20/12/2024
"معاہدہ کراچی" 28 اپریل 1949 کو حکومت پاکستان، آزاد جموں و کشمیر حکومت، اور آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے درمیان طے پایا۔ یہ معاہدہ کشمیر کے انتظامی معاملات اور پاکستان کے کردار کو واضح کرنے کے لیے اہم تھا۔ ذیل میں معاہدے کی مکمل تفصیل پیش کی گئی ہے:
معاہدہ کراچی (1949)
فریقین:
1. حکومت پاکستان (نمائندگی: مشتاق گورمانی، وزیرِ کشمیر امور)
2. آزاد جموں و کشمیر حکومت (نمائندگی: سردار محمد ابراہیم خان، صدر آزاد کشمیر)
3. آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس (نمائندگی: چوہدری غلام عباس)
---
معاہدے کے اہم نکات:
1. اختیارات کی منتقلی: آزاد جموں و کشمیر حکومت نے درج ذیل امور کا اختیار حکومت پاکستان کو سونپ دیا:
دفاع
خارجہ امور
مہاجرین کی فلاح و بہبود
اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ
2. گلگت بلتستان (شمالی علاقے):
شمالی علاقوں (گلگت بلتستان) کا انتظام حکومت پاکستان کے سپرد کیا گیا۔
یہ علاقے براہ راست حکومت پاکستان کے زیر انتظام آئیں گے۔
3. آزاد کشمیر کی داخلی خودمختاری:
آزاد جموں و کشمیر حکومت کو داخلی معاملات میں مکمل خودمختاری دی گئی۔
آزاد کشمیر کی انتظامیہ آزاد ریاست کے معاملات دیکھنے کی مجاز ہوگی۔
4. ریاست کے مستقبل کا فیصلہ:
معاہدے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ریاست جموں و کشمیر کا مستقبل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت عوامی رائے شماری کے ذریعے طے کیا جائے گا۔
5. آزاد کشمیر حکومت کی قانونی حیثیت:
آزاد جموں و کشمیر حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کشمیر کے قومی مفاد کی نمائندگی کرے گا۔
---
معاہدے کی قانونی حیثیت:
معاہدہ غیر رسمی تھا اور اس پر آزاد کشمیر اسمبلی یا کسی عوامی ادارے کی منظوری حاصل نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے بعد میں اس پر تنقید بھی ہوئی۔
کچھ کشمیری رہنماؤں نے اسے آزاد کشمیر کے اختیارات کو محدود کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔
اہمیت:
معاہدہ کراچی نے پاکستان کو کشمیر کے حوالے سے ایک فعال کردار دیا۔
گلگت بلتستان کا انتظام حکومت پاکستان کے تحت آیا، جو آج تک پاکستان کے زیرِ انتظام ہے۔