19/11/2023
میر تعظیم اختر کا شمار گلگت بلتستان کے مٹھی بھر نڈر اور بہادر آفیسران میں ہوتا ہے ۔قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے قیام سے لیکر اب تک انھوں نے ہمیشہ تعمیری اور مثبت کردار ادا کیاہے۔اپنے پیشہ ورانہ خدمات کے دوران وہ یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں فرائض انجام دیتے رہے ہیں اور ہر شعبے کو محدود وسائل ہونے کے باوجود مکمل فعال بنانے کی کوشش کی ۔ وہ انتہائی باصلاحیت ، باکردار اور بے باک
شخصیت کے مالک ہیں ۔اسکی مثال گزشتہ رونما ہونے والا یونیورسٹی کا واقعہ ہے ۔انھوں نے حکومت گلگت بلتستان کے بھیجے گئے دو معاون خصوصی حسین شاہ اور ذبیح اللہ کے سامنے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کے مطالبات ڈوٹوک طریقہ سے بیان کیا اور انہیں واضح الفاظ میں بتایا کہ یونیورسٹی محض ایک نمائشی چیک کے عوض فیسوں میں کمی کا نوٹیفکیشن نہیں کرسکتی ۔اگر آپ لوگ واقعی کچھ ہمارے طلبا وطالبات کےلئے کرنا چاہتے ہیں تو کوئی مستند بینک چیک پیش کریں ۔اس پر دونوں معاونین خصوصی بپھر گئے اور یونیورسٹی کے پروفیسرز اور سینیئر انتظامی آفیسران کے لیے انتہائی نا مناسب الفاظ استعمال کیے ۔
اس دوران حکومتی نمائندوں کے نامناسب برتاؤ کا جواب محض میر تعظیم اور یونیورسٹی کے ایڈیشنل رجسٹر آر ایڈمن شاہد احمد شگری نے دیا ۔
اس واقعہ کی آڑ میں میر تعظیم اختر کی ساکھ کو نقصان پہنچا نےکے لیے چند فرقہ واریت اور شر
پھیلانے والے عناصر بے سود کوششیں کررہے ہیں جو کہ کبھی کامیاب نہیں ہو نگیں ۔
میر تعظیم اختر اس خطے کا قیمتی اثاثہ ہے جس کی قدر کرنے چاہیے ۔
از قلم ۔ کمیل ولی