Jago Ghizer

Jago Ghizer Jago Ghizer Social Network, JGSN a Multi Language and Multi Platform Media Group
(29)

17/11/2024

نیوز لینڈ کے پارلمنٹ میں بھی چرچے

تھلیچی حادثے میں اپنی جان پر کھیل کر ریسکیو کرنے والے ہمارا دوسرا ہیرو! شاید اس کو اس قدر پزیرائی نہ ملی جو اس کا حق بنت...
17/11/2024

تھلیچی حادثے میں اپنی جان پر کھیل کر ریسکیو کرنے والے ہمارا دوسرا ہیرو! شاید اس کو اس قدر پزیرائی نہ ملی جو اس کا حق بنتا تھا۔

شکریہ روشن فاؤنڈیشن کا اور ساتھ omlas ٹیم کا
17/11/2024

شکریہ روشن فاؤنڈیشن کا اور ساتھ omlas ٹیم کا

We are pleased to announce our Media partner Jago Ghizer for collaboration in our Mental Health and Quality Education Journey.

We are pleased to announce our Media partner Jago Ghizer for collaboration in our Mental Health and Quality Education Jo...
17/11/2024

We are pleased to announce our Media partner Jago Ghizer for collaboration in our Mental Health and Quality Education Journey.

گلگت بلتستان اور اسکے وسائل از تحریر Uzair Ullah Shah گلگت بلتستان ،پاکستان کا وہ خطہ ہے جو قدرتی وسائل سے مالامال ہے ان...
17/11/2024

