Zakir Malik Bhallesi

Zakir Malik Bhallesi I try to connect people of present generation with Past through my videos on Heritage and History

POSITIVE VIBES ✅
Author of 5 Books
Travel Diary / SAFARNAMA / History
Education Vlogs / Career Guidance
Village Life | Photography
Bharat Gaurav Puraskar -2021
Jury, National Yuva Utsav
Republic Day Parade Delhi - 2001
A, B & C Certificate Holder

گریگورین سال  کی آمد پر مبارکباد2025 کا آغاز ہو چکا ہے، اور سال کے پہلے 21 منٹ بھی گزر چکے ہیں۔ وقت اپنی رفتار سے آگے بڑ...
31/12/2024

گریگورین سال کی آمد پر مبارکباد
2025 کا آغاز ہو چکا ہے، اور سال کے پہلے 21 منٹ بھی گزر چکے ہیں۔ وقت اپنی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہےاور ہر گزرتا لمحہ اپنی اہمیت رکھتا ہے۔ جیسے جیسے سال آگے بڑھے گا، زندگی کے نئے مواقع اور چیلنجز ہماری راہ میں آئیں گے۔ وقت کا سفر کبھی رکتا نہیں، اور ہمیں اس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر چلنا ہوتا ہے۔ یہی زندگی کی حقیقت ہے کہ سال آتے ہیں، پلک جھپکتے گزر جاتے ہیں، اور ہمیں آگے بڑھنا ہوتا ہے۔
2024 جیسا بھی تھا، وہ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔ اگر میری کسی بات یا عمل سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو، تو میں اس کے لیے دلی معذرت خواہ ہوں۔ آئیے، 2025 کا آغاز محبت، ہمدردی، اور بہتر ارادوں کے ساتھ کریں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صحت و تندرستی عطا کرے، ہماری زندگی میں کامیابی، خوشیاں اور سکون لائے، اور ہمیں پریشانیوں، دکھوں، سازشوں اور الجھنوں سے نجات عطا فرمائے۔ آمین۔

31/12/2024

کچھ پرانی باتیں ۔ مائی کا چاند پر چرخہ چلانا، ٹکر کے بعد مہمان آنا، ہتھیلی پر کھجلی کا دولت کنیکشن، مینڈھک اور گونگی بیوی کا تعلق- چھوٹا سا ویڈیو آپ کی نظر

اور کیا کیا کہاوتیں یا باتیں تھی جو کافی عجیب تھی۔ وہ کمنٹ میں آپ بتائیں۔ ویڈیو کو شئیر بھی کردیں

 #ڈنڈیسرجموں-پونچھ شاہراہ پر نوشہرہ سب ڈسٹرکٹ کے صدر مقام سے تقریباً 12 کلومیٹر دور، سڑک کے کنارے ایک خوبصورت جامع مسجد ...
31/12/2024

#ڈنڈیسر
جموں-پونچھ شاہراہ پر نوشہرہ سب ڈسٹرکٹ کے صدر مقام سے تقریباً 12 کلومیٹر دور، سڑک کے کنارے ایک خوبصورت جامع مسجد ڈنڈیسر دیکھی جو اپنی دلکشی کے باعث دور سے ہی نظر آرہی تھی۔ اس علاقے کے آس پاس بگنوتی، چک جرالاں، سیوٹ، اور بکھر نامی گاؤں آباد ہیں۔ یہاں کے لوگ مختلف زبانیں، پہاڑی، گوجری، ہندی، اور ڈوگری بولتے ہیں۔
علاقے کے کھیتوں میں گہیوں کی تازہ کھیتی کی گئی ہے جو منظر کو مزید خوشنما بناتی ہیں۔ ڈنڈیسر گاؤں کے درمیان سے گزرتی ہوئی جموں-پونچھ شاہراہ نہ صرف اس علاقے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اس کے دلکش نظاروں کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ یہاں رہائشی مکانات، ہوٹل، اور مذہبی مقامات موجود ہیں، جو راجوری اور پونچھ کے مسافروں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
(سفرنامہ: ذاکر ملک بھلیسی)

