Waheed Sheikh

Waheed Sheikh Broadcaster, Sportscaster, Communication Professional, Former Head Marketing & Director Radio Pak.

Media Critic, Broadcaster, Sportscaster, Communication Professional, Radio Person

09/04/2024

چاند رات اور عید مبارک 🤍🙂

09/04/2024

مضبوط ذاتی حدود، پرسکون زندگی کی ضمانت
(قاسم علی شاہ)
چند دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ واقعہ نظروں سے گزرا، جس میں ایک بہترین سبق پوشیدہ ہے۔
کسی محفل میں موجود ایک صاحب قہوے پر قہوہ پیے جارہے تھے۔ ایک کپ ختم ہوتا، وہ تھوڑا سا وقفہ لیتے اور پاس پڑے تھرماس سے ایک اور کپ بھرکر اس سے لطف اندوز ہونا شروع ہوجاتے۔ایک اور بندہ بڑی دیر سے انھیں نوٹ کررہا تھا، وہ اپنی بے چینی کو مزید برقرار رنہ رکھ سکا اور قہوہ پینے والے سے پوچھ بیٹھا۔’’جناب ! آپ اتنا زیادہ قہوہ کیوں پی رہے ہیں؟‘‘قہوہ پینے والے نے ایک نظر اس کو دیکھا اور پھر بولا:’’آپ کو معلوم ہے کہ میرے والد صاحب کی عمر 105 سال ہے اور وہ ابھی تک صحت مند ہیں؟‘‘ تو کیا وہ بھی زیادہ قہوہ پیتے ہیں؟ سوال کرنے والے نے ایک اور سوال داغ دیا۔’’نہیں! وہ دوسروں کے معاملات میں ٹانگ نہیں اڑاتے۔‘‘
میں اپنے معاشرے کو اس لحاظ سے خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ یہاں ہمدردی اور ایثار کی ایک مضبوط فضا قائم ہے۔ اگر کسی فرد پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اس کا پورا خاندان اخلاقی اور مالی طورپر اس کی مدد کرنے کے لیے پہنچ جاتا ہے، اس کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اس کو تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیتا مگر اس جذبہ ہمدردی میں ایک مقام پر آکر ہم تھوڑے سے بھٹک گئے۔ دوسروں کے ساتھ غم گساری کے احساسات جتاتے جتاتے ہم نے ان کے ایسے معاملات میں بھی دخل دینا شروع کردیا جو کہ خالصتاً ذاتی نوعیت کے تھے اور اس بے جا دخل اندازی سے اس انسان کو تکلیف ہونے لگی۔ جی ہاں! میں ذاتی حدود (Personal Space) کی بات کررہا ہوں، بدقسمتی سے جس کا ہمارے معاشرے میں بری طرح استحصال کیا جاتا ہے۔
ہم میں سے ہر شخص کے پاس کچھ نہ کچھ آسائشات موجود ہیں، جیسے کہ گاڑی، بائیک، سمارٹ فون، لیپ ٹاپ اور جیب میں کچھ نہ کچھ رقم، ان سب چیزوں کو ہم اپنی ملکیت سمجھتے ہیں اور اس پر خوش بھی ہوتے ہیں لیکن سمجھتا ہوں کہ ان تمام چیزوں کے علاوہ بھی ایک چیز ہے جو انسان کی ملکیت ہے اور ان سب سے بڑھ کر ہے۔ یہ اس کی ’’پرسنل اسپیس‘‘ ہے جس پر وہ مکمل حق ۔
’سی سلیا ایہرن‘ ایک مقبول ترین آئرش ناول نگار ہیں۔ ان کے ناول دنیا بھر میں 25 ملین سے زیادہ کی تعداد میں چھپ چکے ہیں۔ وہ اپنے پرسنل اسپیس کے بارے میں کہتی ہیں کہ میرے بوکس بیڈروم میں صرف ایک بستر اور ایک الماری سما سکتی ہے لیکن یہ میری پوری کائنات ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں میں سوچتی ہوں، خواب دیکھتی ہوں، روتی ہوں، ہنستی ہوں اور انتظار کرتی ہوں۔
ہر انسان جب پیدا ہوکر اس دنیا میں آتا ہے تو وہ اپنی ایک شناخت لے کر آتا ہے ۔ یہ شناخت دراصل اس کی ’’پرسنل اسپیس‘‘ ہے۔ یہ وہ ریاست ہے جس میں وہ صرف اپنی حکمرانی چاہتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں وہ کسی اور شخص کی دخل اندازی برداشت نہیں کرسکتا۔ ہر انسان کو روزمرہ زندگی کے ہر کام میں پرسنل اسپیس کی ضرورت ہوتی ہے اور کسی انسان کی یہ ضرورت اگر پوری نہ ہورہی ہوتو اس کے پاس کتنی ہی آسائشات اور پرتعیش زندگی کیوں نہ ہو ، اس سب کے باوجود بھی وہ بے چینی اور بے سکونی کا شکار ہوگا۔
