Look beautiful Natural scene of nature

میرا نام ہیرا ہے اور یہ سات سال پہلے کی بات ہے جب میں بارویں کلاس کی سٹوڈنٹ تھی اس وقت میں بلکل بھی میچور نہیں تھی میں ا...
21/05/2022

میرا نام ہیرا ہے اور یہ سات سال پہلے کی بات ہے جب میں بارویں کلاس کی سٹوڈنٹ تھی اس وقت میں بلکل بھی میچور نہیں تھی میں اور میرے گھر والے بہت ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے ہم مڈل کلاس کے لوگ تھے
اور میں ایک نعت خواں بھی تھی کیونکہ میری آواز بہت پیاری تھی اور آواز کے ساتھ ساتھ اللّٰہ نے حسن بھی دیا ہوا تھا اور اس آواز کی وجہ سے اپنے علاقے میں کافی جان پہچان بھی بن گئی تھی اور
ایک نعت خواں ہونے کی وجہ سے میرا ایک نام تھا اپنے علاقے میں میری آواز کی وجہ سے لوگ مجھ کو بہت زیادہ پسند کرتے تھے
ایک دن میری خالہ کے گھر اسکے کچھ جاننے والے لوگ آئے ادھر انکے ایک لڑکے نے میری تصویر دیکھی اور اسکو میں بہت زیادہ پسند آئی ۔
وہ لوگ کافی زیادہ امیر تھے اس لڑکے کے گھر اسکا ایک والد تھا اور وہ چھ بہنوں کا ایک بھائی تھا اور وہ عمر میں مجھ سے بیس سال بڑا تھا لیکن شکل و صورت سے لگتا نہیں تھا کیونکہ وہ کافی امیر تھے انکی فیملی اور وہ خود انگلینڈ میں رہتے تھے
اس نے میری خالہ کو فورس کیا کہ وہ اسکے رشتے کی بات میرے گھر والوں سے کرے مجھے پتہ چلا تو میں اس پر راضی نہیں تھی کیونکہ ابھی تو میں اتنی سمجھ دار بھی نہیں تھی مجھے عام عورتوں کی طرح گھر داری کا بھی نہیں پتہ تھا اور میں پڑھ بھی رہی تھی اور اوپر سے وہ اتنے زیادہ امیر لوگ تھے ہمارا ان کے ساتھ کوئی لیول بھی نہیں تھا اور میں ابھی شادی بھی نہیں کرنا چاہتی تھی۔
اس بعد وہ انگلینڈ سے تین دفع ہمارے گھر آۓ میرا رشتے لینے لیکن امی ابو نہیں مانے لیکن آخر کار اس لڑکے نے ابو ، امی کے پاؤں پکڑ کے منت وغیرہ کر کہ وعدے کر کے مجھ سے شادی کرنے کے لیے راضی کروا ہی لیا
اور میری اسکے ساتھ شادی ہو گئی مجھے اب بھی یاد ہے وہ میری شادی کی پہلی رات تھی جب میں اسکا کمرے میں انتظار کر رہی تھی بار بار دروازے کو دیکھ رہی تھی وقت گزارتا گیا وہ وقت میرے لیے بہت مشکل تھا وہ ابھی تک نہیں آیا تھا میں دلہن بن کہ اسکا انتظار کرتی رہی میری سو خواہشات تھی جیسے ہر عورت کی ہوتی ہیں کہ اسکا خاوند منہ دیکھائی میں کچھ دے گا ۔