2025کے نام میرا تازہ خط محترم سال 2025اسلام علیکممیں امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے پہنچ رہے ہونگے اور خوشیوں کے نئے پیغام...
31/12/2024

2025کے نام میرا تازہ خط
محترم سال 2025
اسلام علیکم
میں امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے پہنچ رہے ہونگے اور خوشیوں کے نئے پیغام کے ساتھ ہمارے درمیان آنے کو تیار ہیں۔ آج سال 2024 کی آخری رات ہے۔ یہ رات ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ایک پرانی یاد بن رہی ہے اور آپ کی آمد کے لیے راستہ ہموار کر رہی ہے۔
2024 اپنے ساتھ بہت سی خوشیاں، غم، کامیابیاں اور ناکامیاں لے کر رخصت ہو رہا ہے۔ یہ سال ایک معلم کی طرح ہمارے لیے بہت کچھ سکھا کر جا رہا ہے۔ اس نے ہمیں دکھایا کہ وقت کبھی نہیں رکتا اور ہمیں اپنی زندگی میں بہتری کے لیے ہر لمحہ تیار رہنا چاہیے۔
محترم 2025, آپ ہمارے لیے امید کی ایک نئی کرن ہیں۔ آپ کے ساتھ ہم نئے عزائم، خوابوں اور ارادوں کا آغاز کریں گے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ آپ ہمارے لیے خوشحالی، محبت، امن اور ترقی کا سال ثابت ہوں۔ آپ کے ساتھ ہم اپنے تعلقات کو مضبوط کریں گے, اپنی خامیوں کو دور کریں گے اور اپنے معاشرے کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ ہمارے لیے ان گنت مواقع لے کر آئیں گے اور ہمیں انہیں مثبت انداز میں اپنانا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ آپ کو ہمارے لیے ایک بہترین سال بنائے۔ ہم خوشی کے ساتھ آپ کا استقبال کرتے ہیں۔
آپ کا منتظر
ذاکر ملک بھلیسی

جموں پونچھ شاہراہ پر واقع چوکی چورا سے گزر ہوا۔ یہ مقام جموں سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اسے جموں کا گ...
31/12/2024

جموں پونچھ شاہراہ پر واقع چوکی چورا سے گزر ہوا۔ یہ مقام جموں سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اسے جموں کا گیٹ وے بھی کہا جاتا ہے۔ ممکن ہے کہ پرانے وقتوں میں یہ جموں میں داخل ہونے کا اہم راستہ رہا ہو اور یہاں راجہ کی چوکی موجود رہی ہو، اسی وجہ سے اس جگہ کا نام چوکی چورا پڑا ہو۔
چوکی چورا پہلے اکھنور سب ڈویژن کا حصہ تھا، جو جموں سے 28 کلومیٹر دور ہے، لیکن 2014 میں اسے الگ کرکے ایک علیحدہ سب ڈویژن بنایا گیا۔ اس علاقے کے آس پاس "گھر مجہور" اور "راہ سلیوٹ" جیسے علاقے بھی ہیں جو چوکی چورا سب ڈویژن میں شامل ہیں۔
خوبصورت جموں پونچھ شاہراہ چوکی چورا کے وسط سے گزرتی ہے، اور اس پر دو بڑے ٹنل، "کنڈی ٹنل" اور "سنگل ٹنل"، زیر تعمیر ہیں۔ یہ ٹنلز پونچھ اور راجوری کے عوام کے سفر کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
اس علاقے میں زیادہ تر لوگ ڈوگری زبان بولتے ہیں، لیکن گوجری، پہاڑی اور ہندی زبانیں بھی عام ہیں۔ چوکی چورا اپنے سنگتروں اور سبزیوں کی وافر پیداوار کے لیے بھی مشہور ہے۔

(سفر نامہ: ذاکر ملک بھلیسی)

