11/11/2022
*کچھ باتیں بیٹیوں کی ماؤں کے نام*
اپنی بیٹی کو آپ جیسی چاہیں جدید تعلیم دلوائیں مگر ان کو گھر کے کام ضرور سیکھائیے۔ انہیں سر چڑھا کر ناکارہ مت بننے دیں۔
محبت کریں، بیٹیوں کے احساسات کا خیال کریں۔ان کو اچھائی برائی میں فرق سیکھا کر ضرورت کے مطابق آزادی بھی دیں مگر ساتھ ہی ساتھ انہیں یاد دلاتی رہیں کے ان کے ہاتھوں میں آپ کی عزت ہے۔
عورت جب گھر کے کام کرتی ہے تو اللہ کے بہت قریب ہوتی ہے۔
جب وہ اپنے گھر والوں کے لیے گھر کے کام کرتی اس وقت فرشتے آسمانوں میں اور مچھلیاں سمندروں میں اس کے لئے استغفار کرتی ہیں۔۔
ماسیوں کی عادت ڈال کر اسے اس قربت سے دور نہ کریں۔۔۔۔۔ اسے چھوٹی عمر سے گھریلو سرگرمیوں میں شامل کریں تاکہ انہیں بڑے ہو کر اور سسرال جا کر کام کرنا ظلم نہ لگے ۔اپنی بیٹی کو کام کی نہ کاج کی ، دوشمن اناج کی ۔۔۔نہ بنائیے۔
جس طرح ایک مرد جو کمانے سے جی چرائے اور اپنی بیوی بچوں کی ذمہ داری نہ اٹھائے وہ عوامی زبان میں ۔۔۔ ہڈ حرام کہلاتا ہے ۔۔۔۔۔ بالکل اسی طرح وہ عورت جو گھر کے کاموں سے جی چرائے ۔۔۔ جیسے گھر سمبھالنا نہ آئے وہ بھی اس نکمے مرد کی طرح ہڈ حرام کہلانے کی مستحق ہوتی ہے ۔۔۔
بیٹیوں کی شادی سے پہلے ان کے منہ میں لگی چسنی چھڑوا دیں۔۔۔
*سسرال والے آپ کی بیٹی کو بہو بنانے آئینگے* ۔۔۔
اسے گود لینے نہیں ۔۔۔۔کم از کم اتنا کام ضرور سیکھا کر بھیجیں کے لڑکی کو وہاں کا کام دیکھ کر یہ حیرانی نہ ہو کہ اچھا گھر میں یہ سب بھی ہوتا ہے ؟
اپنی بیٹیوں کو ایک مکمل ذ مہ دار عورت بنائیے۔انہیں بتائیے کہ حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا جو کے تمام جنت کی عورتوں کی سردار ہیں وہ بھی اپنے گھریلو کام خود کیا کرتی تھیں اس لیے گھر کے کام کرنے میں تمھاری کوئی تزلیل نہیں ہوگی۔۔ اشد ضرورت اور دکھ بیماری کے وقت ملازموں کی مدد ضرور لی جا سکتی ہے مگر خود کو ان کا عادی بنا لینا کاہلی اور سستی کے سوا اور کچھ نہیں ۔آپ کی بیٹی کی گود میں آپ کی اور اس کے نصیب میں لکھے ہوئے مرد کی پوری نسل پروان چڑھے گی۔ ایک نکھٹو عورت پوری نسل کو نکمہ بنانے کی طاقت رکھتی ہے۔ ہمارے ارد گرد ایسے کئی سلجھے ہوئے اور پڑھے لکھے خاندان موجود ہیں کہ جن کے گھر کے ماحول اور نسل کو ایک نکمی عورت نے آ کر تباہ کیا۔۔
خدارا اپنی بیٹیوں کو ناکارہ مت بنایے۔
*کچھ باتیں بیٹوں کی مائوں کے نام*
اپنے بیٹوں کو مرد پورا بنائیں ، ادھورا نہیں۔
اپنے بیٹوں کو راجہ اندر نہ بنائیے، انہیں رف اینڈ ٹف بنائیے۔
آپ کے بیٹوں نے آگے جا کر ایک پوری نسل کی رہائش، نان نفقے اور پرورش کا انتظام کرنا ہے۔
ایک لڑکی جو آپ کے بیٹے کے نکاح میں ہوگی اس کے سر کا تاج اور چھائوں بننا ہے۔ آپ کے بوڑھاپے میں آپ کا سہارا بننا ہے ۔
