Green Citizen Media

Green Citizen Media Green Citizen Media is the first comprehensive citizen media network in Pakistan.

ملک بھر کی عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات کے باعث اربوں روپے کے ریونیو کی وصولی مشکلات کا شکار ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب...
02/03/2025

ملک بھر کی عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات کے باعث اربوں روپے کے ریونیو کی وصولی مشکلات کا شکار ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ٹیکس مقدمات کے حل کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات منظر عام پر آ گئی ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت 7 نومبر 2024 کو ہونے والے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں 1 لاکھ 8 ہزار 366 مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں 4457 ارب روپے کی رقم شامل ہے۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 6 ہزار ٹیکس ریونیو کے مقدمات زیر التوا ہیں، جبکہ تقریباً 2 ہزار مقدمات مختلف ٹربیونلز اور عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، جن میں حکم امتناع جاری کیا جا چکا ہے۔

سپریم کورٹ کی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سپریم کورٹ میں ایک اے ڈی آر (متبادل تنازعات کے حل) یونٹ قائم کیا جائے تاکہ ٹیکس مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جا سکے۔

کمیٹی نے مزید تجویز دی کہ ایف بی آر اور دیگر ریاستی اداروں کے اے ڈی آر نظام کی نگرانی کی جائے اور سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں اے ڈی آر سیل قائم کیے جائیں تاکہ ٹیکس معاملات میں تاخیر کو کم کیا جا سکے اور ریونیو کی بروقت وصولی ممکن ہو۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی تکرار کے بعد سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان کھڑا ہوگیا۔...
02/03/2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی تکرار کے بعد سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان کھڑا ہوگیا۔ اے آئی نے بات ہاتھا پائی تک پہنچائی تو کسی نے زیلنسکی کو بھتیجا اور ٹرمپ کو چچا بنادیا، تنازع کو کراچی حیدرآباد بریانی کا جھگڑا بنادیا گیا۔

تاہم اس ملاقات نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا، میمز اور AI سے تیار کردہ ویڈیوز نے تصادم کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

اے آئی کی جاری کردہ ویڈیو نے تو ڈونلڈ ٹرمپ اور زیلنسکی کی تکرار ہاتھا پائی تک پہنچادی۔ اے آئی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی اپنی نشست سے اٹھ کر امریکی صدر ٹرمپ کا ہاتھ پکڑ لیتے ہیں، جس کے بعد دونوں صدور کے بیچ ہاتھا پائی شروع ہو جاتی ہے، تاہم بعد میں تصدیق ہوئی کہ ویڈیو مصنوعی ذہانت سے شرارت کے طور پر بنائی گئی ہے۔

تو کہیں سوشل میڈیا پر ٹرمپ زیلنسکی تنازع کو حیدرآباد کراچی کے درمیان بریانی کا جھگڑا بنادیا گیا۔

ایک وائرل میم میں ٹرمپ اور زیلنسکی کیلڑائی کو خاندانی جھگڑے میں تبدیل کردی، بھتیجے زیلنسکی جب چچا ٹرمپ سے پیسےمانگنے گئے تو جے ڈی چاچی نے شکرگزاری کا لیکچر دے دیا۔

ایک میم یہ بھی بنی کہ چاند رات پر جب ٹیلر آپ سے کہے کہ بجلی نہیں سوٹ تیار نہیں ہوسکتا تو یہ بات تیسری جنگ عظیم تک پہنچ سکتی ہے۔

مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران تنخواہ دار طبقہ ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں سب سے بڑا حصہ دار بن ...
02/03/2025

مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران تنخواہ دار طبقہ ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں سب سے بڑا حصہ دار بن گیا، جس نے 265.745 ارب روپے ادا کیے۔ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 59.2 فیصد زیادہ ہے، جب تنخواہ دار افراد نے 166.924 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس ادا کیا تھا۔

بزنس ریکارڈر نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 153 کے تحت کنٹریکٹ سے ودہولڈنگ ٹیکس 299.267 ارب روپے رہا، جو کہ 25.2 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

اسی عرصے کے دوران، بینک منافع اور سیکیورٹیز پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 151 کے تحت 255.352 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس جمع کیا گیا، جو کہ 16.2 فیصد اضافہ ہے۔

درآمدات پر ودہولڈنگ ٹیکس 203 ارب روپے رہا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 189.349 ارب روپے کے مقابلے میں 7.6 فیصد زیادہ ہے۔

اسی طرح، انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 150 کے تحت ڈیویڈنڈ پر 88.230 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا گیا، جس میں 55.1 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

بجلی کے بلوں پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 235 کے تحت 84.788 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا گیا، جو کہ 23.1 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

مقامی سطح پر سیلز ٹیکس کی بڑی مدات
جولائی تا دسمبر 2024-25 کے دوران مقامی سطح پر سیلز ٹیکس کی بڑی مدات درج ذیل ہیں:

بجلی کی فراہمی: 283 ارب روپے (53.5 فیصد اضافہ)
سیمنٹ: 48.275 ارب روپے (47.7 فیصد اضافہ)
چینی: 58.957 ارب روپے (26.4 فیصد اضافہ)
کاٹن یارن: 43.389 ارب روپے (37.2 فیصد اضافہ)
موٹر کارز: 14.848 ارب روپے
درآمدی سطح پر سیلز ٹیکس کی صورتحال
درآمدی سطح پر سیلز ٹیکس کی بڑی مدات درج ذیل ہیں:

فوٹو سینسیٹیو سیمی کنڈکٹر: 98.732 ارب روپے (112.7 فیصد اضافہ)
پیٹرولیم مصنوعات: 166 ارب روپے (12 فیصد اضافہ)
مشینری: 72 ارب روپے (19.6 فیصد اضافہ)
گاڑیاں (ریلوے کے علاوہ): 61 ارب روپے
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی بڑی مدات
مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ میں سگریٹ ایف ای ڈی میں سب سے بڑی مد نہیں رہا، اور اس پر ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں کمی دیکھی گئی۔