انتظار کرتے کرتے فجر کا وقت ہو گیا تھا تب میرا خاوند آیا اسکو دیکھ کر ایک پل کے لیا سانس رک گیا تھا کیونکہ ابھی میں بلکل میچور نہیں تھی اور اس نے پہلی رات ہی مجھ سے اتنا انتظار کروایا خیر اس نے مجھ سے بات کرنے سے پہلے دعا سلام کیا اور اس کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ میں آپکو کچھ بتانا چاہتا ہوں کیونکہ میں ہمارا رشتہ جھوٹ سے شروع نہیں کرنا چاہتا میں اچانک پریشان ہو گئی کہ ایسی بھی کیا بات ہے پھر اس نے مجھے بتایا کہ میں اسکی دوسری بیوی ہوں اس نے انگلینڈ میں بھی شادی کی ہوئی ہے اس بیوی سے میرے چار بچے ہیں لیکن اب اس کے ساتھ علیحدگی ہو گئی ہے اور اسلامی طلاق بھی ہو گئی ہے لیکن پھر بھی وہ اسکے ساتھ رہتی ہے لیکن اس نے کہا میں آپکو بہت پیار کرتا ہوں میں آپکو پسند بھی کرتا ہوں لیکن اس ساتھ ساتھ میں اپنی پہلی بیوی کو نیچا بھی دکھانا چاہتا ہوں اور اسکو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک خوبصورت اور نوجوان لڑکی نے شادی کی ہے مجھ سے
اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میری امی اس دنیا میں نہیں رہی جس کی وجہ سے میرا باپ اکیلا ہوتا ہے آپ اسکی اچھے سے دیکھ بھال بھی کر سکتی ہو اور میں آپکو کوئی پریشانی نہیں آنے دوں گا آپکو خرچہ بھی دیتا رہوں گا مجھے اب بھی لگ رہا تھا یہ سب ایک خواب ہے لیکن میں حقیقت سے نہیں بھاگ سکتی تھی
پھر اگلے دن ولیمہ تھا اور میری ایک نند نے میرا ہاتھ جلا دیا وہ مجھے پسند نہیں کرتی تھیں اور وہ یہ بھی نہیں چاہتی تھی کہ میں اپنے خاوند کے ساتھ رہوں اور اس کام میں میرا سسر بھی انکے ساتھ شامل تھا ۔
میری شادی تو امیر گھر میں ہوئی لیکن ان میں انسانوں والی کوئی بات نہیں تھی چونکہ میں ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی تھی تو وہ مجھے ایسے سمجھتے تھے جیسے میں کوئی میراثی وغیرہ ہوں اور وہ ہر روز مجھے میرے غریب ہونے کا طعنے دیتے تھے میرا خاوند پاکستان میں میرے ساتھ پندرا دن رہا اسکے بعد وہ واپس انگلینڈ چلا گیا ۔مجھے اپنے خاوند کے ساتھ کافی زیادہ محبت ہو گئی تھی کیونکہ وہ پہلا مرد تھا جو میری زندگی میں آیا مجھے اسکے ساتھ اتنی زیادہ محبت ہو گئی تھی کہ میں نماز پڑھنے سے پہلے اس کے پاؤں یا اسکے شوز چومتی تھی اگر میں نماز کے لیے کھڑی ہو جاتی اور وہ مجھے ایک آواز دیتا تو میں نماز چھوڑ کر اسکی بات سننے چلی جاتی تھی میں شرک کہ زمرے میں آ چکی تھی میں کہتی تھی میرے لیے اوپر میرا اللّٰہ ہے اور نیچے میرے لیے میرا خاوند میرا خدا ہے۔اگر مجھے معلوم ہوتا دروازے پہ وہ آۓ ہیں تو نماز توڑ کہ بھاگ پڑتی تھی بعض اوقات بنا دوبٹے بنا جوتوں کہ اسکے لیۓ دروازہ کھولنے بھاگتی جاتی تھی کہ وہ آۓ ہیں۔میں نے دادی کو کہتے سنا ہوا تھا کہ خاوند مجازی ء خدا ہوتا ہے اور میں نے صیحیح معنوں میں اسے نعوذباللہ خدا مان لیا تھا۔ اس نے کبھی مجھ میں دلچسپی نہیں لی تھی اور لینا چاھتا بھی تو اسکی بہنیں لینے نہ دیتی ۔
جب وہ پاکستان میں نہیں تھا تو میں اسکے واش کیے ہوئے کپڑے دوبارا دوبارا دھوتی اور ان سے باتیں بھی کرتی میں اسکے پڑے ہوئے شوز صاف کرتی رہتی تھی ۔
