Buner page

Buner page Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Buner page, Book & Magazine Distributor, Bunerwal.

ایک ہی عورت بیک وقت مولانا شبلی نعمانی اور علامہ اقبال کی محبوبہ تھی.... عطیہ فیضی.... وہ ان میں سے کسی کے بھی ہاتھ نہ آ...
16/08/2024

ایک ہی عورت بیک وقت مولانا شبلی نعمانی اور علامہ اقبال کی محبوبہ تھی.... عطیہ فیضی.... وہ ان میں سے کسی کے بھی ہاتھ نہ آئی. دونوں کے ساتھ ٹائم پاس کرتی رہی اور جب فیصلہ کرنے کا وقت آیا تو ایک یہودی نژاد (بعد میں مسلمان ہوجانے کا بھی ذکر ملتا ہے) کے ساتھ شادی کر کے بیرون ملک جا بسی..شبلی اس کے غم میں نڈھال ہو گئے اور اقبال اس کی بے وفائی پر شکوہ کناں رہے..شبلی محقق تھے اور اقبال مفکر تھے... اس کے باوجود وہ دونوں ہی ایک عورت کو اپنا نہ بنا سکے.

عطیہ فیضی کو محبت کرنے والا لائف پارٹنر مطلوب ہی نہیں تھا بلکہ اس کو جدید اور پر آسائش لائف سٹائل کی چاہت تھی. اس سے معلوم ہوا کہ خالی جیب والے مفکرین اور محققین عموما محبت کی بازی ہار جاتے ہیں اور یہی ہار ان کے علمی اور فکری عروج کی مہمیز بن جاتی ہے.محبت کی اس ناکامی کے سبب نہ تو علمی حلقوں میں شبلی کا قد چھوٹا ہوا اور نہ ہی اقبال کے نام پر کوئی داغ لگا. تاریخ ایسی عورتوں کے نام یاد رکھتی ہے، کردار یاد رکھتی ہے.
اور آنے والی نسل کو سکھاتی ہے کہ
لیلیٰ حاصل کرنی ہے تو مجنوں بننے کی بجائے CSS کا امتحان پاس کرلو لیلیٰ قدموں میں ہوگی.
Buner page

13/08/2024

*پاکستان میں سوشل میڈیا فیسبک، وٹس ایپ، انسٹاگرام اور باقی پلیٹ فارم جو لوگوں کو ایک دوسرے سے کنیکٹ کرتے ہیں پر سیفٹی فائر وال کا دوسرا اور آخری کامیاب تجربہ آج رات 12بجے مکمل ہو جاۓ گا، جس کے بعد تمام سوشل میڈیا معمول کے مطابق چلیں گے اور سسٹم بحال کر دیا جاۓ گا... یاد رہے کسی بھی سوشل ایپ پر غیر معمولی سرگرمی کرنے والے صارف یا صارفین کو اس سیفٹی وال کے ذریعے بہت جلد ٹریس کر کے دھر لیا جاۓ.. ہوش میں رہیں، محفوظ رہیں.*

اس دھرتی پر واحد محبوبہ تمہاری ماں ہے اگر وہ مرجائے تو تمہاری محبت کی کہانی ختم ہو جاتی ہے__!!
23/07/2024

اس دھرتی پر واحد محبوبہ تمہاری ماں ہے اگر وہ مرجائے تو تمہاری محبت کی کہانی ختم ہو جاتی ہے__!!

23/07/2024

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس

جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا

ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اٹھ کر چپ چاپ

ہم تو یہ دھیان میں لاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے

جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن

لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابشؔ

جو کناروں کو ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں

۔                                    مِکس اچارآپ نے کبھی انٹرنیشنل ٹریول کیا ہو اور دبئی، قطر، کویت وغیرہ سے ٹرانزٹ فلائ...
21/07/2024

۔ مِکس اچار
آپ نے کبھی انٹرنیشنل ٹریول کیا ہو اور دبئی، قطر، کویت وغیرہ سے ٹرانزٹ فلائٹ لی ہو تو آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ جاپان جانے والے مسافر جس گیٹ پر بیٹھے فلائٹ کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں وہاں کا ماحول پرسکون ہوتا ہے اور وہ سب چال ڈھال، لباس و انداز، ڈسپلن اور شکل و شباہت سے تقریباً ایک جیسے لگ رہے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔آپ چلتے چلتے جرمن گیٹ کے سامنے سے گزریں، وہاں بھی یہی حالات ہونگے، ملائشیا، چین، سپین، آسٹریلیا، نیوزیلینڈ سبھی گیٹس کا وزٹ کر لیں کم و بیش حالات ایک سے ہونگے، ایک قومی یکسانیت نظر آئےگی۔۔۔چلتے چلتے جب آپ پاکستانی گیٹ پر پہنچتے ہیں تو یہاں کسی ایک قوم کی بجائے "مکس اچار" دیکھنے کو ملتا ہے۔
اکثریت کے چہرے اُترے ہوے پریشان۔ بچوں کے رونے کی آوازیں۔ آدھے پینٹ شرٹس اور جینز میں ملبوس، کُچھ کھیڑی اور شلوار قمیض میں۔ کہیں نوبیاہتا دلہنیں مہندی والے ہاتھ لیئے پیا ملن کو بیقرار تو کہیں جوڑوں کے درد کا شکار آڑہی ترچھی چلتی ہوئی بوڑھی ساسیں۔ کسی کونے میں دبک کر بیٹھے بیرون ملک مزدوری پر آئے جوان، کندھے پہ سافا اور ھاتھوں میں بچوں کے لئے ولایتی ٹافیاں اور ارمان تو کہیں سفاری سوٹ میں ملبوس بزنس کلاس کے مسافر بیوروکریٹس۔
یہ فرق اس وجہ سے ہے کہ دیگر اقوام کے ہاں یکساں نظام ہیں۔ فیکٹری پراڈکٹ کی طرح اس پراسیس سے نکل کر سبھی انسان اپنے بنیادی خواص میں یکسانیت اختیار کر لیتے ہیں اور ایک قوم بن جاتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں آجتک کوئی نظام لاگو ہو ہی نہیں سکا۔ اسلیئے ہم قوم بننے کی بجائے ایک مکس اچار بن چکے ہیں۔ آپ مرتبان میں چمچ لگائیں، آپ کی قسمت ہے، امب نکلے یا لسوڑا۔۔۔۔۔۔کُچھ پریڈکٹ ایبل نہیں یہاں 🥴

وطن نہ زمین کے ٹکڑے کا نام ہے اور نہ ہی لوگوں کے ہجوم کا نام ہے - وطن اس جگہ کا نام ہے جہاں انسانی وقار محفوظ رہے."   (ل...
04/07/2024

وطن نہ زمین کے ٹکڑے کا نام ہے اور نہ ہی لوگوں کے ہجوم کا نام ہے - وطن اس جگہ کا نام ہے جہاں انسانی وقار محفوظ رہے." (لیو ٹالسٹائی)

"ایک دفعہ میں پیرس کے ادبی میلے میں شریک ہوا تو وہاں میری آمد کی خبر سن کر ایک مصور مجھ سے ملنے آیا اور کہا:میں بھی داغس...
21/06/2024

