Ishaq Khan

Ishaq Khan District Media Reporter on Enn TV and Enn News paper

اسرائیل سے یو اے ای پرواز کرنے والے جہاز پر "کیرات گیت" کا نام لکھا گیا تھاکیرات گیت ایک یہودی بستی ہے جو 1949 میں اسرائ...
31/08/2020

اسرائیل سے یو اے ای پرواز کرنے والے جہاز پر "کیرات گیت" کا نام لکھا گیا تھا
کیرات گیت ایک یہودی بستی ہے جو 1949 میں اسرائیلی فوج نے فلسطینی دیہات المنشیہ کو تباہ کر کے بنائی تھی۔ اس دیہات میں اسرائیلی فوج کے آپریشن میں 76 فلسطینی شہید ہو گئے تھے

‏جنرل باجوہ کے بیٹے کا پلازہ جھوٹ نکلا، جنرل کیانی کے آسٹریلیا میں جزیرے آج تک دریافت نا ہوسکےاور اب جنرل عاصم کے سسرال ...
29/08/2020

‏جنرل باجوہ کے بیٹے کا پلازہ جھوٹ نکلا، جنرل کیانی کے آسٹریلیا میں جزیرے آج تک دریافت نا ہوسکے
اور اب جنرل عاصم کے سسرال کی جائیدادیں
‏‏جب سے عاصم باجوہ اتھارٹی کے چئیرمین بنے ہیں اس دن سے وطن دشمن جعلی صحافی ان کے دشمن بنے ہوئے ہیں بھارت اور امریکا کے ایماء پر CPEC اور عاصم باجوہ کےخلاف یہ منظم پروپیگنڈا شروع ہو چکا ہے فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ محض دس دن پہلے بنی ہے، جعلی سائٹ ‏فخرِ پاکستان عاصم سلیم باجوہ کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا RAW اور CIA کا ایک منصوبہ ہے جسے وہ پاکستان کے بکاؤ غدار لفافہ صحافیوں کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ہم ان کی خواہش کو پورا نہیں ہونے دیں گے کیونکہ ہم اپنے ملک اور مسلح افواج سے محبت کرتے ہیں
‏پاک فوج ہمارا فخر


جنگ نیوز کے متنازعہ صحافی احمد نورانی نے جرنل عاصم سلیم باجوہ  اُن کی اہلیہ اور فیمیلی پر کرپشن اور ناجائز جائیداد بنانے...
29/08/2020

جنگ نیوز کے متنازعہ صحافی احمد نورانی نے جرنل عاصم سلیم باجوہ اُن کی اہلیہ اور فیمیلی پر کرپشن اور ناجائز جائیداد بنانے کے مبینہ طور پر الزامات لگائے ہیں میری پوسٹنگ باجوہ صاحب کے آبائی شہر صادق آباد میں رہی ہے میں ان کی فیمیلی کو اچھی طرح جانتا ہوں جس دن جرنل صاحب نے وفاقی مشیر برائے اطلاعات بننے کا فیصلہ کیا تھا میں نے فیس بک پر لکھا تھا کہ اُن کا یہ فیصلہ غلط ہے ؟پاکستان میں وردی شیر کی کھال ہوتی ہے اور جب آپ یہ کھال اُتار کر پبلک فگر بننے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کو ہر قسم کے الزامات کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے-
مجھے ذاتی طور پر ان الزامات سے تکلیف ہوئی ہے میری درخواست ہے جرنل عاصم باجوہ کو درج ذیل الزامات کی تردید کرنی چاہیے اور اگر یہ الزامات غلط ہیں تو احمد نورانی کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کرنی چاہیتے اور خود کو احتساب کے لیے بھی پیش کرنا چاہیے کیونکہ ہم اپنی پاک فوج سے پیار کرتے ہیں اور اُس پر ایسے گھناونے الزامات برداشت نہیں کر سکتے ؟؟؟
اور اگر یہ الزامات درست ہیں تو باجوہ صاحب عمران خان کی ٹیم میں خسرو بختیار ،علیم خان اور جہانگیر ترین جیسے دوسرے لوگوں کی طرح گرانقدر اضافہ ہیں

بقول احمد نورانی صحافی

باجوہ فیملی کی بزنس ایمپائر عاصم باجوہ کی فوجی عہدوں پر ترقی کے ساتھ پھیلی

اگست 27, 2020
عاصم کے کمانڈر سدرن کمانڈ بننے کے بعد انکے بیٹوں نے باکمال ترقی کی۔

پہلے امریکہ اور پھر پاکستان میں باجوہ خاندان کی کاروباری سلطنت کا پھیلائو اور جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی فوج میں اہم عہدوں پر ترقی، دونوں چیزیں ساتھ ساتھ چلیں۔ فیکٹ فوکس کی چار مختلف حکومتوں کی سرکاری دستاویزات پر مبنی رپورٹ۔

جنرل (ر) عاصم باجوہ آج کل چین کے تعاون سے چلنے والے بہت بڑےانفراسٹرکچر کے منصوبے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے چئیرمین اور وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ہیں۔

عاصم باجوہ کے بھائی نے امریکہ کی معروف فوڈ چین پاپا جونز کے پہلے ریسٹورنٹ سن دو ہزار دو میں قائم کیے۔ اسی سال جنرل (ر) عاصم باجوہ کی جنرل پرویز مشرف کے اسٹاف آفیسر کے طور پر تعیناتی ہوئی۔

ندیم باجوہ، جنہوں نے اپنے کاروباری سفر کا آغاز پاپا جونز پیزا ریسٹورنٹ میں بطور ڈیلیوری ڈرائیور کیا تھا، اب ان کے بھائیوں اور عاصم باجوہ کی اہلیہ اور بچوں کی چار ممالک میں نناوے کمپنیاں اور ایک سو تیتیس فعال فرینچائز ریسٹورنٹس، جن کی موجودہ مالی حثیت تقریبا چالیس ملین ڈالر (چھ سو ستر کروڑ پاکستانی روپے)، ہیں۔

ایسے وقت میں جب عاصم باجوہ اور ان کا ڈیپارٹمنٹ لوگوں کو معاشی بھنور میں پھنسے پاکستان میں کاروبار کرنے کی ترغیب دے رہا تھا، ان کی بیوی اور بھائیوں نے باون اعشاریہ دو ملین ڈالر (آٹھ سو چھتر کروڑ) سے زائد کی سرمایہ کاری سے دو انٹرنیشنل فوڈ چینز کے تین ممالک میں ایک سو چوہتر فرینچائز ریسٹورنٹ قائم کیے اور امریکہ میں چودہ اعشاریہ پانچ ملین ڈالر (دو سو ترتالیس کروڑ) کی کمرشل اور رہائشی جائیدادیں بنائیں۔ یوں ایک ہزار ایک سو انیس کروڑ کی سرمایہ پاکستان سے باہر کی گئی۔ اس وقت ایک سو تیتیس فرینچائزز فعال ہیں۔

جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ اور ان کے بیٹوں نے پاکستان اور امریکہ میں ان کاروباروں میں شمولیت اختیار کی، اہلیہ کی امریکہ کینیڈا اور متحدہ عرب امارات میں چلنے والے کاروباروں اور ان بزنسز کی پراپرٹیز میں برابر کی ملکیت ہے۔ لیکن عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی بننے کے بعد جمع کروائی گئی اپنے اثاثہ جات کی فہرست میں اپنی بیوی کے پاکستان سے باہر بزنس کیپیٹل کا ذکر نہیں کیا۔ بلکہ متعلقہ کالم باقائدہ "نہیں ہے” لکھا۔

عاصم سلیم باجوہ کے وزیر اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی کے طور پر جمع کروائی گئے اثاثہ جات کے حلفیہ بیان کے متعلقہ حصوں کا عکس
خاندان کا پس منظر

باجوہ خاندان چھ بھائیوں اور تین بہنوں پر مشتمل ہے جن کا تعلق جنوبی پنجاب کے ایک چھوٹے سے شہر کے خوشحال مگر مڈل کلاس گھرانے سے تھا۔

ان کے والد محمد سلیم باجوہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے اور انھوں نے (انیس سو پچاس) کے اوائل میں سرکاری نوکری شروع کی اور پھر (انیس سو ساٹھ) میں صادق آباد میں قائم ملت ہسپتال نامی ایک نجی ہسپتال میں شمولیت اختیار کر لی۔ انہیں پچیس نومبر انیس سو چھتر کو کراچی ایکسپریس پر سفر کے دوران نامعلوم افراد نے قتل کر دیاتھا۔

وفات کے وقت سلیم باجوہ کے اثاثہ جات میں زرعی زمین، صادق آباد شہر میں کچھ دوکانیں، ایک دواساز کمپنی میں شیئرز اور ایک گھر تھا۔

سلیم باجوہ کے بڑے دو بیٹے تنویر اور طالوت والد کیطرح ڈاکٹر بن گئے اور پنجاب کے مختلف شہروں میں پریکٹس کی۔ تیسرے بیٹے عاصم باجوہ نے انیس سو چراسی میں فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔ دو بھائی ندیم اور فیصل پنجاب یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کر کے انیس سو نوے کی دہائی کے اوائل میں امریکہ چلے گئے۔
سب سے چھوٹا بھائی عبدالمالک بھی ( دو ہزار دو) میں امریکہ چلا گیا۔

مختلف ممالک کے کاروبار کا نظام چلانے کیلیے بننے والی پیرنٹ کمپنی

دو ہزار سات میں جب اس وقت کے ملٹری ڈکٹییٹر جنرل(ر) پرویز مشرف نے عاصم باجوہ کو برگیڈئیر کے عہدہ پر ترقی دی تو باجوہ فیملی کے تمام کاروباروں کو ‘باجکو گلوبل مینیجمنٹ ایل ایل سی‘ نامی ایک کمپنی کے زیرِ سایہ لایا گیا اور اس کمپنی کو کی ریاست اوہایو میں رجسٹر کروایا گیا جبکہ دو ہزار آٹھ میں لاہور میں اس کمپنی کا مددگار دفتر قائم کیا گیا۔

باجکو گلوبل مینیجمنٹ ایل ایل سی کی رجسٹریشن دستاویزات، جو کہ امریکی ریاست اوہایو کے سیکریٹری آف سٹیٹ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں، سے یہ بات سامنے آتی ہی کہ جنرل (ر) عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا باجکو گروپ کے تمام کاروباروں میں اپنے شوہر کے پانچ بھائیوں کے ساتھ برابر کی حصہ دار اور مالک ہیں۔

باجکو گروپ کے شیئرز کی برابر کی تقسیم کے معائدے کا عکس

شیئرز کی تقسیم، دستخطوں والے صفحے کا عکس
جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے بیٹوں نے باجکو گروپ میں ( دو ہزار پندرہ) میں شمولیت اختیار کی اور پاکستان اور امریکہ میں باجکو گروپ کےعلاوہ مزید نئی کمپنیوں کی بنیاد اس وقت رکھی جب جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر اور پھر کمانڈر سدرن کمانڈ بلوچستان تھے۔

فرخ زیبا ایک ہاوس وائف ہیں اور ظاہری طور پر انہیں کوئی کاروباری تجربہ نہیں ہے۔
عاصم باجوہ نے وزیر اعظم کا معاون خصوصی بننے کے بعد بائیس جون کو اپنے اثاثہ جات کی ڈیکلیریشن حلفیہ دستخط کی جس میں انہوں نے اپنی بیوی کے نام پر صرف ایک اثاثہ اکتیس لاکھ روپے کی انوسٹمنٹ ظاہر کیا۔ جس کالم میں عاصم باجوہ سے انکی یا انکی اہلیہ کی بیرونِ ملک جائیداد کے بارے میں پوچھا گیا، عاصم باجوہ نے جواب کہ "نہیں ہے”۔ ایک دوسرے کالم میں جہاں عاصم باجوہ سے واضح انداز میں انکے یا انکی اہلیہ کے پاکستان سے باہر کاروباری سرمایہ کے بارے میں پوچھا گیا، اس کا جواب بھی عاصم نے حلفیہ طور پر "نہیں ہے” دیا۔ اثاثہ جات کی اس ڈیکلیریشن آغاز میں اپنے اور اپنی بیوی اثاثہ جات بتانے کا کہا گیا تھا۔ اس ڈیکلیریشن کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر عاصم باجوہ سے تصدیق چاہی گئی تو انہوں نے ان الفاظ میں تصدیق کی، "میں لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ ولد محمد سلیم باجوہ، حلفیہ اقرار اور تصدیق کرتا ہوں کہ میرے علم اور مکمل یقین کے مطابق اوپر دی گئی میری، میری بیوی کی اثاثہ جات کی فہرست نہ صرف مکمل اور درست ہے بلکہ میں نے کوئی چیز نہیں چھپائی۔”

تاہم فیکٹ فوکس نے امریکی حکومت کی جو سرکاری دستاویزات حاصل کیں ان کے مطابق عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا پاکستان سے باہر (امریکہ میں) تیرہ کمرشل جائیدادیں جن میں دو شاپنگ سنٹر بھی شامل ہیں کی مشترکہ مالک ہیں اور امریکہ، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات میں بیاسی کمپنیوں (پاکستان سے باہر بزنس کیپیٹل) جن کے سرمایہ کی موجودہ کل مالیت تقریباً چالیس ملین ڈالر (چھ سو ستر کروڑ) ہے، کی عاصم باجوہ کے بھائیوں کے ساتھ برابر کی مالکن ہیں۔

فیکٹ فوکس کمپنیز ڈیٹا بیس، بمعہ تمام متعلقہ دستاویزات

………………………..

