CX Abbasi

CX Abbasi سی ایکس عباسی

تربیلا جھیل کی لمبائی 82 کلو میٹر (ہری پور سے مانسہرہ)ہے اور یہ ضلع ہری پور کے مختلف علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ ہری پور س...
22/12/2024

تربیلا جھیل کی لمبائی 82 کلو میٹر (ہری پور سے مانسہرہ)ہے اور یہ ضلع ہری پور کے مختلف علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ ہری پور سے 100کلومیٹر تک شاہراہ تناول ہے، جہاں ہر موڑ، ہر علاقے سے تربیلا کا ایک الگ ہی منظر دکھائی دیتا ہے اور ہر منظر اس قدر لاجواب ہے کہ آپ کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آئے گا، ہر موسم میں تربیلا کا اپنا الگ ہی رنگ ہوتا ہے یہ تصاویر ماہ اگست ستمبر کی ہیں جب جھیل پانی سے بھر جاتی ہے۔ سی ایکس عباسی
جبکہ سردی میں پانی اتر جانے بعد بے شمار ٹیلے نمودار ہوتے ہیں، جن کی اپنی خوبصورتی ہے۔
ایسے مناظر جن ممالک میں موجود ہیں وہ سیاحت کی مد میں ان سے اربوں ڈالرز کما رہے ہیں۔
ہم سب کو اس علاقے کو پروموٹ کرنا چاہیے تا کہ یہاں سیاحت کے ساتھ ساتھ سہولیات بھی مہیا ہو سکیں۔
سی ایکس عباسی


21/12/2024

گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری سکول کالنجر کی طالبہ نے ایبٹ آباد بورڈ کے سالانہ امتحان میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ یقینا یہ انکی اور اساتذہ کی محنت اور والدین کی دعاؤں کا ثمر ہے۔

دنیاوی تعلیم انسان کو معاشرتی، اقتصادی اور سائنس میں ترقی کے مواقع اور دینی تعلیم ،اخلاقی اور روحانی بنیاد پر مظبوط کرتی ہے۔

Kalinjar, Haripur Hazara (My hometown)کالنجر ، ہر یپور ہزارہ علاقہ تناول کا ایک بڑا گاوں، جہاں سات جامع مساجد ہیں۔ ساٹھ ...
14/12/2024

Kalinjar, Haripur Hazara (My hometown)
کالنجر ، ہر یپور ہزارہ علاقہ تناول کا ایک بڑا گاوں، جہاں سات جامع مساجد ہیں۔ ساٹھ کہ دہائی میں ضلع ہزارہ کے تین بڑے دیہاتوں میں شمار ہوتا تھا۔ ڈیم کی تعمیر سے دو دھائیوں تک سڑک کی سہولت سے محروم رہا۔ تاریخ میں موضع کالنجر ایک بفر buffer زون رہا۔
Kalinjar, a large village of Haripur Hazara, has seven Jamia mosques. In the 1960s, it was one of the three largest villages in the Hazara district. It was deprived of road facilities for two decades due to the construction of the Tarbela dam. Historically, the village of Kalinjar has been a buffer zone between nawab's and Khan's states.

نواں گراں۔۔۔۔ یونین کونسل کالنجر اور تربیلا جھیل کے کنارے پر واقع نواحی گاؤں. سی ایکس عباسی Nawan Gran...a village locat...
14/12/2024

نواں گراں۔۔۔۔ یونین کونسل کالنجر اور تربیلا جھیل کے کنارے پر واقع نواحی گاؤں. سی ایکس عباسی
Nawan Gran...a village located on the bank of Tarbela lake at Union Council Kalinjar.

#کلینجر

گاؤں جم : یونین کونسل کالنجر، ہری پور  Village Jam, Union Council Kalinjar , Tehsil & District Haripur گاؤں جم ، موضع کا...
13/12/2024

گاؤں جم : یونین کونسل کالنجر، ہری پور
Village Jam, Union Council Kalinjar , Tehsil & District Haripur
گاؤں جم ، موضع کالنجر کا داخلی گاؤں ہے، یہاں پر 500 سے زائد گھرانے اور ابادی لگ بھگ چار ہزار نفوس پر مشتمل ہے، مقامی باشندے ملازمت کے حوالے سے افواج پاکستان اور پرائیوٹ جبکہ کاروبار کے لحاظ سے فاسٹ فوڈ بلخصوص بریانی سے وابستہ ہیں۔ تقریبا عباسی قوم رہائشی ہے اس کے علاؤہ چند گھرانے اعوان برادری کے بھی ہیں۔

