Gb youth

Gb youth youth of Gilgit Baltistan and voice [email protected]

28/01/2024

گندم اور غلامی۔ ویڈیو ضرور دیکھنا

نگر سے ہزاروں افراد گلگت کی طرف روانہ ۔پہلا  دستہ گھوڑا سوار ہے جن کے ہاتھوں میں ریاست نگر کے پرچم  پھر پیدل جوان پھر بو...
28/01/2024

نگر سے ہزاروں افراد گلگت کی طرف روانہ ۔پہلا دستہ گھوڑا سوار ہے جن کے ہاتھوں میں ریاست نگر کے پرچم پھر پیدل جوان پھر بوڑھے افراد پر قافلہ مشتمل ہے ۔

آزاد خودمختار گلگت بلتستان
28/01/2024

آزاد خودمختار گلگت بلتستان

28/01/2024
02/01/2024

گلگت بلتستان کے مشہور معروف جنگ ازادی گلگت بلتستان کے ہیرو کے صاحبزادے بہادر سپوت پولیس فورس کے ریٹائر حوالدارجناب حاجی زوار شجاعت علی صاحب یہ جے ایس بینک کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جو 2024 کا پیغام لے رہے ہیں

29/11/2023

Autumn 🍂 in Khaplu Gilgitbaltistan

ضمیر عباس کو سیکرٹری ایجوکیشن، سبطین احمد سیکرٹری ورکس، ولی خان کو ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت- صفدر خان ڈی جی...
27/10/2023

ضمیر عباس کو سیکرٹری ایجوکیشن، سبطین احمد سیکرٹری ورکس، ولی خان کو ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت-
صفدر خان ڈی جی جی بی ڈی ایم اے جبکہ رحمان شاہ ڈی جی سی ایم آئی ٹی ہونگے۔!

گریڈ 21 کے وفاقی ایڈیشنل سیکریٹری پٹرولیم ابرار احمدمرزا  چیف سیکرٹری گلگت بلتستان تعینات
24/10/2023

گریڈ 21 کے وفاقی ایڈیشنل سیکریٹری پٹرولیم ابرار احمدمرزا چیف سیکرٹری گلگت بلتستان تعینات

Gilgit 1988
24/10/2023

Gilgit 1988

کیسے رٌخصت کروں دسمبر تٌجھ کوکہ تیرے واپس آنے میں سال لگتا ہے......
08/01/2023

کیسے رٌخصت کروں دسمبر تٌجھ کو
کہ تیرے واپس آنے میں سال لگتا ہے......


You are salve of modern age.Injustice for CSS Aspirants of Gigilt-Baltistan.FPSC Announced Special CSS  Exam But there i...
05/01/2023

You are salve of modern age.

Injustice for CSS Aspirants of Gigilt-Baltistan.
FPSC Announced Special CSS Exam But there is no post for GB .

We people of strongly condemn the unjust behaviour of Federal Government.
This act of Federal Government show that is not part of Pakistan.

05/01/2023

دل کو مایوس مت ہونے دیں
بس یقین رکھیں اللّٰہ کے فیصلوں پر...اگر دیر ہے تو یقیناً اُسی میں خیر ہوگی...!!
________________

04/01/2023

جس روز ہر شخص دوسرے پہ تنقید کرنا چھوڑ کر اپنا حساب لگا لے گا، اسی وقت معاشرہ بدلنے کا %100 چانس ہے۔۔۔خود کو بدلو۔۔۔معاشرہ خود بخود تبدیل ہو جائے گا انشاءاللہ تعالی۔۔۔۔

04/01/2023

انڈیا کے خزانے میں 563 ارب ڈالر ہیں جبکہ ہمارے ملکی خزانے میں 563GB کی آڈیوز اور ویڈیوز ہیں

01/01/2023

ایک نے 20 کلو آٹے کا تھیلہ 700 سے 1700سو تک پہنچا دیا دوسرا آیا اور اس نے 1700 سو سے 2700 سو تک پہنچا دیا غریبوں کے چمڑے آتارنے میں سب ایک پیچ پر ہیں🙈

31/12/2022

یا الله تیرا لاکھ لاکھ شکر۔ 2022 گزر گیا۔ أپ نے صحت تندرستی۔ اور ھر نعمت سے نوازا۔ دعا ھے کہ 2023 میں بھی سب کو سلامتی ۔ترقی۔دے اور پریشانیوں کو دور فرما۔ پاکستان کو سیاسی معاشی اور بدامنی مشکلات سے نکال کر ترقی۔ خوش حالی اور امن نصیب فرما۔
أمین۔ 2023 مبارک ۔