یونیورسٹی آف جموں
31/12/2024

یونیورسٹی آف جموں

خط کا جواب آگیا۔ عزیز ساتھی ذاکر ملک بھلیسی وعلیکم سلام!  آپ کا خط موصول ہوا اور دل میں ایک کیفیت جاگ اٹھی۔ سچ کہوں تو آ...
31/12/2024

خط کا جواب آگیا۔
عزیز ساتھی ذاکر ملک بھلیسی
وعلیکم سلام!
آپ کا خط موصول ہوا اور دل میں ایک کیفیت جاگ اٹھی۔ سچ کہوں تو آپ کی باتوں میں جو سچائی اور محبت تھی، وہ دل کو چھو گئی۔ ہاں، میں اب اپنے اختتام کے قریب ہوں، اور یہ جان کر کہ میں نے آپ دل میں ایک جگہ بنا لی، دل مطمئن ہوا۔ آپ ٹھیک کہتے ہو، وقت کا جادو واقعی حیرت انگیز ہے۔ میں بھی آیا تو یہی سوچ کر تھا کہ بہت کچھ نیا دوں گا، کچھ خوشیوں کے دیے روشن کروں گا، اور کچھ اندھیروں میں امید کی کرن چھوڑ جاؤں گا۔ لیکن وقت کے سفر میں کچھ ایسے موڑ بھی آئے جہاں چاہ کر بھی سب کو خوش نہیں رکھ سکا۔ کچھ خواب ادھورے چھوڑے، کچھ دل توڑے، اور شاید کچھ زخم بھی دیے۔ مگر جان لو، یہ سب زندگی کا حصہ ہے۔ دکھ اور خوشی، کامیابی اور ناکامی، یہ سب مل کر زندگی کے رنگ ہیں۔ آپ کے ساتھ جو وقت گزارا، وہ میرے لیے بھی ایک یادگار سفر تھا۔ آپ نے میرا استقبال 1جنوری 2024 کے روز جس محبت سے کیاتھا وہ میں کبھی نہیں بھولوں گا۔ یاد رکھنا، زندگی ایک سفر ہے، جہاں ہر دن ایک نیا آغاز ہوتا ہے۔ امیدوں کا چراغ جلائے رکھنا، اور آنے والے دنوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا۔ میں جا رہا ہوں، لیکن یہ جان کر سکون ہے کہ میری یادیں تمہارے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ نئے سال کو خوش آمدید کہنا، اور اسے بھی وہ محبت دینا جو تم نے مجھے دی۔
تمہارا جانے والا دوست2024

29/12/2024

کاکاجی نے جنوری میں کچھ ادھار لیا تھا یہ کہہ کر کہ اسی سال لوٹا دونگا۔
کاکا جی نیا سال مبارک ہو دو دن بعد😜
Kaka Ji

جموں شہر کے بیچ سے گزرنے والے توی دریا کے اوپر موجود پرانے توی پل کے کنارے جموں کشمیر کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ کا پتھر س...
29/12/2024

جموں شہر کے بیچ سے گزرنے والے توی دریا کے اوپر موجود پرانے توی پل کے کنارے جموں کشمیر کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ کا پتھر سے تراشا مجسمہ دیکھا۔ یہ مجسمہ 12سال پہلے یہاں نصب کیا گیا تھا۔ہری سنگھ راجہ امر سنگھ کے بیٹے تھے جو اُس وقت کے مہاراجہ جموں و کشمیر، مہاراجہ پرتاب سنگھ کے بھائی تھے۔ چونکہ مہاراجہ پرتاب سنگھ کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس لیے ہری سنگھ جموں و کشمیر کے تخت کے وارث بن گئےتھے۔ مہاراجہ ہری سنگھ جموں کشمیرکے چوتھے اور آخری ڈوگرہ حکمران تھے جنہوں نے 1925 سے 1947 تک حکومت کی۔ اس دوران وہ کئی تاریخی واقعات کے گواہ بنے۔
تصاویر25دسمبر 2024کی ہیں۔
(ذاکر ملک بھلیسی)

