Allama Iqbal Foundation 295

Allama Iqbal Foundation 295 "Allama Iqbal Foundation 295 is a non profit organization , working in Village 295/H.R , Fort Abbas

25/01/2019
چین میں ایک باہمت خاتون 76 سال کی عمر کے باوجود اپنے معذور پوتے کو روزانہ اسکول لاتی اور اسے دوبارہ اسکول سے گھر تک پہنچ...
13/02/2018

چین میں ایک باہمت خاتون 76 سال کی عمر کے باوجود اپنے معذور پوتے کو روزانہ اسکول لاتی اور اسے دوبارہ اسکول سے گھر تک پہنچاتی ہیں لیکن اس کےلیے انہیں اوسطاً 20 کلومیٹر روزانہ کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔

شی یو یِنگ روزانہ اپنے معذور پوتے کے اسکول کے چار چکر لگاتی ہیں اور ان کے مطابق وہ ہمت نہیں ہارتیں اور اس وقت تک یہ کام کریں گی جب تک ان کی ٹانگوں میں دم ہے۔

عمررسیدہ خاتون کا پوتا جیانگ ہاؤ وین چلنے پھرنے سے قاصر ہے جس کا اسکول گوانگشائی میں واقع ہے۔ نو سالہ جیانگ کو دو برس قبل ڈاکٹروں نے ایک مرض ’سیربرل پالسی‘ کا شکار بتایا تھا اس کے ایک برس بعد اس بدنصیب بچے کے والدین میں طلاق ہوگئی۔ اس کی ماں نے دوسری شادی کرلی جبکہ اس کے والد اپنے معذور بچے کو لے کر واپس اپنی ماں کے گھر آگئے جہاں اب اس بچے کی دیکھ بھال ان کی دادی کررہی ہیں۔

اس کے والد دن رات محنت کرکے بچے کے علاج کے اخراجات پورے کررہے ہیں اور اس کی دادی اسے تیار کرکے اسکول چھوڑتی ہیں اور اسے دوبارہ اسکول سے گھر لاتی ہیں۔ اسکول بہت دور ہونے کے باوجود بھی جیانگ ایک دن کی چھٹی نہیں کرتا۔ باہمت دادی اس کے ہاتھوں اور پیروں کی مالش کرتی ہیں، اسے دوا دیتی ہیں اور اسے چلانے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنے پوتے کی ہمت بڑھانے کے لیے بھی ہر ممکن مدد کرتی ہیں۔

یانگ کا اسکول اس کے گھر سے تین کلومیٹر دور ہے اور اس کے لیے ان کی دادی کو یہ فاصلہ 8 مرتبہ طے کرنا ہوتا ہے۔ پہلے وہ اسے صبح اسکول پہنچاتی ہیں اور دوپہر کو واپس لاتی ہیں۔ اس کے بعد اسے دوبارہ اسکول پہنچایا جاتا ہے اور شام کو جیانگ واپس گھر آتا ہے۔ اس طرح بزرگ خاتون کو روزانہ 15 میل یا قریباً 24 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ اس مشکل کے باوجود اس کی دادی کسی سے شکایت نہیں کرتی اور مسرور رہتی ہیں۔
خباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے دادی شی یو یِنگ نے بتایا کہ جب تک ہمت ہے وہ اس بچے کو اسکول پہنچانے اور اس کی دیکھ بھال کا کام کرتی رہیں گی۔ ان کے مطابق جیانگ بہتر ہورہا ہے اور وہ کھڑا ہوکر چند قدم چلنے بھی لگا ہے۔ اگرچہ اسے قلم تھامنے میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن وہ ریاضی میں بہت اچھا ہے۔

دوسری جانب بچے کے والد اس کا علاج کراتے کراتے مقروض ہوچکے ہیں اور اسے ادا کرنے کے لیے وہ دن رات محنت کررہے ہیں۔

Reference
Express newspaper
13-2-2018

18/11/2017
Pakistani Currency collecting with thier Orginal Collection.
18/11/2017

Pakistani Currency collecting with thier Orginal Collection.

فرقہ فرقہ, کافر کافر ، کھیل کے جب تو ،  تھک جائے ظالم ، عالم مجھ سے ملنا میں تجھ پہ فتوی دوں گا
24/09/2017

فرقہ فرقہ, کافر کافر ، کھیل کے جب تو ، تھک جائے
ظالم ، عالم مجھ سے ملنا میں تجھ پہ فتوی دوں گا

Happy Independent Day
13/08/2017

Happy Independent Day

Homeless Person in Toronto , Canada Team AIF295 serious focus to always help Homeless Peopleswe need Love for Humanity.
07/07/2017

Homeless Person in Toronto , Canada
Team AIF295 serious focus to always help Homeless Peoples
we need Love for Humanity.