جب فیکٹ فوکس نے عاصم باجوہ سے ان کی بیوی کے نام یا انکی بیوی کی مشترکہ ملکیتی کمپنیوں کے امریکہ میں بنک اکائونٹس اور ان میں موجود رقم کے حوالے سے متعلق سوال کیا اور پوچھا کہ انہوں اپنے اثاثہ جات کی ڈیکلیریشن میں اپنی بیوی کے حوالے سے واضح طور یہ کیوں لکھا کہ انکا پاکستان سے باہر کوئی کاروباری سرمایہ نہیں ہے تو جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے جواب سینے سے گریز کیا۔

فیکٹ فوکس کی تحقیقات کے دوران سب سے اہم پیش رفت یہ ہوئی کی سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے

تیزی سے تبدیل ہوتی ویب سائیٹس

ادارے جو کہ پاکستان میں کاروباری کمپنیوں کے نظام کو ریگولیٹ کرتا ہے نے اپنی آفیشل ویب سائٹس سے جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کے بیٹوں کی ملکیتی کمپنیوں کا ڈیٹا غائب کرنا شروع کر دیا۔ فیکٹ فوکس کے پاس سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمییشن کی جانب سے اس کاروباری ڈیٹا میں کی جانے والی تبدیلیوں کے مکمل شواہد موجود ہیں۔

جب سوشل میڈیا پر باجوہ برادرز کے کاروباروں پر سوال اور اٹھائے گئے اور فیکٹ فوکس کی طرف سے باجکو گروپ کے صدر عبدالمالک باجوہ کو انکے اور انکے بھائیوں کے اور جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کو ان کی بیوی کے کاروباروں اور ان پر کی جانے والی انوسٹمنٹ کے بندوبست کی تفصیلات کے حوالے سے جب سوال پوچھے تو جواب تو نہیں دیا گیا مگر باجکو گروپ کی ویب سائٹ منظرِ عام سے غائب کر دی گئی اور پھر مکمل طور پر نئی تفصیلات کے ساتھ بحال کی گئی۔

باجکو گروپ کی ویب سائٹ پر دی جانے والی کاروباری تفصیلات میں پاپا جونز پیزا ریسٹورنٹ کی امریکہ اور کینیڈا میں صرف (اٹھاون) شاخوں کی تفصیلات دی گئی تھیں جبکہ رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں سرمایہ کاری کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ اپ ڈیٹ ہونے کے بعد مذکورہ ویب سائٹ پر پہلی طرف رئیل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کو جزوی طور پر منظرِ عام پر لانا شروع کر دیا۔ فیکٹ فوکس باجکو گروپ کی رئیل اسٹیٹ میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی مکمل تفصیلات منظرِ عام پر لا رہا ہے۔

ریسٹورنٹ فرنچائزز قائم کرنے کی سالانہ تفصیلات بمعہ تخمینہ لاگت

باجکو گروپ کی امریکہ میں قائم کی گئی فرنچائزز کی مکمل تفصیلات کیلیے یہاں کلک کریں۔

…………………………..

اپ ڈیٹ ہونے ویب سائیٹ میں باجکو گروپ کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا بھی پچیس اگست تک کوئی ذکر نہیں۔ جبکہ پاکستان میں باجکو گروپ کی سرمایہ داری ٹیلی کام اور مزدوروں اور ہیومن ریسورس کی فراہمی کے شعبہ پر مشتمل ہے۔
فیکٹ فوکس کی تحقیقات کا آغاز ہونے کے باجکو گروپ کی ویب سائیٹ کس طرح تبدیل ہوئی، فیکٹ فوکس نے اس کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا مگر قارئین باجکو گروپ کی پرانی ویب سائٹ کا جائزہ معروف آرکائوز ویب سائیٹ ‘آرکائیو ڈاٹ او آر جی’، جو کہ ویب سائیٹس میں ہونے والی تبدیلیوں کا ریکارڈ محفوظ کرتی ہے، کے مندرجہ ذیل لنک سے لے سکتے ہیں۔

باجوہ فیملی کے سوشل میڈیا پر جوابات

باجکو گروپ کے صدر عبدالمالک باجوہ، جو کہ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کے بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں، نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر یہ وضاحت دی ہی کہ باجکو گروپ کے کاروبار سے جنرل (ر) عاصم باجوہ اور ان کے بیٹوں کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔

عبدالمالک باجوہ کی اپنی فراری کے ساتھ تصویر
……………………………

جبکہ حقائق اس دعوٰی سے بالکل مختلف ہیں۔ فیکٹ فوکس نے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے جو سرکاری دستاویزات حاصل کیئں وہ اس امر کی تصدیق کرتی ہیں کہ عاصم سلیم باجوہ کا ایک بیٹا باجکو گروپ کمپنیز سے منسلک ہے۔ مزید برآں جنرل (ر) عاصم باجوہ کی بیوی، فرخ زیبا باجکو گلوبل مینیجمنٹ کمپنی جس کے زیرِ سایہ باجکو گروپ کمپنیز اپنا کاروبار کرتی ہیں، میں عاصم سلیم باجوہ کے پانچ بھائیوں کے ساتھ برابر کی شراکت دار ہیں اور امریکہ، کینیڈا اور دیگر غیر ملکی کمپنیوں میں (چوراسی) کمپنیوں کی ملکیت رکھتی ہیں۔
دستاوویزی ثبوت باجکو گروپ کے صدر عبدالمالک باجوہ کے ٹویٹر پہ دیئے گئے دونوں دعووں کی مکمل تردید کرتے ہیں۔

بھارت کا سی پیک پر حملہ اور خفیہ ایجنسی را کی سازشیں

جب جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے خاندانی کاروبار کے متعلق سوالات پوچھے گئے تو یکدم سوشل میڈیا پر ایک مہم کا آغاز کیا گیا جس کے تحت سوالات پوچھنے والوں کا تعلق انڈین انٹیلی جینس ایجنسی را سے جوڑا گیا اور جنرل (ر) عاصم باجوہ کے خاندان کے کاروبار پر سوال اٹھانے کو سی پیک پر حملہ اور ہندوستان کی سازش قرار دیا گیا۔

امریکہ میں کمرشل جائیدادیں اور رئیل اسٹیٹ کمپنیاں

رہائشی جائیدادوں کے علاوہ، باجوہ خاندان کے ملکیتی کاروباروں نے پچھلے چھ سالوں میں تیرہ کمرشل پراپرٹیز بھی خریدیں۔ پچھلے چند سالوں میں باجکو گروپ نے ونچر فنڈنگ اور انٹرنشنل انوسٹمنٹ کمپنیز بھی قائم کیں۔ ‘باجکو’ نام کے علاوہ، باجکو گروپ کے زیرِ اثر ہی جالکو، ایس بی گلوبل انوسٹمنٹس، بی آر وی ہولڈنگ اور ‘بی آر وی’ کے نام سے مختلف کمپنیاں انوسٹمنٹس اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں قائم کی گئیں۔

