Real Knowledge Islam

Real Knowledge Islam اور یقیناً آگے والے حالات تمہارے لئے پہلے حالات سے بہتر ہوں گے ❤️ القرآن
(6)

13/03/2024

السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

👈🏻برصغیر پاک وہند میں شش کلمے کے نام سے چند دعائیہ کلمات اور تسبیحات بہت پابندی سے بچوں کو یاد کروائے جاتے ہیں، اس تحریر میں ہم آپ کے سامنے ان کلمات کی حقیقت بیان کرنے کی کوشش کریں گے،

چھ کلمے جو معروف ہیں 😗

چھ کلمے قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے👇

*چھ کلموں کی حقیقت*
____________

پہلا کلمہ طیب

💫لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول،

👆🏻یہ ہو کلمہ حدیث مبارکہ سے ثابت ہے،

✨ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

✨''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ‘‘

✨۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیاتھاتو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔

[کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ جلد نمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی]۔

👆🏻یہ حدیث بالکل صحیح ہے، اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں
______________________________________

دوسرا کلمہ شہادت کہا جاتا ہے جو ایمان کا لفظی اقرار ہے

💫اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ

👆🏻یہ بھی کمی بیشی کے ساتھ احادیث سے ثابت ہے، اور احادیث میں اس کو پڑھنے کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے،

✨رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص دن بھر میں سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا «لا إله إلا الله وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك،‏‏‏‏ وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير‏.‏»

✨ ”نہیں ہے کوئی معبود، سوا اللہ تعالیٰ کے، اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے۔ اور تمام تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“

✨تو اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ سو نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس سے مٹا دی جائیں گی۔ اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سے اس کی حفاظت کرتی رہے گی۔ تاآنکہ شام ہو جائے اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہ آئے گا، مگر جو اس سے بھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے۔

(صحیح بخاری 3293)
_______________________________________

تیسرا کلمہ تمجید کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے؛

💫سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْد ﷲِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ ط وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ

👆🏻یہ الفاظ الگ الگ دو مختلف احادیث میں آئے ہیں

✨سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں یہ کلمات کہوں سبحان اللہ ، الحمد اللہ لا الہ الا اللہ ،اللہ اکبر تو یہ میرے نزدیک ان سب اشیا سے زیادہ محبوب ہیں جن سورج طلوع ہوتا ہے ( یعنی ساری دنیا سے زیادہ محبوب) (مسلم)

✨سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عبداللہ بن قیس کلمہ لا حول ولا قوۃ الا با اللہ کہا کرو کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے
(بخاری ، مسلم)
_________________________________________

چوتھا کلمہ جس کو توحید کہا جاتا ہے؛

💫لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَاشَرِيْکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْی وَيُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا ط ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ط بِيَدِهِ الْخَيْرُ ط وَهُوَعَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْر.

👆🏻ان میں سے بعض الفاظ قرآن مجید کے ضرور ہیں مگر یہ کلمات اس ترتیب کے ساتھ ثابت نہیں ہیں؛
______________________________________

پانچواں کلمہ اِستغفار

💫اَسْتَغْفِرُ اﷲَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهُ عَمَدًا اَوْ خَطَاً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ لَآ اَعْلَمُ ط اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ.

👆🏻یہ الفاظ اس ترتیب کے ساتھ قرآن و حدیث میں کہیں بھی مذکور نہیں ہیں
________________________________________

6 چھٹا کلمہ ردِّ کفر

💫اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُ بِهِ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ.

👆🏻یہ بھی دعائیہ کلمات ہیں جن کا مصدر معلوم نہیں ...
________________________________________

💫خلاصہ : چھ کلموں کو بر صغیر میں علماء نے مشہور کیا کیونکہ عوام عربی سے ناواقف تھے لہذا ان کو مختصر الفاظ میں دعائیں سکھا دیں، لیکن ان پر دوام اور سختی سے عمل پیرا ہونے کا ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ جس طرح سورہ یٰس کی فضیلت میں غلو سے کام لیا گیا، بدعات ایجاد کی گئیں۔ نتیجۃً سورہ البقرۃ اور سورہ الکہف جیسی افضل سورۃ کو لوگوں نے نظر انداز کیا۔ اور ثابت شدہ فضائل سے بھی محروم ہوگئے۔

✨بلکل اسی طرح یہ مجودہ چھ کلمے یاد کروانے میں شدت اور فضیلت میں غلو سے کام لیا گیا کہ ہمارے بچوں کی اکثریت سید الاستغفار اور صبح شام کے مسنون اذکار سے محروم ہو گئی۔ان میں سے زیادہ تر صرف عربی میں بعض قرانی الفاظ پر مشتمل الله کی تعریف پر منبی کلمات ہیں- جن کا کوئی شرعی ثبوت مذکورہ ترتیب اور مذکورہ اسماء کے ساتھ نہیں ملتا.ان کو جو یاد نہ کرے اس پر کوئی عیب نہیں اور جو حدیث میں موجود نبی صلی الله علیہ وسلم کی دعائیں یاد کرے تو وہ بھی بہتر ہے کلمات میں جو الفاظ و دعائیں ہیں ،ان میں سے جو حدیث میں موجود ہیں جو نبی سے ثابت ہیں ان کویاد کرسکتے ہیں۔

✨لوگوں میں یہ چیز باور کرائی جارہی ہے کہ نعوذ باللہ جس کو یہ چھہ کلمے یاد نہیں اس کا ایمان کمزور ہے ۔ کلمے یاد ہونا نہ ہونا ایمان کا پیمانہ نہیں نہ ہی اسکی کوئی ایکسٹرا فضیلت ہے ۔ مسنون کلمات کو اکٹھا کرکے ایک مجموعہ بنادینے پر دو مؤقف ہوسکتے ہیں لیکن اسکو عوام پر تھونپ دینا نری جہالت کے علاوہ کچھ نہیں۔

Allah knows the best 🥀

02/02/2024

‎!ما ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ
آپ کے نبی نہ کبھی بھٹکے نہ بے راہ چلے 🥀
القرآن 53:2
❤️ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ والہ وَسَلَّم ❤️

رسولﷺ کی محبت میں اشکبار آنکھیں پھر کسی غیر کی محبت میں برسا نہیں کرتیں.صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ والہ وَسَلَّم ❤️السلام و...
23/09/2023

رسولﷺ کی محبت میں اشکبار آنکھیں پھر کسی غیر کی محبت میں برسا نہیں کرتیں.

صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ والہ وَسَلَّم ❤️

السلام و علیکم و رحمتہ اللہ🥀

07/09/2023

جب جنتی جنت میں داخل ہوں گے تو ؟1 انجینئر محمد علی مرزا


07/09/2023

#اسلامی

"معاویہ بن ابو سفیان رض کے بارے میں احادیث"
بسم اللہ الرحمن الرحیم
1-🔘سفینہ رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ بنوامیہ کا شمار بدترین بادشاہوں میں ہے۔
Jam-e-Tirmizi #2226, dawod 4646
2-🔘آپکےچچاکےبیٹےمعاویہ توہمیں حکم دیتے ہیں کہ ہم آپس میں ایک دوسرےکےمال حرام طریقےسےکھائےاورآپس میں ایک دوسرے کو قتل کریں یہ سن کرعبدﷲبن عمروبن العاصؓ تھوڑی دیرتک چپ رہےپھرکہا معاویہ کی اطاعت کرواس کام میں جوﷲکےحکم کے موافق ہواورجوکامﷲتعالیٰ کےحکم کےخلاف ہواس میں معاویہ کاکہنانہ مانو۔
Sahih Muslim #4776
3-🔘حنظلہ کہتےہیں میں معاویہ کےپاس موجودتھاکہ انکےہاں دوآدمی آئےوہ دونوں عمارؓ کےسرکےبارےمیں جھگڑرہےتھےان میں سےہر ایک کہتاتھاکہ اس نےعمارؓکوقتل کیاہےعبداللہ بن عمروبن العاصؓ نےکہابہترہےکہ تم میں سے ایک یہ بات اپنےساتھی کےبارےمیں بخوشی تسلیم کرلےکیونکہ میں نےرسول اللہﷺ‌کو فرماتےسناہےکہ ایک باغی گروہ عمارؓکوقتل کرےگامعاویہ نےکہااگریہ بات ہےتوتم ہمارے ساتھ کیوں ملےہوئےہو؟انہوں نےکہا:میرےوالدنے رسول اللہﷺکےپاس جاکرمیری شکایت کردی تھی توآپﷺنےمجھےیہ حکم دیاتھاکہ تمہاراوالدجب تک زندہ ہےانکی بات ماننااوران کی نافرمانی نہ کرنااس لیےمیں تمہارےساتھ توہوں مگرلڑائی میں شامل نہیں ہوتا۔
Musnad-e-Ahmad #12350
4-🔘رسول اللہﷺ نےفرمایا،افسوس! عمارؓ کو ایک باغی جماعت قتل کرےگی جسےعمارؓ جنت کی دعوت دیں گےاور وہ جماعت عمارؓ کو جہنم کی دعوت دےرہی ہوگی۔
Sahih Bukhari #447
5-🔘معاویہ نےمقدام ؓ سےکہاکیاآپ کوخبرہےکہ حسن ؓ کاانتقال ہوگیامقدام ؓ نےیہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھاتومعاویہ نےکہاکیاآپ اسےکوئی مصیبت سمجھتےہیں توانہوں نےکہا میں اسےمصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہﷺ نےانہیں اپنی گودمیں بٹھایااورفرمایایہ میرےمشابہ ہےاور حسین علی کے۔ یہ سن کر اسدی نےکہاایک انگارہ تھاجسےاللہ نےبجھادیا تومقدام ؓنےکہاآج میں معاویہ کوناپسندیدہ بات سنائےاورناراض کئےبغیرنہیں رہ سکتاپھرمقدام ؓنےکہامعاویہ! اگرمیں سچ کہوں تومیری تصدیق کریں اوراگرمیں جھوٹ کہوں توجھٹلا دیں معاویہ بولےمیں ایساہی کروںگامقدام ؓنےکہاکہ رسول اللہﷺنےسوناپہننےسےمنع فرمایاہے معاویہ نےکہاہاں پھرکہاکہ رسول اللہﷺ نے ریشمی کپڑاپہننےسےمنع فرمایاہےکہاہاں معلوم ہےپھرکہاکہ رسول اللہﷺنےدرندوں کی کھال پہننےاوراس پرسوارہونےسےمنع فرمایاہےکہاہاں معلوم ہےتومقدام ؓنےکہامعاویہ!قسم اللہ کی میں یہ ساری چیزیں آپکےگھرمیں دیکھ رہاہوں۔
Sunnan Abu Dawood #4131
6-🔘سیدناعلی ؓ نےکہااس ذات کی قسم جسنے دانےکوپھاڑااورروح کوتخلیق کیا! نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےمجھےبتادیاتھاکہ میرے ساتھ مومن کےسواکوئی محبت نہیں کرےگااور منافق کےسواکوئی بغض نہیں رکھےگا۔
Sahih Muslim #240
7-🔘سعیدبن جبیربیان کرتےہیں کہ میں ابن عباس ؓ کےساتھ عرفات میں تھاوہ فرمانےلگے کیاوجہ ہےکہ میں لوگوں کولبیک پکارتےنہیں سنتامیں نےکہالوگ معاویہ سےڈرتےہیں ابن عباس ؓ اپنےخیمےسےنکلےاوربلندآوازسے پکارا:’’لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ‘‘ تعجب ہےکہ انھوں نےسیدناعلیؓ سےبغض رکھنےکی وجہ سےرسول اللہﷺ کی سنت چھوڑدی ہے۔
Sunnan Nisai #3009
8-🔘معاویہ نےسعدبن ابی وقاص ؓ کوحکم دیا کہاآپکواس سےکیاچیزروکتی ہےکہ آپ ابوتراب (سیدناعلیؓ)کوبراکہیں انھوں نےجواب دیاجب تک مجھےوہ تین باتیں یادہیں جورسول اللہﷺ نےسیدناعلیؓ سےکہی تھیں میں ہرگزانھیں برا نہیں کہوں گامیں نےرسول اللہﷺسےسناتھاآپ ان سےکہہ رہےتھےجب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھےچھوڑکرجارہےتھےاورعلی ؓ نےان سےکہا تھااللہ کےرسول آپ مجھےعورتوں اوربچوں میں پیچھےچھوڑکرجارہےہیں تورسول اللہﷺنے ان سےفرمایاتمھیں یہ پسندنہیں کہ تمھارامیرے ساتھ وہی مقام ہوجوہارون علیہالسلام کاموسیٰ علیہالسلام کےساتھ تھامگریہ کہ میرےبعدنبوت نہیں ہےاسی طرح خیبرکےدن میں نےآپﷺکویہ کہتےہوئےسناتھااب میں جھنڈااس شخص کو دوں گاجواللہ اوراسکےرسول سےمحبت کرتا ہے اوراللہ اوراسکارسول اس سےمحبت کرتےہیں کہاپھرہم نےاس بات کےلئےاپنی گردنیں اٹھااٹھا کرہرطرف دیکھاتورسول اللہﷺنےفرمایاعلی ؓ کومیرےپاس بلاؤانھیں شدیدآشوب چشم کی حالت میں لایاگیاآپ نےانکی آنکھوں میں اپنالعاب دہن لگایااورجھنڈاانھیں عطافرمادیا اللہ نےانکے ہاتھ پرخیبرفتح کردیااورجب یہ آیت اتری توآپ کہہ دیں آؤہم اپنےبیٹوں اورتمھارےبیٹوں کو بلالیں تورسول اللہﷺ نےعلیؓ،فاطمہ ؓ،حسن ؓ اور حسین ؓ کوبلایااورفرمایااےاللہ! یہ میرےگھروالے ہیں ۔
Sahih Muslim #6220
9-🔘مدینہ میں ابن مروان نےسیدناسہل ؓ کو بلایااورسیدناعلی ؓ کوگالی دینےکاحکم دیا سہل ؓ نےانکارکیاتووہ بولاکہ اگرتوگالی دینےسےانکار کرتاہےتوکہہ کہ ابوتراب پراللہ کی لعنت ہو۔
Sahih Muslim #6229
10-🔘معاویہ نےعلی ؓ کونامناسب الفاظ سےیادکیاتو سعد ؓ ناراض ہو گئےاور بولےآپ ایسااس شخص کی شان میں کہتے ہیں جسکے بارے میں میںنےرسول اللہﷺ کو فرماتے سنا جسکامولیٰ میں ہوں علی اسکےمولیٰ ہیں۔
Sunnan Ibn-e-Maja #121
11-🔘رسول اللہﷺ نےابن عباس ؓسےفرمایا جاؤمیرے لیے معاویہ کو بلا لاؤمیں نےآپ سے آکرکہاوہ کھاناکھارہے ہیں۔آپ نےدوبارہ مجھ سے فرمایاجاؤمعاویہ کوبلالاؤ۔میں نے پھر آکر کہاوہ کھاناکھارہے ہیں تو آپﷺ نےفرمایا: اللہ معاویہ کا پیٹ نہ بھرے۔
Sahih Muslim #6628

