Balochi Dewaan

Balochi Dewaan ہسٹوریکل و دیگر پوسٹ دیکھنے کیلئے
پیجز کو لائک اور follow کریں.
(1)

12/06/2024

my Subscribe to my YouTube channel BALOCHI DEWAAN

31/05/2024

The Siege of Multan 1849 | British Invasion of Multan | Historical vlog "Discover the historic Siege of Multan in 1849, a pivotal battle during the Anglo-Sik...

(تحریر. شرافت رانا) میر ظفر اللہ جمالی وزیراعظم پاکستان تھے۔ پتہ چلا کہ ملک میں گندم کی قلت ہو گئی ہے اور فصل آنے میں ای...
19/05/2024

(تحریر. شرافت رانا)
میر ظفر اللہ جمالی وزیراعظم پاکستان تھے۔ پتہ چلا کہ ملک میں گندم کی قلت ہو گئی ہے اور فصل آنے میں ایک مہینہ باقی ہے۔ خاکی اور سول سرکاری ملازمین نے دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ گندم امپورٹ کرنا بہت ضروری ہے۔ بصورت دیگر گندم کا ملک میں بڑا بحران پیدا ہو جائے گا۔
میر ظفراللہ جمالی نے گندم امپورٹ کرنے سے انکار کر دیا۔ اور سرکاری ملازمین کو بتایا کہ ان کے صوبہ بلوچستان میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کے گودام موجود ہیں جہاں پر برے وقت کے لیے گندم کو محفوظ کیا جاتا ہے ۔ دنیا میں کسی بھی جگہ پر قحط کی صورتحال ہو تو یہاں سے گندم وہاں بھجوائی جاتی ہے اور ہر تین سال کے بعد سٹاک کو ریپلیس کیا جاتا ہے۔
میر ظفر اللہ جمالی نے ان اداروں کے منتظمین سے بات کی وہاں سے ڈیڑھ مہینے کے لیے گندم ادھار لی اور نئی فصل انے پر وہ گندم ہونے واپس کر دی گئی ۔
بین الاقوامی اداروں کے سٹاک کے ریپلیسمنٹ ہو گئی انہیں پرانی گندم کی بجائے نئی گندم مل گئی اور ملک میں نہ کوئی مسئلہ پیدا ہوا نہ وہ مسئلہ حل ہوا اور نہ ہی میر ظفر اللہ جمالی کو کسی نے شاباش دی ۔
میاں محمد شہباز شریف کا یہی کمال ہے کہ پہلے وہ خود سے مسئلہ پیدا کرتے ہیں ۔
ڈینگی سے پوری دنیا میں کوئی نہیں مرا ۔
لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں جعلی ادویات کی وجہ سے ایک مہینے میں سینکڑوں لوگ مارے گئے۔
ثابت کر دیا گیا کہ ڈینگی کی وجہ سے مرے ہیں۔
ڈینگی کے نام پر ایسا تماشہ کھڑا کیا گیا کہ اربوں کھربوں اس پر خرچ کر دیے گئے اور ڈینگی پر کنٹرول اج تک نہیں ہوا ۔
یہی صورتحال ڈالر کے معاملے میں ہوتی ہے۔ اسحاق ڈار جب بھی وزیر خزانہ بنتا ہے ملک میں ڈالر کا بحران آتا ہے۔ لیکن چونکہ قومی وسائل کی بنیاد پر میڈیا کو وافر کھانے کو ملتا ہے ۔ لہذا اس مسئلہ کے حل میں بھی میاں محمد شہباز شریف کی عظمت نکال کر دکھا دی جاتی ہے۔
آج ملک گندم کے بحران میں کچھ اس طرح پھنسا کھڑا ہے کہ اگلے کئی سال ملک کو گندم امپورٹ کرنا پڑے گی ۔ یہ ساری صورتحال مصنوعی ہے ۔ خود سے پیدا کی گئی ہے اور کچھ سرمایہ کاروں نے اس میں بے پناہ پیسہ کمایا ہے ۔
میڈیا پر طاقتور لوگ حکومت کے راتب خور ہیں ۔ لہذا اس مسئلہ کی سنجیدگی کو نہ مناسب وقت مل رہا ہے اور نہ ہی اس کا احساس دلایا جا رہا ہے ۔
گندم کا موجودہ بحران آنے والے وقت میں پاکستان کو قحط سے دوچار کر سکتا ہے ۔ لیکن حکومت میں کوئی بھی شخص اس وقت اس مسئلہ کے حل کے لیے سنجیدہ نہیں ہے ۔
تصور کیجیے میر ظفر اللہ جمالی نے ایک روپیہ خرچ کیے بغیر اسی مسئلہ کو حل کیا تھا اگر وہ بھی سوا ارب ڈالر کی دہاڑی لگاتے اور اس میں ایک دو لاکھ ڈالر میڈیا پر خرچ کر دیتے ۔ تو وہ بھی مرد بحران منوائے جا سکتے تھے ۔
لیکن سیاست دان برا بھی ہو تو وہ کوئی اور ہی بریڈ ہوتا ہے ۔ اسے مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے ۔ نمود و نمائش نہیں کرنی ہوتی ۔ یہی وجہ ہے کہ میں عرض کرتا ہوں کہ میاں محمد شہباز شریف ۔ نواز شریف اور عمران خان اگلی کئی نسلوں میں بھی سیاستدان نہیں بن سکتے ۔
تحریر :
شرافت رانا