’’رابرٹ فراسٹ‘‘ اپنے وقت کا ایک مقبول ترین شاعر گزرا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنی شاعری میں زندگی کو بہت خوب صورت انداز میں پیش کرتا تھا۔ اس کا ایک جملہ مجھے بہت پسند ہے ۔وہ کہتا ہے :’’اچھی باڑ، اچھے پڑوسی پیدا کرتی ہے۔‘‘
آپ اگر لندن گئے ہوں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ وہاں دو گھروں کے درمیان اونچی دیوار نہیں ہوتی بلکہ پودوں سے بنی ایک باڑ ہوتی ہے جو اس بات کا تعین کرتی ہے کہ اس سے آگے دوسرے فرد کا مکان شروع ہورہا ہے۔ اب اگر اس باڑ کی باقاعدگی کے ساتھ تراش خراش ہوتی ہے اور اس کو دلکش بنایا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں جانب رہنے والے لوگ نفیس ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا ایک مطلب اور بھی ہے کہ دونوں پڑوسیوں نے اپنی حدود کو مضبوطی سے متعین کیا ہوا ہے۔ ان کو معلوم ہے کہ ایک حد سے آگے ان کا کوئی کنٹرول نہیں بلکہ وہ پڑوسی کا دائرہ اختیار ہے اور اسی وجہ سے دونوں کے درمیان کوئی تنازعہ کھڑا نہیں ہوتا، کوئی لڑائی نہیں ہوتی اور نہ ہی دلوں میں کوئی رنجش پیدا ہوتی ہے۔
لیکن اس کے برعکس اگر دو گھروں کے درمیان باڑ نہ لگی ہو، یا وہ خستہ حالت میں ہو تو عین ممکن ہے کہ ایک شخص اپنی حدود سے تجاوز کرجائے اور دوسرے کی حدودمیں اپنا سامان رکھ دے جس سے’’ تو تو میں میں‘‘ ہوسکتی ہے اور یہ چیز بڑے جھگڑے کا سبب بھی بن سکتی ہے، جس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت پیدا ہوجائے گی اورپڑوسی ہوتے ہوئے بھی وہ ایک دوسرے سے خوف محسوس کریں گے۔
یہی مثال ذاتی حدود کی بھی ہے۔ آپ نے جس قدر مضبوطی کے ساتھ اپنی حدود متعین کی ہوں اسی قدر آ پ کی زندگی بھی پرسکون ہوگی۔ آپ آج ہی عدالت میں جاکر جائزہ لیجیے، آپ کو تمام کیسز کی بنیادی وجہ یہی ملے گی کہ لوگوں نے اپنی حدود متعین نہیں کی ہوتی اور دوسرا بندہ ان حدود میں گھس آتا ہے ۔جس سے پہلے پہل تو زبانی کلامی جھگڑا ہوتا ہے اور کچھ دیر بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ جاتی ہے۔ ذاتی حدود کو مضبوط نہ رکھنے سے لوگ آپ کے ایسے معاملات میں بھی دخل اندازی کریں گے جن کا تعلق صرف آپ کی ذات سے ہے۔ آپ بس میں بیٹھ کر سفر کر رہے ہوں گے اور پاس بیٹھنے والاشخص آپ سے پوچھے گا،’’کتنے بچے ہیں آپ کے؟مہینے کا کتنا کمالیتے ہیں آ؟‘‘ آپ فون پر اپنے والدصاحب سے بات کررہے ہوں گے اور ساتھ بیٹھا شخص کہے گا، میراسلام بھی دینا او ر آپ دل ہی دل میں اس کو کوس رہے ہوں گے کہ میرے والد سے تیرا کیا تعلق؟خواہ مخواہ رشتہ داری بڑھا رہا ہے۔
انسان کی’’ ذاتی حدود‘‘ دو طرح کی ہوتی ہیں۔ فزیکل (جسمانی) اور ایموشنل (جذباتی)
’’فزیکل باؤنڈری‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ کون سا شخص کس حد تک آپ کے پاس آسکتا ہے۔یاد رکھیں کہ آپ کے جسم کے اردگرد 1.5 میٹرتک آپ کا’پرسنل اسپیس‘ ہے جس میں آپ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی شخص نہیں آسکتا۔ یہ آپ کا حق ہے کہ آپ اپنی فزیکل باؤنڈری میں کسی کو بھی آنے سے روکیں۔ بعض دفعہ کسی راہ جاتے شخص سے آپ کاواسطہ پڑا ہوگا جو سلام کرنے کے لیے زبردستی آپ کے گلے لگ جاتا ہے (مرد، مردوں سے)۔ حالانکہ اس شخص سے ہماراتعلق اتنا گہرا نہیں ہوتا، ہم اس سے صرف مصافحہ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ہماری ’’فزیکل باونڈری‘‘ کو کراس کر دیتا ہے جس سے ہمیں بڑی کوفت ہوتی ہے۔اس لیے بہتر یہی ہے کہ آپ پہلے سے ہی ایسے شخص کی طرف ہاتھ بڑھالیں اور نرمی کے ساتھ اپنے درمیان فاصلے کو برقرار رکھیں۔
