Huda Islamic Tv

Huda Islamic Tv Videos, Posts, Images,Bayan, Qiraat,Naat,Good News

22/05/2024
Addmission ke liye Contact kijye
21/05/2024

Addmission ke liye Contact kijye

*طالبان علوم نبوت کے لیے خوشخبری اعلان داخلہ Admissions Open* دارالعلوم دیوبند کے نصاب کے مطابق ہندوستان میں درس نظامی ک...
05/05/2024

*طالبان علوم نبوت کے لیے خوشخبری اعلان داخلہ Admissions Open*

دارالعلوم دیوبند کے نصاب کے مطابق ہندوستان میں درس نظامی کا پہلا *آن لائن ادارہ انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند* کے شعبہ عالمیت اور دورہ حدیث شریف میں داخلے جاری ہیں

مرد و خواتین کے لیے ان درجات میں داخلے جاری ہیں

* اول تا دورہ حدیث شریف 8 سالہ نظام
* اول تا مشکوۃ شریف 5 سالہ نظام
* ڈھائی سالہ آن لائن شارٹ ٹرم عالمیت کورس
* 1 سالہ آن لائن دورہ حدیث شریف کورس
* 6 ماہی آن لائن ایڈوانسڈ اسلامک کورس
* 6 ماہی تقابل ادیان و نظریات آن لائن کورس
* 3ماہی بیسک اسلامک اسٹڈیز کورس

نوٹ:
ایسے تمام طلباء و طالبات جو کسی وجہ سے عالمیت یا فضیلت کی تکمیل نہیں کرسکے یا وہ گھریلو خواتین،کالجز کے طلباء و طالبات اور جاب ہولڈرز و پروفیشنلز جو شارٹ ٹرم عالمیت یا شعبہ عالمیت و دورہ حدیث شریف میں داخلہ لینا چاہتے ہیں وہ انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کے *آن لائن شعبہ عالمیت و دورہ حدیث شریف* میں داخلہ لے کر گھر بیٹھے عالمیت اور صحاح ستہ کی تکمیل کرسکتے ہیں.

مزید معلومات کے لئے ہماری ویب سائٹ وژٹ کیجئے یا پھر رابطہ کریں

www.iiadeoband.com
9557113167

16/04/2024
15/04/2024

*📝 مراجعہ 04 | تجوید القرآن کورس | الدفعہ 04*
*🗓️ تاریخ: 11/03/2024*

*☆ خالی جگہیں مکمل کریں۔*

1۔ ناک میں آواز لے جانے کو ____ غنہ_______ کہتے ہیں۔
2۔ ادغام کے لغوی معنی ہیں _____ داخل کرنا______
3۔ میم ساکن کے ____ تین _______ قواعد ہیں۔
4۔ لام تعریف وہ لام ہے جو ______ جو کلمے کا لازمی جز نہ ہو بلکہ کلمے سے جدا ہو۔_____
5۔ مدغم کو مدغم فیہ میں داخل کرکے اس طرح ادا کرنا کہ مدغم فیہ _____ کی کچھ صفت باقی رہے_____ ادغام ناقص کہلاتا ہے۔
6۔ ایک ہی مخرج اور صفات کے دو ہم جنس حرفوں کے ادغام کو _____ ادغام مثلین_____ کہتے ہیں۔
7۔ نون ساکن و تنوین کی آواز کو ناک میں چھپا کر غنہ کے ساتھ ____ ادغام______ اور _____ اظہار______ کی درمیانی کیفیت میں ادا کرنا اخفاء کہلاتا ہے۔
8۔ وقف اور وصل دونوں حالتوں میں نون مشدد پر _____ غنہ _____ ضروری ہے۔
9۔ نون ساکن و تنوین کے بعد اگر ___ل _____ اور ___ر _____ میں سے کوئی حرف آئے تو وہاں ____ غنہ نہیں ____ ہوگا۔

*☆ صحیح غلط کی نشاندہی کریں۔*

1۔ غنہ کی مقدار دو الف کے برابر ہے۔❌
2۔ اظہار کے لوگ بھی معنی ہیں ظاہر کرنا۔✅
3۔ میم مشدد پر ہر حال میں غنہ ہوگا۔ ✅
4۔ کیفیت کے اعتبار سے ادغام کی 3 قسمیں ہیں۔❌
5۔ ادغام متجانسین میں دونوں حرفوں کے مخرج کا ایک ہونا اور صفات کا مختلف ہونا ضروری ہے۔✅
6۔ لام تعریف اگر حروف قمریہ پر داخل ہو تو اظہار ہوگا۔✅
7۔ نون ساکن و تنوین کے بعد اگر حروف حلقی میں سے کوئی حرف آئے تو وہاں ادغام بلا غنہ ہوگا۔❌
8۔ نون ساکن و تنوین کو میم سے بدل کر غنہ کے بغیر ادا کرنے کو اقلاب کہتے ہیں۔❌
9۔ تنوین کے بعد اگر ہمزہ وصلی آئے تو ہمزہ وصلی درمیان کلام سے حذف ہو جائے گا اس صورت میں تنوین کو آگے ملا کر پڑھتے وقت تنوین کے نون کو کسرہ دے کر پڑھیں گے۔ ✅

*☆ مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کریں۔*

1۔ میم ساکن کے کتنے قواعد ہیں؟ نام بتائیں۔
*- میم ساکن کے تین قاعدے ہیں اخفا شفوی
اظہار شفوی
ادغام شفوی۔