"ایک دفعہ میں پیرس کے ادبی میلے میں شریک ہوا تو وہاں میری آمد کی خبر سن کر ایک مصور مجھ سے ملنے آیا اور کہا:
میں بھی داغستانی ہوں، فلاں گاؤں کا رہنے والا ہوں لیکن تیس برس سے یہاں فرانس میں ہوں۔"
داغستان واپسی پر میں نے اس کے عزیزوں اور ماں کو تلاش کیا۔ اس مصور کے بارے میں اس کے خاندان کو یقین تھا کہ وہ مر چکا ہے۔ مصور کی ماں یہ خبر سن کر بہت حیران ہوئی۔ اس ماں کو علم ہی نہ تھا کہ اس کا بیٹا ابھی تک زندہ ہے۔
میں نے مصور کی ماں کو یقین دلاتے ہوئے کہا: "آپ کا بیٹا واقعی زندہ ہے اور فرانس میں خوش و خرم ہے۔"
یہ سن کر اس کی ماں بہت روئی۔
اس دوران مصور کے رشتہ داروں نے اس کے وطن چھوڑنے کا قصور معاف کر دیا تھا کیونکہ انہیں یہ جان کر مسرت ہوئی کہ ان کا کھویا ہوا عزیز ابھی زندہ ہے مصور کی ماں نے مجھ سے پوچھا:
"بتاؤ ... اس کے بالوں کی رنگت کیسی ہے ؟ اس کے رخسار پر جو تِل تھا کیا اب بھی ہے ؟ اس کے بچے کتنے ہیں ؟"
اور پھر دفعتاً مصور کی ماں نے پوچھا :
’’رسول ! تم نے میرے بیٹے کے ساتھ کتنا وقت گزارا؟‘‘
میں نے کہا: "ہم بہت دیر بیٹھے رہے اور داغستان کی باتیں کرتے رہے۔"
پھر اُس کی ماں نے مجھ سے ایک اور سوال کیا : ’’اُس نے تم سے بات چیت تو اپنی مادری زبان میں کی ہوگی نا؟‘‘
’’نہیں۔۔۔ہم نے ترجمان کے ذریعے بات چیت کی۔ میں ازبک بول رہا تھا اور وہ فرانسیسی۔ ‏
وہ اپنی مادری زبان بھول چکا ہے۔" مصور کی بوڑھی ماں نے یہ سنا اور سر پر بندھے سیاہ رومال کو کھول کر اپنے چہرے کو چھپا لیا جیسے پہاڑی علاقوں کی ماںُیں اپنے بیٹے کی موت کی خبر سن کر اپنے چہروں کو ڈھک لیتی ہیں۔ اس وقت اوپر چھت پر بڑی بڑی بوندیں گر رہی تھیں، ہم داغستان میں تھے پھر ایک طویل خاموشی کے بعد ماں نے کہا : ’’رسول ! تم سے غلطی ہوئی۔ میرے بیٹے کو مرے ہوئے ایک مدت بیت گئی۔ جس سے تم ملے وہ میرا بیٹا نہیں ‛ کوئی اور ہو گا کیونکہ میرا بیٹا اس زبان کو کس طرح بھلا سکتا ہے جو میں نے اسے سکھائی تھی۔"

رسول حمزہ توف
میرا داغستان
انتخاب: بونیر پیج

اس کلیسا کو سیاحوں کےلیے کھولا جاچکاہے:سومنات کے مندر کا تو سوراغ نہیں ملتا لیکن ہزاروں مسلمانوں کے تن آج بھی مقدس کلیسا...
22/03/2024

اس کلیسا کو سیاحوں کےلیے کھولا جاچکاہے:
سومنات کے مندر کا تو سوراغ نہیں ملتا لیکن ہزاروں مسلمانوں کے تن آج بھی مقدس کلیسا کی تہذیب یافتہ اقوام میں پائے جاتے ہیں۔
اس کلیسا کا نام Capela Dosossos ہے،
یہ پرتگال کے شہر"ایوارا" میں ہے، اس کو پوپ "فرانسس کانی" نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی ہڈیوں سے تعمیر کیا، اس کی دیواروں پر دو بچوں کی خشک لاشیں لٹک رہی ہیں جن کو گلہ گھونٹ قتل کرکے سکھایا گیاتھا،

اس کو بنانے کےلیے 5ہزار مسلمانوں کے ڈھانچوں کو استعمال کیاگیا جن کو اندلس کے سقوط کے بعد نصرانیت قبول نہ کرنے پرقتل کیاگیاتھا.