05/07/2023

ہم ہر بات کو "ثواب و گناہ" سے ایسے جوڑتے ہیں جیسے ہر شے "قابل گرفت ہو "،کچھ چیزیں ثقافت یا سماج کا حصہ ہوتی ہیں جنہیں اس کہانی سے آزاد کرنا چاہیے

18/05/2023

کاش میرے اور مکہ کے درمیان کوئی گلی ہوتی، جب بھی میرا دل تھکتا میں اس کی طرف جا سکتا 😭♥️

07/05/2023

نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نیک کام صدقہ ہے 🥀
❤️صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم❤️

کیوں پریشان ہوتے ہو اگر کوئی تمہارے ساتھ زیادتی کر کے خوش ہے تو کیا تم نے پڑھا نہیں ؟وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا...!اور...
05/05/2023

کیوں پریشان ہوتے ہو اگر کوئی تمہارے ساتھ زیادتی کر کے خوش ہے تو کیا تم نے پڑھا نہیں ؟
وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا...!
اور تیرا رب بھولنے والا نہیں❤️🥀

04/05/2023

کیا آپ بھی حلف دیتے ہیں ؟
میں خود بھی حلف دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللّٰهِ کے آخری نبی اور رسول ہیں ❤🥀

03/05/2023

"اللهمَّ زُحَامَ الجَنَّةِ مَعَ مَنْ نُحِبُّ"
یا اللّٰهِ جنت کے ہجوم میں ان کے ساتھ رکھنا جن سے ہم محبت رکھتے ہیں...! #القرآن ❤️🥀

Qasas ul Anbiyaالسلام علیکم قصہ نمبر بارہ 🍂 حضرت یوسف علیہ السلامقرآن مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعہ کو احسن ال...
03/04/2023

Qasas ul Anbiya
السلام علیکم
قصہ نمبر بارہ

🍂 حضرت یوسف علیہ السلام
قرآن مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعہ کو احسن القصص کہا ہے اس لیے کہ اس میں عبرتیں اور نصحیتیں اور حکمتیں یکجا میسر ہیں جو کسی اور واقعہ میں نہیں ہے

