Apna Kashmir

Apna Kashmir Kashmir is a state its like havens at earth and also a big dispute between Pakistan ,India and China
(1)

Please subscribe my channel
10/12/2023

Please subscribe my channel

یہ بندہ اچانک کیسے غائب ہو گیاPlease subscribe my channel thanks
10/12/2023

یہ بندہ اچانک کیسے غائب ہو گیا
Please subscribe my channel thanks

Please subscribe my channel thanks
09/12/2023

Please subscribe my channel thanks

29/11/2023
05/09/2023

چھوٹے شہروں میں بھی بیکیا (bikea) کی سروس ہونی چاہیے تا کہ عوام رکشہ اور لوکل ٹرانسپورٹ کی من مانیوں سے بچ سکے

پاک فوج ذندہ آباد
02/09/2023

پاک فوج ذندہ آباد

20/07/2023

At darabar e aliya khari sharif

Well come you allMuhammad Qasim, Mian Raza, Juman Jumma, Mohammad Ijaz, Shayan Abu, Birth Shishpal
30/06/2023

Well come you all

Muhammad Qasim, Mian Raza, Juman Jumma, Mohammad Ijaz, Shayan Abu, Birth Shishpal

21/06/2023

19/06/2023

#کشمیر۔الہ۔جاٹ۔

18/06/2023

‏یونانی آپنـــــی حکومت کـــے خلاف پھٹ پڑے اور سڑکوں پـــــــر نکل ائے یہ جانتے ہــــــــوئے بھـــــی کہ مرنے والے غیرقانونی طور پـــــــر بارڈر کراس کـــــرتے ہــــــــوئے ڈوبے ہيـــــــں لیکن پھــــــر بھـــــی ان کـــے لئیے اجتجاج کـــــر رہـــے ہيـــــــں اور آپنـــــی حکومت ســـے جواب مانگ رہـــے ہيـــــــں کہ ان کـــــو بچانے کــــــی کوشش کیوں نہيــــں کــــــی اور مرنے والے بدقسمتوں کا ملک ان کـــــو لاوارث چھـــــوڑ گيـــــا ہــــے

وہ زندہ قومیں ہيـــــــں ہمارا ان ســـے مقابلہ کیا مردہ قوم بــــن چکے ہيـــــــں ہم

18/06/2023

کلر کہار میں مسافر بس کے حادثے کی فوٹیج منظر عام پر آگئی ،،، انا للّٰہ وانا الیہ راجعون

میرپور ۔۔۔۔۔ڈی ایچ کیو۔۔۔۔ ڈاکٹر صاحب ایم ایس صاحب آپ کی توجہ چاہتا ہے ‏زیر نظر تصویر میں شخص کو سانپ نے کاٹ لیا، تو اس ...
17/06/2023

میرپور ۔۔۔۔۔ڈی ایچ کیو۔۔۔۔ ڈاکٹر صاحب ایم ایس صاحب آپ کی توجہ چاہتا ہے

‏زیر نظر تصویر میں شخص کو سانپ نے کاٹ لیا، تو اس نے سانپ کو زندہ پکڑا، ساتھ لیا اور سیدھا ہسپتال چلا گیا، تاکہ ڈاکٹروں کے سوالات سے جان بچا سکے، جو پوچھتے ہیں، سانپ کا رنگ کیسا تھا، کون سی نسل سے تھا، لمبا تھا یا چھوٹا، موٹا تھا یا پتلا، سست تھا یا تیز وغیرہ وغیرہ.
‏وہی ہوا، ڈاکٹر نے معائنہ کرنے سے پہلے ہی جب پوچھا کہ سانپ کیسا تھا تو اس نے سانپ نکالا اور ڈاکٹر کے سامنے رکھا جناب یہ تھا باقی تفصیل اس سے خود معلوم کرلیں . سنا ہے اس کے بعد ہسپتال میں سانپ والا مریض ہی رہ گیا تھا. هذا ما عندي والعلم عند الله
‏⁧

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard!Farhan Noor, Ch Waqax Jutt, Umer Khan, Shrafat Ali, Mustaf...
14/06/2023

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard!

