17/02/2020
خلا میں سفر
ناسا کی سپیس کرافٹ Voyager 1 جو 1977ء سے خلاؤں کا سینہ چیر رہی ہے۔۔۔
مسلسل 43 سال کے لگ بھگ ہوچلے سفر کرتے۔۔۔
چلنے کے محض تین سال بعد دو بڑے سیاروں مشتری Jupiter اور زُحل Saturn کا قرب پاتے ہوئے، زُحل کے چاند Titan کی فضائیں کھنگالتے ہوئے مسلسل سراپا سفر ہے۔۔۔
22.2 بلین کلومیٹر کا فاصلہ طے کرچکا جو زمین سے سورج کے فاصلے سے 148 گُنا زیادہ ہے (یاد رہے کہ ایک بلین، ایک ارب کے برابر ہوا کرتا ہے)
اس کی تابکار مادے Plutonium سے بنی بیٹریاں 2025ء میں اپنی مدت پوری کرجائیں گی اور پھر یہ تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائنسی ترقی کے ساتھ ساتھ انسان کی بے بسی عیاں ہے، وہ کیسے؟؟؟
صرف پانچ سال باقی ہیں Voyager 1 کے اس 48 سالہ طویل سفر کے اختتام میں لیکن خلا Space ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، 22 ارب کلومیٹر یعنی 2200 کروڑ کلومیٹر یہ سپیس کرافٹ پرواز کرچکی لیکن خلا Space ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔۔۔
نہ جانے دوبارہ کبھی ایسا طویل اور صبر آزما خلائی سفر انسان کی بنائی ہوئی چیز کرسکے کہ خرچہ بھی بہت زیادہ ہے، مدت بھی اور Voyager 1 کے نتائج بھی سامنے ہیں۔۔۔
اللہ پاک قرآن پاک میں سات آسمانوں کا تذکرہ فرماتے ہیں اور سورج، چاند، ستارے، سیارے سب پہلے آسمان کے اندر اندر ہیں، اب سوچیے کہ پہلے آسمان کی وسعتیں اس جدید دور کے انسان سے ابھی تک عبور نہیں ہوسکیں، 43 سال سے خلاؤں کا سینہ ایک مخصوص سمت میں چیرا جارہا ہے لیکن خلا ہی خلا ہے اور بس۔۔۔
انسانی ترقی کا عروج تو یقیناً ہے لیکن کتنی بے بسی بھی ہمراہ ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بات اور، باہر کا خلا عبور کرنے میں تو سائنسی ترقی کوشاں ہے اگرچہ آثار مثبت نہیں
لیکن ایک خلا ہمارے اندر بھی موجود ہوا کرتا ہے، ہر انسان کے اندر۔۔۔
یہ خلا پُر ہوگا جب ہم سات آسمان بنانے والے، سیارے، ستارے، چاند بنانے والے قادرالمطلق کی بات پر پورے یقین اور وثوق کے ساتھ چلیں گے۔۔۔
ورنہ یہ خلا بھی عبور نہیں ہوگا، Voyager 1 تو 43 سال میں بھی عبور نہیں کرسکا وہ خلا جو ہماری بیرونی دنیا میں ہے لیکن اگر اللہ کے حکم پر نہ چلے تو ہمارے اندر کا خلا 70,80 سال کی عمر میں بھی عبور نہ ہوپائے گا۔۔۔
جہاں جہاں کمی ہے، وہ دور کرتے جائیے اور اس اندرونی خلا میں سے خود کو، رب کی پہچان کو دریافت کرلیجیے، یقین مانیے کہ یہ انسان کی سب سے بڑی Discovery ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Afaq Ahmed