🍂 نسب نامہ:
حصرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ۔۔۔۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی والدہ کا نام راحیل بنت لابان ہے حضرت یعقوب علیہ السلام کو ان کے ساتھ بے حد محبت تھی بلکہ عشق تھا اور اس لیئے کسی ایک وقت کی بھی جدائی گوارا نہ تھی۔

🍂 حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب اور برادران یوسف علیہ السلام:
حضرت یوسف علیہ السلام کے دس سوتیلے بھائی بھی تھے جو عمر میں ان سے بڑے تھے اور ایک ان سے چھوٹے سگے بھائی بنیامین علیہ السلام تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی والدہ کی وفات کے بعد آپ حضرت یعقوب علیہ السلام کو اور بھی پیارے ہو گئے تھے اور یہی محبت انکے بھائیوں کے لیے ناقابل برداشت تھی۔ حضرت یوسف علیہ السلام ابھی بچے ہی تھے اور آپ نے خواب دیکھا کہ گیارہ ستارے اور شمس و قمر انکے سامنے سجدہ ریز ہیں جب حضرت یعقوب علیہ السلام نے انکا یہ خواب سنا تو سختی سے منع کر دیا کہ بھائیوں سے ذکر نا کرنا لیکن بھائیوں کو پتا چل ہی گیا ۔ آخر حسد نے انہیں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کر ہی دیا۔ ایک دن حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ آپ یوسف کو ہمارے ساتھ سیر پہ کیوں نہیں بھیجتے کیا آپ کو اعتماد نہیں ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے کہا تم کہیں بے پرواہ نا ہو جاو اور یوسف کو بھیڑیا نا کھا جائے تو سب یک زبان ہوکر کہنے لگے کیا ہمارے ہوتے ہوئے بھی ایسا ہو سکتا ہے ہم ایک جماعت ہیں ۔

🍂 چاہ کنعان:
غرض برادران یوسف علیہ السلام کو جنگل کی سیر کرانے کے لیے لے گئے اور آپکی جان کے درپے ہو گئے پھر کسی ایک کے کہنے پر انہوں نے آپ علیہ السلام کی جان تو بخش دی لیکن مشورے سے کنویں میں ڈال دیا اور واپسی میں حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیض کو کسی جانور کے خو--ن سے تر کر کے حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس لے گئے اور کہنے لگے اے باپ! ہم آپکو اپنی صداقت کا کتنا ہی یقین دلائیں مگر آپ کو یقین نہیں آئے گا ہم دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں مشغول تھے کہ اچانک یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا اٹھا کر لے گیا ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے جب پیراہن یوسف علیہ السلام دیکھا تو خون آلود تھا مگر پھٹا ہوا نا تھا اور آپ حقیقت حال سمجھ گئے اور جھڑکنے، اور نفرت و حقارت کا طرز عمل اختیار کرنے کی بجائے پیغمبرانہ فراست اور علم کے ساتھ بتا دیا کہ باوجود حقیقت حال کو چھپانے کی سعی کے تم اسے چھپا نہ سکو گے۔

🍂 حضرت یوسف علیہ السلام اور غلامی:
حجازی اسمعیلیوں کا ایک قافلہ شام سے مصر کو سامان تجارت لے کر جا رہا تھا کنواں دیکھ کر انہوں نے پانی کے لیے ڈول ڈالا، یوسف علیہ السلام سمجھے کہ بھائیوں کو ترس آگیا ہے ڈول پکڑ کر لٹک گئے تاجروں نے ڈول نکالا تو یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر جوش سے شور مچایا بشارت ہو ایک غلام ہاتھ آیا۔

🍂 حضرت یوسف علیہ السلام مصر میں:
حضرت یوسف علیہ السلام کنعان سے مصر میں ایک غلام کی حیثیت سے داخل ہوئے عزیز مصر سیر کے لیے بازار سے گزر رہا تھا کہ حضرت یوسف علیہ السلام پر نظر پڑی اور اسنے معمولی قیمت دے کر انکو خرید لیا۔ اور اپنے گھر لے گیا اور بیوی سے کہا اس کو عزت سے رکھو کچھ عجب نہیں کہ یہ ہم کو فائدہ بخشے یا ہم اس کو بیٹا بنا لیں ۔