Farhan Noor, Ch Waqax Jutt, Umer Khan, Shrafat Ali, Mustafa Shah, Raja Mazhar, Sulman Ahmad, Farhad Armani, Sokat Lala, Muhammad Raza Darapur, Muhammad Naeem, Usman Usman, Fida Hussain, Ghufran L, Noor Afridi Mattani, Khateeb Abbasi, Shahzeb Akram, M Tayyab Marth, چوہدری ذہبی کھنڈوء, Sami Sami, Kamran Hussain, Zeeshan Khan, Abdul Haleem Khan, Aleena Dol, حافظ اشفاق احمد, Muhammad Qasim, Asif Saber

14/06/2023

I've received 1,000 reactions to my posts in the past 30 days. Thanks for your support. 🙏🤗🎉

09/06/2023

مختلف پرندوں کے خوبصورت آواز سنیں اور میرے رب کی تخلیق پر غور کریں

09/06/2023

راول چوک پارک کے نزدیک کار چھیننے کی واردات ڈاکوؤں کو کار سوار نے کچل دیا آج صبح

05/06/2023

جب دوست آپ کے ساتھ شرارت کرنے کے موڈ میں ہوں تو ایسا ہی ہوتا ہے

04/06/2023

I've just reached 6K followers! Thank you for continuing support. I could never have made it without each and every one of you. 🙏🤗🎉

31/05/2023

It's raining very beautiful weather
Going to jatlan with dil kay totays (دل کے ٹوٹے)

31/05/2023

کعبہ کس منہ سے جاو گے غالب (dominant)

30/05/2023

شادی والے دن ایسا مذاق بہت مہنگا پڑسکتا ہے

30/05/2023

Biker to asay giray hain jesy tez hawa chalnay say pakay howay baer girtay hain
موٹر سائیکل سوار تو ایسے گرے ہیں جیسے تیز ہوا چلنے سے بیری سے بیر گرتے ہیں

29/05/2023

29 مئی 1453
قسطنطنیہ کی فتح
ہاں وہ ہی قسطنطنیہ جسے یورپ آج تک نہیں بھولا

29 مئی 1453ء رات کا ڈیڑھ بجا ہے۔ دنیا کے ایک قدیم اور عظیم شہر کی فصیلوں اور گنبدوں پر سے 19ویں قمری تاریخ کا زرد چاند تیزی سے مغرب کی طرف دوڑا جا رہا ہے جیسے اسے کسی شدید خطرے کا اندیشہ ہے۔

اس زوال آمادہ چاند کی ملگجی روشنی میں دیکھنے والے دیکھ سکتے ہیں کہ شہر کی فصیلوں کے باہر فوجوں کے پرے منظم مستقل مزاجی سے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ ان کے دل میں احساس ہے کہ وہ تاریخ کے فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں۔

یہ شہر قسطنطنیہ (موجودہ نام: استنبول) ہے اور فصیلوں کے باہر عثمانی فوج آخری ہلہ بولنے کی تیاری کر رہی ہے۔ عثمانی توپوں کو شہر پناہ پر گولے برساتے ہوئے 47 دن گزر چکے ہیں۔ کمانڈروں نے خاص طور پر تین مقامات پر گولہ باری مرکوز رکھ کر فصیل کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔

21 سالہ عثمانی سلطان محمد ثانی غیر متوقع طور پر اپنی فوج کے اگلے مورچوں پر پہنچ گئے ہیں۔ انھوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ حتمی یلغار فصیل کے 'میسو ٹیکیون' کہلانے والے وسطی حصے سے کی جائے گی جس میں کم از کم نو شگاف پڑ چکے ہیں اور خندق کا بڑا حصہ پاٹ دیا گیا ہے۔

سر پر بھاری پگڑ باندھے اور طلائی خلعت میں ملبوس سلطان نے اپنے سپاہیوں کو ترکی زبان میں مخاطب کیا: 'میرے دوستوں اور بچو، آگے بڑھو، اپنے آپ کو ثابت کرنے کا لمحہ آ گیا ہے!'