2024کے نام خط السلام علیکم!  بس دو دن باقی ہیں اور تمہارا وقت ختم ہونے کو ہے۔ دل چاہا کہ جاتے جاتے تمہیں خط لکھ کر الودا...
29/12/2024

2024کے نام خط
السلام علیکم!
بس دو دن باقی ہیں اور تمہارا وقت ختم ہونے کو ہے۔ دل چاہا کہ جاتے جاتے تمہیں خط لکھ کر الوداع کہوں۔ دیکھو، تم ہمارے ساتھ پورے 364 دن رہے، اب دو اور دن ہو۔لیکن لگتا ہے کہ جیسے تم کل ہی آئے تھے۔ وقت کا یہی تو جادو ہے، آتے آتے لگتا ہے کہ بہت وقت ہے، اور جاتے جاتے سمجھ آتا ہے کہ کچھ بھی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا۔ تم نے ہمیں بہت کچھ دیا۔ خوشی کے لمحات، کچھ خواب پورے کرنے کے مواقع۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ تم نے ہمیں دکھ، ناکامیاں، اور غم کے کچھ کڑوے گھونٹ بھی پلائے۔ کچھ لوگوں کو ہماری زندگیوں سے چھین لیا، اور ہمیں یہ سکھایا کہ جدائی زندگی کا حصہ ہے۔
تمہارے ساتھ سال بھر ہم نے ہنسنا بھی سیکھا اور رونا بھی۔ تم نے کبھی امید دلائی تو کبھی صبر کا امتحان لیا۔ تمہاری یہ یادیں، چاہے خوشیوں سے بھری ہوں یا آزمائشوں سے، ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں۔ اب تم جا رہے ہو، اور ہم تمہیں دل سے الوداع کہتے ہیں۔ تم سے شکایتیں بھی ہیں، مگر احسان مند بھی ہیں۔ جو سبق تم نے دیا، وہ آنے والے دنوں میں ہمارا سرمایہ بنے گا۔
آپ کا 363دن کا ساتھی
ذاکر ملک بھلیسی

حج اور عمرہ سے لوٹنے والے تمام لوگوں کی طرح میرے کالج کے دوست محترم سجاد ماگرے صاحب نے بھی عمرہ کے سفر سے متبرک زمزم لای...
29/12/2024

حج اور عمرہ سے لوٹنے والے تمام لوگوں کی طرح میرے کالج کے دوست محترم سجاد ماگرے صاحب نے بھی عمرہ کے سفر سے متبرک زمزم لایا تھا۔ مجھے بھی پینے کا موقع ملا۔ خوبصورت چھوٹے سے پیالہ میں انھوں نے مجھے آب زمزم دیا۔ میں نے یہ دعا پڑھ کر اسے پیا۔ اللھُمَّ إِنِّيْ أسْألُکَ رزقًا وَّاسِعًا وعلمًا نَافِعًا وَشِفَاءً مِنْ کُلِّ دَاءٍ (ترجمہ: اے اللہ! میں آپ سے وسعت رزق، علم نافع اور ہربیماری سے شفایابی مانگتا ہوں) آمین
آبِ زمزم ایک مقدس پانی ہے جو مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ کے قریب زمزم کے کنویں سے نکلتا ہے۔ یہ پانی انتہائی بابرکت اور قابلِ احترام ہے اور اس کی خصوصیات کو دینِ اسلام میں خاص اہمیت دی گئی ہے۔ آبِ زمزم کو اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیلؑ اور ان کی والدہ حضرت ہاجرہؑ کی پیاس بجھانے کے لیے معجزانہ طور پر زمین سے جاری کیا۔ یہ پانی قیامت تک جاری رہے گا۔ اس پانی میں روحانی اور جسمانی شفا ہے۔تحقیق کے مطابق، آبِ زمزم میں کئی قسم کے معدنیات اور قدرتی عناصر موجود ہیں جو انسانی جسم کے لیے انتہائی فائدہ مند ہیں۔
آبِ زمزم پر مختلف سائنسی تحقیقات اور مطالعات انجام دیے گئے ہیں، جنہوں نے اس کے معدنیاتی اجزا اور منفرد خصوصیات کو واضح کیا ہے۔
(ذاکر ملک بھلیسی)