گلگت بلتستان اور اسکے وسائل
از تحریر Uzair Ullah Shah
گلگت بلتستان ،پاکستان کا وہ خطہ ہے جو قدرتی وسائل سے مالامال ہے ان کے وسائل میں سب سے پہلے پانی اتا ہے پاکستان میں کوئی ایسا علاقہ نہیں ہوگا جو جس کے پاس گلگت سے زیادہ پانی ہوگا وافر مقدار میں پانی پایا جاتا ہے ہر علاقے میں گلیشیئر پائے جاتے ہیں اس کے بعد اگر قدرتی وسائل کی بات کریں تو خوبصورتی میں پاکستان ایسا علاقہ نہیں ہے جو گلگت سے زیادہ خوبصورت ہوگا یہ گلگت بلتستان پاکستان کا وہ واحد علاقہ ہے جہاں جو ٹورسٹ حضرات آ تے ہیں چاہے وہ نیشنل ہو یا انٹرنیشنل ہو وہ پریفر کرتے ہیں گلگت بلتستان کو پاکستان کے دوسرے بہت سارے علاقوں کو علاقوں کے لحاظ سے اس کی سب سے بڑی وجہ ہے گلگت بلتستان سیف اینڈ سیکیور بہت ہے اگر وہاں پر اپ دیکھیں گے تو کرائم ریٹ 0.00 ہے کن کے لیے ٹورسٹ کے لیے اسی لیے ٹورسٹ پریفر کرتے ہیں پاکستان کے بہت سارے علاقوں کے اوپر اگر دوسری بات کریں تو پاکستان کا واحد علاقہ گلگت بلتستان جو ابھی تک مکمل طور پر صحیح طریقے سے فیر روڈ فیسلٹی نہیں ہے کچھ کچھ ایسے بھی علاقے ابھی تک ڈسکورڈ نہیں ہیں اس صدی میں بھی پاکستان میں گلگت بلتستان میں ابھی تک ان ڈسکور ہے مطلب کہ دنیا چاند 🌙 پر پہنچ گئی ہے اور پاکستان میں ٹورسٹ ہب ہونے کے باوجود گلگت بلتستان پاکستان کا ٹورسٹ ہب ہے لیکن اس کے باوجود بھی ابھی تک کچھ علاقے انڈسکورڈ اور ایسے علاقے ہیں جو ڈسکورڈ ایریا سے زیادہ خوبصورت ہیں اور تیسری بات کریں تو گلگت بلتستان میں قدرتی وسائل میں جو جنگلی حیات ہیں ہمارے وہ اتنے زیادہ ویلیوبل ہیں وہ ہماری قومی ایسٹ ہے لیکن پاکستان کی بحث گورنمنٹ اس چیز کو نظر انداز کر رہی ہے اپ اس چیز اب اس چیز سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس وقت کہ صرف ایک مارخور کی جو بڈ لگی ہے وہ چار کروڑ لگی ہے پچھلے دنوں ایک امریکن سیا نے اس پہ بٹ لگائی تھی چار کروڑ بٹ لگا کر اس نے تقریبا 37 انچ سینگوں والے استوری مارخور کا پچھلے دنوں شکار کیا ہے مطلب ایک مارخور کی قیمت اب لگا دیتے ہیں چار کروڑ اگر اس طرح اپ دیکھیں تو سال میں کم از کم یہ جو ٹورسٹ ہوتے ہیں انٹرنیشنل 20 25 30 سب سے نچلی سطح پہ بات کر رہا ہوں نچلی سطح پر وہ لوگ 30 35 صرف مارخور کی شکار کرتے ہیں اگر تیسری چار کروڑ لگائیں تو اب یہ تقریبا ایک ارب 20 لاکھ صرف مارخور کا بنتا ہے اور پاکستان کے جو نام نہاد صحافی ہیں اور جو دوسرے لوگ ہیں با اثر لوگ وہ یہ کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان والے اتنا کیوں باولا ہوتے ہیں ان کا تو ائین بھی موجود نہیں ہے بھائی ائن بھی نہیں دیا اپ لوگوں نے نہیں دیا ہے ہم تو پاکستان کے ساتھ وفادار تھے اور رہیں گے لیکن جو مفاد پرست ٹولہ خود کو پاکستانی کہتا ہے وہ پہلے سوچ لیں کہ گلگت بلتستان نے کتنی قربانیاں دی ہیں پاکستان کے لیے ہم نے اپنے اباواجداد کی قبروں کو مسخ کر کے اپ لوگوں کے لیے پانی میسر کرتے ہیں ہم اپنے کھیتوں کو برباد کرتے ہیں ہم نے تو اپنی جانوں تک کی قربانی دی ہے لیکن اس کے صلے میں ہے کیا مل رہا ہے ہمیں تو یہ صلے میں اپ کچھ بھی نہیں مل رہے ہم کہیں کہ پاکستان میں ہمارے ساتھ اچھا ہم تو پاکستانی ہیں بول رہے ہیں لیکن پھر بھی بھٹو ایا بھٹو نے کیا کیا ہے ہمیں ہی توڑ دیا الٹا ہمیں جوڑنے کی بجا اس نے لداخ کو چائنا کے حوالے کر دیا بھائی یہ دوسرا نام ہے لیڈر ہے اس نے چترال کو کے پی کے حوالے کر دیا تیسرا ایا کوہستان کے پی کے حوالے کر دیا بچا کچہ گلگت بلتستان تھوڑا سا بچا تو ان کا کرنے کا صرف مقصد یہی تھا کہ ان کے پاس رقبہ کم ہو اور ابادی کم ہو تو یہ لوگ صوبہ کا درجہ نہیں ابھی تکستان کو صبح کا درجن ہے مطلب تقریبا 70 78 سال ہو گئے پاکستان کے ساتھ الحاق کیے ہوئے لیکن ابھی تک ہمیں صوبہ کا درجہ نہیں ملا پچھلے دنوں میں ہماری ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہو چاہے کہ وہ کسی بھی پارٹی سے ہو لیکن اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہے کہ بھائی سارا میر گلگیتی بھی نہیں ہے سارا غذر سے تعلق نہیں رکھتی ہیں بھائی کہاں کہاں سے بھی ہو شنا بولتی ہے اور ہماری پہچان ہے اور اس کے نام نہاد جو ایمان شاہ ہے گورنمنٹ کا ٹٹو جب تک ان کو گورنمنٹ کی طرف سے ہڈی ڈالی جاتی ہے لوگ بھونکتے رہتے ہیں جس دن بوڈی نہیں ہوتی پھر گورنمنٹ کے خلاف بولے جاتے ہیں اور گورنمنٹ کو بھی ایسے شخص کے ایسے عناصر کا پہچان ہونی چاہیے کہ کل کو اگر ہم نہیں ہوں گے یہ ہمارے خلاف سب چیزیں ثبوت ہمارے سامنے لے کے آئیں گے ہمارے گلے پڑ جائیں گے لیکن نہیں گورنمنٹ بھی تو کسی کی ٹٹو ہے نا ان کو بھی ہڈی ڈالے گا تو وہ پھر ہڈی ڈالنے والے ہوں گے لے کر آ ئیں گے میرٹ کا پامالی ہے ایجوکیشن نہیں ہے۔
خبر: گلگت بلتستان میں امریکی شکاری کا 43 انچ کے استور مارخور کا شکار