2۔ ادغام کی اصطلاحی تعریف بیان کریں؟
*- ایک حرف کو دوسرے حرف میں داخل کر کے اس طرح ادا کرنا کہ دونوں ایک ساتھ مشدد ادا ہوں اسے ادغام کی اصطلاحی تعریف کہتے ہیں۔

3۔ میم ساکن کے اظہار کا قاعدہ بیان کریں؟
*- میم ساکن کے بعد اگر با اور متحرک کے علاوہ کوئی اور حرف ا جائے تو میم ساکن پر اظہار ہوگا یعنی بغیر غنے کے پڑھیں گے۔

4۔ مدغم اور مدغم فیہ کے اعتبار سے ادغام کی کتنی قسمیں ہیں؟
*- تین قسمیں ہیں ۔
1- ادغام مثلین
2- ادغام متجانثین
3- ادغام متقاربین

5۔ ادغام کا طریقہ بیان کریں۔
*- مشدد حرف کے لیے زبان کو یخ لخت اٹھا کر بلا تاخیر ادا کیا جاتا ہے

6۔ حروف شمسیّہ کی تعداد بیان کریں، نیز لام التّعریف اگر حروف شمسیّہ پر دخل ہو تو اس کے پڑھنے کی کیا کیفیت ہوگی؟
*- حروف شمسیہ کی تعداد 14 ہے۔
نیز حروف شمسیہ پر جب لام ال تعریف کا دخل ہو تو اس کو ادغام کے ساتھ پڑھیں گے۔

7۔ نون ساکن اور تنوین کے اخفاء کا قاعدہ تحریر کریں؟
*- نون ساکن اور تنوین کے بعد حروف حلقی، یرملون اور ب کو ہٹا کر باقی بچے 15 حروف میں سے کوئی حرف ا جائے تو وہاں اخفا ہوگا۔

8۔ اقلاب کے لغوی معنی تحریر کریں۔
*- اقلاب کے لغوی معنی ہیں بدلنا۔

*🌏 دار الریان اکادمی آن لائن*

06/03/2024

*ہم مجتہد نہیں ہیں، ہم تو مقلّدوں کے مقلّد ہیں، عمومی اجازت برائے علمِ حدیث: از حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب اطال اللہ عمرہٗ بالعافیہ۔*

https://youtu.be/3-cFCnbEfrI👆👆👆👆*آج جمعیۃ علماء اترپردیش کے منتظمہ کے اجلاس میں حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب صدر...
27/02/2024

https://youtu.be/3-cFCnbEfrI
👆👆👆👆

*آج جمعیۃ علماء اترپردیش کے منتظمہ کے اجلاس میں حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب صدر جمعیۃ علماء ہند نے چائلڈ پروٹیکشن رائٹس کمیشن کے چیئرمین کو دیا زبردست جواب*

*آج جمعیۃ علماء اترپردیش کے منتظمہ کے اجلاس میں حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب صدر جمعیۃ علماء ہند نے چائلڈ پروٹیکشن رائٹس کمیشن کے چیئرمین کو دیا زبر...

