ امتیازی طرز عمل، علاقائی اور عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پابندیوں کا تازہ امریکی اقدام امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتا ہے، پابندیوں کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں، پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے۔

19/12/2024

کور کمانڈر بلوچستان کی لسبیلہ یونیورسٹی اف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز (وڈھ کیمپس) کے طلباء کے ساتھ خصوصی نشست

کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان نے خضدار کے علاقے وڈھ میں لسبیلہ یونیورسٹی اف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز کے فیکلٹی ممبران اور طلباء سے ملاقات کی. اس سیشن کے دوران شرکا کو بلوچستان کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پرطلباء نے کور کمانڈر بلوچستان سے سوالات کیے اور کور کمانڈر بلوچستان نے تمام سوالات کے مدلل اور تفصیلی جوابات دیے۔

طلباء نے کور کمانڈر بلوچستان کے جوابات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس قسم کی نشستیں بار بار ہونی چاہئیں، تاکہ 21ویں صدی کے دور میں پھیلنے والی افواہوں اور غلط معلومات کی روک تھام میں مدد مل سکے.

◼️تقریب کے اختتام پر کور کمانڈر بلوچستان نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان بلوچستان کا مستقبل ہیں اور تعلیم کے ذریعے صوبے کا نام روشن کر کے لوگوں کے مایوس کن باتوں کی نفی کریں

19/12/2024

آئی ایس پی آر

راولپنڈی، 19 دسمبر 2024

سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا عمان کا سرکاری دورہ اور عمان کے سول و عسکری حکام سے ملاقاتیں

نیول چیف کی سلطنت عمان کے شاہی دفتر کے وزیر, کمانڈر رائل نیوی آف عمان اور کمانڈر نیشنل ڈیفنس کالج سے الگ الگ ملاقاتیں

ملاقاتوں کے دوران بحرِ ہند کی سکیورٹی صورتحال اور مشترکہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا

نیول چیف نے بحری قزاقی اور اسمگلنگ کی روک تھام میں پاک بحریہ کے کردار پر روشنی ڈالی

پاکستان بحریہ دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر میری ٹائم سیکورٹی کے فروغ کی مضبوط حامی ہے۔ نیول چیف

عمان کے سول و عسکری حکام نے علاقائی بحری امن و استحکام کے قیام میں پاک بحریہ کے کردار کو سراہا

بعد ازاں؛ نیول چیف نے سید بن سلطان نیول بیس، رائل عمان بحریہ کے بحری جہاز، میری ٹائم سیکیورٹی سینٹر، نیشنل ڈیفنس کالج ، ملٹری ٹیکنیکل کالج اور سلطان قابوس نیول اکیڈمی سمیت اہم بحری تنصیبات کا دورہ بھی کیا

نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کے اس دورے سے دونوں برادر ممالک کے مابین تعلقات کو مزید تقویت ملے گی


19/12/2024

پاکستان کا 7 ہزار کلومیٹر تک ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بلاسٹک میزائل ضرار تھری کا کامیاب تجربہ.

19/12/2024
کیا ہر کسی کا ہمشکل موجود ہے
19/12/2024

کیا ہر کسی کا ہمشکل موجود ہے

نانگا پربت دنیا کا سب سے بے رحم پہاڑ جسے “قاتل پہاڑ” کا لقب دیا گیا ہے۔‎پاکستان میں دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 5...
19/12/2024