میرے لیے ان سب چیزوں کا کمرے میں ہونا اسکی موجودگی کا ایک احساس تھا پہلے تو وہ مجھ سے ہر اتوار میں بات کرتا تھا اور وہ دن میرے لیے خوشی کا دن ہوتا تھا پھر آہستہ آہستہ رابطہ نہ ہونے کہ برابر ہو گیا اور اس نے مجھ سے کہا تھا کہ والدین کیساتھ رابطہ کم رکھنا اور میرے لیے اسکا ہر حکم سر آنکھوں پر تھا میں نے یہ سمجھ لیا کہ میرے لیے وہ مر گۓ تا کہ میں رابطے کا دوبارا سوچ بھی نہ سکوں۔
ان لوگوں نے نوکروں کی بھی چھٹی کروا دی تھی اور سارا گھر کا کام مجھ سے کرواتے تھے میں کبھی اتنا تھک جاتی تھی کہ پورا پورا دن واش روم میں بے ہوش پڑی رہتی تھی اور میں اتنا پریشان رہتی کہ میں اس پریشانی کہ وجہ سے بیمار ہو گئی لیکن میرے سسر نے کہا کہ اگر آپکو ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو ہمارا خرچہ ہو جائے گا وہ اتنے کنجوس تھے کہ ان لوگوں نے مجھے عام سے جوتے بھی نہیں لے کر دیے تھے آٹھ ماہ گزر گئے مجھے لیکن میں ہر وقت روتی رہتی تھی وہاں پر میں اکیلی تھی وہاں پر نہ میرا میکا نہ میرا سسرال اور نہ ہی میری کوئی سیہلی وغیرہ تھی میں ہر وقت سہمی رہتی تھی۔تو جب مجھے تکلیف ہوتی یا درد ہوتا میں قرآن پاک کو تفسیر کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیتی تھی میرا قرآن پاک کے ساتھ بہت زیادہ لگاؤ ہو گیا تھا ۔ساری ساری رات روتی رہتی تھی اکیلے ہی۔ میری بے بی کہ کہنے کو میں کروڑ پتیوں کی اکلوتی بہو تھی اور آدھی رات کو سوکھی بچی ہوٸی روٹیوں کو گیلا کرکے کھاتی تھی۔ مجھے تو نوکروں کی طرح ٹھیک سے کھانا بھی وہاں نہ ملتا تھا۔مجھے کمرے سے یہ کہہ کے نکال دیا جاتا تھا کہ میں کمرے میں جاٶں گی پنکھا لگاٶں گی جس سے بجلی کا بل آۓ گا۔شدید گرمی کے موسم میں میں نے جاگرز پہن رکھے تھے میرے پاس لیلن کا جوتا بھی نا تھا۔
تو تب ان دنوں میں بہت زیادہ بیمار ہو گئی تھی ڈاکٹرز نے بھی جواب دے دیا تھا تو تب میرے گھر والوں کو میرا پتہ چلا تو وہ آکہ مجھے لے گئے۔
اور رہی بات یہ کہ میں نے اپنے گھر والوں کو پہلے یہ سب کیوں نہیں بتایا تھا اور میرا پتہ کرنے کیوں نہیں آتے تھے یا میں نے طلاق کیوں نہیں لی ؟
تو انکا جواب یہ ہے کہ میں ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی ہوں ہم غریب لوگوں کو اپنی عزت بہت پیاری ہوتی ہے میں طلاق سے بہت ڈرتی تھی کیونکہ میری خاندان میں بدنامی ہو جاتی لوگ سمجھتے کہ مجھ میں ہی کوئی عیب ہو گا جسکی وجہ سے مجھے طلاق ہو گئی
اور میرے ابو محنت مزدوری کرتے تھے اور میرا ایک چھوٹا بھائی تھا وہ کبھی بھی میرے پیچھے نہیں آئے انکو لگتا تھا کہ میں امیر گھر میں عیش و عشرت سے رہ رہی ہوں اس لیے ان کو بھول گئی ہوں ۔میں خالات سے سمجھوتا بھی کر چکی تھی کہ یہی نصیب میرے۔اب جو بھی ہے یہی گھر میرا۔
