Ayesha writes

Ayesha writes this is official page of TK Islami gk

15/05/2024

*موضوع۔ شادی بیاہ اور چند اسلامی تعلیمات*
قلم از : طارق انور فیضی کشنگنجی

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الكريم وبعد
وَمِنْ آَيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآَيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ (21)

۱۔ *شادی انسانی فطرت ضرورت اور انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے*
١ - جاءَ ثَلاثَةُ رَهْطٍ إلى بُيُوتِ أزْواجِ النَّبيِّ ﷺ، يَسْأَلُونَ عن عِبادَةِ النَّبيِّ ﷺ، فَلَمّا أُخْبِرُوا كَأنَّهُمْ تَقالُّوها، فَقالوا: وأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبيِّ ﷺ؟! قدْ غُفِرَ له ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ وما تَأَخَّرَ، قالَ أحَدُهُمْ: أمّا أنا فإنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أبَدًا، وقالَ آخَرُ: أنا أصُومُ الدَّهْرَ ولا أُفْطِرُ، وقالَ آخَرُ: أنا أعْتَزِلُ النِّساءَ فلا أتَزَوَّجُ أبَدًا، فَجاءَ رَسولُ اللَّهِ ﷺ إليهِم، فَقالَ: أنْتُمُ الَّذِينَ قُلتُمْ كَذا وكَذا؟! أَما واللَّهِ إنِّي لَأَخْشاكُمْ لِلَّهِ وأَتْقاكُمْ له، لَكِنِّي أصُومُ وأُفْطِرُ، وأُصَلِّي وأَرْقُدُ، وأَتَزَوَّجُ النِّساءَ، فمَن رَغِبَ عن سُنَّتي فليسَ مِنِّي.
الراوي: أنس بن مالك • البخاري، صحيح البخاري (٥٠٦٣) • [صحيح )

مذکورہ حدیث میں تین اہم ترین فوائد بیان کئے گئے ہیں
۱۔شادی کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے
۲۔ مذہب اسلام رہبانیت اور ترک دنیا کے خلاف ہے
۳۔ عبادات میں میانہ روی اختیار کر نے ساتھ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا اہتمام لازم اور ضروری ہے

۲۔ *شادی کے چند معاشرتی اور سماجی فوائد*

۱ ۔ شادی کے ذریعہ سے انسانی نسل کی حفاظت ہوتی ہے۔

۲۔ شادی کے ذریعے سے نسب کی حفاظت

شادی کو اللہ تعالی نے مشروع کیا ہے اس کے ذریعے انبیاء کرام اپنے نسب پر فخر کرتے ہیں ۔اگر اللہ تعالی نے شادی کو مشروع نہ کیا ہوتا تو معاشرے کے اندر نہ اولاد کی کوئی عزت ہوتی نہ نسب کی اور پورے معاشرے میں ایک فساد برپا رہتا۔

۳۔معاشرہ برے اخلاق خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے
شادی کی وجہ سے معاشرہ برے اخلاق سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے افراد سماجک خرابیوں سے بچے رہتے ہیں ہر صاحب عقل یہ جانتا ہے کہ ایک مرد جب حلال طریقے پر جنسی خواہشات کو مکمل کرتا ہے تو دوسری جانب وہ مائل نہیں ہوتا اور جب حلال طریقے پر ملاپ ہوگا تو امت کے افراد ادب وفضل سے مزین ہوں گے ان کے اندر اچھے اخلاق پیدا ہوں گے اور جو ذمہ داری اللہ ان سے چاہتا ہے اسے اچھی طرح نبھانے والے ہوں گے

٤ ۔ شادی کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ میاں بیوی کے درمیان روحانی اور ذاتی سکون پیدا فرما دیتا ہے

۵۔ شادی کے ذریعے میاں بیوی دونوں کے مابین اپسی تعاون کے جزبات پروان چڑھتے ہیں

*رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے والے مرد وعورت کے لئے چند اسلامی تعلیمات*

۱۔ شادی کا موقع انسانی زندگی کا اہم ترین مرحلو ہوتا ہے اس موقع پر صحیح اقدام زندگی میں خوشیاں حاصل کرنے کا سمیٹنے کا موقع ہوتا ہے اور اس موقع پر غلط فیصلہ زندگی بھر اس کی قیمت چکانی پڑتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ نیک رشتہ کے انتخاب کے لئے سب سے پہلے بکثرت دعا کا اہتمام کیا جائے۔جیساکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں عباد الرحمٰن کی ایک صفت یہ بھی بیان کی ہے
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
ترجمہ اے ہمارے رب تو ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولادوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عنایت فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا۔

اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نکاح کے لیے ایسی عورت کا انتخاب کرو جو نیکی کے کاموں میں آپکا تعاون کرے۔
کما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
لِيَتَّخِذْ أحدُكم قلبًا شاكرًا، ولسانًا ذاكِرًا، وزوجةً مؤمنةً، تُعِينُهُ على أمرِ الآخرَةِ
الراوي: ثوبان وابن عباس وعلي • الألباني، صحيح الجامع (٥٣٥٥) • صحيح

۲۔صلاۃ الاستخارہ کا اہتمام کیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ معتبر لوگوں سے مشورہ لینے کا اہتمام کیا جائے
صلاۃ الاستخارہ کی مناسبت سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ رہی ہے کہ جب بھی آپ علیہ السلام زندگی میں اہم ترین اقدام کرتے تو دو رکعت کی ادائیگی کے ساتھ ہی دعا استخارہ کا اہتمام کیا کرتے تھے،لہذا نکاح بھی ازدواجی زندگی سے منسلک ہونے کا زندگی کا اہم ترین فیصلہ ہے اس موقع پر بھی مذکورہ سنت کا خصوصی طور پر اہتمام ہونا چاہئے۔
دوسری بات یہ ہے کہ نکاح کے باب میں لڑکا یا لڑکی کی جانب سے جب کوئی والدین یا سرپرست مشورہ لے تو ہماری ایمانی اور اخلاقی ذمے داری بنتی ہے کہ پوری امانت داری اور دیانت داری کے ساتھ مشورہ دیں اس لیے کہ مجھے اور آپ کو اللہ تعالی کے یہاں جوابدہ ہونا ہے یا پھر معاملےکے عدم علم کی صورت میں یا کوئی اور صورت میں معاملے کو آگے بڑھادیں یا پھر خاموشی اختیار کریں۔

*دین کی بنیاد پر بیوی کا انتخاب*
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی ترغیب دیتے ہوئے یہ رہنمائی کی ہے کہ دیندار عورت سے شادی کر کے کامیابی حاصل کرو کیونکہ جو‌ عورت دیندار ہوگی وہ اللہ تعالیٰ کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ہی شوہر و اولاد کے حقوق اور گھر کے حقوق ادا کرے گی اور وہ ہر وہ حکم بجا لائے گی جس کے کرنے کا شریعت اسلامیہ نے اس کو پابند بنایا ہے

تُنْكَحُ المَرْأَةُ لأرْبَعٍ: لِمالِها، ولِحَسَبِها، وجَمالِها، ولِدِينِها، فاظْفَرْ بذاتِ الدِّينِ، تَرِبَتْ يَداكَ.
الراوي: أبو هريرة • البخاري، صحيح البخاري (٥٠٩٠) • [صحيح] • أخرجه البخاري (٥٠٩٠)، ومسلم (١٤٦٦)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت سے شادی چار چیزوں کی وجہ سے کی جاتی ہے اس کے مال کی وجہ سے اس کے حسب و نسب کی وجہ سے اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کی دینداری کی وجہ سے پس تم دینداری کو ترجیح دو

اس کے بالمقابل عورتوں کے ولیوں کو بھی تاکید کی گئی ہے کہ جب تم عورت کے نکاح کے لیے کسی مرد کو تلاش کرو تو اس کے دین اخلاق کا لحاظ کرو تاکہ وہ اپنے اہل و عیال کی ذمہ داری مکمل طور پر نبھا سکے حقوق زوجیت میں بھی ادا کر سکے اولاد کی تربیت بھی کر سکے اور گھریلو اخراجات کے سلسلے میں اطمینان بخش ہو۔
إذا أتاكُم من تَرضونَ خُلقهُ ودينهُ فزوّجوهُ، إلا تفعلوا تكنْ فتنةٌ في الأرضِ وفسادٌ عريضٌ
الراوي: أبو هريرة • الألباني، السلسلة الصحيحة (١٠٢٢) • حسن لغيره • أخرجه ابن ماجه (١٩٦٧)
جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام لے کر کے آئے جس کے اخلاق اور دین سے تم راضی ہو تو اس سے نکاح کرا دو اور اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور لمبا چوڑا فساد برپا ہوگا

