The Writers GBC

The Writers GBC Voice of North Youtube : https://youtube.com/c/TheWritersGBC

23/12/2024

مے فنگ: گلگت بلتستان خصوصا بلتستان کا آگ پھینکنے کا منفرد تہوار

اس تہوار کا اصل مقصد خوشی منانا، سردیوں کے سخت موسمی حالات سے نجات اور آمد بہار کا جشن ہے۔

23/12/2024

ہنزہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی مکسڈ مارشل آرٹس انیتا کریم کی جیو نیوز کے پروگرام میں شرکت ۔

AR Bukhari ایمانداری کی خوبصورت مثال ۔گزشتہ دنوں ھمزہ سے تعلق رکھنے والی فیملی گلگت سے اسلام آباد جاتے ھوئے سمر نالہ کے ...
21/12/2024

AR Bukhari
ایمانداری کی خوبصورت مثال ۔

گزشتہ دنوں ھمزہ سے تعلق رکھنے والی فیملی گلگت سے اسلام آباد جاتے ھوئے سمر نالہ کے مقام پر رکی تو ایک خاتون اپنا بیک بھول کر چلی گئی بیگ میں نقد رقم ، سونے کی انگوٹھیاں اور موبائل سمیت دیگر قیمتی اشیاء موجود تھی جو بعد ازاں وہاں پر ایک اور مسافر صدر الدین ساکن یانگل غذر کو ملیں صدر الدین گلگت بلتستان پولیس کے جوان ہیں انہوں نے بیگ اصل مالک تک پہنچا دیا ۔

21/12/2024

برفباری کے دوران گاڑی چلانا ایک مہارت کا کام ہے،یاد رہے کہ ڈرائیور کی صرف ایک معمولی غلطی سے خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ڈرائیور حضرات کو چاہیے کہ اس صورتحال میں گھبرانے سے گریز کریں کیونکہ گھبراہٹ تمام حادثات کی بنیادی وجہ بنتی ہے۔



20/12/2024

غذر۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے شیرقلعہ میں ایک میگاواٹ پاور پروجیکٹ کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت زبانی دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔ جلد غذر کا تفصیلی دورہ کرکے عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے ہدایات دوں گا۔ ہماری حکومت نے بجلی کے منصوبوں کو ٹارگٹ کرکے ٹائم لائنز کا تعین کیا اور ان منصوبوں کی ہنگامی بنیادوں پر تکمیل کو یقینی بنارہے ہیں۔ پاور کے اے ڈی پی منصوبوں کے علاوہ پی ایس ڈی پی منصوبوں پر بھی کام شروع ہورہا ہے جس سے گلگت بلتستان سے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا۔ شارٹ ٹرم پالیسی کے تحت وزیر اعظم پاکستان کے اعلان کردہ 100 میگاواٹ سولر پاور پروجیکٹ کو جلد عملی جامہ پہنایا جارہاہے۔ مفاد عامہ کے مختلف منصوبوں کے پی سی فورز وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے منتظر ہیں۔ ہم نے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ ان پی سی فورزکی منظوری دی جائے تاکہ تعمیر ہونے والے منصوبوں سے عوام مستفید ہوسکے۔ صحت، بجلی اور تعلیم کے جو منصوبے مکمل ہوئے ہیں ان کو فوری طور پر فعال بنانے کیلئے ایس پی ایس کے تحت ضروری سٹاف کی بھرتیوں کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہت جلد غذر کا تفصیلی دورہ کروں گا۔ شیرقلعہ سے پاور ہاؤس تک روڈ کا منصوبہ آئندہ سال کے اے ڈی پی میں شامل کیا جائے گا۔شیرقلعہ 10 بیڈ ہسپتال کو فعال بنانے کیلئے ضروری سٹاف کی بھرتیاں ایس پی ایس کے تحت کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے شیرقلعہ ایک میگاواٹ پاور پروجیکٹ کا افتتاح کیا اور محکمہ برقیات کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