اسکے بعد میرے خاوند کو پتہ چلا کہ میں اپنے ابو کے گھر آ گئی ہوں تو اس نے مجھے کال کر کہ بہت غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھ سے پوچھے بغیر کیوں اپنے گھر چلی گئی ہو اسکے ساتھ ساتھ اس نے وہ وہ بات کر دی جس نے روح تک کو زخمی کر دیااس نے کہا لڑکی کی اوقات ہی کیا ہے پچاس پاؤنڈ دو اور کوئی بھی خوبصورت لڑکی گھر لے آو میں تم سے کبھی satisfy ہی نہیں تھا۔بہت برا بھلا کہہ دیا۔
اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود میرے لیے پھر بھی وہ ایک میرا پیار تھا اس نے مجھے کہا کہ میں اب آپکو نہیں رکھنا میں پھر بھی اسکی منتیں کرتی رہی کہ مجھے جوتے کی نوک پر بھی رکھ لو لیکن مجھے چھوڑنا نہ لیکن وہ بار بار کہتا رہا کہ لڑکی ہے ہی کیا لیکن اس نے میرے والد صاحب کہ ساتھ بھی بدتمیزی کی انکو برا بھلا کہا جو میں برداشت نہیں کر سکی۔ میرے گھر والے ٹوٹ چکے تھے میرے ساتھ ہوتے ظلموں کا سن کہ،وہ خود طلاق لینا چاہتے تھےپر میں نہیں۔اتنا سب ہونے کہ بعد بھی
میں بلکل پاگل ہو چکی تھی میں چیختی چلاتی تھی روتی تھی لیکن میرے گھر والے میرا ساتھ ساتھ علاجِ بھی کرواتے رہےہہاں تک کہ مجھے سعودیہ بھی بھیجا گیا میں عمرہ کر کے واپس آئی لیکن میں پھر ٹھیک نہیں ہو رہی تھی اتنا انہوں نے پیسا بھی لگایا اور میری ایسی حالت دیکھ دیکھ کر میری ماں کو دل کا مسئلہ ہو گیا تھا
ان لوگوں کا خرچہ دیکھ کہ امی کی حالت دیکھ کہ میں نے خود کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی اور اللّٰہ پاک نے مجھے صحت دی اور بعد میں نے ایک نوکری کی اسکے بعد میں نے FA اور پھر BA اسکے بعد MA اور پھر B ایڈ مکمل کیا اور اب میں M ایڈ کر رہی اور اب ایک سکول کی پرنسپل بھی ہوں
اس نے مجھے طلاق دینے کے فوراً بعد تیسری شادی کر لی تھی۔ لیکن اب جس سے اس نے شادی کی تھی اس کی خاتون عمر کافی زیادہ ہے اور اس خاتون سے اب اسکی ایک بیٹی بھی ہے ۔
لیکن لاکھوں اتنے اتنے اچھے رشتے آنے کہ باوجود میں نے آج تک شادی نہیں کی کیوں کہ اب میرا اس دنیا سے اعتبار اٹھ گیا ہے اور اب میرا دل بھی مر سا گیا ہے پر میں رب پہ راضی ہوں اس میں بھی ہوٸی حکمت ہو گی
یہ ایک سچی کہانی ہے
رائٹر بلال گجر

رونقیں ختم ہوئی مرشد 😔ہمارے پیپر آ گے ہیں 😅😂
20/05/2022

رونقیں ختم ہوئی مرشد 😔ہمارے پیپر آ گے ہیں 😅😂

17/05/2022

Address

Hasilpur
63000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Look beautiful Natural scene of nature posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Look beautiful Natural scene of nature:

Share


Other Digital creator in Hasilpur

Show All