24/02/2024

غزوۃ الہند، پیشین گوئی اور اس کا مصداق

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مسلمانوں کے خلاف جو پروپیگنڈے سنگھ پریوار والوں کی طرف سے کئے جاتے ہیں اور اس کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، ان میں ایک یہ ہے کہ اسلام میں غزوۂ ہند کی پیشین گوئی کی گئی ہے کہ مسلمان آئیں گے، ہندوستان کے ہندوؤں کوقتل کریں گے، یہاں کی مال ودولت پر قابض ہو جائیں گے، اس کو لوٹ لیں گے اور جو یہاں کے حکمراں ہوں گے، ان کو قید کر کے ہتھکڑیاں ڈال کر یہاں سے لے جائیں گے، اس پروپیگنڈہ کو مسلمانوں اور غیر مسلم بھائیوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لئے بہت ہی شدت کے ساتھ پھیلایا جارہا ہے، اور کہا جا رہا ہے کہ مسلمان ہندوؤں پر حملہ کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں؛ لہٰذا اس کی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اس سلسلہ میں تین نکات پر غور کرنا چاہئے:
(۱) اس سلسلہ میں جو حدیثیں منقول ہیں، وہ فنی اعتبار سے معتبر ہیں یا معتبر نہیںہیں، ان کا درجہ کیا ہے؟
(۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ’’ ہند‘‘سے کون سا علاقہ مراد تھا؟
(۳) یہ واقعہ پیش آچکا ہے یا پیش آنے والا ہے؟
ان تینوں نکات پر غور کیا جائے تو مسئلہ اچھی طرح واضح ہو جائے گا اور اس اعتراض کی حقیقت معلوم ہو جائے گی، جہاں تک احادیث کی بات ہے تو اس سلسلہ میں بحیثیت مجموعی چار حضرات سے روایتیں منقول ہیں:
(۱) حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(۲) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(۳) صفوان بن عمرو ؒ
(۴) کعب احبارؒ
غزوۃ الہند سے متعلق حدیثیں:
الف: اس سلسلہ میں بعض راویوں پر کلام کے باوجود جو روایت فی الجملہ معتبر تسلیم کی گئی ہے، وہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی ہے ،اس روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ سے محفوظ رکھے گا، ایک وہ گروہ جو ہندوستان سے غزوہ میں شریک رہے گا، دوسرے: وہ جو (دجال کے مقابلہ) حضرت عیسیٰ بن مریم کے ساتھ ہوگا۔(مسند احمد۵:۲۷۸، حدیث نمبر: ۲۲۴۴۹، نسائی، حدیث نمبر: ۳۱۷۵)
اس روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو الگ الگ واقعات کی پیشین گوئی فرمائی ہے، ایک واقعہ ہندوستان سے متعلق ہے، اور دوسرا:حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تشریف آوری کے بعد آپ کے ساتھ جہاد سے، اس سے صرف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی طرف سے ہندوستان پر فوج کشی ہوگی؛ لیکن یہ فوج کشی کیوں ہوگی؟ کیا مسلمان اس میں حملہ آور ہوں گے، یا یہاں کے کسی حکمراں کی زیادتی کی وجہ سے مسلمان فوج کشی پر مجبور ہوں گے، جیسا کہ راجہ داہر کے خلاف محمد بن قاسمؒ کو قدم اٹھانا پڑا تھا؟ اس کی کوئی وضاحت نہیں ہے، دوسرے: اس روایت میں حکم نہیں ہے کہ مسلمانوں کو حملہ کرنا چاہئے؛ بلکہ صرف خبر ہے کہ ایسی صورت حال پیدا ہو جائے گی کہ مسلمان فوج کشی کریں گے، اُس وقت اس میںشرکت باعث ثواب ہوگی۔
ب:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے غزوۂ ہند کا وعدہ فرمایا، تو اگر میں اس میں شہید ہو گیا تو بہترین شہداء میں ہوں گا، اور اگر لوٹ آیا تو ابو ہریرہ دوزخ سے آزاد ہوگا ۔(مسند احمد:۲؍۲۲۹۔ نسائی، ۳۱۷۳، ۳۱۷۴، باب غزوۃ الہند)
یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے؛ کیوں کہ اس میں ایک راوی جَبربن عَبیدہ آئے ہیں، اور ان کے بارے میں اہل فن جیسے: علامہ مزیؒ کا خیال ہے کہ وہ معتبر نہیں ہیں، علم رجال کے بڑے ماہر حافظ ذہبیؒ نے ’’میزان الاعتدال‘‘ میں بھی ان کی حدیث کو منکر یعنی ناقابل قبول قرار دیا ہے، (دیکھئے :۱؍۳۸۸) اور موجودہ دور کے دو بڑے محدثین نے بھی اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، ایک تو علامہ ناصر الدین البانیؒ ، انھوں نے ضعیف سنن النسائی میں حدیث نمبر: ۲۰۲۔۲۰۳ کے تحت اس کا ذکر کیا ہے، دوسرے: ڈاکٹر شعیب ارناؤ ط، جنھوں نے مسند امام احمدؒ پر تحقیق کی ہے، انھوں نے بھی مسند احمد کی تخریج میں جلد:۱۲؍صفحہ :۲۹ پر لکھا ہے کہ یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔
ج:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے میرے خلیل صادق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ اس امت میں ایک فوج سندھ اور ہند کی طرف جائے گی، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تو اگر میں نے اس کو پالیا (اور اس میں شہید، آزاد ہوگیا) تو یہی مقصود ہے، اور اگر میں واپس آگیا تو میں ابو ہریرہ ہوں گا، جس کو اللہ نے دوزخ سے آزاد کر دیا۔( مسند احمد، ۲؍۳۶۹)