تمام مسافر متوجہ ہوںگلگت شندور روڈ *GSR* *NHA/RA-DC*بروز ہفتہ بتاریخ 21 دسمبر 2024 کو  *کانچے**KM #71 TO KM #72*کانچے پہ...
20/12/2024

تمام مسافر متوجہ ہوں

گلگت شندور روڈ *GSR*

*NHA/RA-DC*

بروز ہفتہ بتاریخ 21 دسمبر 2024 کو *کانچے*

*KM #71 TO KM #72*

کانچے پہاڑ کی کٹائی بذریعہ بلاسٹنگ ہوگی۔

اس سلسلے میں مورخہ 21 دسمبر 2024 سے 23 دسمبر 2024 تک روڈ تمام ٹریفک کے لئے بند ہوگا۔
تمام معزز مسافروں سے درخواست ہے۔ 21 دسمبر 2024 سے 23 دسمبر 2024 تک سفر سے گریز کریں۔

البتہ چھوٹی گاڑیوں کے لئے متبادل راستہ کانچے بوبر لنک روڈ عارضی طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
شکریہ۔
GSR PROJECT
NHA/RA-DC

قائدِ اعظم گیمز 2024 میں گلگت بلتستان جوڈو (بوائز اینڈ گرلز) ٹیم کی شاندار کارکردگی۔۔ 1سلور  1براؤنز اور 2گولڈ میڈلز جیت...
19/12/2024

قائدِ اعظم گیمز 2024 میں گلگت بلتستان جوڈو (بوائز اینڈ گرلز) ٹیم کی شاندار کارکردگی۔۔ 1سلور 1براؤنز اور 2گولڈ میڈلز جیت کر تیسری پوزیشن حاصل کی اور بلوچستان ،سندھ،اسلام آباد اور آذاد کشمیر سے آگے۔ اس شاندار کاکردگی کا کریڈٹ گلگت بلتستان جوڈو ایسوسی ایشن خاص کر جنرل سیکرٹری اور جی۔بی۔جوڈو ٹیم کے کوچ مبشر حُسین کو جاتا ہے جسکی بہترین کوچنگ اور کوششوں سے جی۔بی کے جوڈو پلیرز نے پورے مُلک میں گلگت بلتستان کا نام روشن کیاہے۔ ھم جی۔بی گورنمنٹ سے گزارش کرتے ہیں کہ جی۔بی جوڈو کے میڈلز لینے والے پلیرز۔ان کے کوچ۔ٹیم منیجر۔جی۔بی جوڈو ایسو سی ایشن اور قائدِاعظم گیمز میں گلگت بلتستان کے جتنے بھی پلیرز نے میڈلز حاصل کیا ہے ان کو خصوصی کیش ایورڈز سے نوازا جائے اور گلگت آمد پر اُن کا بھر پور اور شاندار استقبال کیا جائے۔

16/12/2024

بگروٹ گلگت میں پایا جانے والا ایسا پھل جو انسانی صحت کےلئے انتہائی مفید ہے ۔ مزید جانئے خادم حسین (ڈپٹی ڈائریکٹر ای پی اے)کی اس ویلاگ میں

15/12/2024

سکردو:
جگلوٹ سکردو شاہراہ پر کار لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آئی ہے۔ کار میں 5 افراد سوار تھے۔ حادثہ ملوپہ کے مقام پر پیش آیا ہے۔
حادثے میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں۔
کار سکردو سے شنگھس آرہی تھی۔

14/12/2024

گرینڈ جرگہ گلگت بلتستان کے ڈویثرن چلاس/ دیامر کی حسین وادی داریل اور تانگیر میں منعقد ہوا۔جر گے میں چیف منسٹر گلگت بلتستان حاجی گلبر خان اور کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل امتیاز گیلانی ، وزیر داخلہ، چیف سیکرٹری اور اے ڈی ائی ایس پی ار جی بی اور علاقے کے عمائدین اور علماء نے شرکت کی ۔علماء کرام کا امن اور علاقے کی ترقی کیلئے پاک فوج کا مکمل ساتھ دینے کا اعلان کیا ۔
علماء اور علاقے کے عمائدین نے علاقے میں تعلیم ، صحت خصوصاً بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے کی جانے والی کاوشوں پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔

13/12/2024

دنیا بھر میں پھیلے ہوئے 20 ملین سے زائد اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور امام پرنس کریم آغا خان کی 88 ویں یوم پیدائش کی تقریبات دنیا بھر میں قائم اسماعیلی برادری کے جماعت خانوں میں انتہائی مذہبی جوش جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے ۔



12/12/2024

گلگت پولیس کی بڑی کارروائی ۔ایک ماہ میں 43 چوری شدہ موٹر سائیکلز سمیت 80 لاکھ مالیت کے منشیات ، سامان اور زیوارات بر آمد ۔ ایس ڈی پی او غلام رسول نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ آئی جی پی اور ایس ایس پی کے احکامات کی روشنی میں چوروں اور منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی مزید تیز کر دی گئی ہے ۔

12/12/2024

گلگت شہر میں موسم سرما کی پہلی برفباری۔ پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی

11/12/2024

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ دنیا کی 24 بڑی چوٹیوں میں سے 8 کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو پاکستان کی پہلی بلند ترین چوٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
پہاڑوں کی سرزمین گلگت بلتستان میں 8611 میٹرز کی بلندی پر موجود دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اپنے وجود کا جادو جگائے دنیا بھر کے گلائمبررز و دعوت نظارہ دیتی ہیں، اسی چوٹی کو سر کرتے 91 کلائمبرز موت کی نیند سو گئے جبکہ 377 کامیاب ہوئے۔

07/12/2024

CALIBEREON FC VS PUNIYAL SHOOTERS
Sultanabad Futsal League

Courtesy: Pamir Times

ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی: سچ کیا ہے۔خاطرات :امیرجان حقانیتعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کا بنیادی ستون ہے۔ جب...
07/12/2024

ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی: سچ کیا ہے۔

خاطرات :امیرجان حقانی

تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کا بنیادی ستون ہے۔ جب تعلیمی اداروں میں تقرریاں شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں، تو یہ قوم کے معماروں کی بہتر تربیت اور روشن مستقبل کی ضمانت بنتی ہیں۔ گلگت بلتستان میں پی ڈی سی این (PDCN) کی جانب سے ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی کا عمل ایک مناسب اور شفاف طریقہ کار کا مظہر ہے جس نے سفارشی کلچر، اقربا پروری اور ناانصافیوں کا کسی حد تک خاتمہ کرکے ایک روشن باب رقم کیا۔

درویش کریم صاحب پی ڈی سی این گلگت میں ذمہ دار پوسٹ پر تعینات ہیں۔ اُنہوں نے مجھے ایجوکیشن فیلوز کے حوالے سے ایک تفصیلی بریفنگ دی تھی۔ وہ اپنی پوری ٹیم کیساتھ ہمہ تن میری طرف مخاطب تھے اور گلگت، استور، دیامر اور دیگر جگہوں میں ہونے والے انٹرویوز کو آن لائن دیکھا بھی رہے تھے اور امیدواروں کی پوری ترتیب بتا بھی رہے تھے۔ انہوں نے جو کچھ مجھے دیکھایا، اسی کی روشنی میں اس پورے طریقہ کار سے آپ کو مطلع کرتا ہوں، امید ہے بات کلیر ہوجائے گی۔

ایجوکیشن فیلوز کے انتخاب کا طریقہ کار

پی ڈی سی این نے ایجوکیشن فیلوز کی بھرتی کے لیے ایک جامع اور مرحلہ وار نظام اپنایا، جس میں کسی حد تک سفارش یا اقربا پروری کی گنجائش نہیں چھوڑی گئی۔ بھرتی کے عمل میں 18,000 امیدواروں میں سے صرف 1,700 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا۔ یہ انتخاب خالصتاً تعلیمی اسناد، تجربے اور مضامین میں مہارت اور متعلقہ یونین کے رہائشی کی بنیاد پر ہوا۔