سگریٹ: 102 ارب روپے، جو گزشتہ سال کے 105 ارب روپے کے مقابلے میں 2.4 فیصد کم ہے۔
سیمنٹ: 71.54 ارب روپے
سروسز: 19 ارب روپے
فضائی سفر: 18 ارب روپے
کھاد/یوریا: 13 ارب روپے
درآمدات پر سیلز ٹیکس میں کمی
درآمدی سطح پر کچھ اشیاء پر سیلز ٹیکس میں کمی دیکھنے میں آئی:

تیل کے بیج اور اولیجینس: 8.6 ارب روپے کمی
نامیاتی کیمیکلز: 3 ارب روپے کمی
چائے، کافی، میٹ اور مسالہ جات: 2 ارب روپے کمی
کسٹمز ڈیوٹی کی بڑی مدات
کسٹمز ڈیوٹی کے تحت درج ذیل اشیاء پر زیادہ محصول حاصل ہوا:

گاڑیاں (ریلوے کے علاوہ): 71 ارب روپے
مشینری: 30.434 ارب روپے
فوٹو سینسیٹیو سیمی کنڈکٹر: 30.319 ارب روپے
نامیاتی کیمیکلز: 7.2 ارب روپے

پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں سامنے آنے والی مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لی...
02/03/2025

پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں سامنے آنے والی مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے اہم اقدام اٹھا لیا ہے۔ 2019 میں سامنے آنے والی مالی بدعنوانی کے تحت 18 کیسز تحقیقات کے لیے ڈی جی اینٹی کرپشن کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈی جی خان اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی فیصل آباد میں مالی بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم سے بھی مدد حاصل کر لی ہے جبکہ محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ محکموں سے ضروری ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔

کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ جو افسران ریکارڈ فراہم نہیں کریں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری اب تک مختلف محکموں سے ڈیڑھ ارب روپے کی ریکوری کر چکی ہے، جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی ق...
02/03/2025

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی ادائیگی کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا جائزہ مشن کل اسلام آباد پہنچے گا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے، جنہیں دو مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں تکنیکی مذاکرات جبکہ دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح پر بات چیت ہوگی۔

آئی ایم ایف کا 9 رکنی وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں تقریباً دو ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا۔ مذاکرات کے دوران وفد آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے اپنی تجاویز بھی پیش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق، اگر آئی ایم ایف کی رضامندی حاصل ہو گئی تو تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف وفد کا پاکستان کی وزارت خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی اور اسٹیٹ بینک سمیت مختلف اداروں کے ساتھ مذاکرات شیڈول کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایف بی آر، اوگرا، نیپرا اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی تاکہ پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز اور اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

دنیا اس وقت ایک خطرناک صورتحال سے دوچار ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک غلط قدم...
02/03/2025

دنیا اس وقت ایک خطرناک صورتحال سے دوچار ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک غلط قدم کشیدگی کو دوبارہ بھڑکا سکتا ہے، جس سے یورپ تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔

اس ضمن میں ٹرمپ نے ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی ہے جو اچھی نہیں رہی، اگر کوئی معاہدہ طے نہ پایا تو یورپ خود کو ولادیمیر پیوٹن کی فوج کے سامنے کھڑا پائے گا۔ اور اگر پیوٹن نے جوہری جنگ چھیڑ دی تو دنیا میں چند ہی مقامات ہیں جو محفوظ رہ سکیں گے۔

جوہری جنگ کے خطرات کے پیش نظر، دنیا بھر کے لوگ اپنی سلامتی کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اگر پیوٹن نے یوکرین کے لیے مغربی امداد پر سخت ردعمل دیا اور جوہری ہتھیار استعمال کیے، تو اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر خوراک کی قلت اور تباہی پھیل سکتی ہے۔

تاہم، کچھ مقامات ایسے ہیں جو جوہری جنگ کے اثرات سے نسبتاً کم متاثر ہوں گے، جن میں پاکستان کے چند علاقے بھی شامل ہیں۔

لیسٹر یونیورسٹی میں بین الاقوامی سیاست کے پروفیسر اینڈریو فوٹر کے مطابق، ’جوہری حملے کے ابتدائی اثرات سے بچنے کے لیے محفوظ ترین مقامات وہ ہوں گے جو بڑے شہروں، صنعتی مراکز اور فوجی تنصیبات سے دور ہوں، اور جہاں پہاڑ موجود ہوں تاکہ دھماکے کے اثرات سے تحفظ مل سکے۔‘

برطانیہ کے محفوظ مقامات
انگلسی (Anglesey): نارتھ ویلز کے ساحل پر واقع ایک جزیرہ ہے، جو اپنی دور دراز جگہ اور کم آبادی کی وجہ سے حملے کا کم امکان رکھتا ہے۔

کارن وال (Cornwall): یہ ایک کم آبادی والا دیہی علاقہ ہے، جہاں زرعی زمین اور اٹلانٹک اوشین سے متصل ساحلی پٹی ہے، جو کسی بھی بڑے حملے سے نسبتاً محفوظ رہ سکتی ہے۔

دنیا کے سب سے محفوظ مقامات
انٹارکٹیکا (Antarctica): یہ دنیا کا سب سے کم آبادی والا براعظم ہے، جو اپنی 5.5 ملین مربع میل کی بڑی زمین کی وجہ سے ہزاروں پناہ گزینوں کو پناہ دے سکتا ہے۔

سوئٹزرلینڈ: ایک ایسا ملک جس کی غیر جانبداری کی طویل تاریخ ہے۔ اس کے وسیع پہاڑی علاقے اور جوہری حملوں سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے پناہ گاہیں جنگ کے اثرات سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

جنوبی امریکہ کے ممالک: چلی، یوروگوئے اور ارجنٹائن جیسی ریاستیں بھی جوہری جنگ کی صورت میں بہتر مقامات ہو سکتی ہیں، کیونکہ یہ دنیا کے بڑے خوراک پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہیں، جس سے یہاں خوراک کی قلت کا امکان کم ہوگا۔

