13/06/2023
برپا ہے کیونکہ بھارت میں ہندوراشٹر کے مکمل ماڈل کی شروعات کے لیے ہندوتوا کی چہیتی سرزمین اتراکھنڈ ہے، اسی لیے آئے دن اتراکھنڈ میں مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، تاکہ آر ایس ایس کو اپنے ہندوراشٹر کے ماڈل اسٹیٹ کی خاطر من چاہی " دیو بھومی " فراہم ہوسکے، تازہ ترین اطلاعات کےمطابق:
" اتراکھنڈ کے اترکاشی کے مسلمان ہنود کے نرغے میں: کل دوپہر سے اب تک ہزاروں دوکان لوٹے گئے، سینکڑوں ہجرت کر گئے، فسادات کا خوف، پولیس کے سامنے بڑی بڑی ریلیوں نے توڑ پھوڑ کی۔ بڑے ہندو پنڈتوں کی اسپیچ وائرل ہونے کے بعد سے معاملات خراب، معاملہ ایک ماہ پہلے شروع ہوا جب بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد نے حکومت کو خط لکھ کر علاقے کے مسلمانوں سے گھر خالی کرانے کا حکم نامہ جاری کیا، دوکانوں کو نشان زد کیا گیا ان پر بائکاٹ کے پوسٹر لگائے گئے "
شرمناک صورتحال یہ ہے کہ سرکار اور سرکاری عملہ پوری بےشرمی کےساتھ ہندوتوا دہشتگردی کی پشت پر ہے،
اور افسوسناک یہ ہے کہ ملک کے ایک حصے کے مسلمانوں پر ایسی المناک قیامت برپا ہے مگر کانگریس کے بشمول سیکولر و لبرل قومی دھارا بےحِس بنا ہوا ہے اور ملی قیادتیں ابھی یہ طے نہیں کرپا رہی ہیں کہ یہ مسئلہ کس ملّی تنظیم کے دائرہء کار میں آتا ہے!
میری عرض صرف اتنی ہے کہ اتراکھنڈ میں جس ہندوتوا ماڈل کے لیے مسلمانوں پر یہ وحشیانہ مظالم ڈھائے جارہے ہیں وہ ماڈل اتراکھنڈ کےبعد ہر اُس کھنڈ پر ناچے گا جسے اپنے کھنڈرات پر " مکمل اعتماد " ہے_
اللہ تعالٰی اتراکھنڈ کے مسلمانوں کو ہمت و حوصلہ عطا فرمائے، انہیں آزمائشوں کےدوران ایمان پر ثابت قدم رہنے کی حلاوت نصیب فرمائے_