1. خالی آسامیوں کی تشخیص

پہلا مرحلہ متعلقہ اضلاع کی یونینز میں موجود خالی آسامیوں کی نشاندہی سے شروع ہوا۔ اور یہ نشاندہی ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ سکولز اینڈ کالجز نے کیا۔ ہر یونین کے اسکولوں میں صرف ان امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جو اسی علاقے کے رہائشی تھے اور مطلوبہ قابلیت رکھتے تھے۔ شناختی کارڈ میں اسپیشلی متعلقہ یونین کی ایڈرس کو دیکھ لیا گیا۔ مثلاً تھلیچی یونین یا گاؤں کے لیے تھلیچی سے ہی امیدوار کو شارٹ لسٹ کیا گیا، گوہرآباد کے کسی اور یونین کا نہیں۔ اگر کارگاہ کے کسی گرلز سکول میں ٹیچر کی ضرورت ہے تو کارگاہ کے اس پرائمری سکول میں ٹیچنگ کے لئے کارگاہ کی میٹرکولیٹ فیمیل کو شارٹ لسٹ کیا بجائے گلگت کے گریجویٹ کے، تاکہ وہ باقاعدہ سکول میں پڑھائے، گلگت گھر میں بیٹھ کر تنخواہ نہ کھائے ۔

اسی طرح ہر تحصیل اور ضلع کی کالج کے لیے بھی اسی ضلع و تحصیل کے ہی امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ ایسا نہیں ہے کہ چلاس گرلز و بوائز کالج کے لئے تحصیل چلاس سے باہر کے کسی امیدوار کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہو۔ حتی الامکان اس چیز کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

2. تعلیمی اور پیشہ ورانہ قابلیت کی جانچ:

امیدواروں کی تعلیمی اسناد کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ میٹرک سے ماسٹرز تک حاصل کردہ نمبرات، مضامین میں مہارت اور تدریسی تجربے کو مدنظر رکھا گیا۔ سکول سائڈ میں خاص طور پر سائنسی مضامین کے ماہرین کو ترجیح دی گئی تاکہ اسکولوں میں سائنسی تعلیم کو فروغ ملے۔ اور اسی طرح کالجز کے لئے سبجیکٹ اسپیشلسٹ کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

3. انٹرویو اور عملی مظاہرہ:

تحریری امتحان کے بجائے انٹرویو اور عملی تدریسی مظاہرہ (ڈیمو) کو بنیاد بنایا گیا۔ ہر امیدوار سے ایک طویل انٹرویو لیا گیا، جو آدھا گھنٹے سے زیادہ تھا۔ امیدواروں کی طرف سے تیار کردہ Lessons Plan کو بھی غور سے چانچا گیا اور اسی طرح ڈیمو کلاس کے دوران تعلیمی مہارت، مضمون سے متعلق معلومات اور تدریسی طریقہ کار پر سوالات کیے گئے۔ یہ عمل مکمل شفافیت کے ساتھ ویڈیو ریکارڈ کیا گیا تاکہ کسی بھی اعتراض کا بروقت جواب دیا جا سکے۔ اور اس پورے عمل میں گلگت بلتستان کے ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ (سکولز وکالجز) کے ذمہ داروں کو بھی شامل کیا گیا۔ اور ان انٹرویوز میں بھی سکولوں اور کالجز کے اساتذہ کو شامل کیا گیا۔

ایجوکیشن فیلوز کی ٹریننگ

پی ڈی سی این نے ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی کے بعد ان کی مہارت کو مزید بہتر بنانے کے لیے 18 روزہ شاندار تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا، جو لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے تعاون سے ہوا۔ تینوں اداروں کے ماہرین نے ٹریننگ دی۔

