11/09/2023
ایک پانی سے بھرے برتن میں ایک زندہ مینڈک ڈالیں اور پانی کو گرم کرنا شروع کریں
جیسے ہی پانی کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو گا ، مینڈک بھی اپنی باڈی کا درجہ حرارت پانی کے مطابق ایڈجسٹ کرے گا اور تب تک کرتا رہے گا جب تک پانی کا درجہ حرارت "بوائلنگ پوائنٹ" تک نہیں پہنچ جاتا ۔۔۔۔
جیسے ہی پانی کا ٹمپریچر بوائلنگ پوائنٹ تک پہنچے گا تو مینڈک اپنی باڈی کا ٹمپریچر پانی کے ٹمپریچر کے مطابق ایڈجسٹ نہیں کر پائے گا اور برتن سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا لیکن ایسا کر نہیں پائے گا کیونکہ تب تک مینڈک اپنی ساری توانائی خود کو "ماحول کے مطابق" ڈھالنے میں صرف کر چکا ہو گا
بہت جلد میندک مر جائے گا۔۔۔
یہاں ایک سوال جنم لیتا ہے
"وہ کونسی چیز ہے جس نے مینڈک کو مارا؟"
سوچیئے!
میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے اکثر یہ کہیں گے کہ
مینڈک کو مارنے والی چیز وہ " انسان" ہے جس نے مینڈک کو پانی میں ڈالا
یا پھر کچھ یہ کہیں گے کہ
مینڈک اُبلتے ہوئے پانی کی وجہ سے مرا۔۔۔
لیکن،
سچ یہ ہے کہ مینڈک صرف اس وجہ سے مرا کیونکہ وہ وقت پر جمپ کرنے کا فیصلہ نہ کر سکا اور خود کو ماحول کے مطابق ڈھالنے میں لگا رہا ۔۔۔
پاکستان کے عوام کا بھی یہی حال ہے ہر بندہ پریشان ہے مہنگائی سے بجلی کے بلوں سے روز مرہ کی ضروریات سے لیکن خاموش ہیں بس گردن جھکا کر انتظار میں ہیں کہ ہمارا باڈی ٹمپریچر جب تک برداشت کرتا ہے کرتے رہو۔۔۔
کیونکہ بحثیت قوم ہم غلام ہیں۔