سید پور جم، Saidpur Jam, یونین کونسل کالنجر کی بستی ، جو کہ تربیلہ جھیل کنارے پر واقع ہے۔ یہاں پر سید قوم آباد ہے اور ای...
11/12/2024

سید پور جم، Saidpur Jam, یونین کونسل کالنجر کی بستی ، جو کہ تربیلہ جھیل کنارے پر واقع ہے۔
یہاں پر سید قوم آباد ہے اور ایک ہی خاندان رہائش پزیر ہے۔ تربیلہ
جھیل بھر جانے سے دلکش نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
سید پور خاندان سے کون کون موجود ہیں؟

A small canyon of Union Council Kalinjar, which is located on the bank of Tarbela Lake Haripur.

The Sayed tribe lives here.
When the lake is filled, a beautiful view is seen.
Who is present from the Syedpur family?

گاؤں کنی کوٹ، ہری پور تناول کا ایک بیحد خوبصورت اور قدرتی مناظر سے بھرپور گاؤں۔سطح سمندر سے 3100 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ گا...
11/12/2024

گاؤں کنی کوٹ، ہری پور
تناول کا ایک بیحد خوبصورت اور قدرتی مناظر سے بھرپور گاؤں۔
سطح سمندر سے 3100 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ گاؤں میں موجود کنٹورنگ نمایاں ہیں۔
یہاں پر تقریباً تمام گھروں پر ہلکا سبز آسمانی رنگ کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ مجھے معلوم نہیں ہے۔ یہ رنگ کرنے کی وجہ کسی کو معلوم ہے تو ہمیں ضرور بتائے۔
سی ایکس عباسی
#کلینجر #کلنجر #تناول #سی ایکس #عباسی

چندور گاؤں مانسہرہ کی جانب سے داٸیں ہاتھ اور ہری پور کی جانب سے باٸیں ہاتھ پر آتا ھے۔چندور میں ھندو کثیر تعداد میں آباد ...
10/12/2024

چندور گاؤں مانسہرہ کی جانب سے داٸیں ہاتھ اور ہری پور کی جانب سے باٸیں ہاتھ پر آتا ھے۔

چندور میں ھندو کثیر تعداد میں آباد تھے اور دکانداری ان کا پیشہ تھا اپنے مذھبی معاملات میں بہت سخت تھے لیکن گاٶں میں باہمی میل جول اور غم و خوشی میں سب کی سانجھ تھی۔

مرداں گلی سے چندور کی جانب جاتے ھوٸے کچھ ہی فاصلے پر دو پہاڑوں کے سنگم پر سرکاری اسپتال ھے اس کے بالکل قریب بھی ایک قبرستان ھے ایک پہاڑی پر واقع ھے جونسبتاََ بڑا ھے اس میں آج کل بھی تدفین کا عمل جاری ھے اس میں درجنوں ایسی قبریں جن میں مدفون افراد کے بارے میں کوٸی مقامی شخص قطعی نہیں جانتا ھے کہ یہ کون لوگ تھے؟
یہ قبرستان شہیداں کے نام سے جانا جاتا ھے اس سے کچھ ہی نیچے اسپتال کے مین گیٹ کے سامنے چند پرانی قبریں جو سڑک بننے کے سبب کنارے پر آگٸی ہیں ان کے بارے میں بھی معروف عام ھے کہ یہ بھی سکھوں سے لڑاٸی کے دوران شہید ھوگٸے تھے لیکن یہ تھے کون لوگ؟ اس بابت کوٸی نہیں جانتا
چھپر روڈ کی تعمیر چونکہ فوج کے ادارے ایف ڈبلیو او نہیں کی تھی چنانچہ اس اسپتال کے قریب ان کا بیس کیمپ بھی موجودتھا
شہیداں قبرستان سے سڑک نکالتے ھوٸے یہ محیرالعقول واقعہ بھی پیش آیا اور یہ مقامی لوگوں سمیت بچے بچے کی زبان پر عام ھے کہ یہاں سے ہیوی بلڈوزر سڑک بنانے کے دوران ان قبروں کو منہدم کرنے کیلٸے آگے نہیں بڑھ پارہے تھے اور بند ھوجاتے تھے تاہم پیچھے واپس جاتے تو چل پڑتے تھے بےپناہ کوشش کے بعد بھی یہاں سے سڑک گزارنا ممکن نہ ھوا تو اس کا رخ تبدیل کیا گیا اور غالباََ قرآن خوانی وغیرہ کی گٸی تھی۔ واللہ اعلم
بشکریہ بکھرے خواب

#کلینجر #تربیلہ

Kariplian: A Hidden Gem near Tarbela Lake Hatipurکرپلیاں گاؤں: تربیلا جھیل کے قریب ایک چھپا ہوا موتیKariplian is a charm...
09/12/2024

Kariplian: A Hidden Gem near Tarbela Lake Hatipur
کرپلیاں گاؤں: تربیلا جھیل کے قریب ایک چھپا ہوا موتی

Kariplian is a charming village that offers a serene retreat for those seeking to escape the hustle and bustle of city life. Located near the scenic Tarbela Lake, Kariplian boasts stunning natural beauty and a rich cultural heritage but unfortunately lake of basic facilities like health care center, educational institutions, electricity, roads etc
ضلع ہری پور ہزارہ میں واقع کرپلیاں ایک دلکش گاؤں ہے جو شہر کی زندگی کی گہما گہمی سے بچنے کے خواہشمند افراد کے لئے ایک پرسکون پناہ گاہ پیش کرتا ہے مگر بدقسمتی سے یہاں بنیادی ضروریات و سہولیات بجلی، گیس، صحت، تعلیم وغیرہ کا فقدان ہے سی ایکس عباسی

The village is surrounded by rolling hills, making it a perfect destination for nature lovers. The nearby Tarbela Lake, one of the largest reservoirs in Pakistan, adds to the village’s picturesque landscape. Visitors can enjoy peaceful walks along the lake’s shores, engage in birdwatching, or simply relax while taking in the tranquil scenery.
گاؤں کو پہاڑیوں نے گھیر رکھا ہے، اور دوسری جانب تربیلہ جھیل ۔ جس سے قدرتی مناظر کے شائقین کے لیے یہ ایک مثالی مقام بن جاتا ہے۔ تربیلا جھیل، جو کہ پاکستان کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، گاؤں کے دلکش مناظر میں اضافہ کرتی ہے۔ سیاح جھیل کے کناروں پر پر سکون چہل قدمی کر سکتے ہیں، پرندوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں، یا بس آرام کر کے اس پرسکون مناظر کا مزہ لے سکتے ہیں۔

کرپلیاں خود جھیل مچھلی پکڑنے اور کشتیاں چلانے کے لئے مثالی ہے۔ یہ گاؤں شہر سے دور اور معیاری سڑک نہ ہونے کی وجہ واقع پسماندگی کا شکار ہے۔

گاؤں انورہ (علاقہ لوئر تناول میدان کولائ)Village Anora , Alaqa Tanawal, Tehsil & District Haripur یہ گاؤں موجودہ ضلع ہری...
08/12/2024

گاؤں انورہ (علاقہ لوئر تناول میدان کولائ)
Village Anora , Alaqa Tanawal, Tehsil & District Haripur

یہ گاؤں موجودہ ضلع ہری پور کی یونین کونسل لدڑمنگ کا گاؤں ہے۔ پرانہ گاؤں تربیلہ جھیل میں ڈوب گیا جبکہ اسی رقبہ پر نیا انورہ آباد ہے۔ اس گاؤں کے لوگ اب کثرتاٙٙ کھلابٹ کالونی میں آباد ہیں
بشکریہ: History of Tanoli Pathan Tribe
• قوم تنولی اور دیہہ ہذا:
یہ گاؤں وراثت قوم تنولی پٹھان کے تپہ پلال کی خیل "بینکریال" کی ہے جو کہ بابا بینکر خان تنولی کے دو بیٹوں ستی خان اور پکھر خان میں سے بابا ستے خان کے حصہ میں آیا۔ جبکہ پکھر خان کو لالوگلی میں حصہ دیا گیا۔

• حصول و تقسیم رقبہ بمطابق بندوبست 1872:
جب قوم تنولی نے حسب تشریج مندرجہ مثل کلیات قوم تنولی کے یہ ملک ترکوں سے بزور لیا اس وقت یہ رقبہ شامل موضع لالوگلی کے تھا جب لالوگلی کی تقسیم ہوئ تو بموجب تقسیم باہم قوم چوتھا حصہ میں رقبہ اس گاؤں کا مجملہ لالوگلی کے ہمارے مورث مسمی "ستے خان" کو ملا۔ اس نے رقبہ اس کا لالوگلی سے جدا کرکے قبضہ مالکانہ کر لیا اور کل گاؤں کے 17 حصے مقرر کر کے اپنے پسران میں اس طرح تقسیم کیے کہ ان سترہ حصوں میں چھ 6 حصے ستی خان کے بیٹوں گجو خان ، سودر خان ، شکری خان ، سلیم خان ان چاروں بیٹوں کو دیے لیکن کوئ تقسیم کامل نہیں ہوئ اور باہم ان کے کچھ مقرر پایا تھا کہ تین حصے ان میں سے باعث کم استطاعتی پسران ہست خان و حصار خان (اولاد حیدر خان ولد ستے خان مورث) نے لے لیے۔ کُل نو 9 حصہ پاس اولاد حیدر خان کے اور 3 تین حصے پاس باقی اولاد ستے خان مورث کے ہوگئ اور بعد رکھنے کس قدر شاملات کے جس قدر تعداد اب ہے مورثان مذکور نے گاؤں کو دو جگہ کھیت بٹ تقسیم کُل سے کرلیا ۔ اسی تقسیم کے اعتبار پر دو طرف مشہور ہو گئیں پہلی "طرف سودر خان" کے باعتبار قبضہ گجو خان ، سودر خان ، شکری خان اور سلیم خان کے جبکہ دوسری "طرف حیدر خان" کے مشہور ہوئ (یعنی پانچ بھائ گجو خان ، سودر خان ، سلیم خان ، شکری خان اور حیدر خان میں چار بھائیوں کے تین حصے جبکہ ایک بھائ حیدر خان کو نو حصے ملے۔)
تقسیم کا حال یہ ہے کہ چار بھائ جن کے تین حصے تھے انہوں نے اپنے حصے کو بہ تفصیل تقسیم کیا۔ گجو خان و سودر خان حصہ مساوی (برابر حصہ) اور شکری خان و سلیم خان حصہ مساوی (برابر حصہ) عمل میں آیا۔
گجو خان اس وقت موضع سہکی علاقہ انب (موجودہ علاقہ نواب اکرم خان تنولے) میں چلا گیا اور اُس گاؤں کی وراثت پر آباد و قابض ہوگیا اور اسکا حصہ جو کہ موضع انورہ میں تھا وہ اسکے ساتھ شریک بھائ سودر خان کے قبضہ میں آگیا۔ اب تک اولاد اسکی وہاں آباد ہے کچھ قبضہ اسکی اولاد کا موضع کونڈ چمیاراں (کنڈ کالو خان) میں ہے۔ جبکہ مورث ستے خان کے پانچویں بیٹے حیدر خان کے دونوں پسران ہست خان و حصار خان بعد قبضہ اس طرح تقسیم کیے کہ پانچ پانچ حصے میں ایک حصہ ہست خان اور چار حصے حصار خان نے لیے اور رقبہ کی ہاہم تقسیم ہوئ۔ اس تقسین سے پتییات اندر طرفین تقسیم ہوئ۔ عمل اس کا اندرونی اطراف و پتیات کیفیت (کاغذات مال) میں درج ہے۔ یہ عمل تمام حصوں پر اس وقت تک جاری رہا ہے کہ جب طوفان دریائے سندھ آیا زمین اکثر بلا نسبت پیمانہ بروئے دریا ہوا اور بسبب تنگی زمین کے فکر اس کا نہیں ہوا کہ کمی بیشی حصوں پر پوری کی جائے اسی لیے باہم اطراف و پتیات کے نسبت پیمانہ نہیں ہے۔