کچھ لوگ لبرل اب ہمیں ان قوموں کی خوبیاں بیان کرتے ہیں ان سے متاثر ہیں.
کیا پھر ان لاشوں کی طرح حال کے انتظار میں ہیں ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔😰😓
معلومات کے مصادر:
۔1-Turner, j, Grove Dictionary Mac Millan1996
2-الدلیل الخام للبرتغال- الطبعۃ الحادی عشر 2005
۔3-Rentes de Carvalhe, j, Portugal Arbeiders
spers, Amsterdam 1998.

،،تصویر ادھوری رہتی ہے ! رب کائنات نے زندگی کو ایسا ڈیزائن کیا ہے کہ تمام تر کامرانیوں اور کامیابیوں کے باوجود زندگی کی ...
13/03/2024

،،تصویر ادھوری رہتی ہے !
رب کائنات نے زندگی کو ایسا ڈیزائن کیا ہے کہ تمام تر کامرانیوں اور کامیابیوں کے باوجود زندگی کی تصویر ادھوری رہتی ہے
کہیں نہ کہیں اس میں موجود کمی اور کجی کی ٹیڑھ ہمیں چھبتی ضرور ہے ۔
مارچ کے آغاز میں بھارت میں دنیا کی مہنگی ترین پری ویڈنگ تقریبات نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ مچادیا۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی اس کا کافی چرچا رہا۔
مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین کاروباری اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں گیارویں نمبر پر ہیں وہ ریلائنس گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں.
اس تقریب میں مہمانوں کو ڈھائی ہزار ڈشز ناشتے ،ظہرانے ۔شام۔کی چائے عشائیے اور مڈںائٹ ڈنر کے طور پر پیش کی گئیں
فلم انڈسٹری کے تمام سپر سٹار تقریب میں ناچتے دکھائی دئیے۔
دنیا بھر سے نامور گلیمرس شخصیات کی موجودگی کی چکاچوند کے باوجود اس تقریب کا مرکز نگاہ دولہا اننت امبانی تھے
تقریب کے دولہا اننت مبانی اس وجہ سے بھی خبروں کا موضوع رہے کہ وہ ایک خطرناک بیماری کا شکار ہیں۔ جس میں وزن بے تحاشہ بڑھ جاتا ہے۔

اننت امبانی کو شدید قسم کا دمے کا مرض لاحق ہے جس کا علاج عام دوائیوں سے ممکن نہیں ۔سو علاج کے لیے اسے سٹیرائیڈز دئیے جاتے رہے ہیں ۔ان میں سٹیرائیڈز کی ایک قسم کارٹیکو سٹیرائیڈز تھی سٹرائیڈز کی یہ قسم وزن بڑھنے کا سبب بنتی ہے ۔
اس سے انسان کی بھوک بے تحاشہ بڑھ جاتی ہے اتنی کہ وہ ہاتھی کی طرح کئی افراد کا کھانا اپنے پیٹ میں انڈیلنے لگتا ہے ۔
اسے قدرت کی ستم ظریفی کہیے کہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے مالک مکیش امبانی کا لاڈلا اور چھوٹا بیٹا ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سٹیرائڈز کی تباہی کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا
اس کے بیٹے کو ہاتھیوں سے لگاؤ ہوا تو مکیش امبانی نے ایکڑوں پر پھیلا ہوا ہاتھیوں کا ایک سفاری پارک بنادیا ۔اس سفاری پارک میں بیمار ہاتھیوں کے اسپتال ،تفریح گاہوں ،سپا اور مالش کا انتظام ہے ۔خشک میوہ جات سے بھرے ہوئے سینکڑوں لڈو روزانہ ہاتھیوں کو کھلا دیے جاتے ہیں۔
یہ صرف مکیش امبانی کے اپنے بیمار بیٹے کے ساتھ لاڈ کی ایک جھلک ہے۔
مگر وہ اپنی تمام تر دولت کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ایک دن نہیں خرید سکا۔
اننت امبانی نے تقریب میں ہزاروں مہمانوں کے سامنے اپنے دل کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی پھولوں کی سیج نہیں رہی بلکہ میں نے کانٹوں کے راستوں پر چل کر زندگی گزاری ہے
اس کا اشارہ اپنی خوفناک بیماری کی طرف تھا اس نے کہا کہ میں بچپن ہی سے ایک ایسی بیماری کا شکار تھا جس میں میری والدین نے میرا بہت ساتھ دیا۔
جب اننت امبانی یہ باتیں کر رہا تھا تو کیمرے نے ایشیا کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے چہرے کو زوم کیا اس کے گہرے سانولے رنگ میں ڈوبے
خدو خال تکلیف سے پگھل رہے تھے اور آنکھوں سے آنسو رواں تھے
تکلیف اور بے بسی کے آنسو کہ وہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ہوا ایک دن نہیں خرید سکا۔
رب نے دنیا ایسی ہی بنائی ہے کہ تصویر ادھوری رہتی ہے ۔اسی ادھورے پن میں ہمیں اس ذات کا عکس دکھائی دیتا ہے جو مکمل ہے!
سو آئیں مکیش امبانی کی دولت پر رشک کرنے کی بجائے اپنی زندگی کی ادھوری تصویر پر اپنے رب کا شکر ادا کریں

