15/01/2025
خلفائے راشدین کی گستاخی: ایک لمحۂ فکریہ
الطبع يغلب التطبع، فالخبيث لا يظهر إلا خباثته.
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہوں نے براہِ راست رسولِ اکرم ﷺ کی صحبت اختیار کرکے ایمان کے حقیقی جوہر سے اپنے دلوں کو منور کیا۔ رب کائنات نے ان کے ایمان اور عمل کی گواہی خود قرآن میں دی: "وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى" اس عظیم الشان تعدیل کے بعد صحابہ کرام کی عدالت پر نہ شک کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو جرأت ہونی چاہیے۔ لیکن افسوس کہ آج امت کے دشمنوں نے اپنی خباثت کی آخری حدوں کو پار کرتے ہوئے ان مقدس ہستیوں پر کیچڑ اچھالنے کی جرأت کی ہے۔ یہ وہ بدبخت ہیں جن کی زبانیں زہر اگلتی ہیں اور دل نفاق و کینے سے لبریز ہیں۔
یہ فتنہ آج اپنے مکروہ عزائم کے ساتھ کشمیر میں کھل کر سامنے آچکا ہے۔ ابتدا میں ان خبیث ذہنوں نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، جو صحابہ کرام کی عظمت کا ایک مضبوط قلعہ ہیں، کو نشانہ بنایا۔ افسوس کہ اہل سنت والجماعت نے اس وقت ان کی زبانوں کو تالا لگوانے میں سستی کی، ان کے ناپاک عزائم کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ آج یہ بدذات گروہ خلفائے راشدین اور دیگر جلیل القدر صحابہ کرام پر حملہ آور ہوچکا ہے۔ یہ ہماری غفلت، بزدلی اور بے حسی کا نتیجہ ہے کہ آج ہر عام و گمنام شخص ان مقدس ہستیوں کی توہین کی جرات کر رہا ہے۔
امام أبو توْبة الربيع بن نافع الحلبي رحمہ اللہ نے سچ کہا تھا:
"معاوية ستر لأصحاب محمد ﷺ، فَإِذَا كَشَفَ الرَّجُلُ السِّتْرَ اجْتَرَأَ عَلَى مَا وَرَاءَهُ"
(البداية والنهاية: 8/139)
یعنی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عظمت و حرمت کے لیے ایک محفوظ حصار اور شاندار پردہ ہیں۔ جو شخص اس پردے کو چاک کرنے کی جرأت کرے، وہ گویا صحابہ کرام کی مجموعی توقیر پر حملہ آور ہونے کی بنیاد رکھتا ہے اور ان کی عظمت کو مجروح کرنے کی راہ کھول دیتا ہے۔
آج ہم شرمندہ ہیں کہ ہم نے اس حصار کی حفاظت میں کوتاہی کی۔ یہ ہماری بے حسی کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ اسلام کے روشن ستاروں پر حملے ہو رہے ہیں اور ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کیا ہماری غیرت ایمانی مر چکی ہے؟ کیا ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ ان پاک ہستیوں کی عزت و حرمت کا دفاع ہمارے ایمان کا لازمی تقاضا ہے؟ ہر گلی اور ہر کوچے میں ایک ناپاک زبان کھلتی ہے، اور ہم اسے بند کرنے کے بجائے مصلحت کا لبادہ اوڑھے بیٹھے ہیں۔
اب وقت نرمی کا نہیں رہا۔ وقت آچکا ہے کہ ان گستاخوں کے لیے زمین تنگ کر دی جائے۔ اہل سنت والجماعت کو متحد ہوکر ان ناپاک عناصر کے خلاف آہنی دیوار بننا ہوگا۔ حکومتِ وقت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان بدفطرت مجرموں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کسی بدزبان کو یہ جرأت نہ ہو کہ وہ صحابہ کرام کے خلاف بکواس کرے۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل قیامت کے دن اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے سامنے کیا جواب دیں گے؟
یہ وقت کلام کا نہیں، اقدام( قانونی کاروائی) کا ہے۔ یہ وقت غیظ و غضب کا ہے۔ جو کوئی بھی ان مقدس ہستیوں پر حملہ کرے، اس کے لیے ہمارے دلوں میں کوئی رحم نہیں ہونا چاہیے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں مصلحت پسندی جرم بن جاتی ہے۔ اب ہمیں اٹھنا ہوگا، ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی!