12/04/2024
اس حقیقت کا انکار ناممکن ہے کہ اس امت میں علمائے کرام کی وہی حیثیت ہے جو کسی ذی روح جسم میں دھڑکتے ہوے دل کی۔ انہی کی جدوجہد ہے کہ آج مسلمان اسلامی شناخت کے ساتھ باقی ہیں اور ان میں دینی شعوروآگہی پائی جاتی ہے ۔ان کی تمام دینی ضرورتیں علمائے کرام کے ذریعے ہی پوری ہوتی ہیں ۔وہ شب و روز محنت کرکے اور کم تنخواہوں میں گزربسر کرکے ہر اعتبار سے امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔اگر وہ اپنے جذبات وخواہشات کو قربان کرکے دین کی خدمت میں مصروف نہ ہوتے تو آج مسلمانوں کا دین کے ساتھ باقی رہنا مشکل ہوجاتالیکن اس تلخ حقیقت کا بھی ہمیں اعتراف کرنا چاہئے کہ جس تیزی اور فکر مندی کے ساتھ اصلاح کا کام ہونا چاہئے اور جس طرح معاشرہ سے منکرات کو دورکرنا چاہئے ،وہ نہیں ہورہا۔ اسکے نتیجے میں آج مسلم سماج برائیوں سے لت پت ہے ۔کوئی علاقہ اور کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں برائیوں کا سیلاب امنڈتا ہوا نظر نہ آتا ہو ۔کیا نوجوان اور کیا بچے، کیا مرد اور کیا عورت ہر ایک اس میں ملوث ہے۔ اس کے باوجود کہ ہر معاشرے میں اہل علم کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے اور ہر جگہ دینی اداروں کی کثرت ہے ،بے دینی اور بے راہ روی بڑھتی ہی جارہی ہے ۔علماء کے تناسب سے عوام میں خیر و صلاح کا رجحان پیدا نہیں ہورہا ۔ اس کی اہم وجہ علماء اور عوام کے درمیان بڑھتا ہوا فاصلہ ہے ۔