تربیتی پروگرام میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین اور تجربہ کار ٹرینرز نے تدریسی مہارت، تعلیمی نفسیات، جدید تدریسی طریقوں، کلاس روم مینجمنٹ، اور نصاب کی تیاری جیسے اہم موضوعات پر خصوصی لیکچرز دیے۔ اس تربیت نے ایجوکیشن فیلوز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کیا، جو گلگت بلتستان کے تعلیمی معیار میں بہتر نتائج کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔

گلگت بلتستان میں ایجوکیشن فیلوز کی اہمیت

ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی گلگت بلتستان کی تعلیمی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ خطہ جغرافیائی طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں پر مشتمل ہے، جہاں معیاری تعلیم کا حصول کئی دہائیوں سے ایک چیلنج رہا ہے۔

1. تعلیمی معیار کی بہتری

ماہر اور میرٹ پر منتخب اساتذہ کی موجودگی سے تعلیمی معیار میں نمایاں بہتری آئے گی۔ سائنس، ریاضی اور انگریزی جیسے مضامین میں خصوصی توجہ سے طلبہ کے نتائج بہتر ہوں گے۔

2. دور دراز علاقوں میں اساتذہ کی فراہمی

پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے اسکولوں میں معیاری اساتذہ کی تعیناتی ممکن ہو سکے گی، جو تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔ گاشو اور پہوٹ کے لیے بھی وہی سے اساتذہ بھرتے کیے جائیں گے ۔

3. سفارشی کلچر کا خاتمہ

ایجوکیشن فیلوز کی تقرری کے اس منصفانہ عمل نے سفارشی کلچر، اقربا پروری اور ناانصافیوں کو ختم کرنے میں کسی حد تک اہم کردار ادا کیا ہے، جو دیگر سرکاری اداروں کے لیے بھی ایک مثالی نمونہ ہے۔

4. روزگار کے مواقع

ہزاروں بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے، جو گلگت بلتستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں مثبت اثر ڈالیں گے۔

خلاصہ کلام

ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی کا عمل گلگت بلتستان کے تعلیمی نظام میں بنیادی ضرورت پورا کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پی ڈی سی این نے جس شفاف اور قابل تقلید نظام کے تحت یہ تقرریاں کیں، وہ دیگر سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے لیے بھی ایک سبق آموز مثال ہے۔

یہ امید کی جا سکتی ہے کہ گلگت بلتستان کے تعلیمی ادارے اسی طرح کے اصولوں کو اپناتے ہوئے تعلیمی ترقی کی راہ میں مزید کامیابیاں حاصل کریں گے اور یہ ماڈل پاکستان بھر کے تعلیمی نظام کے لیے بھی ایک رہنما اصول ثابت ہو سکتا ہے۔
اور یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ میں پی ڈی سی این کے اس ایجوکیشن فیلوز کی سیلکشن کو دودھ کا دھلا ہوا نہیں کہتا، بلکہ جو کچھ میں نے دیکھا اور میرے نالج میں آیا اسی بنیاد پر عرض کررہا ہوں۔ اگر آپ کے پاس جائز اعتراضات ہیں تو پلیز مدلل مدنظر عام پر لائیں۔ ہم بھی آپ کے ساتھ ہونگے ۔ محض ذاتی مفاد، بغض و عناد اور لاعلمی کی بنیاد پر بے جا مخالفت مناسب نہیں۔ اس میں دو رائے نہیں کہ پی ڈی سی این نے اپنے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھا ہوگا اور اپنے پسندیدہ ماہرین تعلیم و ٹرینرز کو ہائیر کیا ہوگا لیکن بہرحال ایجوکیشن فیلوز کی سیلکشن میں بہترین کوشش کی ہے جو قابل تعریف ہے۔

(نوٹ: درویش کریم صاحب سے، سیلکشن کے بعد کسی ایجوکیشن فیلو کے حوالے سے انتہائی معمولی، جائز اور جینیوئن کام کی گزارش کی تھی بلکہ زور بھی دیا لیکن انہوں نے ماننے سے انکار کیا۔)