اس کے ساتھ ہی نقاروں، قرنوں، طبلوں اور بگلوں کے شور نے رات کی خاموشی کو تار تار کر دیا، لیکن اس کان پھاڑتے شور میں بھی عثمانی دستوں کے فلک شگاف نعرے صاف سنائی دیے جا سکتے تھے جنھوں نے فصیل کے کمزور حصوں پر ہلہ بول دیا۔ ایک طرف خشکی سے اور دوسری طرف سے سمندر میں بحری جہازوں پر نصب توپوں کے دہانوں نے آگ برسانا شروع کر دی۔

بازنطینی سپاہی اس حملے کے لیے فصیلوں پر تیار کھڑے تھے۔ لیکن پچھلے ڈیڑھ ماہ کے محاصرے نے ان کے حوصلے پست اور اعصاب شکستہ کر دیے تھے۔ بہت شہری بھی مدد کے لیے فصیلوں پر آ پہنچے اور پتھر اٹھا اٹھا کر کے نیچے اکٹھا ہونے والے حملہ آوروں پر پھینکنا شروع کر دیے۔ دوسرے اپنے اپنے قریبی چرچ کی طرف دوڑے اور گڑگڑا گڑگڑا کر مناجاتیں شروع کر دیں۔ پادریوں نے شہر کے متعدد چرچوں کی گھنٹیاں پوری طاقت سے بجانا شروع کر دیں جن کی ٹناٹن نے ان لوگوں کو بھی جگا دیا جو ابھی تک سو رہے تھے۔

ہر فرقے سے تعلق رکھنے والے عیسائی اپنے صدیوں پرانے اختلاف بھلا کر ایک ہو گئے اور ان کی بڑی تعداد شہر کے سب سے بڑے اور مقدس کلیسا ہاجیہ صوفیہ میں اکٹھی ہو گئی۔

دفاعی فوج نے جانفشانی سے عثمانیوں کی یلغار روکنے کی کوشش کی۔ لیکن اطالوی طبیب نکولو باربیرو جو اس دن شہر میں موجود تھے، لکھتے ہیں کہ سفید پگڑیاں باندھے ہوئے حملہ آور جانثاری دستے ’بےجگر شیروں کی طرح حملہ کرتے تھے اور ان کے نعرے اور طبلوں کی آوازیں ایسی تھیں جیسے ان کا تعلق اس دنیا سے نہ ہو۔'

روشنی پھیلنے تک ترک سپاہی فصیل کے اوپر پہنچ گئے۔ اس دوران اکثر دفاعی فوجی مارے جا چکے تھے اور ان کا سپہ سالار جیووانی جسٹینیانی شدید زخمی ہو کر میدانِ جنگ سے باہر ہو چکا تھا۔

جب مشرق سے سورج کی پہلی کرن نمودار ہوئی تو اس نے دیکھا کہ ایک ترک سپاہی کرکوپورتا دروازے کے اوپر نصب بازنطینی پرچم اتار کر اس کی جگہ عثمانی جھنڈا لہرا رہا ہے۔

سلطان محمد سفید گھوڑے پر اپنے وزرا اور عمائد کے ہمراہ ہاجیہ صوفیہ پہنچے۔ صدر دروازے کے قریب پہنچ کر وہ گھوڑے سے اترے اور گلی سے ایک مٹھی خاک لے کر اپنی پگڑی پر ڈال دی۔ ان کے ساتھیوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔

مسلمان سات سو سال کی جدوجہد کے بعد بالآخر 29 مئی 1453 کو قسطنطنیہ کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

قسطنطنیہ کی فتح محض ایک شہر پر ایک بادشاہ کے اقتدار کا خاتمہ اور دوسرے کے اقتدار کا آغاز نہیں تھا۔ اس واقعے کے ساتھ ہی دنیا کی تاریخ کا ایک باب ختم ہوا اور دوسرے کی ابتدا ہوئی تھی۔

ایک طرف 27 قبلِ مسیح میں قائم ہونے والی رومن امپائر 1480 برس تک کسی نہ کسی شکل میں برقرار رہنے کے بعد اپنے انجام کو پہنچی، تو دوسری جانب عثمانی سلطنت نے اپنا نقطۂ عروج چھو لیا اور وہ اگلی چار صدیوں تک تین براعظموں، ایشیا، یورپ اور افریقہ کے حصوں پر بڑی شان سے حکومت کرتی رہی۔

