Strangers Of The Nation

Strangers Of The Nation "ᴇᴀᴄʜ ᴏꜰ ʏᴏᴜ ɪꜱ ᴀ ꜱʜᴇᴘʜᴇʀᴅ ᴀɴᴅ
ᴇᴀᴄʜ ɪꜱ ʀᴇꜱᴘᴏɴꜱɪʙʟᴇ ꜰᴏʀ ʜɪꜱ ꜰʟᴏᴄᴋ"
(2)

The True Purpose of the Qur'anThe Qur'an was revealed to grant Muslims honor and strength.It came to make them the true ...
22/07/2025

The True Purpose of the Qur'an

The Qur'an was revealed to grant Muslims honor and strength.

It came to make them the true vicegerents of God on earth. And history bears witness that when they acted according to its guidance, it elevated them to become the leaders and guides of the world.

But now, its purpose has been reduced to nothing more than keeping it in the house to ward off jinn and spirits, writing its verses to wear around the neck or drink dissolved in water, and reciting it without understanding - merely for the sake of earning reward.

~Khutbat, p.29

Syed Abul Ala Maududi may God have mercy on him

❝ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ خدا کے سوا کسی انسانی زندگی کے لیے قانون بنانے کا حق نہیں ہے، اور جب ہمارا دعویٰ ہے کہ حاکمیت صرف...
14/07/2025

❝ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ خدا کے سوا کسی انسانی زندگی کے لیے قانون بنانے کا حق نہیں ہے، اور جب ہمارا دعویٰ ہے کہ حاکمیت صرف خدا کا حق ہے اور خدا کی اطاعت اور اس کے قانون کی پابندی کے بغیر کوئی زمین میں حکم چلانے کا مجاز نہیں ہے — تو ہمارے اس عقیدے اور دعوے سے خود بخود یہ بات لازم آجاتی ہے کہ ہم اپنے حقوق کی بنیاد کسی غیر الٰہی قانون پر نہ رکھیں، اور حق اور باطل کا فیصلہ کسی ایسے حاکم کی حکومت پر نہ چھوڑیں جسے ہم باطل سمجھتے ہیں۔ ❞
— دعوتِ اسلامی اور اس کے مطالبات، صفحہ ۳۰
سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

أُدْخِلُوا فِي السِلْمِ كَافَة ۔ [البقره ٢٠٨:٢]تم پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ۔یعنی اپنی زندگی کے کسی پہلو اور کسی شعبے ک...
08/07/2025

أُدْخِلُوا فِي السِلْمِ كَافَة ۔ [البقره ٢٠٨:٢]

تم پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ۔

یعنی اپنی زندگی کے کسی پہلو اور کسی شعبے کو بندگی رب سے محفوظ کر کے نہ رکھو۔ اپنے تمام وجود کے ساتھ ، اپنی پوری ہستی کے ساتھ خدا کی غلامی واطاعت میں آجاؤ۔ زندگی کے کسی معاملے میں بھی تمھارا یہ طرز عمل نہ ہو کہ اپنے آپ کو خدا کی بندگی سے آزاد سمجھو اور اس کی رہنمائی و ہدایت سے مستغنی ہو کر اور اس کے مقابلے میں خود مختار بن کر یا کسی خود مختار بنے ہوئے بندے کے پیر و یا مطیع ہو کر وہ راہ چلنے لگو ، جس کی ہدایت خود خدا نے نہ دی ہو۔ بندگی کا یہی وہ مفہوم ہے جس کی ہم تبلیغ کرتے ہیں اور جسے قبول کرنے کی سب لوگوں کو ، مسلمانوں اور غیر مسلموں سب کو دعوت دیتے ہیں۔

(حوالہ کتاب: تحریک اور کارکن۔۔35)

أُدْخِلُوا فِي السِلْمِ كَافَة ۔ [البقره ٢٠٨:٢]تم پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ۔یعنی اپنی زندگی کے کسی پہلو اور کسی شعبے ک...
08/07/2025

أُدْخِلُوا فِي السِلْمِ كَافَة ۔ [البقره ٢٠٨:٢]

تم پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ۔

یعنی اپنی زندگی کے کسی پہلو اور کسی شعبے کو بندگی رب سے محفوظ کر کے نہ رکھو۔ اپنے تمام وجود کے ساتھ ، اپنی پوری ہستی کے ساتھ خدا کی غلامی واطاعت میں آجاؤ۔ زندگی کے کسی معاملے میں بھی تمھارا یہ طرز عمل نہ ہو کہ اپنے آپ کو خدا کی بندگی سے آزاد سمجھو اور اس کی رہنمائی و ہدایت سے مستغنی ہو کر اور اس کے مقابلے میں خود مختار بن کر یا کسی خود مختار بنے ہوئے بندے کے پیر و یا مطیع ہو کر وہ راہ چلنے لگو ، جس کی ہدایت خود خدا نے نہ دی ہو۔ بندگی کا یہی وہ مفہوم ہے جس کی ہم تبلیغ کرتے ہیں اور جسے قبول کرنے کی سب لوگوں کو ، مسلمانوں اور غیر مسلموں سب کو دعوت دیتے ہیں۔