Poverty is general scarcity or the state of one who lacks a certain amount of material possessions or money (people with...
07/07/2017

Poverty is general scarcity or the state of one who lacks a certain amount of material possessions or money (people with $1.25 a day).[1] It is a multifaceted concept, which includes social, economic, and political elements. Absolute poverty or destitution refers to the lack of means necessary to meet basic needs such as food, clothing and shelter.
We need to Care of Humanity
Please Help these peoples

"Think 100 times before you take a decision, But once that decision is taken, stand by it as one man.""Muhammad Ali Jinn...
23/03/2017

"Think 100 times before you take a decision, But once that decision is taken, stand by it as one man."
"Muhammad Ali Jinnah"
Happy independence day

Pakistan Day (Urdu: یوم پاکستان‎, lit. Yaum-e-Pakistan) or Pakistan Resolution Day, also Republic Day, is a national holiday in Pakistan to commemorate the Lahore Resolution passed on the 23rd of March 1940[1] and the adoption of the first constitution of Pakistan during the transition of the Dominion of Pakistan to the Islamic Republic of Pakistan on 23 March 1956 making Pakistan the world's first Islamic republic.

یک صدی قبل یعنی20ستمبر1916ء کو لاہور کے ایک نواحی گاؤں میں ایک بچہ پیدا ہوا‘چار بہن بھائیوں میں یہ سب سے چھوٹا تھا‘ پورا...
13/03/2017

یک صدی قبل یعنی20ستمبر1916ء کو لاہور کے ایک نواحی گاؤں میں ایک بچہ پیدا ہوا‘چار بہن بھائیوں میں یہ سب سے چھوٹا تھا‘ پورا گاؤں ان پڑھ مگر اسے پڑھنے کا بے حد شوق تھا‘اس کے گاؤں میں کوئی سکول نہ تھا لہٰذا یہ ڈیڑھ میل دور دوسرے گاؤں پڑھنے جاتا‘ راستے میں ایک برساتی نالے سے اسے گزرنا پڑتا‘چھٹی جماعت پاس کرنے کے بعد وہ 8میل دور دوسرے گاؤں میں تعلیم حاصل کرنے جاتا‘ اس نے مڈل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور وظیفہ حاصل کیا‘مزید تعلیم حاصل کرنے لاہور آیا‘یہاں اس نے سنٹرل ماڈل سکول میں(جوکہ اس وقت کا نمبر 1سکول تھا) داخلہ لے لیا‘اس کا گاؤں شہر سے13کلومیٹر دور تھا‘ غریب ہونے کی وجہ اسے اپنی تعلیم جاری رکھنا مشکل تھی مگر اس نے مشکل حالات کے سامنے ہتھیار نہ پھینکے بلکہ ان حالات کے مقابلہ کرنے کی ٹھانی۔ اس نے تہیہ کیا کہ وہ گاؤں سے دودھ لے کرشہر میں بیچے گا اور اپنی تعلیم جاری رکھے گا چنانچہ وہ صبح منہ اندھیرے اذان سے پہلے اٹھتا‘ مختلف گھروں سے دودھ اکٹھا کرتا‘ڈرم کو ریڑھے پر لاد کر شہر پہنچتا‘ شہر میں وہ نواب مظفر قزلباش کی حویلی اور کچھ دکانداروں کو دودھ فروخت کرتا اور مسجد میں جا کر کپڑے بدلتا اور سکول چلا جاتا‘ کالج کے زمانہ تک وہ اسی طرح دودھ بیچتا اور اپنی تعلیم حاصل کرتا رہا‘ اس نے غربت کے باوجود کبھی دودھ میں پانی نہیں ملایا۔

بچپن میں اس کے پاس سکول کے جوتے نہ تھے‘ سکول کے لئے بوٹ بہت ضروری تھے‘ جیسے تیسے کر کے اس نے کچھ پیسے جمع کر کے اپنے لیے جوتے خریدے‘ اب مسئلہ یہ تھا کہ اگر وہ گاؤں میں بھی جوتے پہنتا تو وہ جلدی گھِس جاتے چنانچہ وہ گاؤں سے والد کی دیسی جوتی پہن کر آتا اور شہر میں جہاں دودھ کا برتن رکھتا وہاں اپنے بوٹ کپڑے میں لپیٹ کر رکھ دیتا اور اپنے سکول کے جوتے پہن کے سکول چلا جاتا۔ والد سارا دن اور بیٹا ساری رات ننگے پاؤں پھرتا‘ 1935ء میں اس نے میٹرک میں نمایاں پوزیشن حاصل کی اور پھر اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور میں داخلہ لیا‘ اب وہ اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لئے گاؤں سے ریڑھی میں دودھ لاتا اور شہر میں فروخت کر دیتا ‘اس کام میں کبھی اس نے عار محسوس نہ کیا‘ فرسٹ ائیر میں اس کے پاس کوٹ نہ تھا اور کلاس میں کوٹ پہننا لازمی تھا چنانچہ اسے کلاس سے نکال کر غیر حاضری لگا دی جاتی‘ اس معاملے کا علم اساتذہ کو ہوا تو انہوں نے اس ذہین طالبعلم کی مدد کی‘ نوجوان کو پڑھنے کا بہت شوق تھا‘ 1939ء میں اس نے بی اے آنر کیا‘ یہ اپنے علاقہ میں واحد گریجویٹ تھا‘یہ نوجوان اس دوران جان چکا تھا کہ دنیا میں کوئی بھی کام آسانی سے سرانجام نہیں دیا جا سکتا‘ کامیابیوں اور بہتریں کامیابیوں کے لیے ان تھک محنت اور تگ و دو لازمی عنصر ہے۔