گلگت کے جوٹیال کنزروینسی میں ایک امریکی شکاری، جیمز کیون نے USD 131,000 (تقریباً 4 کروڑ پاکستانی روپے) ادا کر کے 43 انچ لمبے سینگوں والے استور مارخور کا کامیاب شکار کیا۔

بھ ارت کے دباؤ پہ خود مختار پاک ستان نے آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کی نمائش میں اسکردو، ہنزہ اور مظفر آباد کا نام نکال دیا۔گ...
17/11/2024

بھ ارت کے دباؤ پہ خود مختار پاک ستان نے آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کی نمائش میں اسکردو، ہنزہ اور مظفر آباد کا نام نکال دیا۔
گلگت بلتستان کو محظ ٹرافی ہنٹنگ تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

16/11/2024

زائد حسین کا ایس ایس پی اور ایس ڈی پی او کے نام پیغام

16/11/2024

سابق ترجمان وزیراعلی گلگت بلتستان علی تاج کا ایمان شاہ کو جواب
وادی غذر کی بیٹی و پی ٹی آئی کارکن
سارا میر پر ہونے والے مظالم عوام کے سامنے رکھے.

16/11/2024

ھنزہ اور عقائد پہ تنقید کو آزادی رائے یا ذاتی کہہ کر نظرانداز کِیا جا سکتا تھا لیکن جب آپ کِسی پر ایسا سخت اور قبیح اِلزام لگاتے ہیں سوشل میڈیا تک محدود ہے تو اُس کا ثبوت دینا پڑتا ہے یہ سوشل میڈیا کا اعجاز ہے شر پسندوں کی چال ھنزہ اور عقائد کے نام پہ تقسیم خدا کے لے ہمارے غم بھی سانجھے ہیں ، ہماری خوشیاں بھی مشترک رہی ہیں اور ہماری غیرت بھی مشترک رہی ہے چترال سے کوہستان تک شتیال سے شونٹر ، خُنجراب ، شندور ، کھرمنگ تک کے لوگوں میں بہت سی مشترکات !۔ چترال بھی ہمارا کوہستان نگر بھی ہمارا داریل بھی ہمارا ہے ، تانگیر چیلاس ، استور ، پونیال ، یاسین ، گوپس ، اشکومن ، گلگت ، ہنزہ ، نگر ، سکردو، کھرمنگ، گانچے، شگر ، روندو اور بگروٹ بھی ہمارا ہے۔ سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں. . ہیں۔ مسلکی کھیل اب یہ چورن نہیں بکنے والا۔ ۔.جو کم ظرف سوگوار لمحوں میں آپکودلاسہ دینے کا اخلاقی حوصلہ نہیں رکھتے آپکو بھی اُن کے "جشنوں" میں بھنگڑے ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں. ہم گلگت بلتستان کے ہیںں

باپ دو دن سے بیٹی کے نمبر پر کال کر رہا تھا مگر نمبر بند تھا ، وہ بیٹی کے سسرال چلا آیا اور پوچھا زارا کہاں ہے ؟ فون بند...
16/11/2024

باپ دو دن سے بیٹی کے نمبر پر کال کر رہا تھا مگر نمبر بند تھا ، وہ بیٹی کے سسرال چلا آیا اور پوچھا زارا کہاں ہے ؟ فون بند ہے اس کا ، جبکہ زارا کا دو سال کا بیٹا گھر میں موجود تھا ، ساس اور نندوں نے بتایا دو دن پہلے رات کو کسی آشنا کے ساتھ بھاگ گئی ، موبائل بھی ساتھ لے گئی ۔ ہم تو کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ، خاموشی سے تلاش کررہے ہیں ۔۔۔
باپ کو یقین نہ آیا ، چار سال پہلے اسنے بہت چاؤ سے اس کے خالہ زاد قدیر سے کی شادی کی تھی اور وہ دونوں بہت خوش تھے ، اس نے تلاش گمشدگی کے لیے پولیس کی مدد لی ، پولیس نے سسرالیوں کے بیان لیے ، ہر ایک کے بیان میں تضاد تھا ، چناچہ زارا کی ساس اور نندوں کو شامل تفتیش کیا گیا جس پر انہوں نے انکشاف کیا کہ زارا بھاگی نہیں بلکہ 11 نومبر کی رات انہوں اس کو مار کر پھینک دیا تھا۔ اور شوہر کو بھی یہی بتایا کہ وہ کسی سے رابطے میں تھی۔ زارا سات ماہ کی حاملہ تھی ، اس کے ساتھ ننھی جان بھی ماری گئی ۔