کالج کے دوست کافی عرصہ بعد ملاقی۔اللہ تعالی محترم سجاد ماگرے (کھڑنگلی) کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین)۔ ...
29/12/2024

کالج کے دوست کافی عرصہ بعد ملاقی۔
اللہ تعالی محترم سجاد ماگرے (کھڑنگلی) کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین)۔ یہ آج کی زندہ لوگوں کی تصویر ہے✅۔ سجاد بھائی سے تھوڑا مزاق چلتا ہے ۔
حال ہی میں وہ عمرہ کے مبارک سفر سے واپس لوٹے ہیں۔ اسی خوشی میں ان سے ملاقات کے لیے آج ان کی رہائش گاہ پر گیا تاکہ انہیں مبارکباد پیش کر سکوں۔ سجاد ماگرے بھائی میرے گریجویشن کے دوست ہیں، جن کا تعلق کھڑنگل بھلیسہ ضلع ڈوڈہ سے ہے۔ اس وقت وہ محکمہ پلاننگ میں بطور آفیسر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کے گھر پہنچنے پر انہوں نے عزت و محبت سے استقبال کیا، متبرک زمزم پلایا، مدینہ منورہ کی کھجور پیش کی، اور تحفے میں تسبیح اور جائے نماز عنایت کی۔ یہ ان کی محبت اور خلوص کی نشانی ہے، جس کے لیے میں دل کی گہرائیوں سے ان کا شکر گزار ہوں۔
شروعات میں جوجنت کی دعا کی وہ ہمارے سماج میں صرف مرحومین کے لیے کی جاتی ہے۔ لیکن زندہ افراد کے لیے بھی یہ دعا کی جاسکتی ہے۔ سجاد بھائی الحمدللہ 100 فیصد زندہ ہیں، پاک سفر سے لوٹے ہیں ۔ پرہیز گار ہیں اور میری دعا ہے کہ اللہ تعالی انہیں ہمیشہ صحت، تندرستی، اور خوشیوں سے نوازے۔
بہت شکریہ، سجاد بھائی، اس محبت بھرے استقبال اور قیمتی تحفوں کے لیے۔

انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر سنی کہ میرے والد مرحوم جناب غلام حسین ملک کے شاگرد، بھلیسہ (ضلع ڈوڈہ )  کے کلہوتران گاؤں کے...
28/12/2024

انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر سنی کہ میرے والد مرحوم جناب غلام حسین ملک کے شاگرد، بھلیسہ (ضلع ڈوڈہ ) کے کلہوتران گاؤں کے معروف استاد، اور اساتذہ کے نمائندے، جناب محمد شریف مغل ولد مرحوم محمد رمضان مغل، آج اچانک وفات پا گئے۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ - وہ پرائمری سکول سرلہ بھلیسہ میں بطور استاد خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی عمر تقریباً 55 سال تھی اور وہ تین بچوں کے والد تھے۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ان کی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔ آمین۔
میں ان کے خاندان کے ساتھ اور خاص طور ان کے بیٹوں جناب باسط مغل و جناب ثابت مغل کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اہلیہ، بچوں، بھائیوں، بہنوں اور دیگر اہل خانہ کو اس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین۔
اللہ تعالی اس دنیا سے چلے جانے والے تمام کے والدین سمیت میرے والد جناب غلام حسین ملک کو بھی جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے آمین۔

Basit Mughal
Sabit Mughal

جموں کی گاندھی نگر اپسرا مارکیٹ کافی تبدیل ہوئی ہے۔ اس مارکیٹ کو جموں اسمارٹ سٹی منصوبے کے تحت خوبصورت اور جدید بنایا گی...
27/12/2024