اس روایت میں دو خامیاں ہیں، ایک تو اس میں ایک راوی ہیں براء بن عبداللہ غنوی ، ان کو محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے، یحیٰ بن معین نے کہا ہے : لم یکن حدیثہ بذاک، یعنی ان کی حدیث قابل قبول نہیں ہے، اور ضعیف کا لفظ بھی ان کے لئے استعمال کیا ہے، امام نسائیؒ بڑے پایہ کے محدث اور ناقد رجال ہیں، انھوں نے بھی ان کو ضعیف کہا ہے، اور حافظ ابن حجرؒ نے بھی تقریب التہذیب میں ان کا ضعیف ہونا نقل کیا ہے، دوسرے: اس روایت کو حسن بصریؒ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں؛ لیکن ایک بڑے پایہ کے محدث امام ابو حاتمؒ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حسن بصریؒ کا سماع ثابت نہیں ہے، گویا اس کی سند میں درمیانی واسطہ کا ذکر نہیں ہے؛ اس لئے یہ روایت بھی قابل قبول نہیں ہے ، اسی بنیاد پر ڈاکٹر شعیب ارناؤط نے مسند امام احمد کی تعلیق میں کہا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے ( مسند احمد:۱۴؍۴۱۹)اور ضعف کی وہی دو جہتیں بیان کی ہیں، جن کا ابھی اوپر ذکر کیا گیا ہے۔
لیکن اگر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دونوں روایتوں کو دیکھا جائے تو اس میں ایک اشارہ یہ بھی ملتا ہے کہ یہ واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قریبی دور میں پیش آنے والا تھا؛ اسی لئے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے منتظر تھے کہ اگر ان کی زندگی میں ہندوستان کی طرف فوج کشی ہوئی تو وہ اس میں شریک ہوں گے، دوسرے: اس میں ایک لفظ ہے: بعث إلی السند والھند، ایک فوج ’’ سندھ اور ہند‘‘ بھیجی جائے گی ، تو اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اس میں’’ ہند‘‘ سے ہندکا وہ علاقہ مراد ہے جو اس وقت مغربی پاکستان کا حصہ ہے، یعنی دریائے سندھ کے دونوں کنارے۔
د: صفوان بن عمر کی روایت اس طرح نقل کی گئی ہے:
صفوانؒ ایک صاحب سے روایت کرتے ہیں، جنھوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ’’ ہند‘‘ میں جہاد کرے گا،اللہ تعالیٰ اس کو فتح عطا فرمائیں گے، یہاں تک کہ وہ ہند کے راجاؤں سے اس حال میں ملیں گے کہ وہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے، اللہ تعالیٰ اُن (مجاہدین) کے گناہوں کو معاف کر دیںگے، پھر وہ شام کی طرف لوٹیں گے تو شام میں حضرت عیسیٰ ابن مریم کو پائیں گے۔(نعیم بن حماد فی الفتن، حدیث نمبر: ۱۱۸۲)
بعض سندوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کی روایت ہے، اس کو تین ذریعوں سے نقل کیا گیا ہے، ایک: ولید سے، اور ولید محدثین کی اصطلاح میں ’’ تدلیس‘‘ کیا کرتے تھے، یعنی اپنے استاذ کا نام حذف کر کے اگلے شخص سے روایت نقل کر دیتے تھے، اب جس شخص کا نام نہیں لیا گیا، ہو سکتا ہے کہ وہ معتبر راوی نہ ہو؛ اس لئے ایسے شخص کی روایت محدثین کے یہاں اس وقت تک قبول نہیں کی جاتی، جب تک کہ وہ براہ راست اپنے استاذ سے روایت سننے کی صراحت نہ کر دے، اور یہ کیفیت اس روایت میں نہیں ہے، دوسرا ذریعہ بقیہ بن ولید کا ہے، ان کی بھی یہی کمزوری ہے، یہ بھی تدلیس کرنے والے راویوں میں ہیں، تیسرا ذریعہ ’’ ارطاۃ‘‘ ہیں، ان کی سند میں اتصال نہیں ہے، یعنی: بعض واسطے ذکر نہیں کئے گئے ہیں، نیز صفوان نے کس کے واسطہ سے روایت لی ہے؟ ان کا نام مذکور نہیں ہے، وہ واسطہ صحابی کا بھی ہو سکتا ہے اور بعد کے راوی کا بھی؛ اس لئے یہ تینوں ذریعے اہل فن کے نزدیک غیر معتبر ہیں۔
ہ:
حکم بن نافع اس شخص سے نقل کرتے ہیں، جس نے کعب احبار سے نقل کیا ہے کہ’’ بیت المقدس‘‘ کا ایک حکمراں ہندوستان کو فوج بھیجے گا، جو اس ملک کو فتح کرلے گی، وہ ہندوستان کو روند ڈالے گی، وہاں کے خزانے لے لے گی، وہ بادشاہ اس سے بیت المقدس کو آراستہ کرے گا، یہ فوج ہندوستان کے حکمرانوں کو ہتھکڑیوں میں لے کر آئے گی، اور مشرق ومغرب کے درمیان کے تمام علاقے اس کے لئے فتح کر لئے جائیں گے، اور دجال کے نکلنے تک اس فوج کا ہندوستان میں ہی قیام رہے گا۔(اخرجہ نعیم بن حماد فی الفتن، حدیث نمبر: ۱۲۱۴)
یہ روایت بھی ضعیف ہے، اولاََ تو یہ کعب احبار کا قول ہے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا، یہ صحابی بھی نہیں ہیں، تابعی ہیں، یعنی انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پایا ہے؛ البتہ آپ کے صحابہ سے ان کی ملاقات ہے، ان کا شمار پہلے یہود کے بڑے علماء میں تھا، پھر مسلمان ہوگئے، تورات پر ان کی گہری نظر تھی؛ اس لئے یہ بہ کثرت تورات کی روایات نقل کیا کرتے تھے؛ اس لئے مفسرین اور محدثین ان کے اقوال کو قبول کرنے میں کافی احتیاط کرتے ہیں، بہ ظاہر یہ روایت بھی اسی طرح کی ہوگی، دوسرے: حکم بن نافع نے کن کے واسطہ سے یہ روایت سنی ہے، اور ان کے اور کعب کے درمیان کس کا واسطہ ہے؟ اور وہ واسطہ معتبر ہے یا نہیں؟ یہ بھی واضح نہیں ہے؛ اس لئے یہ بھی غیر معتبر روایت ہے، اور صرف اسی ایک روایت میں ہندوستان کے حکمرانوں کو ہتھکڑی پہنا کر لانے کا ذکر ہے۔