علاوہ ازیں، اگر پاکستان پر نیوکلئیر حملے کا خطرہ ہو تو کچھ علاقے نسبتاً محفوظ ہو سکتے ہیں، خاص طور پر وہ مقامات جو شہروں، فوجی اڈوں اور اہم تنصیبات سے دور ہوں۔ نیوکلئیر حملے کے اثرات میں براہ راست دھماکہ، تابکاری، اور طویل مدتی ماحولیاتی نقصانات شامل ہوتے ہیں، اس لیے محفوظ مقامات کا انتخاب درج ذیل عوامل پر منحصر ہوگا:

پاکستان میں ممکنہ محفوظ مقامات
شمالی علاقہ جات (گلگت بلتستان، چترال، سوات کے دور دراز علاقے)

یہ علاقے پہاڑوں سے گھرے ہوئے ہیں اور بڑے شہروں سے کافی فاصلے پر ہیں۔ یہاں کم آبادی کی وجہ سے تابکاری اثرات کم ہو سکتے ہیں۔ جنگی حکمتِ عملی کے تحت بھی یہ علاقے کم اہم سمجھے جاتے ہیں، اس لیے نشانہ بننے کا امکان کم ہے۔ جبکہ پہاڑ نیوکلئیر دھماکے کے جھٹکوں اور تابکاری کے اثرات کو کسی حد تک روک سکتے ہیں۔

بلوچستان کے ویران اور پہاڑی علاقے (مثلاً خاران، کوہِ سلیمان، چاغی کے دور دراز علاقے)

بلوچستان میں بہت سے ایسے علاقے ہیں جو ویران اور آبادی سے خالی ہیں۔ یہ علاقے فوجی اور صنعتی مراکز سے کافی فاصلے پر ہیں، اس لیے ہدف بننے کے امکانات کم ہیں۔ بلوچستان میں زیرِ زمین غاریں اور پہاڑ ہیں جو نیوکلئیر حملے کے اثرات سے بچنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔

کشمیر کے بلند و بالا پہاڑی علاقے (وادی نیلم، استور، دیوسائی)

نیوکلئیر حملے کی صورت میں تابکاری زیادہ تر میدانوں میں پھیلتی ہے، جبکہ بلند پہاڑی علاقے کچھ حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ان علاقوں میں قدرتی پانی کے ذخائر موجود ہیں جو نیوکلئیر اثرات کے بعد بھی زندگی کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

صحرائی علاقے (تھر، چولستان، بلوچستان کے ریگستانی علاقے)

اگرچہ صحرا میں پانی اور خوراک کے مسائل ہوں گے، لیکن یہ علاقے بڑے شہروں اور فوجی تنصیبات سے دور ہیں، جس کی وجہ سے براہ راست حملے کا امکان کم ہے۔ تابکاری کے بادل عام طور پر نمی والے علاقوں میں زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں، جبکہ خشک اور کم آبادی والے علاقوں میں یہ خطرہ کچھ کم ہو سکتا ہے.

نیوکلئیر حملے کے دوران بچاؤ کے اقدامات
زیر زمین پناہ گاہیں (Bunkers): اگر کسی علاقے میں محفوظ پناہ گاہیں یا غاریں موجود ہوں تو وہ زیادہ محفوظ ہو سکتی ہیں۔

کھانے پینے کا ذخیرہ: جنگ کی صورت میں خوراک اور پانی کی قلت ہو سکتی ہے، اس لیے ایسے علاقوں میں جانے کی کوشش کریں جہاں قدرتی وسائل زیادہ ہوں۔

تابکاری سے بچاؤ: نیوکلئیر حملے کے بعد ہوا میں تابکاری کے ذرات ہوتے ہیں، اس لیے ماسک پہننا اور جلدی سے کسی محفوظ جگہ میں جانا ضروری ہے۔

دنیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر، عالمی رہنما اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ پیوٹن کے ممکنہ اقدامات سے نمٹنے کے لیے کون سی حکمت عملی اختیار کی جائے۔ تاہم، اگر صورتحال مزید بگڑتی ہے، تو لوگ ایسے مقامات کی تلاش میں ہوں گے جہاں وہ جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہ سکیں۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق لیجنڈری کپتان سنیل گواسکر نے انگلینڈ کے سابق کپتانوں کو کھری کھری سنا دی۔واضح رہے کہ انگلش کمنٹی...
02/03/2025

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق لیجنڈری کپتان سنیل گواسکر نے انگلینڈ کے سابق کپتانوں کو کھری کھری سنا دی۔

واضح رہے کہ انگلش کمنٹیٹر مائیکل ایتھرٹن اور ناصر حسین نے بھارت کے چیمپئنز ٹرافی کے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کو ایڈوانٹیج قرار دیا تھا جس پر سنیل گواسکر خاموش نہ رہ سکے اور انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔

رپورٹ کے مطابق سنیل گواسکر نے کہا کہ یہ سب لوگ عقلمند اور تجربہ کار ہیں، آپ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ آپ کی ٹیم نے کوالیفائی کیوں نہیں کیا؟

سنیل گواسکر نے انگلینڈ کے سابق کھلاڑیوں کو تنخواہوں کے بھارت پر انحصار ہونے کا بھی طعنہ دیا۔

سنیل گواسکر کا کہنا تھا کہ مسلسل بھارت پر فوکس کرنے کے بجائے کیا آپ کو اپنی ٹیم کی کارکردگی نظر نہیں آرہی، آپ کے کھلاڑیوں کی ذہنی طور پر حالت بہت نازک ہے، وہ نتائج کی پرواہ اس وقت تک نہیں کرتے جب تک توقعات پوری نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو نتائج دیکھنے چاہئیں، اپنے ملک کا خیال رکھنا چاہیے، وہ ہر وقت ماتم کرتے ہیں، بھارت کو یہ مل گیا، بھارت کو وہ مل گیا، ہمیں نظر انداز کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اچھی چیزیں ہیں، جن پر ہمیں فوکس کرنا چاہیے، مجھے لگتا ہے کہ انہیں اندازہ نہیں بھارت کوالٹی کے لحاظ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں کہاں کھڑا یے۔