12/05/2024
"گوکپروش" کی بغاوت:1898 میں مکُران کے پہاڑی سِلسلے "گوکپروش" میں بلوچوں کے واڈھیلا، گچکی، نوشیروانی و رئیس قبائل کے افرا...
03/05/2024

"گوکپروش" کی بغاوت:
1898 میں مکُران کے پہاڑی سِلسلے "گوکپروش" میں بلوچوں کے واڈھیلا، گچکی، نوشیروانی و رئیس قبائل کے افراد نے سردار محراب خان گِِچکی اور میر بلوچ خان نوشیروانی کی سربراہی میں انگریزوں کے خلاف بغاوت کی۔ واڈھیلا قبیلے کے سردار مُلا مُبارک اور رئیس قبیلے کے سردار مُلا خُداداد اِس بغاوت میں سردار محراب خان گچکی کے ساتھ تھے۔ 1907 کے مکُران و خاران گیزیٹیئر کے مطابق 6 جنوری کے دِن سردار محراب خان گِچکی نے انگریزوں کے ناظم "دیوان اودھو داس" پر حملہ کر کہ تُربت کے "کلاتُک" قلعے پر قبضہ کر لیا اور اسی میں ناظم کو قید کر لیا ، قید کرنے کے ساتھ ساتھ انگریز خزانہ بھی لوٹا۔
9 جنوری کو میر محراب کے بھائ میر روستم خان نے کولواہ میں کام کرنے والے کپتان "برن" کے کیمپ پر حملہ کیا، کُچھ آدمی مارے اور انگریزوں کی سرکاری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا۔
بلوچ باغیوں کے چند چھوٹے چھوٹے گروہوں نے ساحلِ سمندر کی طرف پیش قدمی کر کہ "پسنی" کو لوٹا اور "پسنی" سے "گوادر" کے درمیان کی تقریباً تمام "ٹیلی گراف" لائن تباہ کردی۔
بلوچ اس وقت تک "شہرک", "ناگ" ," ھور" اور "سِہر" کے قلعوں پر قبضہ کر چکے تھے۔
"کرنل مین" کی سربراہی میں 400 فوجیوں کو گوکپروش میں موجود بلوچ باغیوں سے لڑنے کے لیے بھیجا گیا ، جِدھر لمبے معرکے کے بعد بلوچوں کو شِکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سردار محراب خان گِچکی اور میر بلوچ خان نوشیروانی دونوں اس معرکے میں 150 بلوچوں کے ساتھ شہید ہوۓ۔
1987 میں شائع ہوئی کتاب "اردو دائرة معارف اسلامیه زیر اهتمام دانش گاه پنجاب ، لاهور" میں اس معرکے کو کچھ یوں بیان کیا گیا ہے ، "مارچ 1898 میں انگریزوں کے ایما پر خان قلات خداداد خان نے حکمران کی نیابت پر ایک متعصب هندو اودھو داس کا تقرر کردیا جو مسلمانوں کے ساتھ دلی بغض رکھتا تھا ۔ اس سے تنگ آکر مکران کی عوام نے سردارِ کیچ میر بلوچ خان نوشیروانی اور میر محراب خان گِچکی کی سرکردگی میں بغاوت کر دی اور اودھو داس کو گرفتار کر لیا۔ یہ ریاست قلات کا ایک اندرونی تنازعه تها ، لیکن انگریزوں نے اسے بہانہ بناکر مکران پر فوج کشی کردی - کپتان برن کو شکست هوئی اور وہ پسنی کی جانب پسپا ھو گیا - اب انگریزوں نے چارسو سپاهیوں پر مشتمل ایک دسته دور مار توپوں کے ساتھ کراچی سے روانہ کیا ۔ گوک پروش کے مقام پر جدید سامان حرب سے لیس اس انگزیز لشکر کا مقابلہ بلوچ عوام نے مقامی قسم کی فرسوده بندوقوں اور تلواروں اور برچھیوں سے کیا۔ ایک دن اور ایک رات مسلسل لڑائی جاری رھی - انگریزوں نے میر بلوچ خان کو معذرت کرنے کے لیے کہا لیکن اس نے جواب دیا کہ مادر وطن کی خاطر سربکف هو کر اس نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا، جس کے لیے عذر خواہی کی جائے ، چنانچہ میر بلوچ خان نوشیروانی نے میر محراب خان گچکی اور ڈیڑھ سو رفقاء کے ساتھ میدان جنگ میں لڑتے هوئے جام شہادت نوش کیا اور گوک پروش ھی میں مدفون هوۓ ۔ بلوچ شعرا نے اس جنگ کو نظم کیا ھے ۔"

Abdul Arham Baloch

میرے BALOCHI DEWAAN یوٹیوب چینل کو سرچ کر کے ویڈیو دیکھیں اورمیری حوصلہ افزائی کیلئے چینل کو سبسکرائب ضرور کریں.لنک کمنٹ...
14/04/2024

میرے BALOCHI DEWAAN یوٹیوب چینل کو سرچ کر کے ویڈیو دیکھیں اورمیری حوصلہ افزائی کیلئے چینل کو سبسکرائب ضرور کریں.
لنک کمنٹس میں چیک کریں.

https://www.youtube.com/

29/03/2024

اس پیج کو کچھ عرصہ کیلئے بند کر دیا ہے.
BALOCHI DEWAAN
کے نیے پیج کا لنک کمنٹس میں کلک کر کے فالو کریں اور ہمارے ساتھ جڑے رہیں

یہ دونوں مظلوم شخصیات محب وطن عوامی نمائندے تھے. آج بھی کروڑوں لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں ان دونوں کا قاتل ایک ہی شخص تھ...
29/03/2024

یہ دونوں مظلوم شخصیات محب وطن عوامی نمائندے تھے. آج بھی کروڑوں لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں ان دونوں کا قاتل ایک ہی شخص تھا جو اب( بے نام مر گیا ہے.) لیکن ان دونوں کے چاہنے والے نسل در نسل ان کو قیامت تک یاد رکھیں گے.

میرے اس آفیشل youtube چینل کو سبسکرائب.
29/03/2024

میرے اس آفیشل youtube چینل کو سبسکرائب.

My Name is Khan Shahbaz Hassan RindI'm RQI.Multan president Of Multan.Welcome to [Balochi Dewaan ]'s world! Join me on my adventures as I explore the beauty ...