جھگڑا کیا تھا؟ وہی ساس بہو کی ازلی چپقلش اور نند بھابی کا بیر ۔۔۔ زارا کی پانچ نندیں تھیں اور قدیر ان کا اکلوتا بھائی ۔۔ اور انہوں نے خود زارا کا رشتہ مانگا اور اپنے ہاتھوں سے رخصت کرکے گھر لائیں ۔ جھگڑا پیسے کا تھا ، ان کا خیال تھا ان کا بیٹا سارا خرچ بہو کے ہاتھ رکھتا ہے جبکہ اسے سب کچھ ماں بہنوں کو دینا چاہیے ، وہ خود زارا کو دیں ۔ انہی جھگڑوں سے تنگ آ کر قدیر اسے اٹلی بھی لے گیا اور کچھ ماہ پہلے سسرال چھوڑ گیا ۔ اس بار ساس اور نندوں نے سوچا کہ زارا کو واپس ہی نہ جانے دیا جائے ۔۔ اور قصہ تمام کرکے الزام لگا دیں گے کہ کسی کے ساتھ بھاگ گئی ۔ لاہور سے کسی رشتے دار کو بلایا ، فجر سے کچھ دیر پہلے سوئی ہوئی زارا کے منہ پر تکیہ رکھ کر سانس بند کی اور موت کے حوالے کردیا ۔۔۔ اب مسئلہ لاش کا تھا کہ وہ کہاں کریں ۔۔ اور شناخت کیسے چھپائیں تو سر کو دھڑ سے الگ کرکے چولہے پر جلایا گیا تاکہ نین نقش مسخ ہوجائیں ، پھر جسم کاٹ کر دو الگ الگ بوریوں میں ڈالا ، ایک بوری نہر میں اور ایک دور جھاڑیوں میں پھینک دی ۔ پولیس نے ان کی نشان دہی پر مختلف جگہوں سے جسم کی باقیات برآمد کر لیں ۔
لوگ کہتے ہیں رشتہ اپنوں میں کریں ۔۔ اپنا مارے گا بھی تو چھاؤں میں ڈالے گا۔۔ یہاں تو چھاؤں میں بھی نہیں ڈالا گیا ۔۔۔
آصفہ عنبرین قاضی

Copied

میر قاسم صاحب اغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان کے زیر نگرانی مختلف درسگاہوں سےبحثیت معلم کے اپنی 36 سال 13 دن کے خدمات کی ان...
16/11/2024