🍂 عزیز مصر کی بیوی اور حضرت یوسف علیہ السلام:
جب حضرت یوسف علیہ السلام جوانی کو پہنچے تو ایک کٹھن آزمائش شروع ہوئی۔ حضرت یوسف علیہ السلام حسن بے مثال اور عصمت و حیا کا پیکر تھے عزیز مصر کی بیوی دل پر قابو نہ رکھ سکی اور ایک روز بے قابو ہو کر مکان کا دروازہ بند کر کے کہنے لگی مجھے شاد کر۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اسے سمجھایا کہ تو میرے مربی عزیز مصر کی امانت ہے میں خیانت کیسے کر سکتا ہوں جس نے مجھے غلام نہیں بیٹوں کی طرح پالا ہے۔ مگر اس پر اثر نا ہوا اور اسنے اپنے ارادے کو عملی شکل دینے پر اصرار کیا تب یوسف علیہ السلام نے صاف انکار کر دیا ۔ حضرت یوسف علیہ السلام اس سے بچنے کے لیے لیے دروازے کی طرف بھاگے اور عورت نے پیچھا کیا اور آپکی قمیض کا دامن چاک ہو گیا اور دروازہ کھل گیا سامنے عزیز مصر تھا عورت کہنے لگی ایسے شخص کی کیا سزا ہے جو تیری عورت پر بری نظر رکھے ۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اس کی مکر و فریب کو سنا تو فرمایا کہ یہ اسکا بہتان ہے اصل حقیقت تو یہ ہے کہ اس نے ارادہ بد کیا مگر میں کسی طرح نا مانا اور بھاگ کر باہر نکل جانا چاہا تو اسنے پیچھا کیا اور سامنے آپ آگئے ۔ عزیز مصر کے خاندان میں سے کسی نے کہا اگر دامن سامنے سے چاک ہے تو عورت راستباز ہے اور اگر پیچھے سے چاک ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یوسف علیہ السلام سچے ہیں ۔ جب پیراہن یوسف علیہ السلام دیکھا گیا تو پیچھے سے چاک تھا عزیز مصر کو اصل حقیقت معلوم ہو گئی لیکن عزت و ناموس کی خاطر معاملہ کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ اس کو یہیں ختم کردو۔ اور بیوی سے کہا یہ سب تیرا مکر و فریب ہے اور تم عورتوں کا مکرو فریب بہت ہی بڑا ہوتا ہے۔عزیز مصر نے رسوئی سے بچنے کے لیے معاملہ ختم تو کر دیا مگر بات چھپی نا رہی اور عورتوں کو پتا چل گئی اور چرچا ہونے لگا کہ عزیز مصر کی بیوی کس قدر بے حیا ہے اپنے غلام پر ریجھ گئی۔ جب یہ خبر عزیز مصر کی بیوی تک پہنچ گئی تو اسے شاق گزرا اور اس نے انتقام کا سوچا کہ جو مجھ پر طعن کرتی ہیں اس میں ان کو بھی مبتلا کر دوں اور اسنے اپنے گھر ایک دعوت کا اہتمام کیا اور جب سب دسترخوان پر بیٹھ گئیں اور سب نے پھل کاٹنے کے لیے چھریاں ہاتھ میں لیں تب عزیز مصر کی بیوی نے حضرت یوسف علیہ السلام کو حکم دیا کہ باہر نکلیں اور تمام عورتیں جمال یوسف علیہ السلام دیکھ کر حیران رہ گئیں اور پھل کی جگہ اپنے ہاتھ کاٹ لیئے اور بے ساختہ کہنے لگیں کون ہے یہ انسان بخدا یہ تو بزرگ فرشتہ ہے۔ بہرحال عزیز مصر پرحضرت یوسف علیہ السلام کی صداقت ظاہر ہو چکی تھی اس لیے اس نے آپکو کوئی نقصان نا پہنچایا لیکن بیوی پر عشق کا بھوت سوار تھا تو اب عزیز نے حضرت یوسف علیہ السلام کی صداقت کی تمام نشانیاں دیکھنے اور بیوی کی رسوائی ہوتے دیکھ کر یہ طے کر لیا کہ یوسف علیہ السلام کو ایک مدت کے لیے زندان میں بند کر دیا جائے۔ اور حضرت یوسف علیہ السلام نے ارادہ بد کے مقابلے میں جیل کو لاکھ بار ترجیح دی۔