(انگریزوں 700 بگٹی بلوچوں کو ہلاک کر دیا)راجنپور کے انگریز اسسٹنٹ کمشنر  "R.B.J Bruce" اپنی 1871 میں مُکمل کی گئی کتاب م...
28/03/2024

(انگریزوں 700 بگٹی بلوچوں کو ہلاک کر دیا)

راجنپور کے انگریز اسسٹنٹ کمشنر "R.B.J Bruce" اپنی 1871 میں مُکمل کی گئی کتاب میں بُگٹی قبیلے اور انگریزوں کی لڑائیوں کا ذِکر کرتے ہوۓ لکھتے ہیں:
"1839 میں، "میجر بیلامور" کی فوج کے ایک دستے نے بُگٹی قبیلے کے مرکز "دیرہ(دیرہ بُگٹی)" شہر پر قبضہ کر لیا۔ بُگٹیوں کے ساتھ ان کی کئی جھڑپیں ہوئیں، جن میں بُگٹی قبیلے نے کافی نقصان اٹھایا۔
ان میں سے ایک لڑائی میں 79 بُگٹی شہید اور مُتعدد زخمی ہوئے۔ انگریزوں کے چار افراد ہلاک اور ایک بڑی تعداد زخمی ہوئی، جن میں ان کا بہادر سربراہ "لیفٹیننٹ کلارک" بھی شامل تھا (کلارک کو بعد میں مریوں نے مار ڈالا تھا)۔ بُگٹی سردار "ببرک خان" کو قید کر کہ شاہ پور بھیج دیا گیا اور بیٹا اِسلام خان کھیتران قبیلے کی پناہ میں چلا گیا۔
میدانی علاقوں کے ڈاکو جنہوں نے مری/بُگٹی پہاڑیوں میں پناہ لی تھی، نے ہتھیار ڈال دیے، اور انگریز لشکر پہاڑوں سے نکل گیا۔ ببرک خان کو دو سال تک قید میں رکھا گیا، اور پھر رہا کردیا گیا، رہائی کے کچھ ہی عرصے بعد وہ وفات پا گیا۔
1844/45 میں "سَر چارلس نیپئر" کی بُگٹی پہاڑیوں میں مشہور مُہم ہوئی۔ میدانی علاقوں کے جَکرانی اور ڈومبکی ڈاکوؤں کو "ٹرکی" کی طرف بے دخل کردیا گیا، جہاں انہیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا گیا۔
بُگٹیوں کو اس موقع پر بہت کم نقصان اٹھانا پڑا، اور میر حسن نوتھانی کے علاوہ ان کے کسی آدمی نے ہتھیار نہیں ڈالے۔
بُگٹی سردار اور اس کے پیروکار کھیترانوں کی پناہ میں چلے گئے، لیکن جیسے ہی چارلس نیپئر کی فوج نے پہاڑوں کو چھوڑا، وہ دوبارہ اپنی سرزمین پر واپس آگئے اور سندھ اور کچھی (کلات) کے میدانی علاقوں میں دوبارہ تباہی مچادی۔ چارلس نیپئر نے پورے قبیلے کو دشمن قرار دے دیا، اور بُگٹی قبیلے کے ہر فرد خواہ مُردہ یا زندہ کے سر پر انعامات جاری کر دیے۔ بُگٹی اتنے دلیر ہوگئے کہ 1846 میں تقریباً 1200 بُگٹیوں کے ایک گروہ نے سندھ کے میدانی علاقوں پر حملہ کیا اور میرپور کے ارد گرد کے ملک کو شکار پور شہر سے تقریباً 16 میل تک اندر، جو تقریباً 70 میل کے فاصلے پر تھا، لوٹ لیا۔ بُگٹی اپنے ساتھ 15000 مویشیوں پر مُشتمل ایک بُہت بڑا مال غنیمت لے گۓ۔
1847 میں "میجر جیکب" کو شمالی سندھ (Upper Sindh Frontier) کا پولیٹیکل Superintendent مقرر کیا گیا، اور "لیفٹیننٹ Merewether" کو کچھی میں شاہ پور آؤٹ پوسٹ کی کمانڈ میں رکھا گیا۔ اکتوبر 1847 میں بُگٹیوں نے "کدوندرامی" گاؤں پر زبردست حملہ کیا، اور وہ دوبارہ پہاڑیوں کی طرف لوٹ ہی رہے تھے، جب کونڑی کے قریب، ان کا سامنا "لیفٹیننٹ Merewether" اور 1st Scinde Horse ریجیمیںٹ کے 133 فوجیوں سے ہوا۔ لیفٹینینٹ نے فوری طور پر بُگٹیوں پر حملہ کیا، اور ایک جھڑپ ہوئی جس میں انگریزوں نے مکمل فتح حاصل کی۔ بُگٹیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، تقریباً 500 بُگٹی شہید ہوۓ اور 120 قیدی بنا لیے گئے۔ لیفٹیننٹ میرویتھر کے مطابق بُگٹیوں کی تعداد تقریباً 600 یا 700 تھی-"