’’ایموشنل بائونڈری‘‘ وہ ہوتی ہے جس میں آپ اپنے جذبات و احساسات کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔ کیوں کہ جذبات انسان کی ایک انتہائی ذاتی چیز ہوتی ہے۔ یہ دل کی باتیں ہیں جو آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ ہرگز نہیں کرنا چاہیں گے جس کو آپ اچھی طرح جانتے نہیں اور جس پر آپ کا اعتماد نہیں۔’’ایموشنل باؤنڈری‘‘ آپ کویہ اختیار بھی دیتی ہے کہ آپ کسی شخص کے کسی بھی رویے کو قبول کریں یا پھر مسترد۔ اس لیے اگر کوئی شخص آپ کی ’’ایموشنل بائونڈری‘‘ کو کراس کرے تو آپ مروت میں آکر اس کو اپنے دل کی بات نہ بتائیں بلکہ اپنی حدود کو مضبوط بنائیں اور اس پر واضح کردیں کہ میں یہ باتیں ہر انسان کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتا/سکتی۔
جذبات و احساسات کی طرح ’’آمدن‘‘ بھی آپ کی ایک ذاتی نوعیت کی چیز ہے، اس کو’’فائنانشل باؤنڈری‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں آمدن کے بارے میں سوال تقریباً ہر جگہ پوچھا جاتا ہے اور پھر دوسرے لوگوں کے سامنے اس کا پرچار بھی کیا جاتا ہے۔ اگر آمدن توقع سے زائد ہو تو ہر بندہ کہتا ہے کہ’’ وہ تو نوٹ پہ نوٹ چھاپ رہا ہے۔‘‘ اور اگر آمدن کم ہو توپھر بھی اس بندے کی جان نہیں چھوٹتی اور اس کے بارے میں یہی تبصرہ ہوتا ہے کہ ’’کولہو کا بیل بن کر بھی مہینے میں چند ہزارہی کماتا ہے‘‘۔ہمیں اس بات کا احساس رکھنا چاہیے کہ ہر شخص کی اپنی زندگی ہے، اپنے مسائل ہیں اور وہ اپنی استطاعت کے مطابق زور لگاکر اپنے لیے پیسے کماتاہے ۔ ایسے میں اس کی اجازت کے بغیر اس کی ’’فائنانشل باؤنڈری‘‘ میں گھسنا اخلاقیات کے منافی ہے۔ ہمیں اس رویے کو چھوڑنا چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک باؤنڈری اور بھی ہے جس کو ’’ٹائم اینڈ انرجی باؤنڈری‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں آپ کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ آپ اپنے وقت اور توانائی کو کہاں اور کیسے استعمال کرنا چاہیں، کریں۔ یہ دونوں چیزیں اللہ نے آپ کو عطا کی ہیں، جس کے بارے میں آپ ہی سے جواب دہی کی جائے گی اور یہی وجہ ہے کہ ان دونوں کے استعمال کا اختیار بھی صرف آپ ہی کے پاس ہے۔ لہٰذا اگر کوئی شخص آپ کے وقت اور انرجی کو اپنی مرضی سے چلانا چاہتا ہے تو وہ آپ کی ’’ٹائم اینڈ انرجی بائونڈری‘‘ کی خلاف ورزی کررہا ہے ،جس کو روکنا آپ کا حق ہے۔
ہر وہ شخص جواپنی زندگی میں ذاتی حدود کو واضح انداز میں متعین کرلے وہ زیادہ پرسکون ہوتا ہے۔ میں نے ان رشتوں کو تادیر اچھا چلتے دیکھا ہے جس میں حدود لگی ہوئی ہوں اور ہر شخص دوسرے کی حدود کا خیال رکھتا ہو، لیکن اگر حدود کمزور ہوں تو پھر یہ بہت سارے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
سب سے پہلے یہ چیز آپ کی ذات پر اثرانداز ہوتی ہے۔ کوئی بھی شخص کسی بھی وقت آپ کی حدود میں گھس کر آپ کو فزیکلی یا ایموشنلی ڈسٹرب کر سکتا ہے۔ جس سے آپ ذہنی طورپر پریشان ہوجائیں گے، آپ جس ذہنی بہائو میں چل رہے ہوتے ہیں وہ ٹوٹ جاتا ہے جو آپ کو چڑچڑا بنا دیتا ہے، آپ کے اوپر اسٹریس سوار ہوجاتا ہے اور اگلے کئی گھنٹے آپ کے اسی اذیت میں گزر سکتے ہیں جس سے یقینی طور پر آپ کے معمولات زندگی خراب ہوں گے ۔