🍂 حضرت یوسف علیہ السلام زندان میں اور دعوت و تبلیغ:
حضرت یوسف علیہ السلام کے علمی جوہر قید خانہ میں بھی نا چھپ سکے حضرت یوسف علیہ السلام نبی زادہ تھے اسلام کی تبلیغ کا ذوق انکے ریشہ میں پیوست تھا پھر خدا نے انکو بھی نبوت کے لیے چن لیا اس لیے دین حق کی اشاعت انکی زندگی کا نصب العین تھا اور وہیں دعوت و تبلیغ شروع کر دی۔ اور قید کا داروغہ آپکے حلقہ ارادت میں داخل ہو گیا ۔ حسن اتفاق کہ یوسف علیہ السلام کے ساتھ دو نوجوان اور قید خانہ میں داخل ہوئے ایک شاہی ساقی تھا اور دوسرا شاہی باورچی ۔ ایک دن دونوں آپکے پاس آئے اور ان میں سے ساقی کہنے لگا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں شراب بنانے کے لیے انگور نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا کہ میں دیکھا ہے میرے سر پہ روٹیوں کا خوان ہے اور پرندے اس سے کھا رہے ہیں آپ ہمیں اس کی تعبیر بتائیے۔ آپ نے فرمایا بیشک اللہ تعالی نے جو علم مجھے عطا فرمایا ہے اس کے مطابق جو انگور نچوڑ رہا ہے وہ پھر آزاد ہو کر شاہی ساقی بنے گا اور جس نے روٹیوں والا خواب دیکھا ہے اسکو سولی دی جائے گی اور پرندے اسکے سر کو نوچ کھائیں گے ۔کچھ عرصہ بعد ساقی آزاد ہو گیا اور اپنے عہدے پر بحال ہو گیا اور باورچی کو سزا مل گئی۔ ایک مدت بعد بادشاہ مصر نے خواب دیکھا کہ سات موٹی گائیں ہیں اور سات دبلی پتلی اور دبلی گائیں موٹی کو نگل گئیں اور سات سرسبز و شاداب بالیں ہیں اور سات خشک اور خشک بالوں نے سرسبز کو کھا لیا۔ بادشاہ نے مشیروں سے خواب کہا اور تعبیر مانگی لیکن کوئی بھی اسے مطمئن نا کر سکا تب ساقی نے کہا کہ میں ایک شخص کو جانتا ہوں جو بہترین تعبیر بتا سکتا ہے بس مجھے زندان جانے دیا جائے اور اس نے جا کر حضرت یوسف علیہ السلام سے خواب کا ذکر کیا تو آپ نے یہ تعبیر بتائی کہ سات سال خوشحالی کے ہوں گے اور خوب کھیتی کرو اور ضرورت کے علاوہ باقی غلہ بالوں میں ہی رہنے دو اور محفوظ کر لو یعنی موٹی گائیں اور سبز بالیں خوشحالی کے سال ہیں اور دبلی گائیں اور خشک بالیں خشک سالی کے برس ہیں ۔ بادشاہ نے تعبیر سنی تو قائل ہو گیا اور کہا ایسے شخص کو میرے پاس لاو ۔ جب بادشاہ کا پیامبر حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس آیا تو آپ نے کہا ان عورتوں کا کیا معاملہ تھا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیئے تھے۔ پہلے یہ بات صاف ہو جائے ۔ غرض جب بادشاہ نے سنا تو عورتوں کو بلوایا اور تحقیق کی تو وہ بولیں کہ حاش اللہ ہم نے برائی کی اور اس مجمعے میں عزیز مصر کی بیوی بھی تھی جس کا عشق اب کندن بن چکا تھا پکار اٹھی کہ ہاں وہ میں تھی جس نے برائی کی حضرت یوسف علیہ السلام سچے اور معصوم ہیں ۔ بادشاہ پر جب حقیقت حال واضح ہوگئی تو اس نے آپکو زندان سے آزاد کیا اور عہدہ عطا کیا اور یوں اللہ پاک نے حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر میں حکومت عطا کی۔حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے فہم و فراست سے سات سال مصر کی زمین پر محنت کی اور ضرور کے علاوہ غلہ محفوظ کیا اور جب قحط کا وقت آن پہنچا تو مصریوں نے محفوظ شدہ خوراک سے استفادہ حاصل کیا جبکے دوسرے ممالک میں قحط تھا جب حضرت یعقوب علیہ السلام نے مصر کے حالات کے بارے میں سنا تو بیٹوں سے کہا مصر جاو اور غلہ مول لو ۔ جب کنعانی مصر غلہ لینے پہنچے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کو پہچان لیا لیکن انہوں نے نا پہچانا کیوں کہ اب حضرت یوسف علیہ السلام ایک جوان تجربہ کار انسان تھے اور انہیں بچپن کا ہی چہرہ یاد تھا ۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے انکو اپنا مہمان بنایا اور تمام حالات پوچھے اور کہا آئندہ غلہ لینے آو تو اپنے بھائی کو بھی لانا کیا پتا تم زیادہ غلہ لینے کے لیے جھوٹ بولتے ہو والد تمہارے بزرگ ہیں لیکن بھائی کو لازمی لانا ورنہ آیندہ نا آنا۔ برادران یوسف علیہ السلام نے کہا ہم والد سے کہیں گے لیکن والد اسکے بھائی کے گم ہو جانے کے بعد سے اسے خود سے جدا نہیں کرتے۔ جب برادران یوسف علیہ السلام واپس کنعان آئے اور حضرت یعقوب علیہ السلام سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا میں تم پر کیسے اعتماد کروں جس طرح اس کے بھائی یوسف کے معاملہ میں کر چکا ہوں اور تمہاری حفاظت ہی کیا؟ خدا ہی سب سے بہتر حفاظت کرنے والا ہے۔اس گفتگو سے فارغ ہونے کے بعد جب انہوں نے دیکھا تو انکی پونجی ان ہی کو واپس کر دی گئی ہے دیکھئے غلہ بھی ملا ہے اور ہماری رقم بھی ۔ اے باپ ہمیں اجازت دیجئے کہ ہم دوبارہ اس کے پاس جائیں اور گھر والوں کے لئے رسد لائیں اور بنیامین کو بھی ہمارے ساتھ بھیج دیں ہم اس کی پوری حفاظت کریں گے ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا میں بنیامین کو ہرگز تمہارے ساتھ نا بھیجوں گا جب تک تن مجھے اللہ کے نام عہد نہ کرو ۔ عہد و پیمان کے بعد برادران یوسف علیہ السلام ہمراہ بنیامین دوبارہ کنعان سے مصر روانہ ہوئے ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے نصحیت کی سب ایک دروازے سے مصر میں داخل نہ ہونا بلکہ متفرق دروازوں سے شہر میں داخل ہونا۔ جب یہ قافلہ مصر پہنچا حضرت یوسف علیہ السلام نے متفرق دروازوں سے داخل ہونے پر بھی انہیں پہچان لیا اور اپنے بھائی سے ملے اور بتایا میں تمہارا گم شدہ حقیقی بھائی یوسف علیہ السلام ہوں اور تمام حال سنایا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کی بڑی خاطر مدارت کی۔ حضرت یوسف علیہ السلام اپنے بھائی کو اپنے پاس روک لینا چاہتے تھے لیکن مصری قانون کے مطابق کسی غیر مصری کو بغیر کسی معقول وجہ کے روکا نہیں جا سکتا تھا اس لیے انہوں نے یہ تدبیر کی کہ اپنا پیالہ بنیامین کے سامان میں رکھ دیا جب قافلہ مصر سے روانہ ہوا اور کچھ ہی فاصلہ طے کیا ہوگا کہ شاہی کارندوں نے انہیں جا لیا کہ شاہی پیالہ گم ہو گیا ہے اور محل میں کنعانیوں کے سوا دوسرا کوئی نہیں آیا تھا انہوں نی کہا رکو! قافلے والو تم چور ہو ۔۔۔ برادران یوسف علیہ السلام نے کہا ہم پہلے بھی آئے تھے ہم چور نہیں ہے کارندوں نے کہا اچھا اگر جس کے پاس سے چوری نکلے اسکی کیا سزا ہے انہوں نے کہا وہ خود اپنی سزا ہے وہ تمہارے حوالے ہو گا۔ جب تلاشی ہوئی تو پیالہ بنیامین کے سامان میں سے برآمد ہوا ۔ برادران یوسف علیہ السلام نے جب یہ دیکھا تو انکی حاسدانہ رگ پھڑک اٹھی اور انہوں نے یہ جھوٹ بولنے کی جرات کی کہ اگر بنیامین نے یہ چوری کی ہے تو تعجب کا مقام نہیں ہے اس سے پہلے اس کا بڑا بھائی یوسف علیہ السلام بھی چوری کر چکا ہے ۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ دیکھ کر بھی کہ میرے منہ پر ہی جھوٹ بول رہے ہو اور ضبط سے کام لیا اور راز فاش نہ کیا۔ برادران یوسف علیہ السلام کو جب اپنا قول یاد آیا کہ بنیامین کی حفاظت کا تو عہد کیا تھا تو خوشامد اور منت سماجت کرنے لگے کہ عزیز مصر ہمارا باپ بوڑھا ہے وہ اس کی جدائی سہہ نہیں سکیں گے آپ ہم میں سے کسی کو اپنے پاس رکھ لیں ۔ عزیز مصر یوسف علیہ السلام نے فرمایا پناہ بخدا! یہ کیسے ممکن ہے ہم اگر ایسا کریں گے تو ظالم ہوں گے۔ جب برادران یوسف علیہ السلام کنعان واپس آئے اور حضرت یعقوب علیہ السلام سے سارا واقعہ کہہ سنایا تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے کہا خیر صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ایسا صبر کہ بہتر سے بہتر ہو۔ خدائے تعالی سے کیا بعید ہے کہ وہ ایک دن مجھے ان گم گشتگان سے ملا دے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے انکی جانب سے رخ پھیر لیا اور فرمانے لگے" آہ فراق یوسف کی غم انگیزی ۔۔۔ " حضرت یعقوب علیہ السلام کی آنکھیں شدت گریہ سے سفید ہو گئیں مگر صبر کے ساتھ اللہ پر تو کل کیے بیٹھے رہے۔ بیٹے یہ حال دیکھ کر کہنے لگے بخدا آپ ہمیشہ یونہی یوسف کی یاد میں گھلتے رہیں گے یا اس غم میں جان دے دیں گے ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا میں تمہارا کچھ شکوہ نہیں کرتا میں تو اپنی حاجت بارگاہ الہی میں عرض کرتا ہوں ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹوں سے فرمایا ایک مرتبہ پھر مصر جاو اور یوسف علیہ السلام اور بنیامین کو ڈھونڈو اور خدا کی رحمت سے مایوس نا ہو۔ غرض کہ برادران یوسف علیہ السلام تیسری بار مصر گئے اور عزیز مصر حضرت یوسف علیہ السلام سے تمام حال کہہ سنایا اور کہا ہمارے بابا ام بھائیوں کے غم میں نابینا ہو چکے ہیں بنیامین کو رہا کر دیجئے حضرت یوسف علیہ السلام کا دل بھر آیا اور خود کو ظاہر کر دیا اور اپنا پیراہن دیا کہ بابا کی آنکھوں پر ڈال دینا ان شاء اللہ انکی آنکھوں کو روشن کردے گا اور تمام خاندان کو مصر لے آو ۔ برادران یوسف علیہ السلام جب پیراہن یوسف علیہ السلام کے کر چلے تو حضرت یعقوب علیہ السلام کو وحی الہی نے شمیم یوسف علیہ السلام سے مہکا دیا فرمانے لگے مجھے یوسف کی مہک آتی ہے ۔ کنعان کا قافلہ بخیریت پہنچا اور پیراہن یوسف علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کی آنکھوں پر ڈال دیا اور انکی آنکھیں فورا روشن ہو گئی اور فرمانے لگے دیکھو میں نا کہتا تھا کہ میں اللہ کی جانب سے وہ بات جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ برادران یوسف علیہ السلام کے لیے یہ بڑا کٹھن وقت تھا سر جھکائے بولے آپ خدا سے ہماری مغفرت کے لیے دعا فرمائیے اب یہ ظاہر ہو چکا ہے ہم بلاشبہ سخت قصوروار ہیں ۔