1453 ہی وہ سال ہے جسے قرونِ وسطیٰ (مڈل ایجز) کا اختتام اور جدید دور کا آغاز بھی سمجھا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ فتحِ قسطنطنیہ کو فوجی تاریخ کا سنگِ میل بھی قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ اس کے بعد ثابت ہو گیا کہ اب بارود کے استعمال اور بڑی توپوں کی گولہ باری کے بعد فصیلیں کسی شہر کے تحفظ کے لیے ناکافی ہیں۔

شہر پر ترکوں کے قبضے کے بعد یہاں سے ہزاروں کی تعداد میں یونانی بولنے والے شہری بھاگ کر یورپ اور خاص طور پر اٹلی کے مختلف شہروں میں جا بسے۔ اس وقت یورپ 'تاریک دور' سے گزر رہا تھا اور قدیم یونانی تہذیب سے کٹا ہوا تھا۔ لیکن اس تمام عرصے میں قسطنطنیہ میں یونانی زبان اور ثقافت بڑی حد تک برقرار رہی تھی۔ یہاں پہنچنے والے مہاجروں کے پاس ہیرے جواہرات سے بیش قیمت خزانہ تھا۔ ارسطو، افلاطون، بطلیموس، جالینوس اور دوسرے حکما و علما کے اصل یونانی زبان کے نسخے۔

ان سب نے یورپ میں قدیم یونانی علوم کے احیا میں زبردست کردار ادا کیا اور مورخین کے مطابق انھی کی وجہ سے یورپ میں نشاۃ الثانیہ کا آغاز ہوا جس نے آنے والی صدیوں میں یورپ کو باقی دنیا سے سبقت لینے میں مدد دی جو آج بھی برقرار ہے۔

تاہم نوجوان سلطان محمد کو، جسے آج دنیا سلطان محمد فاتح کے نام سے جانتی ہے، 29 مئی 1453 کی صبح جو شہر نظر آیا یہ وہ شہر نہیں تھا جس کی شان و شوکت کے افسانے اس نے بچپن سے سن رکھے تھے۔ طویل انحطاط کے بعد بازنطینی سلطنت آخری سانسیں لے رہی تھی اور قسطنطنیہ، جو صدیوں تک دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے مالدار شہر رہا تھا، اب اس کی آبادی سکڑ کر چند ہزار رہ گئی تھی اور شہر کے کئی حصے ویرانی کے سبب ایک دوسرے سے کٹ ہو کر الگ الگ دیہات میں تبدیل ہو گئے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ نوجوان سلطان نے شہر کی حالتِ زار دیکھ کر شیخ سعدی سے منسوب یہ شعر پڑھا:

بوم نوبت میزند بر طارم افراسیاب ۔۔۔ پرده داری میکند در قصر قیصر عنکبوت

(اُلو افراسیاب کے میناروں پر نوبت بجائے جاتا ہے ۔۔۔ قیصر کے محل پر مکڑی نے جالے بن لیے ہیں)

قسطنطنیہ کا قدیم نام بازنطین تھا۔ لیکن جب 330 عیسوی میں رومن شہنشاہ کونسٹینٹائن اول نے اپنا دارالحکومت روم سے یہاں منتقل کیا تو شہر کا نام بدل کر اپنے نام کی مناسبت سے کونسٹینٹینوپل کر دیا، (جو عربوں کے ہاں پہنچ 'قسطنطنیہ' بن گیا)۔ مغرب میں رومن امپائر کے خاتمے کے بعد یہ سلطنت قسطنطنیہ میں برقرار رہی اور چوتھی تا 13ویں صدی تک اس شہر نے ترقی کی وہ منازل طے کیں کہ اس دوران دنیا کا کوئی اور شہر اس کی برابری کا دعویٰ نہیں کر سکتا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ مسلمان شروع ہی سے اس شہر کو فتح کرنے کے خواب دیکھتے آئے تھے۔

چنانچہ اس مقصد کے حصول کی خاطر چند ابتدائی کوششوں کی ناکامی کے بعد 674 میں ایک زبردست بحری بیڑا تیار کر کے قسطنطنیہ کی سمت روانہ کیا۔ اس بیڑے نے شہر کے باہر ڈیرے ڈال دیے اور اگلے چار سال تک متواتر فصیلیں عبور کرنے کی کوششیں کرتا رہا۔