بے جا لاڈ پیار اور پیمپرڈ لڑکے نکملے اور نکھٹو ہو جاتے ہیں نہ اچھے شوہر اور نہ اچھے باپ ثابت ہوتے ہیں۔۔۔ ایسے مرد چھچھوندر کی طرح دوپکے بیٹھے رہتے ہیں، ان سے ذمہ داریاں سنبھالی نہیں جاتیں۔۔۔
مائیں جب اپنے بیٹوں کو بے جا لاڈ پیار اور لاپرواہی سے بگاڑ دیتی ہیں تو کہتی ہیں کہ اس کی شادی کروا دو یہ خود صحیح ہو جائے گا۔ نہیں بی بی وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوگا جس کو جیسی تربیت مل جائے وہ ویسا ہی رہتا ہے ۔
اور ہزاروں لاکھوں لڑکیاں شادی کے بعد ایک بچہ پیدا کرکے یا تو ماں باپ کے گھر آکر بیٹھ جاتی ہے کیونکہ شوہر سے خرچہ نہیں پورا ہوتا نشہ کر کے پڑا رہتا ہے ۔۔۔
یا پھر دو تین بچے ہونے کی صورت میں بچوں کو باپ کا نام دینے کی خاطر خود کوئی چھوٹی موٹی جاب کر کے اس نکمے مسٹندے کا اور اپنی اولاد کا خرچہ خود اٹھاتی ہیں ۔۔۔۔ کئی ایسے بھی کم ظرف ہیں جو کچھ نہ کر کے بھی ۔۔۔نا صرف بیوی کی کمائی ہڑپ لیتے ہیں بلکہ ساتھ ہی اپنے گھر والوں کا خرچہ بھی بیوی سے اٹھواتے ہیں ۔۔۔
حد سے زیادہ لاڈ انسان کو ذہنی طور پر کمزور کرتا ہے اسے ہر وقت لاڈ اٹھوانے کی عادت نہ لگنے دیں اس سے ذہن کبھی میچیور نہیں ہو پاتا ۔ ایسے لڑکے شادی کے بعد یا تو ماں کی گود سے اترنے کو تیار نہیں ہوتے انہیں ماں کے سامنے بیوی کی طرف دیکھنا بھی گناہ کبیرہ لگتا ہے یا پھر اگر بیوی چاپلوسی کرنے والی مل جائے تو اس کے بہکاوے میں آکر ماں باپ کو بری طرح نظر انداز کردیتے ہیں۔
اپنے بیٹوں کو سخت جان اور ذمہ داری اٹھانے والا بنائیے ۔۔۔ انہیں شادی سے پہلے اپنی گود سے اتار کر زمانے کی ہوا لگایے تا کہ زمانے کے سرد و گرم اور زندگی کے اتار چڑھاؤ سے کچھ سیکھ سکھیں ،انہیں ناکارہ اور کارآمد میں فرق سیکھایے۔۔۔ انہیں بتائیے کہ مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم بھی اپنے بیوی بچوں کے لئے مزدوری کرنے جایا کرتے تھے لہذا محنت کر کے زمہ داری اٹھانے میں تمھاری مردانگی کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچے گی۔
لڑکوں کو تقریبا 14 سال کی عمر سے ہی گھر کے اہم فیصلوں میں شامل کریں۔ ان کی رائے کو مثبت سمت دے کر اہمیت دیں۔ ان پر گھر سے باہر کے چھوٹے موٹے کاموں کا بوجھ ضرور ڈالیں۔
گھر میں اپنے پلو سے باندھ کر ان کی مردانہ صلاحیتوں کو پھپھوندی مت لگنے دیں۔
ایک نکمہ مرد کئی افراد کی زندگیوں کو تباہ کرتا ہے۔ اپنے بیٹوں کو پورا مرد بنائیے ادھورا نہیں ۔۔۔۔۔
خلاصہ کلام ..
بیٹا ہو یا بیٹی اس کی طبیعت و مزاج میں سستی کاہلی اور نکمے پن کو جمنے نہ دیں۔
انہیں کارآمد بنائیے۔
ناکارہ اشیاء کی جگہ گھر نہیں کباڑ خانہ ہوتا ہے۔
اپنے پیارے بیٹے اور بیٹیوں کو کباڑ بننے سے بچائیے۔