سابق بھارتی کپتان نے دولت کا گھمنڈ کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل کرکٹ میں ریونیو کے لحاظ سے بھارت کا بہت بڑا حصہ ہے، انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کی تنخواہیں وہاں سے آتی ہیں جو بھارت ورلڈ کرکٹ کو دیتا ہے۔

واضح رہے کہ انگلینڈ کو چیمپئینزٹرافی ٹورنامنٹ میں اپنے پہلے میچ میں آسٹریلیا اور دوسرے میچ میں افغانستان کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ جبکہ گزشتہ روز جنوبی افریقا نے انگلینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر انگلش کپتان جوس بٹلر نے کپتانی سے استعفیٰ بھی دیدیا۔

خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے مجوزہ ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) جلد از جلد ...
02/03/2025

خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے مجوزہ ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) جلد از جلد منظور کیے جائیں۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وفاق ٹی او آرز کی منظوری میں مزید تاخیر سے گریز کرے تاکہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے مسئلے پر فوری اقدامات کر سکے۔

بیرسٹر سیف کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت ہنگامی بنیادوں پر ایک وفد افغانستان بھیجنا چاہتی ہے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کا سدباب کیا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت صوبائی حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔

انہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے مسئلے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، جبکہ دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے بیرونی دوروں پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مریم نواز بھارت سے اسموگ ڈپلومیسی کر سکتی ہیں تو خیبر پختونخوا حکومت کو بھی دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر افغانستان سے بات چیت کا موقع ملنا چاہیے۔

بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ وفاق کی اس دوہری پالیسی سے خیبر پختونخوا میں احساس محرومی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سیاست سے بالاتر ہو کر صوبے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

آخری سانس تک وفاداریبہادر جرمن شیفرڈ کتے نے اپنے مالک کو ٹائیگر کے حملے سے بچاتے ہوئے جان دے دی۔یہ واقعہ بھارت کی ریاست ...
01/03/2025

آخری سانس تک وفاداری
بہادر جرمن شیفرڈ کتے نے اپنے مالک کو ٹائیگر کے حملے سے بچاتے ہوئے جان دے دی۔
یہ واقعہ بھارت کی ریاست مدھیاپردیش کے ضلع عمریہ میں پیش آیا جہاں بنداھاؤگرھ ٹائیگرز ریزوو کے قریب پیش آیا جہاں ٹائیگر نے ایک شخص پر حملہ کر دیا لیکن اس دوران اس کے جرمن شیفرڈ کتے نے ٹائیگر پر بھونکنا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ مزاحمت کی کوشش کی تاکہ اس کے مالک کو بھاگنے کا موقع مل سکے۔ اس مزاحمت کے دوران ٹائیگر کتے کو اپنے جبڑے میں دبوچ کر جنگل کی طرف لے گیا اور مالک نے بھاگ کر اپنی جان بچا لی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے بارے میں نیا اعلان کیا ہے کہ امریکا وہاں واپس جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ “ جسے جو ...
01/03/2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے بارے میں نیا اعلان کیا ہے کہ امریکا وہاں واپس جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ “ جسے جو بائیڈن (سابق امریکی صدر) نے اسے چھوڑ دیا، میرا خیال ہے کہ ہمیں اسے واپس لینا چاہیے۔“

انہوں نے پہلے کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں کہا کہ ”جو بات مجھے بہت زیادہ تکلیف دیتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے افغانستان کو اربوں ڈالرز دیئے، یہ بات کسی کو معلوم نہیں، اور پھر ہم نے اپنا سارا قیمتی سامان اور اسلحہ چھوڑ دیا، جو میرے دور میں کبھی نہیں ہوتا تھا۔“

ان کا کہنا تھا کہ میں نے امریکی فوج کی موجودگی کو 5 ہزار سے بھی کم کرایا، لیکن ہم بگرام (فضائی اڈے) کو برقرار رکھنے والے تھے- افغانستان کے لئے نہیں، بلکہ چین کی وجہ سے، کیونکہ یہ فضائی اڈہ چین کے جوہری میزائل بنانے والے مقام سے صرف ایک گھنٹے کی دوری پر ہے، ہمیں بگرام کے فضائی اڈے کو اپنے قبضے میں رکھنا تھا۔

انہوں نے مزید کہاکہ بگرام فضائی اڈہ دنیا کے سب سے بڑے فضائی اڈوں میں سے ایک ہے۔ اس کا رن وے بہت بڑا ہے، اسے مضبوط بنانے کے لیے بہت زیادہ کنکریٹ اور فولاد استعمال کیا گیا۔ اس پر کچھ بھی لے جایا جا سکتا تھا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے اس اہم فضائی اڈے کو چھوڑ دیا - اور آپ جانتے ہیں کہ اس وقت اس پر چین قابض ہے؟ امریکا افغانستان میں (خاص طور پر بگرام) میں صرف ایک چھوٹی فوجی موجودگی رکھے گا، امریکا اب اس اڈے پر اپنا قبضہ برقرار رکھے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فوج ”تمام چھوڑے ہوئے سامان کی واپسی کرے گی، اس وقت تقریباً 40 ہزار بکتر بند اور فوجی گاڑیاں“ افغانستان میں اور طالبان حکومت کے ہاتھوں میں ہیں۔

ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کے طریقہ کار کو ”شرمناک“ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارا وقت ہے کہ اب ہم یوکرین میں بھی داخل ہوں، کیونکہ وقت بالکل درست لگ رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ”امریکی امداد کے اربوں ڈالر“ کی بدولت زندہ رہنے کا موقع مل رہا ہے، جس کا ذکر کسی نے نہیں کیا، موجودہ دورِ میں ”امریکا اس بارے میں جانتاہے۔“ کیونکہ ہم امداد بھیج رہے ہیں، تو انہیں (افغان حکومت) کو اسے واپس کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان میں بحران کے دوران اس وقت کے امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ زدہ ملک سے فوجیوں کے مکمل انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخ اسے ”منطقی، معقول، اور درست فیصلہ“ کے طور پر ریکارڈ کرے گی۔