ہند سے مراد:

دوسرے نکتہ کا جواب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جو ہند کا علاقہ تھا، وہ اس سے بہت مختلف تھا، جسے اس وقت ہم ’’بھارت‘‘ کہتے ہیں، تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہزاروں سال پہلے جب آریہ اس ملک میں آئے تو انھوں نے اس خطہ کا نام ’’ سندھو‘‘ رکھا؛ کیوں کہ وہ اپنی زبان میں دریا کو ’’ سندھو‘‘ کہتے تھے، ابتدائََ وہ اس ملک کو سندھو کہتے رہے، مگر آہستہ آہستہ وہ اسے سندھ کہنے لگے، ایرانیوں نے اپنے لہجے میں سندھ کو’’ ہند‘‘ کر ڈالا اور یونانیوں نے ’’ھ‘‘ کو اس کے قریب المخرج حرف ہمزہ سے بدل کر ’’اند‘‘ کر دیا، رومن میں یہ لفظ’’ اند‘‘ سے’’ اندیا‘‘ ہوگیا، اور انگریزی زبان میں چوں کہ ’’ دال‘‘ نہیں؛ اس لئے وہ انڈیا بن گیا (تاریخ سندھ: ۲۴، تالیف: اعجاز الحق قدوسی، طبع لاہور، ۱۹۷۶)وہ ’’ ہند‘‘ موجودہ پاکستان کا علاقہ تھا، دریائے سندھ کے ایک طرف کا علاقہ سندھ اور دوسری طرف کا ہند کہلاتا تھا؛ لہٰذا حدیث میں جس ہند کا ذکر آیا ہے، وہ موجودہ ہندوستان نہیں ہے، جس میں اس وقت ہم لوگ رہتے ہیں، اور جس کی راجدھانی دہلی ہے؛ بلکہ یہ علاقہ اِس وقت پاکستان کی شکل میں موجود ہے، جہاں صدیوں سے مسلمان آباد ہیں اور جہاں ایسی ہندو آبادی نہیں ہے، جس کو زیر کرنے کے لئے کسی فوجی کارروائی کی ضرورت ہو اور نہ اُس خطہ میں ہندو راجاؤں کی حکومت ہے۔
غزوۂ ہند ہو چکا!
تیسرا قابل غور نکتہ یہ ہے کہ یہ مہم انجام پا چکی ہے یا مستقبل میں انجام پانے والی ہے؟ تو بظاہر اس سے وہی فوج کشی مراد ہے، جو سنہ ۹۰ھ مطابق ۷۱۲ء محمد بن قاسم نے کی تھی؛ کیوں کہ یہی عربوں کی پہلی فوج کشی تھی اور اس طرح کی پیشین گوئی میں پہلی فوج کشی ہی مراد ہوتی ہے، مسلمان اس ملک پر صدیوں حکمراں رہے، اب بھی افغانستان اور پاکستان (جو گذشتہ زمانہ کا ہند تھا) میں مسلم حکومتیں قائم ہیں، موجودہ بھارت کی مشرقی جانب بنگلہ دیش ہے، اور قریب ترین سمندری پڑوسی مالدیپ ہے، یہ سب مسلم ممالک ہیں، خود بھارت میں ۲۰؍ کروڑ مسلمان آباد ہیں، جو اس ملک کے چپہ چپہ پر بسے ہوئے ہیں، نیز بھارت میں ہندو راجاؤں کی حکومت نہیں ہے؛ بلکہ ایک سیکولر حکومت ہے، جس میں مسلمان بھی شریک ہیں اور وہ یہاں کے اعلیٰ ترین سیاسی عہدوں پر فائز رہے ہیں؛ لہٰذا یہ دعویٰ کہ غزوۃ الھند ہونے والا ہے اور اس میں مسلمان یا کوئی مسلم ملک موجودہ بھارت پر حملہ کرے گا، جس سے یہ پیشین گوئی پوری ہوگی،
*ایک بے معنیٰ بات ہے۔*
*نشر و اشاعت میڈیا سیل--- تنظيم أئمة المساجد الھندیة*
*+918383819460*

22/01/2024

*کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے-😇*

👈 *شوہر سے قرآن مجید حفظ نہیں ہو رہا تھا، بیگم سے سوء حفظ (حافظے کی کمزوری) کی شکایت کی-*
*بیگم نے قسم اٹھا کر یقین دلایا؛ کہ اگر وہ ایک سال میں حفظ کرے تو وہ اس کی دوسری شادی کروا دے گی۔*

*پھر کیا تھا ۔۔۔ شوہر نے چھ ماہ کی مدت میں سارا قرآن مجید حفظ کر لیا۔*
*اور بیگم صاحبہ نے تین دن روزے رکھ کر قسم توڑنے کا کفارہ دے دیا-🫶🏻* 🤣🤣

الحمدللہ ثم الحمدللہ احقر کے اپنے ذاتی کتب خانہ کے ذخیرۂ کتب میں ایک نئی شاندار تازہ خوبصورت ضخیم قیمتی کتاب بنام "سال ...
20/12/2023

الحمدللہ ثم الحمدللہ احقر کے اپنے ذاتی کتب خانہ کے ذخیرۂ کتب میں ایک نئی شاندار تازہ خوبصورت ضخیم قیمتی کتاب بنام "سال کے تین موسم" کا اضافہ ھوا ۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک
احقر نے یہ کتاب جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل سے رابطہ کرکے بذریعہ کورئیر منگوائی ھے جو کہ آج بحمدللہ بحفاظت
دستیاب ھوگئی ۔
اس اھم کتاب کے تعارف پر مشتمل ایک بہترین خوبصورت
عمدہ تحریر ملاحظہ فرمائیں ۔

