18/09/2021
ہر زمانے کے اپنے فتنے، آزمائشں اور لزتیں ہیں، اور ہر زمانے میں ان فتنوں اور آزمائشوں سے بعض رہنے کا بہترین ٹول تقویٰ ہے_ تقویٰ ایسی کیفیت ہے جس میں انسان پہلے دنیاوی لزتوں جن سے میں گمراہی معلوم ہوتی ہو ان سے بیزاری ظاہر کرتا ہے اور ان سے بچنے کا ارادہ کرتا ہے_ یہ ارادہ دل پر اس قدر گراں گزرتا ہے کہ دل میں اللہ کی موجودگی کا احساس پیدا ہوجاتا ہے اور ہر وقت اللہ کی محبت اور گناہوں سے بعض رہنے کا عظم رہتا ہے_ یہی وہ عظم ہوتا ہے جس کی وجہ اے انسان دنیا میں قدم پھونک پھونک کر رکھتا ہے_
تقویٰ کی ایک تعریف، جو صحابی رسول حضرت ابی بن کعبؓ نے حضرت عمر فاروق ؓکے دریافت کرنے پر بیان فرمائی تھی، اس طرح ہے: حضرت ابی بن کعب ؓ نے اُن سے پوچھا: کیا آپ کبھی کانٹوں والے راستے پر نہیں چلے؟ حضرت عمر ؓ نے جواب دیا کیوں نہیں۔ حضرت ابی بن کعب ؓ نے پوچھا کہ اُس وقت تمہارا عمل کیا ہوتا ہے؟ حضرت عمر فاروق ؓ نے کہا کہ میں اپنے کپڑے سمیٹ لیتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ میرا دامن کانٹوں میں نہ الجھ جائے۔ حضرت ابی بن کعب ؓ نے کہا کہ بس یہی تقویٰ ہے_
تقویٰ مومن کے لیۓ بہترین لباس ہے جسے پہن کر مومن متقی بن جاتا ہے_