نانگا پربت
دنیا کا سب سے بے رحم پہاڑ جسے “قاتل پہاڑ” کا لقب دیا گیا ہے۔

‎پاکستان میں دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 5 موجود ہیں، جن میں کے ٹو، گاشر برم اول، براڈ پیک، گاشر برم دوم، اور نانگا پربت شامل ہیں۔
‎نانگا پربت، جو کہ 8126 میٹر (26660 فٹ) بلند ہے، ہمالیہ کے پیشانی پر واقع ہے۔ یہ پہاڑ سیاسی طور پر گلگت بلتستان کے علاقے میں ہے اور ضلع دیامر کے اندر آتا ہے۔
‎ نانگا پربت اپنی قدرتی جلال اور مشکلات کی وجہ سے دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کے لیے ایک سحر انگیز چوٹی ہے، جو انہیں اپنی حدود آزمانے کے لیے مجبور کرتی ہے۔ اس پہاڑ کی تاریخ اور اس سے منسلک داستانیں انسان کو اس کے سامنے بے بس ہونے کا احساس دلاتی ہیں، اور یہ پہاڑ اپنے دامن میں ایک ایسی پراسراریت چھپائے ہوئے ہے جو دیکھنے والوں کو ہمیشہ مسحور کیے رکھتی ہے۔
‎نانگا پربت، کو پہلی بار 1953 میں آسٹریا کے کوہ پیما ہرمن بول نے سر کیا تھا۔ اس وقت تک، اس پہاڑ پر کئی مشن ناکام ہو چکے تھے اور بہت سے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
‎پہلی کوشش 1895 میں ہوئی تھی، جب الفریڈ ممرے نے اسے سر کرنے کی کوشش کی۔ لیکن الفریڈ ممرے اور ان کے ساتھیوں کو نانگا پربت پر پہلی ہی کوشش میں اپنی جان گنوانی پڑی۔ 1953 تک، تقریباً 31 کوہ پیما اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے تھے اور نانگا پربت کو "قاتل پہاڑ" کے نام سے جانا جانے لگا تھا۔

‎پاکستانی کوہ پیماؤں میں سے سب سے پہلے نانگا پربت کو سر کرنے کا اعزاز قومی ہیرو، میجر محمد اقبال کو حاصل ہوا۔ انہوں نے 1989 میں اس بلند و بالا چوٹی کو سر کر کے پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی وہ نانگا پربت کو سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے۔

‎نانگا پربت کو سب سے زیادہ بار سر کرنے کا اعزاز پاکستانی کوہ پیما **علی سدپارہ** کو حاصل ہے، جنہوں نے اس پہاڑ کو **چار** بار کامیابی سے سر کیا تھا۔ علی سدپارہ ایک انتہائی تجربہ کار اور قابل کوہ پیما تھے جنہوں نے نانگا پربت کو نہ صرف موسم گرما میں بلکہ 2016 میں سردیوں میں بھی سر کیا تھا، جو کہ ایک تاریخی کارنامہ تھا۔

‎علی سدپارہ کی نانگا پربت سے وابستگی اور ان کے اس پہاڑ کو بار بار سر کرنے کی کامیابیاں انہیں کوہ پیمائی کی دنیا میں ایک نمایاں مقام عطا کرتی ہیں۔

‎نانگا پربت کو سر کرنے کے لیے بنیادی طور پر تین اہم راستے ہیں، جو اسے دنیا کے مشکل ترین اور متنوع چیلنجز فراہم کرتے ہیں۔ یہ راستے مختلف سمتوں سے پہاڑ تک پہنچنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں
‎1. **راکیوٹ/کینچن روٹ (Rakhiot/Kinshofer Route)**:
‎ - یہ نانگا پربت کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا اور نسبتاً آسان راستہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ راستہ پہاڑ کی شمالی جانب سے گزرتا ہے اور راکیوٹ گلیشیئر سے شروع ہوتا ہے۔ 1953 میں ہرمن بوہل نے اسی راستے سے پہلی بار نانگا پربت کو سر کیا تھا۔

‎2. **دیامیر فیس (Diamir Face)**:
‎ - یہ راستہ نانگا پربت کی مغربی جانب سے گزرتا ہے۔ یہ دیامیر ضلع سے شروع ہوتا ہے اور راکیوٹ روٹ کے بعد دوسرا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا راستہ ہے۔ 1962 میں ایک جرمن-پاکستانی ٹیم نے اسی راستے سے پہاڑ کو سر کیا تھا۔

