
10/01/2025
میں بچوں کے ساتھ تین دن کے لیے مری رہا. ایوبیہ، ڈونگہ گلی اور پتریاٹہ بھی جانا ہوا. سڑکوں اور بازاروں میں سیاحوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروانے کے لیے کھڑے مقامی دکاندار دھوکہ دہی میں پورے پاکستان سے آگے نکلتے ہوئے محسوس ہوئے. آپ کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور ایسے چپکتے ہیں کہ جان کھا لیتے ہیں.
"ابھی پانی خرید لیں، کیبل کار پر اوپر جا کر آپ کو کہیں پانی نہیں ملے گا" اور اوپر قدم قدم پر ریستوران تھے.
"یہاں ریستوران کے آگے مفت پارکنگ ہے، اور دو قدم پر چیئر لفٹ ہے." اور جب گاڑی لگا دی تو "کھانا آرڈر کر جائیں، آپ کی واپسی پر تیار ہو گا" اور جب کہا کہ نہیں، کھانا نہیں کھانا تو "گاڑی ہٹا لیں پھر"
رستے میں ایک آٹھ دس سالہ بچہ گاڑی کے پاس آیا اور معصوم لہجے میں کہنے لگا کہ "میٹھے انگور ہیں، سو روپے کا بھرا ہوا کپ" اور جب پہلا دانہ اٹھا کر کھایا تو انگور تو پھیکا تھا ہی، نیچے گھاس پھونس بھری ہوئی نکلی. شیشے سے باہر منہ نکال کر دیکھا تو بچہ غائب.
کیا مری میں ہر جگہ یہی کچھ ہے؟ کیا ہم سب دھوکے باز ہوتے جا رہے ہیں؟
سلمان حمید