کمپنیز، فرنچائزز اور پراپرٹیز کی سال بہ سال ترقی کا گراف

گراف لائن کے اوپر جائیے اور متعلقہ سال کی تفصیلات دیکھیے۔ بہتر ہے دائیں طرف نیچے دیے گئے بٹن سے گراف کا مشاہدہ کریں۔

………………………………

بیوی، بیٹوں اور پاکستان میں بھائیوں کی مزید سرمایہ کاری

جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ تین بیٹے محمد، یوشع اور عازب مائننگ، شعبہِ تعمیرات، مارکیٹنگ، مشروبات، رئیل اسٹیٹ، فیشن اور کاسمیٹکس بنانے والی مختلف کمپنیوں کے بلا شرکتِ غیرے مالک ہیں۔ یہ کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کرتی ہیں اور تین کمپنیاں امریکہ میں کاروبار کرتی ہیں جو کہ رئیل اسٹیٹ کے شعبہ سے منسلک ہیں۔ عاصم باجوہ کے بیٹوں کے یہ کاروبار عاصم باجوہ کی بیوی اور انکے بھائیوں کے مشترکہ کاروبار باجکو گروپ سے علاوہ ہیں۔ بیٹوں یہ تمام کاروبار تب قائم کیے جب عاصم باجوہ یا تو ڈی جی آئی ایس پی آر تھے یا کمانڈر سدرن کمانڈ تھے۔

جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا پاکستان میں موجود باجکو گروپ کے کاروبار باجکو ٹیلی کام اور فاسٹ ٹیلی کام میں برابر کی حصہ دار ہیں ۔

یہ خاندان محنت اور افرادی قوت کی فراہمی کے شعبہ سے بھی منسلک ہے۔ اس شعبہ میں ان کی کمپنی کا نام سِلک لائن انٹرپرائزز ہے جس کے مالک عاصم سلیم باجوہ کے بھائی ڈاکٹر تنویر، ڈاکٹر طالوت اور ڈاکٹر طالوت کا بیٹا ہیں۔ مزدور اور افرادی قوت فراہم کرنے والی یہ کمپنی عاصم باجوہ کے پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر بھائیوں نے اس وقت قائم کی جب عاصم بلوچستان میں کمانڈر سدرن کمانڈ تھے۔ ڈاکٹر طالوت کے بیٹے عمار سلیم باجوہ رائے عامہ جانچنے کیلئے سروے کروانے والی کمپنی ٹرانسنڈنٹ کے بھی مالک ہیں۔ اس حوالے سے کہ کیا یہ کمپنی ٹرانسنڈنٹ تب بنی جب وہ ڈی جی آئی ایس پی آر تھے، عاصم باجوہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ کوشش کے باوجود، فیکٹ فوکس کا ڈاکٹر تنویر اور ڈاکٹر طالوت (جو مشرف دور میں صادق آباد کے تحصیل ناظم بھی بنے)، سے رابطہ نہ ہو سکا۔

باجکو گروپ سے ہٹ کر جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے تین بیٹے پاکستان میں مندرجہ زیل کمپنیوں کے مالک ہیں۔
کریپٹون جو کہ مائننگ کے شعبہ سے منسلک ہے، ہمالیہ واٹرز (۔۔۔ہمالیہ واٹرز۔۔۔) مشروبات کی کمپنی ہے، موچی کارڈوینرز اور ایملز ایلیور فیشن اور کاسمیٹکس بنانے اور رٹیل کی کمپنیاں ہیں۔ ایڈوانسڈ مارکیٹنگ نامی کمپنی مارکیٹنگ سے منسلک ہے۔ سائن بلڈرز اینڈ اسٹیٹس اور سائن بلڈرز ایل ایل پی ایل ایل پی ایل ایل پی رئیل اسٹیٹ کی کمپنیاں ہیں۔ سائن بلڈرز اینڈ اسٹیٹس کروڑوں مالیت کے فارم ہائوسز ڈویلپ کرتی ہے۔

سائن بلڈرز اینڈ اسٹیٹس کے سوشل میڈیا پیج کا عکس
……………………………

یہ تمام کمپنیاں (دو ہزار پندرہ) کے بعد قائم کیں گئیں جب جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ ڈی جی ٓائی ایس پی آر تھے اور پھر کمانڈر سدرن کمانڈ۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ معدنی وسائل سے مالا مال بلوچستان کے حوالے سے کمانڈر سدرن کمانڈ کا عہدہ نہایت اہم ہے۔

جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے دو بڑے بیٹوں یوشع سلیم باجوہ اور محمد سلیم باجوہ نے امریکہ بھی کمپنیز قائم کیں ہیں جن میں سے ایک ہائپر ڈرائیو سولوشنز کے نام سے ہے جو کہ (دو ہزار پندرہ) میں قائم کی گئی جب عاصم سلیم باجوہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے عہدے پر تھے۔ اس کے علاوہ سائن مینیجمنٹ گروپ نام کی کمپنی دو ہزار اٹھارہ میں قائم کی گئی جب عاصم سلیم باجوہ کمانڈر سدرن کمانڈ تھے اور سائن نیچرا نام کی کمپنی دو ہزار بیس میں قائم کی گئی۔

لیفٹینٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی بیوی اور بیٹوں کی کمپنیوں میں سالانہ اضافے کا گراف
اورنج لائن بیوی سے متعلق کمپنیوں میں سالانہ اضافے کو ظاہر کرتی ہے جبکہ نیلی لائن دوہزار پندرہ اور اسکے بعد بیٹوں کی متحدہ عرب امارات، پاکستان اور امریکہ میں کمپنیوں میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

…………………………………….

جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے بیٹے محمد کا نام اپنے چچا عبدالمالک باجوہ کے نام کے ساتھ باجکو گروپ کی متحدہ عرب امارات میں سات رجسٹرڈ شدہ کمپنیوں میں سے تین کی رجسٹریشن دستاویزات میں موجود ہے۔ یہ کمپنیاں (دو ہزار پندرہ) اور (دو ہزار سولہ) میں قائم کیں گئیں جب عاصم سلیم باجوہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے عہدے پر فائز تھے اور ایک کمپنی (دو ہزار انیس) میں قائم کی گئی جب عاصم سلیم باجوہ کو رکمانڈر سدرن کمانڈ تھے۔

عاصم باجوہ کے بیٹے یوشع باجوہ کا نام (دو ہزار اٹھارہ) سے باجکو گروپ کی امریکہ میں قائم پانچ مختلف کمپنیز کے سالانہ گوشواروں میں بطور آتھورائزڈ ایجنٹ کے منظرِ عام پر آنا شروع ہوا۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس سے پہلے ان کاغذات میں بطور آتھورائزڈ ایجنٹ ندیم باجوہ کا نام آتا تھا۔ تاہم باجکو گروپ سے منسلک کسی کمپنی کی دستاویزات میں یوشع کا نام بطور ممبر یا منیجنگ ممبر نہیں آتا۔

امریکی ریاست اوہائیو کی سرکاری دستاویزات دکھاتی ہیں کہ یوشع باجوہ نے جون اور اگست دو ہزار اٹھار میں امریکہ کے شہروں کینفیلڈ اور ینگز ٹائون میں دو گھر اس وقت خریدے جب جنرل (ر) عاصم باجوہ کمانڈر سدرن کمانڈ تھے۔

بیٹے یوشع سلیم باجوہ کا کینفیلڈ، اوہایو، امریکہ میں گھر
یوشع باجوہ جو کہ امریکہ اور پاکستان میں باجوہ خاندان کی کمپنیز اور جائیددادوں میں سب سے زیادہ حصہ دار ہیں نے خود کو کبھی بھی پاکستان میں بطور ٹیکس دہندہ ایف بی آر کے ساتھ رجسٹر نہیں کروایا۔

عاصم باجوہ کی والدہ فضیلت مآب کئی دہائیوں سے شیریکس لیبارٹریز نامی فارماسیوٹیکل کمپنی میں شیئرز رکھتی ہیں جن کی موجودہ تعدا پانچ ہزار شئیرز ہے جو کہ کمپنی کے کل شیئرز کا پانچ فیصد ہیں۔ آیف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق یہ شئیرز کبھی بھی انکے نام سے ڈیکلیئر نہیں کیے گئے۔ باجوہ فیملی کے مختلف افراد کے ماضی میں شیریکس کمپنی میں معمولی شیئرز رہے جو وہ ٹرانسفر کرتے یا بیچتے رہے، اس وقت تنویر سلیم باجوہ کے بھی ایک ہزار شیئرز ہیں۔ فیکٹ فوکس نے شیریکس کمپنی کو کمپنیز کی ڈیٹابیس میں شامل نہیں کیا کیونکہ عاصم باجوہ کی فیملی اسکی مالک نہیں اور مختلف فیملی ممبرز کے ہمیشہ معمولی شیئرز رہے۔

جنرل (ر) عاصم باجوہ کی فوج میں مختلف اہم عہدوں پر تعیناتیوں کے دوران ان کے خاندان نے جو مختلف کمپنیاں بنائیں، انکے ذریعے مختلف انوسٹمنٹس کیں، جائیدادیں خریدیں، انکی عددی تفصیل کچھ یوں ہے

1984 – 2001

عاصم باجوہ: فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ سے لیفٹیننٹ کرنل بنے
باجوہ خاندان: کوئی قابلِ ذکر سرمایہ کاری یا مکمل ملکیتی کمپنی نہیں۔

2002 — 2008

عاصم باجوہ: ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے ساتھ انکے اسٹاف آفیسر اور پھر کمانڈر ٹرپل ون بریگیڈ نے۔
باجوہ خاندان: تقریبا (سولہ) ملین ڈالرز کی لاگت سے ترپن پیزا فرینچائزز قائم کی گیں۔ امریکہ میں بیس، پاکستان میں دو اور کینیڈا میں چار کمپنیاں رجسٹر کروائی گیں۔

2009 — 2011

عاصم باجوہ: مشرف کے کام کرنے کے بعد بطور برگیڈئر ایک کور کمانڈر کے سٹاف آفیسر اور پھر میجر رنل کے عہدے پر ترقی کے بعد جی او سی ڈیرہ اسماعیل ڈسٹرکٹ کمانڈر تعینات رہے۔
باجوہ خاندان: سات اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کی لاگت سے پچیس فرینچائزز قائم کیں۔ اس کے علاوہ امریکہ میں صرف پانچ کمپنیاں قائم کی گیں جبکہ ایک رہائشی جائیداد خریدی گئی۔

2012 — 2016

عاصم باجوہ: ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کے عہدے پر تعینات ہوتے ہیں۔
باجوہ خاندان: بائیس اعشاریہ پانچ ملین ڈالرز کی مالیت کی پچھتر فرینچائزز قائم ہوتی ہیں۔ امریکہ میں چونتیس، پاکستان میں تین اور متحدہ عرب امارات میں چھ کمپنیاں قائم ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ میں تین اعشاریہ ایک چھ ملین ڈالر کی لاگت سے سات کمرشل اور دو رہائشی جائیدادیں خریدیں گئیں۔ عاصم باجوہ کے بیٹوں نے باجکو گروپ سے علاوہ اریکہ اور متحدہ عرب امارات میں کمپنیاں قائم کرنا اس عرصے میں شروع کیا۔

2017 — 2020

عاصم باجوہ: پہلے آئی جی آرمز اور پھر کمانڈر سدرن کمانڈ تعینات ہوئے۔
باجوہ خاندان: چھ اعشاریہ تین ملین ڈالر کی اکیس فرینچائزز قائم ہوئیں، اس وقت قائم ہونے والی فرنچائزز میں سے کچھ چند ماہ پہلے بند ہوئیں۔ امریکہ میں سترہ، پاکستان میں سات، متحدہ عرب امارات میں ایک نئی کمپنی کا قیام ہوا۔ سات اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کی لاگت سے امریکہ میں چھ کمرشل اور دو رہائشی جائیدادیں خریدی گئیں۔ اس عرصے میں عاصم باجوہ کے بیٹوں نے پاکستان میں کمپنیاں قائم کرنے اور امریکہ میں جائیدادیں خریدنا شروع کیا۔ ان چھ کمرشل جائیدادوں میں سے ایک پر کمرشل سنٹر تعمیر ہونے کے بعد اس عرصے میں قائم کی گئی کمرشل اور رہائشی جائیدادوں کی کل قیمت گیارہ اعشاریہ دو ملین ڈالرز ہو گئی۔ اسی عرصے میں عاصم باجوہ کے بڑے بیٹے نے امریکہ اور پاکستان میں کمپنیاں بنانے اور جائیدادیں خریدنی شروع کیں۔ اس دوران امریکہ میں خریدی گئی دونوں رہائشی جائیدادیں عاصم باجوہ کے بیٹے یوشع سلیم باجوہ نے خریدیں۔

باجوہ فیملی امریکہ میں خریدی گئی رہائشی اور کمرشل جائیدادوں کی تفصیلات بمعہ دستاویزات

……………………………..

لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی مختلف عہدوں پر تعیناتی کے دوران خاندان کی کمپنیوں، فرنچائزز اور پراپرٹیز میں ہونے والے اضافے اور انوسٹمنٹس کی تفصیلات کا گراف، گراف بارز کے اوپر جا کر آپ کسی بھی پوسٹنگ کے دوران کی مکمل تفصیلات دیکھ سکتے ہیں یا گراف میں دائیں طرف اوپر دیے گئے ڈراپ ڈائون مینیو میں سے پوسٹنگ کا کوئی ایک دور منتخب کر کے اس دور کی تفصیلات دیکھ سکتے ہین۔

………………………….