حواله:
NOTES ON THE DERA GHAZEE KHAN DISTRICT, N.-W. FRONTIER, AND ITS BORDER TRIBES: BY R. B. J. BRUCE, Esq

Abdul Arham Baloch

26/03/2024

راشد دیدار. بلوچستان کا بہت بڑا شاعر اور کئی کتابوں کامصنف اور گریجویٹ انسان ہے ہے اس یہ حال دیکھ کر دل کانپ رہا ہے.

انگریز برگیڈیئر جرنیل "جان جیکب" لِکھتا ہے کہ "مِیانی" کی جنگ میں میرے سامنے دو ایسے واقعات ہوئے جِن کا ذِکر کرنا مین من...
25/03/2024

انگریز برگیڈیئر جرنیل "جان جیکب" لِکھتا ہے کہ "مِیانی" کی جنگ میں میرے سامنے دو ایسے واقعات ہوئے جِن کا ذِکر کرنا مین مناسب سمجھوں گا:
"مِیانی کی جنگ میں، ایک مضبوط بلوچ جنگجو اپنی تلوار چلا رہا تھا، اور آنے والوں کو للکار رہا تھا۔ ریجیمینٹ Sind Irregular Horse کا ایک گھُڑسوار تیز رفتاری سے اُس کی طرف دوڑا اور ایک ہی دم میں اُس بلوچ کا سر ایک ہی وار میں قلم کر ڈالا ۔ اِسی جنگ میں Sind Irregular horse ریجیمینٹ کا ایک سوار، اپنے مخالف آدمی کی طرف گھوڑا دوڑا رہا تھا، یہ مخالف ایک مضبوط و توانا پیدل جنگجو بلوچ تھا جو تلوار اور ڈھال سے لیس تھا، بعد میں گھوڑے کا کندھا لگنے سے یہ پُرتشدد انداز میں گِرا تھا، لیکن جب وہ زمین پر اپنی پیٹھ کے بَل گرا، تو اُس بلوچ جنگجو نے اپنی بھاری خَمدار تلوار سے اوپر کی جانب اِتنی زوردار ضرب لگائی کہ تلوار نے گھوڑے کے جبڑے کے نیچے کے دونوں حِصوں کو مُکمل طور پر کاٹ دیا۔ اور جانور کے نِچلے جَبڑے کا اگلا حِصہ، اِس کے تمام کٹے ہوئے دانتوں کے ساتھ، صرف جِلد کے ایک ٹُکڑے سے لٹکا رہا۔"
جان جیکب لِکھتا ہے "اس ضرب کی قُوَّت مُجھے اِس قدر غیر معمولی معلوم ہوئی کہ میں نے اُس گھوڑے کی کھوپڑی کو، جِس پر یہ ضرب لگی تھی طویل عرصے تک اپنے پاس محفوظ رکھا"

تحریر
Abdul Arham Baloch

22/03/2024

13,000 ہزار روپے سے کاروبار شروع کر کے 70 ملین کا کاروبار کرنے نوجوان بزنس مین کا انٹرویو. مکمل انٹرویو دیکھینے کیلئے کمنٹس میں لنک کلک کریں.