صدر جو بائیڈن نے یہ فیصلہ 9/11 کے دہشت گرد حملے کے بعد 20 سالوں بعد کیا، جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تھا، افغانستان کی طویل جنگ میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں۔

اس حوالے سے اب تک افغان طالبان یا چین کی طرف سے کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا، جنہیں صدر ٹرمپ نے افغانستان میں فوجی موجودگی رکھنے کا الزام لگایا تھا۔

واضح رہے کہ بگرام فضائی اڈہ اصل میں سوویت یونین نے سرد جنگ کے دوران افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کے دوران تعمیر کیا، جب سوویت اتحاد نے افغانستان پر حملہ کیا اور امریکا نے بھی افغانستان میں اپنی سیاسی و فوجی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کی تھی۔

سابق سوویت یونین کے سقوط کے بعد امریکا افغانستان واپس آیا تاکہ اسامہ بن لادن کے خلاف جنگ لڑ سکے۔ اسی دوران امریکا نے بگرام فضائی اڈہ پر قبضہ کیا اور اسے ازسر نوتعمیرکیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ زکوٰۃ کی کٹوتی کے سلسلے میں ملک بھر کے تمام بینک 3 مارچ بروز پیر عوامی لین دین ...
01/03/2025

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ زکوٰۃ کی کٹوتی کے سلسلے میں ملک بھر کے تمام بینک 3 مارچ بروز پیر عوامی لین دین کے لیے بند رہیں گے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، اس روز تمام بینک اور مالیاتی ادارے زکوٰۃ کٹوتی کے لیے عوامی خدمات فراہم نہیں کریں گے، تاہم بینکوں کا عملہ معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹیز پر حاضر ہوگا۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ دو رمضان المبارک کو تمام کمرشل بینکوں میں عوامی لین دین معطل رہے گا اور بینک عملہ صرف زکوٰۃ کٹوتی کے عمل کی نگرانی کے لیے موجود ہوگا۔

عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی بینکاری ضروریات کے لیے متبادل دنوں میں بینکوں سے رجوع کریں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعہ کو ایک انتہائی سخت اور غیر م...
01/03/2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعہ کو ایک انتہائی سخت اور غیر معمولی بحث دیکھنے میں آئی، امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کے مطابق اس طرح کی گرما گرمی عام طور پر عالمی رہنماؤں کے درمیان بند دروازوں کے پیچھے ہوتی رہی ہے، مگر اس بار یہ بحث دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے ایک ہجوم سے بھرے کمرے میں ہوئی۔ جس میں یوکرینی صدر دیگر عالمی رہنماؤں کے برعکس خاموشی سے بےعزتی سہنے کے بجائے ٹرمپ کے سامنے ڈٹے نظر آئے۔

یوکرین جنگ کے خاتمے کے ممکنہ معاہدے پر واشنگٹن اور کیف کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران، جب دونوں ممالک معدنی وسائل کے حقوق پر ایک معاہدے تک پہنچ چکے ہیں، ان کے رہنماؤں نے کئی اہم نکات پر کھلے عام سخت الفاظ کا تبادلہ کیا۔ اس بحث نے یوکرین کے لیے پہلے ہی غیر مستحکم امریکی حمایت کو مزید خطرے میں ڈال دیا۔

مختصر خلاصہ
بحث کے دوران ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو ناشکرا اور روس کے ساتھ امن معاہدہ کرنے میں غیر سنجیدہ قرار دیا، جبکہ زیلنسکی نے جوابی طور پر کہا کہ ٹرمپ اور وینس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ارادوں کے بارے میں زیادہ محتاط نہیں ہیں۔

ٹرمپ نے ایک صحافی کے سوال ’آیا وہ پیوٹن کے ساتھ بہت زیادہ نرم رویہ اختیار کر رہے ہیں‘ کے جواب میں کہا، ’آپ نے دیکھا ہوگا کہ زیلنسکی کو پیوٹن سے کتنی نفرت ہے۔ میرے لیے ایسے شخص کے ساتھ امن معاہدہ کرنا مشکل ہوگا جس کے دل میں اتنی شدید نفرت ہو۔ لیکن دوسری طرف، پیوٹن بھی زیلنسکی کے لیے زیادہ اچھے جذبات نہیں رکھتا۔‘

اس کے بعد وینس نے گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ امریکہ دھمکی آمیز رویہ ترک کر کے سفارت کاری کا راستہ اپنائے۔ بقول ان کے، صدر جو بائیڈن نے روس کے ساتھ سخت مؤقف اختیار کر کے غلطی کی۔

زلینسکی نے اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ پیوٹن قابلِ اعتماد مذاکرات کار نہیں ہیں اور وہ پہلے بھی معاہدوں کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔ اس پر وینس نے مزید سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے زیلنسکی پر تنقید کی اور کہا، ’یہ بہت غیر مناسب ہے کہ آپ اوول آفس میں آ کر امریکی میڈیا کے سامنے اس معاملے پر بحث کریں۔‘

اس کے جواب میں زیلنسکی نے وینس سے پوچھا کہ آیا انہوں نے کبھی یوکرین کا دورہ کیا ہے؟ وینس، جو ماضی میں یوکرین کے لیے مالی امداد کے سخت ناقد رہے ہیں، نے اس سوال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کا دورہ کرنا ایک ”پروپیگنڈا ٹور“ ہوگا۔

زلینسکی نے خبردار کیا کہ اگر روس کو مغرب کی جانب پھیلنے کا موقع دیا گیا تو اس کے اثرات بالآخر امریکہ پر بھی پڑیں گے۔ ٹرمپ نے بار بار اس بات کی مخالفت کی، جس پر زیلنسکی نے وضاحت کی کہ وہ روس کے ”اثر و رسوخ“ کی بات کر رہے ہیں، براہِ راست حملے کی نہیں۔