معاشی دباؤ کے تحت بی اے کے بعد اس نے باٹا پور کمپنی میں کلرک کی نوکری کر لی چونکہ اس کا مقصد اور گول لاء یعنی قانون پڑھنا تھا لہٰذا کچھ عرصہ بعد کلرکی چھوڑ کر قانون کی تعلیم حاصل کرنے لگا اور 1946ء میں ایل ایل بی کا امتحان پاس کر لیا۔ 1950ء سے باقاعدہ پریکٹس شروع کر دی‘ اس پر خدمت خلق اور آگے بڑھنے کا بھوت سوار تھا‘ اس نے لوگوں کی مدد سے اپنے علاقے میں کئی تعلیمی ادارے قائم کیے‘ اس جذبہ کے تحت 1965ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کا الیکشن لڑا اور کامیاب ہوا‘ پیپلزپارٹی کے روٹی‘ کپڑا اور مکان کے نعرے سے متاثر ہو کر اس میں شامل ہو گیا۔ 1970ء میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوا اور نواب مظفر قزلباش کے بھائی کو جن کے گھر یہ دودھ بیچتا کرتا تھا‘ شکست دی۔ 1971ء میں دوالفقار علی بھٹو کی پہلی کابینہ میں وزیر خوراک اور پسماندہ علاقہ جات بنا‘ 1972ء کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا‘ وزارت اعلیٰ کے دوران اکثر رکشے میں سفر کرتا‘ اپنے گورنر مصطفیٰ کھر کے ساتھ نبھا نہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ دے کر ایک مثال قائم کی‘ 1973ء میں اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کی قیادت کی‘ 1973ء میں وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور کا قلمدان سونپا گیا۔ 1976ء میں وفاقی وزیر بلدیات و دیہی مقرر گیا‘ دو دفعہ سپیکر قومی اسمبلی بنا اور 4 سال تک انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کا ریکٹر رہا۔

ایک مفلس وقلاش ان پڑھ کسان کا بیٹا جس نے کامیابی کا ایک لمبا اور کٹھن سفر اپنے دودھ بیچنے سے شروع کیا اورآخر کارپاکستان کا وزیراعظم بنا‘یہ پاکستان کا منفرد وزیراعظم تھا جو ساری عمر لاہور میں لکشمی مینشن میں کرائے کے مکان میں رہا‘جس کے دروازے پر کوئی دربان نہ تھا‘جس کا جنازہ اسی کرائے کے گھر سے اٹھا‘جو لوٹ کھسوٹ سے دور رہا‘جس کی بیوی اس کے وزارت عظمیٰ کے دوران رکشوں اور ویگنوں میں دھکے کھاتی پھرتی ۔ میرے قارئین اور ہم وطنو! ملک معراج خالد تاریخ کی ایک عہد ساز شخصیت تھے‘ آپ 23 جون 2003 ء کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے‘ ان کے ہم سے رخصت ہوئے 14 سال ہو گئے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تاریخ ایسے افراد کو صدیوں تک یاد رکھتی ہے‘ یہ کسی کے ساتھ بے ایمانی نہیں کرتے‘ جس نے اپنا مقصد حیات انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کیا‘ جنہوں نے اپنے قومی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دی‘ آج تاریخ پھر اس موڑ پہ ہے جہاں اسے ایسے باہمت و محب وطن رہنما کی ضرورت ہے۔

کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آبادمری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد.. ..
13/03/2017

کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد
مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد.. ..

Respected MuslimsJuma mubarik
23/12/2016

Respected Muslims
Juma mubarik

Agar kissi ka dil acha ho to uss Ko Sary hi achy lagty hen.
13/12/2016

Agar kissi ka dil acha ho to uss Ko Sary hi achy lagty hen.

"Never under estimate your strength , never overestimate your weakness."
24/11/2016

"Never under estimate your strength , never overestimate your weakness."

Address

Fort Abbas
62020

Telephone

+923086595093

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Allama Iqbal Foundation 295 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Allama Iqbal Foundation 295:

Share