‎3. **روپال فیس (Rupal Face)**:
‎ - یہ راستہ نانگا پربت کی جنوبی جانب سے گزرتا ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا اور مشکل ترین پہاڑی چہرہ مانا جاتا ہے۔ یہ راستہ انتہائی دشوار اور خطرناک ہے، اور اس کے ذریعے پہاڑ کو سر کرنے کے لیے زبردست مہارت اور طاقت درکار ہوتی ہے۔ 1970 میں، مشہور کوہ پیما رین ہولڈ میسنر (Reinhold Messner) اور اس کے بھائی گونتر میسنر (Günther Messner) نے اس راستے سے چڑھائی کی تھی۔

‎یہ تینوں راستے اپنی نوعیت اور مشکلات کے اعتبار سے منفرد ہیں، اور کوہ پیما ان میں سے کسی بھی راستے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی مہارت، تجربہ، اور تیاری کے مطابق نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

‎رین ہولڈ میسنر اور ان کے بھائی گونتر میسنر نے 1970 میں نانگا پربت کو روپال فیس کے ذریعے سر کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا اور نانگا پربت کی چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، لیکن اس مہم کا انجام ایک المناک حادثے پر ہوا۔

‎چوٹی سر کرنے کے بعد، نیچے اترتے وقت گونتر میسنر کی طبیعت خراب ہو گئی۔ ان دونوں بھائیوں نے زیادہ محفوظ اور آسان راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی، مگر حالات انتہائی خطرناک ہو گئے۔ رین ہولڈ نے اپنے بھائی کو بچانے کی پوری کوشش کی، مگر گونتر میسنر برفانی تودے کی زد میں آ کر لاپتہ ہو گئے اور ان کی موت ہو گئی۔

‎گونتر کی لاش کو کئی سالوں تک نہیں مل سکی، اور یہ ایک بڑی معمہ بن گئی۔ بالآخر، 2005 میں، گونتر میسنر کے باقیات نانگا پربت کے دیامیر فیس کے قریب پائے گئے، جس نے ان کی موت کی تصدیق کی۔

‎رین ہولڈ میسنر نے نانگا پربت کو سر تو کر لیا تھا، مگر اپنے بھائی کی موت کے صدمے نے ان پر گہرا اثر ڈالا۔ بعد میں انہوں نے اس مہم کے بارے میں کتابیں بھی لکھیں اور اس حادثے کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا۔ ان کی یہ مہم کوہ پیمائی کی تاریخ میں ایک انتہائی دشوار اور دلخراش واقعات میں شمار کی جاتی ہے۔

19/12/2024

کراچی: محکمہ ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول سندھ نے کمرشل و نجی گاڑیوں کے نمبر پلیٹس تبدیل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

ایکسائز حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تمام نجی گاڑیوں کی نمبر پلیٹس سفید رنگ اور سندھی اجرک کے ڈیزائن کی ہوں گی، کمرشل گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پیلے رنگ اور سندھی اجرک کی ڈیزائن پر مشتمل ہوں گی۔

ایکسائز حکام کے مطابق 3 اپریل2025 کے بعد نجی گاڑیوں پر پیلی، کمرشل گاڑیوں پرکالی نمبر پلیٹس ناقابل قبول ہونگی، نمبر پلیٹس کی تبدیلی کا فیصلہ گاڑیوں کے حفاظتی اقدامات اور یکساں شناخت کیلئے کیا گیا ہے۔

قبل ازیں پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (PITB) نے پنجاب ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے ای-آکشن ایپ اور ویب پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن کا آغاز کر دیا۔

جس سے شہریوں کو اپنے گھروں میں آرام سے گاڑیوں کی پرُکشش نمبر پلیٹوں کی بولی لگانے کے قابل بنایا گیا ہے۔

اس اقدام کے لیے رجسٹریشن کا عمل 31 دسمبر 2024 تک کھلا رہے گا۔

ای-آکشن سسٹم کے ذریعے موٹر سائیکل اور موٹر کار نمبر پلیٹس دونوں کی نیلامی کی جائے گی جس میں کامیاب بولی لگانے والے نیلامی کے نتائج اور تفصیلات براہ راست ای-آکشن ایپ پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔

Address

Islamabad
44600

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when News Updates posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to News Updates:

Videos

Share