یہ سن کر ٹرمپ مزید برہم ہو گئے اور کہا کہ یوکرین کی پوزیشن کمزور ہے اور اسے امریکہ پر زیادہ انحصار کرنا ہوگا۔ وینس نے یہ بھی کہا کہ زیلنسکی نے ابھی تک امریکہ کا شکریہ ادا نہیں کیا۔ زیلنسکی نے فوراً ”شکریہ“ ادا کیا، لیکن وینس نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی نے 2024 کے انتخابات کے دوران پنسلوانیا میں ڈیموکریٹس کے ساتھ کھڑے ہو کر امریکی حمایت کو نقصان پہنچایا۔

آخر میں، ٹرمپ نے کہا، ’یہ معاہدہ مشکل ہوگا، کیونکہ رویے تبدیل کرنے ہوں گے۔‘

جب ماحول کچھ ٹھنڈا ہوا تو ٹرمپ نے ایک تبصرہ کیا، ’یہ ٹی وی کے لیے بہترین لمحہ ہوگا، میں یہ ضرور کہوں گا۔‘

اس دوران یوکرین کی امریکہ میں سفیر اوکسانا مارکارووا طویل وقت تک سر پکڑ کر بیٹھی رہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صورتحال یوکرینی وفد کے لیے کتنی پریشان کن تھی۔

ٹرمپ کی حقائق میں غلطی اور کشیدگی کا آغاز
گفتگو کے دوران ایک لمحہ ایسا آیا جب ٹرمپ نے ایک تاریخی حقیقت کو غلط انداز میں پیش کیا، جس سے بحث میں مزید شدت آ گئی۔

جب زیلنسکی نے کہا کہ روس نے 2014 میں کریمیا پر قبضہ کیا تھا، تو ٹرمپ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا، ”2015“۔

زلینسکی نے فوراً وضاحت کی کہ یہ قبضہ 2014 میں ہوا تھا، جس پر وینس نے بھی بحث میں حصہ لیا اور کہا، ’2014 سے 2015 تک‘۔

بعد میں ٹرمپ نے اپنی غلطی قبول کی اور کہا، ’اوہ، 2014؟ میں اس وقت یہاں نہیں تھا۔‘

یہ ایک چھوٹا لیکن اہم لمحہ تھا۔ یہاں ایک امریکی صدر دوسرے ملک کے رہنما کو خود اعتمادی کے ساتھ لیکن غلط طور پر اس کی اپنی تاریخ کے بارے میں درست کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

پیوٹن کے لیے ٹرمپ کا نرم رویہ
امریکی اخبار کے مطابق اس ملاقات میں ایک بات واضح تھی کہ ٹرمپ نے پیوٹن کے مقابلے میں زیلنسکی پر زیادہ سخت تنقید کی۔

انہوں نے کہا، ’آپ چاہتے ہیں کہ میں پیوٹن کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کروں، اور پھر کہوں، ”ہیلو ولادیمیر، ہم معاہدے پر کیسے کام کر رہے ہیں؟“

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہی ٹرمپ، جو زیلنسکی پر بار بار تنقید کر رہے تھے، پیوٹن کے لیے نرم لہجہ اختیار کیے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ انہوں نے پیوٹن کے خلاف ماضی میں ہونے والی امریکی تحقیقات کو ایک ”جعلی مقدمہ“ قرار دیا اور کہا کہ پیوٹن کو ”جھوٹے الزامات“ کا سامنا کرنا پڑا۔

مستقبل میں اس کا اثر کیا ہوگا؟
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس کھلی بحث کا یوکرین جنگ پر کیا اثر پڑے گا؟

ٹرمپ نے بعد میں ”Truth Social“ پر ایک پوسٹ میں کہا، ’زلینسکی اس وقت امن کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ امریکہ کی مداخلت اسے مذاکرات میں برتری دیتی ہے۔ میں برتری نہیں چاہتا، میں امن چاہتا ہوں۔ اس نے اوول آفس میں امریکہ کی بے عزتی کی۔ وہ تب واپس آ سکتا ہے جب وہ امن کے لیے تیار ہو۔‘

اخبار کے مطابق یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ یوکرین کے حوالے سے اپنے موقف کو مزید سخت کر سکتے ہیں، جو کیف کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ زلینسکی کی حکمت عملی یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ یورپی ممالک کو یہ اشارہ دیں کہ امریکہ پر انحصار کیے بغیر انہیں خود ہی روس کے خلاف مضبوط ہونا پڑے گا۔

یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس بحث کا جنگ پر کیا اثر پڑے گا، لیکن یہ واضح ہے کہ امریکہ اور یوکرین کے تعلقات پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہو گئے ہیں، اور ٹرمپ کی پالیسیوں کا اثر مستقبل میں یوکرین کی بقا پر بھی پڑ سکتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان پیکیج 2025 کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 لاکھ گھرانوں (تقریباً 2 کروڑ پاکستانیوں) کو ڈیجی...
01/03/2025

وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان پیکیج 2025 کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 لاکھ گھرانوں (تقریباً 2 کروڑ پاکستانیوں) کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 5 ہزار روپے فی خاندان فراہم کیے جائیں گے، اللہ کا شکر ہے کہ اس سال رمضان المبارک کے مہینے میں مہنگائی پہلے سے کم ہے۔

