31/05/2023
ڈیرہ غازی خان پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ایک شہر ہے۔ اس کی ہزاروں سال پرانی تاریخ ہے جس میں قدیم زمانے سے اس خطے میں انسانی رہائش کے ثبوت موجود ہیں۔ ڈیرہ غازی خان کی تاریخ کا مختصر جائزہ یہ ہے:
قدیم تاریخ:
ڈیرہ غازی خان کا علاقہ پریہسٹورک )Pre-historic) دور سے آباد ہے۔ آثار قدیمہ کی دریافتوں سے پتھر کے زمانے کے اوزاروں اور مٹی کے برتنوں کی موجودگی کا پتا چلا ہے کہ نوولتھک دور سے اس علاقے میں ابتدائی انسانی بستیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
قرون وسطیٰ کا دور:
قرون وسطیٰ کے دوران ڈیرہ غازی خان مختلف علاقائی سلطنتوں اور سلطنتوں کا حصہ تھا۔ یہ 13 ویں صدی میں دہلی سلطنت کے تحت آیا اور بعد میں تغلق خاندان کے علاقوں کا حصہ بن گیا۔
16ویں صدی میں یہ علاقہ مغلیہ سلطنت کے کنٹرول میں آگیا۔ شہنشاہ اکبر کے دور میں یہ علاقہ مغلیہ سلطنت کے ملتان صوبہ کا حصہ بن گیا۔ مغلوں نے اس خطے میں کئی انتظامی ڈھانچے قائم کیے۔
برطانوی دور:
19ویں صدی میں ڈیرہ غازی خان برطانوی نوآبادیاتی حکومت کے تحت آیا۔ اسے ابتدائی طور پر ضلع ڈیرہ غازی خان میں شامل کیا گیا تھا، جو صوبہ پنجاب کے بڑے ملتان ڈویژن کا ایک حصہ تھا۔ انگریزوں نے اس علاقے میں انتظامی اور حکمرانی کے ڈھانچے قائم کیے اور بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جس میں سڑکیں اور ریلوے رابطے شامل تھے۔
جدید دور:
1947 میں تقسیم ہند کے بعد ڈیرہ غازی خان پاکستان کا حصہ بن گیا۔ یہ صوبہ پنجاب کا ایک ضلع رہا اور ایک انتظامی، تجارتی اور تعلیمی مرکز کے طور پر ترقی کرتا رہا۔
موجودہ دور ڈیرہ غازی خان:
آج، ڈیرہ غازی خان 600,000 سے زیادہ آبادی کے ساتھ ایک ہلچل والا شہر ہے۔ یہ جنوبی پنجاب میں تجارت، زراعت اور نقل و حمل کے ایک بڑے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔ شہر میں کئی تعلیمی ادارے، ہسپتال اور سرکاری دفاتر ہیں۔ یہ صوبہ بلوچستان کے قبائلی علاقوں کے لیے ایک گیٹ وے کا بھی کام کرتا ہے۔
ڈیرہ غازی خان نے حالیہ برسوں میں بنیادی ڈھانچے، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور تعلیم میں بہتری کے ساتھ نمایاں ترقی دیکھی ہے۔ یہ شہر پاکستان کے صوبہ پنجاب کے معاشی اور سماجی منظر نامے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