احباب کیا کہتے ہیں؟

07/12/2024

ہم ابھی تک ترقی کیوں نہیں کرسکے؟
تحریر: نازیہ نیازی
مورخہ 27 نومبر 2024ء کو میں اپنے گھر سے بہت تیزی میں نکلی کیوں مجھے وقت پر امتحانی مرکز پہنچانا تھا ۔اس دوران کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد میری آنکھوں نے ایک ایسا منظر دیکھا جو مجھے ابھی تک پریشان اور بے چین کر رہا ہے بہت زیادہ سوچنے کے بعد میں نے سوچا کہ میں اپنے اس وقت کے جذبات ، احساسات ،اور خیالات کو قلم کے سپرد کر دیتی ہوں ہوسکتاہے میرے جو خیالات ہوں وہ غلط ہو یا بہت سے لوگ ایسے بھی ہونگے جو میرے ان خیالات سے اتفاق بھی کریں گے اور بہت سے لوگ ایسے ہوگیے جن کو میرے خیالات سے اختلاف بھی رہے گا اور ان کی دل آزاری بھی ہوگی پہلے ہی ان لوگوں اور دوستوں سے معذرت خواہ ہوں۔ہوا کچھہ یوں کہ میں گھر سے نکلی اور کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد جب میں ذوالفقار آباد مین سڑک کے پاس پہنچی تو میں نے سٹرک پر پولیس کی گاڑیوں کا بہت زیادہ رش دیکھا پہلے پہل تو میں گھبرا گئ اے میرے رب یہ کیا ہورہا ہے اس جگہیں میں اتنی پولیس کی گاڑیاں کیا کر رہی ہے اوپر سے وہ سڑک بھی اتنی تنگ ہےکہ اللّٰہ اللّٰہ کرکے ہی سڑک پار کرنا ہوتا ہے پھر میں نے کچھ لمحے غور کرنے کے بعد جب میں تھوڑا آگے گلی کی طرف اپنی نظریں جمائے تو مجھے ایک مکمل کالی رنگ کی گاڑی نظر آئی پھر میں نے اس گاڑی کی طرف دیکھا تواس گاڑی سے اترتے ہوئے ایک اعلیٰ سرکاری افسر مجھے نظر آئیں مجھے حیرت اس بات پر ہوئی کی اس تنگ گلی میں اس افسر کو اتنی شاہی پروٹوکول کی کیا ضرورت تھی؟بلکہ اس افسر کی اس پروٹوکول کی وجہ سے عام شہریوں کو سٹرک پار کرنے میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑھ رہا تھا ایک لمحے کے لیے میرے ذہن میں یہ خیال ضرور آیا تھا کہ میں اس افسر کے قریب جاکر یہ معلوم کرلو کہ محترم جناب آپ کو اس تنگ گلی میں کس سے خطرہ ہے جو آپ اتنی شاہی پروٹوکول میں آئیں ہیں لیکن میں نے مناسب نہیں سمجھا لیکن یہ بات مجھے اب تک بے چین کر رہی ہے کہ کاش ہمارے اعلیٰ افسران خود اس بات کو سمجھے کہ ہماری پروٹوکول کی وجہ سے ہمارے عام شہری متاثر ہوتے ہیں ہمیں اپنے علاقے میں کسی پروٹوکول کی ضرورت نہیں کاش سو میں سے دس ہمارے افسران کو اس بات کا احساس ہوتا تو شاید آج ہم بھی دیگر ملکوں کی طرح ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے کاش پاکستان جیسے ملک میں اگر فیصلے انصاف کی بنیاد پر ہوتے تو شاید کسی بھی اعلیٰ افسر کو اتنی شاہی پروٹوکول کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کی جان کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا۔ ہم ہر وقت اپنی زوال کا رونا روتے ہیں اس کی ایک وجہ ہمارے اعلیٰ افسران اور عہدیداروں کی حد سے زیادہ مراعات کا استعمال ہے کاش ہمارے افسران اس بات کو سمجھتے اور کہتے کہ ہمارے پروٹوکول کے اخراجات جتنے بھی بنتے ہیں وہ ہمارے علاقے کی ترقی میں صرف کردیں تو آج ہم چاند پر ہوتے لیکن افسوس ہمارا ایک بھی افسر اس کے حوالے سے نہیں سوچتا ہے یہاں تک ان کو اس بات کا بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ ان کی اس پروٹوکول سے ایک غریب ایک عام شہری کس حد تک متاثر ہو رہا ہے وہ کن حالات سے گزارتا ہے اگر ہمارے افسران بات کرنے پر آئیں تو ان جیسے فلسفی اس دنیا میں کوئی نہیں میں ان تمام افسران سے پوچھتی ہوں کیا کھبی آپ نے سوچا ہے کہ آپ لوگ جب اسی طرح کی پروٹوکول کے ساتھ گشت کرتے ہو تو ایک عام آدمی کتنا متاثر ہوتاہے؟اگر آپ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ پروٹوکول آپ لوگوں کا حق ہے تو پھر اپنے سٹرکوں اور دیگر مسائل پر بھی براہ مہربانی غور فرمائیں ۔ آج پاکستان جن حالات سے گزار رہا ہے جس طرح کے معاشی بحران کا سامنا پاکستان کررہااس کی ایک اہم وجہ ہمارے افسران کی حد سے زیادہ مراعات کا استعمال ہیں ۔ میں آپ لوگوں کو ایک مثال کے ذریعے سمجھتی ہوں ایک آدمی ایک چھوٹا سا دکان کھول کر وہ ارب پتی بن جاتا ہے اور ایک ملک ہے جو پچھلے 77 سالوں سے زوال پذیر ہورہا ہے کیوں؟ کیوں کہ ہمارے آفسر کبھی بھی علاقے کی ترقی اور کامیابی کے لیے سوچتے نہیں صرف اپنی زندگی بہترین طریقے سے گزارتے ہیں اور غربیوں کی فکر نہیں کرتے ہیں اس تحریر کو لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان اس وقت تک ترقی کے منازل طے نہیں کرسکتا جب تک ہمارے افسران اپنے مراعات میں کمی نہ کریں اور اپنے پروٹوکول وغیرہ کے اخراجات ملکی ترقی پر نہ لگائیں یورپ جیسے ممالک میں وزیراعظم اور صدر کو بھی وہ مراعات حاصل نہیں جو پاکستان جیسے غریب ملک میں ایک عام آفسر کو میسر ہے ۔ ہمارے افسران کو چاہیے کہ وہ غریب عوام پر ترس کھائیں اور اپنے حرکات و سکنات پر غور کریں ۔