میر قاسم صاحب اغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان کے زیر نگرانی مختلف درسگاہوں سےبحثیت معلم کے اپنی 36 سال 13 دن کے خدمات کی انجام دہی کے بعد 60 سالہ عمر میں ڈی جے ہائی سکول ہاکس سے سبکدوش ہوئے۔ اپکا شمار اپنے عہد کے ان تعلیم یافتہ اشخاص میں ہوتا ہے جنہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے 1980 کے دہائی میں گریجویشن کی اور بجائے سرکاری ملازمت کے اہل علاقے کے نوجوان خاص کر تعلیم نسواں عام کرنے AKES میں تدریسی عمل کو ترجیع دی اور جلد ہی ہائی سکولز ہیڈ اور کلسٹر ہیڈ تک ترقی کرتے ہوئے زیور تعلیم کو نہ صرف بچوں بلکہ بچیوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کیا۔یہ وہ دور تھا جب علاقے میں غربت کا راج سکول ہسپتال مواصلات نہ ہونے کے برابر اور خواتین کی تعلیم علاقائی رسومات کے منافی قرار دیا جاتا تھا۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب ہم نے 1980 گورنمنٹ ہائی سکول گوپس جماعت ششم میں داخلہ لیا تو قاسم صاحب اپنے 5 ساتھیوں ( 3مقامی 2 غیر مقامی) سمیت میٹرک امتحان کے لئےفارغ ہوئے اسوقت ہائی سکول گوپس
سب ڈویژن گوپس پھنڈر کی واحد اور نمائندہ ہائی سکول تھی اور میٹرک کے فیڈرل بورڑ امتحانات گلگت اور گاہکوچ سنٹرز میں ہوا کرتے تھے قاسم صاحب میٹرک کے بعد مزید تعلیم کے لئے اسلام آباد تشریف لے گئے۔
صاحب موصوف ایک خاموش کم گفتار اور اعلیٰ کردار کے حامل خوش پوشاک شخصیت ہیں آپ نے اسماعیلی کونسل گوپس میں بحیثیت صدر اپنی خدمات کی احسن بجا آوری کی آپ عبادات کی بامعنی ادائیگی کے لئے معاملات کی درستگی کواہم سمجھ رہے ہیں۔اپ اک بااعتماد عوامی کارکن ہیں اور جمہور کوحق اور سچ گوئی پر زور دیتے رہے ہیں۔اپ کے شاگرد سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
میر صاحب کو الوداع کہنے عوام ہاکس راوشن کے مردو زن صورت سیلاب امڈ آئے اور پرتپاک طریقے سے انکے دولت خانہ تک پہنچایا اور انکی ضیافت میں شریک ہوئے۔طلبہ وطالبات ہاتھوں میں ہار لئے اشکبار آنکھوں سے اپنے مشفق استاد کو الوداع کہتے دیکھ کر میر محفل بھی آبدیدہ ہوئے۔یقینا میر صاحب کو شب وروز تدریسی عمل کے بعد اب کچھ مدت تک آرام کرنے مابعد والدین کے لئے سماجی فلاحی تدریس کی زمہ داری اٹھانا پڑے گی جس کے لئے ہم ملتمس اور دعا گو ہیں۔
سرانے میر کے آہستہ بولو
ابھی ٹک روتے روتے سو گیا ہے

یاسین، غذر Meraj Abbas
16/11/2024

یاسین، غذر
Meraj Abbas

15/11/2024

جس وقت مرد پہ بھی ایسے ہی انگلیاں اٹھے جیسے عورت پہ اٹھتی ہے پھر شاید کہ کوئی مرد غلط کام کرنے کا سوچے!
مظلوم ہمیشہ عورت ہی کیوں؟ بدکردار مرد بھی ذلیل ہو۔۔

15/11/2024

پی ٹی آئی گلگت بلتستان کی متحرک سوشل میڈیا کارکن سارہ میر کا بے ایمان شاہ کو دو ٹوک جواب!

تمام جوانوں کو بہت بہت مبارک!ان نیک خواہشات کے ساتھ کہ قوم کی خدمت احسن طریقے سے کرو گے۔
14/11/2024

تمام جوانوں کو بہت بہت مبارک!
ان نیک خواہشات کے ساتھ کہ قوم کی خدمت احسن طریقے سے کرو گے۔

گلگت بلتستان پولیس میں بطور اے ایس آئی گریڈ 11 کی بھرتی کا آخر کار رزلٹ آگیا۔وادی غذر سے 11 نے ٹسٹ پاس کرلیا۔
14/11/2024

گلگت بلتستان پولیس میں بطور اے ایس آئی گریڈ 11 کی بھرتی کا آخر کار رزلٹ آگیا۔
وادی غذر سے 11 نے ٹسٹ پاس کرلیا۔

14/11/2024

کتابوں سے محبت
ہیومن لائیبریری تھوئی یاسین، غذر
نوجوانوں کی جانب سے ایک بہترین انیشیٹیو!
📷Muzafer Wali

14/11/2024

اپنی آزادی کو بطور "لائسنس" استعمال نہیں کرو!

Address

Ghizar
15100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Jago Ghizer posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Jago Ghizer:

Videos

Share

Category

Jago Ghizer

Multi Language, Multi Platform Media Group.

Nearby media companies


Other Ghizar media companies

Show All