22/12/2022

خالصہ سرکار کیا ہے؟
تحریر: کریم زادہ خلیق زیب
18ویں صدی میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے لاہور میں سکھ سلطنت قائم کی جسے خالصہ سرکار (سکھ حکومت) کہا جاتا تھا۔ پھر جموں و کشمیر سے ہوتے ہوۓ 19 ویں صدی میں گلاب سنگھ کی فتح کے ذریعے سلطنت لداخ اور گلگت بلتستان تک پھیل گئی۔ اس دوران تمام تر مقبوضہ زمین خالصہ سرکار کی زمین کہلاتی تھی۔ اینگلو سکھ جنگ کے بعد 1846 میں برطانوی حکومت نے امرتسر کے معاہدے کی شرائط کے تحت جموں و کشمیر کو 7.5 ملین نانک شاہی روپے میں گلاب سنگھ کو فروخت کر دیا۔ گلاب سنگھ جموں و کشمیر کے پہلے مہاراجہ بنے۔ ڈوگروں نے شروع میں کاشتکاروں کو زمین کی ملکیت نہیں دی۔ بعد میں زرعی ٹیکس مالیہ کی وصولی کے لیے تمام قابل کاشت اور بنجر زمینوں کو زمینی تصفیہ کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا۔ ڈوگروں نے نسل در نسل لوگوں کی کاشت کردہ موروثی زمینوں کو ملکیت دی۔ لیکن پہاڑوں، صحراؤں اور بنجر زمینوں کی مشترکہ چراگاہوں کو خالصہ سرکار کی زمین سمجھا جاتا تھا۔
مناسب تعریف کے لیے آزاد جموں کے سیکشن 2(v) اور کشمیر ریگولرائزیشن اینڈ گرانٹ آف خالصہ لینڈ ایکٹ، 1974
کے مطابق خالصہ زمین میں۔ حد بندی شدہ جنگل شامل نہیں ہے اور ایسی دوسری زمینیں جن کی ضرورت ہے۔ گاؤں کے مشترکہ مقاصد۔ کے لیے وہ شامل نہیں۔
ا
اب بات کی جاۓ گلگت بلتستان میں زمین کی آباد کاری کا۔ تو اسکا آغاز 1887 میں بلتستان میں ہوا۔ کاشتکاروں کو زمین کی ملکیت دی گئی جبکہ مقامی راجے اب بھی زیادہ تر زمین کو جاگیر کے طور پر رکھتے ہیں۔ باقی بنجر زمینیں، چراگاہیں اور پہاڑ ڈوگرہ حکومت کی ملکیت قرار دے کر انہیں خالصہ سرکار کی زمین کہا گیا۔
گلگت ایجنسی میں زمین کی دوسری آباد کاری 1906 سے 1917 میں شروع ہوئی۔ زمین کی تصفیہ پنیال، غذر ، اشکومان اور یاسین میں نہیں ہوئی۔ پنیال، غذر اور اشکومان کے اضلاع مقامی راجوں کی جاگیر تھے۔ ہنزہ اور نگر میروں کی جاگیریں تھیں۔ بلتستان اور گلگت ایجنسی کے برعکس، میروں اور راجاؤں نے ان علاقوں کی زمینوں کو بغیر کسی زمینی تصفیے کے اپنی جاگیر کے طور پر اپنے پاس رکھیں۔
اب بات کی جاۓ Nautore کے قوانین کی 1936 میں ڈوگرہ حکومت نے ناٹور راج متعارف کرایا۔ 1942 میں گلگت سب ڈویژن رول متعارف کرایا گیا۔ آزادی کے بعد بلتستان ایجنسی میں 1965-66 میں بلتستان ناٹور رولز متعارف کرائے گئے۔ 1978-80 میں ناردرن ایریاز ناٹور رولز متعارف کرائے گئے اور پورے گلگت بلتستان بشمول دیامر، گلگت، ہنزہ، نگر، غذر اور بلتستان تک توسیع دی گئی۔ اس قاعدے کے تحت خالصہ اراضی الاٹمنٹ رولز بنائے گئے تھے۔ حکومت پاکستان نے 1986 میں ناٹور رولز کے تحت زمینوں کی الاٹمنٹ بند کر دی تھی۔ فی الحال گلگت بلتستان میں ناٹور اصول کے تحت خالصہ اراضی کی الاٹمنٹ پر پابندی ہے۔ یہ کہنا افسوس کی بات ہے کہ جی بی میں آخری زمینی اصلاحات 1940 میں ہوئی تھیں۔ نۓ لینڈ ریفامز کی جی بی کو اشد ضرورت ہے جس کو جلد از جلد شروع کرنا چاہیے۔
