03/01/2025
معراج النبیﷺ
تحریر: مولانا امیر محمد اکرم اعوان
پندرواں پارہ شروع ہوتا ہے سورہ بنی اسرائیل ہے اس کے شروع میں بنی اسرائیل کے بڑے اہم واقعات کا ذکر آیا ہے اس لیے اسے بنی اسرائیل بھی کہتے ہیں اور اس کے ابتداء میں ہی نبی کریم ﷺ کے سفرِ معراج کا ذکر ہے۔ اس لیے اسے سورہ اسرا ء بھی کہتے ہیں۔ مکہ مکرمہ میں نازل ہونے والی سورتوں میں سے ہے۔فرمایا پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو رات میں سیر کرائی مسجد احرام سے مسجد اقصیٰ تک وہ مسجد اقصیٰ جس کے گردا گرد ہم نے بہت برکتیں رکھیں ہیں تا کہ انہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھائیں بیشک وہی اللہ سننے دیکھنے والا ہے۔ واقعہ معراج شریف ہجرت سے کم وبیش تین سال پہلے نبوت کے دسویں سال پیش آیا۔مختصراً واقعہ یوں ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب کہ آپ آرام فرما رہے تھے رات میں جبرائیل امین نے اُٹھایااور جنت کی سواری ساتھ لائے جسے براق کہتے ہیں حضور ﷺ بیت اللہ تشریف لے گئے اور وہاں سے براق پر بیٹھ کر بیت المقد س تشریف لے گئے اس سفر کو اسراء اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ شب بھر کا راتوں رات کا ہی سارا سفر تھا اس لیے اس سفر کو اسراء کہتے ہیں۔
بیت المقدس میں حضور اکرم ﷺ نے دو رکعت ادا فرمائیں تمام انبیاء اکرام کو وہاں لایا گیا اورحضور ﷺ نے تمام انبیاء کی دو رکعت میں امامت فرمائی۔اور پھر اللہ کریم وہاں سے آسمانوں پر سدرۃ المنتہٰی آخری آسمان تک اور اُس سے آگے جہاں تک اللہ نے چاہا وہاں تک اللہ کریم لے گئے آپ,ﷺنے برزخ کے حالات کا مشاہدہ فرمایا جنت کا مشاہدہ فرمایا بنفس نفیس دوزخ کو دیکھا آخرت کے حالات آپ نے آنکھوں دیکھے اللہ کریم جن منازل پر لے گئے اللہ جانے اور اللہ کاحبیب ﷺ۔
اس میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ معراج روحانی تھا اور روح اقدس نے یہ سب دیکھا روحانی واقعات اور روحانی معجزات تو حضورﷺ کی زندگی میں بے شمار ہیں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ بھری پڑی ہیں لیکن اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ قادر ہے کمزوری سے پاک ہے جو چاہے کر سکتا ہے اُس زمانے میں شب بھر میں مکہ مکرمہ سے بیت المقدس پہنچنا اور واپس آجانا یہی نا ممکنات میں سے تھا مہینوں کا سفر تھا آنے جانے کا تو وہ زمانہ کسی سواری موٹر کار یا ریل گاڑی اور جہاز وغیرہ کا نہیں تھا گھوڑے اونٹو ں پر سواری ہوتی تھی تو یہی بہت عجیب وغریب بات تھی کہ اللہ کریم حضور ﷺ کو بیت المقدس سے بالائے آسمان اُس سے آگے جہاں تک اللہ نے چا