الغرض یہ کہ شریعت اسلامیہ کی جانب سے شادی کی ترغیب میں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ شادی کے لیے ایسی بیوی کا انتخاب کرو جو اچھے اور نیک معاشرے میں پلی بڑھی ہو ایسے گھرانے میں نشونما پائی ہو جو عزت و شرف اور پاکی میں بے مثال ہو ایسی جگہ اپنا نطفہ ڈالو جہاں سے شریف الاصل اور اچھے لوگ پیدا ہوں اور جب ایسی اولاد پیدا ہوگی تو اخلاق کے اعلی معیار پر فائز ہوگی اس کے اندر شرافت اور اخلاق فاضلہ پایا جائے گا مکارم اخلاق کے پستان سے دودھ پیا ہوگا مکارم اخلاق اور اخلاق حسنہ کا متحمل ہوگا اسی بنا پر عثمان بن ابی العاص الثقفی نے اپنی اولاد کو یہ وصیت کیا تھا کہ اپنی نسل کے لیے اچھا انتخاب کرو برے پانی سے بچو نکاح کے ذریعے پودا لگانے والو غور کرو کہ تم کہاں پودا لگا رہے ہو کیونکہ غلط سنچائی سے بہت کم اچھا پودا تیار ہوتا ہے اس لیے اچھا انتخاب ہونا چاہیے گرچہ تاخیر سے ہو۔

*نکاح کو آسان سے آسان تر بنایا جائے*
یاد رکھیں۔اللہ تبارک و تعالی کا یہ اصول ہے کہ انسانی زندگی کی جو بنیادی ضرورتیں ہیں وہ انسان کو آسانی سے فراہم ہونی چاہیے تاکہ انسانی زندگی آسانی سے گزر سکے مثلا پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے ہوا یہ بھی انسان کی بنیادی ضرورت ہے مذکورہ چیزوں کے حصول کو اللہ تعالی نے بہت زیادہ آسان بنایا ہے جہاں جاؤ وہاں ہوا ہے جہاں جاؤ وہاں پانی ہے بغیر قیمت کے تم کو ہوا ملتی ہے بغیر قیمت کے تم کو پانی ملتا ہے اس لیے کہ یہ انسانی زندگی کی بنیادی ضروریات میں شامل ہیں۔
ذرا سوچئے کہ اگر یہ بنیادی ضرورتیں بھی اگر قیمت کے عوض ملنے لگے تو پھر زندگی بہت مشکل ہو جائے گی
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالی کا یہ قانون ہے کہ انسانی زندگی کی جو بنیادی ضرورتیں ہیں وہ آسانی سے ملنی چاہیے۔
شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ نکاح جو کہ ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے یہ بھی انتہائی آسان ہونا چاہیے
جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
خَيْرُ النِّكاحِ أَيْسَرُهُ
الراوي: عقبة بن عامر • الألباني، السلسلة الصحيحة (١٨٤٢) • إسناده صحيح على شرط مسلم
ترجمہ۔ سب سے بہترین نکاح وہ جو سب سے زیادہ آسان ہو (سبحان اللہ)
یاد رکھیں ۔جس معاشرے میں شادی اور نکاح آسان ہو وہاں عزتیں محفوظ رہتی ہیں جوانیاں بے داغ رہتی ہیں اور جس معاشرے میں نکاح مشکل ہو جائے وہاں زنا عام ہو جاتا ہے بدکاری عام ہو جاتی ہے اغلام بازی اور لواطت جیسی خطرناک اور بے حیائی جیسی بڑی بڑی بیماریاں جنم لے لیتی ہیں اخلاق کی حفاظت ایک چیلنج بن جاتا ہے جیسا کہ موجودہ معاشرتی اور زمینی حالات اس بات کی تصدیق کر تے ہیں ۔ والعياذ بالله
*اس لیے ہم پر آپ پر معاشرے کے ہر ذمہ دار فرد پر یہ بات عائد ہوتی ہے کہ معاشرے کے اندر نکاح کو آسان سے آسان تر بنایا جائے اور معاشرے کے اندر سے بداخلاقی کا خاتمہ کیا جائے* ۔ الله يوفقنا جميعا

Address

Mau Nath Bhanjan
Maunath Bhanjan
275101

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ayesha writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ayesha writes:

Videos

Share

Category

Nearby media companies


Other TV Channels in Maunath Bhanjan

Show All