ایس ایس پی میر روحل خان کھوسہ بلوچ نے گھوٹکی آتے ہی کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا آئی جی سندھ کو خط لکھا اس خط لکھنے ک...
22/03/2024

ایس ایس پی میر روحل خان کھوسہ بلوچ نے گھوٹکی آتے ہی کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا آئی جی سندھ کو خط لکھا اس خط لکھنے کے فوراً بعد ایس ایس پی صاحب کا تبادلہ کردیا گیا۔

ٹنڈو آدم سندہ میں تھال پر سموسہ بیچنے والے محنت کش حبیب انصاری کی دو بیٹیاں صباحت اور صدف انصاری سندھ پبلک سروس کمیشن کا...
18/03/2024

ٹنڈو آدم سندہ میں تھال پر سموسہ بیچنے والے محنت کش حبیب انصاری کی دو بیٹیاں صباحت اور صدف انصاری سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے گزیٹڈ افسر بن گئیں۔ محنت کش والد اور بیٹیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں.
سندھ اور پاکستان میں بہت کچھ اچھا بھی ہے.

°°° کردوں کی نسل کشی °°°تحریر. زین خان گورمانی.ترکی، ایران اور عراق  کی طرف کرد نسل کشی کیلئے کیے گئے چند مشہور غیر انسا...
16/03/2024

°°° کردوں کی نسل کشی °°°

تحریر. زین خان گورمانی.

ترکی، ایران اور عراق کی طرف کرد نسل کشی کیلئے کیے گئے چند مشہور غیر انسانی عوامل ۔۔۔ جو کہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ ان سب کو پڑھ کر کرد/بلوچ حالات میں زیادہ فرق نہیں نظر آتا۔ وہاں بھی کرد/بلوچ نسل کشی اور یہاں بھی کرد/بلوچ نسل کشی۔
بلوچ ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے کرد بھائیوں کا ساتھ دیں۔ کرد اور بلوچ ایک نسل، ایک خون، ایک تاریخ ہیں۔

1: زیلان نسل کشی 1930: (Zilan Genocide)

ترکی کی طرف سے کیا گیا ظلم جس میں تقریباً 55,000 شہریوں اور متعصبوں کو ان کے پیٹ میں بچے سے لے کر بڑے تک مار دیا گیا، لوگوں کو مارا پیٹا گیا اور ان کے سر کاٹ دیے گئے، اور حاملہ خواتین کے بھی پیٹ پھاڑ دیے گئے۔

2: ڈرسم نسل کشی 1938: (Dersim Genocide)

ترک افواج کے ہاتھوں فضائی بمباری اور زہریلی گیسوں سے 45,000 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ گاؤں والوں کو ایک ساتھ باندھ کر مشین گن سے گولیاں ماری گئیں۔

3: انفال نسل کشی 1987-1989: (Anfal Genocide)

صدام حسین نے عراقی فورسز کے ذریعے 182,000 کردوں کو بڑے پیمانے پر قتل کیا اور کئی ہزار شہریوں کو اجتماعی طور پر لاپتہ کیا، جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل تھے، اور بعض دفعہ کردوں کے دیہاتوں کی پوری آبادی قتل کر دی گئی۔
کیمیائی ہتھیاروں کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، جن میں خاص طور پر خواتین اور بچے شامل تھے۔

4:کوبانی قتل عام 2015: (Kobani Genocide)