ایک اچھوتے عنوان پر قیمتی کتاب
تعارف نگار : ابو سعد چارولیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توفیق بھی عجیب انمول دولت ہے ، جب ملتی ہے تو منٹوں میں بیسیوں کام ہوجاتے ہیں اور جب چھین لی جاتی ہے تو ایک آدھ کام بھی مدتوں اٹکا پڑا رہتا ہے ، اب یہی دیکھ لیجیے! زیرِ تعارف کتاب کے مؤلف سے راقم آثم نے خود بڑھ چڑھ کر وعدہ کرلیا کہ اتنی خوبصورت کتاب کا تعارف کروانا بندے کے لیے کسی سعادت سے کم نہیں ، سو یہ سعادت بندہ عن قریب حاصل کرے گا ، مگر کتاب چھپ کر آئی اور دو مہینے سے زائد کا عرصہ بیت گیا اب تک تعارف لکھنے کی توفیق نہ ہوئی ، حالاں کہ کتاب نہ صرف ہماری پسندیدہ ہے ، بلکہ ہمارے آدھے ادھورے خوابوں کی ایک تعبیر ہے ، عزیز مؤلف اپنی شرافتِ طبع کے باعث اس پورے عرصے میں خاموش رہے ، اور ان کی یہی خاموشی کچوکے لگاتی رہی کہ ایک فنکار نے جب خونِ جگر چھڑک کر شاہکار ترتیب دیا ہے تو اس سے یوں صرفِ نظر کرلینا زیادتی ہے ، سو آج دل کڑاکے قلم کاغذ لیے بیٹھ ہی گئے ، خدا کرے کہ ہم کتاب کی صحیح تصویر پیش کرسکیں :
کتاب کا نام ہے ''سال کے تین موسم : سرما ، گرما اور بارش ، قرآن و سنت اور آثارِ سلف کی روشنی میں ''
مؤلف ہیں اس کے : عزیزی القدر مفتی عبداللہ بلساڑی سلمہ (فاضل جامعہ ڈابھیل) چار سو سے زائد صفحات پر مشتمل اس قیمتی کتاب کی طباعت کا شرف جامعہ ڈابھیل کے شعبۂ تقریر و تحریر کو حاصل ہوا ، تالیفِ کتاب کا مختصر پس منظر کچھ یوں ہے کہ آج سے چند سالوں پیشتر موسمِ سرما کی کسی سہانی شام میں برادرِ عزیز شیخِ ہر دلعزیز مفتی اویس صاحب گودھروی زید لطفہ عربی زبان کے چند صفحات لیے پیرِ مُغاں ، فریاد رسِ اہلِ فغاں ، مردِخلیق ، قلندر طریق ، محبوب العلما والصلحا ، بقیۃ السلف حضرت اقدس مفتی احمد صاحب خانپوری ادام اللہ فیوضہ علینا کی مجلس میں پہنچ گئے ، اِدھر سے عرض پردازی کی اجازت مانگی گئی تو اُدھر سے شفقتوں کی بارش ہوئی اور موسمِ سرما کے دروس و عبر پر سلف کی باتیں سنائی گئیں ، حضرتِ والا نے نہ صرف اسے پسند فرمایا بلکہ اسے اردو جامہ پہنانے کا امر فرمایا ، قرعۂ فال نامہ سیاہ کے نام نکلا اور نامہ سیاہ نے نام ہٹا کے کام مؤلفِ عزیز مفتی عبداللہ بلساڑی (جو اس وقت جامعہ میں درجۂ عربی ہفتم کے متعلم اور جداری پرچے الدین کے مدیر تھے ) کے سر ڈال دیا ، اِدھر شیخ اویس حفظہ اللہ صرف موسمِ سرما نہیں بلکہ سال کے تینوں مواسم پر عربی کتب سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر اور چن چن کر قیمتیں چیزیں لاتے رہے اور مؤلفِ عزیز اسے سلیقے سے پروتے رہے ، تالیف و ترتیب ، حک و فک ، کمی بیشی ، اصلاح و ترمیم ، کمپوزنگ و پروف خوانی سب نے مل ملا کر جب چھ سال تک مولفِ عزیز کا خون پیا تب جاکر یہ کتاب منصۂ شہود پر آئی ۔
مؤلفِ عزیز کی یہ پہلی قلمی کاوش نہیں ہے ، اس سے پہلے طلبِ علمی کے زمانے میں ان کا ایک اور قلمی نقش طبع ہوکر اہلِ دل کی بارگاہ میں شرفِ قبولیت حاصل کرچکا ہے ، انشاء اللہ! یہ مجموعہ بھی ذوق کے ہاتھوں لیا اور شوق کی آنکھوں پڑھا جائے گا ۔
کتاب کا عنوان نادر و انوکھا اور نیا ہے ، عربی میں گو اس پر متفرق جگہوں میں منتشر مواد دستیاب ہیں ، مگر اردو زبان میں اِس اچھوتے عنوان پر بندے کے ناقص علم کے مطابق پہلی مرتبہ اتنی مفصل کتاب تیار ہوئی ہے ۔