اس لنک پر دیے گئے ٹیبل میں مجموعی انوسٹمنٹس کی تفصیلات درج ہیں۔

………………………….

عاصم باجوہ کے ستمبر (دو ہزار انیس) سے فوج سے ریٹائر ہونے کے بعد سے باجکو گروپ نے کسی قسم کی کوئی نئی کمپنی نہیں بنائی البتی ان کے بیٹوں نے امریکہ میں ایک اور پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کی ایک کمپنی قائم کی۔

……………………………..

‏Powered by Time.Graphics
یہ ٹائم لائن پچھلے تقریباً ستر سال میں ہوئی باجوہ فیملی کے حوالے سے ہوئے اہم واقعات کو مختصر انداز میں پیش کرتی ہے۔ ٹائم لائن کو مکمل سکرین پر دیکھنے کیلیے فل سکرین کا بٹن دبائیں۔

……………………………

ایڈیٹر نوٹ

کاروبار کی شروعات میں کی گئی سرمایہ کاری
باجکو گروپ نے پہلی دو فرینچائزز دو ہزار دو میں قائم کیں، دو ہزار تین میں مزید دس فرنچائزز قائم کرنے کا معائدہ کیا گیا مگر دو ہزار چار میں تین فرنچائزز خریدی گئیں۔ اوپر بیان کیے گئے اندازے کے مطابق ان ابتدائی پانچ فرنچائزز کیلیے ایک اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی
باجکو گروپ کی طرف سے ہمیں ان سوالوں کے کوئی جواب نہیں دئیے گئے کہ اس ابتدائی سرمایہ کاری کیلیئے پیسے کہاں سے لائے گئے اور اس کے بعد کی گئی سرمایہ کاری کو کیسے ممکن بنایا گیا؟ دو ہزار چھ اور دو ہزار سات میں باجکو گروپ نے بیس فرینچائزز قائم کیں اور پھر دو ہزار آٹھ میں مزید اٹھائیس فرینچائزز کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ہمارے اندازے کے مطابق پاپا جونز ریسٹورنٹس کی ان اڑتالیس فرینچائزز قائم کرنے کیلئے چودہ اشاریہ چار ملین ڈالر کی رقم درکار تھی۔
باجکو گروپ کے صدر عبدالمالک باجوہ نے فیکٹ فوکس کو تو جواب نہیں دیا مگر اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے کی گئی ٹویٹ میں لکھا کہ زیادہ تر سرمایہ کاری بینکوں سے لیئے گئے قرضوں سے کی گئی اور کچھ دوستوں سے مدد لی گئی۔ تاہم عبدالمالک باجوہ نے ان بنکوں کی تفصیلات مہیا نہیں کیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق باجکو گروپ کو ملنے والی قابلِ ذکر مالیاتی سہولت سن دو ہزار گیارہ مین نو اعشاریہ پانچ ملین ڈالر جی ای سے ملی جن سے دوہزار سو میں پیسے لیے گئے۔ دوسری طرف، کمپنیوں کی دستاویزات میں کسی بھی کاروبار میں عاصم باجوہ کی بیوی، بھائیوں یا بیٹوں کے علاوہ کسی شخص کا حصہ ہونے کا پتا نہیں چلتا۔

باجوہ خاندان کے کاروبار کے مالیاتی ریکارڈ
باجوہ خاندان کی امریکہ، پاکستان، متحدہ عرب امارات اور کینیڈا میں نناوے کمپنیز کی ملکیت آفیشل ریکارڈ سے ثابت ہے جن کے تمام ثبوت موجود اور محفوظ ہیں۔ فیکٹ فوکس پاکستان میں موجود ان چھ کمپنیوں کے قیام کی تاریخ معلوم نہیں کر سکا۔ ان کمپنیوں کے نام کریپٹون، ٹرانسنڈنٹ، ایملز ایلیور، عمار انجینئرنگ، باجکو ٹیلی کام اور فاسٹ ٹیلی کام ہیں۔ نیچے دیے گئے کمپنیز کے ڈیٹا میں ان کمپنیوں کے قائم ہونے کی جو تاریخ دکھائی گئی ہے وہ واقعاتی شہادتوں کی مدد سے لی گئی ہے۔ تاہم باجکو ٹیلی کام اور فاسٹ ٹیلی کام کےبارے میں کارپوریٹ سیکٹر ماہر یہ سمجھتے ہی کہ یہ کمپنیاں سات دسمبر دو ہزار پانچ کے آس پاس قائم ہوئیں، یہ وہ تاریخ ہے جس دن عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا، فرخ زیبا کی بہن اسما زیبا اور عاصم باجوہ کے بھائی فیصل باجوہ پاکستان میں ٹیکس کیلیے رجسٹر ہوئے۔ کمپنیز ڈیٹا میں سلیم شہید ہسپتال کی وہ تاریخ دکھائی گئی ہے جس دن یہ ایف بی آر کے ساتھ ٹیکس کیلیے رجسٹر ہوا۔ باقی بانوے کمپنیوں کے قیام کی تاریخ انکی سرکاری دستاویزات سے ثابت ہوتی ہے۔

فرینچائز ویلیوشن
ایسے بہت سے زرائع ہیں جن سے ہمیں کسی ریسٹورنٹ کی فرینچائز خر یدنے کی کیلیئے درکار رقم کا پتا چل سکتا ہے۔اس کام کےلیئے فرینچائز ڈاٹ کام ایک مستند ویب سائٹ سمجھی جاتی ہے۔ فرینچایز ڈاٹ کام کے مطابق پاپا جونز پیزا ریسٹورنٹ کی فرینچائز کیلیے تین لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری چاہیے۔ چھوٹے شہروں میں یہ لاگت کم ہو سکتی جبکہ بڑے شہروں میں کچھ زیادہ، کاروبار چلانے کیلیے بالکل ابتدائی سرمایہ کے علاوہ ابتدائی سال کیلیے کچھ مزید رقم بھی درکار ہوتی ہے مگر فیکٹ فوکس نے صرف ابتدائی سرمایہ کاری کی اوسط رقم کے حساب سے ہی سرمایہ کاری کی رقوم کا اندازہ لگایا اور اضافی اخراجات یا چند فرنچائزز کیلیے درکار زیادہ مالیت کو تصور نہیں کیا۔
باجکو گروپ نے پچھلے اٹھارہ سالوں مین مجموعی طور پر ایک سو چوہتر فرینچائزز قائم کیں جن میں سے اس وقت ایک سو تینتیس آپریشنل ہیں۔ فیکٹ فوکس کے اندازے کے مطابق ان فرینچائزز کو قائم کرنے کے لئے باون اعشاریہ دو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار تھی۔ اس وقت آپریشنل فرینچائزز کی کل مالیت (نتالین اعشاریہ نو ملین ڈالر ہے۔