(حوالہ کتاب: تحریک اور کارکن۔۔35)

Only Purity Endures All Testsیہ یاد رہنا چاہیے کہ دل صرف چند خوش آئند اصولوں ہی سے مسخر نہیں ہو جایا کرتے بلکہ انھیں مسخ...
27/05/2025

Only Purity Endures All Tests
یہ یاد رہنا چاہیے کہ دل صرف چند خوش آئند اصولوں ہی سے مسخر نہیں ہو جایا کرتے بلکہ انھیں مسخر کرنے کیلئے وہ حقیقی خیر خواہی، نیک نیتی راستبازی، بے غرضی، فراخدلی، فیاضی، ہمدردی اور شرافت درکار ہے جو جنگ اور صلح، فتح اور شکست ، دوستی اور دشمنی، تمام حالات کی کڑی آزمائشوں میں کھری اور بے لوث ثابت ہو۔

(حوالہ کتاب اسلامی نظام زندگی اور اسکے بنیادی تصورات 162)

It must be remembered that hearts are not won over merely by a few pleasant principles. To truly win them over, what is required is genuine goodwill, sincerity, honesty, selflessness, generosity, compassion, and nobility—qualities that remain pure and selfless through the toughest tests of all conditions: war and peace, victory and defeat, friendship and enmity.

(Reference: "Islami Nizam-e-Zindagi aur Uske Bunyadi Tasawurat", page 162)

The Collective Perspective on Sacrifice By Syed Abul A'la Maududi (رحمہ اللہ)قربانی کا اجتماعی نقطہ نظردنیا کی کوئی قوم ...
24/05/2025

The Collective Perspective on Sacrifice By Syed Abul A'la Maududi (رحمہ اللہ)
قربانی کا اجتماعی نقطہ نظر
دنیا کی کوئی قوم ایسی نہیں ہے جو اپنی تقریبات پر، اپنے میلوں پر اور اپنے قومی اور بین الاقوامی تہواروں پر لاکھوں ‏کروڑوں روپیہ صرف نہ کرتی ہو۔ ان چیزوں کے تمدنی، اجتماعی اور اخلاقی فوائد اس سے بہت زیادہ ہیں کہ کوئی قوم محض ‏دولت کے گز سے اسے ناپے اور روپے کے وزن سے اسے تو لے ۔ آپ یورپ اور امریکہ کے کسی سخت مادہ پرست آدمی کو ‏بھی اس بات پر قائل نہیں کر سکتے کہ کرسمس پر ہر سال جو بے شمار دولت ساری دنیائے عیسائیت صرف کرتی ہے یہ ‏روپے کا ضیاع ہے ، وہ آپ کی اس بات کو آپ کے منہ پر دے مارے گا اوربلا تامل کہے گا کہ دنیا بھر میں بٹی ہوئی بے ‏شمار فرقوں اور سیاسی قومیتوں میں تقسیم شدہ مسیحی ملت کو اگر ایک بین الا قوامی تہوار منانے کا موقع ملتا ہے تو اس کے ‏اجتماعی اور اخلاقی فوائد اس کے خرچ سے بہت زیادہ ہیں۔ یہی معاملہ ان دوسری اجتماعی تقریبات کا ہے جو دنیا کی مختلف ‏قومیں وقتا فوقتا مشترک طور پر مناتی ہیں۔ حالانکہ دنیا کی کسی قوم کی تقریبات اور تہواروں میں وہ بلند اور پاکیزہ روحانی، ‏اعتقادی اور اخلاقی روح موجود نہیں جو ہماری عید الاضحیٰ میں پائی جاتی ہے لیکن باقیوں کی طرح ہماری عیدیں بھی شرک ‏و فسق اور مکروہات و بے جا تصرفات سے خالی نہیں ہیں۔
سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ

There is no nation in the world that does not spend millions—even billions—on its festivals, fairs, and national or international celebrations. The cultural, collective, and moral benefits of such events are far greater than what can be measured merely by wealth or weighed in terms of money. Even the most hard-headed materialist in Europe or America would never accept the claim that the massive amounts of money spent every year on Christmas by the Christian world is a waste. If you tried to convince him of that, he would outright reject your argument and say without hesitation that for a Christian community spread across the world, fragmented into countless sects and divided into separate political entities, the opportunity to celebrate a shared international festival like Christmas brings social and moral benefits that far outweigh the costs.

The same is true for other collective occasions celebrated jointly by different nations across the globe. Yet, none of these celebrations of the world’s nations possess the lofty, pure spiritual, ideological, and moral essence that our Eid al-Adha carries. However, just like others, our Eids too have not remained free from elements of shirk (polytheism), open sin, objectionable acts, and needless extravagance.



23/05/2025

Shukr VS Zehniyat || Dr Noman Ali Khan

21/05/2025

New Muslim Ummah

20/05/2025

18/05/2025
17/05/2025

Don't Let Islam raise Its Head in Any Case || Dr Israr Ahmed رح

Address

Srinagar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Strangers Of The Nation posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share