جموں کی گاندھی نگر اپسرا مارکیٹ کافی تبدیل ہوئی ہے۔ اس مارکیٹ کو جموں اسمارٹ سٹی منصوبے کے تحت خوبصورت اور جدید بنایا گیا ہے۔ مارکیٹ کے فٹ پاتھ کو کشادہ اور ہموار کیا گیا ہے، جبکہ صاف ستھری گلیوں اور شاندار روشنیوں نے اس جگہ کی دلکشی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اس مارکیٹ میں کپڑوں، جوتوں، اور الیکٹرانکس کی شاندار دکانیں موجود ہیں، جو ہر قسم کے خریداروں کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔ سامان ذرا سا مہنگا ہے لیکن برانڈیڈ سامان ہے۔ یہاں جدید فیشن کے ملبوسات، مشہور برانڈز کے جوتے، اور جدید ٹیکنالوجی کے گیجٹس بڑی تعداد میں دستیاب ہیں۔ شام کے وقت گاندھی نگر مارکیٹ ایک زندہ دل ماحول پیش کرتی ہے۔ جگمگاتی روشنیوں میں نہائی دکانیں، لوگوں کا ہجوم، اور مختلف اشیاء کی خرید و فروخت ایک خوشگوار منظر پیش کرتی ہے۔ اس مارکیٹ کی ترتیب، صفائی، اور جدید سہولیات اسے دیگر مارکیٹوں سے ممتاز کرتی ہیں۔
(ذاکر ملک بھلیسی)

مٹی کا برتن
27/12/2024

مٹی کا برتن

محترمہ سردی!  کے نام میرا خطسلام قبول ہو!  آپ کے آنے کی اطلاع ہواؤں کی سرسراہٹ اور لوگوں کے کانپتے ہوئے دانتوں کی جھنکا...
27/12/2024

محترمہ سردی! کے نام میرا خط
سلام قبول ہو! آپ کے آنے کی اطلاع ہواؤں کی سرسراہٹ اور لوگوں کے کانپتے ہوئے دانتوں کی جھنکار سے ملی۔ آپ واقعی ہر سال بغیر کسی دعوت کے، بڑی شان سے آ پہنچتی ہیں اور ہم بے چارے آپ کی "مہمان نوازی" کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ کیا یہ ضروری ہے کہ آپ اتنی سختی سے آیا کریں؟ کمبل، رضائی، جیکٹ، موزے، ٹوپے اور نہ جانے کتنی تہیں پہننے کے بعد بھی آپ کے قہر سے بچنا ناممکن ہے۔ اور یہ جو آپ نے گیزر اور ہیٹر کے بل بڑھانے کا نیا شوق اپنایا ہے، یہ کوئی اچھی بات نہیں! کھانے کی بات کریں تو آپ نے تو ہمیں لڈو، گاجر کا حلوہ اور سوپ کے پیالوں تک محدود کر دیا ہے۔ لیکن اس بات کا شکریہ کہ آپ نے چائے اور کافی کی محبت کو بڑھاوا دیا۔ کان، ناک اور ہاتھ ایسے جم جاتے ہیں جیسے آپ نے فریزر میں رکھ دیے ہوں۔ پلیز! تھوڑا رحم کریں اور یخ بستہ ہواؤں کو قابو میں رکھیں۔ ویسے یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ آپ کی آمد کے بغیر وہ گرم چائے کے کپ، آگ کے الاؤ، اور دوستوں کی گپ شپ کا مزہ ادھورا سا لگتا ہے۔ تو کچھ گلہ ہے، کچھ شکایت، لیکن تھوڑا پیار بھی۔
آپ کی "تھرتھراتی" خدمت میں، ایک کانپتا ہوا انسان
ذاکر ملک بھلیسی

راجوری پونچھ شاہراہ پر دیری رلیوٹ گاؤں سے گزر رہا تھا کہ ایک دکان میں مٹی کی بنی ہوئی تھالی دیکھی۔ اس کو ٹہٹھی، رکابی ، ...
26/12/2024