عراق میں 25 جون 2015 کو، کوبانی قصبے میں بڑے پیمانے پر کردوں کا قتل عام ہوا، جس میں بچوں اور خواتین سمیت کرد شہریوں کا قتل عام ہوا، تشدد کے باوجود فورسز شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہیں۔ 134 دن کا محاصرہ جنوری میں ختم ہوا۔
بسور اور روجاوا میں 40,000 سے زیادہ کرد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

5: آپریشن زیتون کی شاخ کے درخت 2018: (Operation olive branch trees)

جنوری 2018 میں، ترکی نے 150,000 سے زیادہ شہریوں کو بے گھر کیا، جو عفرین کی آبادی کا تقریباً 80 فیصد ہے۔ صرف ابتدائی ہفتوں میں خواتین اور بچوں سمیت 500 کے قریب بے گناہ شہریوں کو قتل کیا۔
ترک حمایت یافتہ تنظیم نے تقریباً 15 لاکھ درخت کاٹ دیے جن میں زیتون کے 650,000 درخت بھی شامل تھے۔ اس کے بعد ان اعداد و شمار میں اضافہ بھی ہوا۔

6: 2018 میں روس کا روجاوا کے کردوں کو الٹی میٹم کی تجویز:

اسد (عراقی صدر) کو عفرین، شام پر مکمل اختیار حاصل کرنے کی اجازت دیں یا ترکی کے حملے کا سامنا کریں۔ عفرین کے کردوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا، جس سے روسیوں کو محصور علاقوں سے اپنی فوجیں نکالنے پر اکسایا گیا۔ اگلے ہی دن ترکوں نے حملہ کر دیا۔
300,000 سے زیادہ کرد بے گھر ہو گئے، عفرین کے کرد بے جاہ گرفتاری، حملوں، تشدد، عصمت دری، انسانی اسمگلنگ، جنسی غلامی، قتل، چوکیوں پر جبری گمشدگیوں، جرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں رات گئے اغوا، ان کے گاؤں کو جلانے، اور محلوں کو جلانے کا شکار ہیں۔

»» ترک حملے آج تک۔۔۔

» 300,000 سے زیادہ کرد بے گھر ہوئے ہیں ان کی تعداد اب بھی بڑھ رہی ہے۔
» 20,000 سے زیادہ شہری کرد ہلاک ہو چکے ہیں، تعداد اب بھی بڑھ رہی ہے۔
» 10,000 فلسطینی اور دیگر عرب پناہ گزینوں کو غیر قانونی طور پر کردوں کی سرزمین پر لانے کے لیے عفرین میں فلسطینیوں کی مالی امداد سے غیر قانونی بستی تعمیر کرنا۔
» پانی کے بہاؤ اور بجلی کی کٹوتی
» مساجد ، ہسپتالوں، سکولوں اور شہری انفراسٹرکچر پر بمباری۔

7: جوانرود، ایران میں قتل عام 2022:

حکومت کے خلاف احتجاج کرنے پر 500 سے زیادہ شہری کردوں کو حکومتی سیکورٹی فورسز نے ہلاک کیا، اور صرف 2022 میں 22,000 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
» ایران نے روجھلات میں کرد شہروں میں مہلک کریک ڈاؤن تیز کر دیا۔
» صرف جنوری 2024 میں 74 افراد کو پھانسی دی گئی۔
» ان میں سے 46% کرد تھے جن کی تعداد اب بھی بڑھ رہی ہے۔
» مجموعی طور پر ایران میں 30,000 کردوں کو قتل کیا جن کی تعداد اب بھی بڑھ رہی ہے۔

بژی کوردستان ❤️ 🌞 💚

✍️ زین خان۔ گورمانی بلوچ

#کوردستان #کورد

12/03/2024

بلوچ کلچر ڈے 2 مارچ 2024

Subscribe my YouTube channel
11/03/2024

Subscribe my YouTube channel

...

Address

317 Audley Range
Blackburn
BB11UA

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Balochi Dewaan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Balochi Dewaan:

Videos

Share


Other Digital creator in Blackburn

Show All