جہاں ہیں جیسے ہیں خوش رہیں۔۔۔ خوشیاں بانٹیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔

13/12/2023

‏مسلم سائنس دانوں کا جو حشر مسلمانوں کے ہاتھوں ہوا وہ عوام کو نہیں بتایا جاتا۔ آج بڑے فخر سے کہا جاتا ہے کہ وہ ہمارے مسلم سائنس دان تھے اگرچہ علم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان میں سے چھ سائنسدانوں کا مختصر احوال پیش خدمت ہے

یعقوب الکندی
فلسفے، طبیعات، ریاضی، طب، موسیقی، کیمیا اور فلکیات کا ماہر تھا۔ الکندی کی فکر کے مخالف خلیفہ کو اقتدار ملا تو مُلّا کو خوش کرنے کی خاطر الکندی کا کتب خانہ ضبط کر کے اس کو ساٹھ برس کی عمر میں سرعام کوڑے مارے گئے۔ ہر کوڑے پر الکندی تکلیف سے چیخ مارتا تھا اورتماش بین عوام قہقہہ لگاتے تھے۔

ابن رشد
یورپ کی نشاۃ ثانیہ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اندلس کے مشہورعالم ابن رشد کو بے دین قراردے کراس کی کتابیں نذرآتش کر دی گئیں۔ ایک روایت کے مطابق اسے جامع مسجد کے ستون سے باندھا گیا اورنمازیوں نے اس کے منہ پر تھوکا۔ اس عظیم عالم نے زندگی کے آخری دن ذلت اور گمنامی کی حالت میں بسر کیے۔

ابن سینا
جدید طب کے بانی ابن سینا کو بھی گمراہی کا مرتکب اورمرتد قراردیا گیا۔ مختلف حکمران اس کے تعاقب میں رہے اوروہ جان بچا کر چھپتا پھرتا رہا۔ اس نے اپنی وہ کتاب جو چھ سو سال تک مشرق اورمغرب کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی گئی، یعنی القانون فی الطب، حالت روپوشی میں لکھی۔

ذکریا الرازی
عظیم فلسفی، کیمیا دان، فلکیات دان اور طبیب زکریا الرازی کوجھوٹا، ملحد اورکافر قرار دیا گیا۔ حاکم وقت نے حکم سنایا کہ رازی کی کتاب اس وقت تک اس کے سر پر ماری جائے جب تک یا تو کتاب نہیں پھٹ جاتی یا رازی کا سر۔ اس طرح باربارکتابیں سرپہ مارے جانے کی وجہ سے رازی اندھا ہو گیا اوراس کے بعد موت تک کبھی نہ دیکھ سکا۔

