12/01/2025
🌹اہل سنت والجماعت کو بشارت
اور فرشتوں کی آمین🌹
حدیث (۳)
🌻عن ابي هريرة رضى الله عنه قال قال رسول الله الله إِذَا قَالَ الاِمَامُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقَالَ آمين فَوَافَقَ آمين أَهْلِ الْأَرْضِ آمين أَهْلِ السَّمَاءِ غُفِرَ لِلْعَبْدِ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ مِثْلُ مَنْ لا يَقُولُ آمِين كَمَثَلِ رَجُلٍ غَزَامَعَ قَوْمٍ فَاقْتَرَعُوا فَخَرَجَتْ بِهَا سِهَامُهُمْ وَلَمْ يَخْرُجُ سَهُمُهُ فَقَالَ لِمَ لَمْ يَخْرُجُ سَهْمِي فَقِيلَ إِنَّكَ لَمْ تقل آمين.
صحیح بخاری ج ا ص ۱۰۸ ، نسائی ج ص ۹۴ ، ابو دا و درج اص ۹۴)
🌻حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴾ کے تو آمین کہے پس اہل زمین سے جس کی آمین آسمان والوں کے ساتھ موافق ہو گئی اس کے پچھلے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ اور جو اس موافقت کے ساتھ ( آمین نہیں کہتا اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے قوم کے ساتھ جہاد ( کا ارادہ کیا ) پس انہوں نے (جہاد میں جانے کیلئے ) قرعہ اندازی کی ۔ اس قرعہ اندازی میں باقیوں کے حصے نکلے لیکن اس آدمی کا حصہ نہ نکلا وہ پوچھتا ہے میرا حصہ کیوں نہیں نکلا ؟ اس کو جواب دیا گیا کہ تو نے آمین نہیں کہی تھی۔
ان روایات میں یہ حکم ہے کہ آمین اس وقت ہو جب امام ولا الضالين کہے اور آمین فرشتوں کی آمین سے موافق ہو جائے تو تمام گناہوں کی معافی کی خوشخبری ہے ورنہ محرومی اور نامرادی جیسا کہ قرعہ نہ نکلنے والی مثال میں ہے۔
🌻فرشتوں کی آمین
ا۔ وہ بغیر فاتحہ پڑھے صرف ختم فاتحہ پر آمین کہتے ہیں۔
۲ ان کی آمین کا وقت خاص وہی ہے جب امام ولا الضالین کہے وہ آمین
غور کرنے سے فرشتوں کی آمین میں تین چیزیں معلوم ہوتی ہیں ۔
کو اس وقت سے آگے پیچھے نہیں کرتے۔
۔ ان کی آمین کی آواز ہم نے کبھی نہیں سنی اور ظاہر ہے کہ وہ آہستہ آواز سے
آمین کہتے ہیں۔
💥اہل سنت والجماعت کو بشارت
ہم اہل سنت والجماعت خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بشارت کے پورے پورے مصداق ہیں کہ وقت اور وصف میں ہر طرح ہماری آمین فرشتوں سے
موافق ہے۔ ہماری آمین فرشتوں کی طرح ہے کہ جس طرح فرشتے امام کی فاتحہ کے
ساتھ خود فاتحہ نہیں پڑھتے بلکہ خاموش اور غور سے سن کر جب امام کی فاتحہ ختم ہوتی ہے آمین کہتے ہیں ۔ اسی طرح ہم اہل سنت احناف بھی ۔
🔥غیر مقلدوں کی نامرادی
غیر مقلدین جس طرح سابقہ آیات قرآنیہ کے باغی ہیں اسی طرح انہوں نے آمین کہنے میں بھی فرشتوں کی مخالفت کی ہے۔
🌻ا۔ یہ فرشتوں کے طریقہ کے خلاف بلند آواز سے آمین کہتے ہیں۔
🌻۲ان کی آمین کا وقت بھی فرشتوں کے ساتھ متحد نہیں ہو سکتا کیونکہ جماعت میں اکثر نمازی بعد میں آکر شریک ہوتے ہیں ظاہر ہے اگر وہ خود فاتحہ نہ پڑھتے اور انتظار میں حنفیوں کی طرح خاموش کھڑے رہتے تا کہ جب امام ولا الضالین کہے تو ہم بھی آمین کہیں پھر تو فرشتوں کے ساتھ موافقت وقت میں ممکن تھی لیکن یہ غیر مقلدین جب فاتحہ شروع کر لیتے ہیں اور بعد میں آنے کی وجہ سے ان کی فاتحہ ختم نہیں ہوئی اب اگر تو یہ اپنی فاتحہ کے درمیان آمین کہیں تو تحریف قرآن لازم آتی ہے کہ قرآن پاک کی سورت کے اندروہ کلمہ کہا جو ختم سورت پر کہنا تھا تو وہ لوگ يُحَرِّهُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ﴾ کے مصداق ہو گئے ۔ اگر وہ مقتدی اپنی فاتحہ ختم کرنے کے بعد آمین کہتے ہیں تو ایک فرشتوں کی مخالفت سے نامرادی اور بد قسمتی میں پڑے دوسری طرف آمین کو بلند آواز سے کہنا بھی جاتا رہا۔ کیونکہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ ان کے مقتدی باری باری جب جس کی فاتحہ ختم ہو آمین آمین پکارتا ہو الغرض وصف اخفاء میں تو غیر مقلدوں کا امام اور تمام مقتدی فرشتوں کے مخالف ہیں اور وقت کے بارے میں اکثر مقتدی فرشتوں کے مخالف ہیں ۔ گویا پوری نامرادی غیر مقلدوں کے حصہ میں آئی ہے۔