آخر 678 میں بازنطینی بحری جہاز شہر سے باہر نکلے اور انھوں نے حملہ آور عربوں پر حملہ کر دیا۔ اس بار ان کے پاس ایک زبردست ہتھیار تھا، جسے ’آتشِ یونانی‘ یا گریک فائر کہا جاتا ہے۔ اس کا ٹھیک ٹھیک فارمولا آج تک معلوم نہیں ہو سکا، تاہم یہ ایک ایسا آتش گیر مادہ تھا جسے تیروں کی مدد سے پھینکا جاتا تھا اور یہ کشتیوں اور جہازوں سے چپک جاتا تھا۔ مزید یہ کہ پانی ڈالنے سے اس کی آگ مزید بھڑک جاتی تھی۔

عرب اس آفت کے مقابلے کے لیے تیار نہیں تھے۔ چنانچہ دیکھتے ہی دیکھتے تمام بحری بیڑا آتش زار کا منظر پیش کرنے لگا۔ سپاہیوں نے پانی میں کود کر جان بچانے کی کوشش کی لیکن یہاں بھی پناہ نہیں ملی کیوں کہ آتشِ یونانی پانی کی سطح پر گر کر بھی جلتی رہتی تھی اور ایسا لگتا تھا جیسے پورے بحرِ مرمرہ نے آگ پکڑ لی ہے۔

عربوں کے پاس پسپائی کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا۔ واپسی میں ایک ہولناک سمندری طوفان نے رہی سہی کسر پوری کر دی اور سینکڑوں کشتیوں میں سے ایک آدھ ہی بچ کر لوٹنے میں کامیاب ہو سکی۔

اسی محاصرے کے دوران مشہور صحابی ابو ایوب انصاری نے بھی اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر دی۔ ان کا مقبرہ آج بھی شہر کی فصیل کے باہر ہے۔ سلطان محمد فاتح نے یہاں ایک مسجد بنا دی تھی جسے ترک مقدس مقام مانتے ہیں۔

اس کے بعد 717 میں بنو امیہ کے امیر سلیمان بن عبدالملک نے زیادہ بہتر تیاری کے ساتھ ایک بار پھر قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا، لیکن اس کا بھی انجام اچھا نہیں ہوا، اور دو ہزار کے قریب جنگی کشتیوں میں سے صرف پانچ بچ کر واپس آنے میں کامیاب ہو سکیں۔

شاید یہی وجہ تھی کہ اس کے بعد چھ صدیوں تک مسلمانوں نے دوبارہ قسطنطنیہ کا رخ نہیں کیا، حتیٰ کہ سلطان محمد فاتح نے بالآخر شہر پر اپنا جھنڈا لہرا کر سارے پرانے بدلے چکا دیے۔

شہر پر قبضہ جمانے کے بعد سلطان نے اپنا دارالحکومت ادرنہ سے قسطنطنیہ منتقل کر دیا اور خود اپنے لیے قیصرِ روم کا لقب منتخب کیا۔ آنے والے عشروں میں اس شہر نے وہ عروج دیکھا جس نے ایک بار پھر ماضی کی عظمت کی یادیں تازہ کر دیں۔

سلطان نے اپنی سلطنت میں حکم نامہ بھیجا: 'جو کوئی چاہے، وہ آ جائے، اسے شہر میں گھر اور باغ ملیں گے۔' صرف یہی نہیں، اس نے یورپ سے بھی لوگوں کو قسطنطنیہ آنے کی دعوت دی تاکہ شہر پھر سے آباد ہو جائے۔

اس کے علاوہ اس نے شہر کے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی ازسرِ نو تعمیر کی، پرانی نہروں کی مرمت کی اور نکاسی کا نظام قائم کیا۔ اس نے بڑے پیمانے پر نئی تعمیرات کا سلسلہ بھی شروع کیا جس کی سب سے بڑی مثال توپ کاپی محل اور گرینڈ بازار ہے۔ جلد ہی طرح طرح کے دست کار، کاریگر، تاجر، خطاط، مصور، سنار، اور دوسرے ہنرمند شہر کا رخ کرنے لگے۔