راجوری پونچھ شاہراہ پر دیری رلیوٹ گاؤں سے گزر رہا تھا کہ ایک دکان میں مٹی کی بنی ہوئی تھالی دیکھی۔ اس کو ٹہٹھی، رکابی ، کتریو پلیٹ یا پھولی بھی کہتے ہیں۔یہ ایک قدیم اور روایتی برتن ہے جو برصغیر ہند پاک میں ہزاروں سال سے استعمال ہوتا آیا ہے۔ مٹی کے برتن کا آغاز قدیم تہذیبوں میں ہوا تھا، جہاں انسانوں نے کھانے پکانے اور رکھنے کے لیے قدرتی مواد کا استعمال شروع کیا۔ ہندوستان میں، مٹی کے برتنوں کا استعمال ویدک دور سے لے کر آج تک ہوتا آیا ہے۔ مٹی سے بنائی ہوئی یہ تھالیاں ماحول دوست ہیں کیونکہ یہ قدرتی مواد سے تیار ہوتے ہیں اور ان میں کیمیکلز یا مصنوعی اجزاء کا استعمال نہیں کیا جاتا۔ یہ برتن خاص طور پر یہاں کی ثقافت میں اہمیت رکھتے ہیں۔ آج کل مٹی کے برتنوں کا استعمال سجاوٹ کے طور پر بھی کیا جاتا ہے۔ لیکن کہیں کہیں ان میں ابھی بھی کھانا کھایا جاتا ہے۔
مستقبل قریب میں یہ چیزیں بالکل نایاب ہونگی۔ جن کے پاس ہیں وہ آنے والی نسلوں کو دکھانے کے لئے انہیں محفوظ رکھیں
(ذاکر ملک بھلیسی)

گزشتہ اتوار کو جموں-پونچھ شاہراہ پر جڑاں والی گلی عبور کرتے ہی بائیں جانب پہاڑی پر کچھ عمارتیں نظر آئیں۔ معلوم ہوا کہ یہ...
26/12/2024

گزشتہ اتوار کو جموں-پونچھ شاہراہ پر جڑاں والی گلی عبور کرتے ہی بائیں جانب پہاڑی پر کچھ عمارتیں نظر آئیں۔ معلوم ہوا کہ یہ عمارتیں بھارت سرکار کے جواہر نوودیہ ودیالیہ سرنکوٹ کی ہیں۔ یہ سکول 1986 میں قائم ہوا اور ضلع پونچھ کے ممتاز تعلیمی اداروں میں شمار ہوتا ہے، جہاں طلباء کو معیاری تعلیم کے ساتھ رہائش کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔
اس ادارے کا قیام خاص طور پر اس سرحدی ضلع کے ہونہار بچوں کو جدید اور معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔ اگرچہ اندر جانے کا موقع نہیں ملا، لیکن اس سکول کے بارے میں بہت سی تعریفیں سننے کو ملیں۔ انشاء اللہ مستقبل میں اس کے تعلیمی نظام اور ماحول کا مشاہدہ کرنے کا اگرموقع ملا تو آپ تک ضرور پہنچاؤں گا۔
یہ امر قابل ستائش ہے کہ بھارت سرکار نے اس دور دراز اور پسماندہ علاقے میں ایسا ادارہ قائم کیا، جس سے یہاں کے بچوں کو معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع میسر آیا۔ اس سکول میں نیشنل کیڈٹ کارپس (این سی سی) کی تربیت بھی دی جاتی ہے، جو طلباء کی شخصیت سازی، نظم و ضبط اور قیادت کے اوصاف پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
یہ ادارہ سرنکوٹ قصبے سے تقریباً 6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس کا محل وقوع سرنکوٹ کو مینڈھر سے بھی جوڑتا ہے۔

(سفر نامہ ذاکر ملک بھلیسی)

Address

Jammu

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zakir Malik Bhallesi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category