![یہ کہانی ابو الحسن جمال الدین علی بن عبد العزیز الخلعی الموصلی الحلی کے ایمان کی تبدیلی کی ایک متاثر کن داستان پیش کرتی ...](https://img4.medioq.com/751/921/1112830567519218.jpg)
16/12/2024
یہ کہانی ابو الحسن جمال الدین علی بن عبد العزیز الخلعی الموصلی الحلی کے ایمان کی تبدیلی کی ایک متاثر کن داستان پیش کرتی ہے۔ مرحوم علامہ امینی نے اپنی کتاب "الغدیر" میں ذکر کیا کہ یہ شخصیت اہل بیت علیہم السلام کے ایک مایہ ناز شاعر تھیں، جنہوں نے اہل بیت کی شان میں بہت سی قصائد لکھے اور انہیں بہترین انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ان کی تمام موجودہ شاعری صرف اہل بیت کی مدح اور مرثیہ گوئی پر مشتمل ہے۔
ایمان کی تبدیلی کی داستان:
جمال الدین ایک ناصبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ نے نذر مانی تھی کہ اگر ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو وہ اسے امام حسین علیہ السلام کے زائرین کا راستہ روکنے اور انہیں قتل کرنے کے لیے بھیجیں گی۔ جب جمال الدین جوان ہوئے تو والدہ نے انہیں اس نذر کو پورا کرنے کے لیے روانہ کیا۔
واقعہ خواب اور ایمان کی ہدایت:
کربلا کے قریب "المسیب" کے علاقے میں، وہ زائرین کے قافلے کا انتظار کر رہے تھے کہ نیند نے انہیں آ لیا۔ خواب میں انہوں نے قیامت کا منظر دیکھا، جہاں انہیں جہنم میں لے جانے کا حکم ہوا۔ لیکن ان پر موجود زائرینِ حسین علیہ السلام کے مقدس غبار کی برکت سے آگ انہیں چھو نہ سکی۔ اس خواب نے ان کی زندگی بدل دی، اور وہ اپنے ارادے سے باز آ گئے۔
شاعر اہل بیت بننے کا سفر:
اس واقعے کے بعد جمال الدین نے اہل بیت علیہم السلام کی ولایت کو قبول کیا اور کربلا میں سکونت اختیار کی۔ انہوں نے اس موقع پر دو مشہور اشعار کہے:
إذا شئت النجاة فزر حسيناً
لكي تلقى الإله قرير عين
فإن النار ليس تمس جسماً
عليه غبار زوّار الحسين
درس عبرت:
یہ کہانی ایمان، ہدایت، اور اہل بیت علیہم السلام کی محبت کی ایک خوبصورت مثال ہے، جو نہ صرف جمال الدین کی زندگی کو بدل گئی بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک درس عبرت بھی بن گئی۔