
25/03/2025
ریاست جموں و کشمیر کی محنت کش خواتین: جدوجہد، قربانیاں اور کردار
تحریر: خواجہ کبیر احمد
ریاست جموں و کشمیر کی خواتین ہمیشہ سے حوصلہ، بہادری اور محنت کی علامت رہی ہیں۔ وہ نہ صرف گھریلو ذمہ داریوں کو بخوبی نبھاتی ہیں بلکہ زندگی کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی نظر آتی ہیں۔ چاہے آزادی کی تحریک ہو، عوامی حقوق کی جدوجہد ہو یا بیرونِ ملک محنت مزدوری، کشمیری خواتین نے ہمیشہ خود کو باہمت، محنتی اور باصلاحیت ثابت کیا ہے۔بھارتی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کے دوران کشمیری خواتین نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے شوہروں، بیٹوں اور بھائیوں کی شہادتوں پر صبر کا مظاہرہ کرتی رہیں بلکہ خود بھی اس تحریک میں متحرک کردار ادا کیا۔ بھارتی فورسز کے ظلم و جبر کے باوجود کشمیری خواتین نے اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا ترک نہیں کیا۔انہوں نے احتجاجی مظاہروں، تحریکوں اور آزادی کے نعروں میں اپنی موجودگی کو یقینی بنایا۔ پیلٹ گنز کے زخم ہوں یا جبری گمشدگیوں کا دکھ، کشمیری خواتین نے ہر مصیبت کا سامنا بڑی جرات سے کیا۔ وہ ظالم قوتوں کے خلاف ہمیشہ ڈٹی رہیں اور اپنے عزم کو کبھی متزلزل نہیں ہونے دیا۔پاکستان کے زیرِ انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی خواتین نے بھی ہمیشہ ہمت و جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔ حالیہ عوامی حقوق کی تحریک میں بھی ان کا کردار نمایاں رہا، جس نے ثابت کیا کہ وہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے آواز بلند کر سکتی ہیں۔یہاں کی خواتین نے تعلیم، روزگار اور معاشرتی ترقی کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ وہ ہر اس موقع پر کھڑی ہوئیں جہاں قوم کو ان کی ضرورت محسوس ہوئی۔ آج آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں خواتین ڈاکٹرز، انجینئرز، اساتذہ، بینکرز، وکیل، صحافی اور دیگر شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں، جو ان کی قابلیت اور عزم کا واضح ثبوت ہے۔اگر بیرونِ ملک مقیم کشمیریوں کی بات کی جائے تو وہاں بھی خواتین کسی سے پیچھے نہیں۔ برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور یورپ کے دیگر ممالک میں کشمیری خواتین سخت محنت طلب ملازمتوں سے وابستہ ہیں۔ خاص طور پر برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا میں وہ روزانہ بارہ بارہ گھنٹے کی شفٹوں میں کام کرتی ہیں اور ساتھ ہی اپنے گھر، بچوں اور مشرقی روایات کو بھی برقرار رکھتی ہیں۔یہ خواتین گھریلو امور میں مہارت کے ساتھ ساتھ پروفیشنل زندگی میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔ میڈیکل، نرسنگ، تدریس، بزنس، آئی ٹی، انجینئرنگ، اور دیگر شعبوں میں کشمیری خواتین اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ وہ نہ صرف مالی طور پر خودمختار ہو رہی ہیں بلکہ اپنے خاندان کی بہتر پرورش کے لیے بھی دن رات کوشاں ہیںریاست جموں و کشمیر کی خواتین ہر شعبۂ زندگی میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ ڈاکٹر، انجینئر، پائلٹ، بینکر، ٹیچر، وکیل، صنعتکار اور فیکٹری ورکرز کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو منوا رہی ہیں۔ کوئی ایسا میدان نہیں جہاں کشمیری خواتین نے اپنی قابلیت کا ثبوت نہ دیا ہو۔ان کی جدوجہد کسی ایک دور یا خطے تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مسلسل عمل ہے۔ وہ اپنے حقوق کے لیے لڑنے والی، اپنے خاندان کی کفالت کرنے والی، اور ہر طرح کے حالات میں ثابت قدم رہنے والی خواتین ہیں۔ چاہے وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت کر رہی ہوں، آزاد کشمیر میں اپنے بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہوں یا بیرون ملک اپنی محنت سے اپنا مقام بنا رہی ہوں، ہر جگہ ان کی بہادری اور محنت کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔یہ کہنا بجا ہوگا کہ کشمیری خواتین دنیا کی کسی بھی قوم کی خواتین سے کم نہیں۔ ان کی ہمت، حوصلہ اور قربانیاں تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھی جائیں گی۔ ان کی محنت، جرات اور عزم پوری کشمیری قوم کے لیے فخر کا باعث ہیں اور وہ ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار کر ایک روشن مستقبل کی ضمانت بن سکتی ہیں۔