اسلام آباد میں رمضان پیکیج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشتگردی کا قلع قمع کیا جائے گا، اس ناسور کا خاتمہ کیا جائے گا، ایسی قبر کھو دیں گے دوبارہ اس ناسور کا نکلنا ممکن نہیں ہوگا، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک اس ناسور کو دفن نہیں کر دیتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق کی شہادت اور دیگر پاکستانیوں کی شہادت المناک واقعہ ہے، یہ قدیم جامعہ ہے، جہاں اسلامی و عصری تعلیم فراہم کی جاتی ہے، یہ سچے پاکستانی ہیں، اس واقعے پر قوم افسردہ ہے، ہم اس دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، امید ہے خیبرپختونخوا حکومت ان قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا، اس امن کے لیے 80 ہزار پاکستانیوں نے جانوں کی قربانیاں دیں، امن لانے کے لیے افواج پاکستان کے افسران و جوانوں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، تاہم ایک بار پھر دہشت گردی سر اٹھاچکی ہے، اس کی وجوہات ہم سب جانتے ہیں، لیکن اس وقت میں اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اربوں اور کھربوں روپے کے محصولات جو ریاست پاکستان نے وصول کرنے ہیں، وہ مختلف عدالتوں اور فورمز پر زیر التوا ہیں، 2022 اور 2023 میں ڈالر آسمانوں سے باتیں کر رہا تھا، اس وقت بینکوں نے ونڈفال پرافٹ بنایا، ہم نے ان پر ونڈفال ٹیکس لگایا، لیکن ان بینکوں نے اسٹے آرڈرز لے لیے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ کے جج نے گزشتہ ہفتے اسٹے آرڈر ختم کیا تو گورنر اسٹیٹ بینک ایک ہی دن میں 23 ارب روپے بینکوں سے نکال کر خزانے میں لے آئے، جس پر ان کی کوششیں قابل تعریف ہیں، یہ ابھی صرف ابتدا ہے، ہم اربوں روپے منافع بنانے والے بینکوں سے نکلوائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سال 20 ارب روپے کی خطیر رقم رمضان پیکیج کے لیے مختص کی گئی ہے، جس کے ذریعے 40 لاکھ پاکستانی خاندان مستفید ہوں گے، پچھلے سال یہ رقم 7 ارب روپے تھی، اس بار تقریباً رقم میں 200 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ رمضان پیکیج پورے پاکستان کے لیے بلاتفریق متعارف کروایا گیا ہے، کراچی سے گلگت تک تمام صوبوں کے شہروں، آزاد جموں و کشمیر کے مستحق خاندانوں کو اس پیکیج میں شامل کیا گیا ہے، اس پیکیج کو شفاف بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک، نادرا، ٹیک اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، میں ان تمام اداروں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے محنت کرکے رمضان پیکیج مستحق لوگوں تک پہنچانے میں کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یوٹیلیٹی اسٹورز سے جان چھڑوا رہے ہیں، انہیں بہتر بناکر ان کی نجکاری کی جائے گی، اس سال رمضان پیکیج کے لیے لائنیں نہیں لگیں گی، بلکہ با عزت طور پر لوگوں کو ڈیجیٹل والٹ سے ریلیف مل جائے گا، یوٹیلیٹی اسٹورز میں بدترین کرپشن کی جاتی تھی، اب نظام بن چکا ہے، اس رمضان پیکیج کی نگرانی بھی کی جائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا اللہ تعالیٰ عوام کے لیے ملک کے اداروں کی کوشش قبول فرمائے، رمضان کی برکت سے پاکستان سے دکھ، تکالیف اور پریشانیوں کا خاتمہ ہو، پاکستان پائندہ باد۔

مائیکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ اسکائپ 5 مئی 2025 کو دستیاب نہیں ہوگا۔ اسکائپ کی جانب سے صارفین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے...
01/03/2025

مائیکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ اسکائپ 5 مئی 2025 کو دستیاب نہیں ہوگا۔ اسکائپ کی جانب سے صارفین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ اسکائپ شٹ ڈاؤن سے پہلے اپنا ڈیٹا منتقل کردیں۔

ویڈیو کال کے بانی ’اسکائپ‘ ٹیکنالوجی کو ٹائٹن نے 2011 میں حاصل کیا تھا۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسکائپ چلانے والوں کی تعداد لاکھوں میں تھی۔ تاہم جیسے جیسے واٹس ایپ ویڈیو کال اور دیگر ایپلیکیشن متعارف کرائی گئیں اسکائپ کی مقبولیت اور استعمال میں کمی آتی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایکس پر اسکائپ سپورٹ کی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 مئی 2025 سے اسکائپ دستیاب نہیں ہوگا، صارفین کو اس کی خدمات کے مزید استعمال کے لیے مائیکروسافٹ کے ٹیمز پلیٹ فارم میں سائن ان کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مائیکرو سافٹ کا دنیا کی پہلی انتہائی طاقتور کمپیوٹر چپ تیار کرنے کا دعویٰ

اسکائپ کا کہنا تھا کہ اس کی بندش سے مائیکروسافٹ کو اپنی مواصلاتی پیشکشوں کو مزید آسان کرکے اپنی مقامی ٹیمز سروس پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی۔

اسکائپ کی بنیاد 2003 میں ایسٹونیا میں اسکینڈی نیوین نکلس زینسٹروم اور جانس فریس نے رکھی تھی، آن لائن ویڈیو کالنگ پلیٹ فارم نے کمپیوٹرز کے مابین مفت وائس کالز ، لینڈ لائن اور موبائل فون پر کالز کے لیے سستی قیمتوں کی پیش کش کرکے انٹرنیٹ مواصلات میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔

وقتاً فوقتاً جیسے جیسے انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری آئی، اسکائپ میں ویڈیو کالز، فوری پیغام رسانی، فائل شیئرنگ اور گروپ مواصلات کی خصوصیات شامل کی گئیں۔

اسکائپ ایک تیزی سے مقبول ہونے والا ویڈیو کال کا پلیٹ فارم تھا جس کے 2005 تک 50 ملین صارفین رجسٹرڈ تھے۔

آن لائن نیلامی سائٹ ای بے نے 2005 میں اسکائپ کو تقریباً 2.6 بلین ڈالر میں خریدلیا تھا، لیکن متوقع ہم آہنگی کبھی ختم نہیں ہوئی، اور 2009 میں ای بے نے سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کو اکثریتی حصص فروخت کیے، جنہوں نے اسے مائیکروسافٹ کو فروخت کردیا۔

