20/05/2022
نہ اُن کی تیغ، نہ خنجر دکھائی دیتا ہے
ہمارا پھول بھی پتھر دکھائی دیتا ہے
میں تھک گیا ہوں لگا کر صدائیں ھل من کی
مجھے یہ شہر بھی بنجر دکھائی دیتا ہے
جو کوفیوں میں اکیلا وفا کا پیکر ہو
وہ ایک شخص بھی لشکر دکھائی دیتا ہے
کہاں ملے گا کوئی قاسمِ سلیمانی ؟
تھکا ہوا مرا رہبر دکھائی دیتا ہے
کسی یزید کی بیعت کا نام سنتے ہی
گلوئے خشک پہ خنجر دکھائی دیتا ہے
اے دیں فروش ذرا دیکھ تو سوئے ربزہ
تڑپ رہا کوئی بوزرؓ دکھائی دیتا ہے ؟
یہ حق پہ تیر چلائے ہیں جب سے باطل نے
وہ اب تو پہلے سے بہتر دکھائی دیتا ہے
نبھا رہا ہے عداوت جو آلِ کوثر سے
ہمیں وہ آج بھی ابتر دکھائی دیتا ہے
رہی ہے ایک شکایت ہی سب کو حیدر سے
یہ ہم کو شہر میں کیونکر دکھائی دیتا ہے؟
گلفام حیدر کربلائیM A B TV Channel