🍂 خاندان یعقوب علیہ السلام مصر میں :
غرض حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے خاندان کو لے کر مصر روانہ ہوئے اور پھر وہیں آباد ہوئے۔
🍂 وفات:
حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنی زندگی کا طویل عرصہ مصر میں ہی گزارا اور ایک سو دس سال کی عمر پائی ۔
🍂 اہم سبق:
صبر یعقوب علیہ السلام اور صبر یوسف علیہ السلام ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ زندگی میں مختلف آزمائشیں آتی ہیں وقت اور حالات جدائی ڈال دیتے ہیں لیکن انسان کو اپنے اللہ سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے بلکہ صبر کے ساتھ اس سے مدد مانگنی چاہیے ۔ اللہ پاک کی رحمتیں نازل ہوں قیامت تک حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور انکی آل پر ۔۔۔ آمین ثم آمین ❤

Qasas ul Anbiyaالسلام علیکم قصہ نمبر پانچ حضرت ہود علیہ السلام 🍂 عاد عرب کے قدیم قبیلہ یا امم سامیہ کے صاحب قوت و اقتدار...
27/03/2023

Qasas ul Anbiya
السلام علیکم
قصہ نمبر پانچ
حضرت ہود علیہ السلام

🍂 عاد عرب کے قدیم قبیلہ یا امم سامیہ کے صاحب قوت و اقتدار افراد جماعت کا نام ہے اور قرآن حکیم میں عاد کو "من بعد قوم نوح " کہہ کر قوم نوح کے خلفاء میں شمار کیا جاتا ہے۔

🍂 عاد کا مسکن :
عاد کا مرکزی مقام ارض احقاف ہے یہ حضرموت کے شمال میں اس طرح واقع ہے کہ اس کے شرق میں عمان ہے اور شمال میں ربع الخالی ۔ مگر آج یہاں ریت کے ٹیلوں کے سوا کچھ نہیں ہے اور بعض مورخین کہتے ہیں کہ ان کی آبادی عرب کے سب سے بہترین حصہ حضرموت اور یمن میں خلیج فارس کے سواحل سے حدود عراق تک وسیع تھی اور یمن کا دارالحکومت تھا۔

🍂 عادہ کا مذہب:
عاد بت پرست تھے اور اپنے پیشترو قوم نوح کی طرح صنم پرستی اور صنم تراشی میں ماہر تھے۔