مائیکروسافٹ 365 مشترکہ ایپس اور پلیٹ فارمز کے صدر جیف ٹیپر نے سی این بی سی کو بتایا کہ ہم نے اسکائپ سے بہت کچھ سیکھا ہے، ہم نے گزشتہ 7 سے 8 سال میں ٹیمیں تیار کی ہیں۔ تاہم ہم نے محسوس کیا کہ اب وقت آگیا ہے، کیوں کہ ہم مارکیٹ کے لیے، اپنے کسٹمر بیس کے لیے آسان ہو سکتے ہیں، اور ہم صرف ٹیموں پر توجہ مرکوز کرکے زیادہ تیزی سے جدت طرازی فراہم کرسکتے ہیں۔

جاوید بٹ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، دونوں گروپس میں صلح کے بعد طیفی بٹ کی مدعیہ بہن نے عدالت میں ملزم قیصر بٹ...
01/03/2025

جاوید بٹ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، دونوں گروپس میں صلح کے بعد طیفی بٹ کی مدعیہ بہن نے عدالت میں ملزم قیصر بٹ کے حق میں بیان دے دیا۔

لاہور کی ضلعی عدالت میں جاوید بٹ قتل کیس کی سماعت ہوئی، مقتول جاوید بٹ کی اہلیہ نے عدالت میں بیان دیا کہ قیصر بٹ ہمارا ملزم نہیں ہے، ہمیں اس کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج سرفراز احمد نے قیصر بٹ کی عبوری ضمانت کو کنفرم کرلیا۔

جاوید بٹ قتل کا مقدمہ تھانہ اچھرہ پولیس نے درج کر رکھا ہے، جس میں 302 ،324 اور 334 کی دفعات شامل ہیں اور مقدمے میں امیر بالاج کے بھائی امیر فتح ، قیصر بٹ اور دو نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمے میں نامزد ہونے کے بعد قیصر بٹ نے پولیس کے سامنے سرینڈر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں، ہم پولیس کے سامنے سرینڈر کریں گے اور پولیس کو مطمئن کریں گے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل طیفی بٹ اور قیصر بٹ گروپ میں صلح ہوئی تھی، قیصر بٹ گروپ نے امیر بالاج ٹرکاں والا گروپ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

بھارتی میڈیاجمعہ کے روز کو بھارتی ریاست اتھرکنڈ کے مانا گاؤں (Mana village) میں بارڈر روڈز آرگنائزیشن (BRO) کے ایک کیمپ ...
01/03/2025

بھارتی میڈیا
جمعہ کے روز کو بھارتی ریاست اتھرکنڈ کے مانا گاؤں (Mana village) میں بارڈر روڈز آرگنائزیشن (BRO) کے ایک کیمپ پر برفانی تودہ گرنے سے 25 کے قریب مزدور برف کے نیچے دب گئے جس کے بعد ریسکیو ٹیمیں مدد کے لیے اتراکھنڈ کے چمولی ضلع بدری ناتھ پہنچی جہاں کاروائی جاری ہے۔

بھارتی فوج کے ایک بیان کے مطابق برفانی تودہ تبت کے قریب چمولی کے علاقے میں ایک ہائی وے کے قریب گرا، جو فوجی تعمیراتی کمپنی بارڈر روڈز آرگنائزیشن کا مقام تھا۔

رپورٹ کے مطابق آٹھ کنٹینرز اور ایک شیڈ کے اندر 57 ورکرز موجود تھے، جو برف کے نیچے دب گئے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حادثے کا شکار کم از کم 32 کارکنوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے، چمولی کے ضلعی منتظم سندیپ تیواری نے ایک بیان میں کہا کہ حادثے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اتھرکنڈ میں موسم کی صورتحال کافی خراب ہے، بارش اور برف باری کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کو ورکرز کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر ایک تصویر زیر گردش ہے جس میں دکھایا گیا کہ بھارتی فوج ایک متاثرہ شخص کو شدید برف باری میں اسٹریچر پر لے جاری ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ٹیمیں ریاست کے دارالحکومت دہرادون سے تقریباً 300 کلومیٹر دور اس مقام پر بھیجی گئی ہیں۔ تاہم شدید برف باری اور خراب موسم کی وجہ سے ورکرز کو ریسکیو کرنے کا کام سست روی کا شکار ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں روس یوکرین ج...
01/03/2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں روس یوکرین جنگ سے متعلق گرما گرم بحث ہوئی۔

اسی دوران وائٹ ہاؤس میں یوکرین کی خاتون سفارتکار بھی بیٹھی تھیں جو دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بحث کے دوران کافی بے چین نظر آئیں جن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

یوکرائنی سفارتکار اوکسانا مارکارووا کی ایک ویڈیو آن لائن گردش کر رہی ہے، جس میں وہ مایوسی کے ساتھ پریشان کن ردعمل ظاہر کرتی دکھائی دیں۔

ویڈیو میں اوکسانا مارکارووا کو اپنے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے شرمندہ ہوتے دکھایا گیا جو واضح طور پر دونوں رہنماؤں کے درمیان بحث کی وجہ سے ہوا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان اوول آفس میں ملاقات کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد معدنیات کے معاہدے پر دستخط ہونے ہی والے ہی تھے کہ معاملات خراب ہوتے چکے گئے۔

ملاقات کے دوران یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے روس کے ساتھ دوستانہ رویے پر سوال اٹھایا اور روسی صدر پیوٹن کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کے خلاف خبردار کیا۔ زیلنسکی نے سختی سے کہا کہ امریکہ کو پوٹن کے ساتھ کس قسم کا معاہدہ نہیں کرنا چاہئے۔

ادھ ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی امن کیلئے تیار نہیں، یوکرینی صدر کو واپس بھیج دیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ زیلنسکی نے امریکا کی بے عزتی کی، جب زیلنسکی امن کیلئے تیار ہوں تو وہ واپس آسکتے ہیں۔

Address

London

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Green Citizen Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Green Citizen Media:

Videos

Share