اب بات کی جاۓ مقبوضہ جموں کشمیر میں خالصہ سرکار زمینوں کی تو حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، ریاستی اراضی بشمول خالصہ سرکار، حکومت نے مختلف عوامی مقاصد جیسے سڑکوں، بشمول نیشنل ہائی ویز، ریلوے، اسکولوں کے لیے 2359.45 ہیکٹر رقبہ حاصل کیا ہے۔ ان ہی زمینوں میں مقبوضہ کشمیر کی سرکار کالجز، کھیل کے میدان، پارکس، عمارتیں، مٹی کے فضلے کا انتظام، بارڈر پر باڑ لگانا/بارڈر آؤٹ پوسٹس، انڈسٹریل اسٹیٹس وغیرہ بھی قائم کرے گی۔
روشنی ایکٹ 2001 کے تحت 8565.40 ہیکٹر کی کل مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اراضی افراد، اداروں اور کاروباری افراد کو منتقل کی گئی۔ اب گلگت بلتستان کے عوام کو ہوش کے ناخن لے کر اس طرح کے کسی بھی ایکٹ کے جی بی میں نفاذ کو ناکام بنانا ہے الحمدللہ ابھی تو گلگت بلتستان میں ناٹور اصول کے تحت خالصہ اراضی کی الاٹمنٹ پر پابندی ہے۔ اس پر سختی سے عمل پیراہونے اورنۓ کسی بھی ریفام میں عوام کی راۓ کو مقدم رکھنے کے لیے عوامی نمائندوں کو سخت قوانین جو جی بی کے عوام کے حق میں بہتر ہوں کرنی چاہیے
قانون کا طالبعلم ہونے کے ناطے جموں و کشمیر کے معزز ہائی کورٹ کے 09.10.2020 کے فیصلے کا حوالہ بھی دوں اس فیصلے کی تعمیل میں ڈویژنل کمشنر کشمیر اور ڈویژنل کمشنر جموں نے فائدہ اٹھانے والوں/ تجاوزات کرنے والوں کی تفصیلات اپنی سرکاری ویب سائٹس پر اپ لوڈ کر دی ہیں۔ مذکورہ ایکٹ کے تحت مستفید ہونے والوں کے حق میں تصدیق شدہ تغیرات کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور ریونیو ریکارڈ میں اندراجات کو خارج کر دیا گیا ہے۔ 1363.95 ہیکٹر زمین کو دوبارہ حاصل کیا گیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں 70 سے زیادہ نظرثانی کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر نے مذکورہ حکم کے خلاف جموں و کشمیر کی معزز ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست بھی دائر کی ہے اور یہ معاملہ زیر سماعت ہ9 اکتوبر 2020 کو، IkkJutt جموں کے مطالبات کے بعد، مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے روشنی قانون اور شروع سے اب تک کی گئی تمام الاٹمنٹس کو "کالعدم" اور "غیر آئینی" قرار دیا۔ ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اس اسکیم کے تحت تقسیم کی گئی زمین کو چھ ماہ میں واپس لے لے گی۔ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تمام شناختیں عام کی جائیں گی۔22 اکتوبر 2020 کو مقبوضہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کی انتظامیہ نے اس قانون سے فائدہ اٹھانے والے وزراء، قانون سازوں، بیوروکریٹس، پولیس افسران، سرکاری ملازمین، تاجروں، دیگر بااثر افراد اور ان کے رشتہ داروں کی جامع تفصیلات جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔

22/12/2022

گلگت بلتستان میں ایک انچ زمین بھی خالصہ سرکار نہیں، یہاں کے مقامی لوگ ہی اصل حاکم و مالک ہیں۔
خالصہ سرکار کا کالا قانون نامنظور۔۔۔۔۔

Address

Gilgit
15100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gb youth posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Gb youth:

Videos

Share


Other Digital creator in Gilgit

Show All