🍂 حضرت ہود علیہ السلام:
عاد اپنی مملکت کی سطوت و جبروت ،جسمانی قوت کے غرور میں ایسے چمکے کہ انہوں نے خدائے واحد کو بلکل بھلا دیا اور بتوں کو اپنا معبود مان کر ان کی پر-ستش کرنے لگے تب اللہ تعالی نے انہی میں سے ایک پیغمبر حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔

🍂 تبلیغ اسلام:
انہوں نے اپنی قوم کو اللہ تعالی کی توحید اور اس کی عبادت کی طرف دعوت دی اور لوگوں پر ظلم کرنے سے منع فرمایا۔ مگر عاد نے ان کی ایک نا مانی اور انکو سختی سے جھٹلایا اور غرور و تکبر سے کہنے لگے"آج دنیا میں ہم سے زیادہ شوکت و جبروت کا مالک کون ہے؟"مگر حضرت ہود علیہ السلام مسلسل تبلیغ میں لگے رہے اور اپنی قوم کو عذاب الہی سے ڈراتے اور قوم نوح کے واقعات یاد دلاتے۔ حضرت ہود علیہ السلام اپنی تبلیغ اور پیغام حق کے ساتھ بار بار یہ بھی دہراتے کہ میں تم سے کسی اجر و عوض کا خواہاں نہیں ہوں میرا اجر تو خدا کے پاس ہے۔ عاد میں ایمان دار تو چند ہی تھے باقی تمام سرکش انسانوں کا گروہ تھا انکو حضرت ہود علیہ السلام کی یہ نصائح سخت شاق گزرتی تھیں۔ اس لیے اب انہوں نے یہ روش اختیار کی کہ حضرت ہود علیہ السلام کا مذاق اڑایا ان کو بےوقوف گردانا۔ حضرت ہود علیہ السلام نے ان سے کہا کہ میں نا بےوقوف ہوں اور نا پاگل، بلاشبہ اللہ کا رسول اور پیغمبر ہوں ۔آخر حضرت ہود علیہ السلام نے انکی مسلسل بغاوت و سرکشی کے خلاف یہ اعلان کر دیا کہ اگر عاد کا یہی رویہ رہا اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہ کی اور میری نصائح کو نا سنا تو میں اگرچہ اپنی مفوضہ خدمت کے لئے ہر وقت چست کمر اور باہمت ہوں مگر انکی ہلا-کت یقینی ہے اللہ تعالی عنقریب انکو ہلا-ک کر دے گا اور ایک دوسری قوم کو زمین کا مالک بنا کر انکی جگہ قائم کردے گا ۔اور قوم عاد بگڑ کر حضرت ہود علیہ السلام سے کہنے لگے:تو نے ہم کو اپنے خدا کے عذاب کی دھمکی دی اور ہمیں اس سے ڈرایا تو اے ہود! اب ہم سے تیری روز روز کی نصحیتیں نہیں سنی جاتی اگر تو واقعی اپنے قول میں سچاہے تو وہ عذاب جلد لے آ کہ ہمارا تیرا قصہ پاک ہو۔ حضرت ہود علیہ السلام نے جواب دیا کہ اگر میری مخلصانہ نصحیتوں کا یہی جواب ہے تو بسم اللہ اور تم کو عذاب کا اتنا شوق ہے تو وہ بھی کچھ دور نہیں ۔ اگر ایسا ہی شوق ہے تو اب تم بھی انتظار کرو اور میں بھی کرتا ہوں اور پاداش عمل اور قانون جزاء کا وقت آ پہنچا تو عذاب الہی نے سب سے پہلے خشک سالی کی شکل اختیار کی۔ عاد سخت گھبرا گئے اور پریشان ہوئے تو حضرت ہود علیہ السلام کو جوش ہمدردی نے اکسایا اور مایوسی کے بعد پھر ان کو سمجھانے لگے کہ راہ حق اختیار کرو اور میری نصائح پر ایمان لے آو کہ یہی راہ نجات ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ورنہ پچھتاو گے لیکن بدبخت قوم پر کوئی اثر نا ہوا ۔ تب ہولناک عذاب نے انکو آ گھیرا ۔ آٹھ دن اور سات راتیں تیز و تند ہوا کے طوفان اٹھے اور انکو اور انکی آبادی کو تہ و بالا کر کے رکھ دیا اور حضرت ہود علیہ السلام اور ان کے مخلص پیروان اسلام خدا کی رحمت و نعمت سے محفوظ رہے۔

🍂 چند عبرتیں:
1: جو شخص قوم عاد کے واقعہ کو پڑھتا ہے اس کی آنکھوں کے سامنے ایسی ہستی کا تصور آ جاتا ہے جو وقار اور متانت کا مکمل مجسمہ ہے دل گیر و رنجیدہ ہو کر امرحق سے منہ نہیں موڑتے اور ناراض ہو کر نصحیت اور خیر خواہی کو نہیں چھوڑتے اور بلند اخلاق اور نرمی و مہربانی کا پیکر ہوتے ہیں۔
2: حضرت ہود علیہ السلام اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی یہ سنت بہترین اسوہ ہے کہ تبلیغ و پیغام حق کی راہ میں بدی کا بدلہ نیکی سے دیا جائے اور تلخی کا جواب شیریں کلام سے پورا کیا جائے۔
3: اللہ پاک کسی پر عذاب مسلط نہیں کرتا وہ بندے کو ہر ممکن اس سے بچانے کی کوشش کرتا ہے اور ہدایت بھیجتا ہے لیکن وہ اگر راہ حق نا لیں اور اپنے منہ سے عذاب مانگیں تو پھر بھی ہلکی سی سزا دیتا کہ یہ پلٹ آئیں اور اگر وہ تب بھی نصحیت نا لیں اور سرکشی اختیار کریں تو وہ خود اپنے ساتھ ظلم کرتے ہیں ۔

Address

Dublin

Telephone

+923035051672

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Real Knowledge Islam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Real Knowledge Islam:

Videos

Share