05/01/2025
اعلامیہ حکومت خیبر پختونخوا
کُرم کے امن وامان ، ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود پر4 جنوری 2025 کو ہونے والے حملے اور اجناس پر مشتمل گاڑیوں کے قافلے کو روکے جانے پر اعلیٰ انتظامیہ کی نشست مورخہ 5 جنوری 2025 کو کوہاٹ میں منعقد ہوئی۔ جس میں مندرجہ ذیل فیصلے کئے گئے :۔
1. کُرم امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا۔
2. 4 جنوری 2025کے حملے کے تمام مجرموں اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا۔ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے مقدمے درج کئے جائینگے اور ضابطہ کی کاروائی کرکے گرفتاری کے ساتھ ساتھ شیڈول-IV میں بھی شامل کیا جائیگا۔
3. امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو 4 جنوری 2025 کے حملے کے مجرموں اور ان کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا ہے ، جس پر عملدرآمد نہ ہونے پر درج ذیل اقدامات کیے جائیں گے:-
ا۔ ملزمان کی براہ راست گرفتاری کے لیے کارروائی کی جائے گی۔
ب۔ ٹل – پاراچنار روڈ اور توراورائی – ششو روڈ پر سخت انتظامی اقدامات کئے جائینگے ۔
ت۔ مجرموں کے حوالے نہ کرنے تک جائے وقوعہ کے علاقے میں ہر قسم کے معاوضے اور امداد کو روک دیا جائیگا۔
ث۔ وہ سرکاری ملازمین جو فرقہ ورانہ انتشار کی پشت پناہی کررہے ہیں اُن کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائیگی۔
4. اگر امن وامان کی پاسداری نہ کی گئی تو شرپسندوں اور امن کو خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔
5. اگر 4 جنوری کے واقع میں ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام پر سخت کاروائی کی جائیگی۔
6. اجناس کے قافلے کی نقل و حمل جلد کی جائیگی۔
7. ضلع کرم میں دفعہ 144 نافذ ہوگی اور قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہوگا۔ اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصور کیا جائے گا۔
8. مجرموں کے حوالے کرنے کے سلسلے میں مزید خلاف ورزی/ عدم تعاون کی صورت میں، کلیئرنس آپریشن کے لئے ضرورت پڑنے پر وقوعہ کی مقام کی آبادی کو عارضی طور پر منتقل کیا جائیگا۔
9. مختلف خوارج کے سر کی قیمت کا اعلان کیا جائے گا۔
10. ڈی پی او کرم کو انسداد فسادات کے آلات اور لیڈیز پولیس سمیت مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
11. پولیس ٹل – پاراچنار روڈ پر کسی بھی غیر قانونی ناکہ بندی/ہجوم کو ہٹائے گی۔
12. ٹل – پاراچنار روڈ کی سیکیورٹی کے لئے پولیس کو مطلوبہ تعداد فراہم کی جائے گی اور اُن کی مدد کے لئے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول ایف سی کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