سلطان فاتح نے ہاجیہ صوفیہ کو چرچ سے مسجد بنا دیا، لیکن انھوں نے شہر کے دوسرے بڑے گرجا ’کلیسائے حواریان‘ کو یونانی آرتھوڈاکس فرقے کے پاس ہی رہنے دیا اور یہ فرقہ ایک ادارے کی صورت میں آج بھی قائم و دائم ہے۔

سلطان فاتح کے بیٹے سلیم کے دور میں عثمانی سلطنت نے خلافت کا درجہ اختیار کر لیا اور قسطنطنیہ اس کا دارالخلافہ، اور تمام سنی مسلمانوں کا مرکزی شہر قرار پایا۔

سلطان فاتح کے پوتے سلیمان عالیشان کے دور میں قسطنطنیہ نے نئی بلندیوں کو چھو لیا۔ یہ وہی سلیمان ہیں جنھیں مشہور ترکی ڈرامے 'میرا سلطان' میں دکھایا گیا ہے۔ سلیمان عالیشان کی ملکہ خرم سلطان نے مشہور معمار سنان کی خدمات حاصل کیں جس نے ملکہ کے لیے ایک عظیم الشان محل تعمیر کیا۔ سنان کی دوسری مشہور تعمیرات میں سلیمانیہ مسجد، خرم سلطان حمام، خسرو پاشا مسجد، شہزادہ مسجد اور دوسری عمارتیں شامل ہیں۔

یورپ پر سقوطِ قسطنطنیہ کا بڑا گہرا اثر ہوا اور وہاں اس سلسلے میں کتابیں اور نظمیں لکھی گئیں اور متعدد پینٹنگز بنائی گئیں اور یہ واقعہ ان کے اجتماعی شعور کا حصہ بن گیا۔

یہی وجہ ہے کہ یورپ کبھی اسے بھول نہیں سکا۔ نیٹو کا اہم حصہ ہونے کے باوجود یورپی یونین ترکی کو قبول کرنے لیت و لعل سے کام لیتی ہے جس کی وجوہات صدیوں پرانی ہیں۔

یونان میں آج بھی جمعرات کو منحوس دن سمجھا جاتا ہے۔ 29 مئی 1453 کو جمعرات ہی کا دن تھا۔

26/05/2023

Storm clouds

ڈھل جھیل جموں کشمیر۔.  G20 رپورٹنگ کو آئی امریکن صحافی مقامی لباس میں ملبوس کشمیری چائے کا کپ لیے لوکل ٹریڈیشن کو دنیا ب...
23/05/2023

ڈھل جھیل جموں کشمیر۔. G20 رپورٹنگ کو آئی امریکن صحافی مقامی لباس میں ملبوس کشمیری چائے کا کپ لیے لوکل ٹریڈیشن کو دنیا بھر میں متعارف کراتے ہوئے
دوسری طرف نیلم میں پاکستان سے آئ ہوئ دیسی میم اپنی آدھا لباس پہنے ہوئے معمولی ٹِک ٹاکر
جن ممالک کے اپنے ہاں قانون ثقافت اور اُن پہ عمل کرنے کی تربیت ہوتی ہے وہ دوسرے ممالک میں بھی جا کر وہاں کے قانون اور ثقافت کا احترام کر کے وہاں کے باسیوں کے دل و دماغ میں اپنے مُلک کی عزت و قار بلند کرتے ہیں
فرق مشرق و مغرب مسلمان و عیسائ کا نہیں تعلیم و تربیت کا ہوتا ہے۔۔

23/05/2023

kashmir,g20 kashmir,kashmir news,led zeppelin kashmir,jammu kashmir,g20 kashmir pakistan reaction,jammu and kashmir,g20 kashmir meeting,kashmir g20,kashmir tour,un kashmir g20,india kashmir,un kashmir issue,kashmir history,gulmarg kashmir,kashmir weather,g20 kashmir 2023,srinagar kashmir,the kashmir files,kashmir tour guide,kashmir trip budget,kashmir g20 meeting,kashmir led zeppelin,g20 kashmir pakistan,g20 meeting in Apna Kashmir


Address

Bhimber
10042

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Apna Kashmir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Apna Kashmir:

Share


Other Digital creator in Bhimber

Show All