دوسرے نمبر پر یہ چیز آپ کے رشتوں کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آ پ نے رشتوں میں اپنی حدود مضبوط نہ رکھی ہوئی ہوں تو عین ممکن ہے کہ آپ کا کوئی دوست یارشتہ دار ایسی حرکت کردے جس کی وجہ سے آپ کو اس پر غصہ آجائے گا، اس کے ساتھ بحث بھی ہوسکتی ہے، لڑائی جھگڑا بھی ہوسکتا ہے اور یوں ایک اچھا بھلا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔
ہم چوں کہ اجتماعیت والے معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہاں ایک اچھا انسان اسی کو تصور کیا جاتا ہے جو اپنے خاندان، قبیلے اور قوم سے جڑا ہوا ہو تو اس وجہ سے ہمارے معاشرے میں ’انفرادیت‘ کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور اگر کوئی شخص اپنے لیے سوچتا ہے تو اس کو خود غرض تصور کیا جاتا ہے، حالانکہ جس طرح قوم قبیلے سے جڑنا ضروری ہے اسی طرح اپنے بارے میں سوچنا بھی ضروری ہے، اس کو خود غرضی کہنا مناسب نہیں، کیوں کہ انسان پر سب سے پہلا حق اس کی اپنی جان کا ہے اور یہی چیز اس کو اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنے بارے میں سوچے، اپنا فیصلہ خود کرے اور اپنی حدود بھی متعین کرے۔
ایک عقل مند انسان جب بھی اپنے بارے میں سوچتا ہے تو سب سے پہلے اپنی زندگی کا مقصد ڈھونڈتا ہے۔ وہ اپنے لیے کچھ اہداف مقرر کرتا ہے اور ان تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس منصوبہ بندی میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ پھر اس کو معمولی چیزیں اپنی طرف متوجہ نہیں کرتیں اور نہ ہی کوئی بھی شخص اس کی زندگی میں دخل دے سکتا ہے۔ وہ مکمل توجہ کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہے لیکن جس انسان کی زندگی میں مقصدیت نہ ہو تو اس کی حدود بھی ڈیفائن نہیں ہوتی اور اسی وجہ سے کوئی بھی شخص کسی بھی وقت اس کی فزیکل یا ایموشنل باؤنڈریز کو توڑ دیتا ہے اور اس کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیتا ہے۔
لہٰذا پہلے اپنی زندگی کو بامقصد بنائیے، اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی حدود کو بھی اچھی طرح متعین کرکے مضبوط کیجیے۔ آپ دوسروں کی حدود کاخیال رکھیے اور کسی دوسرے کو اپنی حدود میں گھسنے مت دیجیے۔۔۔ میٹھے الفاظ کے ساتھ انھیں سمجھائیے۔ اس سے نہ صرف آپ کی زندگی پرسکون ہوگی بلکہ آپ کے رشتے بھی پائیدار بن جائیں گے۔

04/04/2024
04/04/2024

Sub han Allah

اے میرے رب میری چاہتوں کو قرار دےمجھ اپنے ذکر سے سرور دےمجھے اپنے در سے جوڑ دےمجھے گناہوں سے فرار دےمجھے دنیا سے بےرغبتی...
04/04/2024

اے میرے رب
میری چاہتوں کو قرار دے
مجھ اپنے ذکر سے سرور دے
مجھے اپنے در سے جوڑ دے
مجھے گناہوں سے فرار دے
مجھے دنیا سے بےرغبتی دے
مجھے آخرت کی فکر دے
میری چاہتوں کو قرار دے
مجھے اپنے ذکر میں سرور دے
اے میرے رب
♥️✨

30/03/2024

نظام انصآف

Plz always remember me in your Prays 🤲🌹
29/03/2024

Plz always remember me in your Prays 🤲🌹

🤲🤲🤲🤲
29/03/2024

🤲🤲🤲🤲

Address

Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Waheed Sheikh posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Waheed Sheikh:

Videos

Share


Other Digital creator in Islamabad

Show All