کتاب کی ابتدا معتبر تقریظات اور مولف کے پیش لفظ سے ہوتی ہے ، اربابِ حال و قال اور اہلِ علم و حلم کی جانب سے یہ تقریظات کتاب کو درجۂ استناد تک پہنچاتی ہے ۔ پھر کتاب تین موسم کے حساب سے تین فصلوں پر منقسم ہوتی ہے ، ہر فصل میں اُس موسم سے متعلق آیاتِ قرآنیہ ، احادیثِ نبویہ اور آثارِ سلف کی روشنی میں بالترتیب دروس و عِبَر اور احکام و حِکَم پیش کیے گئے ہیں ، مثلاً موسمِ سرما میں ایک مردِ مومن عبادت و ریاضت سے لے کر خدمتِ خلق تک کیا کیا کارہائے نیک انجام دے سکتا ہے ، موزوں سے لے کر تیمم تک اسے کن کن مسائل سے واسطہ پڑسکتا ہے ، سردی کے وضو سے لے کر غریب کے بدن ڈھانپنے تک وہ کون کونسی عظیم فضیلتیں ہیں جنہیں معمولی مشقت سے حاصل کیا جاسکتا ہے ، غرض یہ کہ دسیوں کام کی باتیں اور بیسیوں موعظت کی چیزیں ذکر کی گئی ہیں ، اور وہ بھی اِس خوبی اور خوبصورتی کے ساتھ کہ قاری پڑھ کر تأثر لیے بغیر نہ رہے ، لگے ہاتھوں ہر موسم کے اخیر میں اس موسم کے مناسب پھلوں ، غذاؤں ، بیماریوں ، اور اس سے بچنے کی تدبیروں کا ذکر کرکے گویا فصل کی کماحقہ تکمیل کی کوشش کی گئی ہے ، نیز ہر جگہ حوالجات کا نہ صرف اہتمام کیا ہے بلکہ جدید طرز و انداز میں اسے ڈھالا ہے ، آیات کی تفسیریں اور احادیث کی تشریحیں معتبر کتابوں سے اخذ کرکے لکھی گئی ہیں ، مختلف مواسم میں سلف کے اقوال و اعمال کا بڑا ذخیرہ بھی رقت آمیز اسلوب میں ذکر کرکے گویا دعوتِ عبرت دی گئی ہے ، مثلا سردی کے موسم میں جہنم کے طبقۂ زمہریر کی تفصیلات ، اسلاف و اکابر کے واقعات ، گرمی کے موسم میں دوزخ و حشر کی تپش و حرارت یا آنا ، بارش سے قدرتِ خداوندی میں غور و فکر وغیرہ ۔
کتاب کے اخیر میں مصادر و مآخذ کے دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ مؤلفِ عزیز نے اپنے استاد شیخ اویس حفظہ اللہ کی رہنمائی میں کتنی جاں فشانی اور کتنی ورق گردانی کے بعد یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے ، مجموعہ اس قابل ہے کہ طلبہ ، علما اور خطبا کی میز پر رہے ، بالخصوص خطیب حضرات کو ضرور اس طرف توجہ کرنی چاہیے ، تاکہ وہ جمعہ کے بیانات میں گھسے پٹے عناوین کے بجائے ایسے موضوعات پر بات کرسکیں جنہیں سن کر پڑھا لکھا طبقہ اسلام کے محاسن سے واقف ہوں اور یہ یقین ان کے دل میں جاگزیں ہو کہ اسلام زندگی کے ہر موڑ پر انسان کی رہنمائی و رہبری کے لیے کافی ، شافی اور وافی ہے ، اور سال کے تینوں مواسم کے اعتبار سے اسلامی تعلیمات زندہ ہوں ۔
مجموعی طور سے کتاب اچھی ، مفید عناوین اور اچھوتے موضوعات پر مشتمل ہے ، محنت و کاوش سے ترتیب دی گئی ہے ، گو اسے اس عنوان پر ''حرفِ آخر '' نہیں کہا جاسکتا مگر آئندہ کام کرنے والوں کے لیے ''حرفِ اول'' ضرور کہا جاسکتا ہے ، فہرست کے علاوہ پوری کتاب کی سیٹنگ نہایت دیدہ زیب و دل فریب ہے ، سر ورق خوبصورت اور موضوع سے مطابقت رکھنے والا ہے ، کاغذ معیاری اور جلد مستحکم ہے ، کُل ملاکر الماری کی زینت بنانے اور مطالعے کی میز پر سجانے کے لائق ہے ۔
امید ہے کہ شائقئن کتاب حاصل کرکے ضرور اس سے استفادہ کریں گے ، مدارس کی انجمنوں اور سالانہ جلسوں کا وقت آیا چاہتا ہے ، انعام کے لیے زیرِ تعارف کتاب کا انتخاب ایک حوصلہ افزا اور نفع بخش فیصلہ ہوگا ، جاتے جاتے کتاب کا مختصر تعارفی خاکہ بھی ملاحظہ کرتے جائیے :
نامِ کتاب : سال کے تین موسم : سرما ، گرما ، بارش ، کتاب و سنت اور آثارِسلف کی روشنی میں
نامِ مؤلف : مفتی عبداللہ بلساڑی (فاضل جامعہ ڈابھیل)
حسبِ ارشاد و ایما : حضرت اقدس مفتی احمد صاحب خانپوری ادام اللہ فیوضہ علینا مع الصحۃ و العافیۃ(شیخ الحدیث جامعہ ڈابھیل)
زیرِ سرپرستی : حضرت مولانا احمد صاحب بزرگ سملکی دامت برکاتہم (مہتمم جامعہ ڈابھیل)
سیٹنگ : مولوی اسامہ جھارکھنڈی (فاضل جامعہ ڈابھیل و دارالعلوم دیوبند)
صفحات : 417
قیمت : صرف ڈیڑھ سو روپیے 150
سن طباعت : 2023
ناشر : شعبۂ تقریر و تحریر ، جامعہ ڈابھیل
نوٹ : طلبگارانِ پی ڈی ایف اپنا ایڈریس بھی ارسال فرمادیں ، تاکہ اینٹ کا روڑا لے کر ان کے سر پر دھمکا جاسکے ۔