• حال آبادی و ویرانی موضع انورہ:
ہمارے مورث بابا ستے خان نے رقبہ اس گاؤں کا بروئے تقسیم حسب تشریح دفعہ اول حصہ میں لے کر آبادی گاؤں کی کری ۔ عہد مسلمانی میں میراحمد خان درانی نے اس موضع کو ویران کیا تھوڑی مدت گاؤں ویران رہا پھر جلد ہی مالکان نے دوبارہ آباد کر لیا۔ پھر عہد سکھاں میں نواب خان تنولی پدر پائندہ خان تنولی انب والہ نے ویران کیا۔ اخیر عملداری سکھاں تک گاؤں ویران رہا۔ مالکان موضع لالوگلی میں رہ کر اپنی زمین پر قابض رہے۔ مہاراجہ گلاب سنگھ کے وقت سب سے پہلے اولاد ستی خان میں سے ملاں الف خان بزرگ جو کہ ویرانی کے بعد انب میں رہتا تھا (1872) سے کچھ عرصہ قبل اس موضع میں اسے پرانے تھہے (پرانی ہی جگہ) پر آبادی کرکے آباد ہوا۔ بعد انکے تمام مالکان آکر آباد ہوگئے جب سے آج تک (1872) تک برابر آباد چلا آرہا ہے۔ پھر کبھی ویران نہیں ہوا۔

• حال و سابقہ مالگزاری :
عہد مسلمانی میں معاملہ کسی کو نہیں دیتے تھے کل پیداوار خود کھاتے تھے البتہ جب کوئی حاکم درانی اس راستہ سے آتا تھا تو اس کو شاہ دیتے تھے ۔عہدے سکھاں میں برائے کنکوت (ٹیکس) بحصہ خچر و کاروان سکھ غلہ وصول کرت رہے۔ شروع عملداری سرکار میں گونڈہ (لگان) شامل اس گاؤں کا موضع لالوگلی کے ہو گیا جس سے ایک ثُلث کا معاملہ بابت اس گاؤں کے ادا کرتے ہیں۔

• وجہ تسمیہ بمطابق بندوبست:
جب ترکوں کے وقت کسی نورا نامی شخص نے اس دیہہ کو آباد کیا تھا تو اُسی کے نام پر انورہ مشہور ہو گیا۔ سو اب تک یہی معروف ہے۔

• نمبرداران و جاگیرادر موضع انورہ بمطابق 1872ء:
1872 کے بندوبست میں اس گاؤں کے نمبرداران میں محمد علی خان ، شیر گل خان ، شہباز خان اور برکات خان ہیں ۔ اور ان سب کا تعلق تنولی قوم کے تپہ پلال کی خیل "بینکریال" اولاد مورث ستے خان بن بینکر خان سے ہے۔

• تعداد گھر و مردم 1872ء:
بمطابق تواریخ ہزارہ کیپٹن ویس موضع انورہ علاقہ کولائ میں کل گھروں کی تعداد 76 جبکہ آبادی 338 افراد پر مشتمل تھی۔

Wildlife Watcher hut at Chek'ai, پاکستان میں جنگلی حیات کی حفاظت اور ان کے درپیش خطرات کا موضوع بہت اہم ہے۔ جنگلی حیات ک...
06/12/2024

Wildlife Watcher hut at Chek'ai,

پاکستان میں جنگلی حیات کی حفاظت اور ان کے درپیش خطرات کا موضوع بہت اہم ہے۔ جنگلی حیات کی حفاظت کی ضرورت اس لئے ہے کہ یہ ہماری زندگی کا حصہ ہیں اور ان کا نتظامی طور پر حفاظت کرنا اہم ہے۔ ان کو درپیش خطرات کی تشخیص اور ان کا حل مندرجہ ذیل ہیں:

1. جنگلوں کی تخریب:
- : جنگلوں کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کی حوصلہ شکنی اور جو مرتکب پایا جاۓ اس کے خلاف کارواٸی

2. شکار:
- : شکار کی پابندیوں کی پالیسیوں کو مضبوط کرنا اہم ہے اور قانون نافذ کرنا چاہئے۔ جنگلی حیوانات کی سلامتی کے لئے حفاظتی اقدار کا اطلاق کرنا چاہئے۔

3. زیادہ آبادی کا اثر:
- : جنگلوں کو اور جنگلی حیوانوں کے علاقوں کو زیادہ آبادی کے اثرات سے بچانے کے لئے بہترین علاقے کو تعین کر کے ترقی دینی چاہئے۔