01/12/2024

گلگت بلتستان میں ڈی جی جی بی فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد

گلگت ۔ شمالی علاقہ جات کے پرفضاء مقام مناورگریژن کے گراؤنڈ میں جی بی سکاؤٹس کے زیر اہتمام ڈی جی فٹ بال ٹورنامنٹ کا بڑا ایونٹ منعقد کیا گیا

ایونٹ کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی فورس کمانڈ کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل امتیاز حسین گیلانی تھے

ٹورنامنٹ میں 16 ٹیموں نے حصہ لیا

ٹورنامنٹ کےدوران شائقین فٹبال کو کانٹے دار مقابلے دیکھنے کو ملے

سپورٹس ایونٹ منعقد کرانے کا مقصد نوجوان کھلاڑیوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا جہاں پر وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں

یہ ٹورنامنٹ ابھرتے ہوئے فٹ بال ٹیلنٹ کی شناخت کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم کا کام کرے گا

تقریب کے آخر میں کمانڈر ایف سی این اے نے جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی اور انعامات تقسیم کیے

لوگوں نے پاک آرمی کا شکریہ ادا کیا جس کی بدولت یہاں کے نوجوانوں

Address

Shahra E Qaib Azam Road Jutial Gilgit
Gilgit
00971

Telephone

+923155016832

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Writers GBC posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to The Writers GBC:

Share