جابر ابن حیان
جسے مغربی دنیا انہیں جدید کیمیاء کا فادر کہتے ہیں جس نے کیماء ، طب ، فلسفہ اور فلکیات پر کام کیا۔ جس کی کتاب الکینیاء اور کتاب السابعین صرف مظرب کی لائبریریوں میں ملتی ہے ۔ جابر بن حیان کا سے انتقامی سلوک : حکومت وقت کو جابر کی بڑھتی ہوئی شہرت کھٹکنے لگی۔ جابر کا خراسان میں رہنا مشکل ہو گیا۔ اس کی والدہ کو کوڑے مار مار کر شہید کر دیا گیا۔ جابر اپنی کتابوں اور لیبارٹری کا مختصر سامان سمیٹ کر عراق کے شہر بصرہ چلا گیا۔ بصرہ کے لوگ جابر کے علم کے گرویدہ ہو گئے۔ جابر جیسی کیمیا گری اور علمی گفتگو انہوں نے اس سے قبل کبھی نہیں سنی تھی۔

جابر نے انہیں زمین سے آسمان اور زمین سے اس کی تہوں تک کا سفر کروا دیا۔ حاکم بصرہ کو بھی اس کی شہرت برداشت نہ ہوئی ۔ حاکم کے درباری جابر کی بڑھتی ہوئی علمی شہرت اور مسلکی اختلاف کو حکومت کے لیے خطرہ سمجھنے لگے۔ ایک دن جابر کو الزامات کی زد میں لا کر قاضی بصرہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ قاضی نے حاکم کی ایما پر جابر کو سزائے موت سنا دی۔ اور یوں جس جابر بن حیان کو آج مغرب بابائے کیمیا ”Father of Chemistry“ کہتی ہے، اس کی کیمیا گری، علم اور سائنسی ایجادات کو اس کے اپنے ہم مذہبوں نے جادوگری، کذب اور کفر قرار دے دیا۔۔

نکولا ٹیسلا: ایک مختصر تعارفنکولا ٹیسلا 1856 میں آسٹرین ایمپائر میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی طور پر وہ الیکٹریکل اور مکینکل ان...
15/08/2023

نکولا ٹیسلا: ایک مختصر تعارف

نکولا ٹیسلا 1856 میں آسٹرین ایمپائر میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی طور پر وہ الیکٹریکل اور مکینکل انجنئر تھے۔ بعد ازاں امریکہ شفٹ ہوئے۔ مشہور سائنسدان اور موجد تھامس ایڈیسن کے اسسٹنٹ بنے۔ الیکٹریکل انجینئرنگ میں انکے کارنامے بے شمارہیں۔ جن میں اے کرنٹ کا بہاؤ اور اے سی موٹر کی ایجاد قابل زکر ہیں۔ تھامس ایڈیسن پر الزام ہے کہ ٹیسلا کی کئی ایجادات اس نے اپنے نام پر پیٹینٹ کروائیں۔ یہ الزامات کس حد تک درست ہیں کہا نہیں جا سکتا۔ مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ ایڈیسن مرتے وقت عظیم ترین موجد اور کروڑپتی انسان تھا۔ جبکہ ٹیسلا نے نہایت کسمپرسی کی حالت میں نیویارک کے ایک ہوٹل میں وفات پائی۔ کیونکہ اسکے پاس رہنے کے لیے اپنا گھر تک نہیں تھا۔
ٹیسلا نہایت ذہین انسان تھے۔ کہا جاتا ہے وہ کئی صفحات کی کتاب زبانی حفظ کر لیا کرتے تھے۔

آج بونیر پیج کی طرف سے ہم عظیم سائنسدان اور موجد نکولا ٹیسلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں

20/05/2023

ملک میں عبد الستار ایدھی اور ڈاکٹر روتھ فاؤ کے مجسمے لگائیں تاکہ نئی نسل کو معلوم ہو کہ اس ملک میں کبھی انسان بھی بسا کرتے تھے