اگرچہ فیکٹ فوکس نے امریکہ میں پائے جانےوالے باجوہ خاندان کے کاروباروں کے تمام دستاویزی ثبوت حکومتی اداروں سے حاصل کر لیے لیکن پاکستان میں اس خاندان کے کاروباری اور مالیاتی حجم کا حساب لگانے میں اس لیے ناکام رہے کیونکہ پاکستان میں مالیاتی شفافیت کا نظام موجود نہیں۔

سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے پاس کریپٹون جو کہ مائننگ کے کاروبار سے منسلک ہے اور سائن بلڈرز کے نام سے چلنے والی دو کمپنیاں جو کہ تعمیرات کے شعبہ سے وابستہ ہے اور اسلام آباد اور لاہور جیسے شہروں میں کثیر المنزلہ عمارات، بنگلے اور فارم ہاوسز تعمیر کرتی ہے، کی تفصیلات نہ تھیں۔ اگر یہ ممکن ہو جاتا تو ان کمپنیوں کے کاروباری حجم اورمالیت ان سالانہ گوشواروں سے آسانی سے حاصل کی جا سکتی تھی۔

پاکستان پبلک پروکیورمینٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا مقصد ہی یہ تھا کہ سرکاری ٹھیکے دینے کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے تاہم اس ادارے نے آج تک ایسا کوئی ریکارڈ منظم انداز میں مرتب نہیں کیا جس کا نتیجہ یہ ہی کہ سرکاری اداروں سے حاصل کئیے گئے مختلف ٹھیکوں کی مد میں مختلف کمپنیوں جتنے پیسوں کا کاروبار کرتی ہیں اس کا صحیح سے تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا۔

ایف بی آر کسی بھی قسم کی شفاف ٹیکس رپورٹنگ یا سرکاری ریکارڈ تک رسائی کے لیئے ایک مرکزی آن لائن ڈیٹا بیس فراہم نہیں کرتا۔ اگرچہ حکومتِ پاکستان نے ٹیکس جمع کرانے والے پاکستانی عوام اور پارلیمینٹیرینز کی ٹیکس ڈائیریکٹریز شائع کرتی رہی لیکن اب یہ سلسلہ بھی روک دیا گیا ہے۔ آخری ٹیکس ڈائریکٹری سال دوہزارسولہ-سترہ کے عرصے کی دو ہزار انیس میں جاری کی گئی۔ نتیجہ یہ ہی کہ آج پاکستان میں مالیاتی شفافیت اپنا وجود کھو بیٹھی ہے۔ز

میں لعنت بھیجتا ہوں ایسی گندی اور غلیظ سیاست پر جس میں ملکی مفاد سے زیادہ زاتی مفاد اہمیت رکھتا ہو۔اپوزیشن نے FATF ترمیم...
26/08/2020

میں لعنت بھیجتا ہوں ایسی گندی اور غلیظ سیاست پر جس میں ملکی مفاد سے زیادہ زاتی مفاد اہمیت رکھتا ہو۔
اپوزیشن نے FATF ترمیمی بل کی مخالفت کر دی ،😡😡

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات تو تھم گئے ہیں لیکن ہنگاموں کے دوران ہونے والی تباہی کے آثار شہر میں جگہ جگہ دک...
28/02/2020

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات تو تھم گئے ہیں لیکن ہنگاموں کے دوران ہونے والی تباہی کے آثار شہر میں جگہ جگہ دکھائی دے رہے ہیں۔ دہلی کے مکین کشیدگی کے باعث اب بھی خوف زدہ اور پریشان ہیں۔
مزید تصاویر دیکھیں: http://bit.ly/2PypLYW

کسی صحرا میں ریت کے اونچے نیچے ٹیلوں، لُو کی سرسراہٹ، دور جھلملاتے سراب، کہیں کہیں اُگی جھاڑیوں اور ادھر اُدھر بھاگتی صح...
10/02/2020

کسی صحرا میں ریت کے اونچے نیچے ٹیلوں، لُو کی سرسراہٹ، دور جھلملاتے سراب، کہیں کہیں اُگی جھاڑیوں اور ادھر اُدھر بھاگتی صحرائی چھپکلیوں کے علاوہ کیا کچھ ہو سکتا ہے؟ کچھ بھی نہیں ناں، لیکن ایک صحرا ایسا ہے جہاں اور بھی بہت کچھ ہے جس سے غیر کیا اپنے بھی سالہاسال بے خبر رہے۔ پھر چند سال قبل اچانک صحرا میں جیسے میلہ لگ گیا، لوگ کھنچے چلے آئے، دھول اڑاتی گاڑیاں دکھائی دیں اور ایک ایونٹ نے دنیا کو دکھا دیا کہ اس کے کشادہ دامن میں کیا کچھ ہے۔
چولستان پاکستان کا سب سے خوبصورت صحرا ہے۔ اسے مقامی طور پر ’روہی‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دریائے سندھ میں صحرائے تھر اور راجستھان (انڈیا) کا ایک تسلسل ہے۔

پورے بہاولپور ڈویژن میں ریلی کے دنوں کے دوران گہماگہمی نظر آتی ہے.

بہاولپور سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ صحرا تاریخی اعتبار سے نمایاں حیثیت کا حامل ہے اور آج جب ہر جگہ سیاحت کی اہمیت کو اجا گر کیا جا رہا ہے تو چولستان سیاحت کے فروخ کے لیے نہایت اہم ہے

ملک میں جج ہیں نہ انصافجنگل کا قانون ہیں جس نے جو کیا کوٸی پوچھنے والا نہیں😪😪😪😪😪
08/02/2020

ملک میں جج ہیں نہ انصاف
جنگل کا قانون ہیں جس نے جو کیا کوٸی پوچھنے والا نہیں😪😪😪😪😪

امریکی ائیر فورسز کا طیارہ کیسے گرایا گیا ؟افغان طالبان... کی جانب سے اینٹی ائیر کرپٹ میزائل کے ذریعے گرائے جانے والے ائ...
28/01/2020

امریکی ائیر فورسز کا طیارہ کیسے گرایا گیا ؟

افغان طالبان... کی جانب سے اینٹی ائیر کرپٹ میزائل کے ذریعے گرائے جانے والے ائیر فورس طیارہ ( E-11A) کے بارے میں مختلف چہ میگویاں کی جارہی ہے....

سب سے پہلے اس بابت غلط خبر افغان میڈیا نے چلائی, اسے مسافر طیارہ قرار دیا , تاہم طالبان...کی جانب سے باقاعدہ طور پر ویڈیو ریلیز کئے جانے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ گرایا جانے والا طیارہ امریکی ائیر فورسز کا تھا ...
جس کے بعد کنفیوژن دور ہوگئی....

دوسرا بڑا اعتراض افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کی طرف سے اٹھایا گیا کہ طیارہ خود گرا ہے طالبان...کے پاس ایسی ٹیکنالوجی نہیں ہے....