 #بوادرالنوادرعلمی حلقوں کےلئے ایک نایاب و نادر تحفہبرسوں کی کوشش و عرق ریزی کے بعد منظر عام پر آرہی ہے..  جس کی خواہش و...
20/12/2023

#بوادرالنوادر
علمی حلقوں کےلئے ایک نایاب و نادر تحفہ
برسوں کی کوشش و عرق ریزی کے بعد منظر عام پر آرہی ہے.. جس کی خواہش و تمنا حکیم الامت حضرت تھانوی رح کو اتنی تھی کہ اپنی آخری عمر میں انتقال سے قبل بارہا پوچھا کرتے کہ وہ کتاب چھب گئ؟ جب کہا جاتا نہیں تو مایوس ہوکر لیٹ جاتے، جب چھب کر آئی تو حضرت تھانوی رح نے ان نسخوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ "میری جان تو اسی میں اٹکی ہوئی تھی" اللہ اکبر کبیرا
یہ کتاب نہیں بلکہ علوم کا ایک بحرِ بیکراں ہے جس میں تفسیر، حدیث اور فقہ کے علوم ہیں ، مزید یہ کہ جس کو حضرت تھانوی نے اپنے ہاتھوں سے سپردِ قرطاس فرمایا تھا،
جس کو جدید طرز کتابت پر قارئینِ کرام کے لیے آسان انداز میں پیش کیا گیا ہے، اس کام کو پائے تکمیل تک پہنچانے میں استاذ محترم حضرت مولانا نوراللہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ
استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کا اہم کردار رہا ہے جزاھم الله خيرا، اللهم انفعنا بعلومه ومتعنا بفيوضه....



29/11/2023

*شاید آج سے پہلے انجینیر مرزا کو ایسا کسی نے نہیں دھویا ہوگا* 😂

28/11/2023

تلاوت قرآن- سورہ اعلیٰ ۔سورہ غاشیہ

26/11/2023
26/11/2023

(1)حضرت سید نفیس الحسینی شاہ صاحبؒ (خلیفہ حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب رائپوری ؒ)
(2) حضرت مولانا خواجہ خان محمد خان صاحب نقشبندیؒ
(3) حضرت مولانا سالم قاسمی صاحب ؒ بن حضرت قاری طیب قاسمی صاحبؒ
(4) حضرت مولانا انظر شاہ صاحب کشمیریؒ بن حضرت مولانا انور شاہ صاحب کشمیریؒ
انتہائی نایاب ویڈیو ہے اکابرین کی زیارت فرمالیں اور اپنے پاس اس ویڈیو کو محفوظ رکھ لیں ۔

In lights ki chamak kuch alag hoti agar team India Jeet ti. Well done Australia for winning the World Cup coming from be...
19/11/2023

In lights ki chamak kuch alag hoti agar team India Jeet ti. Well done Australia for winning the World Cup coming from behind. Not many gave you chance after first two losses at the start of the World Cup.

" فلسطین کے جھنڈے والا فیس ماسک لگا کر "کرکٹ میدان کے گراؤنڈ میں آکر کیاکرنے لگا فوٹو میں دیکھ سکتے ہیں 🤔
19/11/2023

" فلسطین کے جھنڈے والا فیس ماسک لگا کر "کرکٹ میدان کے گراؤنڈ میں آکر کیاکرنے لگا فوٹو میں دیکھ سکتے ہیں 🤔

भारत-ऑस्ट्रेलिया वर्ल्ड कप के फ़ाइनल मैच के दौरान स्टेडियम के अंदर घुस आने वाले शख्स को अहमदाबाद के चांदखेड़ा पुलिस स्टे...
19/11/2023

भारत-ऑस्ट्रेलिया वर्ल्ड कप के फ़ाइनल मैच के दौरान स्टेडियम के अंदर घुस आने वाले शख्स को अहमदाबाद के चांदखेड़ा पुलिस स्टेशन लाया गया है.

ये दर्शक 'फ़्री फ़लस्तीन' की टीशर्ट पहने और झंडा लिए मैदान पर विराट कोहली के करीब पहुंच गया था, जिसे थोड़ी देर में सुरक्षाकर्मियों ने पकड़ लिया.

समाचार एजेंसी एएनआई ने एक वीडियो सोशल मीडिया प्लेटफॉर्म एक्स पर पोस्ट किया है, जिसमें इस शख़्स को पुलिस लेकर जा रही है.

इस वीडियो में यह शख़्स अपना नाम जॉनसन बता रहा है. उनका कहना है कि वे ऑस्ट्रेलिया के रहने वाले हैं और वे फील्ड पर विराट कोहली से मिलने गए थे.

उन्होंने कहा कि वे फलस्तीन के समर्थक हैं.

دھیان سے پڑھیے اور غور کیجیے 🤒
19/11/2023

دھیان سے پڑھیے اور غور کیجیے 🤒

18/11/2023

Qari Aijaz Qasmi: Qur'an Recitation 🌹

17/11/2023

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کیا ہے؟
نوجوان فاضل مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی کی زبانی 🤒 Zaroor Sunye

16/11/2023

Qur'an Recitation - تلاوت القرآن المجید

Address

Sp Pattinam. Tondi. Tiruvadanai Ramanathapuram
Ramanathapuram

Telephone

+917545021598

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Huda Islamic Tv posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Huda Islamic Tv:

Videos

Share

Nearby media companies