20/05/2023
18/01/2023

‏مشرف دبئی . راحیل سعودیہ .باجوہ بیلجیم کیانی اسٹریلیا شریف خاندان یورپ زرداری دبئی اور عوام مہنگائی اور تباہی کے قبرستان میں🤔🤔

"تاریخی گنجے"گنج پن کی تاریخ بہت زیادہ پرانی ہے..دنیا کے بہت سے نامور لوگ اپنی مشہوری کے دنوں میں "گنجے" ہو چکے تھے!!شیک...
05/01/2023

"تاریخی گنجے"

گنج پن کی تاریخ بہت زیادہ پرانی ہے..
دنیا کے بہت سے نامور لوگ اپنی مشہوری کے دنوں میں "گنجے" ہو چکے تھے!!

شیکسپیر, گلیلو,ﮈارون,فیثا غورث. یہ تاریخ کے وہ پرانے "چاول" ہیں جو گنجے گزرے..!!

ادیبوں میں مشتاق احمد یوسفی,قتیل شفائی, انور مقصود,بشیر بدر,انتظار حسین,کرشن چندر, "گنجے" گزرے ہیں..!!

شاعروں میں ,احمد ندیم قاسمی,امجد اسلام امجد سر فہرست گنجوں میں شمار ہوتے ہیں..!!

ایکٹرز میں ون ﮈیزل,ﮈیوائن جونسن المعروف راک,جیسن ستھاتن,ﮈیو بٹیسٹا, رجنی کانت مقبول "گنجوں" میں شامل ہوتے ہیں..!!

راگ والے گنجوں میں راحت فتح علی خان, علی عظمت,شنکر مہادیون شامل حال ہیں..!!

سیاست دانوں میں جو "گنجے" ہیں ان کا تذکرہ کرنے کی چنداں ضرورت نہیں سب کو پتہ ہے اکثریت فارغ البال ہیں..!!

"غرض یہ کہ گنجا ہونا بہت ہی صحتمند بیماری ہے, میں نے اکثر لوگوں کو گنجا ہونے کی دعائیں مانگتے ہوئے دیکھا ہے, ایسے لوگوں کا اس بات پر کلی اعتماد ہوتا ہے کہ گنج پن اپنے ساتھ ﮈھیر ساری دولت لیکر آئے گا"

جیسا کہ آپ نے جانا کہ ہم دراصل گنجوں سے گھری ہوئی قوم ہیں ہر میدان عمل کے بڑے پاپی گنج پن کی اعلی و عرفی معراج کو پہنچے ہوئے..!!

اسیلیے ہمارے گھر کے بڑے بزرگ بہت ہی شوق سے اپنے گنج پن کو شو آف کرتے دکھائی دیتے ہیں..!!

اکثر گنجے دھوپ میں نکل کر لوگوں کی آنکھوں کو تکلیف دینے کا باعث بنتے ہیں جو کہ "غلط" ہے لیکن اس سے بھی زیادہ غلط وہ لوگ ہیں جو ان کے سر پر "چپت" مار کے بھاگتے ہیں..!!
میں کیوں چھپاوؤں اکثر "گنجوں" نے میرے نازک ہاتھوں سے کئی بار سرعام "چپت" کا "شرف" حاصل کیا ہے..!!

گنج پن کو عقل مندی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے اس بات کو میں کافی حد تک مانتا بھی ہوں جتنے بھی آپ کو گروپ میں گنجے نظر آئیں گے سب ایک سے بڑھ کر ایک عقل مند انسان ہیں...!!

تو خدا کا شکر کیجیے اگر آپ گنجے ہیں اور اگر نہیں تو مایوس مت ہوئیے عنقریب یہ دور آپ کی زندگی میں آنے والا ہے..!!

Address

Bunerwal
0092

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Buner page posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share


Other Book & Magazine Distributors in Bunerwal

  • Jobs Bank

    Jobs Bank

    Mardan Road Madina Plaza 1st Floor
Show All