تو جناب , عرض یہ ہے کہ طالبان...کی پلاننگ میں سے پلان A چوکیاں اور ولایتیں فتح کرنا ہے ..
پلان B صوبے فتح کرنا ہے...
پلان C امریکی مراکز پر حملے کرنا ہے ...
پلان D اب شروع ہوچکا ہے. جس میں طیاروں کو مار گرانا ہے.
اور اس پلان کے شروع ہوتی ہی طالبان...نے محض تین دنوں میں 5 امریکی طیارے , جس میں دو امریکی جاسوس طیارے, ایک ہیلی کاپٹر ,اور ایک ائیر فورس کا طیارہ شامل ہے ..
جب کہ ایک افغان حکومت کا ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے ...

طالبان...کے پاس اینٹی ائیر کرپٹ میزائل اب دستیاب ہے , جس میں ( FIM 93 ) اور ( Stinger 92 - FIM ) شامل ہے ...
یہ دونوں میزائل امریکی ساختہ ہے , جو طالبان.. کے ہاتھوں لگے ہیں.

امریکی ائیر فورسز کا گرائے جانے والا طیارہ 180 ملین ڈالر کا ہے جو امریکا کے لیے بڑا دھچکا ہے ..

آگے دیکھئے, مزید کیا ہوتا ہے ...
Khan*....

وزیر کھیل و سیاحت پنجاب رائے تیمور بھٹی کے زیر صدارت کمشنر آفس میں چولستان ڈیزرٹ ریلی 2020 کی بریفنگ15 ویں چولستان ڈیزرٹ...
22/01/2020

وزیر کھیل و سیاحت پنجاب رائے تیمور بھٹی کے زیر صدارت کمشنر آفس میں چولستان ڈیزرٹ ریلی 2020 کی بریفنگ
15 ویں چولستان ڈیزرٹ ریلی 13 سے 16 فروری تک چولستان کے صحرا میں منعقد ہوگی
اس مرتبہ ریلی کے ذریعے بہاولپور کو ونٹر ٹوریسٹ ڈسٹینیشن کے طور پر متعارف کروایا جارہا ہے۔

بہاولپور میں لاہور کی طرز پر سائیٹ سیئنگ بس شروع کرنے کے تیاری بھی مکمل کی جاچکی ہے۔ پہلی مرتبہ جیب ریلی کے ساتھ ڈرٹ بائیک کیٹیگری بھی رکھی گئی ہے۔ٹائم مینیجمنٹ، ٹیکنیکل ٹیم اور دیگر انتظامات بین الاقوامی سٹینڈرڈ کے مطابق کئے جارہے ہیں۔

ریلی میں سٹاک، موڈیفائیڈ اور ڈرٹ بائیک میں 180 کے قریب ریسرز شریک ہونگے۔ ریلی کے دوران سیکورٹی کے لئے پولیس کی جانب سے مربوط پلان مرتب کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم کے وژن کے مطابق حکومت پنجاب صوبے میں سیاحت کے فروغ اقدامات کررہی ہے حکومت پنجاب اور تمام محکمے ریلی کے ذریعے پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے کے لئے کوشاں ہے حکومت پنجاب کی جانب سے ریلی میں آنے والے ریسرز اور مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ رائے تیمور بھٹی

ملتان کے ریلوے اسٹیشن پر سیکورٹی ایکسرسائز کے دوران پشتون ثقافتی لباس میں ملوث شخص کو بطور دہشتگرد دکھانے کی مذمت کرتے ہ...
21/01/2020

ملتان کے ریلوے اسٹیشن پر سیکورٹی ایکسرسائز کے دوران پشتون ثقافتی لباس میں ملوث شخص کو بطور دہشتگرد دکھانے کی مذمت کرتے ہیں.😥😥😥😥😥

اب ان قاتلوں کو کیفرکردار سے تختہ دار تک پہنچانا چاہیے ان درندوں کی ایک سزا شوبرا چوک نوشہرہ میں سر عام سر تن سے جدا
21/01/2020

اب ان قاتلوں کو کیفرکردار سے تختہ دار تک پہنچانا چاہیے ان درندوں کی ایک سزا شوبرا چوک نوشہرہ میں سر عام سر تن سے جدا

‏آصف غفور صاحب نے ہم سے مخاطب ہوکر کہا تھا کہ چمن پہ بہار کے بعد خزاں اتا ہے لیکن ہمیں اس سوچھ کے ساتھ اگے بڑھنا چاہیئے ...
16/01/2020

‏آصف غفور صاحب نے ہم سے مخاطب ہوکر کہا تھا کہ چمن پہ بہار کے بعد خزاں اتا ہے لیکن ہمیں اس سوچھ کے ساتھ اگے بڑھنا چاہیئے کہ شائد اگلا آنے والا بہار گزرے ہوئے بہار سے بہتر ہو۔۔۔۔

مطلب : "‏‎‎‎ہمیشہ پر امید رہنے کی تاکید"۔۔
Miss u sir

  Sulemankhail is Ready For After A Long Time In: ...
16/01/2020

Sulemankhail is Ready For

After A Long Time In:
...

Some of our respected members were asking about visit and camping arrangements there at Derawar fort... for them is to s...
12/01/2020

Some of our respected members were asking about visit and camping arrangements there at Derawar fort... for them is to say that TDCP is also arranging campings n visits. You people can visit their official website or their facebook to inquire every information you want. Thank you

یہ کچی قبر عمان کے بادشاہ سلطان قابوس کی ہے جو کہ ایک دن پہلے 79 برس عمر پاکر انتقال کر گئے.یہ کچی قبر اس طاقتور ترین مط...
12/01/2020

یہ کچی قبر عمان کے بادشاہ سلطان قابوس کی ہے جو کہ
ایک دن پہلے 79 برس عمر پاکر انتقال کر گئے.

یہ کچی قبر اس طاقتور ترین مطلق العنان حکمران کی ہے
جو 50 سال تک بلا شرکت غیرے بادشاہ رہا.

یہ کچی قبر اس شخص کی ہے جو وزیر اعظم،آرمی چیف
وزیر خارجہ،وزیر خزانہ،گورنر اسٹیٹ بنک سمیت ملک کے
تمام اہم اور بڑے عہدوں پر فائز رہا.

یہ کچی قبر اس امیر ترین شخص کی ہے جس کی دولت
700 ملین ڈالر سے زائد تھی.

یہ شخص دنیا سے چلا گیا اس کا جانشین بننے کے لئے کوئی نہیں تھا،اس کی دولت کا وارث بننے کے لئے اس کی اولاد نہیں تھی کیونکہ یہ غیر شادی شدہ تھا.

یہ اس دنیا میں خالی ہاتھ آیا تھا اور خالی ہاتھ چلا گیا.

کچی مٹی سے بنی یہ قبر سامان عبرت ہے۔

Ishaq khan ENN News

Address

Ahmedpur East
Bahawalpur

Telephone

+923007858003

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ishaq Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share