02/01/2025
چترال شندور روڈ پر بند کام کو فوری شروع اور منصوبے کے لیے فنڈ جاری کیے جائے: ٹی ٹی آر ایف
تورکھو تریچ یوسی روڈ فورم نے چترال شندور روڈ پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے کام بند کرنے اور منصوبے کے لیے فنڈ کی فراہمی میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹی ٹی آر ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط وفاقی حکومت چترال شندور روڈ پررکے ہوئے کام کو فوری شروع اور منصوبے کے لیے فنڈ کی فوری فراہمی یقینی بنائے ورنہ چترال کے دو اضلاع کے عوام کے پاس اس شدید سردی میں سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔۔
ٹی ٹی آر ایف کا کہنا ہے کہ چترال شندور روڈ نہ صرف چترال کے دو اضلاع کے عوام کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ یہ خیبر پختونخوا کو گلگلت بلتستان اور وہاں سے چین اور پاکستان کو واخان کوریڈور کے ذریعے تاجکستان سے ملانے کا اہم منصوبہ ہے۔
اس منصوبے کی جلد اور پائیدار تعمیر سے نہ صرف چترال کے دو اضلاع معاشی اور تجارتی ترقی کا زینہ چڑھیں گے بلکہ پاکستان کے شمالی علاقے بھی اس سے مستفید ہوں گے اور خطے میں معاشی اور معاشرتی ترقی کا باب لکھے گا۔
چترال شندور روڈ کے منصوبے کو مسلم لیگ نواز کے گذشتہ دور حکومت میں کنسیو کیا گیا اور 2018 میں 19 ارب روپے مالیت کے ساتھ اس منصوبے کی پی سی ون کی منظوری ن لیگی حکومت میں دی گئی۔ تاہم اس کے لیے فنڈز کی فراہمی پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں شروع کی گئی جب 2019-20 میں اس کے پی سی ون کو ریوائز کرکے 22 ارب روپے کی مالیت کے منصوبے کو اپرو کیا گیا۔
پی ٹی آئی دور حکومت میں ہی اس منصوبے کے لیے فنڈ مختص ہوئے اور اور اس پراجیکٹ کو این ایچ اے نے پرائیوٹ کمپنی کو کنٹریکٹ دے کر کام اس پر شروع کرایا گیا۔
شروع میں اس منصوبے پر کام بہت تیزی اور زور و شروع سے پی ٹی آئی دور حکومت میں شروع کیا گیا اور اگر اسی رفتار سے منصوبے پر کام جاری رہتا اور اب تک یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ جاتا۔۔
تاہم بعد میں اس منصوبے پر کام کی رفتار پی ڈی ایم کی پہلی حکومت اور بعد میں موجودہ مسلم لیگ کی حکومت میں سست روی کا شکار ہوئی اور گذشتہ سال نومبر کے آخر میں اس پر کام ہی روک دیا گیا۔
اس پراجیکٹ کی تعمیرنو شروع کرتے ہی چترال سے بونی تک 80 کلومیٹر پکی سڑک کو یک دم اکھاڑ پھینکا گیا اور بعد میں اس منصوبے پر کام بند اور رفتار سست ہوا تو لوگ اس کچی اور زیر تعمیر سڑک کی وجہ سے رلنے گلے اور بدستور اپر چترال اور چیوپل لوئیر چترال تک لوگ مشکلات اور مصائب کا شکار ہے۔
اب چونکہ یہ این ایچ اے کا پراجیکٹ ہے اور این ایچ اے وفاقی حکومت کا محکمہ ہے اور اس منصوبے کی فنڈنگ بھی وفاقی حکومت اپنے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام سے کر رہی ہے تو وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ این ایچ اے کے ٹھیکیدار سے اس سڑک پر فوری کام دوبارہ شروع کرائے اور اس کے لیے درکار فنڈز جاری کرے۔
ہم وفاق میں حکمران جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس اہم سڑک پر کام کو دوبارہ شروع کرانے میں نہ صرف کردار ادا کرے بلکہ وفاقی حکومت سے اس کے لیے درکار فنڈز بھی جلدی ریلیز کرائے۔
اس موقع پر ٹی ٹی آر ایف چترال کے تمام سول سوسائٹی کے گروپوں، تاجر اور ڈرائیوز یونییز، انسانی حقوق کی تنظیمیوں اور ایڈوکیسی گروپس سے گزارش کرتی ہے کہ آئیں چترال کی اس اہم سڑک کی بروقت اور معیاری تعمیر کے لیے ایک عوامی تحریک اٹھائیں اور حکمرانوں اور حکمران جماعتوں کو مجبور کریں کہ وہ اس اہم منصوبے پر کام فوری شروع کرے۔بصورت دیگر لوگ وفاقی حکومت کے خلاف سڑکوں پر آکر سخت ردعمل دئنگے
اس موقع پر ہم این ایچ اے اور وفاقی حکومت کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ چترال بونی روڈ پر اس وقت سڑک کئی جگہوں پر شدید شردی میں ندی نالوں کے سڑک پر بہنے کی وجہ سے مذکورہ سڑک بہت سارے سپاٹ پر ٹریفک کے لیے ناقابل استعمال اور منجمد ہوچکی ہے۔
اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ، ممبران اسمبلی، ڈپٹی سپیکر اور چترال سکاؤٹس کے درمیان سڑک کی مختلف جگہوں پر مرمت کروانے کے حوالے سے ایک شعبدہ بازی چل رہی ہے۔
ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ این ایچ اے کی سڑک ہے اور اس کی مرمت اور قابل استعمال حالت میں رکھنا اس ادارے کی ذمہ داری ہے۔ اس مرمت اور مینٹیننس کے لیے ادارے کے پاس اپنے ہی وسائل سے جنریٹ کیے گئے اربوں موجود ہوتے ہیں جو یہ ادارہ ہائی ویز اور موٹرویز میں ٹول ٹیکس کی مد میں اکھٹی کرتا ہے۔ اس لیے چترال سے شندور تک اس روڈ کی مختلف جگہوں پر این ایچ اے فوری مرمت کریں۔ ہم وزیر مواصلات اور این ایچ اے کے ہائی اپس سے بھی گذارش کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے صورتحال کو نوٹس لے کر متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کریں۔۔
ٹی ٹی آر ایف