09/05/2021
فلسطین میں انھہی کی سر زمین پر کافر ظلم کرتا رہا اور ہم نام نہاد مسلمان سوتے رہے۔ مسلمانوں اب تو اکھٹے ہو جاوء ۔ اب تو کافر ہر جگہ کھلے عام ہم پر ظلم کر رہے ہیں۔ اور ہم اتنے کمزور ہیں ہم ان کافروں کے خلاف آواز تک بھی نہیں بلند کر سکتے۔ کیونکہ ٹیکنالوجی میں انہوں نے اپنا نام پیدا کر رکھا ہے اور باقی میدانوں میں بھی ہم سے آگے ہیں۔ انھوں نے اپنی قوم کو پڑھایا لکھایا کے ہم مسلمانوں کو زیر کریں گے۔ اور ہم مسلمان صرف انکی تعریفوں کے پل باھندتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ خدارا آج ایک تہیہ کرو کہ ہم اپنے ہر بچے کو اسلامی تعلیمات (اور یاد رہے اسلامی تعلیمات ہمارا اصل ہیں ) کے ساتھ ساتھ سائینسی تعلیمات بھی دے کر ان کافروں کو انہی کی زبان میں جواب دیں گے۔ اور ہم اسی طرح اپنے ملک وقوم کی خدمت بھی کر سکتے ہیں۔ اور اپنے مہزب اور اپنے مسلم بھائیوکی بھی۔ فلسطینوں پہ ظلم صرف آج سے نہں ان کے اوپر ہر دن ایسا ہی گزرتا ہے لیکن سلام ہے فلسطینوں کے جزبے پر وہ اب بھی یہ امید لگا کہ بھٹے ہیں۔ کہ ایک دن پھر آئے گا انشاءالللہ کہ مسلمان پھر سے مسجد اقصی میں عبادتیں کر سکے گے۔ آج پھر مسلمان امہ حضرت عمر کو بلا رہی ہے ۔ وہ آج بھی سلطان صلاحدین کو بلا رہی ہے۔ ارے اے مسلمان نکل آ اپنو کی دشمنی سے آج تیرے خون کو شب روز مارا جا رہا ہے۔ اور بھی تو ہے کے جاگتا ہی نہیں۔ اور آخر میں بس اقبال کے اس شعر پہ تحریر ختم کروں گا۔ کہ
"ہے خاک فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیر پر حق نہیں کیوں اہل عرب کا "
تحریر :
وسیم سلیم