4. خراب ہونے والی زندگی کی اصلاح:
- : جنگلوں کے حفاظتی اقدار کو بڑھانے اور جنگلی حیوانوں کو دوبارہ واپس لانے کے لئے اصلاحی کارروائیاں کرنی چاہئیں۔

5. عوامی تعلیم:
- : عوامی تعلیم کے ذریعے لوگوں کو جنگلی حیات کی اہمیت اور حفاظت کی ضرورت کو سمجھایا جا سکتا ہے۔

6. حکومتی سہولیات:
- : حکومت کو جنگلی حیات کی حفاظت کے لئے موادی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں، جیسے کہ حفاظتی اقدار اور ماہرین کی تعلیم۔

جنگلی حیات کی حفاظت کے لئے معاونتی اور تعاونی اقدار کا استعمال کرنا اہم ہے تاکہ ان کی تخریب سے بچا جا سکے اور جنگلی حیوانات کی سلامتی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

علاقہ تنول کے خوبصورت گاؤں کچھی چٹھی چنجہالہ ، ہری پور Kachi, Chahti, chenjealla , Tanawal, Haripur ہری پور سے چھپر روڈ ...
04/12/2024

علاقہ تنول کے خوبصورت گاؤں کچھی چٹھی چنجہالہ ، ہری پور
Kachi, Chahti, chenjealla , Tanawal, Haripur

ہری پور سے چھپر روڈ شاہراہ تناول پر20 کلومیٹر فاصلہ پر واقع ہیں۔
these are located 20 kilometers from Haripur on the Chappar Road Shahrah e Tanawal.

Soha, UC Beer, Tanawal Haripur سوہا،  یونین کونسل بیڑ ، علاقہ تناول، تحصیل و ضلع ہری پور ہری پور شہر سے 25 کلومیٹر کی مس...
03/12/2024

Soha, UC Beer, Tanawal Haripur
سوہا، یونین کونسل بیڑ ، علاقہ تناول، تحصیل و ضلع ہری پور
ہری پور شہر سے 25 کلومیٹر کی مسافت پر شاہراہ تناول چھپر روڈ اور تربیلہ جھیل کے مشرقی کنارے پر واقع خوبصورت گاوں، سوہا۔

یہ دلکش منظر دیکھنے کے لئے کسی اور ملک جانے کی ضرورت نہیں بلکہ ضلع ہری پور میں ہری پور شہر/موٹروے تقریبا بذریعہ سڑک 80 ک...
02/12/2024

یہ دلکش منظر دیکھنے کے لئے کسی اور ملک جانے کی ضرورت نہیں بلکہ ضلع ہری پور میں ہری پور شہر/موٹروے تقریبا بذریعہ سڑک 80 کلومیٹر ، ساڑھے تین گھنٹے کی مسافت پر تربیلہ جھیل کے کنارے واقع جنت نظیر بستیاں لالوگلی، دیرہ، داندی، سیداں میرا، کریپلیاں ، علاقہ تناول ہری پور
Lalogali, Dera, Dandi, Saydan Maira, Kariplian
واقع ہیں، سی ایکس عباسی۔
ایسا منظر دیکھنے لئے اگست ستمبر میں سفر کیا جاسکتا ہے۔
جبکہ ہری پور کھلابٹ سے کشتی کے زریعے تین گھنٹے سفر طے کر کے ان مقامات پر پہنچا جا سکتا ہے۔
اس کے علاؤہ ضلع مانسہرہ سے لساں نواب، دربند کی جانب سے بھی وزٹ کیا جاسکتا ہے۔

The paradise-like area on the banks of Tarbela Lake are located about 80 kilometers, three and a half hours by road from Haripur, while these places can be reached by taking a three-hour boat trip from Haripur Khulabat.

To see such a scene, one can travel in August and September every year.

Darband, Tanawal, Mansehra  دربند، تناول، مانسہرہ
01/12/2024

Darband, Tanawal, Mansehra
دربند، تناول، مانسہرہ

Jam Dhoga , UC Kalinjar ,  SH:12, Tehsil & District Haripur جم ڈھوگا، کالنجر ، تحصیل و ضلع ہری پور
01/12/2024

Jam Dhoga , UC Kalinjar , SH:12, Tehsil & District Haripur
جم ڈھوگا، کالنجر ، تحصیل و ضلع ہری پور

Address

Haripur

Telephone

03110190137

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when CX Abbasi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share